لیاری گینگ کا سرغنہ عزیر بلوچ ”را“ کا یجنٹ نکلا, انکشافات نے کھلبلی مچادی

کراچی (خصوصی رپورٹ) لیاری گینگ وار کا گرفتار سرغنہ عزیر بلوچ بھی بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را “کا ایجنٹ نکلا۔ گینگ وار کے سرغنہ کے خلاف مقدمہ فوجی عدالت میں بھیجے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ کے را اور ایرانی انٹیلی جنس کے لیے جاسوسی کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد عزیر بلوچ کے مقدمات فوجی عدالت میں بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔نئے انکشافات کے مطابق عزیر بلوچ بلوچستان میں کالعدم علیحدگی پسند جماعتوں کی معاونت کیا کرتا تھا جس کے لیے وہ ”را“ اور ایرانی انٹیلی جنس ادارے کے ساتھ بھی رابطے میں تھا۔ گینگ وار کے سرغنہ نے ایران کے خفیہ دورے بھی کئے۔واضح رہے کہ 30 جنوری 2016 ءکو سندھ رینجرز نے کراچی میں کارروائی کرتے ہوئے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو تحویل میں لے لیا تھا۔عزیر بلوچ کی گرفتاری سے متعلق ترجمان رینجرز کا کہنا تھا کہ عزیر بلوچ کو کراچی میں داخل ہوتے ہوئے مضافاتی علاقے سے گرفتار کیا گیا ہے جو ارشد پپو قتل کیس سمیت دہشت گردی، قتل اور بھتہ خوری کے 20 سے زائد مقدمات میں مطلوب تھا۔کہ امن کمیٹی کے سربراہ 37 سالہ عزیر بلوچ کے سابق صوبائی وزرا سمیت پیپلز پارٹی کے معتدد رہنماﺅں سے بھی قریبی تعلقات تھے اور اس وقت کے صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مزرا نے بھی عزیر بلوچ سے دیرینہ تعلقات کا اعتراف کیا تھا۔یاد رہے کہ عزیر بلوچ کو مسقط سے بذریعہ سٹرک جعلی دستاویزات پر دبئی جاتے ہوئے انٹر پول نے 29 دسمبر 2014 کو گرفتار کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق ملزم کا پاکستان سے گرفتار بھارتی خفیہ ایجنٹ کلبھوشن یادیو سے بھی رابطوں کا انکشاف ہوا ہے۔ علاوہ ازیں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پولیس اہلکاروں سمیت 25 سےزائد افراد کی ٹارگٹ کلنگ سے متعلق مختلف مقدمات میں لیاری امن کمیٹی کے سربراہ عزیز بلوچ سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی ۔ کراچی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں 2012ءمیں لیاری آپریشن کے دوران پولیس اہلکاروں سمیت 25 سے زائد افراد کی ٹارگٹ کلنگ سے متعلق 7مختلف مقدمات کی سماعت ہوئی۔

سیاسی جماعت میں شمولیت, آفریدی نے بڑا اعلان کردیا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ بھارت پر میری پرفارمنس کابہت ہی پریشر ہوتا ہے ،پرانے کھلاڑیوں کو باعزت طریقے سے رخصت کرنا چاہیے،میرا کسی بھی سیاسی جماعت میں جانے کا ارادہ نہیں ہے،میں ہر اچھے کام کرنے والی جماعت کیساتھ ہوں۔ سابق کپتان شاہد خان آفریدی کا کہنا تھا کہ میں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہوچکا ہوں لیکن لیگ کرکٹ کیلئے ابھی بھی فٹ ہوں۔مجھے لوگوں سے بہت پیار اورعزت ملی، میں نے اپنی بھرپورکوششوں سے ٹیم کو جیت سے ہمکنار کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں عزت سے ریٹائرہوناچاہ رہا تھا کیونکہ ہمارے ملک میں عزت سے جانا بہت مشکل ہے، اگر تاریخ اٹھاکر دیکھی جائے تو بہت سے نامور کھلاڑی ہیں جنہیں باعزت رخصت نہیں کیاگیا۔ میری ریٹائرمنٹ کے حوال سے مجھ پر میری فیملی اور دوست احبب کی جانب سے کافی دباو تھا کہ ریٹائرمنٹ نہ لو لیکن میں اٹل فیصلہ کرچکا تھا اور اعلان کر دیا۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ کرکٹ بورڈ کو چاہیے کہ وہ پرانے کھلاڑیوں کو خود پر بوجھ نہ سمجھے، وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ کب یہ پرانا کھلاڑی جا ئے گا اور نیا آئے گا۔ میں انڈیا ٹور کے بعد انضمام الحق سے بات کی تھی کہ کٹرز کو باعزت طور پر رخصت کیا جانا چاہیے لیکن کرکٹ بورڈ میں کوئی ہے جو کھیل کھیل رہاہے جو میری سمجھ سے باہر ہے لیکن یہ ملک کی عزت کی بات ہے۔ کرکٹ بورڈ کے حوالے سے انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ کرکٹ بورڈ میں جو بھی آتا ہے وہ اپنے بارے میں سوچتا ہے مستقبل کے بار ے میں نہیں۔ یہاں پر اپنوں کو ووٹوں سے جتوا کر آگے لایا جاتا ہے سابق کپتان نے سیاست میں شمولیت کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھ جیسا شخص سیاست میں دو، تین دن سے زیادہ نہیں چل سکتا، میرا کسی سیاسی جماعت میں جانے کا ارادہ نہیں ہے۔ میری نیت ایسی نہیں ہے کہ میں فلاحی کاموں کے بعد عوام سے جاکر ووٹ مانگوں، میری نیت صرف اللہ کیلئے ہے، میں ضرورت مند لوگوں تک پہنچنا چاہتا ہوں۔ سیاست میں لوگ کیاکام کرتے ہیں؟ وہ بھی عوام کی خدمت کرتے ہیں اور میں بھی فاونڈیشن کے ذریعے لوگوں کی مدد کررہاہوں تو یہ ٹھیک ہے لیکن اگر کوئی بھی سیاستدان اچھا کررہاہے تو اس کی تعریف کرنی چاہیے،جبکہ میرا عمران خان سے بہت پرانا تعلق ہے میں ان کے ہر اچھے کام میں آگے آگے رہا ہوں۔ میں کچھ دن پہلے پشاور سے ہو کر آیاہوں وہاں انہوں نے پولیس اور تعلیم پر بہت کام کیا ہے۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے متعلق انہوں نے کہا کہ وہ بہت اچھی شخصیت ہیں ، مجھے ان کایتیم بچوں کییلئے بنایا گیا ”آغوش “نامی پراجیکٹ بہت پسند آیا۔

زرداری ”نوازشریف “سے کیا چاہتے ہیں؟, اہم شخصیت نے راز کھول دیا

اسلام آباد (آن لائن) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ عسکری ادارے کبھی ایک گھوڑے پر شرط نہیں لگاتے، اداروں کے پاس کئی گھوڑے اور جیکی ہیں۔ عسکری اداروں کا پی پی کے ساتھ بھی رابطہ ہے، فوج کا سب سے بڑا مسئلہ ڈان لیکس ہے۔ آئندہ 30روز ملکی سیاست میں اہم ہیں۔ ن اور قانون میں سے کسی ایک کا جنازہ نکلے گا۔ عمران خان کی آرمی چیف اور وزیراعظم کی ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات اہم ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ راحیل شریف سے کم نہیں۔ نواز شریف برصغیر کا سب سے بڑا ڈکٹیٹر ہے۔ زرداری چاہتے ہیں کہ نواز شریف فارغ ہو جائے۔ ہفتے کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان کی آرمی چیف سے اور وزیراعظم کی ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات اہم ہے ۔ عمران خان نے آرمی چیف سے ملاقات کے بارے میں بریفنگ نہیں دی۔ فوج کا سب سے بڑا مسئلہ نیوز لیکس ہے۔ فوج کو پرویز رشید اور طارق فاطمی کا صدقہ قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عسکری ادارے نے ابھی تک کسی گھورے پر کاٹھی نہیں ڈالی۔ عسکری ادارہ کسی ایک گھوڑے پر شرط نہیں لگاتے۔ اداروں کے پاس کئی گھوڑے اور جیکی ہیں۔ اداروں کا رابطہ پیپلز پارٹی سے بھی ہے۔ قمر جاوید باجوہ راحیل شریف سے کم نہیں ۔ شیخ رشید نے کہا کہ میں نے اور عمران خان نے پانامہ کیس میں ہار یا جیت کی حکمت عملی تیار کر لی ہے۔ میں اور عمران خان خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے۔ عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ آئندہ انتخابات میں چھوٹی جماعتوں کو ساتھ ملائیں اور 100ٹیکس چھوٹی جماعتوں کو دیں۔ عمران خان کا پی پی کے ساتھ اتحاد کرنا درست فیصلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ 30روز میں پانامہ کیس کا فیصلہ آ جائے گا۔ پانامہ کیس کا فیصلہ برصغیر کی تاریخ کا سب سے اہم فیصلہ ہو گا۔ پانامہ کیس کا جو بھی فیصلہ ہو گا۔ آرمی ساتھ ہو گی۔ 30روز میں ملکی سیاسی جماعتیں اپنی حکمت عملی بنا لیں گی۔ ساری سیاسی پارٹیاں الیکشن مہم میں آ گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف برصغیر کے سب سے بڑے ڈکٹیٹر ہیں۔ آصف زرداری چاہتے ہیں کہ نواز شریف فارغ ہو جائیں۔

نواز شریف کا طبی معائنہ, گردوں میں پتھری, ڈاکٹرز کا اہم اعلان

لاہور‘اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے‘ نامہ نگارخصوصی‘ مانیٹرنگ ڈیسک‘ ایجنسیاں) وزیر اعظم نواز شریف کی سی ٹی سکین رپورٹ آ گئی ہے ،وزیراعظم کے بائیں گردے میں پتھری کی تشخیص ہوئی ہے، جو آپریشن کے ذریعے نکالی جا سکتی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف ہفتہ کی صبح طبیعت ناسازی کے باعث بغیر سکواڈ کے گلبر گ میں ایم ایم عالم روڈ پر واقع ایک نجی ہسپتال پہنچ گئے رپورٹس کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کے پیٹ میں معمولی درد کی تکلیف ہوئی ،ڈاکٹروں نے ان کا سی ٹی سکین کیا اور ضروری ٹیسٹ بھی لئے ،بعد ازاں ڈاکٹروں نے وزیر اعظم کو گھر جانے کی اجاز ت دیدی تھی ۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کا معائنہ کرنے والے یورالوجسٹ ڈاکٹر شبیر چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے گردے میں چھوٹے سائز کی پتھری ہے جسے لیتھوٹروپسی کے ذریعے نکالا جا سکتا ہے اور آپریشن بھی کرایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے۔ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ2018 کے انتخابات میں فتح کارکردگی سے ہی حاصل کی جا سکتی ہے، عمران خان کی آرمی چیف سے ملاقات خوش آئند ہے, ملک کی ترقی کے لیے کچھ نہ کر سکنے والے الیکشن کا ماحول پیدا کر رہے ہیں، وزیر اعظم ملک کے مستقبل کو آئندہ نسل کی نظر سے دیکھ رہے ہیں ہماری سیاسی سوچ جو بھی ہو لیکن ہمارا مقصد پاکستان کی ترقی ہونا چاہیے ،عمران خان آئندہ ڈیڑھ سال درخت ہی لگاتے رہیں تو خیبر پختونخوا کے عوام کی بہتری کے لیے کچھ نہ کچھ کر لیں گے.کنونشن سنٹر اسلام آباد میں تقریب سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے قوم کے لیے جو منصوبے شروع کیے تھے اور وہ 2018میں مکمل ہونے تھے ، وزیر اعظم پر کام کے بوجھ کی وجہ سے کچھ دباو? تھا ، لیکن ان کے تمام ٹیسٹ کلیئر آئے ہیں ،رات کو ان کے پیٹ میں درد تھا، اب وہ ٹھیک ہیں اور رائیونڈ چلے گئے ہیں۔ وزیراعظم محمد نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی طبیعت کے متعلق میڈیا میں بلاوجہ سنسنی پھیلائی جارہی ہے۔ ان کی طبیعت اب بہتر ہے۔ گردے میں چھوٹی سی پتھری کی تشخیص ہوئی ہے مگر آپریشن کی ضرورت نہیں۔ ہفتہ کو سوشل میڈیا کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں مریم نواز نے کہا کہ وزیراعظم کے گردے میں چھوٹی سی پتھری کی تشخیص ہوئی ہے مگر آپریشن کی ضرورت نہیں ہے۔ میڈیا میں وزیراعظم کی صحت سے متعلق بلاوجہ سنسنی پھیلائی جارہی ہے۔ ان کی طبیعت اب بہتر ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے ملکی وغیرملکی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے ہدایات نامہ جاری کردیا ۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے سرمایہ کاروں کی معاونت کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملکی وغیر ملکی بزنس گروپس کو محفوظ سرمایہ کاری کیلئے سہولتیں فراہم کی جائیں اور تمام وفاقی وزارتیں و ضلعی ادارے اورخودمختارمحکمے موثرطریقہ کاروضع کریں۔ وزیراعظم نے سرمایہ کاروں کے لئے مزید ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ سرمایہ کاروں کوطریقہ کارسے متعلق مکمل آگاہی فراہم کی جائے، درخواست گزارسرمایہ کاروں کولائسنس،بزنس سیٹ اپ کیلئے تعاون فراہم کریں اوردر خواست گزاروں کی درخواست کی منظوری کا عمل شفاف اور تیز اور تیز ہونا چاہئے۔

داخلی وخارجی راستوں پر سخت نگرانی, مخالفین کیلئے بڑا اعلان

لاہور(اپنے سٹاف رپورٹر سے)وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشرےف کی زےر صدارت صوبائی کابےنہ کمےٹی برائے امن وامان کا اجلاس منعقد ہوا ،جس مےںپنجاب کے داخلی اورخارجی راستوں کی نگرانی مزےد سخت کرنے کا فےصلہ کےا گےا۔وزےراعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ہداےت کی کہ عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائےں ۔پولےس اورقانون نافذ کرنےوالے ادارے امن وعامہ ےقےنی بنانے کےلئے جانفشانی اورمستعدی سے فرائض سرانجام دےں ۔مساجد،امام بارگاہوں،گرجاگھروں اوردےگر عبادت گاہوں کی سکےورٹی پر بھر پور توجہ دی جائے ۔انہوںنے کہا کہ موجودہ حالات ہنگامی اقدامات کے متقاضی ہےں ۔اس لئے ملک دشمن عناصر کے مذموم عزائم ناکام بنانے کےلئے سب کو ملکر فعال اورمتحرک انداز مےں ذمہ داری نبھانا ہوگی۔حساس تنصےبات اورعمارتوں کی سکےورٹی مزےد سخت کرنے کی ہداےت کرتے ہوئے وزےراعلیٰ نے کہا کہ وضع کردہ سکےورٹی پلان کی مکمل مانےٹرنگ جاری رکھی جائے اورکومبنگ اورسرچ آپرےشن مزےد تےز کیے جائےں ۔عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لئے سکےورٹی انتظامات مزےد سخت کرنے کی ہداےت کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ سکےورٹی کے حوالے سے کےے جانےوالے اقدامات کا باقاعدگی سے آڈٹ جاری رکھا جائے اورعوام کے جان و مال کے تحفظ کےلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے ۔کابےنہ کمےٹی برائے امن و امان سکےورٹی انتظامات کا باقاعدگی سے جائزہ لے۔وزےراعلیٰ نے ہداےت کی کہ نفرت انگےز موادکی اشاعت و تقسےم کرنےوالوںکےخلاف بلاامتےاز کارروائی جاری رکھی جائے اورلاو¿ڈ سپےکر پرپابندی کے قانون پر سختی سے عملدر آمد کراےا جائے ۔انہوںنے کہا کہ دہشت گرد اوران کے سہولت کار دھرتی کا بوجھ ہےںاوردہشت گردی کے ناسورکے خاتمے کےلئے پوری قوم متحد ہوچکی ہے ۔انشاءاللہ اتحاد کی قوت سے ملک کو دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے پاک کر کے اسے امن کا گہوارا بنائےں گے۔کابےنہ کمےٹی برائے امن وامان کی جانب سے پاراچنار مےں دہشت گردی کے واقعہ کی شدےد مذمت کی گئی اورشہداءکے لواحقےن سے دلی ہمدردی اوراظہار تعزےت کےاگےا،زخمےوں کی جلد صحت ےابی کیلئے دعابھی کی گئی۔اےڈےشنل چےف سےکرٹری داخلہ نے صوبے مےں امن و امان کی صورتحال اور سکےورٹی انتظامات بارے برےفنگ دی۔صوبائی وزراءرانا ثناءاللہ خان،اےوب گادھی،مشےر رانا مقبول احمد ،چےف سےکرٹری،قانون نافذ کرنے والے سول اداروں کے اعلی حکام اورمتعلقہ افسران نے اجلاس مےں شرکت کی۔وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ 2017 عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کا سال ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی سیاست کا محور صرف عوام کی بے لوث خدمت ہے۔بے بنیاد الزامات لگانے والوں کو عوام نے ہر موقع پر رد کیا ہے۔ملک میں الزام تراشی کی نہیں، صرف خدمت کی سیاست ہوگی۔ہمارا جینا مرنا عوام کے ساتھ ہے اور جب تک سانس میں سانس ہے، عوام کی خدمت کرتا رہوں گا۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے ان خیالات کا اظہار آج یہاں مسلم لیگ (ن) کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہ وسائل قوم کی امانت ہےں اوراسے عوام کو سہولتوں کی فراہمی پر خرچ کرتے رہےں گے ۔ انہوں نے کہا کہ مفاد عامہ کے منصوبوں پربلاجواز تنقےد کرنےوالے عوام کی ترقی اورخوشحالی کے دشمن ہےں اور تیز رفتاری سے ترقی کرتا ہوا پاکستان بعض سیاسی عناصر کو کھٹک رہا ہے۔ انہو ںنے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف کی قیادت میں 4 برس کے دوران شفافیت اور ترقی کے نئے مینار قائم کئے گئے ہیں اور70 برس کے دوران منصوبوں پر اتنی تیز رفتاری سے کام کرنے کی مثال نہیں ملتی۔پاکستان بدل رہا ہے لیکن بدقسمتی سے بعض سیاستدانوں کی سوچ نہیں بدلی۔ شکست خوردہ عناصر کو ملک و قوم کے مفاد کی خاطر ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ دور آمرےت مےںپنجاب کے سابق حکمرانوں نے منصوبوں کے نام پر کرپشن کے سومنات بنائے اور عوام کے مسائل حل کرنے کی بجائے قومی وسائل کی لوٹ مار کرکے ان کے مسائل مےں مزید اضافہ کےا ۔انہوں نے کہا کہ بے بنیادالزامات لگانے والوں کو پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیئے۔ ان لوگوں نے دھرنوں اور لاک ڈا¶ن کے ذریعے عام آدمی کی ترقی و خوشحالی میں رکاوٹ ڈالی اور اب ان عناصر کو خوف ہے کہ شفاف ترین منصوبے مکمل ہونے سے ان کی رہی سہی سیاست بھی دفن ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ شفافیت اور خدمت کی سیاست نے ہمیشہ بہتان طرازی اور منفی سیاست کو شکست دی ہے اور باشعور عوام ترقی و خوشحالی کی مخالفت کی سیاست کرنے والوں کو 2018 کے عام انتخابات میں بری طرح شکست دیں گے اور یہ عناصر پہلے بھی ناکام رہے اور آئندہ بھی ناکام رہےں گے جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت وزےراعظم نوازشرےف کی قےادت مےں بے لوث عوامی خدمت کا سفر جاری رکھے گی۔وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے لاہور میں انارکلی بازار کے پلازہ میں آتشزدگی کے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور انتظامیہ سے واقعہ کے بارے میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ آتشزدگی کے واقعہ کے اسباب اور وجوہات کا تعین کیا جائے اور اس ضمن ہر پہلو سے تحقیقات کرکے جامع رپورٹ پیش کی جائے۔

غیر قانونی بھرتیاں …. وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری

لاہور(آن لائن) احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے 18 اپریل کو پیش کرنے کا حکم دیدیا ہے۔تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے گیپکو میں غیر قانونی بھرتیوں کیخلاف کیس کی سماعت کرتے ہوئے راجہ پرویز اشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔عدالت نے سابق وزیراعظم کی جانب سے حاضری سے اسثنی کی درخواست کو مسترد کردیا ہے۔پرویز اشرف کو گیپکو میں 400 سے زائد غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں طلب کیا گیا تھا جبکہ وارنٹ گرفتاری عدالت میں پیش نہ ہونے پر جاری کیے گئے۔

مذہب کی توہین اور فحاشی پھیلانے والوں کیخلاف سخت کاروائی گستاخ بلاگرز کو پاکستان لا کر کاروائی کا حکم

اسلام آباد (کرائم رپورٹر) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے مقدمے میں مختصر فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا ہے کہ بیرون ملک چلے جانے والے پانچ بلاگرز کے خلاف ٹھوس شواہد ہیں تو ان کو وطن واپس لانے کے انتظامات کیے جائیں۔جمعہ کوجمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے گستاخانہ مواد سے متعلق کیس نمٹاتے ہوئے 3 صفحات پر مشتمل مختصر فیصلہ جاری کر دیا ہے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مختصر فیصلے میں حکم دیا ہے کہ وزارت داخلہ ایک ایسی کمیٹی تشکیل دے جو سوشل میڈیا سے گستاخانہ مواد کو مکمل طور پر ہٹانے کے سلسلے میں قدم اٹھائے۔فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشنز اتھارٹی یعنی پی ٹی اے ایسا جامع اور حساس میکینزم تشکیل دے گا جس کے تحت گستاخانہ مواد یا صفحات کی نشاندہی ممکن ہو سکے گی تاکہ ان کے خلاف فوری کارروائی کی جا سکے۔اس کے علاوہ چیئرمین پی ٹی اے کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ایک سائنسی میکینزم وضع کریں تاکہ گستاخانہ اور فحش مواد کے بارے میں آگہی پھیلائی جائے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مختصر فیصلے میں وزارت داخلہ کو حکم دیا ہے کہ وزارت کے سیکریٹری متعلقہ اداروں یا افراد کا ایک پینل یا کمیٹی تشکیل دیں جو ایک ایسی جامع مہم شروع کر کے سوشل میڈیا سے گستاخانہ مواد زائل کرے، متعلقہ لوگوں کی شناخت کرے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے۔وزارت داخلہ کو ہی حکم دیا گیا ہے کہ وزارتِ داخلہ ان غیرسرکاری اداروں(این جی اوز) کی نشان دہی کر کے قانون کے مطابق کارروائی کرے گی جن کا ایجنڈا ملکی یا غیر ملکی فنڈنگ سے پاکستان میں توہینِ مذہب اور فحاشی پھیلانا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مختصر میں حکم دیا ہے کہ چونکہ اٹارنی جنرل نے پہلے ہی سے گستاخانہ اور فحش مواد کا معاملہ اور غلط الزام دہی کو انسدادِ الیکٹرانک جرائم مجریہ 2016 میں شامل کر لیا ہے، توقع ہے کہ متعلقہ حکام اس معاملے کو آگے بڑھاتے ہوئے معاملے کی حساسیت کا خیال رکھیں گے اور ایک مہینے کے اندر اندر مناسب کارروائی کریں گے۔عدالت نے حکومت کو حکم دیا ہے کہ انسداد الیکٹرانک کرائم ایکٹ میں ایک ماہ کے دوران ترامیم کی جائیں جس میں گستاخانہ اور فحش مواد کو جرم قرار دیا جائے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ایف آئی اے کو حکم دیا کہ میرٹ پر اور قانون کے مطابق معاملے کی تحقیقات کی جائیں جب کہ پی ٹی اے کو متنازع پیجز کی نشاندہی کے بعد انہیں ہٹانے کا طریقہ کار وضع کرنے کا کہا گیا ہے، ساتھ ہی چیرمین پی ٹی اے کو گستاخانہ اور فحش مواد سے متعلق قانونی سزائیں دینے سے متعلق بریفنگ دینے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔قبل ازیں سماعت کے موقع پر ایف آئی اے حکام کی جانب سے پیش رفت رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔ سماعت کے دوران طارق اسد ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صرف متنازع پیجز کو بلاک کرنا مسئلے کا حل نہیں، جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے استفسار کیا کہ بلاگرز بیرون ملک جا چکے تو انہیں کس طرح واپس لایا جائے، عدالت اس سے زیادہ کیا کر سکتی ہے؟ ملزمان کی نشاندہی کر دیں تو خود پکڑ کر لے آتا ہوں۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے مظہر کاکا خیل نے کہا کہ ہم رحمان بھولا کو لا سکتے ہیں تو بلاگرز کو بھی لا سکتے ہیں، ملزم نامزد ہوں توریڈ وارنٹ جاری کروا کے واپس لایا جاسکتا ہے۔

”کراچی میں بلاول بھٹو جلسہ جلوس نکالتے تو کیا سندھ حکومت انہیں روک سکتی تھی“ نامور تجزیہ کار ضیا شاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیاشاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیاشاہد نے کہا ہے کہ ہمارے علما کرام انتہا پسندی، فرقہ واریت اور دہشتگردی کےخلاف آواز اٹھاتے رہتے ہیں تاہم کہیں نہ کہیں ان کی جانب سے کمی ضرور ہے کیونکہ انتہا پسند انہی کے اداروں سے نکلنے والے طلبہ ہی بنتے ہیں۔ سنی و شیعہ طبقہ فکر دونوں کے علما پر ہی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے طلبہ کو یہ تعلیم و شعور دینے میں ناکام رہتے ہیں کہ مسلمان کا خون بہانا حرام ہے اور خدا کے نزدیک ناپسندیدہ عمل ہے۔ پاکستان میں فرقہ وارانہ قتل و غارت میں کمی آئی تھی لیکن بھارت بھی اس آگ کو بڑھکانے میں کردار ادا کرتا ہے۔ بھارتی ”را“ پاکستان میں دہشتگردی کراتی ہے اور اس کےلئے بھاری فنڈز فراہم کرتی ہے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے یہاں تحقیقات بھی اس سطح کی نہیں کی جاتی کہ دہشتگردی میں ملوث اصل عناصر تک پہنچا جا سکے۔ دہشتگردی کے سہولت کاروں کی مکمل بیخ کنی کے بغیر اس پر قابو پانا ممکن نہیں ہے۔ دہشتگردی کی تربیت و ترغیب دینے والے، پیسہ فراہم کرنے والے، پلاننگ کرنے والوں کو پکڑا جائے تو اس لعنت سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ ایک جانب تو ہماری وفاقی اور صوبائی حکومتیں دعوے کرتی ہیں کہ جمہوریت میں احتجاج کرنا عوام کا حق ہے، دوسری جانب اگر عوام یا کوئی جماعت احتجاج کرے تو اس کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ جماعت اسلامی نے بھی احتجاج ہی کیا تو ان کے قائدین کو حراست میں لے لیا گیا۔ اگر کوئی سیاسی جماعت اپنے بنیادی حقوق کےلئے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرتی ہے تو اسے روکا نہیں جا سکتا۔ حکومت کو چاہیے کہ دہرا معیار اختیار نہ کرے۔ شاہراہ فیصل پر اگر بلاول بھٹو اس سے بھی بڑا اجتماع کرتے اور پورے علاقے کی ٹریفک بھی بلاک ہو جاتی تو بھی قانون کو کوئی شکایت نہ ہوتی لیکن یہی کام دوسرا کرے تو قانون حرکت میں آ جاتا ہے۔ یہی عدل و انصاف کا خون ہے۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ ایم کیو ایم نے جب کراچی کی سیاست پر قبضہ کیا تو باقی سیاسی جماعتیں وہاں سے رخصت ہو گئیں جن میں جماعت اسلامی بھی شامل تھی۔ اب متحدہ ٹکڑوں میں بٹ چکی ہے تو اس کا خلا پورا کرنے کےلئے بھی سیاسی جماعتوں میں دوڑ شروع ہو چکی ہے۔ پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی دونوں ہی اس کوشش میں ہیں کہ وہ اس خلا کو پورا کریں۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ اگر کوئی کاروباری شخصیت یا ادارہ عوامی فلاحی کام کرنا چاہتا ہے تو حکومت کو اسے سہولت فراہم کرنی چاہیے نہ کہ اس کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرے۔ ملک ریاض اگر کراچی کے پارک کی تعمیر نو کرنا چاہتے ہیں تو اس میں کیا برائی ہے وہ پارک پر قبضہ تو نہیں کر رہے۔ پوری دنیا میں عوامی فلاحی کام اسی طرح ادارے یا افراد کرتے ہیں اور ان کی حکومتیں اس کا اعتراف کرتی ہیں۔ ہمارے یہاں بھی ماضی میں ایسی کئی درخشندہ مثالیں موجود ہیں، سیالکوٹ کے عالمی سطح کا کھیلوں کا سامان تیار کرنے والے ادارے کے سربراہ خورشید صاحب فلاحی کاموں کے حوالے سے مشہور شخصیت تھے، سیالکوٹ سٹیڈیم، پارکوں کی تعمیر نو اور گوجرانوالہ سیالکوٹ روڈ پر لائٹنگ ان کی نمایاں خدمات تھیں۔ ایسے ہی ہمارے ایک صنعتکار دوست ہیں جنہوں نے کئی سکولز کا ذمہ لے رکھا ہے اور ان سکولز کی حالت ہی بدل دی ہے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ عبدالستار ایدھی ایک بڑی شخصیت تھے ان کے نام کا سکہ جاری کرنا اچھی کاوش ہے تاہم اصل بات ان کے مقصد کی ترویج ہے اور ان کے اعلیٰ مقصد کو پھیلایا جانا ضروری ہے۔ ایدھی صاحب کے نام پر مزید فلاحی ادارے بننے چاہئیں یہی ان کے کام کو آگے بڑھانے کا حق ادا کرنا ہے۔

عمران خان کی آرمی چیف سے ملاقات, اہم معاملہ سامنے آگیا

راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے جاری کردہ ایک ٹویٹر پیغام میں بتایا گیا ہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو ترقی پانے اور آرمی چیف مقرر ہونے پر مبارکباد دی۔ ملاقات کے دوران ملک کو درپیش متعدد مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ تحریک انصاف کے رہنماءنعیم الحق نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں دونوں رہنماﺅں کے درمیان ایک گھنٹہ ملاقات ہوئی ہے۔ ملاقات میں پاکستان میں دہشت گردی کی تازہ لہر اور اس کے تدارک کے حوالے سے خصوصی بات چیت ہوئی ہے۔ خطے اور بین الاقوامی امور، آئی ڈی پیز اور افغان مہاجرین کے معاملے پر بھی گفتگو کی گئی ہے۔ اس موقع پر عمران خان کے ساتھ تحریک انصاف کے رہنماءجہانگیر ترین بھی موجود تھے۔

امام بارگاہ کے باہر خودکش دھماکہ میں 24افراد جاں بحق, وحدت المسلمین کا ملک بھر میں احتجاج

پاراچنار (اے این این‘ مانیٹرنگ ڈیسک) پاراچنار کے مرکزی بازار میں امام بارگاہ کے قریب خود کش دھماکہ، 24افراد جاں بحق، 95 سے زائد زخمی، متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ، دھماکے کے وقت بازار میں خریداری کےلئے لوگوں کی کافی تعداد جمع تھی، دھماکے کی آواز کئی کلومیٹر دور تک سنی گئی، دھماکے کی آواز سنتے ہی بازار میں موجود لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی، لاشوں اور زخمیوں کو ڈی ایچ کیو ہسپتال پاراچنار منتقل کر دیاگیا، ڈاکٹروں کی چھٹیاں منسوخ کرکے ہنگامی طور پر ہسپتال طلب کر لیاگیا، سکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ سے اہم شواہد اکٹھے کر لئے، صدر، وزیراعظم سمیت اہم سیاسی شخصیات کا واقعہ پر اظہار افسوس، زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کا حکم، وزیر داخلہ چوہدری نثار نے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔ تفصیلات کے مطابق پاراچنار کے کرم بازار میں امام بارگاہ کے قریب زوردار دھماکے کے نتیجے میں 22افراد جاں بحق جبکہ 70 سے زائد زخمی ہوگئے دھماکہ اتنا زوردار تھا کہ اس کی آواز کئی کلومیٹر دور تک سنی گئی ، دھماکے کی آواز سنتے ہی بازار میں موجود لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی اور وہ اپنی جان بچانے کیلئے دیوانہ وار بھاگ کھڑے ہوئے ۔دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی اہلکار اور بم ڈسپوزل کا عملہ موقع پر پہنچ گیا اور علاقے کی ناکہ بندی کر کے شواہد اکٹھے کرنے شروع کر دیئے ۔ ریسکیو کے عملے نے زخمیوں کو طبی امداد کیلئے مقامی ہسپتال میں منتقل کر دیا جہاں ان کا علاج جاری ہے ، پولیس اور بم ڈسپوزل سکواڈ نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے ۔اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ دھماکہ نور مارکیٹ میں ہوا جس سے مارکیٹ میں خریداری کیلئے آئے ہوئے لوگ اپنی جان بچانے کیلئے دیوانہ وار بھاگ کھڑے ہوئے دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو ڈی ایچ کیو میں داخل کر ادیا گیا ہے ، ہسپتال کے تمام ڈاکٹروں کی چھٹیاں منسوخ کر کے انہیں ہنگامی طور پر ہسپتال طلب کر لیا گیا ہے تاکہ زخمیوں کو بہتر سے بہتر طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں ۔ پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق دھماکہ جمعے کی دوپہر عین اس وقت ہوا جب لوگوں کی بڑی تعداد خریداری میں مصروف تھی۔ اسپتال حکام نے اب تک22افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ اسپتال انتظامیہ کی اپیل پر لوگ جوق در جوق آکر خون کے عطیات جمع کرائے جارہے ہیں۔واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز اور لیویز نے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، جائے وقوعہ سے اہم شواہد اکٹھے کرلیے گئے ہیں اس کے علاوہ علاقے میں سرچ آپریشن بھی جاری ہے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکا خیز مواد ایک کار میں رکھا گیا تھا تاہم پولیٹیکل انتظامیہ اور سیکیورٹی فورسز کی جانب سے دھماکے کی نوعیت کی تصدیق نہیں کی گئی۔دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پارا چنار دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے قبائلی علاقے کے ایک ممبر قومی اسمبلی ساجد حسین طوری نے بتایا کہ دھماکا خودکش تھا جبکہ حملے سے قبل فائرنگ بھی کی گئی۔ساجد حسین طوری کا کہنا تھا کہ دھماکا بازار کے مصروف علاقے میں ہوا، اس کا نشانہ مسجد بھی ہوسکتی تھی۔ دھماکے کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔عینی شاہدین نے دعوی کیا کہ چند حملہ آوروں نے بازار سے کچھ فاصلے پر موجود پھاٹک پر لیویز اہلکاروں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا، جس کے بعد بازار میں دھماکا ہوا۔ صدر مملکت ممنون حسین ¾وزیراعظم نوازشریف نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اپنی سرزمین سے دہشت گردی کے مکمل خاتمہ تک جنگ جاری رکھنا ہماری قومی ذمہ داری ہے ¾وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان بم دھماکے پر افسو س کا اظہا رکرتے ہوئے ابتدائی رپورٹ طلب کرلی ۔صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان ¾وزیر اعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر خان ¾ چیئر مین سینٹ میاں رضا ربانی ¾ سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق ¾ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی ¾ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن ¾ وزیر اعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک ¾ وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ ¾ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف ¾ وزیر اعلیٰ بلوچستان ثناءاللہ زہری ¾ گور نرپنجاب رفیق رجوانہ ¾ گور نر بلوچستان ¾ گور نر سندھ محمد زبیر ¾ گور نر کے پی کے اقبال ظفر جھگڑا ¾ وفاقی وزراءسعد رفیق ¾ اسحاق ڈار ¾ سر دار یوسف ¾ شاہد خاقان عباسی ¾ رانا تنویر حسین ¾ وزیر مملکت مریم اور نگزیب ¾ سائرہ افضل تارڑ ¾ شیخ آفتاب احمد ¾ طارق فضل چوہدری ¾ پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری ¾ سابق صدر آصف علی زر داری ¾ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی ¾ جے یو آئی کے سربراہ مولانافضل الرحمن ¾ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق ¾ علامہ ساجد نقوی ¾ ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار ¾ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سمیت متعدد رہنماﺅں نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا ۔عمران خان نے پارا چنار میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج اور دکھ کا اظہار کیا۔ پارٹی کے مرکزی میڈیا ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق عمران خان نے کہا کہ امن کے دشمنوں کیخلاف فیصلہ کن حکمت عملی ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہتے اور معصوم انسانوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والے انسانیت کے دشمن ہیں‘ واقعے میں ملوث عناصر کو کڑی سزا دی جائے۔ عمران خان نے کہا کہ زخمیوں کے علاج معالجے کا بہترین انتظام کیا جائے‘متاثرہ خاندانوں کے غم اور دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔

صدر ممنون نے آرمی ایکٹ پر دستخط کردئیے, فوجی عدالتوں بارے بڑا حکم جاری

اسلام آباد (این این آئی) صدرمملکت ممنون حسین نے 28 ویں آئینی ترمیم سمیت آرمی ایکٹ 2017 پر دستخط کردیئے، جس کے بعد فوجی عدالتوں کی مدت میں مزید 2 سال کی توسیع ہوگئی۔قومی اسمبلی اور سینٹ سے منظوری کے بعد صدر مملکت کو آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ کا بل دستخط کےلئے ارسال کیا گیا تھا جو صدر کے دستخط کے بعد اب 23ویں آئینی ترمیم کہلائے گی۔خیال رہے کہ قومی اسمبلی سے منظوری کے دوران اس کو 28 ویں آئینی ترمیم کہا گیا تھا کیونکہ اسمبلی کے اجلاس میں آئین میں متعدد ترامیم کے بل پیش ہوئے تھے، تاہم پاکستانی آئین میں اب تک 22 آئینی ترامیم ہوچکی ہیں اس لیے تازہ ترمیم کو 23 ویں آئینی ترمیم کہا گیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق قبل ازیں قومی اسمبلی سے دوتہائی اکثریت سے منظوری کے بعد 3 روز قبل سینٹ نے اس ترمیم کو منظور کیا گیا تھا، بعد ازاں وزارت پارلیمانی امور نے دستخط کے لیے آئینی ترامیم کو صدر مملکت کو ارسال کیا تھا۔وزیر قانون زاہد حامد کی جانب سے پیش کی گئی آئینی ترمیم کے بل پر سینٹ میں ووٹنگ ہوئی تھی اور دوتہائی اکثریت کے ساتھ اس بل کو منظوری دے دی گئی تھی۔بل کی حمایت میں 78 ارکان سینیٹ نے ووٹ ڈالے تھے جبکہ تین سینیٹرز نے اس کی مخالفت بھی کی تھی۔پختونخوا ملی عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر گل بشریٰ، اعظم موسیٰ خیل اور عثمان کاکڑ نے بل کی مخالفت کی تھی جبکہ جمعیت علمائے اسلام (فضل الرحمن) سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے 28 ویں آئینی ترمیم کے بل پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا۔فوجی عدالتوں کی 2 سالہ خصوصی مدت رواں برس 7 جنوری کو ختم ہوگئی تھی جس کے بعد ان عدالتوں کی دوبارہ بحالی کے حوالے سے سیاسی جماعتوں اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری تھا۔فوجی عدالتوں کا قیام 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) پر حملے کے بعد آئین میں 21 ویں ترمیم کرکے عمل میں لایا گیا تھا۔

سپاٹ فکسنگ سکینڈل, خفیہ اداروں کے انکشافات نے کھلبلی مچادی

لاہور (خصوصی نامہ نگار) ایف آئی اے اور خفیہ ادارے نے سپاٹ فکسنگ کے حوالے سے تفتیش کا دائرہ مزید وسیع کر دیا ، خفیہ ادارے نے کھلاڑیوں کے موبائل فون ڈیٹا کی مکمل فہرستیں غیر ملکی فون کمپنیوںسے منگوانے کی سفارشات بھجوا دی ہیں، سپاٹ فکسنگ کے حوالے سے بھارت کے بڑے جواریوں کے نام بھی سامنے آئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ کے حکم پر خفیہ ادارے کے افسروں نے دبئی میں ہونے والی پی ایس ایل کی مکمل معلومات حاصل کی ہیں جس کے مطابق میچ شروع ہونے سے دو روز قبل ہی بڑے بکیوں نے دبئی کے فائیو سٹار ہوٹل کے کمرے اپنے کارندوں سلیم پاشا، ممتاز راٹھور، وشواناتھ، سورج کمار سنگھ، پردیپ شرما کے نام پر بک کروا لئے تھے، بڑے بکیوں اور جواریوں نے پلان تیار کیا، لیپ ٹاپ اور موبائل فون سے کھلاڑیوں سے رابطے کرنے کی کوشش کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے پی ایس ایل میچ سے کچھ عرصہ قبل ہی لاہور میں چند کھلاڑیوں سے بکیوں نے رابطے کئے اور ملاقات کر کے تمام معاملات کو طے کر لیا گیا تھا، وفاقی تحقیقاتی ادارے کے اینٹی کرائم یونٹ نے کھلاڑیوں کے بکیوں کے ساتھ رابطے اور ملاقاتوں کے تمام ثبوت حاصل کر لئے تھے جبکہ اسی حوالے سے شاہ زیب، عرفان، شرجیل خان، ناصر جمشید اور خالد لطیف سے مختلف پہلوﺅں پر پوچھ گچھ کی گئی۔ ذرائع کے مطابق دنیا بھر میں سپاٹ فکسنگ جاری ہے جس کا سب سے بڑا نیٹ ورک بھارت میں نئی دہلی اور ممبئی میں ہے اور اس نیٹ ورک میں بالی ووڈ کے معروف اداکار اور اداکارائیں بھی شامل ہیں جبکہ اس نیٹ ورک کے دیگر بڑے بکی اور جواری کراچی میں لانڈھی، ڈیفنس، اسلام آباد میں جی سیون، لاہور میں ڈیفنس اور جوہرٹاﺅن میں موجود ہیں اور یہ نیٹ ورک ساﺅتھ افریقہ، دبئی، بھارت سمیت دیگر ممالک میں بھی موجود ہے۔ خفیہ ادارے اور وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے سپاٹ فکسنگ کے حوالے سے اہم شواہد اکھٹے کر لئے ہیں اور کیس کے حوالے سے پی سی بی سے کوئی تعاون نہیں لیا جا رہا ہے۔ذرائع کے مطابق بالر محمد عرفان کے بیانات کے بعد ٹیم نے ویڈیو و دیگر اہم شواہد اکھٹے کئے ہیں، اس حوالے سے ڈائریکٹر ایف آئی اے ڈاکٹر عثمان کا کہنا تھاکہ سپاٹ فکسنگ کی میرٹ پر تفتیش جاری ہے اور کسی بے گناہ کو سزا نہیں ہوگی ،کیس کے حوالے سے اہم پیشرفت ہوئی ہے جو جلد سب کے سامنے آجائے گی۔ انہوں نے کہا جواریوں اور بکیوں میں بعض غیر ملکی بھی شامل ہیں اس حوالے سے غیر ملکی خفیہ اداروں سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔

بابائے انسانیت ”عبدالستارایدھی“ کی یادمیں حیران کُن اقدام

کراچی (صباح نیوز) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ممتاز سماجی رہنما عبدالستار ایدھی کی یاد میں 50روپے کا سکہ جمعہ کوجاری کردیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ممتاز سماجی رہنما مرحوم عبدالستار ایدھی کی یاد میں 50روپے کا سکہ جاری کردیا ہے۔ سکے کا اجرا عبدالستار ایدھی کی خدمات کے اعتراف میں کیا گیا ہے۔تانبے اور نکل سے بنے سکے کا قطر 30ملی میٹر جبکہ اس کا وزن 13.50گرام ہے۔ سکے پر سامنے کی جانب عبدالستار ایدھی کا سال وفات درج ہے جبکہ سکے کے عقبی رخ پر عبدالستار ایدھی کی تصویر اور عرصہ حیات بھی درج ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق یادگاری سکہ اسٹیٹ بینک بینکنگ سروسز کے تمام دفاتر کے ایکسچینج کاونٹر سے جاری کیا گیا ہے اور اس یادگاری سکے کا اجرا پاستانی قوم کی جانب سے اپنے محسن و خراجِ تحسین پیش کرنے کی چھوٹی سی کاوش ہے۔