مالی سال 19-2018 کیلئے ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع

لاہور (ویب ڈیسک)فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) نے مالی سال 19-2018 کیلئے ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کردی۔ایف بی آر کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی تاریخ میں 31 اکتوبر تک توسیع کی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر کو اب تک 3 لاکھ 77 ہزار ٹیکس گوشوارے جمع کرائے گئے ہیں، گزشتہ سال اسی عرصے میں 4 لاکھ 8 ہزار افراد نے گوشوارے جمع کرائے تھے۔ عوام کی سہولت کے پیش نظر آخری تاریخ میں توسیع کی گئی ہے۔ ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے کی آخری تاریخ 30 ستمبر تھی۔

جمال خاشقجی کے قاتل انصاف سے بھاگ رہے ہیں، طیب اردوان

ترکی(ویب ڈیسک)ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے کچھ قاتل انصاف سے بھاگ رہے ہیں۔خبررساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ترکی گزشتہ برس استنبول میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے پیچھے چھپا سچ سامنے لانے کی کوشش کرتا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ ترکی اب تک جاننا چاہتا ہے کہ جمال خاشقجی کی لاش کہاں ہے اور یہ آپریشن کس نے کیا تھا، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ قتل سعودی عرب میں پس پردہ طاقتوں کے ایجنٹس نے کیا۔واشنگٹن پوسٹ میں شائع ایک کالم میں طیب اردوان نے بتایا کہ سعودی ایجنٹس کی جانب سے صحافی کا قتل 21ویں صدی کا سب سے زیادہ بااثر اور متنازع حادثہ ہے۔خیال رہے کہ ترک صدر نے بیان ایک ایسے وقت میں دیا جب 2 اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل کو ایک برس ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ ترکی پوچھتا رہے گا کہ ’جمال خاشقجی کی باقیات کہاں ہیں؟ سعودی صحافی کی موت کے حکم نامے پر کس نے دستخط کیے تھے؟ کس نے 2 طیاروں میں سوار 15 قاتلوں کو استنبول پہنچایا؟ ‘۔واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس کو دیے گئے انٹرویو میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا تھا کہ انہوں نے جمال خاشقجی کے قتل کا حکم ہرگز نہیں دیا تاہم ملک کے رہنما ہونے کی حیثیت سے انہوں نے صحافی کے قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی۔سعودی ولی عہد نے کہا تھا کہ ’ جب سعودی حکومت کے لیے کام کرنے والے عہدیداران کی جانب سے سعودی شہری کے خلاف جرم کا ارتکاب کیا جائے تو بطور رہنما میں لازمی اس کی ذمہ داری قبول کرتا ہے، یہ ایک غلطی تھی‘۔
جمال خاشقجی کا قتل: کب کیا ہوا؟
سعودی شاہی خاندان اور ولی عہد محمد بن سلمان کے اقدامات کے سخت ناقد سمجھے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی 2017 سے امریکا میں مقیم تھے۔تاہم 2 اکتوبر 2018 کو اس وقت عالمی میڈیا کی شہ سرخیوں میں رہے جب وہ ترکی کے شہر استنبول میں قائم سعودی عرب کے قونصل خانے میں داخل ہوئے لیکن واپس نہیں آئے، بعد ازاں ان کے حوالے سے خدشہ ظاہر کیا گیا کہ انہیں قونصل خانے میں ہی قتل کر دیا گیا ہے۔صحافی کی گمشدگی پر ترک حکومت نے فوری ردعمل دیتے ہوئے استنبول میں تعینات سعودی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کیا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کا خدشہ پیدا ہوا۔تاہم ترک حکام نے میڈیا کو بتایا تھا کہ ان کا ماننا ہے کہ سعودی صحافی اور سعودی ریاست پر تنقید کرنے والے جمال خاشقجی کو قونصل خانے کے اندر قتل کیا گیا۔سعودی سفیر نے صحافی کے لاپتہ ہونے کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے تفتیش میں مکمل تعاون کی پیش کش کی تھی۔تاہم 12 اکتوبر کو یہ خبر سامنے آئی تھی کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی پر آواز اٹھانے والے 5 شاہی خاندان کے افراد گزشتہ ہفتے سے غائب ہیں۔اس کے بعد جمال خاشقجی کے ایک دوست نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی شاہی خاندان کی کرپشن اور ان کے دہشت گردوں کے ساتھ تعلقات کے بارے میں بہت کچھ جانتے تھے۔سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کے معاملے پر امریکی سیکریٹری ا?ف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے براہِ راست ملاقات بھی کی تھی۔17 اکتوبر کو جمال خاشقجی کی گمشدگی کے بارے میں نیا انکشاف سامنے آیا تھا اور کہا گیا تھا کہ انہیں تشدد کا نشانہ بنا کر زندہ ہی ٹکڑوں میں کاٹ دیا گیا۔دریں اثنا 20 اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کردیا گیا۔علاوہ ازیں امریکا کی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کی جانب سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کا قتل طاقتور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم پر ہوا۔مزید برآں دسمبر میں امریکی سینیٹ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا ذمہ دار قرار دینے سے متعلق قرارداد منظور کی جس میں سعودی حکومت سے جمال خاشقجی کے قتل کے ذمہ داران کا احتساب کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔رواں برس جنوری میں ریاض کی عدالت میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے مقدمے کی پہلی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے 11 میں سے 5 مبینہ قاتلوں کی سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا۔تاہم اقوام متحدہ نے ٹرائل کو ‘ناکافی’ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح ٹرائل کی شفافیت کا جائزہ نہیں لیا جاسکتا۔بعدازاں اپریل میں ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ جمال خاشقجی کے قتل کیس میں جن 11 افراد کے خلاف ٹرائل چل رہا ہے ان میں سعودی ولی عہد کے شاہی مشیر سعود القحطانی شامل نہیں ہیں۔اقوام متحدہ نے جمال خاشقجی کے قتل کی تفتیش کے لیے 3 رکنی ٹیم تشکیل دی تھی، ٹیم کی سربراہ نے جمال خاشقجی کے قتل کے الزام میں گرفتار مشتبہ ملزمان کی خفیہ سماعت کو عالمی معیار کے خلاف قرار دیتے ہوئے اوپن ٹرائل کا مطالبہ کیا تھا۔بعدازاں جون میں اقوام متحدہ نے تحقیقاتی رپورٹ میں کہا تھا کہ شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اور دیگر سینئر سعودی عہدیدار صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے ذمہ دار ہیں۔اس دوران سعودی عرب کی جانب سے مقتول صحافی جمال خاشقجی کے 4 بچوں کو ‘خون بہا’ میں لاکھوں ڈالر مالیت کے گھر اور ماہانہ بنیادوں پر لاکھوں ڈالر رقم دینے کا انکشاف بھی سامنے آیا تاہم جمال خاشقجی کے خاندان نے سعودی انتظامیہ سے عدالت کے باہر مذاکرات کے ذریعے تصفیہ کی تردید کردی تھی۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی کو عہدے سے ہٹادیا گیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی کو عہدے سے ہٹادیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے وزرات خارجہ میں تقرر و تبادلوں کی منظوری دی جس کے مطابق ملیحہ لودھی کی جگہ سینئر سفارتکار منیر اکرم کو اقوام متحدہ میں پاکستان کا مستقل مندوب مقرر کیا گیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ ڈائریکٹر جنرل یو این وزارت خارجہ خلیل احمد ہاشمی کو اقوام متحدہ جنیوا میں مستقل مندوب تعینات کیا گیا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ وزارت خارجہ میں اے آئی ٹی کے ایڈیشنل سیکریٹری محمد اعجاز کو ہنگری میں پاکستان کا سفیر تعینات کیا گیا جبکہ شمالی کوریا میں پاکستانی سفارتخانے کے ناظم الامور سید سجاد حیدر کویت میں سفیرتعینات کردیا گیا۔ دفترخارجہ کے ترجمان کے مطابق ٹورنٹو میں پاکستانی سفارتخانے کے قونصل جنرل عمران احمد صدیقی کو بنگلادیش میں پاکستان کا ہائی کمشنر تعینات کیا گیا ہے جبکہ نائجر میں پاکستانی سفارتخانے کے ناظم الامور احسن کے کے وگن کو مسقط اومان میں سفیر تعینات کردیا گیا۔ترجمان نے بتایا کہ میجر جنرل (ر) محمد سعد خٹک کو سری لنکا میں پاکستان کا ہائی کمشنر، عبدالحمید کو ٹورنٹو میں قونصل جنرل اور ابرار ہاشمی کو ہوسٹن میں قونصل جنرل تعینات کردیا گیا ہے۔

لورالائی: دہشت گردوں کے حملے میں ایک پولیس اہلکار شہید، 3 زخمی

لورالائی(ویب ڈیسک)بلوچستان کے ضلع لورالائی میں کشمنر دفتر کے قریب دہشت گردوں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں ایک اہلکارشہید اور 3 زخمی ہوگئے جبکہ دہشت گرد بھی مارے گئے۔ایس ایچ او لورالائی عبدالرحمٰن کا کہنا تھا کہ کمشنر کے دفتر کے قریب دو موٹرسائیکل سوار دہشت گردوں کو پولیس کے ایگل اسکواڈ نے روکا اسی دوران ایک دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جبکہ دوسرے سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ پولیس سے فائرنگ کے تبادلے میں دوسرا دہشت گرد بھی مارا گیا تاہم تین پولیس اہلکار بھی زخمی ہوگئے۔ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ زخمی پولیس اہلکاروں کو طبی امداد کے لیے لورالائی ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔واضح رہے کہ بلوچستان میں افغان سرحد کے قریبی شہر چمن میں 28 ستمبر کو بم دھماکے میں جمعیت علما اسلام (ف) کے مرکزی رہنما مولانا حنیف سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔مولانا حنیف پر حملہ چمن کے علاقے تاج روڈ پر ہوا تھا جس کے بعد علاقے میں مکمل ہڑتال کی گئی تھی۔رواں ماہ کے آغاز میں بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے خزائی چوک میں یکے بعد دیگرے 2 دھماکوں میں ایک شخص جاں بحق اور 10 افراد زخمی ہوگئے تھے۔کوئٹہ میں گزشتہ مارہ دہشت گردی کے متعدد واقعات ہوئے تھے جہاں 16 اگست کو نواحی علاقے کچلاک کی مسجد میں نماز جمعہ کے بعد زوردار دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 22 زخمی ہوگئے تھے۔اس سے قبل 6 اگست کو شہر کے مصروف علاقے میزان چوک میں جوتوں کی مارکیٹ میں دھماکے سے ایک شخص جاں بحق اور 13 افراد زخمی ہوئے تھے۔قبل ازیں 30 جولائی کو سٹی تھانے کے قریب دھماکے میں 5 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوئے تھے۔کوئٹہ میں23 جولائی کومشرقی بائی پاس میں دھماکے سے 4 افراد جاں بحق اور 32 زخمی ہوئے تھے۔

پی ایس ایل 2020 کے تمام میچز پاکستان میں منعقد کرانے پر اتفاق

لاہور (ویب ڈیسک)پاکستان سپر لیگ کی جنرل کونسل کے اجلاس میں ایک بار پھر پی ایس ایل 2020 کے تمام میچز پاکستان میں کرانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) احسان مانی کی زیر قیادت پاکستان سپر لیگ کی جنرل کونسل کا اجلاس آج منعقد ہوا جس میں تمام 6 فرنچائزوں کے نمائندے بھی موجود تھے۔اجلاس کے دوران پی سی بی اور تمام فرنچائزوں نے پی ایس ایل 2020 کے تمام میچز کے پاکستان میں انعقاد کا عزم ظاہر کیا۔اجلاس کے دوران گزشتہ میٹنگ کے نکات کے ساتھ ساتھ متعدد مسائل پر گفتگو کی گئی اور فیصلہ یا گیا کہ پی ایس ایل 2020 کی تاریخوں کا اعلان نومبر میں کردیا جائے گا۔میٹنگ میں پی سی بی اور فرنچائزوں کے درمیان تمام زیر التوا معاملات زیر بحث آئے اور اہم معاملات متفقہ طور پر حل کرنے پر اتفاق کیا۔پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے کہا کہ فرنچائز مالکان کے ساتھ ملاقات میں سیرحاصل گفتگو ہوئی، فرنچائز مالکان ہمارے ساتھ ہیں اور پی ایس ایل 2020 کے تمام پاکستان میں منعقد کرانے پر متفق ہیں۔

جن وزراءکی کارکردگی ٹھیک نہیں انہیں تبدیل کررہا ہوں، وزیراعظم

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جن وزراءکی کارکردگی ٹھیک نہیں انہیں تبدیل کررہا ہوں۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیراعظم نے دورہ امریکا پر پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں لیا، جب کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے مسئلہ کشمیر پر حکومتی سفارتکاری پر بریفنگ دی۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت بدترین ظلم کررہا ہے اور ہم کشمیریوں کا مقدمہ ظلم کے خلاف جہاد سمجھ کر لڑ رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں تحریک انصاف ایم این اے ارباب عامر بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے اور انہوں نے وزیراعظم سے شکایت کی کہ وزرا ہمیں ملاقات کے لیے وقت بھی نہیں دیتے جب کہ حلقوں سے عوامی پریشر ہے لیکن کوئی کام ہو رہے نہ ہی بات سن رہا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے وزرا کو اراکین کے شکوے دور کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ جن وزراءکی کارکردگی ٹھیک نہیں انہیں تبدیل کررہا ہوں، اور ارکان کے تحفظات سننے کے لیے خود ملاقاتیں کروں گا۔اجلاس میں پی ٹی آئی کے نورعالم خان کی اسمبلی فلور پر حکومت پر تنقید کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گزشتہ ادوار میں جب لوٹ مار ہو رہی تھی نورعالم اس وقت کیوں نہیں بولے، گزشتہ دور کی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے ہی ڈالر کا ریٹ اور مہنگائی بڑھی۔

مسلم لیگ (ن) آزادی مارچ کو نومبر تک موخر کرنا چاہتی ہے، احسن اقبال

لاہور (ویب ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ (ن) نے جمعیت علما اسلام (ف) سے حکومت کے خلاف آزادی مارچ کے حوالے سے مشاورت کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی جبکہ مارچ کو موثر بنانے کی خاطر تاریخ میں تاخیر کی تجویز دی ہے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘مسلم لیگ (ن) نے فیصلہ کیا ہے کہ انتقامی بنیادوں پر گرفتار کیے گئے اپنے قائد، دیگر رہنماﺅں اور کارکنوں کی رہائی اور پاکستان کو آزاد، منصفانہ انتخابات کی طرف لے جانے اور اس حکومت سے نجات کے لیے باقاعدہ طور پر مہم کا آغاز کرے گی’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان مسلم لیگ (ن) ہر اس مہم کی حمایت کرے گی جو اس حکومت گرانے کے لیے لائی جائے گی اور اسی جذبے کے تحت ہم آزادی مارچ میں تعاون کا اعلان کرچکے ہیں’۔احسن اقبال نے کہا کہ ‘آج ہم نے ایک کمیٹی بنائی ہے وہ کمیٹی دیگر جماعتوں کے ساتھ مشاورت کرے گی اور جمعیت علما اسلام کے ساتھ مشاورت کرکے جیسا کہ طے ہوا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے بعد جے یو آئی ایف اور مسلم لیگ (ن) آزادی مارچ کی تاریخ پر مشاوت کریں گے تو ہم اس مشاورت کا آغاز کریں گے’۔انہوں نے کہا کہ ‘ہماری پارٹی میں تقریباً یہ اتفاق رائے تھی کہ ہمیں اس کو نومبر تک موخر کرنا چاہیے، واضح اکثریت کا یہ خیال تھا کہ مسلم لیگ (ن) کو بھی پوری طرح موبلائز کرنے کی ضرورت ہے اور اس مقصد کے لیے ہم نے ڈویڑنل کمیٹیاں تشکیل دی ہیں جو اس کام کو تیز کریں گی’۔احسن اقبال نے کہا کہ ‘ہم اب جے یو آئی ایف کے ساتھ مشاورت کا آغاز کریں گے اور سینٹرل کمیٹی میں ایک رائے یہ بھی تھی کہ ہم جے یو آئی ایف کو تجویز دیں کہ فوری طور پر اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے اور اس میں کوشش یہ کی جائے کہ دیگر تمام جماعتوں کے ساتھ مل کر ہم اس سے بھرپور پر کامیاب کریں’۔انہوں نے کہا کہ ‘کمیٹی دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ بھی بات چیت شروع کرے گی اور جے یو آئی ایف کے ساتھ مل کر حتمی تاریخ طے کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی’۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں پولیو اور ڈینگی پھیل رہا ہے اور یہ حکومت بے بس ہے اور کوئی حکمت عملی نہیں ہے، خاص کر پنجاب میں بلدیاتی حکومت کو ختم کیا گیا یہی فیصلہ بنیاد بنا ہے کیونکہ انہی اداروں نے اسپرے کرنا تھا اور ڈینگی وائرس کے خاتمے کے لیے کام کرنا تھا۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ‘پنجاب ڈینگی زدہ ہوگیا وہ ڈینگی مچھر کا بھی شکار ہے اور سیاسی ڈینگی کا بھی نشانہ بنا ہوا ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘پی ٹی آئی نے جیسے پشاور کو کھنڈر کا شہر بنایا اب پنجاب کو کھنڈر کا صوبہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے اور اسی طرح پورے ملک میں اقتصادی منصوبے تھے وہ واپسی پر جارہے اور سی پیک پر عمل درآمد سست اور نہ ہونے کے برابر ہے’۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ‘میں ذمہ داری سے کہنا چاہتا ہوں کہ سی پیک کا انفراسٹرکچر زیادہ تر 2018 تک مکمل ہوگیا تھا اور 2019-20 سے صنعتی زونز پر کام شروع کرنا تھا جس سے لاکھوں افراد کو روزگار ملتا لیکن اس حکومت نے پچھلے ایک سال کے اندر صنعتی زونز کے حوالے سے صفر کارکردگی دکھائی ہے’۔