شہباز شریف کا ڈیلی میل کو نوٹس ،دیکھنا ہے شہزاد اکبر نے کچا ہاتھ ڈالا یا کیس میں کوئی جان ہے،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ شہباز شریف کے حافی ڈیوڈ روز اور ڈیلی میل کے خلاف مقدمہ کا جب تک فیصلہ نہیں ہو جاتا اس وقت تک کچھ کہنا بہت مشکل ہے لیکن یہ بات اپنی جگہ پر درست ہے کہ پاکستان کی نسبت برطانیہ میں پریس کے قوانین بہت سخت ہیں اگر وہاں مقدمہ ہو جاتا ہے اور پھر ثابت ہو جاتا ہے تو پھر اس سے نکلنا بہت مشکل ہے یہاں تک کہ بہت بڑے بڑے ادارے بڑے اخبار، بڑے میگزین ایسے ہیں جو اس قسم کے معمولی معمولی جو مقدمات تھے ان پر وہ ہارے بعض کی قرقی ہو گئی بعض بالکل بند ہو گئے لہٰذا بہت مشکل کام ہے وہاں آسانی سے مقدمہ سے جان نہیں چھڑائی جا سکتی۔ زلزلہ زدگان کی برطانوی امداد میں خوردبرد کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ وہ وزیراعظم کو ٹارگٹ کر رہے ہیں وہ معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کے لئے کوئی دھچکا ہو سکتا ہے اس سوال کے جواب میں ضیا شاہد نے کہا کہ کافی مشکل کیس ہے اتنا آسان نہیں ہے ایک تو وہاں اتنی جلدی فیصلے نہیں ہوتے۔ لیکن فیصلہ بہت ٹھوس بنیادوں پر ہوتا ہے اور عام طور پر نتائج بہت خوفناک نکلتے ہیں۔ اس فیصلے کو دنیا میں مانا جائے گا۔ یہ کہنا تو بہت مشکل ہے کہ کشتیاں کس کی جلیں گی اور کون بچے گا لیکن اپنی جگہ یہ سنجیدہ کیس ہے اس کے نتائج بہت اچھے نکلیں گے۔ میں اپنے ملک کی عدالت کی بہت عزت کرتا ہوں اس کے باوجود میں یہ سمجھتا ہو ںکہ برطانیہ کے لاز خاص طور پر اخبارات اور میڈیا سے متعلق بہت سخت ہیں اور میں نے بہت کیسز پڑھے ہیں میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ وہاں بچنا بہت مشکل ہے۔ اگر حکومت کے حق میں فیصلہ آیا تو بھی مشکل ہے خلاف آیا تو بھی بہت مشکل ہو گا اس لئے کہ پاکستان کے حالات میں، پاکستان کے عدالتی انصاف میں جتنے سکم رہ جاتے ہیں جتنے دلال میں خامیاں رہ جاتی ہیں ان میں سے مقدمہ در مقدمہ ایک دوسرے کے خلاف، ایک مقدمہ ہوتا ہے اور دوسرے دن اس کے خلاف کیس آ جاتا ہے یا اس کے حق میں یا مخالف۔ دونوں شکلوں میں محسوس یہ ہوتا ہے کہ بعض اوقات تو پتہ بھی نہیں چلتا کہ ابھی دو دن پہلے فیصلہ آیا اور آج اس فیصلے کا ری بٹل آ رہا ہے۔ برطانیہ جیسے ملک میں بہت سوچ سمجھ کر فیصلے ہوتے ہیں اور جو ہوتے ہیں وہ پھر واپس نہیں ہوتے۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ کوثر نیازی ایک جیس جیتے تھے ایک اخبار کے خلاف جیت لیا تھا۔ اس اخبار کو بڑا جرمانہ ہو گیا تھا دیکھنا ہو گا کہ شہزاد اکبر صاحب نے کچا پکا ہاتھ ڈالا ہے یا اس میں کوئی جان نظر آتی۔ شہباز شریف کے پاس بہترین صلاحیت کے حامل وکلا موجود ہوں گے ان کے پاس وسائل بھی ہیں۔ ان کا سابق حکومت سے تعلق رہا ہے ان پر کرپشن کے الزامات بھی بے تحاشا ہیں۔ منی لانڈرنگ کے بھی بے اندازہ الزامات ہیں اس قسم کے روپیہ پیسہ ان کے لئے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ شہزاد اکبر کے نوازشریف شہباز شریف پر چودھری شوگر ملز کے اکاﺅنٹ سے 560 ملین ٹرانسفر ہوئے اس بارے میں بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ جتنا بڑا الزام ہے ہو تو پوری حکومتوں کو پلٹ دے گا اس الزام کی نوعیت اور سکیل اتنا بڑا ہے کہ یہ بڑا سیریس معاملہ ہے۔ ضیا شاہد نے کہا جانے والے ڈی جی آئی ایس پی آر ایک طرح سے بریف کر رہے تھے انہوں نے اپنی بریفنگ میں اکثرباتیں وہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں لیکن یہ جتنا بھی باتیں ہو چکی ہیں برطانیہ نے یورپی یونین سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے راہیں جدا ہو گئیں۔ برطانوی پارلیمنٹ نے بریگزٹ بل کی توثیق بھی کر دی ہے۔ اس کے دنیا پر اثرات ہوں گے کیونکہ جب سے برطانیہ یورپی یونین کا رکن تھا اس وقت سے یورپ کو ایک ملک ہی سمجھا جاتا تھا اب ایک برطانیہ ایک الگ ملک ہے۔ سلامتی کونسل کا رکن ہے۔ ویٹو پاور ہے اوراس کے علاوہ اب یورپ کے جو چھوٹے چھوٹے ممالک نے جو مل کر ایک یورپین یونین بنائی ہوئی ہے اب اس کی وہ پوزیشن نہیں ہے جو برطانیہ کی ہے اس لئے میں یہ سمجھتا ہوں کہ برطانیہ کی اہمیت کم نہیں ہو گی بلکہ پہلے سے زیادہ بڑھے گی۔ یورپ سے ملنے کی وجہ سے بہت سے معاملات میں ان کی رائے متاثر ہوتی تھی اور برطانیہ الگ شناخت کے طور پر سلامتی کونسل کے رکن کے طور پر سامنے نہیں آ سکتا تھا۔ شہباز شریف کی طرف سے برطانیہ کے اخبار کو نوٹس سے ان کو برطانیہ میں رہنے کا جواز بھی مل گیا ہے ابھی تک تو یہ بات تھی کہ ان کے بھائی بیمار تھے وہ ان کی عیادت کے لئے ساتھ آئے ہوئے اب انہوں نے مقدمہ کر کے ایک اورجواز پیدا کر لیا ہے کہ زیادہ عرصہ تک وہاں رکنے کا جواز پیدا کر لیا ہے۔

آٹا بحران میں 204فلور ملز ملوث175کا گندم کوٹہ معطل 28ملز کے لائسنس ختم 5کروڑ جرمانہ

لاہور (نامہ نگار) صوبہ بھر مےں گزشتہ دو ماہ کے دوران آٹے کا بحران پیدا کرنے اور قیمتوں میں اضافے کرنے مےں 204 فلور ملیں ملوث پائی گئیں، پنجاب کے نو ڈویژن میں قائم ایک ماہ25 دن کے دوران 28 ملوں کے لائسنس معطل جبکہ 176 ملوں کا وٹہ معطل کیا گیا۔محکمہ خوراک کے ترجمان کے مطابق آٹا سکینڈل میں ملوث فلور ملوں کو 5 کروڑ 62 لاکھ روپے سے زائد جرمانہ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آٹا بحران میں ملوث فلور ملز میں سے 14 کا تعلق لاہور ڈویژن سے ہے، جبکہ دوسرے نمبر پر راولپنڈی کی 8 فلور ملز کےخلاف لائسنس معطلی کی کارروائی کی گئی۔ترجمان محکمہ خوارک نے کہا کہ پنجاب حکومت نے وزیر اعظم کا نوٹس لینے کے بعد جدید ٹیکنالوجی سے بھی فلور ملوں اور آٹے کی نگرانی کا منصوبہ بنا لیا ہے۔انکا کہنا تھا کہ محکمہ خوراک پنجاب نے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے اشتراک سے فلور لیجر مینجمنٹ سسٹم سافٹ تیار کرکے لاہور میں عملی طور پر شروع کر دیا،آئندہ ماہ کے اختتام تک پورے پنجاب میں یہ جدید سافٹ وئیر نافذالعمل عمل ہو جائےگا جس سے فلور ملوں کو گندم کی فراہمی، آٹے کی تیاری اور مارکیٹ میں بھیجے گئے آٹے کی مقدار کو مانیٹر کیا جا سکے گا۔

نئی دہلی ،جنونی کی شہریت بل کے خلاف مظاہرہ پر فائرنگ

نئی دہلی (نیٹ نیوز) بھارت میں شہریت ترمیمی ایکٹ سی اے اے این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاجی مظاہرے پوری قوت کے ساتھ اری ہیں اس دوران دہلی میں جامعہ نگر میں سی اے اے کے خلاف ریلی میں شریک لوگوں پر ایک شدت پسند مسلح شخص نے فائرنگ کردی جس میں ایک طالب علم زخمی ہوگیا،بھارتی میڈیا کے مطابق سی اے اے اور این آر سی کے خلاف قومی دارالحکومت دہلی سمیت ملک کے کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں اس دوران مہاتما گاندھی کے قتل کی برسی کے موقع پر سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف نکالی گئی ریلی میں شریک لوگوں پر ایک شدت پسند شخص نے فائرنگ کردی جس میں ایک طالب علم زخمی ہوگیا – مسلح شخص کا نام گوپال بتایا گیا ہے اور وہ فائرنگ کرتے اور پستول ہوا میں لہراتے ہوئے کہہ رہا تھا کہ لو آزادی چاہئے یہ لو آزادی اور دہلی پولیس زندہ باد کے بھی نعرے لگا رہا تھا – مسلح شخص کافی دیر تک ہوا میں پستول لہراتا رہا اور پولیس پاس میں ہی کھڑی تھی تاہم کافی دیر بعد مسلح شخص کو گرفتار کیا گیا ۔ اس بعد جامعہ نگر میں افراتفری اور خوف وہراس پھیل گیا ۔واقعے کے بعد بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر آگئے ہیں اور وہ پولیس کی مبینہ لاپرائی پر شدید برہمی کا اظہار کر رہے ہیں – وہاں موجود بھیڑ کا کہنا ہے کہ ایک پرامن مظاہرہ ہو رہا تھا اور اسی وقت ایک شخص نے فائرنگ شروع کردی ۔ ہندوستانی ٹیلی ویژن چینلوں کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے دہلی میں ایک انتخابی ریلی میں مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے اشتعال انگیز نعرے لگوائے تھے جس میں دیش کے غداروں کو گولی مارو ۔۔۔۔ کو جیسے نعرے بھی شامل تھے اور جمعرات کو فائرنگ کا یہ واقعہ اسی انتخابی نعرے سے متاثر معلوم ہو رہا ہے – دوسری جانب مہاتماگاندھی کے قتل کی برسی کے موقع پر سی اے اے اور این آرسی کے خلاف پورے ملک میں ریلیاں نکالی گئیں جامعہ ملیہ کے باہر بھی بڑی تعداد میں لوگوں نے جامعہ سے راج گھاٹ تک ریلی نکالنے کی کوشش تاہم فائرنگ کے واقعے کے بعد وہ ریلی وہیں پر رک گئی جامعہ ملیہ کے باہر ہزاورں کی تعداد میں طلبا اور طالبات اور عام لوگ احتجاجی مظاہرہ میں شریک تھے اور سی اے اے کے خلاف نعرے لگانے کے ساتھ ساتھ دہلی پولیس کی لاپروائی پر شدید غم غصے کا اظہار کررہے تھے – ادھر شاہین باغ سمیت دہلی کے اٹھائیس سے زائد مقامات پر لوگ بدستور احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہیں ۔ ریاست اترپردیش کے بھی مختلف شہروں منجملہ لکھنو میں حسین آباد کے گھنٹہ گھر پر ہزاروں کی تعداد میں خواتین اور بچے پرجوش انداز میں احتجاجی دھرنے پر بیٹھے سی اے اے اور این آرسی کے خلاف نعرے لگارہے ہیں – بہار ، جھارکھنڈ ، کرناٹک ، تلنگانہ ، مغربی بنگال ، راجستھان ، آسام، تریپورا اور ملک کی دیگر ریاستوں کے شہروں میں یس اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں – بھارتی میڈیا کا کہنا ہے دہلی میں اسمبلی انتخابات کے موقع پر سیاسی رہنماوں کے اشتعال انگیز بیانات اور نعروں سے ماحول کافی خراب ہوسکتا ہے – دوسری جانب بہار پولیس نے سی پی آئی لیڈر کنہیا کمار کو اس وقت گرفتار کرلیا جب وہ سی اے اے اور این آرسی کے خلاف ایک ریلی نکال رہے تھے۔ بھارت کی مشرقی ریاست بہار کے بائیں بازو کے سیاست دان کنہیا کمار کو پولیس نے ساتھیوں سمیت گرفتارکر لیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق کنہیا کمار بھارتی حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے شہریت کے متنازع قانون کے خلاف ریلی کی قیادت کر رہے تھے۔گرفتاری کے موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف مودی سرکار شہریت ثابت کرنے کے ثبوت مانگ رہی لیکن میری گرفتاری کے آرڈز تک نہیں دکھائے گئے۔خیال رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو گزشتہ سال دسمبر سے شہریت کا متنازع قانون لانے کے بعد سے سخت تنقید کا سامنا ہے۔کہا جا رہا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون بھارت کے مسلمان اقلیتوں اور ملک کے سیکولر نظریے کے خلاف ہے۔کنہیا کمار کا شمار ان سیاست دانوں میں ہوتا ہے جو بی جے پی حکومت کے متنازع قانون کے سخت مخالف ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ نریندر مودی بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور لاکھوں بھارتی نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں ناکام ہوئے ہیں۔انہوں نے بھارتی وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ نریندر مودی کی ہندو انتہا پسندانہ پالیسیزسے ملک کی سیکولر شناخت کو نقصان پہنچ رہا ہے اور اقلیتوں کی زندگی مشکل ہورہی ہے۔

بھارتی فوج 80لاکھ کشمیریوں کا مقابلہ نہ کر سکی ،کروڑوں پاکستانیوں کا کیسے کریگی،میجر جنرل آصف غفور

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غور نے بھارتی حکمرانوں اور ملٹری لیڈر شپ کے غیر ذمہ دارانہ بیانات پرواضح کیا ہے کہ جو فوج آٹھ ملین کشمیریوں کو 71سال سے شکست نہیں دے سکی وہ207ملین پاکستانیوں کو کیسے شکست دے سکتی ہے؟، مسلط شدہ جنگ کا بھرپور جواب دیں گے،پاکستانی سول و ملٹری لیڈر شپ خطے میں امن کی خواہاں ہے،انڈین سول ملٹری لیڈر شپ کو بھی خطے میں امن کی اہمیت کا ندازہ ہونا چاہیے، مقبوضہ کشمیر میں لگیآگ پورے خطے میں پھیل سکتی ہے، د±نیا کو بھی اس خطرے کا ادراک ہو نا چاہیے، پاکستانی سول و ملٹری لیڈر شپ خطے میں امن کی خواہاں ہے،آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے پاک افغان اور پاک ایران سرحد کو مضبوط و محفوظ کیا،گر‘بھارتی’میرے جانے پر خوش ہیں تو میرے لیے یہ اعزاز ہے، یکم فروری سے نئے ڈی جی اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ جمعرات کو یہاں ڈیفنس رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ ڈیفنس رپورٹرز میڈیا میں میری بنیادی ٹیم رہے۔ انہوںنےن کہاکہ ڈیفنس رپورٹرز نے بھر پور طریقے سے افواج پاکستان کی رپورٹنگ کی۔ انہوںنے کہاکہ ڈیفنس رپوٹرز نے ذمہ دارانہ رپورٹنگ سے افواج کے جذبہ کو مظبوط کیا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نے پچھلی دو دہائیوں میں دہشت گردی کے خلاف بقا کی جنگ لڑی۔ انہوںنے کہاکہ اس جنگ میں ڈیفنس رپورٹرز نے افواج کا بھر پور ساتھ نبھایا۔ انہوںنے کہاکہ میڈیا کا افواج پاکستان کی کامیابی میں اہم کردار رہا۔ انہوںنے کہاکہ میڈیا نے افواج اور شہیدوں کے لواحقین کے دل جیتے۔ انہوںنے کہاکہ فروری 2019 میں پاک بھارت جنگ دستک دے چکی تھی۔ انہوںنے کہاکہ افواج پاکستان کی تیاری، موثر جواب نے امن کا راستہ ہموار کیا۔انہوںنے کہاکہ تینوں سروسز نے اپنے آپ کو قابل فورس کے طور پر منوایا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستانی قیادت نے اس خطرے کو احسن طریقے سے نمٹایا۔ انہوںنے کہاکہ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کی س±پیریر ملٹری سٹریٹیجی نے جنوبی ایشیا کو بہت بڑی تباہی سے بچایا۔ انہوںنے کہاکہ بھارتی حکومت اور ملٹری لیڈر شپ غیر ذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں،جو فوج آٹھ ملین کشمیریوں کو 71سال سے شکست نہیں دے سکی وہ207ملین پاکستانیوں کو کیسے شکست دے سکتی ہے؟۔ انہوںنے کہاکہ جنگ میں کسی کی ہار جیت نہیں ہوتی، انسانیت ہارتی ہے۔میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ مسلط شدہ جنگ کا بھرپور جواب دیں گے۔ انہوںنے کہاکہ انڈین لیڈر شپ کہتی ہے 7،10دن میں پاکستان کو ختم کر دیں گے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ پاکستان اور افواجِ پاکستان ہمیشہ آپ کو اپنےSurprise کریں گی۔ انہوں نے کہاکہ بات صرف 7،10دِن کی نہیں اس سے پہلے اور بعد کی بھی ہے۔انہوںنے کہاکہ پہلے بھی کہا تھا جنگ شروع آپ کریں گے، ختم ہم کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستانی سول و ملٹری لیڈر شپ خطے میں امن کی خواہاں ہے۔ انہوںنے کہاکہ انڈین سول ملٹری لیڈر شپ کو بھی خطے میں امن کی اہمیت کا ندازہ ہونا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ بھارتی لیڈر شپ کو چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم وستم کو بند کریں۔انہوںنے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں لگی آگ پورے خطے میں پھیل سکتی ہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ د±نیا کو بھی اس خطرے کا ادراک ہو نا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ آرمی چیف جنرل باجوہ کی ملٹری ڈپلومیسی نے اقوامِ عالم میں پاکستان کا مقام بلند کیا۔ انہوںنے کہاکہ کامیاب ملٹری ڈپلومیسی نے خطے میں امن کے لیے پاکستان کے کردار کو نمایاں کیا۔ انہوںنے کہاکہ آرمی چیف نے پاکستان کی سلامتی و ترقی کو ہمیشہ مقدم رکھا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان مشکل وقت میں بہتری کی طرف جا رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ 20سال پہلے کیNegative RelevancسےPositive Relevanceمیں جا چ±کاہے۔ انہوںنے کہاکہ اس مثبت پیش رفت کو برقرار رکھنا ہے،متحد ہو کر مشکلات کا مقابلہ کرنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ کوئی د±نیاوی طاقت ایک متحد قوم کو شکست نہیں دے سکتی۔ انہوںنے کہاکہ افواج اسلحے کے زور پر نہیں، جذبہ ایمانی اور عوام کی حمایت سے لڑتی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ذمہ دارافراد ایسے بیانات نہیں دیتے،آرمی چیف نے آپریشن شیر دل سے ضرب عضب تک کی کامیابیوں کو ردالفساد کے ذریعے مستحکم کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ آپریشن ردالفساد سب سے مشکل آپریشن اور دائمی امن کیلئے اہم ترین مرحلہ ہے،خطے میں امن کیلئے آرمی چیف کے تاریخی اقدامات رہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ آرمی چیف نے ملکی امن کیلئے اہم اور مشکل اقدامات کیے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ آرمی چیف نے مذہبی ہم آہنگی و مدرسہ ریفارمز میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آرن ے کہاکہ آرمی چیف نے پاک افغان اور پاک ایران سرحد کو مضبوط و محفوظ کیا،باجوہ ڈاکٹرائن ملکی سلامتی پر کوئی بھی سمجھوتہ کیے بغیر ملک اور خطے میں امن لانا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ آئی ایس آئی دنیا کی مانی ہوئی انٹیلی جنس ایجنسی ہے ، آئی ایس آئی اور آئی بی ،ایم آئی نے مل کر بہت سے دہشت گردی کے واقعات کو روکا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ ہمیں اپنی انٹیلی جنس ایجنسیوں پر فخر ہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ بطور ترجمان کوئی بات ذاتی رائے نہیں ہوتی،ملٹری ترجمان پالیسی سے مبرا کوئی بات نہیں کر سکتا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ اگر‘بھارتی’میرے جانے پر خوش ہیں تو میرے لیے یہ اعزاز ہے۔ انہوںنے کہاکہ آپ سب کے تعاون کا شکریہ، میڈیا کا شکریہ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستانی عوام بالخصوص سوشل میڈیا پر نوجوانوں کا شکریہ۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ ہم سب کا ایک عہدِوفا ہے،عہدِوفا وطن، وطن کی مٹی و ہم وطنوں کے ساتھ۔ انہوںنے کہاکہ عہدِوفا کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ،انشااللہ ہم اس عہد کو وفا کریں گے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ یکم فروری سے نئے ڈی جی اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

نیب ،نیازی گٹھ جوڑ نے مقدمات بنائے،شہباز شریف چودھری شوگر ملز منی لانڈرنگ کے لیے استعمال ہوئی،شہزاد اکبر

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف نے برطانوی صحافی ڈیوڈ روز کا چیلنج قبول کرلیا، شہباز شریف نے صحافی ڈیوڈ روز اور برطانوی اخبار ڈیلی میل کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ لندن کی کوئنز ڈویژن بینچ میں دائر کر دیا ہے، شہباز شریف کا موقف ہے کہ اخبار نے جھوٹے، بے بنیاد الزامات لگائے اور اسے سیاسی مقاصد کےلئے میرے خلاف استعمال کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے برطانوی صحافی ڈیوڈ روز کا چیلنج قبول کرتے ہوئے صحافی ڈیوڈ روز اور لندن کے مقامی برطانوی اخبار ڈیلی میل کے خلاف لندن ہائیکورٹ ہتک عزت کا مقدمہ دائر کردیا ہے، لندن میں میاں شہباز شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ لندن ہائیکورٹ کی کوئنز بینچ ڈویژن نے ڈیلی میل اور صحافی ڈیوڈ روزکو نوٹسز بھی جاری کر دیئے ہیں جبکہ شہباز شریف کے وکیل الاسڈائرپیپرنے کہا کہ رائل کورٹ آف جسٹس میں مقدمہ شروع ہونے میں 9ماہ س ایک برس تک وقت لگ سکتا ہے۔ شہباز شریف کے لاءفرم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اخبار کی طرف سے معقوم جواب نہ دینے پر عدالت سے رجوع کیا گیا ہے جبکہ صحافی ڈیوڈ روز کی جانب سے شہباز شریف پر خوردبرد کے بے بنیاد الزامات لگائے گئے اور آرٹیکل سیاسی مقاصد کےلئے شہباز شریف کے خلاف مہم کا حصہ تھا، الاسڈائیر پیپر کا مزید موقف ہے کہ شہباز شریف کو اپنی ساکھ عزیز ہے اور وہ ان مضحکہ خیز الزامات سے اپنا نام کلیئر کرائیں گے، درخواست میں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ڈیوڈ روز کے آرٹیکل میں الزامات جھوٹے اور بے بنیاد تھے اور بغیر ثبوت کے الزامات لگانا سیاسی صور پر نقصان پہنچانے کی کوشش تھی، جبکہ شہباز شریف کی جانب سے اخبار کو پہلا قانونی نوٹس 26جولائی 2019کو دیا گیا تھا اور یاد رہے کہ برطانوی صحافی ڈیوڈ روز کئی بار میاں شہباز شریف کا مقدمہ کرنے کا چیلنج دے چکے ہیں ۔شہباز شریف نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ڈیلی میل کی خبر اس پروپیگنڈے اور سازش کا حصہ ہے جو عمران خان اور اس کے ساتھی کر رہے ہیں اور وہ لوگ اپوزیشن کے پیچھے لگے ہوئے ہیں، خاص طور پر مسلم لیگ (ن) کے لوگوں کے خلاف اور یہ سب کھ شمیڈ احتساب کے نام پر کیا جا رہا ہے تا کہ لوگوں کے سامنے اپوزیشن کی جگ ہنسائی ہوئی ۔ شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان عوامی خدمت میں وہ کچھ نہیں کر سکے جو مسلم لیگ نون کی حکومت نے کئے ہیں لیکن جب سے عمران خان نے کرکٹ چھوڑی ہے تو وہ صرف یوٹرن اور دروغ گوئی کے علاوہ کوئی کام نہیں کیا ہے، ان کی مثال ایسی ہے جیسے چور مچائے چور جبکہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ بھی سب کے سامنے آچکی ہے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ برلن سے جاری ہوئی ہے پاکستانی حکام کہاں سے وضاحت دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے خلاف من گھڑت عمران خان کی ہدایت پر بنائی گئی اور وزیراعظم خان کے چاپلوس شہزادہ اکبر نے ہدایات پر من و عن عمل کیا جبکہ مجھ پر روز 10اور18سوالتا پوچھتے تھے تو یہ جواب کہ میں لندن میں مقدمہ دائر کر دیا ہے،نیب اور نیازی کا گٹھ جوڑ ہے، مجھے آشیانہ کیس میں ضمانت ملی ہے جو ان کے منہ میں طمانچہ ہے، عدالت نے جب پوچھا ثبوت کہاں ہیں تو وہ پیش نہیں کر سکے، اگر پاکستان میں نیب نیازی گٹھ جوڑ کا مقدمہ پاکستان میں کروانا چاہیے تھا جہاں گندا نالے کا مقدمہ بنایا گیا لیکن لندن میں خبر چلا کر اپنے چاپلوس لگوائے گئے، سٹوری چلا کر لندن کے لوگوں کو پتہ نہیں کیا پیغام دیا گیا، لندن کے لوگوں میں یہ سوچ ڈالی گئی کہ ان کے پیسوں پر کرپشن کی گئی، شہباز شریف نے کہا کہ برطانوی امداد سے پاکستان میں سب سے بڑے پروجیکٹس بنے، فلاحی کام ہوئے، ماں اور بچے کے ہسپتال تعمیر ہوئے ہیں اور ان پیسوں سے کرپشن کرنا صرف پتھر دل انسان کا ہی کام ہو سکتا ہے،یہ کام میں نہیں کر سکتا ہوں ،موجودہ حکومت نے مجھے بدنام کرنے کی بجائے ملک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی اور پاکستان کو بدنام کیا ہے، اور دنیا کو پیغام دیا ہے کہ امداد پاکستان کو نہ دیا جائے کیونکہ یہاں لوٹ مار ہے، میاں شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت نے میاں نواز شریف کے سوچ کہ پاکستان ہوائی جہاز کی اڑان کی طرح ترقی کرے اور دنیا دیکھے اس سوچ تباہ کر دیا ہے، موجودہ حکومت16ماہ ملک کو کئی سال پیچھے لے گئی ہے، حکومت بھکاری بنادیا ہے اور بھکاری کبھی اپنی چوائس نہیں رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خدا کی قسم کھا کر کہہ سکتا ہوں کہ میاں نواز شریف کے دور میں ترقی ہوئی ہے اور انتھک محنت اور کوشش بھی کی گئی ہے۔ صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف نے جھوٹی خبر شائع کرنے پر برطانوی اخبار ڈیلی میل اور صحافی ڈیوڈ روز کے خلاف لندن کی عدالت میں مقدمہ دائر کردیا ہے۔صدر مسلم لیگ (ن) اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے جھوٹی خبر شائع کرنے پر برطانوی اخبار ڈیلی میل اور صحافی ڈیوڈ روز کے خلاف لندن کی ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کردیا ہے جس کے بعد عدالت کی جانب سے ڈیلی میل اخبار اور صحافی ڈیوڈ روز کو نوٹس بھی جاری کردیے گئے ہیں۔لندن میں پریس کانفرنس کے دوران شہباز شریف کا کہنا تھا کہ من گھڑت اسٹوری عمران خان نیازی کی ہدایت پر چھاپی گئی، نیب اورنیازی کا گٹھ جوڑ نہ ہوتا تو میرے خلاف آشیانہ کیس نہ ہوتا، چیف جسٹس نے عدالت میں کہا کہ نیب بتائے شہبازشریف نے کہاں کرپشن کی ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نیب کا آج تک مجھے فارمل نوٹس نہیں ملا، نوازشریف کی زیر قیادت پاکستان میں کئی ترقیاتی منصوبوں میں سینکڑوں بلین بچائے تاہم عمران خان کے حواریوں نے جو کچھ کیا اس کا لندن ہائی کورٹ میں انصاف ہوگا۔مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی جانب سے دعوی 14 جولائی کو ان کے خلاف شائع ہونے والے آرٹیکل پر دائر کیا گیا ہے، آرٹیکل میں شہباز شریف پر برطانوی عوام کے ٹیکس کے پیسے کی خرد برد کا الزام لگایا گیا تھا۔

کروناوائرس کا خوف ،دنیا میں چینی شہریوں کا داخلہ بند،اٹلی نے وائرس کے شبہ میں 6ہزار سیاح بحری جہاز میں بند کر دئیے

بیجنگ، نئی دہلی، فن لینڈ، دبئی، نیویارک (نیٹ نیوز) چینی صحت حکام نے اعلان کیا ہے کہ چین کے صوبائی سطح کے31علاقوں اور سنکیانگ پروڈکشن اینڈ کنسٹرکشن کورپس میں کرونا وائرس کے باعث نمونیا کے 7711مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ کل 70 افراد اس مرض کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔قومی صحت کمیشن نے اپنی روزمرہ کی رپورٹ میں کہا ہے کہ بدھ کے آخر تک 1370مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے اور12167 افراد کے کرونا وائرس سے متاثر ہونے کا شبہ تھا ۔کل 124افراد کو صحت یاب ہونے کے بعد ہسپتال سے فارغ کردیا گیا ہے ۔بدھ تک 1737نئے مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ ان میں خود اختیار علاقہ تبت میں پہلا تصدیق شدہ مریض سامنے آیا ہے جبکہ 4148نئے مشتبہ مریض سامنے آئے ہیں۔38ہلاکتوں میں سے 37صوبہ ہوبے اور ایک صوبہ سیچھوان میں ہوئی ہے ۔بدھ کو 131مریض شدید بیمار ہوئے اور 21مریضوں کو صحت یاب ہونے کے بعد ہسپتال سے فارغ کیا گیا ۔کمیشن نے کہا ہے کہ مریضوں سے قریبی رابطہ رکھنے والوں، کل 88693 کا سراغ لگا لیا گیا تھا۔ ان میں سے2364 کو طبی مشاہدے کے بعد بدھ کو فارغ کر دیا گیا جبکہ81947 دیگر ابھی تک زیرِ مشاہدہ ہیں۔بدھ کے آخر تک ہانگ کانگ کے خصوصی انتظامی علاقہ میں 10،مکا خصوصی انتظامی علاقہ میں7اور تائیوان میں 8مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ شمالی فن لینڈ کے ایک ہسپتال میں بدھ کو ایک چینی سیاح کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ فن لینڈ میں چینی سفارت خانے نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے مریض کے ساتھ رابطہ کیا ہے ۔سفارت خانے کے مطابق فن لینڈ ہسپتال نے کہا ہے کہ مریض کا تعلق ووہان سے ہے جہاں سے کرونا وائرس وبا پھوٹی ہے۔ اس مریض کی حالت مستحکم ہے تاہم اسے دیکھ بال اور دو ہفتے تک علاج کی ضرورت ہے ۔ چین کی فٹبال ایسوسی ایشن نے اعلان کیا ہے کہ 2020 سیزن کے لئے سب ڈومیسٹک میچوں کو ملتوی کیا جائے گا تاکہ نوول کوروناوائرس پر بہتر طور کنٹرول کیا جا سکے ۔ چین نے ملک بھر میں کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں مدد کیلئے 29 جنوری شام 5بجے تک 27 ارب 30 کروڑ یوآن (تقریبا 3 ارب 94 کروڑ امریکی ڈالر)کی رقم مختص کردی ہے۔ یہ بات چین کی وزارت خزانہ کی جانب سے جمعرات کو بتائی گئی ہے۔ یورپی ملک فن لینڈ میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آ گیا۔ فن لینڈ میں چینی سفارتخانے کی طرف سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ شمالی فن لینڈ میں 32 سالہ چینی سیاح خاتون میں کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے پر اسے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، مریض کا تعلق چین کے صوبہ ووہان سے ہے۔ سفارتخانے کے مطابق فن لینڈ کے ہسپتال نے بتایا کہ مریض کی حالت مستحکم ہے لیکن اسے 2 ہفتے تک نگرانی اور علاج کے لیے ہسپتال میں رکھا جائے گا۔ چین کی شہری اور دیہی کمیونٹی تنظیموں سے کہا گیا ہے کہ وہ کرونا وائرس کی وبا کے دوران کوئی اجتماع نہ کریں۔ یہ بات شہری امور کی وزارت نے جمعرات کو بتائی ہے۔ وزارت اور قومی صحت کمیشن کی طرف سے جاری ہونے والے مشترکہ رہنما اصولوں کے مطابق شہری اور دیہی کمیونٹی تنظیموں سے کہا گیا ہے کہ وہ وبائی علاقے اور دیگر مقامات سے واپس آنے والے لوگوں کو مقامی اور طبی صحت کے اداروں سے مل کر بخار اور علامات کی مانیٹرنگ کریں اور ان پر زور دیں کہ وہ گھر پر ہی طبی نگہداشت حاصل کریں۔ بھارتی ریاست کیرالہ میں کورونا وائر س کے پہلے کیس کی تصدیق ہو گئی ۔بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق وزارت صحت کی جنب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ کیرالہ کے ہسپتال میں ووہان یونیورسٹی کی ایک طالبہ میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے جسے ہسپتال کے علیحدہ وارڈ میں رکھا گیا ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مریض کی حالت مستحکم ہے اور کی قرہیب سے نگرانی جاری ہے۔