ملزمان کی گرفتاری کیلئے کسی امتیازی پالیسی پر یقین نہیں رکھتے، چیئرمین نیب

اسلام آباد(ویب ڈیسک) چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب ملزمان کی گرفتاری کیلئے کسی امتیازی پالیسی پر یقین نہیں رکھتا۔چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاویداقبال کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں بدعنوانی میں ملوث مبینہ ملزمان کی گرفتاری کیلئے بنائی گئی پالیسی کا جائزہ لیا گیا۔اس موقع پر چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ ملزمان کی گرفتاری کیلئے کسی امتیازی پالیسی پر یقین نہیں رکھتے، بلا امتیاز، ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق مبینہ ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی جاتی ہے۔جسٹس (ر) جاویداقبال نے کہا کہ نیب بدعنوانی میں مبینہ ملزم کی گرفتاری کے وقت الزامات کی سنگین نوعیت ،بدعنوانی میں مبینہ کردار سمیت تمام پہلوﺅں کا جائزہ لے کر ملزم کو گرفتار کرتا ہے اور ملزم کی گرفتاری کے بعد اس کو متعلقہ احتساب عدالت میں پیش کرتا ہے۔چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب ملزم پر لگائے گئے الزامات کی مکمل تفصیلات سے احتساب عدالت کوآگاہ کرتا ہے اور مزید تحقیقات کیلئے ملزم کو احتساب عدالت کی جانب سے ریمانڈر پر نیب کے حوالے کیا جاتا ہے جب کہ نیب اس دوران ملزم سے سائنسی بنیادوں پر ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق تحقیقات کرتا ہے۔

قومی کرکٹرز کی بنی گالا آمد،عمران خان نے ٹیم کو نمبر ون بنانے کا عزم ظاہر کردیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد، محمد حفیظ، فاسٹ بالر عمر گل اور سابق کپتان وقار یونس نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے بنی گالا میں ملاقات کی۔قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد، محمد حفیظ اور عمر گل بنی گالا پہنچے تو جہانگیر ترین نے اُن کا استقبال کیا۔ کرکٹرز کی عمران خان سے ملاقات میں سابق کپتان وقار یونس بھی موجود تھے۔ قومی کرکٹرز نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی اور اُن کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔عمران خان نے کھلاڑیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو کرکٹ میں نمبر ون ٹیم بنائیں گے اور کھلاڑیوں کے لیے بہترین مواقع اور زیادہ میدان فراہم کریں گے۔ملاقات کے بعد کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ ماضی کے عظیم آل راﺅنڈر اور سابق کپتان عمران خان نے ملاقات میں اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ وہ اقتدار میں آکر کرکٹ کے معاملات کو ٹھیک کریں گے اور پاکستانی ٹیم کو دنیا کی صف اول کی ٹیم بنانا ان کے اہداف میں شامل ہیں۔عمران خان نے سرفراز احمد سے کہا کہ پاکستانی ٹیم اچھا کررہی ہے اور مجھے امید ہے کہ یہ ٹیم مزید بہتر کرے گی، میری تمام تر نیک خواہشات پاکستانی ٹیم کے لیے ہیں۔ملاقات میں عمر گل نے کہا کہ آپ ہمارے ہیرو ہیں اور ہمیں آپ پر فخر ہے جب کہ محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ عمران خان کی قیادت میں پاکستان کا مستقبل تابناک دکھائی دیتا ہے۔2013 کے عام انتخابات کے نتیجے میں مسلم لیگ(ن) کی حکومت اقتدار میں آئی تو نواز شریف کے قریب سمجھے جانے والے نجم سیٹھی کو کرکٹ بورڈ کی ذمہ داری سونپ دی گئیں جو اس وقت عام انتخابات کے موقع پر پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ تھے۔نجم سیٹھی اِس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ہیں اور ان کے عہدے کی معیاد اگست 2020 تک ہے۔ حالیہ برسوں میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے بیشتر چیئرمین سیاسی تبدیلی کے نتیجے میں اس عہدے پر فائز ہوئے ہیں جن پر یہ بات صادق آتی ہے کہ ’پیا جسے چاہے وہی سہاگن‘۔نواز شریف کے سابقہ دور میں سینیٹر سیف الرحمٰن کے بھائی مجیب الرحمٰن کو پاکستان کرکٹ بورڈ کا سربراہ بنایا گیا تھا لیکن جب جنرل پرویز مشرف نے اقتدار سنبھالا تو انہوں نے منگلا کے کور کمانڈر لیفٹننٹ جنرل توقیر ضیاءکو پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیئرمین مقرر کیا۔ان کے بعد ڈاکٹر نسیم اشرف پی سی بی کے چیئرمین بنے، وہ بھی جنرل پرویز مشرف کے قریبی ساتھی تھے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت آئی تو اعجاز بٹ کو صرف اس وجہ سے پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیئرمین نہیں بنایا گیا کہ وہ سابق ٹیسٹ کرکٹر تھے بلکہ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ وہ پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری احمد مختار کے برادر نسبتی تھے۔اعجاز بٹ کے بعد قرعہ فال آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی چوہدری ذکاءاشرف کے نام نکلا اور وہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن بھی تھے۔ ذکاءاشرف نے اپنی برطرفی کو عدالت میں چیلنج کیا لیکن اس تمام تر صورتحال کا ڈراپ سین یہ ہوا کہ شہریارخان پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین منتخب ہوئے اور نجم سیٹھی نے ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین کا عہدہ سنبھالا۔جب شہریارخان اپنی مدت پوری کرکے رخصت ہوئے تو نجم سیٹھی پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین منتخب ہو گئے لیکن نجم سیٹھی نئی سیاسی تبدیلی کے باوجود کام کررہے ہیں اور کرکٹ بورڈ چھوڑنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔

افغانستان میں خودکش حملے اور دھماکے، 16 افراد ہلاک

کابل(ویب ڈیسک) افغانستان میں خودکش حملوں اور دھماکوں میں کم از کم 16 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
جلال آباد شہر میں حکومتی عمارت پر جنگجوﺅں نے حملہ کرکے وہاں موجود لوگوں کو یرغمال بنایا تاہم کئی گھنٹوں سے جاری فائرنگ کے تبادلے میں فورسز نے حملہ آوروں کو ہلاک کرکے مغویوں کو بازیاب کرالیا۔صوبائی گورنر کے ترجمان عطااللہ خوگیانی کا کہنا ہے کہ دو خودکش حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑیوں کو عمارت کے دروازے سے ٹکرایا اور اسی اثناءمیں فائرنگ کرتے ہوئے 3 حملہ آور اندر داخل ہوگئے جنہوں نے وہاں موجود لوگوں کو ایک کمرے میں بند کرکے انہیں یرغمال بنالیا۔حملے کی اطلاع ملتے ہی فورسز موقع پر پہنچ گئیں اور حملہ آوروں سے فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا جس کا اختتام تینوں حملہ آوروں کی ہلاکت کی صورت میں ہوا تاہم اس واقعے میں پانچ افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔فورسز نے مغویوں کو بازیاب کراتے ہوئے عمارت کا کنٹرول حاصل کرلیا اور واقعے کے 14 زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا۔قبل ازیں مغربی صوبے فراح میں سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے مسافر بس میں سوار 11 افراد لقمہ اجل بن گئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ہیرات سے کابل جانے والی بس کو آئی ای ڈی کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔دھماکے کے بعد بس میں آگ بھڑک اٹھی اور پوری بس جل گئی، اس واقعے میں 40 افراد زخمی بھی ہوئے جنہیں قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں بعض کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے۔واضح رہے کہ ان پرتشدد واقعات کی اب تک کسی عسکری تنظیم یا گروہ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔

حکومت سازی کیلئے جوڑ توڑ، جذباتی پیغام کے بعد جاوید میانداد نے یوٹرن لے لیا

کراچی(ویب ڈیسک)عام انتخابات میں کامیاب ہونے والے امیدواروں کی خریدو فروخت کے معاملے پر دیے جانے والے بیان پر سابق کرکٹر جاوید میانداد نے یوٹرن لے لیا۔گزشتہ روز جاوید میانداد کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں وہ منتخب نمائندوں کو مخاطب کرکے کہہ رہے تھے کہ ’عوام نے تمہیں ووٹ دیا ہے، تم عوام کا ضمیر کیوں بیچ رہے ہو؟‘اس دوران جاوید میانداد آبدیدہ بھی ہوگئے تھے لیکن اب سابق کرکٹر نے اپنے بیان پر ایک اور وضاحتی ویڈیو بیان جاری کیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل فیس بک پیج سے جاوید میانداد کا ویڈیو بیان جاری کیا گیا ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے جو کل بیان دیا تھا، اس کا غلط مطلب نکالا گیا اور توڑ موڑ کر پیش کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ میرا مطلب یہ تھا کہ ایک آدمی نے ’نئے پاکستان‘ کا نعرہ لگایا ہے اور وہ اس مقام پر پہنچ گیا ہے جہاں اسے موقع دینے کی بجائے اس کے خلاف توڑ جوڑ کیا جارہا ہے۔سابق کرکٹر کا کہنا تھا کہ یہ چیزیں نہیں ہونی چاہیے، جو اکثریت میں آجاتا ہے اس سے تو ایڈجسٹمنٹ کی بات ہوتی ہے، میرا مقصد ہرگز کسی پارٹی کو تنقید کا نشانہ بنانا نہیں تھا بلکہ میں نے سوشل میڈیا پر اپنے مداحوں کے لیے ویڈیو جاری کی تھی۔جاوید میانداد کا کہنا ہے کہ میں عمران خان کے ساتھ 20 سال سے ہوں اور میں ان کی ضمانت دیتا ہوں کہ وہ ایک سچا اور صاف آدمی ہے لہٰذا میرے نام سے کوئی بات منسلک نہ کی جائے، میری تحریک انصاف یا کسی جماعت سے کوئی غرض نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کل جو باتیں کیں تھیں وہ میری اپنی رائے تھی، میں آج کہتا ہوں کہ ایک آدمی جس کو آزمایا ہی نہیں ہے تو میں کیسے اس کے خلاف بات کروں گا، وہ میرا کپتان رہا ہے۔یاد رہے کہ جاوید میانداد کے بیان کا سوشل میڈیا پر کافی چرچا ہوا ہے اور کئی لوگوں نے اس بیان کو بنیاد بناکر ایک سیاسی جماعت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔قومی ٹیم کے سابق کپتان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ان کا کسی پارٹی سے تعلق نہیں ، عام انتخابات میں عمران خان کو اکثریت ملی ہے تو حکومت انہی کو بنانی چاہیے۔