بلاول نے اچھا پتا پھینکا،پی پی ،ایم کیو ایم میں کافی دوریاں ،آسانی سے نزدیک نہیں آئینگے ،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ آج ہمارے پڑوسی لک بھارت میں بہت بڑا واقعہ ہوا ہے اس میں جو آرمی چیف تھا اس کی مدت ملازمت کو 55 سال کی بجائے 58 سال کر دی گئی ہے گویا اس کو 3 سال کی توسیع دے دی گئی ہے اور چیف آف ڈیفنس سٹاف بنا دیا گیا ہے جس طرح سے ہم ملک کو ایک کھیل کھلواڑ بنا دیا اور پھر جس طرح پورے ملک میں آپس میں ایک اپوزیشن ایک طرف اور حکومت دوسری طرف ہو گئی اور اس سے پہلے مولانا فصل الرحمان صاحب نے یہ بھی کہا کہ آئندہ انتخابات میں فوج کی مدد بھی نہیں لینی چاہئے حالانکہ آئین یہ کہتا ہے کہ ضرورت ہو تو فوج کو طلب کیا جا سکتا ہے۔ ہماری نسبت انڈیا نے جس طرح سے خوش اسلوبی سے یہ مرحلہ طے کر لیا ہم کیوں نہ کر سکتے اور ہم نے ابھی تک کھلواڑ بنا رکھا ہے۔ کیا جس طرح سے پاکستان میں اپوزیشن اور حکومت کے درمیان اس مسئلہ پر مناقشت شروع ہوئی اس سے پہلے مولانا فضل الرحمان نے اپنے دھرنے کے دوران اور اس سے پہلے آزادی مارچ کے دوران آرمی کو جس طرح سے نشانہ بنایا اور یہ کہا کہ آرمی کے حوالہ سے یہاں تک کہا کہ وزیراعظم سلیکٹڈ ہیں اور الیکٹڈ نہیں اور یہ بھی کہا کہ فوج کو نظم و نسق سنبھالنے کے لئے بلایا گیا تھا لیکن انہوں نے فوج پر یہ الزام بھی لگایا ہے کہ انہوں نے عمران خان کو جتوایا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ انڈیا نے اپنی فوج کو کھیل اور ہنسی کا نشانہ نہیں بنایا اور نہ انہوں نے اس کو تنقید کا نشانہ بننے دیا ہے جو بھی کرنا تھا۔ بھارت میں جو آرمی چیف جنرل راوت ہیں جن کو 3 سال توسیع ملی ہے وہ مودی کے بہت قریب ہے مودی ان پر بڑا ٹرسٹ کرتا ہے انہوں نے اپنی پسند کے آرمی چیف کو 3 سال کی توسیع دی ہے لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ انہوں نے فوج کو مذاق نہیں بنایا۔ انہوں زیادہ خوش اسلوبی سے حل کر لیا۔ مگر پاکستان میں یہ مسئلہ بعد از خرابی بیسار بھی یہ مسئلہ حل نہ ہو سکا۔ ضیا شاہد نے کہا ہمارے ہاں بھی 55 سال کی بجائے ایک ترمیم کے ذریعے 58 سال کر دیا جاتا ہے اس سے آرمی چیف کے حوالے سے اور پھر اپوزیشن کی طرف سے تنقید سے حکومت کی طرف سے ان کی مدد ہوئی تھی جتنی اس وقت کھیل کھلواڑ بن گیا۔ ضیا شاہد نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے جو ایم کیو ایم کو آفر کی ہے اس سے سیاسی منظر نامہ بدل سکتا ہے اگر ایم کیو ایم وفاق نکل کر سندھ میں شریک اقتدار ہو جائے تو وفاق میں پی ٹی آئی حکومت کو خطرات پیدا ہو سکتے ہیں یہ پیپلزپارٹی کی طرف سے سیاسی پتہ پھینکا گیا ہے۔ اس پر ایم کیو ایم غور بھی کر رہی ہے۔ وفاقی حکومت ڈانواں ڈول ہو سکتی ہے۔ مستقبل قریب میں جو ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کے درمیان جو دوریاں پیدا ہوئی ہیں وہ ایک ہی لمحے میں یہ فاصلے ختم ہو سکتے ہیں اور دوبارہ ایک دوسرے سے بہتر ریلیشن شپ ہو سکے گی۔ صوبے کی حکومت نے اب تک بلدیاتی الیکشن نہیں کروائے جبکہ اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبے کو مکمل اختیارات حاصل ہیں۔ دوسری طرف عمران خان کی حکومت بھرپور کوشش کرے گی کہ ایم کیو ایم کو ساتھ لے کر چلے۔ نیب آرڈی نینس پر اپوزیشن کی تنقید کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ یہ محض تنقید برائے تنقید ہے کہ اپنے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے نیب آرڈی نینس لایا گیا ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت اور دوستوں کو کیا فائدہ پہنچتا ہے یا نہیں یہ محل نظر ہے۔ اگر ان کو فائدہ پہنچا ہے تو یہ ظاہر ہے لوگ تنقید کریں گے جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ کوئی این آر او نہیں ہو گا میرا خیال ہے کہ اس بات پر سختی سے قائم ہیں اور کوئی این آر او نہیں ہو گا۔ زیادہ دباﺅ تاجروں، دکانداروں اور چھوٹے درجے کے صنعتکاروں کی طرف سے ہوا ہے جس سے ظاہر ہوا کہ ساری کلاس مل گئی تھی اور حکومت کے خلاف ہو گئی تھی اور کہہ رہی تھی کہ حکومت اس کو تنگ کر رہی ہے۔ لہٰذا ان کو نیب کے دائرہ اختیار سے نکالنا پڑا ہے۔ 50 کروڑ سے کم یعنی 10,15 کروڑوالے لوگوں کو پکڑ لینا اور 6,6 مہینے اندر رکھنا اس بات سے جان چھوٹ جائے گی کاروباری لوگوں کو کافی تسلی ہوئی ہے۔

بھارت نے راوت کو چیف آف ڈیفنس بنا دیا ،ہم نے آرمی چیف توسیع پر کھلواڑ کیا ،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) کہنہ مشق صحافی معروف تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ بھارت نے آرمی چیف کے عہدے میں توسیع کے معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کر لیا۔ بپن راوت مودی کا فیورٹ ہے۔ اس کے لئے بھارت نے یا عہدہ بنایا ہے اور جنرل راوت کو انڈین آرمی چیف آف ڈیفنس بنا دیا ہے اور اس کے ساتھ آرمی چیف کی مدت ملازمت بھی 62 سے65 سال کر دی ہے تا کہ 3 سالہ توسیع دی جا سکے۔ ہم نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت کو متنازعہ بنایا اور خاص طور پر اپوزیشن نے اس پر سیاست کی اور معاملہ درمیان میں لٹکا ہوا ہے۔ ہم اس کے لئے کبھی پارلیمنٹ کبھی عدالت جانے کی باتیں کر رہے ہیں اور اس اہم قومی مسئلہ پر جو کچھ ہوا ہے اس سے ہماری جگ ہنسائی ہوئی اور بھارت کے حکمران، عوام اور میڈیا نے اس پر خوشیاں منائیں۔

نیب آرڈنینس این آر او نہیں جس نے کرپشن کی سزا بھگتے گا ،عمران خان

اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرپشن پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، قومیاحتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس قومی مفاہمتی آرڈیننس (این آر او)نہیں، جس نے کرپشن کی وہ سزا بھگتے گا۔قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے دستخط کے بعد نافذالعمل ہوگیا ہے اور اپوزیشن نے اس آرڈیننس کو یہ کہہ کر مسترد کردیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے ساتھیوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے یہ آرڈیننس جاری کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے سابق صدر آصف زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف، شاہد خاقان اور یوسف رضا گیلانی اور اپوزیشن کے دیگر ارکان مستفید ہو سکیں گے۔ذرائع نے بتایا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس میں نواز شریف کی ایون فیلڈ ریفرنس کی سزا عدالت کے ذریعے ختم ہو سکے گی جبکہ آصف زرداری کا جعلی بینک اکانٹس کیس بھی ترمیمی آرڈیننس کے باعث غیر موثر ہو جائے گا۔تاہم وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت میڈیا اسٹریٹیجی کمیٹی کا اجلاس وزیر اعظم ہاﺅس اسلام آباد میں ہوا جس میں وزیراعظم نے احتساب کے عمل سے کسی صورت پیچھے نہ ہٹنے کے عزم کا اظہار کیا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس پر جو رد عمل آیا وہ سب کے سامنے ہے، یہ این آر او نہیں اور نہ ہی کسی کو این آر او دوں گا،کرپشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور جس نے کرپشن کی وہ سزا بھگتے گا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کا مقصد صرف کاروباری طبقے کا اعتماد بحال کرنا ہے، 2019 میں معیشت کی بہتری کے لیے انتھک کوشش کی اب 2020 میں عام آدمی کی بہتری کے لیے اقدامات کریں گے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 پر حکومتی بیانیے کے حوالے سے مشاورت بھی کی گئی۔ذرائع نے بتایا ہے کہ بعض وفاقی وزرا نے شکوہ کیا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس لانے سے پہلے انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا جس پر وزیراعظم نے آئندہ قانون سازی سے قبل کابینہ کو اعتماد میں لینے کی ہدایت کردی۔ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ حکومت نے سال 2019 کی کارکردگی رپورٹ عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ وزیر اعظم نے 2020 میں وزرا کارکردگی کیلنڈر بنانے کی ہدایت بھی کی ہے جس میں وزرا ایک سال کے اہداف طے کرکے عوام کو آگاہ کریں گے اور پھر اپنی کارکردگی بھی بتائیں گے۔خیال رہے کہ گذشتہ دنوں وفاقی کابینہ نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کی بذریعہ سرکولیشن منظوری دی تھی جس کے بعدصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے دستخط کے بعد یہ ترمیمی آرڈیننس نافذ ہوگیا ہے۔نیب ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ سے نیب کے وسیع اختیارات میں کمی آئی ہے جس پر اپوزیشن کی جانب سے اعتراضات کیے جارہے ہیں جب کہ سپریم کورٹ میں اسے چیلنج بھی کردیا گیا ہے۔ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ کے بعد محکمانہ نقائص پر سرکاری ملازمین کے خلاف نیب کارروائی نہیں کرے گا جب کہ ترمیمی آرڈیننس سے ٹیکس اور اسٹاک ایکسچینج سے متعلق معاملات میں بھی نیب کا دائرہ اختیار ختم ہوگیا ہے۔ نیب حکومتی منصوبوں اور اسکیموں میں بے ضابطگی پر پبلک آفس ہولڈر کے خلاف کارروائی نہیں کر سکے گا، تاہم کسی پبلک آفس ہولڈر نے بے ضابطگی کے نتیجے میں مالی فائدہ اٹھایا تو نیب کارروائی کر سکتا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ کرپشن کے خلاف ہماری جنگ دراصل پاکستان اور ہماری آئندہ نسلوں کے محفوظ مستقبل کی جنگ ہے،مالی طور پرمشکلات کا شکار قومیں اپنے انسانی وسائل کے فروغ پر توجہ نہیں دے سکتیں،بہترین انسانی وسائل کے ساتھ ساتھ ملک میں مختلف شعبوں میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے، شمالی علاقہ جات کے ساتھ ساتھ ملک میں مذہبی ٹورازم، ثقاقتی و دیگر سیاحت کا بے پناہ پوٹینشل موجود ہے، بدقسمتی سے اس شعبے کے فروغ کو نظر انداز کیا جاتا رہا،کسی بھی ملک میں موجود وسائل سے تب استفادہ کیا جا سکتا ہے جب وہاں کی عوام پر سرمایہ کاری کی جائے، چین کی ترقی کی بڑی وجہ مستقبل کو سامنے رکھتے ہوئے طویل مدتی منصوبہ بندی ہے،سی پیک کا فائدہ پورے ملک اور خصوصاً بلوچستان کو ہوگا،بلوچستان میں خوشحالی کا نیا دور آئے گا،معدنی وسائل کی دریافت سے سب سے زیادہ مستفید صوبہ بلوچستان اور صوبے کی عوام ہوں گی۔ پیر کو وزیرِ اعظم عمران خان سے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکاءنے ملاقات کی ،87شرکاء پر مشتمل اس وفد میں شامل افراد کا تعلق مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تھا۔ شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ نیشنل سیکورٹی کا سب سے اہم جزو خود انحصاری اور مالی استحکام ہوتا ہے، جو قوم قرضوں کی دلدل میں دھنس جاتی ہے اس کےلئے نیشنل سیکیورٹی کے ضمن میں بے تحاشہ مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مالی طور پرمشکلات کا شکار قومیں اپنے انسانی وسائل کے فروغ پر توجہ نہیں دے سکتیں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ جو بھی اقوام ترقی کی دوڑ میں آگے بڑھی ہیں انہوں نے اپنے انسانی وسائل کے فروغ پر توجہ دی۔ اس ضمن میں وزیرِ اعظم نے امریکہ، جرمنی اور جاپان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان اقوام نے اپنے انسانی وسائل کی بہتری پر بھرپور توجہ دی نتیجتاً جرمنی اور جاپان جنگ عظیم میں نقصانات اٹھانے کے باوجود بھی تیزی سے ترقی کرتے ہوئے ترقی یافتہ اقوام کی صف میں شامل ہو گئے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے پناہ وسائل سے نوازا ہے۔ بہترین انسانی وسائل کے ساتھ ساتھ ملک میں مختلف شعبوں میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات سوئٹرزلینڈ سے نہ صرف رقبے کے لحاظ سے دوگنا ہیں بلکہ خوبصورتی کے لحاظ سے بھی قابل ستائش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شمالی علاقہ جات کے ساتھ ساتھ ملک میں مذہبی ٹورازم، ثقاقتی و دیگر سیاحت کا بے پناہ پوٹینشل موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اس شعبے کے فروغ کو نظر انداز کیا جاتا رہا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ سوئٹزر لینڈ محض سیاحت کے شعبے سے اسی ارب ڈالر سے زیادہ کماتا ہے جبکہ پاکستان کی کل برآمدات بیس سے پچیس ارب ڈالر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوئٹزر لینڈ میں سیاحت کے فروغ کی بڑی وجہ وہاں کی تعلیم یافتہ عوام، صحت صفائی کی سہولیات اور منظم معاشرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک میں موجود وسائل سے تب استفادہ کیا جا سکتا ہے جب وہاں کی عوام پر سرمایہ کاری کی جائے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں ہمارے ملک میں موجود وسائل اور معیشت کے استعداد کو برو¿ے کار نہیں لایا گیا،ساٹھ اور ستر کی دہائیوں میں تیزی سے ترقی کرنے والے ملک میں صنعتی عمل اور فروغ کی حوصلہ شکنی کی گئی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ملکی وسائل کو برو¿ے کار لانے اور ملک کو درپیش مسائل کا مقابلہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ مستقبل کو مد نظر رکھتے ہوئے طویل المدتی منصوبہ بندی کی جائے۔ وزیرِ اعظم نے کوئٹہ، لاہور اور کراچی جیسے بڑے شہروں میں درپیش پانی کے مسئلے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ان مسائل اور مستقبل کی ضروریات کو نظر انداز کرنے سے آج ان مسائل کی شدت کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ وزیرِ اعظم نے چین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ چین کی ترقی کی بڑی وجہ مستقبل کو سامنے رکھتے ہوئے طویل المدتی منصوبہ بندی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے جن وسائل سے پاکستان کو نوازا ہے اگر ہم ان کو صحیح طور پر برو¿ے کار لائیں تو ملک تیزی سے ترقی کرے گا۔ وزیرِ اعظم نے زراعت کے شعبے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ زرخیز زمین اور پانی کی فراہمی کے باوجود بھی ہماری زرعی پیداوار ترقی یافتہ ممالک کی نسبت بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا اگر ہم جدید ٹیکنالوجی کو برو¿ے کار لاکر محض زرعی پیداوارمیں اضافہ کر لیں تو اس سے ملک کی معیشت بڑی حد تک مستحکم ہوگی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہم چین کے تجربات سے استفادہ کر رہے ہیں اور ملک میں ٹیکنالوجی ٹرانسفر پر توجہ دے رہے ہیں۔ سی پیک پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ سی پیک کا فائدہ پورے ملک اور خصوصاً بلوچستان کو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک سے بلوچستان میں خوشحالی کا نیا دور آئے گا۔

ماحولیاتی تبدیلی کی پہلی نشانی لاہور میں سردی کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ،اسلام آباد ایک سکردو کا درجہ حرارت منفی 21

لاہور‘ اسلام آباد‘ ملتان‘ سیالکوٹ‘ پشاور (خصوصی رپورٹر‘ نمائندگان خبریں) صوبائی دارالحکومت کو شدید سردی نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ،گزشتہ روز درجہ حرارت2 ڈگری تک پہنچ گیا۔ آخری بار دوہزار سات میں منفی 1ڈگری درجہ حرارت لاہور میں ریکارڈ کیا گیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران موسم شدید سرد رہے گا۔ لاہور شہر میں آجکل خون جما دینے والی سردی پڑ رہی ہے۔ شدید سردی کی لہر نے شہریوں کو ٹھٹھرنے پر مجبور کردیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ روز شہر کا کم سے کم درجہ حرارت دو اعشاریہ دو ریکارڈ کیا گیا۔ جبکہ اکتیس دسمبر دوہزار سات کو درجہ حرارت منفی ایک ریکارڈ کیا گیا تھا۔ میٹرولوجسٹ ثاقب حسین کہتے ہیں یکم جنوری تک موسم شدید سرد رہے گا۔ جبکہ یکم جنوری سے مغربی ہواوں کے ملک میں داخل ہونے سے سردی کی شدت میں کمی آئیں گی۔محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران موسم خشک اور سرد رہے گا، جبکہ جمعہ کے روز بارش کا امکان ہے۔ صوبائی دارالحکومت میں جاری سردی کی شدت نے 35 سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق 1994 میں شہر کا درجہ حرارت 2 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ لاہور ایئرپورٹ پر منفی ایک ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ گزشتہ روز شہر کا کم سے کم درجہ حرارت 2 اعشاریہ 2 ڈگری سینٹی گریڈ اور زیادہ سے زیادہ 12 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا محکمہ موسمیات کا یہ بھی کہنا ہے کہ سردی کی موجودہ ہر رواں سال 2019ءکے آخری روزی آج مورخہ 31 دسمبر کو بھی جاری رہے گی۔ تاہم یکم جنوری 2020ءکو مغربی ہواﺅں کا ایک سلسلہ داخل ہوگا۔ جس سے آئندہ جمعہ کے روز ہلکی بارش کا امکان ہے اور سردی کی شدت میں کمی واقع ہوگئی۔ ملک کے بیشتر علاقوں میں کڑا کے کی سردی اور دھند کا راج ہے، شدید سردی کی لہر کے ساتھ دھند نے بھی ریکارڈ توڑ دیا۔ موٹر وے کو کئی مقامات سے بند کر دیا گیا، ٹرینیں لیٹ ہو گئیں فلائٹ آپریشن بھی متاثر ہوا ۔شدید سردی کی لہر کے ساتھ دھند بھی ریکارڈ بنا رہی ہے، قومی شاہراہوں پر حد نگاہ صفر سے 20 میٹر رہ گئی۔ لاہور خانیوال سے ملتان موٹروے جبکہ ملتان سکھر موٹر وے ایم فائیو ملتان سے سکھر تک شدید دھند کی وجہ سے بند کر دی گئی۔ لاہور، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، مرید کے اور شکر گڑھ روڈ پر ٹریفک کی روانگی متاثر ہو رہی ہے۔مال بردار ٹرک اور بڑی مسافر گاڑیاں، پٹرول پمپ اور نجی ہوٹلوں پر کھڑی کر دی گئیں۔ سفر کرنے والے مسافروں کو دھند کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ملتان، لودھراں، بہاولپور، چیچہ وطنی اور میاں چنوں میں دھند کا راج ہے، رحیم یار خان، صادق آباد اور احمد پور شرقیہ بھی شدید دھند کی لپیٹ میں ہیں۔نارووال شہر اور گردونواح میں شدید دھند ہے، دھند کے باعث حد نگاہ صفر ہو گئی۔ شدید سردی کی لہر کے ساتھ دھند نے بھی ریکارڈ توڑ دیا۔ خان پور شہر اور گردونواح میں بھی شدید دھند کے باعث حد نگاہ انتہائی کم ہو گئی۔ ترجمان موٹر وے پولیس کا کہنا ہے مسافر آگے اور پیچھے دھند والی لائٹس کا استعمال کریں۔پی آئی اے ترجمان نے بتایا کہ موسم بہتر ہونے کے بعد پروازیں لاہور کی جانب اڑان بھریں گی۔انہوں نے کہا کہ پی کے 763 لاہور کراچی جدہ میں 4 گھنٹے کی تاخیر رہی ، جبکہ صبح سویرے کراچی سے لاہور جانے والی پرواز پی کے 313 منسوخ کردی گئی ۔پی کے 302 اور 303 کی پرواز 2 گھنٹہ تاخیر سے روانہ ہوئی، ابو ظہبی لاہور پروازپی کے 264 کراچی کی طرف موڑ دی گئی جبکہ ریاض لاہور پرواز پی کے 730 بھی کراچی اتار لی گئی ۔ترجمان پی آئی اے نے بتایا کہ فلائٹ شیڈول متاثر ہوجانے کے سبب پی آئی اے کا عملہ مسافروں کی دیکھ بھال میں مصروف ہے، مسافروں سے بھی تعاون کی درخواست ہے۔ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسلام آباد سمیت پنجاب، بالائی سندھ اور خیبر پختونخوا کے بعض اضلاع شدید دھند کی لپیٹ میں رہے۔ سب سے زیادہ سردی سکردو میں پڑی جہاں کا درجہ حرارت منفی21 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق پیر کے روز پشاور میں پہلی مرتبہ درجہ حرارت منفی ایک تک گرگیا‘جبکہ صوبے کے دیگر علاقوں کالام منفی پانچ، پاراچنار منفی چار ، چترال ومالم جبہ منفی دواور دیر منفی تین ریکارڈ کیا گیا‘محکمہ موسمیات کے مطابق پیر کے روز بھی خیبر پختونخوا کے بعض اضلاع میں رات اور صبح کے اوقات میں شدیددھند چھائے رہے گی ‘ جبکہ صوبے کے دیگر علاقوں میں موسم سرد اور خشک جبکہ بالائی علاقوں میں شدید سرد رہے گا‘گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے بعض اضلاع شدیددھند کی لپیٹ میں رہے‘محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ چند روز کے دوران صوبے بھر میں سردی کی شدت میں مزیداضافہ ہوگا‘جبکہ سوات،کالام،کاغان اور مالم جبہ میں بھی شدید برف باری ہوگی ۔a