وبائی امراض کا پھیلاﺅ روکنے کاآرڈنینس نافداجتماعات،پابندی کی خلاف ورزی پر جرمانے، سزا ہوگی عثمان بزدار

لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ وبائی امراض سے تحفظ اور پھیلا روکنے کے آرڈیننس کا صوبہ بھر میں نفاذ ہوگیا ہے، عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ یہ ایک مشکل وقت ہے، ہمیں مشکل فیصلے لینا ہوں گے، کرونا اور اس جیسی وبا سے عوام کو بچانے کے لئے آرڈیننس میں اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے ٹویٹ میں کہا کہ ایمرجنسی حالات اور مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ آرڈیننس جاری کیا گیا ہے، وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے آرڈیننس کے اہم نکات بھی ٹویٹ کر دیئے، آرڈیننس کے مطابق وبا کے پھیلا کی صورت میں تمام غیر سرکاری ڈاکٹرز اور پرائیویٹ ہسپتالوں کو وبائی امراض کے مریضوں کو سنبھالنے اور انکا علاج کرنے کا حکم دیا جا سکتا ہے، حکومت کسی بھی طرح کی پابندی کہیں بھی لاگو کرسکتی ہے، لوگوں پر اپنے بچوں کو سکولز یا اجتماعات میں بھیجنے کی پابندی عائد کرسکتی ہے، جاں بحق ہونے والے افراد کی میتوں کو سنبھالنے، تدفین اور منتقلی سے متعلق پابندیاں لگانے کا اختیار ہوگا، مختلف تہواروں، اجتماعات، گروہوں اور لوگوں پر کسی بھی کے اکٹھ پر پابندی لگانے کا اختیار ہوگا۔ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ وبائی امراض سے تحفظ اور پھیلا روکنے کے آرڈیننس کا صوبہ بھر میں نفاذ ہوگیا ہے، یہ ایک مشکل وقت ہے، ہمیں مشکل فیصلے لینا ہوں گے، کرونا اور اس جیسی وبا سے عوام کو بچانے کے لئے آرڈیننس میں اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے ٹویٹ میں کہا کہ ایمرجنسی حالات اور مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ آرڈیننس جاری کیا گیا ہے، وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے آرڈیننس کے اہم نکات بھی ٹویٹ کر دیئے، آرڈیننس کے مطابق وبا کے پھیلا ﺅ کی صورت میں تمام غیر سرکاری ڈاکٹرز اور پرائیویٹ ہسپتالوں کو وبائی امراض کے مریضوں کو سنبھالنے اور انکا علاج کرنے کا حکم دیا جا سکتا ہے، حکومت کسی بھی طرح کی پابندی کہیں بھی لاگو کرسکتی ہے، لوگوں پر اپنے بچوں کو سکولز یا اجتماعات میں بھیجنے کی پابندی عائد کرسکتی ہے، جاں بحق ہونے والے افراد کی میتوں کو سنبھالنے، تدفین اور منتقلی سے متعلق پابندیاں لگانے کا اختیار ہوگا، مختلف تہواروں، اجتماعات، گروہوں اور لوگوں پر کسی بھی کے اکٹھ پر پابندی لگانے کا اختیار ہوگا۔آرڈیننس کے تحت حکومت کو کسی بھی جگہ کو بند کرنے، سیل کرنے داخل ہونے یا باہر نکلنے پر پابندی کا اختیار ہوگا، ڈپٹی کمشنر کے پاس مخصوص مدت کے لیے مخصوص علاقوں پر کسی بھی آمد و رفت کی پابندی لگانے کا اختیار ہوگا، کسی بھی بیمار یا بیماری پھیلانے والے شخص کی مخصوص جگہوں پر منتقلی اور وہاں رکھے جانے کا اختیارہوگا۔عوام الناس کی کسی وقت کسی بھی جگہ سکریننگ کا اختیار ہوگا، ہر شخص کی ذمہ داری ہو گی کہ وہ کسی بھی بیمار کو جانتا ہو تو سرٹیفائیڈ میڈیکل آفیسر کو اطلاع دے، عمل درآمد نہ کرنے کی صورت میں سزائیں اور جرمانے عائد ہوں گے۔آرڈیننس کے مطابق کسی ایک شق کی خلاف ورزی پر دو ماہ قید اور پچاس ہزار جرمانہ ہوگا، ایک سے زائد کی خلاف ورزی پر 6 ماہ قید 1 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا، کسی ادارے کی جانب سے خلاف ورزی پر پہلی دفعہ 2 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا، ایک سے زائد مرتبہ خلاف ورزی پر 3 لاکھ روپے تک کا جرمانہ ہوگا، قرنطینہ سنٹر یا علاج کی جگہ سے فرار کی صورت میں سزا اور جرمانہ ہوگا، پہلی دفعہ فرار یا کوشش کی صورت میں 6 ماہ قید 50,000 جرمانہ ہوگا، دوبارہ ایسی کوشش کی صورت میں 18 ماہ قید 1 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔

حکومتی ریلیف پیکیج مستحق افراد کے گھرو ں میں پہنچانے کا فیصلہ زخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کاروائی ہوگی: عمران خان

اسلام آباد(آئی این پی)وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پی ٹی آئی کور کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومتی ریلیف پیکج کو مستحق افراد تک پہنچانے کیلئے پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کو خصوصی ٹاسک سونپا جائے گا ، ہزاروں پارٹی عہدیداروں کو کورونا ریلیف ٹائیگرز پروگرام میں شامل کیا جائے گا،وزیر اعظم (آج)پیر کو قوم سے خطاب کریں گے اور قوم کے سامنے جامع روڈ میپ رکھیں گئے۔اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ گھبراہٹ میں کئے جانے والے فیصلے درست نہیں ہوتے،جو بھی حکمت عملی بنارہے ہیں اس میں دیہاڑی دار مزدور پہلی ترجیح ہے،ذخیرہ اندوز کسی نرمی کے مستحق نہیں، صوبائی حکومتیں ان کے خلاف سخت ایکشن لیں۔اتوارکووزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پی ٹی آئی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں کورونا وائرس کی مجموعی صورتحال اور ملک میں اشیائے ضروریہ کی بلاتعطل فراہمی کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا، جب کہ صوبوں میں کورونا سے نمٹنے کے لیے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں حکومتی ریلیف پیکج کو مستحق افراد تک پہنچانے کیلئے رضاکار فورس کی حکمت عملی طے پا گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ ملک بھر میں پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کو خصوصی ٹاسک سونپا جائے گا اور ہزاروں پارٹی عہدیداروں کو کورونا ریلیف ٹائیگرز پروگرام میں شامل کیا جائے گا۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے ہر شہری کو کردار ادا کرنا ہوگا، مجھے یقین ہے قوم متحد ہوکر اس آزمائش کا مقابلہ کرے گی، محدود وسائل کے باوجود ہر سرکاری ادارہ بہترین کام کررہا ہے، جو بھی حکمت عملی بنا رہے ہیں اس میں دیہاڑی دار مزدور پہلی ترجیح ہے، ہنگامی حالات میں تمام وسائل قوم پر لگائیں گے۔وزیراعظم نے صوبائی حکومتوں کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ذخیرہ اندوز کسی نرمی کے مستحق نہیں، صوبائی حکومتیں ان کے خلاف سخت ایکشن لیں۔ وزیراعظم نے شاہراہوں پر گڈز ٹرانسپورٹ بحال رکھنے سے متعلق وفاقی وزیر مراد سعید کو ٹاسک سونپتے ہوئے کہا کہ فوڈ چین میں کسی صورت رکاوٹ نہیں آنی چاہیے۔وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر قوم کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ (آج)پیر کو قوم کے سامنے جامع روڈ میپ رکھوں گا، مشکل وقت میں لیڈر شپ کا امتحان ہوتا ہے، گھبراہٹ میں کئے جانے والے فیصلے درست نہیں ہوتے۔اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے معاون خصوصی اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم نے پارٹی کی لیڈرشپ کو کورونا وائرس کی صورتحال سے آگاہ کیا،اس وقت پاکستان ایک مشکل مرحلے سے گز ر رہا ہے،کورونا وائرس سے حکومت اکیلے مقابلہ نہیں کرسکتی،کورونا وائرس پر قابو پانے کیلئے عوام کا متحد ہونا بھی ضروری ہے،کورونا وائرس کے خلاف بھر پور اقدامات کر رہے ہیں،کورونا وائرس کا واحد علاج احتیاط ہے،کورونا وائرس معیشت پر بھی اثر انداز ہو رہا ہے۔ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ لاک ڈاو¿ن کی وجہ سے عام اشیا کی ترسیل متاثر ہور ہی ہے،وزیراعظم نے متاثرین کے گھروں تک کھانا پہنچانے کے عزم کو دہرایا،وزیراعظم نے اس اہم قومی ذمہ داری کیلئے نوجوانوں کا انتخاب کیا ہے،وزیراعظم نے کورونا چیلنجز سے نمٹنے کیلئے نوجوا نوں کو اپنا دست بازو بنانے کا فیصلہ کیا،وزیراعظم غریب متاثرین کیلئے خوراک کی فراہمی کے منصوبے کا اعلان کرینگے۔معاون خصوصی اطلاعات نے کہا کہ ملک میں غذائی اجناس کی کوئی قلت نہیں،وزیراعلیٰ پنجاب نے بتایا کہ راشن کیلئے 10 ارب کا فنڈ مختص کیا جا چکا ہے،25لاکھ افراد کو راشن کیلئے امدادی رقم دی جائے گی،بی آئی ایس پی سے رقم حاصل کرنے والے افراد اس کے اہل نہیں ہو ں گے،پنجاب میں 8 لیبارٹریز روزانہ 3200 ٹیسٹ کریں گی،فرائض کی انجام دہی کے دوران اگر کوئی ڈاکٹر شہید ہوتا ہے تواس کو شہید کے برابرپیکج دیا جائیگا،کے پی کے حکومت نے 11 ارب 40 کروڑ روپے کے پیکج کا اعلان کیا ہے۔

سڑکوں مارکیٹوں میں سناٹا پابندیاں نگرانی بھی سخت ٹرانسپورٹ بند رہی

لاہور( خصوصی رپورٹر )صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت پنجاب میں چھٹے روز بھی لاک ڈاﺅن رہا جس کی وجہ سے لاہور کی سٹرکیں ویرانی کا منظر پیش کر تی رہیں ۔گزشتہ پانچ روز کے مقابلے میں چھٹے روز عوام کی کم تعداد باہر نکلی ۔تفصیلات کے مطابق
لاک ڈاﺅن کی وجہ سے کھانے پینے کی اشیاءاور میڈیکل سٹورز کے سوا باقی تمام کاروبار بند رہا ۔ خوراک اور ادویات کی سپلائی دینے والی ٹرانسپورٹ کے علاوہ پبلک او رنجی ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد رہی ۔ مختلف مقامات پر مزدور روز کی تلاش میں بیٹھے ہوئے نظر آئے ۔شہر میں جزوی لاک ڈاون کے چھٹے روز پولیس نے احتیاطی تدابیر کے پیش نظر شہریوں کی حدود محدود کرنے کے لئے لاک ڈاﺅن میں مزید سختی کر دی ۔ ڈی آئی جی آپریشنز رائے بابر سعید اور ایس ایس پی آپریشنز محمد نوید کے مطابق غیر ضروری باہر نکلنے اور غیر سنجیدہ طرز عمل اپنانے والوں سے سختی سے پیش آئیں گے،ناکہ جات پراب تک43 ہزارسے زائد ائدافراد کی چیکنگ عمل میں لائی گئی ہے۔غیرضروری سفر کرنے والے 41ہزار سے زائد شہریوں کو وارننگ دے کر گھروں کو واپس بھیجاگیا۔دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 461ایف آئی آرز کا اندراج عمل میں لایاگیا۔33ہزار600سے زائد چھوٹی بڑی وہیکلز کی چیکنگ اور ان سے باہر آنے کی وجوہات پوچھی گئی ہیں۔۔پولیس افسران نے کہا کہ 1800 سے زائد شہریوں سے ضمانتی مچلکے لئے گئے،11 سو گاڑیوں کو بند کر دیا گیا۔ عوام سے اپیل ہے کہ انتہائی ایمرجنسی کے علاوہ گھروں سے نکلنے سے گریز کریں۔

لاک ڈاون پر سختی سے عملد رآمد شروع، 1800افراد سے ضما نتی مچلکے لئے گئے460 افراد کیخلاف مقدمہ درج

لاہور(خصوصی رپورٹر‘جنرل رپورٹر) کورونا وائرس سے بچاﺅ کے پیش نظر لاک ڈاﺅن پر لاہور پولیس نے سختی شروع کر دی ،پولیس نے گھروں سے غیر ضروری باہر گھومنے والے 1800 افراد سے ضمانتی مچلکے لے لئے۔کورونا وائرس سے بچاو کے پیش نظر لاک ڈاون کے چھٹے روز لاہور میں ناکوں پر شہریوں کی نقل و حرکت انتہائی محدود کر دی گئی، لاہور پولیس کی جانب سےناکوں پر روکے جانے والےشہریوں کی تعداد 43 ہزار سے تجاوز کر گئی ایس ایس پی آپریشنز محمد نوید کے مطابق اب تک 33 ہزار 600 سے زائد چھوٹی بڑی وہیکلز کو روکا اور باہر آنے کا مقصد پوچھاگیا جبکہ 41 ہزار افراد کو دوبارہ سفر نہ کرنے کی وارننگ دے کر واپس گھر بھیجا گیا اور 1800 سے زائد شہریوں سے ضمانتی مچلکے لئے گئے جبکہ11 سو گاڑیوں کو بند کر دیا گیا ، شہری گھروں میں رہ کر کورونا وائرس سے بچ سکتے ہیں جبکہ 144 کے تحت 460 افرادکے خلاف مقدمات بھی درج کئے گئے ہیں۔

زخیرہ اندوزوں نے آٹا غائب کرلیا، پرائس مجسٹریٹ گھر بیٹھ گئے دالیں، چینی، گھی کی من مانی قیمتیں

لاہور (خبرنگار‘ نامہ نگار) ضلعی انتظامیہ کی طرف سے شہر کے 25مقامات پر آٹا موجود جبکہ شہر بھر کی مارکیٹوں میں آٹا نایاب شہریوں کو پریشانی کاسامنا پرچون مافیا آٹا 60روپے سے65روپے میں فروخت کرنے لگے شہری ضلعی انتظامیہ کی نااہلی پر برس پڑے حکومت پنجاب ضلعی انتظامیہ کی کارکردگی کو مانیٹر کرے شہریوں کا شکوہ ۔تفصیلات کے مطابق شہر کے25 مقامات پر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ٹرکوں پر آٹے کی فروخت جاری، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 15 ہزار95 بیگز فروخت ہوئے۔شہر میں آٹے کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے شہر کے مختلف مقامات پر 25 ٹرک لگا کر آٹا سیل پوائنٹ بنائے گئے ہیں۔ڈپٹی کمشنر دانش افضال کا کہنا ہے کہ ڈیمانڈ کے مطابق تمام پوائنٹس پر آٹے کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ شہر میں آٹے کی کوئی قلت موجود نہیں، جس شہری کو بھی آٹا میسر نہ ہو وہ ان پوائنٹس پر جا کر آٹا خرید سکتا ہے۔دوسری جانب شہریوں نے شکوہ کرتے ہوئے کہنا تھا شہر کی عام مارکیٹ میں آٹا نایاب ہے دوکاندار اپنے من مانی کے ریٹوں سے آٹا فروخت کر رہے ہیں شہریوں کا کہنا تھا کہ پرائس کنٹرول مجسٹریٹ اپنے گھروں تک محدود ہیں جبکہ اپنے ماتحت ملازمین کو مارکیٹوں میں بھیجتے ہیں جو ڈیہاڑیاں لگا کر غائب ہوجاتے ہیں اور پرچون مافیا ان کو دی گئی دیہاڑی شہریوں سے زیادہ قمیت میں وصول کر رہے ہیں ۔ شہر میں برائلر کی رسد میں کمی کے باعث قیمت میں ہوش ربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور مرغی کا گوشت 15 روپے فی کلو مہنگا ہو گیا تاہم پولٹری فارمرز کا±کہنا ہے کہ غیر یقینی صورتحال کے باعث قیمت کم ہوئی تھی اب برائلر کی قیمت واپس اصل صورتحال پر آ رہی ہے۔گذشتہ دنوں شہر میں برائلر کی قیمت میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی تھی اور مرغی کا گوشت ایک ہفتے میں 55 روپے فی کلو تک سستا ہوا تھا لیکن یہ کمی برقرار نہ رہ سکی اور ہفتے کے روز شہر میں زندہ مرغی 15 روپے اضافے کے بعد 136 روپے جبکہ مرغی کا گوشت 22 روپے اضافے کے بعد 197 روپے فی کلو ہو گیا۔ علاوہ ازیں صوبائی درالحکو مت سمیت پنجاب کے دیگر اضلاع میں لاک ڈاﺅ ن کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں آٹا اور دیگر اشیائے خردونوش کی مصنوعی قلت پید اکی جانے لگی ،لاہور میں شالیمار ،واہگہ زون سمیت شہر بھر میں بیشتر ہول سیلر نے آٹا موجود ہونے کے باوجود سپلائی میں خود ساختہ وقت مقر ر کر دیے عام شہر یوں کو دینے کے بجائے کھانے پینے کی اشیاءسرکاری نرخ نامے سے زائد دوکانداروں کو فروخت کرنے پر ترجیح دی جانے لگی مکینوں کی واویلا معتلقہ حکام سے بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی یقینی بنانے کی دہائی ،تفصیلات کے مطابق پاکستان سمیت پنجاب بھر میں پچھلے کئی روز سے جاری لاک ڈاﺅن کے باعث جہاں پر دیگر مسائل پید ا ہورہے ہیں وہی پر پیسے کے پجاریوں کی جانب سے آٹے سمیت دیگراشیاءخردونوش کی خود ساختہ قلت پید ا کرنے کی کوشیش کی جارہی ہے تاکہ کھانے پینے کی بنیادی اشیاءسرکاری نرخ نامے پر فروخت کرنے کی بجائے دوکانداروں کو مہنگے داموں فروخت کرکے زیا دہ منافع حا صل کیا جاسکے ،خبریں سر وے کے مطابق لاہور میں شالیمار اور واہگہ زون میں مین جی ٹی روڈ پر واقع تما م ہول سیلرز کی دوکانوں جلو موڑ ،باغبانپورہ ،سلامت پورہ سنگھ پور ہ باجا لائن ،دروغہ والا،نواں پل ،تاج پورہ سمیت دیگر ہول سیل دوکانوں پر آٹا ،گھی چاول ،دالیں اور مصالحہ جات تو موجود ہے مگر دوکان مالکان کی جانب سے صارفین کو فروخت کرنے کے لیے خود ساختہ وقت مقر ر کیا ہواہے۔ لاک ڈاو¿ن کی وجہ سے جڑواں شہروں کے عوام حالات کے رحم و کرم پر ہیں جبکہ جڑواں شہروں کی انتظامیہ صرف فوٹو سیشن اور نوٹیفیکیشن جاری کرنے تک محدود ہے. راولپنڈی، اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں اشیائے خوردونوش کی مہنگے داموں فروخت جاری ہے. ضلعی انتظامیہ نے لاک ڈاون کے دوران 2 وقت کے کھانے کیلئے ترسنے والے عوام کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑتے ہوئے روپوشی اختیار کر لی ہے جو وفاقی، صوبائی حکومت سمیت وزارت داخلہ کیلئے بھی کسی لمحہ فکریہ سے کم نہیں.وفاقی دارالحکومت کے اکثر مقامات جن میں کھنہ پل، ضیائ مسجد، ترلائی، علی پور، کورال، پی ڈبلیو ڈی، سواں گارڈن ،گولڑہ ،سنگجانی ،شاہ اللہ دتہ، ترنول اور سہالہ سمیت دیگر نواحی علاقوں میں آٹے کا 20 کلو پیک 12 سے 1400 روپے میں فروخت ہو رہا ہے. چینی 85 سے 90 روپے میں، چائے کی پتی اور دالوں کی قیمتوں میں بھی 20 سے 40 فیصد تک مصنوعی اضافہ کر دیا گیا. سبزیوں کی قیمت میں بھی ہوش ربا اضافہ ہوا ہے. 130 روپے میں فروخت ہونے والی بھنڈی 200 روپے 50 روپے میں فروخت ہونے والے ٹینڈے 100 روپے میں،آلو 60 سے 70 روپے فی کلو، پیاز 90 سے 100 روپے فی کلوفروخت ہو رہے ہیں.دوسری طرف سینیٹائزر اور ماسکس کی قیمتوں کا تعین ہی نہیں عام دنوں میں 100 روپے میں فروخت ہونے والا 120 ملی لیٹر سینیٹائزر 350 روپے اور 12 روپے میں فروخت ہونے والا ماسک 50 سے 80 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔ڈیٹول کی 180 روپے والی بوتل 250 روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔ ”خبریں “ رپورٹ کے مطابق کورونا جیسے موذی وہاءسے بچنے کیلئے حکومت پنجاب نے صوبہ بھر میں اقدامات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئی اور اس حوالے لاک ڈاﺅن بھی جاری ہے اس کا فائدہ ذخیرہ اندوزوں اور گراں فروشوں نے اٹھانا شروع کرد یا ہے ، راولپنڈی چھاﺅنی کے علاقوں پشاور روڈ، مصریال روڈ، ٹاہلی موہری، ڈھیری حسن آباد ، لالہ زار کے علاقوں میں آٹا نہیں مل رہا اگر مل رہا ہے تو زیادہ قیمت پر مل رہا ہے، گزشتہ روز مارکیٹوں میں جانےو الے شہریوں کو آٹا نہیں ملا اگر کہیں سے ملا بھی ہے تو ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مقرر کی گئی قیمت سے زیادہ پر ملا ہے ، اس وقت آٹا 60سے65روپے کلو گرام فروخت ہو رہا ہے، جس کی قیمت میں 20سے 25روپے اضافہ کیا گیا ہے، اسی طرح 25کلوگرام والا تھیلا پہلے 1120روپے میں مل جا تا تھا اب اس کی قیمت 1480روپے تک جا پہنچی ہے، 20کلوگرام والا تھیلا 808روپے میں ملتا تھا اب یہ 1100روپے اور10کلوگرما والا تھیلا مہنگا ہو چکا ہے، رپورٹ کے مطابق چاول مختلف اقسام کے ہیں جو 100روپے کلوگرام سے 250روپے کلو گرام مل رہے ہیں،دال چنا جس کی سرکاری قیمت 130اور140روپے ہے یہ مارکیٹ میں اس وقت 150اور155روپے فروخت ہو رہی ہے، دال مسور 130روپے کی بجائے 140روپے، دال ماش 220کی بجائے 230روپے ، سفید چنا 130روپے کی بجائے 140اور145روپے کلو گرام فروخت کیا جا رہا ہے، کچھ چیزیں تو دوکانداروں نے غائب ہی کر دی ہیں، اس حوالے سے دوکانداروں کا کہنا تھا آٹا ملوں سے نہیں مل رہا اور نہ ہی ہول سیل والے دے رہے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہمیں بھی آٹا نہیں مل رہا ملے گا تو پہنچ جائے گا، شہریوں نے ارباب اختیار سے اپیل کی وہ اس طر ف توجہ دیں اور اس سارے صورت حال کا نوٹس لیں۔

کرونا کیخلاف کام کرنیوالے ڈاکٹرز، میڈیکل سٹاف نرسیں عدم تحفظ کا شکار

لاہور (مہران اجمل خان سے )ہسپتالوں میں کرونا وائرس کے خلاف کام کرنے والے ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈکس کے تحفظات دور نہ ہو سکے،ترقی یافتہ ممالک میں سیفٹی قوانین پر عملدرآمد اور PPEہونے کے باوجود ہزارون ڈاکٹر ، نرسز اور پیرامیڈیکل سٹاف کرونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں ،پنجاب سمیت ملک بھر میں بائیو سیفٹی قوانین پر عملدرآمد وقت کا اہم تقاضا ہوگا ، دنیا بھر میں کرونا وائرس سے 1سو میں سے 14ہیلتھ ورکر متاثر ہوئے جبکہ جن ممالک میں انفیکشن ریٹ کم ہے ان میں 6فیصد ہیلتھ ورکر متاثر ہوئے ،سپین کے 40 ہزار تصدیق شدہ کورونا وائرس کیسوں میں سے تقریباً 5ہزار 4سو جو کہ مجموعی طور پر14 فیصد طبی پیشہ ور ہیں متاثر ہوئے ، اٹلی ، فرانس اورسپین میں صحت سے متعلق 30 سے زائد پیشہ ور افراد کورونا وائرس کی وجہ سے فوت ہوئے اور ہزاروں دیگر افراد کو خود سے الگ تھلگ ہونا پڑا ہے۔ اٹلی میں کرونا وائرس کا مرکز صوبہ بریسیا ہے جس میں 10 سے 15 فیصد ڈاکٹر اور نرسسز متاثر ہوئیں اور انہیں فوری طور پر کمیشن سے باہر کردیا گیا۔فرانس اور پیرس کے مختلف سرکاری ہسپتالوں کے 1لاکھ ملازمین میں سے 490 ہیلتھ ورکرز متاثر ہوئے جو کہ ایک چھوٹا لیکن بڑھتا ہوا تناسب ہے۔چائنہ میں 34 سو چینی ہیلتھ کیئر ورکرزکورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیںجن میں سے 13ہلاک ہو گئے ہیں ۔ اسلامی جمہوریہ ایران میں اب تک تقریبا 2 درجن طبی عملے کی موت واقع ہوچکی ہےں۔ ہسپتال کا عملہ کورونا وائرس کی جنگ میں ریڈ زون پر ہے۔ چین امریکہ اسپین اٹلی ایران فرانس جیسے ترقی یافتہ ممالک سمیت پوری دنیا میں ہزاروں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کو اس مہلک وائرس سے انفیکشن ہوا۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وائرس سے بچاﺅ کا واحد طریقہ بائیو سیفٹی قوانین پر عمل کرنا ہے۔گلگت بلتستان کے ڈاکٹر اسامہ ریاض کی موت واقع ہو چکی ہے ۔اسلام آباد کے پولی کلینک ہسپتال کے ڈاکٹر میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ۔ڈیرہ غازی خان کے ٹیچنگ ہسپتال کے دو ڈیوٹی ڈاکٹرز ک±رونا وائرس میں م±بتلا ہوئے۔پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ایک ڈاکٹر جبکہ سروسز ہسپتال اور جناح ہسپتال لاہور کی ایک، ایک نرس میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی ۔دوسری جانب محکمہ صحت کی جانب سے کرونا ایسپرٹ ایڈوائزری گروپ کی سفارشات پر ورکنگ گائیڈ لائن جاری کر دی گئیں ہیں ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری مراسلے کے مطابق کرونا آئسولیشن وارڈز میں کام کرنے والے ڈاکٹرز اور نرسز چوبیس گھنٹوں میں سے چھ گھنٹے ڈیوٹی کریں گے۔کوئی بھی ڈاکٹر یا نرس ایک ہفتے سے زیادہ کرونا آئسولیشن وارڈ میں ڈیوٹی سر انجام نہیں دیں گے۔ایک ہفتہ ڈیوٹی کے بعد ڈاکٹرز اور نرسز دو ہفتے چھٹی پر رہیں گے۔ڈاکٹر اور نرسز دو ہفتے ہسپتال یا گھر کہیں بھی رہ سکتے ہیں۔

عالمی وباءسے نمٹنے کیلئے طبی عملہ کی کمی، ایک لاکھ 20 ہزار پاکستانیوں کیلئے ایک ڈاکٹر

لاہور(ملک مبارک سے) سابقہ دور حکومت کے حکمرانوںنے پاکستانی قوم کو اربوں ڈالر کا مقروض کردیا لیکن ان کی صیحت بارے کوئی بہتر انتظامات نہ کئے ۔22کروڑ عوام کےلئے 2لاکھ ڈاکٹر ،1لاکھ نر سزز،1لاکھ 19ہزار بیڈ اور 815وینٹی لیٹرنے موجودہ حکومت کو امتحان میں ڈال دیا ۔حکومت پاکستان کوکرونا جیسی موذی وبائیں سے مقابلہ کرنے کے لیے شعبہ صیحت میں مضبوط اقدامات کرنے ہونگے ۔موجودہ حالات سے مقابلہ کرنے کےلئے ہنگامی طور پر سٹاف ،وینٹی لیٹر ،بیڈ ز کی تعداد میں فوری طور پر اضافہ کے ساتھ ساتھ ر ریٹائرڈ ڈاکٹروں سے بھی استفادہ حاصل کرنا ہوگا ۔تفصیلات کے مطابق سابقہ دور حکومت کے حکمرانوںکی مہربانیاں ہیں کہ پاکستان کا ہیلتھ انفرااسٹرکچر کہیں سے بھی اس قابل نہیں ہے کہ وہ اس وبا کا مقابلہ کرسکے۔موجودہ حکومت کو اس ہنگامی صورت میں فوری طور پر ٹیسٹنگ اور وینٹی لیٹرز میں اپنی استعداد کو بڑھا سکیں تو ایک قابلِ ستائش کام ہوگا۔ پاکستان میں ڈاکٹروں کی تعداد 2 لاکھ 10 ہزار ہے اور ان میں سے بھی کوئی 25 ہزار ملک سے باہر کام کررہے ہیں۔ آپ مکمل تعداد کو بھی دیکھیں تو قریباََ ہر ہزار پاکستانیوں پر ایک ڈاکٹر ہے۔ اب ظاہر ہے ہر ڈاکٹر وبا پر تو کام نہیں کر رہا ہوگا کوئی دل کا ڈاکٹر تو کوئی سماعت یا دماغ کا۔ اگر ہم دل کھول کر بھی بات کریں تو ہم بمشکل 20 ہزار ایسے ڈاکٹرز جمع کر پائیں گے جو کورونا کی وبا میں فرنٹ لائن کا کردار نبھا سکیں، یعنی ہر ایک لاکھ 20 ہزار پاکستانیوں پر ایک ڈاکٹر۔پاکستان میں نرسوں کی تعداد ایک لاکھ 10 ہزار ہے یعنی ہر 2 ہزار پاکستانیوں پر ایک نرس۔ہسپتالوں میں بیڈز کی تعداد ایک لاکھ 19 ہزار ہے یعنی 2 ہزار پاکستانیوں پر ایک بیڈ، اور ہمارے ملک میں اس وبا سے نمنٹنے کے لیے سب سے ضروری مشین وینٹی لیٹر ہے جن کی تعداد 813 ہے جو قابلِ استعمال حالت میں ہیں یعنی 2 لاکھ 70 ہزار پاکستانیوں کے لیے ایک وینٹی لیٹر۔ راولپنڈی اور اسلام آباد میں کل ملا کر صرف 20 وینٹی لیٹرز ہیں۔ ایسے ہی گرین وینٹی لیٹرز بھی ہونے چاہئیں۔ امریکا کے پاس ایک لاکھ 60 ہزار وینٹی لیٹرز ہیں، ہمیں بھی کم از کم ایک لاکھ 11 ہزار چاہئیں تاکہ ہر 2 ہزار بندوں پر ایک وینٹی لیٹر تو ہو۔ کوئی ملک آپ کا دوست ہے، کوئی این جی او آپ کی مدد کرنا چاہتی ہے، سیلانی ٹرسٹ ہو یا ایدھی، آئی ایم ایف ہو یا ورلڈ بینک، بل گیٹس ہو یا ملک ریاض، اقوامِ متحدہ ہو آپ صرف ایک بات کریں کہ وہ آپ کو وینٹی لیٹرز دے دیں اور ہم بحثیت قوم یہ احسان ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ حکومت ان ڈاکٹرز اور نرسزجو اپنے فائنل ائیر میں ہیں انہیں فاسٹ ٹریک پر ڈال کر گریجویٹ کردیںبرطانیہ نے ایسا ہی کیا ہے۔ اس طرح آپ کو مزید ڈاکٹرز اور نرسز مل جائیں گے۔ پاکستان میں جو ڈاکٹرز اور نرسز پاس آوٹ ہوچکے ہیں وہ بھی لائسنس کے انتظار میں بیٹھے ہیں۔ مزید یہ کہ ریٹائرڈ ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو آن ڈیوٹی کال کرلیا جائے کہ بوجھ کچھ تو بٹے ڈینگی ہر سال آتا ہے، SARS اور MERS بھی، چکن گونیا اور برڈ فلو بھی تو اگر خدانخواستہ کورونا بھی اگلے سال لوٹ آیا تو ہم کیا کریں گے؟ اس لیے پہلے سے تیاری بہت ضروری ہے تاکہ ہر بار ہمیں قیمتی جانوں کا نقصان نہ اٹھانا پڑے۔