صدر مملکت نے نیب ترامیم سمیت 8 نئے آرڈیننس کی منظوری دے دی

اسلام آباد (ویب ڈیسک)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بے نامی ٹرانزیکشن آرڈیننس اور نیب ترمیمی آرڈیننس سمیت 8 نئے آرڈیننسز کی منظوری دے دی۔صدر مملکت کی جانب سے 8 نئے ا?رڈیننسز کی منظوری دی گئی ہے جس میں بے نامی ٹرانزیکشن آرڈیننس اور قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس بھی شامل ہیں۔نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت 5کروڑ روپےسے زائد کرپشن کےقیدی کو جیل میں سی کلاس ملے گی۔ یہ آرڈیننس فوری طور پر نافذ العمل ہو گا، جو مقدمات چل رہے ہیں یا زیر سماعت ہیں یا نئے داخل ہونے والے ہیں ان سب پر یہ لاگو ہوگا۔وفاقی کابینہ نے 8 نئے قوانین کو آرڈی نینس کے ذریعے نافذ کرنے کی منظوری دے دی اس کے علاوہ صدر پاکستان کی جانب سے حقوق خواتین آرڈیننس، وراثتی سرٹیفکیٹس آرڈیننس، لیگل اینڈ جسٹس اتھارٹی آرڈیننس، سپیرئیر کورٹس ڈریس آرڈیننس ،سول پروسیجر آرڈیننس اور وسل بلوئر پروٹیکشن اینڈ ویجیلینس کمیشن آرڈیننس کی منظوری دی گئی ہے۔خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت 22 اکتوبر کو ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 8 نئے قوانین کو آرڈیننس کے ذریعے نافذ کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔

حکومت نے ماہ نومبر کیلئے پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کردیا

لاہور (ویب ڈیسک)وفاقی حکومت نے ماہ نومبر کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جس کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں ایک روپیہ فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے۔پیٹرول کی نئی قیمت 114 روپے 24پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 27 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 127روپے41 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔اس کے علاوہ مٹی کےتیل کی قیمت میں فی لیٹر 2روپے39 پیسے کمی کی گئی ہے جس کے بعد مٹی کے تیل کی نئی قیمت 97 روپے18 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 6روپے 56 پیسے کی کمی کی گئی ہے جس کے بعد لائٹ ڈیزل کی نئی قیمت85روپے 33 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق ا?ج رات 12 بجے سے ہوجائے گا۔

ٹوئٹر نے سیاسی اشتہارات پر پابندی عائد کر دی

فرانیسسکو(ویب ڈیسک)مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر آئندہ ماہ سے تمام سیاسی اشتہارات پر پابندی عائد ہو گی۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق کمپنی کی جانب سے ٹوئٹر پر سیاسی اشتہارات پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ 2020 کے امریکی انتخابات کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے جس کا اطلاق 22 نومبر سے ہو گا۔ٹوئٹر انتظامیہ کے مطابق سیاسی اشتہارات سے متعلق نئی پالیسی کی مکمل تفصیلات 15 نومبر کو جاری ہوں گی۔نامناسب اور نفرت انگیز پیغامات کے خلاف ٹوئٹر کا بڑا ایکشن۔اس حوالے سے ٹوئٹر کے سی ای او جیک ڈورسی نے ٹوئٹ میں لکھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ عالمی سطح پر ٹوئٹر کے تمام سیاسی اشتہارات روک دیئے جائیں۔سیاسی اشتہارات پابندی سیاستدانوں کی سوشل میڈیا پر غلط اطلاعات پر بڑھتی ہوئی تنقید کی وجہ سے لگائی گئی ہے۔ ٹوئٹر پر سیاسی اشتہارات پر پابندی عائد کرنے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے منیجر بریڈ پارسکل کا کہنا ہے یہ پابندی بائیں بازو کی سیاست کرنے والوں کی طرف سے ٹرمپ اور کنزرویٹوز کو روکنے کی ایک اور کوشش ہے۔دوسری جانب ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن کی صدارتی مہم کے ترجمان بِل روسو کا کہنا تھا کہ اشتہاری ڈالرز اور جمہوریت کی سالمیت کے درمیان پیسے کی جیت نہ ہونا انتخاب کے لیے حوصلہ افزا ہوتا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ برس فیس ب±ک نے بھی اپنی ویب سائٹ پر سیاسی اشتہارات پوسٹ کرنے پر سخت شرائط نافذ کرتے ہوئے تصدیق لازمی قرار دی تھی۔فیس بک پر سیاسی اشتہارات کیلئے نئی پالیسی نافذمقبول سائٹ فیس ب±ک ا±س وقت شدید تنقید کی زد میں آئی تھی جب یہ انکشاف ہوا کہ سیاسی مشاورت فراہم کرنے والی فرم، کیمبرج انالیٹیکا جس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم کے لیے بھی خدمات انجام دی تھیں، اسے فیس ب±ک کے 87 ملین صارفین کی ذاتی معلومات تک رسائی حاصل تھی۔بعدازاں فیس ب±ک کے بانی مارک زکربرگ نے فیس بک پر سیاسی اشتہارات پوسٹ کرنے سے قبل اس کی تصدیق لازمی قرار دے دی تھی۔

گندم کی امدادی قیمت خرید، 1400 گنے کی 200 روپے تک ہونے کا امکان

لاہور(ویب ڈیسک) وفاقی حکومت نے 6 برس کے تعطل کے بعد کسانوں کی معاشی مشکلات اور زرعی پیداوار میں اضافہ کے پیش نظر گندم اور گنا کی امدادی قیمت خرید میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کر لیا اور اس حوالے سے پنجاب سمیت دیگر صوبوں کے ساتھ مشاورت مکمل کرلی۔قوی امکان ہے کہ پنجاب سمیت ملک بھر میں گندم کی موجودہ امدادی قیمت خرید 1300 روپے کو بڑھا کر 1400 روپے فی من کیا جائیگا جبکہ پنجاب میںگنا کی موجودہ امدادی قیمت خرید 180 روپے فی من بڑھا کر 200 روپے تک مقرر کی جائیگی جبکہ تحریک انصاف کی حکومت رواں برس پیش ا?نیوالی مشکلات اور کسانوں و فلورملنگ انڈسٹری کی جانب سے اعتراضات و سفارشات کے پیش نظر آئندہ برس کیلیے گندم خریداری کا ہدف 40 لاکھ ٹن مقرر کرنے پر غور کر رہی ہے جبکہ سندھ حکومت کو بھی وفاق کی جانب سے پابند کیا جائیگا کہ وہ گندم خریداری میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ ن کی وفاقی حکومت نے گزشتہ چھ برس کے دوران گندم اور گنا کی امدادی قیمت خرید میں اضافہ نہیں کیا تھا ، تحریک انصاف کی حکومت کے قیام کے بعد وزیر اعظم عمران خان اور ان کے قریبی ساتھی اور ملک کے معروف کاشتکار جہانگیر ترین پر کسانوں کی جانب سے مسلسل یہ دباو¿ بڑھ رہا ہے کہ گندم اور گنے سمیت دیگر بڑی فصلوں کی امدادی قیمت خرید میں اضافہ کیا جائے۔ذرائع کے مطابق پنجاب کی جانب سے وفاق کو بھیجے گئے تخمینہ کے مطابق گندم کی لاگت کاشت بڑھنے کے پیش نظر اس کی امدادی قیمت 1400 روپے فی من مقرر کی جائے اور اگر ایسا ممکن نہیں تو کم ازکم 1375 روپے لازمی مقرر کی جائے جبکہ گنے کی لاگت کاشت بڑھ کر 192 روپے فی من ہو چکی ہے لہذا اس کی قیمت خرید میں اسی تناظر میں اضافہ ہونا لازم ہے۔ سرکاری و زرعی حلقوں کے مطابق پنجاب میں آئندہ ماہ سے گندم کی کاشت شروع ہونے والی ہے اور اس مرتبہ حکومت کیلئے وافر مقدار میں گندم خریدنا ایک چیلنج ہوگا۔

اسلام آباد میں ہمارا جلسہ بھی ہوگا اور دھرنا بھی، مولانا فضل الرحمان

گوجر خان(ویب ڈیسک) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں ہمارا جلسہ بھی ہوگا اور دھرنا بھی ہوگا۔گوجر خان میں جسلہ عام سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ جمیعت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں ہمارا جلسہ بھی ہوگا اور دھرنا بھی ہوگا، حکمران ناجائز ہیں اور یہ پیغام پوری دنیا تک پہنچائیں گے جب کہ نوازشریف کی صحت یابی کے لیے دعا گوہوں۔مولانا فضل الرحمان نے تیزگام ٹرین حادثے پر افسوس کا اظہار کیا اور متاثرین کے خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹرین حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی اللہ تعالیٰ مغفرت کرے، غمزدہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔دوسری جانب ترجمان جے یوآئی (ف) کا کہنا ہے کہ ملک بھر سے قافلے اسلام آباد پہنچ رہے ہیں، آزادی مارچ کے قافلے آج رات اسلام آباد میں قیام کریں گے اور اپوزیشن قائدین کل نماز جمعہ کے بعد جلسے سے خطاب کریں گے۔

کرپشن کینسر ہے، خاتمے کیلئے بڑی سرجری کی ضرورت ہے، چیئرمین نیب

سکھر (ویب ڈیسک)قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ہر صوبے نے بڑھ چڑھ کر کرپشن میں حصہ لیا، جہاں وسائل تھے وہاں کرپشن ہوئی اور جہاں نہیں تھے، وہاں پہلے وسائل پیدا کیے گئے پھر کرپشن کی گئی۔سکھر میں نیب افسران سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کے زوال میں کرپشن کا بہت بڑا ہاتھ ہے، کرپشن کینسر کی طرح ہے جس کے خاتمے کے لیے بڑی سرجری کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ نیب فرائض کی ادائیگی میں کسی رکاوٹ کو برداشت نہیں کرے گا اور ملک کی بہتری کے لیے ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھنا ہوگا۔انہوں نے پھر دہرایا کہ ’نیب سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتا‘۔چیئرمین نیب نے بتایا کہ نیب کے مختلف عدالتوں میں ایک ہزار 235 ریفرنسز زیر التوا ہیں جس میں 900 ارب روپے کی خطیر رقم ملوث ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب نے گزشتہ دو برس میں ثابت کیا ہے کہ نیب ایک خود مختار ادارہ ہے۔چیئرمین نیب نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ نیب ریفرنس کو منطقی انجام تک نہیں پہنچاتا لیکن واضح رہے کہ ریفرنس کا دائر کرنا ہی دراصل منطقی انجام ہوتا ہے۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ ججز کی تعداد بڑھائی جائے تاکہ انصاف کے حصول میں کم وقت لگے۔جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ’میں خود 35 برس عدلیہ کا حصہ رہا اور اس دوران ہم نے متعدد مرتبہ ارباب اختیار کو ججز کی تعداد بڑھانے پر زور دیا‘۔تفتیشی افسران کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ وائٹ کالر کرائم دستاویزی شواہد پر منحصر ہوتے ہیں اور تفتیشی افسران کا کام ترتیب وار شواہد کو جمع کرنا ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل تحقیقات میں تاخیر سے متعلق جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا تھا کہ ’وائٹ کالر کرائم لاہور سے شروع ہوتا ہے، اسلام آباد پہنچتا ہے، اسلام آباد سے دبئی اور دوسری ریاستوں میں چلا جاتا ہے اور ایک صبح آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ تمام جائیداد اور فارم ہاو¿سز تو یورپ یا برطانیہ یا امریکا یا آسٹریلیا میں موجود ہیں‘۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے آگے متعلقہ پراسیکیوٹر عدالت میں ریفرنس پیش کردیتے ہیں اس طرح نیب کا 90 فیصد کام مکمل ہوجاتا ہے۔چیئرمین نیب نے کہا کہ ’نیب کو قدم قدم پر احتساب کا سامنا ہوتا ہے‘۔انہوں نے اقرار کیا کہ ’دو ریفرنس بہت مضبوط تھے لیکن تفتیشی افسران کی جانب سے دستاویزات میں کمی کی وجہ سے ریفرنس غیر موثر ہوا‘۔جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ مجھ پر جو بھی الزام لگایا جائے گا اس پر میں کچھ نہیں کہتا لیکن نیب پر کوئی انگلی اٹھے گی یا الزام لگے گا تو ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے میرے فرائض میں شامل ہے میں اپنے ادارے کا مکمل دفاع کروں گا۔ان کا کہنا تھا کہ ’افسران کی لاپرواہی، غفلت اور بدنیتی برداشت نہیں کی جائے گی‘۔انہوں نے کہا کہ چند تفتیشی افسران ایسے ہیں جنہیں معاملات کی ابتدائی معلومات تک نہیں ہیں۔چیئرمین نیب نے بتایا کہ ’سکھر میں افسران سے متعلق چند شکایات موجود ہیں، میں پہلے خود تفتیش کروں گا اور اگر افسران ملوث ہوئے تو ان کے خلاف انکوائری شروع ہوگی‘۔انہوں نے کہا کہ ’میں کسی دھمکی، لالچ اور دباو¿ میں نہیں آتا، صرف کیس کے میرٹ کو دیکھتا ہوں‘۔

پشاور ہائیکورٹ کا جے یو آئی (ف) کے رہنما مفتی کفایت اللہ کی رہائی کا حکم

پشاور (ویب ڈیسک)پشاور ہائی کورٹ نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی رہنما مفتی کفایت اللہ کی ضمانت منظور کرنے کے بعد رہائی کا حکم دے دیا۔واضح رہے کہ مفتی کفایت اللہ کو اتوار کو اسلام آباد پولیس نے اپوزیشن کے حکومت مخالف ‘آزادی مارچ’ میں شرکت کے لیے لوگوں کو اکسانے اور اس احتجاج کے لیے چندہ جمع کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ان کی گرفتاری کے بعد پشاور ہائی کورٹ سے ان کی ضمانت پر رہائی کے لیے رجوع کیا گیا تھا، جس پر آج عدالت عالیہ نے سماعت کی۔ایبٹ آباد میں عدالت عالیہ کے دو رکنی بینچ میں شامل جسٹس اعجاز انور اور جسٹس شکیل احمد نے مفتی کفایت اللہ کی ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت کی اور ان کی رہائی کا حکم جاری کردیا۔مفتی کفایت اللہ کی رہائی کے احکامات ہری پور سینٹرل جیل انتظامیہ کو ملنے کے بعد انہیں رہا کیا جائے گا اور رہائی کے بعد وہ اسلام آباد کی طرف ہونے والے جے یو آئی (ف) کے آزادی مارچ میں شریک ہوں گے۔واضح رہے کہ جے یو آئی (ف) کے رہنما کی گرفتاری ایسے وقت میں ہوئی تھی جب کچھ روز قبل حکومت اور جے یو آئی (ف) کے درمیان آزادی مارچ سے متعلق معاہدہ ہوا تھا۔یاد رہے کہ جس روز مفتی کفایت اللہ کو گرفتار کیا گیا تھا اس روز میڈیا کو ڈپٹی کمشنر مانسہرہ کے دفتر سے جاری نوٹی فکیشن کا عکس ملا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ضلعی پولیس افسر کی جانب سے مطلع کیا گیا تھا کہ جے یو آئی (ف) کے ضلعی امیر مفتی کفایت اللہ عوامی املاک اور امن و امان کے لیے خطرہ ہیں۔مذکورہ نوٹی فکیشن میں ہدایت کی گئی تھی کہ ضلع میں بڑھتی ہوئی مذہبی منافرت کی وجہ سے ڈی پی او مانسہرہ کی جانب سے مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری عمل میں لائی جائے۔بعد ازاں ان کی گرفتاری سے متعلق جے یو آئی (ف) کے رہنما عبدالمجید ہزاروی نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مفتی کفایت اللہ کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت گرفتار کرکے ہری پور جیل منتقل کیا گیا۔واضح رہے کہ مذکورہ نوٹیفکیشن کے مطابق ڈپی پی او کیپٹن (ر) اورنگزیب حیدر خان نے پبلک آرڈر آرڈیننس 1960 کے تحت مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری کی اجازت دی تھی۔یاد رہے کہ جے یو آئی (ف) نے (27 اکتوبر) سے حکومت مخالف مارچ کا آغاز کراچی سے کیا تھا یہ مارچ آج (31 اکتوبر) کو اسلام آباد پہنچے گا۔