زینب قتل کیس ، عمران کا انکار،وجہ نے سب کو حیران کر دیا

لاہور (خصوصی رپورٹ) زینب قتل کیس کے ملزم عمران علی کے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اقبالی بیان دینے سے مبینہ طور پر انکار پر تفتیشی ٹیم تذبذب کا شکار ہے کیونکہ پولیس کے پاس ڈی این اے کے سوا اس کیس میں کوئی تائیدی شہادت موجود نہیں‘ ملزم نے دوران تفتیش اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کے واقعات کو جرم کی بنیادی وجہ بتایا ہے۔ پولیس کے ایک سینئر افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ قتل و ریپ ملزم کا انفرادی فعل تھا‘ ملزم نے دوران تفتیش ہوشربا انکشافات کئے۔ ملزم نے دوران تفتیش مبینہ انکشاف کیا کہ وہ خاندانی افراد کے ہاتھوں میں زیادتی کاشکار بھی ہوتا رہا۔ ملزم نے مزید انکشاف کیا کہ اس کے خواتین کے ساتھ بھی تعلقات تھے۔ سینئر افسر نے مزید بتایا کہ اس کو پولیس نے دو دفعہ تفتیش کیلئے حوالات میں بند کیا لیکن بیماری کا بہانہ بنانے پر پولیس نے اس کے مر جانے کا خدشہ ہونے پر اس کو چھوڑ دیا تھا۔ گرفتاری کے بارے میں سینئر افسر نے بتایا کہ زینب کی نعش کی برآمدگی کے بعد جب پنجاب حکومت نے ملزم کی گرفتاری کیلئے ایک کروڑ انعام کا اشتہار دیا تو ملزم کے حقیقی چچا نے شک اور ملزم کا ماضی دیکھتے ہوئے اس کی والدہ سے بات کی کہ انعام کی خاطر اس کو گرفتار کرا دیتے ہیں۔ پہلے تو ماں مان گئی لیکن بعد میں اس نے انکار کر دیا جس کا ملزم کو پتہ چلا تو گرفتاری سے بچنے کیلئے وہ پاکپتن چلا گیا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ زینب کے والد نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ملزم کو گرفتار کرایا جس میں صداقت نہیں۔ ملزم کو ڈی این اے مثبت آنے پر پکڑا گیا۔ انعام کی رقم لینے کیلئے تمام لوگ اپنے اپنے دعوے کر رہے ہیں۔ ملزم کریمنل ذہن کا مالک ہے‘ یہ درندہ اپنی ہوس کیلئے چھوٹی بچیوں کا انتخاب کرتا تھا۔ ملزم کا کسی مافیا یا گینگ سے ابھی تک کوئی تعلق ثابت نہیں ہو سکا۔ ماہر قانون دان صفدر شاہین پیرزادہ نے بتایا کہ پولیس کو دوران ریمانڈ ملزم کا جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اقبالی بیان زیردفعہ 164ضابطہ فوجداری کے تحت ریکارڈ کرانا ہوتا ہے جس کی کیس میں سزا دینے کیلئے قانونی حیثیت ہوتی ہے۔ 8دن گزرنے کے بعد اگر پولیس تفتیش کے دوران ملزم کا اعترافی بیان ریکارڈ نہیں کرا سکی تو اس کا مطلب ہے کہ ملزم چالاک اور تفتیشی ٹیم کو چکر دیتا ہے۔ پولیس کے سامنے دیئے اقبالی بیان کو عدالت میں بطور شہادت استعمال نہیں کیا جا سکتا‘ جس پر سزا یا جزا دی جا سکے۔
زینب کیس

لاہور میں دہشتگردی کا خطرہ ۔۔۔ سکیورٹی ہائی الرٹ

لاہور (کرائم رپورٹر) لاہورپولیس نے دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر شہر میں آنے والے غیرملکیوں کی سکیورٹی سخت کر دی اور فارنر آفس‘ دیگر سرکاری‘ نیم سرکاری ونجی شعبوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ مختلف منصوبہ جات پر کام کرنے کی غرض سے آنے والے غیرملکیوں کے بارے لاہور پولیس کو بروقت مطلع کیا جائے۔ غیرملکیوں کے حوالے سے مکمل سکیورٹی پلان تشکیل دیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی آپریشن لاہور ڈاکٹر حیدراشرف کا کہنا تھا کہ بیرون ملک سے آنے والے سیاحوں اور وفود کو تحفظ مہیا کرنالاہور پولیس کی اہم ذمہ داری ہے۔ دہشت گردی کے تناظر اور موجودہ لاءاینڈ آرڈر کی صورتحال میں بیرون ملک سے آنے والے وزیٹرز اور ملک کی ترقی کیلئے مختلف سکیٹرز میں خدمات سرانجام دینے والے غیرملکی انجینئرز کے حفاظتی انتظامات یقینی اور مو¿ثر بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

عیا شی کے لئے ڈاکٹر اور نرس کمرے میں بند موت نے دبوچ لیا وہا ں سے کیا ملا جان کر حیران رہ جاینگے۔

اسلام آباد(ویب ڈیسک)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف ٹن فور کے ایک گیسٹ ہاوس میں مقیم ایک جوڑا پراسرار طورپر زندگی کی بازی ہار گیا، پولیس نے دونوں کی نعشیں پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا کے سپرد کردی ہیں۔
روزنامہ جنگ کے مطابق جاں بحق ہونےوالے مرد کی شناخت ڈاکٹر رانا آفتاب احمد کے نام سے ہوئی ہے جو ماہر امراض چشم کی حیثیت سے وفاقی دارالحکومت میں 34 برس سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں جبکہ دو شیزہ کی شناخت زوبدہ کے نام سے ہوئی ہے جو گولڑہ کی رہائشی اور نجی ہسپتال میں نرس کی حیثیت سے خدمات انجام دےرہی تھی، نیو ڈیز کے نام سے قائم گیسٹ ہاو¿س حکام کے مطابق ڈاکٹر آفتاب ان کے پرانے جاننے والے ہیں جو اکثر مہمانوں کے ساتھ یہاں قیام کرتے رہتے تھے۔ پولیس کو گیسٹ ہاو¿س کے کمرے سے شراب اور جنسی کیپسول ملے ہیں، ایس پی انوسٹی گیشن شیخ زبیر اور اے ایس پی شالیمار سید عزیز نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا۔

پاکستانی طالب علم نے دنیا کو حیران کر دیا ۔۔

کھڈیاں خاص(خصوصی رپورٹ) صادق میموریل ہائی سکول کھڈیاں خاص قصور جماعت دہم کے تیرہ سالہ طالب علم ارباز محمودنے قوانین فزکس کی رو سے کائنات کے آغاز کی بابت سائنسی مقالہ لکھا جس کو امریکی جریدئے نے اپنے شمارہ نمبر بارہ والیم نمبر آٹھ، دسمبر 2017 میں شائع کیا جریدئے نے سائنسی مقالہ لکھنے والے طالب علم کو مقالہ کی اشاعت پر تصدیقی سرٹیفکیٹ بھی جاری کر دیا،بتایا جاتا ہے کہ تیرہ سالہ ارباز محمود ،کم ترین عمر میں امریکی جریدئے میں سائنسی مقالہ لکھنے والا طالب علم ہے جو کہ اس وقت صادق میموریل ہائی سکول میں جماعت دہم سائنس گروپ میں زیر تعلیم ہے۔امریکی جریدئے کی ویب سائٹijser.orgکے صفحہ تین کے علاوہ انٹرنیشنل ڈائریکٹری کراس ریف(crossref.org)پر بھی اس سائنسی مقالے کو پڑھا جا سکتا ہے۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیخلاف آصف زرداری اور بلاول میدان میں آگئے

اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اورچیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ عوام پر ظلم قرار دیتے ہوئے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کر دیا۔ حکومت کی طرف سے آئے روز پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے نے عام آدمی کے ساتھ ساتھ سیاستدانوں کو بھی آگ بگولا کر دیا ہے ۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ واپس لے حکومت پٹرول بم گرا کر عوام سے بدلہ لے رہے ہیں ۔ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے پی پی رہنماﺅں کو پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے خلاف پارلیمنٹ میں سخت احتجاج کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے حکومت کے اس اقدام کو انتہائی ظالمانہ اقدام قرار دے دیا انہوں نے کہا کہ نااہل حکومت مہنگائی کے طوفان کو دعوت دے رہی ہے حکومت کی غلط پالیسیوں کی سزا عوام کو مل رہی ہے جبکہ قبل ازیں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بار بار اضافے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے حکومت اپنی خراب کارکردگی کا بدلہ عوام سے نہ لے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے نہ ٹیکس نیٹ بڑھایا اور نہ ٹیکس سسٹم میں اصلاحات کی ۔

این اے 120۔۔۔کلثوم نواز کو مہلت

لاہور (خصوصی رپورٹ) لاہور ہائیکورٹ نے این اے 120میں 29ہزار مبینہ جعلی ووٹوں کیخلاف درخواست پر کلثوم نوازکے کیل کو جواب داخل کرنے کیلئے مہلت دیدی، جسٹس امین الدین خان نے تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین ارشد کی درخواست پر سماعت کی جس میں انتخابی حلقہ میں 29ہزار کے جعلی ووٹوں نشاندہی کی گئی، درخواست گزار وکیل نے بتایا کہ کلثوم نواز کا تعلق حکمران جماعت سے تھا وہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی اہلیہ ہیں، کلثوم نواز کو کامیاب کرنے کیلئے 29ہزار جعلی ووٹ بنوائے اور ان ووٹوں کا انداراج بھی نہیں کیا گیا، الیکشن کمیشن نے عدالت کے روبرو ان جعلی ووٹوں کو تسلیم کیا لیکن ان کو منسوخ نہیں کیا، اگر 29ہزار جعلی ووٹوں کو منسوخ کردیا جاتا تو انتخابی نتائج مختلف ہوتے لہٰذا عدالت ان جعلی ووٹوں کو منسوخ کرنے کا حکم دے اور درخواست پر مزید کارروائی 27فروری کو ہوگی۔

سینٹ الیکشن ،ایک نشست کی قیمت سن کر آپ بھی حیران رہ جائے گے

لاہور‘ اسلام آباد (خصوصی رپورٹ‘ سٹاف رپورٹر‘ نیوز رپورٹر) سینٹ الیکشن میں ووٹوں کی خرید وفروخت کے لئے کوششیں تیز ہو گئی ہیں ،پارلیمانی ایوان بالا سینیٹ کی باون نشستوں کے چناﺅ کے بارے میں کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ بلوچستان اور فاٹا میں دو کروڑخیبر پختونخوامیں ایک کروڑ تک کی پیشکش کی جارہی ہیں، کوئٹہ میں بولی دو کروڑ روپے سے شروع ہوگئی ہے جبکہ یہی نرخ قبائلی علاقوں کیلئے بھی کھولا گیا ہے ۔ خیبر پختونخوا کیلئے پشاور میں یہ بھاﺅ فی الوقت ایک کروڑ روپے بتایا جاتا ہے ۔ اس ہارس ٹریڈنگ کیلئے گھوڑوں کے خریدار جو پہلے کوئٹہ میں خیمہ زن تھے اب وہ پشاور پہنچ گئے ہیں۔ نوٹوں سے لدی بوریاں لیکر حرکارے کراچی سے پشاور پہنچے ہیں جس کے بعد صوبے کی حکمران پارٹی کے ارکان جن میں بعض بیرون ملک جانے والے تھے اب پشاور میں ہی رک گئے ہیں ۔ان ارکان نے اپنی دیگر مصروفیات کو بھی محدود کر دیا ہے ۔ لائق اعتماد سیاسی مبصرین نے بتایا ہے کہ متناسب نمائندگی کی بنیاد پر ہونے والے سینیٹ کے انتخابات میں بلوچستان اسمبلی کے ارکان کا ووٹ سب سے زیادہ طاقتور ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ گھوڑوں کے تاجر نے سب سے پہلے کوئٹہ کا رخ کیا ہے۔رائے دہندگان کو پاکستانی کرنسی ہی نہیں ڈالروں ، یورو اور پاﺅنڈز میں بھی ادائیگی کی پیشکش موجود ہے ، یہ ادائیگی بیرون ملک بھی ہو سکتی ہے ۔ مبصرین کا خیال ہے کہ کوئٹہ میں کھلنے والا نرخ بیس سے پچیس کروڑ روپے تک جائے گا ۔ اسی تناسب سے یہ نرخ قبائلی علاقوں کیلئے ہوگا جبکہ پشاور میں یہ رقم اس سے نصف یا اس سے تھوڑا سا زیادہ تک جا سکتی ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ ایک کروڑ کی رقم کو ایک ڈائمنڈ کا خفیہ نام دیا گیا ہے ۔ اس سلسلے میں متعلقہ ادارے ارکان کے درمیان ہونے والی سودے بازی پر مبنی گفت و شنید کو مانیٹر کر رہے تھے جس کے بارے میں علم ہونے کے بعد اب ”فریقین“ محفوظ ٹیلیفون اور محفوظ کوڈ استعمال کر رہے ہیں۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ بلوچستان اور قبائلی علاقوں سے سینیٹ کی نشست کی قیمت ایک سے ڈیڑھ ارب روپے تک چلی جائے گی۔ اس طرح ملک کی تاریخ میں یہ گراں ترین ہارس ٹریڈنگ ہوگی ۔ ارکان کی خرید و فروخت کے خلاف انسدادی اقدام کے طور پر پارٹیوں کے ارکان کو وھپ جاری کی جائے گی کہ وہ سینیٹ کے انتخابات کیلئے کسی امیدوار کے کاغذات نامزدگی تجویز کنندہ یا تائید کنندہ کی حیثیت سے دستخط نہیں کرینگے تا آنکہ ان کی پارٹی باضابطہ طور پر اس بارے میں ہدایات جاری نہیں کرتی۔ امکان یہی ہے کہ گھوڑوں کے تاجر اپنے امیدواروں کو آزاد حیثیت سے میدان میں اتاریں گے جن کے پاس سرمائے کی چنداں کمی نہیں ہے۔ ان تاجروں نے اس امر کو بھی یقینی بنایا ہے کہ کوئی رکن ان سے قیمت وصول کرنے کے بعد طے شدہ امیدوار کی بجائے کسی دوسرے امیدوار کوووٹ نہ دے سکے حالانکہ رائے دہی کا عمل خفیہ بیلٹ کے ذریعے ہوگا۔دریںاثناءسینٹ الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ(ق)کا پنجاب سے سینٹ میں خاتمہ ہو جائے گا ۔اس وقت کامل علی آغا پنجاب سے مسلم لیگ (ق)کی سینٹ میں نمائندگی کر رہے ہیں۔اس وقت پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ق)کے 8ممبران ہیں جن میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے بیٹے مونس الٰہی،سرگودھا سے مرحوم انور چیمہ کے بیٹے عامر سلطان چیمہ، قصور سے وقاص حسن موکل، ضلع پاکپتن سے تعلق رکھنے والے احمد شاہ کھگا،خواتین کی مخصوص نشستوں پر بسمہ چودھری،خدیجہ عمر،قصور سے ممبر صوبائی اسمبلی سردار محمد آصف نکئی اور بہاولپور سے پنجاب اسمبلی کے رکن محمد افضل شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ 8ممبران اسمبلی سینٹ کی ایک نشست کے لئے ناکافی ہیں جبکہ سینٹ میں ایک سیٹ کےلئے 13ارکان کا ہونا لازمی ہے اس لئے پنجاب سے سینٹ میں مسلم لیگ (ن)کی نمائندگی ختم ہو جائے گا۔جبکہ سینٹ میں اس وقت مسلم لیگ(ق)کے چار سینیٹر ز موجود ہیں جن میں اسلام آباد سے مشاہد حسین سید اور پنجاب سے کامل علی آغا ہے جبکہ سندھ اور خیبر پختونخواہ سے ق لیگ کا پہلے بھی کوئی ممبر سینٹ میں نہیں ہے ۔بلوچستان سے ق لیگ کے 2سنیٹرز موجود ہیں جبکہ توقع ظاہر کی جا رہی ہے بلوچستان سے مسلم لیگ (ق)کا ایک سنیٹر کامیاب ہو سکتا ہے۔سینٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کا سلسلہ جاری ،ارکان اسمبلی کو کروڑوں روپے میں خریدنے کا انکشاف ہوا ہے۔سینٹ الیکشن میں ہمیشہ سے ہی ممبران صوبائی اسمبلی کا ریٹ لگتا ہے اور ایک ایک ممبر کروڑوں میں خریدا جاتا ہے۔ اسی طرح اس الیکشن میں بھی یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ سینٹ الیکشن میں مکروہ دھندا ہارس ٹریڈنگ رک نہیں سکا اور ممبران صوبائی اسمبلی کی کروڑوں روپے بولیاں لگنے لگی ہیں۔ اسی طرح ملک میں سینٹ کا الیکشن کروڑوں سے اربوں روپوں تک جانے کا انکشاف ہو اہے کیونکہ ایک طرف تو سنیٹر بننے کےلئے کروڑوں روپے پارٹی ٹکٹ کےلئے دینے پڑتے ہیں تو دوسری طرف الیکشن جیتنے کےلئے ممبران ووٹرز کو بھی پیسے دینے پڑتے ہیں ۔سندھ سے تعلق رکھنے والے تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی تو برملا اظہار بھی کر چکے ہیں کہ ان کی قیمت 8کروڑ روپے لگائی جا چکی ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان میں سیاست پہلے ہی عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہیں یہاں تو یونین کونسل کا چیئرمین بننے کےلئے 40سے50لاکھ روپے لگانے پڑتے ہیں جبکہ ممبر قومی و صوبائی اسمبلی بننے کےلئے کروڑوں روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں جبکہ ممبر سینٹ بننے پر بات اربوں روپے تک پہنچ چکی ہے۔آخر ممبران اسمبلی یا سنیٹر یہ پیسہ پورا کیسے کرتے ہیں یہ سوال ہر پاکستانی کے ذہن میں ابھرتا ہے۔ماضی کی طرح ایک بار ارب پتی اور بااثر شخصیتیں اپنی معاشی، سیاسی اور سماجی حیثیت میں اضافے کے لئے آئندہ مارچ کو ہونے والی سینیٹ کی نشست کے حصول کےلئے بھاری سرمایہ کاری کےلئے تیار ہیں جبکہ اسمبلیوں کی مدت مکمل ہونے پر نہ صرف آذاد بلکہ مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین خیبرپختونخوا اسمبلی بھی اس موقع کو غنیمت سمجھتے ہیں ۔ دیگر تین صوبوں کے برعکس پچھلی تین دہائیوں کے دوران خیبرپختونخوا سے سینٹ کے لئے متنخب ہونے والوں میں اہم بااثر اور مالدار ترین افراد کی تعداد زیادہ ہے ای بنیاد پر ہارس ٹریڈنگ یا خرید وفروخت کی سیاسی نے اس صوبے کی تمام تر سیاسی جماعتوں کو متاثر کیا ہے حتیٰ کہ ماضی میں متحدہ مجلس عمل میں شامل جمعیت علماءاسلام (ف) اور جماعت اسلامی بھی ہارس ٹریڈنگ کی زد میں آچکے ہیں تاہم 2015 میں سینٹ کے لئے ہونے والے انتخابات میں سابق گورنر سردار مہتاب احمد خان اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے مابین ہونے والے ایک معاہدے کے تحت طے کی جانیوالی حکمت عملی نے بعد ارب پتی سیاستدانوں کے ایوان بالا میں پہنچنے کے خواب چکنا چور کردئیے تھے مگر اس بار قومی سطح پر پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف کے مابین بڑھتے ہوئے تناﺅ کے پیش نظر سینٹ کی نشست کے حصول پر بھاری سرمایہ کاری کرنے والوں کےلئے میدان کھلا دکھائی دیتا ہے خیبرپختونخوا اسمبلی کے حزب اختلاف میں شامل اور سب سے کم نشستیں رکھنے والی پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی نے تو سینٹ کے انتخابات کےلئے دلچسپی رکھنے والے امیدواروں سے درخواستیں طلب کی ہیں جبکہ حکمران پاکستان تحریک انصاف اور مخلوط حکومت میں شامل جماعت اسلامی ، حزب اختلاف میں شامل جمعیت علماءاسلام (ف) ، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور قومی وطن پارٹی نے ابھی تک سینٹ کے انتخابات کے حوالے سے حکمت عملی وضع نہیں کی ہے ۔ حیران کن بات یہ ہے کہ 123 کے ایوان میں 6 نشستوں والی پاکستان پیپلز پارٹی کے قائدین خیبرپختونخوا سے کم از کم 3 نشستیں جیتنے کے دعوے کررہی ہے جبکہ اسی جماعت کے ٹکٹ کے لئے ابھی تک آٹھ امیدوار سامنے آچکے ہیں 2015 کے انتخابات میں جمعیت علماءاسلام (ف) کے علاوہ سابق وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیرپاﺅ کی قومی وطن پارٹی کو شدید دہچکا لگا تھا ابھی تک مولانا فضل الرحمن کی جے یو آئی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر طلحہ محمود تیسری باری کےلئے مضبوط ترین امیدوار تصور کئے جاتے ہیں جبکہ اسی جماعت کی جانب سے دوسرے امیدوار کا نام ابھی تک سامنے نہیں آرہا ہے اسی طرح قومی وطن پارٹی نے سینٹ کے عام انتخابات کےلئے حکمت عملی کا اعلان نہیں کررکھا ہے پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سابق گورنر سردار مہتاب احمد خان کی بہتر حکمت عملی اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے ساتھ ہارس ٹریڈنگ کی روک تھام کے لئے کی جانے والی گٹھ جوڑ کے نتیجے میں 2015 میں 16 ممبران اسمبلی کے ذریعے دو نشستیں حاصل کی تھیں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے چھ جبکہ جماعت اسلامی ، جمعیت علماءاسلام (ف) ، پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی نے ایک ایک نشست حاصل کی تھی ۔ جبکہ قومی وطن پارٹی 10 نشستوں کے ساتھ کوئی بھی سیٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی تھی ۔ اس بار حالات 2015 سے بھی زیادہ خطرناک دکھائی دیتے ہیں حکمران جماعت سمیت تمام تر سیاسی جماعتوں کی صفوں میں کا فی دراڑیں دکھائی دیتی ہیں اسی بنیاد پر تمام بڑی جماعتوں بالخصوص پاکستان تحریک انصاف ، پاکستان مسلم لیگ (ن) ، جمعیت علما اسلام (ف) اور قومی وطن پارٹی کے رہنماﺅں کےلئے اراکیں اسمبلی کو متحد اور پارٹی فیصلوں پر کاربند رکھنا ا نتہائی مشکل ہوگا پاکستان تحریک انصاف کے زیادہ تر اراکین صوبائی اسمبلی کو 2018 کے انتخابات کے لئے پارٹی ٹکٹ سے محروم دکھائی دیتے ہیں جبکہ باقی تین بڑی پارٹیوں سے بہت تعداد میں پھسل کے خطرات ہیں لہٰذا اس بنیاد پر سینٹ کی نشست کے حصول کےلئے سرمایہ کاری کرنے والے بھی اس سنہرے موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دیں گے ۔ اس سال 11 سینیٹروں میں سے ریٹائرڈ ہونے والوں میں کئی ایک اہم بااثر اور مالدار افراد شامل ہیں اور ان مالدار لوگوں کے بارے میں ایک بار سینٹ کے انتخابات میں حصہ لینے اور انتخابات میں کامیابی کو یقینی بنانے کےلئے سرمایہ کاری کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں ۔

غر یب کیلئے موت سستی ۔۔۔ادویات مہنگی

اسلا م آباد(خصوصی رپورٹ)ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے کابینہ کی منظوری کے بعد ملک بھر میں رجسٹرڈ ادویات کی قیمتو ں میں سالانہ اضافے کے باضابطہ احکامات جاری کردیئے ۔ ڈائریکٹر ڈرگ پرائس اما ن اللہ کے جاری کردہ احکاما ت کے مطابق وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد شیڈول ادویات کی قیمتو ں میں 2.08فیصد ، نان شیڈول ادویا ت کی قیمتوں میں 2.91 فیصد اور پانچ روپے سے کم قیمت ادویات کی قیمت میں 4.16فیصد اضافہ کردیا گیا ہے ۔ احکاما ت کے مطابق ایسی ادویات جو سالانہ اضافہ کے بعد کم قیمت ادویات کی حدود سے نکل جائیں گی ان کو آئندہ سالانہ اضافہ شیڈول اور نا ن شیڈ ول ادویات کے مطابق دیا جائے گا۔ڈائریکٹر پرائس امان اللہ کے جاری کردہ احکامات کے مطابق ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ڈرگ پالیسی 2015 ءکے مطابق کنزیومر انڈکس پرائس کی سالانہ شرح کے مطابق دیا گیاہے ۔اضافہ کااطلاق عدالت میں قیمتوں میں اضافہ کیلئے دائر مقدمات پر نہیں ہوگا اور مذکورہ اضافہ کا اطلاق مذکورہ مقدمات کے فیصلہ کے بعد کیا جائے گا ۔ احکامات کے مطابق فارماسیوٹیکل کمپنیاں ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کے 15دن کے اندر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو رپورٹ بھجوائیں گی۔

ایم کیو ایم پاکستان کی رجسٹریشن بحال ہوگی یا نہیں

اسلام آباد(ویب ڈیسک) الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم پاکستان کی پارٹی رجسٹریشن بحال کرتے ہوئے 13 سیاسی جماعتوں کو مطلوبہ تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت کردی۔چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا نے ایم کیو ایم پاکستان سمیت 13 سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن کی منسوخی سے متعلق سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر لاء نے محفوظ کیا گیا مختصر فیصلہ پڑھ کر سنایا جس کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان اب سینیٹ انتخابات میں اپنے پارٹی نشان پر حصہ لے سکے گی۔ الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم پاکستان سمیت 13 سیاسی جماعتوں کو تمام مطلوبہ تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت بھی کی۔اس سے قبل سماعت کے دوران ایم کیو ایم پاکستان کے وکیل فروغ نسیم کا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ پاکستان مخالف لوگوں کو ہم نے پارٹی سے خارج کیا اور ایم کیو ایم پاکستان پہلی سیاسی جماعت ہے جس نے اپنے قائد کو پارٹی سے خارج کیا۔بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ جو حقیقی سیاسی جماعت نہیں ان کی رجسٹریشن ختم کر کے آپ نے اچھا کیا لیکن 11 جنوری کو آرڈر میرٹ پر جاری نہیں کیا۔ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے سماعت کے دوران کہا کہ سیینٹ کے الیکشن ہونے والے ہیں جس کے لئے کاغذات نامزدگی 4 فروری سے جمع ہونا ہیں، کمیشن سے استدعا ہے کہ کوئی شارٹ آرڈر جاری کردیں بصورت دیگر کاغذات نامزدگی کے ساتھ پارٹی ٹکٹ نہیں دے سکوں گا۔

انڈر 19ورلڈ کپ،پاکستان کو اہم کامیابی حاصل

کرائسٹ چرچ: (ویب ڈیسک)آئی سی سی انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کو تیسری پوزیشن کا حقدار قرار دے دیا گیا۔انڈر 19 ورلڈ کپ کا فائنل میچ 3 فروری کو بھارت اور آسٹریلیا کی ٹیموں کے درمیان کھیلا جائے گا جب کہ تیسری پوزیشن کے لئے پاکستان اور افغانستان کے درمیان ا?ج کھیلا جانے والا میچ بارش کی نذر ہو گیا۔گروپ ڈی کی فاتح ہونے کی وجہ سے پاکستان کو تیسری پوزیشن کا حقدار قرار دے دیا گیا۔خیال رہے کہ بھارت نے سیمی فائنل میں پاکستان کو 203 رنز سے شکست دے کر ایونٹ کے فائنل کے لئے کوالیفائی کیا تھا۔

فریحہ پرویز کی شادی کی خبر نے سب کو چونکا دیا

لاہور : ( ویب ڈیسک) ذرائع کے مطابق پاکستان کی معروف گلوکارہ فریحہ پرویز مستقل طور پر سوئٹزر لینڈ منتقل ہوگئی ہیں۔ شوبز حلقوں میں یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ گلوکارہ فریحہ پرویز نے سوئٹزر لینڈ کے بزنس مین سے شادی کر لی ہے جسکی وجہ سے وہ سوئٹزر لینڈ منتقل ہوئی ہیں اور اب وہی مستقل طور پر رہائش پذیر رہیں گی۔ دوسری جانب گلوکارہ کے خاندان کے افراد سے اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔واضح رہے کہ گلوکارہ فریحہ پرویز نے پہلے شوہر سے طلاق کے بعد گلوکار نعمان جاوید سے دوسری شادی کی تھی ، محبت کی شادی ایک سال توخوب چلی، پھرجانے کیا ہوا کہ دلوں میں دراڑ آگئی اور رومانوی ازدواجی سفر رنجشوں کا سفر بن کر دونوں کو ایک دوسرے سے الگ کر گیا ۔

نہال ہاشمی جیسی کاروائی نواز شریف ،مریم نواز کیساتھ بھی ہونی چاہئے ،شیریں مزاری ،فواد چوہدری خوشی سے نہال

اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کی ترجمان شیریں مزاری نے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نہال ہاشمی کو دھمکی آمیز تقریر اور توہینِ عدالت کیس میں ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خدا کا شکر ہے کہ سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی توہین عدالت کا نوٹس لیا اور سزا سنائی،یہی کاروائی اب نواز شریف، مریم نواز اور توہین عدالت کے مرتکب ان کے حواریوں کے ساتھ ہونی چاہئے۔ پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نہال ہاشمی کو دھمکی آمیز تقریر اور توہینِ عدالت کیس میں ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہال ہاشمی نے کسی ایک شخص کو نشانہ نہیں بنایا تھا بلکہ پورے نظام کو دھمکی دی تھی اس وجہ سے بھی نہال ہاشمی کو سزا ملنا ضروری تھا،امید ہے جلد ہی سپریم کورٹ ان باقی ماندہ سات لوگوں کو بھی توہین عدالت میں طلب کرے گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نہال ہاشمی اپنی وفاداری ثابت کرنے کی آڑ میں دن رات سپریم کورٹ پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔