چودھری شوگر ملز کیس میں مریم نواز کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

لاہور (ویب ڈیسک) مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی چودھری شوگر ملز کیس میں دائر درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو کل سنایا جائے گا۔ لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی درخواست ضمانت پر کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت نیب کے وکیل نے مو¿قف اپنایا کہ مریم نواز چودھری شوگر ملز کے جعلی اکاو¿نٹس چلانے میں اہم کردار ادا کرتی رہی ہیں۔ نیب قانون کے مطابق اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی کرسکتا ہے۔ نیب کے وکیل کے دلائل پر جسٹس باقر نجفی نے استفسار کیا کہ کیا مریم نواز شریف بھی کسی ریفرنس میں سزا یافتہ ہیں؟ اس پر نیب کے وکیل نے بتایا کہ مریم نواز نیب کے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ ہیں اور انہیں 7 سال قید کی سزا دی گئی لیکن اسلام آباد ہائیکورٹ نے مریم نواز کی سزا معطل کر رکھی ہے۔جس کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے درخواست گزار اور نیب کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد مریم نواز کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا جو کل سنایا جائے گا۔ خیال رہے کہ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کو 8 اگست کو نیب نے کوٹ لکھپت جیل کے باہر سے ا±س وقت حراست میں لیا تھا جب وہ اپنے والد اور سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے لیے آئی تھیں۔ جس کے بعد سے مسلم لیگ ن کی نائب صدر نیب کی حراست میں ہیں اور کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں۔ چودھری شوگر ملز کیس میں مریم نواز کے کزن اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے بھتیجے یوسف عباس بھی نیب کی زیر حراست اور ریمانڈ پر ہیں۔

16سالہ نسیم شاہ نے آسٹریلیا کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی

آسٹریلیا (ویب ڈیسک)دورہ آسٹریلیا کے لیے منتخب کیے گئے پاکستان کے نوجوان فاسٹ باو¿لر نسیم شاہ نے قائد اعظم ٹرافی میں شاندار باو¿لنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے آسٹریلین ٹیم کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے دورہ آسٹریلیا کے لیے ٹیسٹ اسکواڈ میں نوجوان فاسٹ باو¿لر موسیٰ خان اور نسیم شاہ کو بھی شامل کیا ہے۔16سالہ نسیم شاہ نے اب تک انٹرنیشنل کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی نہیں کی لیکن وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں اپنی تیز باو¿لنگ اور باو¿نسرز کے لیے شہرت رکھتے ہیں۔دورہ آسٹریلیا کے لیے جانے سے قبل ہی نسیم شاہ نے اپنے انتخاب کو درست ثابت کرتے ہوئے فارم کا بھی ثبوت پیش

کیا۔پاکستان کے سب سے بہترین ڈومیسٹک ٹورنامنٹ قائد اعظم ٹرافی میں سینٹرل پنجاب کی نمائندگی کرنے والے فاسٹ باو¿لر نے اپنی شاندار باو¿لنگ سے سندھ کی بیٹنگ لائن کو تہنس نہس کرتے ہوئے ٹیم کی پوزیشن کو مستحکم کردیا۔فیصل آباد میں میچ کے دوران سینٹرل پنجاب کی ٹیم پہلے کھیلتے ہوئے 313 رنز بنا کر آو¿ٹ ہو گئی تھی، احمد شہزاد، کامران اکمل اور فہیم اشرف نے نصف سنچریاں اسکور کی تھیں۔جواب میں فواد عالم نے 92 اور سعد علی نے 81 رنز کی اننگز کھیلیں لیکن اس کے باوجود ٹیم سندھ صرف 256 رنز پر ڈھیر ہو گئی جس کی وجہ نسیم شاہ تھے۔16سالہ فاسٹ باو¿لر نے عمدہ فاسٹ باو¿لنگ کرتے ہوئے 78 رنز دے کر 6وکٹیں حاصل کیں اور اپنی ٹیم کی پوزیشن کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔واضح رہے کہ موجودہ فرسٹ کلاس سیزن میں کسی بھی باو¿لر کی جانب سے پہلی مرتبہ ایک اننگز میں 5وکٹیں لی گئی ہیں۔سینٹرل پنجاب کی نمائندگی کرنے والے نسیم شاہ قائد اعظم ٹرافی کے 4میچز میں اب تک 15وکٹیں لے چکے ہیں۔بعدازاں پی سی بی سے گفتگو کرتے ہوئے نسیم شاہ کا کہنا تھا کہ دورہ آسٹریلیا سے قبل 6وکٹیں لینے سے میرے اعتماد میں بہت اضافہ ہوا ہے اور میں بہت اچھا محسوس کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میچ سے قبل مصباح الحق اور وقار یونس سے بات ہوئی تھی اور انہوں نے مجھے طویل اسپیل کرتے ہوئے اپنی بہترین کارکردگی دکھانے کی ہدایت کی تھی اور مجھے خوشی ہے کہ میں مکمل رفتار اور سوئنگ کے ساتھ باو¿لنگ کرنے میں کامیاب رہا۔یاد رہے کہ قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے نسیم شاہ کو دورہ آسٹریلیا کے لیے سرپرائز پیکج قرار دیا تھا۔مصباح نے کہا تھا کہ نسیم شاہ ڈومیسٹک کرکٹ میں چار روزہ میچوں میں اچھی باو¿لنگ کر رہے ہیں اور سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ہر اسپیل میں ان کی رفتار برقرار رہتی ہے جبکہ آسٹریلیا کی کنڈیشنز سے بھی انہیں معاونت ملے گی لہٰذا ہم سب ان کی ٹیم میں موجودگی پر بہت خوش ہیں۔پاکستانی ٹیم آسٹریلیا کے خلاف 3 نومبر سے شروع ہونے والے ٹی20 سیریز کے ذریعے اپنی مہم کا آغاز کرے گی جس کے بعد دونوں ٹیمیں ٹیسٹ سیریز میں نبردآزما ہوں گی۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کے لیے آپریشن تھیٹر تیار کر لیا گیا

لاہور: سروسز اسپتال میں دس روز سے زیر علاج سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبیعت میں معمولی بہتری آئی ۔ نواز شریف کے علاج کے لیے تشکیل دیے جانے والے میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمد ایاز نے کہا کہ نواز شریف کے لیے ایک آپریشن تھیٹر تیار کر لیا گیا ہے۔اس آپریشن تھیٹر کے عملے کو 24 گھنٹے الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نواز شریف بظاہر ٹھیک ہیں، پلیٹیلیٹس میں اتار چڑھاؤ کے باعث اندرونی طور پر بہت ٹوٹ پھوٹ ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے دنوں نواز شریف کو انجائنا کا اٹیک ہوا تھا، پلیٹیلیٹس بڑھانے کے لیے مزید دوائیں اور انجیکشن نہیں دے سکتے، پلیٹ لیٹس بڑھانے کی دوائی دل پر پریشر ڈالتی ہے اور کوئی بھی دوائی بڑھانے سے گردے پر اثر پڑتا ہے جب کہ ادویات دینے سے یوریا کیریٹین بھی بڑھ جاتا ہے جو گردوں کو متاثر کر رہا ہے۔

جے یو آئی (ف) کے آزادی مارچ کا جلسہ ملتوی کر دیا گیا

مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ رات بھر جی ٹی روڈ پر سفر کرتا ہوا گوجر خان پہنچ گیا جو آج اپنی منزل اسلام آباد پہنچے گا۔جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اورآزادی مارچ کے شرکا گوجرہ پہنچنے کے بعد آرام کر رہےہیں اور مارچ کے شرکا کا دوپہر 12 بجے کے بعد اسلام آباد کی جانب مارچ کا امکان  ہے  جہاں وفاقی دارالحکومت کے پشاور موڑ پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ جے یو آئی کا جلسہ ہونا تھا جسے اب ملتوی کر دیا گیا ہے۔ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ آزادی مارچ آج اسلام آباد میں جلسہ گاہ پہنچے گا لیکن سانحہ تیز گام ایکسپریس کی وجہ سے آج کا جلسہ  کل تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔مریم اونگزیب نے مزید بتایا کہ آج کا جلسہ ملتوی کرنے کا فیصلہ مشترکہ اپوزیشن نے کیا ہے اور اب آزادی مارچ کا جلسہ کل جمعے کے بعد کیا جائے گا۔

آزادی مارچ کے پیش نظر اسلام آباد میں نجی اسکولز آج بند

آزادی مارچ کےجلسے کے لیے ایچ نائن میں میٹر و ڈپو گراؤنڈ میں تیاریاں کی گئی ہیں اور مختلف شہروں سے کارکنان کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

حادثے کا شکار تیزگام ایکسپریس میں سوار مسافروں کی تفصیلات سامنے آگئیں

کراچی:  رحیم یار خان کے علاقے لیاقت پور کے قریب گیس سلینڈر   پھٹنے سے حادثے کا شکار ہونے والی  تیز گام ایکسپریس میں سوار مسافروں کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

ریلوے ذرائع کے مطابق کراچی سے چلنے والی تیزگام ایکسپریس میں مجموعی طور پر 865 مسافر سوار تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ تیزگام ایکسپریس میں  610 مسافر کراچی کینٹ اسٹیشن سے سوار ہوئے تھے جب کہ حیدرآباد سے  91 مسافر  سوار ہوئے۔

اس کے علاوہ  ٹنڈو محمد خان سے 106 مسافر، شہداد پور سے 15 مسافر،  نواب شاہ سے 5، محراب پور سے 16، خیر پور سے 5 اور روہڑی سے 17 مسافر سوار ہوئے تھے۔

وزیر ریلوے شیخ رشید نے حادثے کی ذمہ داری مسافروں پر ڈال دی ہے جب کہ ریلوے انتظامیہ نے سانحے کی تحقیقات شروع کر دی ہے جس کی سربراہی فیڈرل گورنمنٹ انسپکٹر آف ریلویز دوست علی لغاری کریں گے۔

تیز گام ٹرین حادثے کے حوالے سے چونکا دینے والے حقائق سامنے آ گئے

لاہورکراچی سے لاہور آنے والی تیز گام ٹرین کو رحیم یار خان کے علاقے لیاقت پور میں خوفناک حادثہ پیش آیا جب ٹرین کی تین بوگیوں میں آگ بھڑکنے سے 65 افراد کی ہلاکت ہو چکی ہے، جب کہ 32 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں سے 12 کی حالت تشویشناک ہے۔ اس ٹرین حادثے کے حوالے سے ایک انتہائی خوفناک حقیقت یہ سامنے آئی ہے کہ تینوں بوگیوں میں زیادہ تر تبلیغی جماعت کے مسافر سوار تھے، جن کی تعداد ڈیڑھ سو کے لگ بھگ بتائی جا رہی ہے۔ حیران کُن بات یہ ہے کہ ان تمام افراد کی بکنگ ایک ہی شخص کے شناختی کارڈ پر کرائی گئی جس کا نام امیر حُسین بتایا جا رہا ہے۔ ریلوے ذرائع کے مطابق حادثے کے شکار ہونے والی تینوں بوگیوں میں 207 مسافر سوار تھے۔بوگی نمبر 2 میں 77،بوگی نمبر 3میں 76 جبکہ بوگی نمبر 3 میں 54 مسافر سوار تھے۔ریلوے کے مطابق دو بوگیاں اکانومی کلاس کی تھیں اورتیسری بزنس کلاس سے تعلق رکھتی تھی۔تینوں بوگیوں میں سوار مسافروں کے زیادہ تر ٹکٹس امیر حُسین کے نام سے بُک کروائے گئے تھے۔بوگی نمبر 3اور 4 میں تبلیغی جماعت کے لوگ سوار تھے۔ جبکہ بوگی نمبر 5 یعنی بزنس کلاس میں بھی تبلیغی جماعت کے ساتھ ساتھ عام مسافر بھی سوار تھے۔ریسکیو حکام کے مطابق اکثر افراد کی لاشیں پُوری طرح جھُلس چکی ہیں، جس کے باعث اُن کی شناخت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

رات سے ہی بوگی سے بدبو آ رہی تھی، انتظامیہ کو آگاہ کیا تھا

رحیم یار خان (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 31 اکتوبر 2019ء) : سانحی تیز گام ایکسپریس کے عینی شاہد کا دعویٰ سامنے آگیا ۔ تفصیلات کے مطابق سانحہ کے عینی شاہد نے کہا کہ رات سے ہی بوگی سے بدبو آ رہی تھی ۔ بدبو آنے پر ٹرین انتظامیہ کو آگاہ کیا تھا لیکن کوئی ازالہ نہیں ہو سکا۔ عینی شاہد نے دعویٰ کیا کہ آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی۔ یاد رہے کہ آج علی الصبح کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیز گام ایکسپریس میں رحیم یار خان میں لیاقت پور کے قریب حادثہ پیش آیا اور ٹرین میں گیس سلنڈر پھٹنے سے اس کی تین بوگیوں میں آگ لگ گئی۔ حادثے کے نتیجے میں 65 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے جب کہ حادثے میں 200 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک ہے۔ ڈی پی او رحیم یار خان امیر تیمور خان اور ریسکیو ہیڈ بہاولپور باقر حسین نے حادثے میں 65 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا ۔

سانحہ پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری پیغام میں بتایا گیا کہ پاک فوج کے جوانوں نے سانحے کے مقام پر پہنچ کر سول انتظامیہ کے ساتھ امدادی کارروائیاں شروع کردی ہیں جب کہ آرمی ایوی ایشن کا ہیلی کاپٹر بھی سانحے کی جگہ پہنچ گیا ہے جس کے ذریعے زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاک فوج کےڈاکٹرز اورپیرا میڈیکس بھی امدادی کارروائیوں مصروف ہیں۔ جبکہ سی ای او ریلوے اعجاز احمد کے مطابق مسافر ٹرین میں سلنڈر دھماکے سے تین بوگیوں کو آگ لگی جس میں دو اکنامی اور ایک بزنس کلاس بوگی شامل ہے جب کہ حادثے سے کوئی ٹریک متاثر نہیں ہوا اور ٹرینیں شیڈول کے مطابق چل رہی ہیں۔ ریلوے حکام نے مزید بتایا کہ آگ ٹرین کی بوگی نمبر 3،4،5 میں لگی، تینوں متاثرہ بوگیوں کے زیادہ تر ٹکٹس ایک ہی مسافر کے نام پر بک کروائےگئےتھے جس وجہ سے انفرادی نام نکالنےمیں مشکل ہورہی ہے۔ ریلوے حکام کے مطابق متاثرہ ٹرین سےجلی ہوئی بوگیاں الگ کرکے ٹرین روانہ کر دی گئی ہے۔ دوسری جانب وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے حادثے کی تمام تر ذمہ داری مسافروں پر عائد کر دی اور کہا کہ اس واقعے میں ریلوے کی غلطی نہیں بلکہ مسافروں کی غلطی ہے، مسافروں نے ناشتہ بنانے کے لیے سلنڈر جلایا جس کے بعد چلتی ٹرین میں آگ لگ گئی۔چیئرمین ریلوے سکندر سلطان راجہ نے بتایا کہ انسپکٹر آف ریلوے کی سربراہی میں تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور وہ اس بات کا تعین کریں گے کہ سلنڈر کس طرح ٹرین میں لے جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

مقبوضہ کشمیر آج دو حصوں میں تقسیم ہو جائے گا

مقبوضہ کشمیر آج دو حصوں میں تقسیم ہو جائے گا جس کے لیے تیاریاں مکمل کر لی گئ ہیں۔تفصیلات کے مطابق مودی حکومت کی طرف سے بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر کو تقسیم کرنے کے منصوبے پر  آج 31 اکتوبر 2019 کو باضابطہ طور  پر عمل درآمد کر دیا جائے گا۔اس عمل کو کامیاب بنانے کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی نے بڑے پیمانے پر جشن کا پروگرام ترتیب دیا ہے۔ جموں اور وادی کے لیے گریش چندر مرمو کو اور لداخ کے لیے آر کے ماتھر کو گورنر مقرر کیا ہے۔جبکہ پہلے سے جموں کشمیر میں تعینات گورنر ستیا پال ملک کو گواکا نیا گورنر مقرر کر دیا گیا ہے۔بھارتی اقدام کے بعد لداخ کے بُدھ باشندوں کے لیے تشویش شدت اختیار کر گئی ہے۔

تیزگام ایکسپریس میں آتشزدگی، ہلاکتوں کی تعداد 65 ہوگئی

حیم یار خان: لیاقت پور کے قریب گیس سلینڈر  پھٹنے سے  تیز  گام ایکسپریس کی بوگیوں میں آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں 65 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے جب کہ حادثے میں  متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک ہے۔جیونیوز کے مطابق جمعرات کی علی الصبح کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیز گام ایکسپریس میں رحیم یار خان میں لیاقت پور کے قریب حادثہ پیش آیا اور ٹرین میں  گیس سلینڈر پھٹنے سے اس کی تین بوگیوں میں آگ لگ گئی۔ڈی پی او رحیم یار خان امیر تیمور خان اور ریسکیو ہیڈ بہاولپور باقر حسین نے حادثے میں 65 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

آزادی مارچ: جڑواں شہروں کے کون سے راستے کھلے رہیں گے؟

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کی آمد سے قبل جڑواں شہروں کی انتظامیہ اور ٹریفک پولیس نے شرکا کو احتجاج کے مقام ایچ -9 تک لے جانے کے لیے ٹریفک پلان تیار کرلیا۔ وفاقی دارالحکومت کے نصف سے زائد علاقے کنٹینرز اور خار دار تاروں سے سیل کیے گیے ہیں جس کے باعث شہر کے رہائشی پریشانی کا شکار ہیں۔آزادی مارچ آج (31 اکتوبر) شام شہر میں داخل ہونے کا امکان ہے لیکن انتظامیہ اور پولیس نے شرکا کی آمد سے ایک روز قبل ہی شہر کو سیل کرنا شروع کردیا۔اس سلسلے میں ریڈزون، فیض آباد اور زیر پوائںٹ انٹرچینجز سمیت مختلف سڑکوں کو کنٹینر لگا کر بند کردیا گیا ہے۔پولیس نے کہا کہ ‘ ریڈ زون جانے والے راستوں کو جمیعت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کی جانب سے حساس مقامات پر جانے کی کسی کوشش روکنے کے لیے احتیاطاً بلاک کیا گیا ہے’۔ابھی تک راستے جزوی طور پر بند کیے گئے ہیں اور ٹریف کے لیے کم جگہ چھوڑی گئی ہے کہ ایک وقت میں صرف ایک ہی گاڑی گزر سکتی ہے جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوسکتی ہے۔

آج سقوط کشمیر ،جموں کشمیر ،لداح میں مرکزی قوانین نافذ ،ریڈ الرٹ جاری

سرینگر(آئی این پی)31اکتوبر کو جموں و کشمیر اور لداخ کو بھارتی حکومت کے زیر انتظام دوعلاقوں میں باضابطہ طور تقسیم کیا جارہا ہے۔ حکام کو خدشہ ہے کہ اس مرحلے پر قانون و انتظام کے مسائل دوبارہ پیدا ہوسکتے ہیں ۔ لہٰذا حفاظتی انتظامات سخت کئے جارہے ہیں۔اس قسیم میں وادی جموں اور لداخ کے بارے میں بھارتی حکومت نے اپنے آئین میں جو ترمیم اور تبدیلی کی ہے اس پر اب اگلے مرحلے میں مزید پیش رفت ہورہی ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق تقسیم کے اس پس منظر میں مودی سرکار نے بھارت کے ہوائی اڈوں اورریلوے اسٹیشنز پرہائی الرٹ جاری کردیا ہے۔سری نگر، امرتسر اور پٹھان کوٹ ،اونتی پورہ ،جموں اور دیگر ایئر بیسز پر اورنج الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں دہلی سرکار کے تقریبا 3ماہ قبل کئے گئے اقدامات کے بعد اب اس متنازع خطے کے ایک حصے لداخ میں بھی نئی کشیدگی اور سماجی تناﺅ پیدا ہوگیا ہے۔31اکتوبر سے جموں، کشمیر و لداخ میں مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے قوانین نافذ کیے جائیں گے۔جموں و کشمیر کی باضابطہ تقسیم کے موقع پریکم نومبر تک وادی میں دفعہ144کا نفاذ کیا جارہا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق 28اکتوبر سے چند دنوں کے لیے ایک بار پھر پوسٹ پیڈ موبائل سروس معطل رکھے جانے کے امکانات ہیں۔اطلاعات کے مطابق جموں، کشمیر و لداخ کو مرکزی زیر انتظام علاقے قرار دیے جانے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی جشن کا پروگرام بھی منعقد کررہی ہے۔31اکتوبر سے قبل ہی دونوں مرکزی زیر انتظام علاقوں کے لیے لیفٹنٹ گورنرز کی تقرری کا حکمنامہ بھی جاری کیا گیا ہے جس میں جموں و کشمیر کے لیے گریش چندر مرمو اور لداخ کے لیے آر کے ماتھر کو لیفٹیننٹ گورنر تعینات کیا گیا ہے جبکہ موجودہ گورنر ستیہ پال ملک کو گوا کا نیا گورنر مقرر کیا گیا ہے ۔5 اگست سے سیاسی رہنماﺅںکے ساتھ ساتھ علیحدگی پسند رہنما یا تو حراست میں ہیں یا انہیں گھروں میں ہی نظر بند رکھا گیا ہے۔ بھارتی اقدام لداخ کے بودھ باشندوں کیلئے بھی تشویش کا باعث بن گیا ہے کہ ان کے اکثریتی علاقے لیہہ کی منفرد ثقافتی اور سماجی حیثیت بھی اس وقت خطرے میں پڑ جائیگی جس کے بعد ہندو لیہہ میں املاک خریدنے اور وہاں رہائش اختیار کرنے کے حقدار ہوجائینگے۔

پاک فوج دہشتگردی کے خلاف صومالیہ کی فورسز کو ٹریننگ دے رہی ہے

اسلام آباد ( انٹر ویو : ملک منظور احمد ،تصاویر : نکلس جان ) پاکستان میں تعینات صومالیہ کی سفیر خدیجہ محمد المخزومی نے کہا کہ صومالیہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی حمایت کرتا ہے اور اس مسئلہ کو انسانی حقوق کا مسئلہ سمجھتاہے ، صومالیہ بطور او آئی سی ممبر اس حوالے سے پاکستان کو ہی ووٹ دیتا ہے ۔پاکستان کی مسلح افواج نہایت ہی باصلاحیت اور اعلیٰ پیشہ ورانہ معیار کی حامل ہیں اور افواج پاکستان نے پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے بہترین کام کیا ہے ۔پاکستانی افواج اقوام متحدہ کے امن مشن کے تحت 93ءسے 95ءتک صومالیہ میں تعینات رہیں اور صومالیہ میں امن و امان کے قیام کے حوالے سے گراں قدر خدمات سر انجام دیں ۔ پاکستان کی مسلح افواج دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے صومالیہ کی افواج کو تربیت بھی فراہم کر رہی ہیں۔ پاکستان کا افغان امن عمل کے حوالے سے اہم کردار ہے امید ہے اس معاملہ میں پاکستان کی امن کو ششیں بارآور ثابت ہوں گی ۔اگر پاکستان امت مسلمہ کے دو اہم ممالک کے درمیان معاملات کو حل اور کشیدگی کو ختم کروانے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو یہ پوری امت مسلمہ کے لیے بہت مثبت بات ہو گی ۔حکومت کے اقدامات کے نتیجے میں پاکستان جلد ہی معاشی بحران سے کامیابی سے نکل جائے گا ۔ ۔حالیہ برسوں کے دوران پاکستان اور صومالیہ کے درمیان دو طرفہ تجارتی حجم میں اضافہ ہوا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے چینل فائیو کے پروگرام ڈپلومیٹک انکلیو میں خصوصی انٹر ویو دیتے ہوئے کیا ۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور صومالیہ کے درمیان سفارتی تعلقات بہت پرانے ہیں ۔1969ءمیں پاکستان اور صومالیہ دونوں ممالک او آئی سی کے بانی ممبرز میں شامل تھے ،لیکن صومالیہ کا پاکستان میں باقاعدہ سفارت خانہ 1976ءمیں قائم ہوا ۔میں پاکستان میں صومالیہ کی چوتھی اور پہلی خاتون سفیر ہوں ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ صوما لیہ گزشتہ 28سال سے خانہ جنگی کا شکار ہا ہے۔ ۔صومالیہ اور پاکستان کے درمیان بہت اچھے تعلقات پائے جاتے ہیں ۔دونوں ممالک مختلف شعبوں میں باہمی تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں ۔دونوں ممالک کے درمیان ملٹری تعاون اور تربیت کے شعبے میں کافی کام ہو رہا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں صومالیہ کی سفیر کا کہنا تھا کہ میں پاکستان اور صومالیہ کے درمیان موجودہ تجارتی حجم سے مطمئن نہیں ہوں لیکن گزشتہ 3برس کے دوران دونوں مما لک کے درمیان تجارتی حجم میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔ہماری پاکستان کو برآمدات 3ملین ڈالر ہیں اور پاکستان صومالیہ کو 12ملین ڈالر کی برآمدات کرتا ہے ۔یہ حجم کم ہے لیکن اس میں اضافہ ہورہا ہے ۔پاکستانی حکومت لک افریقہ پروگرام کے تحت افریقی ممالک کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات کو وسعت دینے کی خواہش مند ہے افریقہ ایک بڑی مارکیٹ ہے اور صومایہ افریقہ کا اہم ملک ہے جو کہ ہارن آف افریقہ پر واقع ہے ۔اس سے صومالیہ کی تجارتی اہمیت بڑھ جاتی ہے ۔پاکستان کے صومالیہ کے تعلقات ویسے ہی قریبی ہیں امید ہے مستقبل میں تجارت بڑھے گی ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ صومالیہ میں گزشتہ 28سال سے خانہ جنگی جاری ہے کچھ عرصہ قبل ہی صومالیہ میں ایک نئی حکومت قائم ہو ئی ہے ۔اور ملک میں معاملات کو بہتر کرنے کے حوالے سے بہت محنت کر رہی ہے ۔سیکورٹی کی صوررتحال میں نمایاں بہتری دیکھی جارہی ہے ابھی حال ہی میں ہماری حکومت نے او آئی سی ممبرز ممالک کی ایک میٹنگ بھی کروائی ہے جوکہ صومالیہ میں امن و امان کی بہتر صورتحال کا ثبوت ہے ۔ہم صومالیہ میںا بھی بھی دہشت گردی اور انتہا پسندی کا سامنا کرررہے ہیں ۔ہمیں اب بھی الشباب جیسی دہشت گر د تنظیموں سے خطرات لاحق ہیں لیکن جیسا کہ میں نے پہلے کہا کہ صومالیہ کی حکومت اس حوالے سے بہت محنت کر رہی ہے اورامن و امان کی صورتحال پہلے سے بہت بہتر ہے ۔پاکستان کی مسلح افواج نے دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے بہترین کردار ادا کیا ہے اور افواج پاکستان بہترین پیشہ وارانہ صلاحیت کی حامل افواج ہیں پاکستان کی فوج نے صومالیہ کی خانہ جنگی کے دوران بھی بہت ہی شاندار خدمات سر انجام دیں ۔اقوام متحدہ کے امن مشن کے تحت 93ءسے 95ءتک 5,700پاکستانی فوجیوں نے صومالیہ میں امن و امان کے قیام کے لیے گراں قدر خدمات سر نجام دیں ہیں ۔ پاکستانی فوجیوں کا صومالیہ کی عوام کے ساتھ انتہائی برادرانہ روایہ تھا اور انھوں نے صومالیہ میں جنگ کا شکار کئی خاندانوں کو بھی صومایہ سے نکل کر پاکستان میں آباد ہونے میں مدد بھی فراہم کی اور ان خاندانوں کے کئی افراد آج بھی پاکستان میں مقیم ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ہمارا ملٹری اتاشی جلدپاکستان رہا ہے ہم پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے مدد لے رہے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ گزشتہ چند سال میں پاکستان اور صومالیہ کے درمیان تجارت میں اضافہ ہوا ہے دونوں ممالک اس تجارت کو بڑھانے کے حوالے سے کام کررہے ہیں ۔پاکستان اور صومالیہ کے درمیان عوامی سطح پر پی ٹو پی اور جی ٹو جی رابطے بڑھانے کی ضرورت ہے میں نے پاکستان میں دیکھا ہے کہ اکثر لوگوں کو یہ معلوم ہی نہیں ہے کہ صومالیہ کہاں ہے جبکہ صومالیہ کے عوام پاکستان کے بارے میں کافی کچھ جانتے ہیں ۔اس وقت بھی 2000کے لگ بھگ صومالی طلبا ءپاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے مقیم ہیں ۔ان میں کئی اسکالر شپس اور کئی سیلف فنانس کے تحت تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔ صومالیہ کے پروفیسر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے اور اہم عہدوں پر فائز افراد نے پاکستان سے ہی تعلیم حاصل کی ہے ہمارے موجودہ وزیر خارجہ کی اہلیہ کا تعلق بھی پاکستان سے ہی ہیں ۔پاکستان میں ایچ ای سی کا ادارہ بہت ہی بہترین کام کر رہا ہے اور صومالیہ کی حکومت ایچ ای سی کی طرز پر ایک ادارہ صومالیہ میں قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اور اس حوالے سے ہم پاکستانی ماہرین کی خدمات بھی حاصل کرر ہے ہیں ۔فی لحال کسی پاکستانی یو نیور سٹی کا کوئی کیمپس صومالیہ میں موجود نہیں ہے لیکن اس معاملے پر کام جاری ہے ۔پاکستان کے امن عمل میں کردار کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے خدیجہ محمد نے کہا کہ پاکستان افغان امن عمل کے حوالے سے نہایت اہم کردار ادا کر رہاہے افغا نستان ،پاکستان کا برادر سلامی ملک اور ہمسایہ ہے ۔افغانستان میں امن سے پاکستان کو بھی بہت فائدہ ہو گا ۔پاکستان کی کوششیں اس حوالے سے اخلاس اور نیک نیتی پر مبنی ہیں انشا اللہ پاکستان کی کوششوں سے جلد ہی افغانستان میں امن آجائے گا ۔پاکستان نے افغان جنگ کے تمام سٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کرنے کو کوششیں کیں ہیں امید ہے ان کوششوں کا کوئی نہ ہو ئی مثبت نتیجہ ضرور نکلے گا انشاللہ ۔پاک بھارت کشیدگی اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے صوما لیہ کی سفیر نے کہا کہ صومالیہ کشمیر کو ایک انسانی مسئلہ کے طور پر دیکھتا ہے اور اس حوالے سے پاکستان کے موقف کی حمایت کرتا ہے ۔بطور مسلمان اور بطور او آئی سی ممبر ہم نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے حق میں ووٹ دیا ۔قطر میں او آئی سی ممالک کی میٹنگ بھی جلد ہی ہونے والی ہے امید ہے کہ اس میٹنگ کے دوران مسئلہ کشمیر پر پیشرفت ہو گی ۔ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کئی افریقی ممالک سی پیک کے منصوبے میں دلچسپی کا اظہار کررہے ہیں صومالیہ بھی اس منصوبے میں دلچسپی رکھتا ہے امید ہے مستقبل میں اس حوالے سے کوئی پیشرفت ہوگی ۔پاکستان کئی شعبوں میں ہماری مدد کررہا ہے ہم صومالیہ میں نادرا کے تعاون اپنا قومی نیشنل ڈیٹا بیس بنانے جارہے ہیں ۔اس حوالے سے حکومت پاکستان نے نادرا کے لیے فنڈنگ کی بھی منظوری دی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی حکومت پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے بہت محنت کررہے ہیں امید ہے حکومت کے اقدامات کے نتیجے میں پاکستان جلد ہی معاشی بحران سے کامیابی سے نکل جائے گا ۔ایک سوال کے جواب میںانھوںنے کہا کہ صومالیہ کے وزیر خارجہ ،وزیر کامرس ،وزیر تجارت جلد پاکستان کے دورے پر آئیں گے ۔ایم اﺅ یوز کے حوالے سے معاملات پر پیشرفت ہو گی ۔گزشتہ 28سالوں کے دوران صومالیہ میں خانہ جنگی کے باعث ان معاملات پر زیادہ پیشرفت نہیں ہو سکی لیکن اب زمانہ بدل گیا ہے ،ان معاملات پر پیشرفت کرنے کی ضرورت ہے ۔خانہ جنگی کی وجہ سے صومالیہ میں سب کچھ تباہ ہو گیا اب ہم نئے سرے سے معاملات کو آگے بڑھا رہے ہیں ۔نیشنل ڈیٹا بیس بھی ایک مرتبہ پھر نئے سرے سے مرتب کیا جارہا ہے ۔کرپشن کے خاتمے کے حوالے سے بھی کام کیا جارہا ہے ۔صومالیہ کے صدر اس حوالے سے خصوصی توجہ دے رہے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پاکستان کے سپیکر نے 2016ءمیں صومالیہ کی قومی اسمبلی کے سپیکر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی تھی لیکن اس وقت صومالیہ کے انتخابات قریب تھے اس لیے یہ دورہ نہ ہو سکا ۔ پھر 2018ءمیں صومالیہ کے سپیکر نے پاکستان کے سپیکر کو دورہ صومالیہ کی دعوت دی لیکن اس وقت پاکستان میں الیکشن قریب تھے اس کی وجہ سے یہ دورہ بھی نہ ہو سکا ۔امید ہے جلد ہی کوئی پیشررفت ہو گی ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہ پاکستان میں خواتین مختلف شعبوں میں بہت اچھا کام کررہی ہیں ۔مجھے ان خواتین کو کام کرتا دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے ۔خواتین اب لیڈر شپ کے رول میں بھی کام کررہی ہیں ۔امید ہے مستقبل میں مزید خواتین اہم عہدوں پر نظر آئیں گی ۔اس حوالے سے خواتین کی تعلیم بھی اہمیت رکھتی ہے اور خواتین کے باپ اور شوہروں کوبھی اس معاملہ میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے ۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک پر امن اور خوبصورت ملک ہے،میں نے گلگت بلتستان کا بھی دورہ کیا ہے ،پاکستان اور صومالیہ کے درمیان عوامی رابطے بڑھانے کی ضرورت ہے ۔صومالیہ میں پاکستان کا سفارت خانہ موجود نہیں ہے ۔صومالیہ کے شہریوں کو پاکستان تک رسائی میں آسانی ہو جائے تو وہ بھی پاکستان کا بڑی تعدادمیں رخ کریں گے ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پاکستان ایک اہم سلامی ملک ہے اور پاکستان کی مختلف اسلای ممالک کے درمیان معاملات حل کروانے اور امن لانے کی کاوشیں قابل قدر ہیں،اگرپاکستان امن لانے میںمیں کامیاب ہوجاتا ہے تو یہ امت مسلمہ کے لیے نہایت ہی مثبت بات ہو گی ۔پروگرام کے آخرمیں خدیجہ محمد کا پاکستانی عوام کے نام پیغام دیتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کے لوگ بہت اچھے اور مہمان نواز ہیں ،پاکستان کا مستقبل روشن ہے پاکستان ایک عظیم ملک بنے گا ،انشاللہ ،اللہ کستان کو عظیم ملک بنائے گا مسکراتے رہیں اور معاملات کو اللہ کے ہاتھ میںچھوڑ دیں انشا اللہ ،اللہ سب بہتر کرے گا ۔

ثانیہ مرزا نے اپنے بیٹے کی پہلی سالگرہ پر سوشل میڈیا پر شیئر کی تصویر۔

حیدرآباد(آئی این پی)قومی کرکٹر شعیب ملک کی اہلیہ و بھارتی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا نے بیٹے اذہان کی پہلی پر مداحوں سے جذباتی پوسٹ شیئر کی۔ثانیہ مرزا نے بیٹے اذہان کی پیدائش کے بعد لی گئی ایک یادگار تصویر انسٹاگرام پر شیئر کی جس میں انہوں نے بیٹے کو دعائیں اور پہلی سالگرہ کی مبارک باد پیش کی۔ثانیہ نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ جس ایک برس سے تم دنیا میں آئے تب سے تم میری دنیا بن گئے۔ جس دن تم پیدا ہوئے تم مسکرائے اور جب سے تمہاری مسکراہٹ ہر جگہ بکھر جاتی ہے جہاں تم جاتے ہو۔بیٹے سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے ثانیہ مرزا نے لکھا کہ میں وعدہ کرتی ہوں کہ میں اپنی زندگی کے آخری سانس تک تمہارے ساتھ رہوں گی۔آخر میں ثانیہ مرزا نے بیٹے کو مستقبل کے لیے دعائیں بھی لکھیں۔ علاوہ ازیں ثانیہ مرزا نے انسٹاگرام پر بھی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں ان کی بہن اذہان کو گود میں لے کر بیٹھی ہیں اور پوچھتی ہیں کہ اذہان آپ کس برس میں داخل ہونے جارہے ہیں؟ جس پر ننھے اذہان نے بڑی معصومیت سے انگلی کو اٹھا کر اشارہ کیا۔ تاہم آج شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کی جانب سے بیٹے اذہان کی پہلی سالگرہ کا جشن متوقع ہے۔