معروف سٹیج،فلم اداکارسردار کمال انتقال کر گئے

پاکستان انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کے معروف اداکار اور کامیڈین سردار کمال انتقال کر گئے۔

معروف کامیڈین و اداکار سردار کمال کا انتقال دل کا دورہ پڑنے سے ہوا جبکہ ان کی عمر 52 برس تھی۔

اداکار سردار کمال نے 30 سے زائد فلموں میں بطور کامیڈین کام کیا اور ان گنت تھیٹر ڈراموں میں کام کر کے مسکراہٹیں بکھیریں۔

سردار کمال کا شمار پاکستانی انڈسٹری کے سینئر اداکاروں میں ہوتا تھا اور وہ فیصل آباد سے تعلق رکھتے تھے۔

سری لنکا نیشنل کرکٹ ٹیم: شیروں کی کہانی

چھوٹے دنوں میں میں سری لنکا کرکٹ ٹیم کے بارے میں کچھ نہیں جانتا تھا۔ لیکن ٹی وی پر ان کے اعجازات دیکھ کر میرے دل میں ان کے لیے محبت پھیل گئی۔ ان کا کاروبار میرے لیے ایک نئی دنیا کھول دی۔

اب میں ان کے ہر میچ میں ان کی کامیابیوں کو دیکھ کر خوش ہوتا ہوں۔ سری لنکا کی کرکٹ کہانی آپ کو بھی اپنے دل میں چھو لے گی۔ آپ بھی ان کے میچوں میں دلچسپ ہو جائیں گے۔

Sri Lanka national cricket team

اہم نکات

  • سری لنکا کرکٹ ٹیم کی شاندار تاریخ اور عالمی کرکٹ میں اہمیت
  • ٹیم کے اہم کھلاڑی اور ان کی کارکردگی
  • سری لنکا کے کرکٹ میدانوں اور اسٹیڈیمز کا جائزہ
  • بھارت اور سری لنکا کے درمیان کرکٹ تعلقات
  • سری لنکا کی کرکٹ اکیڈمیاں اور نرسریاں

سری لنکا نیشنل کرکٹ ٹیم: کرکٹ کا ایک اہم رکن

سری لنکا کی کرکٹ ٹیم عالمی سطح پر اپنی مہارت کے لیے مشہور ہے۔ عالمی کرکٹ میں ان کا کردار بہت اہم ہے۔ ان کے کھلاڑی نے بہت سے کرکٹ اعزازات جیتے ہیں۔

عالمی کرکٹ میں سری لنکا کی نمایاں کارکردگی

سری لنکا نے 1996 میں آئی سی سی ورلڈ کپ جیتا تھا۔ ind vs sl t20 میچوں میں بھی ان کا کارکردگی بہت اچھا ہے۔ سری لنکا کے کھلاڑی عالمی کرکٹ میں اپنی مہارت کے لیے جانے جاتے ہیں۔

سری لنکا کرکٹرز کے لیے اعزازات اور اقدار

سری لنکا کے کرکٹرز نے اپنی مستحکم کارکردگی کے لیے بہت سے اعزازات جیتے ہیں۔ مہل جے واردینے، سنتھ جے سورِیا اور لاہیرو تِتمے وغیرہ ان میں سے کچھ مشہور کھلاڑی ہیں۔ ان کھلاڑیوں کو where to watch india national cricket team vs sri lanka national cricket team میچوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔

سری لنکا کی کرکٹ ٹیم عالمی سطح پر اپنی مہارت کے لیے مشہور ہے۔ भारत बनाम श्रीलंका میچ بہت دلچسپ ہوتے ہیں۔ سری لنکا کی ٹیم میں کھیلے گئے مہارتی کھیل کا ثبوت ہے۔

سری لنکا نیشنل کرکٹ ٹیم کے رکن

سری لنکا میں بہت سے کھلاڑی ابھر رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ نے بھارت کے خلاف کلاسیکی میچوں میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ آج ہم ان مشہور کھلاڑیوں کی تفصیلات پر بات کریں گے۔

کھلاڑی پوزیشن اعزازات
دشن شنکا آل راؤنڈر
  • سری لنکا کی کپتانی کی
  • ورلڈ کپ 1996 کی فتح میں شامل
مہیلا جیورانا آل راؤنڈر
  • سری لنکا کی کپتانی کی
  • ورلڈ کپ 2014 کی فائنل میں کھیلے
لاسیتھ مالنگا فاسٹ باؤلر
  • ورلڈ کپ 2014 میں سری لنکا کو چیمپیئن بنانے میں مددگار
  • آئی پی ایل میں مشہور کھلاڑی

کافی سمتھ، کمار سنگاکارا، آنجلو میتوس اور آکیلا ہنرانگا سری لنکا کی کرکٹ ٹیم میں اہم رکن ہیں۔

یہ کھلاڑی سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کے لیے بہت اچھ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ بھارت بنام سری لنکا کے میچوں میں ان کی چالاں کو دیکھ کر تم بھی دلچسپ ہو جائے گا۔

سری لنکا کے کھیل کے میدان اور اسٹیڈیمز

سری لنکا میں کئی اسٹیڈیمز اور کھیل کے میدان ہیں۔ ان میں کرکٹ کے لئے بہت سے میچز کھیلے گئے ہیں۔ سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کے لئے ان میں بہت اہمیت رکھتے ہیں۔

ان اسٹیڈیمز میں بہت ساری تاریخی کہانیاں ہیں۔ کرکٹ کے لڑائیوں کے لئے ان میں خاطرات بنے ہیں۔

پریمیئرمائیک کھیل کا میدان گالے

گالے میں پریمیئرمائیک کھیل کا میدان ہے۔ یہ سری لنکا میں ایک اہم کرکٹ اسٹیڈیم ہے۔ بہت سے اہم میچز یہاں کھیلے گئے ہیں۔

سری لنکا کی قومی کرکٹ ٹیم کے لئے یہ میدان بہت اہم ہے۔ کرکٹ پریمیوں کے لئے یہ محبوب ہے۔

راجکیے پریمدسا سٹیڈیم، کولمبو

راجکیے پریمدسا سٹیڈیم کولمبو میں ہے۔ یہ سری لنکا میں ایک معروف اسٹیڈیم ہے۔ بہت سے اہم میچز یہاں کھیلے گئے ہیں۔

یہ اسٹیڈیم جدید سہولیات سے لیس ہے۔ کرکٹ پریمیوں کے لئے یہ محبوب ہے۔

اسٹیڈیم کا نام واقع گنجائش کھیل کی تاریخ
پریمیئرمائیک کھیل کا میدان گالے گالے، سری لنکا 35,000 1948 سے استعمال میں
راجکیے پریمدسا سٹیڈیم کولمبو، سری لنکا 35,000 1982 سے استعمال میں

سری لنکا کے اسٹیڈیمز میں سری لنکا نیشنل کرکٹ ٹیم کے ساتھ-ساتھ دیگر ٹیموں کے میچز کھیلے جاتے ہیں۔ ان میں ind vs sl t20 اور where to watch sri lanka national cricket team vs india national cricket team جیسے میچز بھی شامل ہیں۔

“سری لنکا کرکٹ ٹیم کے لیے یہ اسٹیڈیمز آسمان سے آتی ہیں۔ ان میں کھیلنا ہماری ٹیم کے لیے ایک بڑا اعزاز ہے۔”

– کپتان، سری لنکا نیشنل کرکٹ ٹیم

سری لنکا اور بھارت کے درمیان کرکٹ تعلقات

بھارت اور سری لنکا کے درمیان طویل اور تاریخی تعلقات ہیں۔ ان میں کئی کلاسیکی مقابلے شامل ہیں۔ بھارت بمقابلہ سری لنکا مقابلے کرکٹ کے شائقین کے لیے بہت مشہور ہیں۔

بھارت بمقابلہ سری لنکا: کلاسیکی مقابلے

بھارت اور سری لنکا کے درمیان کرکٹ مقابلے دلچسپ ہیں۔ ان میں کچھ تلخی بھی رہی ہے لیکن عوامی سطح پر ان کا مقبول ہونا جاری ہے۔ ind vs sl اور ind vs sri lanka میں دونوں ٹیموں نے کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

بھارت اور سری لنکا کے مابین भारत बनाम श्रीलंका سیریز کرکٹ کے شائقین کے لیے بہت پسندیدہ ہے۔ آج بھی لاکھوں لوگ where to watch india national cricket team vs sri lanka national cricket team کا رجحان رکھتے ہیں۔

بھارتی اور سری لنکن کرکٹ ٹیموں کے مابین روحانی تعلق ہے۔ کھلاڑی ایک دوسرے کو احترام کرتے ہیں اور دوستی رکھتے ہیں۔

“بھارت اور سری لنکا کا کرکٹ مقابلہ ہمیشہ سے کرکٹ محبین کے لیے موسم کا سب سے منتظر شدہ مقابلہ رہا ہے۔ جب بھی ان دونوں ٹیموں کا مقابلہ ہوتا ہے تو کرکٹ عشاق دنیا بھر سے اس کو دیکھنے کے لیے متلاشی رہتے ہیں۔”

کرکٹ کے شائقین کے لیے بھارت بمقابلہ سری لنکا کے مقابلے بے مثال ہیں۔ ان میں کرکٹ کی تاریخ کے کئی اہم لمحات ہیں۔

سری لنکا نیشنل کرکٹ ٹیم کے فتوحات

سری لنکا نیشنل کرکٹ ٹیم نے کرکٹ میں اپنی بہترین کارکردگیوں سے نام لیا ہے۔ ان میں سے ایک بڑی کامیابی 1996 میں ورلڈ کپ میں تھی۔

1996 کا ورلڈ کپ

سری لنکا نے 1996 میں انگلینڈ میں ورلڈ کپ جیتا۔ انہوں نے پاکستان، آسٹریلیا اور انگلینڈ کو شکست دے کر فائنل میں پہنچا۔ فائنل میں انہوں نے بھارت کو شکست دے کر ورلڈ کپ جیتا۔ یہ سری لنکا کی سب سے بڑی کامیابی ہے اور اس نے سری لنکا کے کرکٹ کو عالمی سطح پر مقبول بنایا۔

سری لنکا نے اس ٹورنامنٹ میں زبردست کارکردگی دکھائی۔ ان کے بہترین کھلاڑیوں میں انس رسول، ارجنا رناتونگا اور میٹھا ویراما شامل تھے۔ سری لنکا کی اس کامیابی نے کھلاڑیوں اور ملک دونوں کو بہت خوش کیا۔

”1996 کے ورلڈ کپ میں سری لنکا کی فتح نے کرکٹ کی دنیا میں ایک نیا دور شروع کر دیا۔ یہ ہماری ٹیم کی سب سے بڑی کامیابی ہے اور ہم اس پر فخر کرتے ہیں”۔- رمیش راجپکشے، سابق کپتان سری لنکا نیشنل کرکٹ ٹیم

سری لنکا نیشنل کرکٹ ٹیم کی یہ کامیابی آج بھی ان کی سب سے بڑی کارکردگی ہے۔ اس فتح نے ٹیم کے کھلاڑیوں اور قوم کو بہت سراہا۔ 1996 کا ورلڈ کپ سری لنکا کے لیے ناقابل فراموش ہے۔

سری لنکا نیشنل کرکٹ ٹیم کی کامیابیاں سال
1996 میں ورلڈ کپ کی فتح 1996
آئی سی سی چیمپینز ٹرافی کی فتح 2014
آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کی فتح 2014

سری لنکا کی کرکٹ اکیڈمیاں اور نرسریاں

سری لنکا میں کرکٹ ایک قومی شعور ہے۔ کھلاڑی لاکھوں لوگوں کے لئے فخر کا باعث ہیں۔ سری لنکا کی کرکٹ اکیڈمیاں اور نرسریاں آئندہ کی نسل کو تیار کرتے ہیں۔

ان میں سے کچھ اہم ادارے ہیں:

  • سری لنکا کرکٹ انسٹی ٹیوٹ (SLCI) – ملک کا سب سے پرانا اکیڈمی، سینکڑوں کھلاڑیوں کو تربیت دیتا ہے۔
  • پریمیئرمائیک کرکٹ اکیڈمی – ممتاز کھلاڑیوں کو پیشہ ورانہ کرکٹ کی سطح پر تیار کرتا ہے۔
  • کولمبو کرکٹ اکیڈمی – ملک کے ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کے لئے ایک اہم مرکز ہے۔

ان اداروں میں سے ہر ایک سری لنکا نیشنل کرکٹ ٹیم کو آئندہ کے کھلاڑی فراہم کرتا ہے۔ ان کھلاڑی قومی سطح پر اور wi vs eng، zim vs ire جیسے بین الاقوامی میچوں میں اچھی کارکردگی دکھاتے ہیں۔

“سری لنکا کی کرکٹ اکیڈمیاں اور نرسریاں ملک کے کرکٹ مستقبل کو تشکیل دیتی ہیں۔”

ان اداروں میں تربیت اور کوچز کی مہارت کھلاڑیوں کے لئے بہت مفید ہے۔ مستقبل میں سری لنکا نیشنل کرکٹ ٹیم کے لئے مزید اچھے کھلاڑی پیدا ہوں گے۔

Sri Lanka national cricket team

سری لنکا کی کرکٹ ٹیم عالمی سطح پر بہت مشہور ہے۔ اس کا کیریئر کئی دہائیاں پुरا ہے اور کئی بڑے جیتوں کو حاصل کیا ہے۔ سری لنکا کے کھلاڑی اپنی مہارت اور لگن سے دنیا بھر میں پہچان لئے ہیں۔

سری لنکا کی کرکٹ ٹیم میں کچھ اہم کھلاڑی ہیں:

  • آرون راویچندرا
  • مہیلا راجپکشے
  • دسن شناکا
  • دینیش چاندیمل

سری لنکا نے ورلڈ کپ 1996 میں پاکستان کو شکست دے کر بہت شہرت حاصل کی۔ اس کے علاوہ، انہوں نے کئی اور اہم ٹورنامنٹس میں بھی اچھا کارنامہ پیش کیا ہے۔

سری لنکا کے کرکٹرز کے لیے کھیل کے میدان اور اسٹیڈیمز بہت اہم ہیں۔ پریمیئرمائیک کھیل کا میدان گالے اور راجکیے پریمدسا سٹیڈیم، کولمبو سری لنکا میں مشہور ہیں۔

بھارت اور سری لنکا کے درمیان کرکٹ تعلقات بہت مضبوط ہیں۔ ان دونوں ٹیموں کے درمیان کلاسیکی میچ ہوتے رہتے ہیں۔ اب آپ سری لنکا نیشنل کرکٹ ٹیم vs بھارت نیشنل کرکٹ ٹیم کا مقابلہ 2024 میں دیکھ سکتے ہیں۔

کرکٹ سیاحت سری لنکا میں

سری لنکا میں کرکٹ کا پرجوش فین بیس ہے۔ یہ ملک کے لیے ایک اہم سیاحتی ذریعہ ہے۔ کرکٹ فینز کے لیے سری لنکا کی ثقافت اور قدرتی خوبصورتی ایک منفرد تجربہ فراہم کرتا ہے۔

ملک میں کرکٹ کے اہم میدان اور اسٹیڈیمز ہیں۔ یہ کرکٹ سیاحت کے لیے آکر�ق مقامات ہیں۔

کریکٹ ٹورسٹوں کے لیے سری لنکا میں کئی بصری اور ثقافتی حوالے ہیں۔

سری لنکا میں کرکٹ ٹورسٹوں کے لیے ایک اور بڑا کشش کا مرکز ہے wi vs eng اور zim vs ire جیسے کلاسک کرکٹ میچز۔

یہ میچز نہ صرف کرکٹ فینز کو متوجہ کرتے ہیں بلکہ ملک کے لیے بھی ایک اہم سیاحتی وسیلہ ہیں۔

کرکٹ میچ تاریخ شہر
wi vs eng 10 مارچ 2023 گالے
zim vs ire 15 اپریل 2023 کولمبو

سری لنکا میں کرکٹ سیاحت کے لیے بہت سے موقع ہیں۔ کچھ نمایاں ہیں:

  • گالے میں پریمیئرمائیک کھیل کا میدان
  • کولمبو میں راجکیے پریمدسا سٹیڈیم
  • سری لنکا کی قدرتی خوبصورتی اور ثقافتی ورثے کا دیکھنا
  • کرکٹ میچوں میں شرکت کرنا

“سری لنکا میں کرکٹ سیاحت ایک انوکھا اور لازوال تجربہ فراہم کرتا ہے۔”

سری لنکا میں cricket tourism ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ کرکٹ فینوں کے لیے ایک آکرشك سفر فراہم کرتا ہے اور ملک کی ثقافت اور قدرتی خوبصورتی کا احترام کرتا ہے۔

آئندہ کا خیال

سری لنکا نیشنل کرکٹ ٹیم کی آئندہ پر توجہ ہے۔ انہوں نے نئے کھلاڑیوں پر خاص توجہ دی ہے۔ سری لنکا نیشنل کرکٹ ٹیم کا مستقبل نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔ انہیں بھارت بمقابلہ سری لنکا میں اپنی صلاحیتوں کو دکھانے کا موقع ملے گا۔

نئی نسل کے کھلاڑیوں پر توجہ

سری لنکا کرکٹ بورڈ نے نئے کھلاڑیوں پر توجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا منصوبہ ہے کہ نئے کھلاڑیوں کو ترقی دے کر ان کی صلاحیتوں کو چھوٹے چھوٹے کھیل میں دکھانے کا موقع دیں۔

ان کا منصوبہ ہے کہ نئے کھلاڑیوں کو آگے بڑھانے کے لیے تربیت اور پشت پناہ دی جائے۔ ان کے لیے اعلی سطح کی تربیت کا انتظام کیا جائے گا۔

  • سری لنکا کے نوجوان کرکٹرز کے لیے اعلی سطح کی تربیت اور پشت پناہی
  • ایشیا کپ اور ٹی20 ورلڈ کپ جیسے اہم ٹورنامنٹوں میں نوجوان کھلاڑیوں کے مواقع میں اضافہ
  • نئی نسل کے کرکٹرز کی صلاحیتوں کا فروغ اور ان کی مہارتوں میں اضافہ

یہ اقدامات سری لنکا نیشنل کرکٹ ٹیم کے لیے امیدوار ہیں۔ ان سے ان کی بقا اور مضبوطی میں اضافہ ہوگا۔

نتیجہ

سری لنکا نیشنل کرکٹ ٹیم کی کہانی عالمی کرکٹ میں اپنی شناخت بنانے والی ہے۔ یہ ٹیم بھارت کے خلاف میچوں میں خاص دلچسپی رکھتی ہے۔

آئندہ میں، سری لنکا نیشنل کرکٹ ٹیم پر توجہ مرکوز کرنا چاہیے۔ اس سے نئے کھلاڑیوں کو فروغ ملے گا۔ سری لنکن کرکٹ کی روح زندہ رہے گی۔

سری لنکا اور بھارت کے درمیان کرکٹ میچز لوگوں کو متحد کرتے ہیں۔ 2024 میں ہونے والے میچز بھی ایک اہم ایونٹ ہوں گے۔

سوالات اور جوابات

سری لنکا نیشنل کرکٹ ٹیم کی تاریخ کیا ہے؟

سری لنکا نیشنل کرکٹ ٹیم کی تاریخ بہت طویل اور اہم ہے۔ یہ ٹیم عالمی کرکٹ میں اپنی مضبوط حیثیت کے لیے مشہور ہے۔

سری لنکا نیشنل کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی کون ہیں؟

سری لنکا میں کئی مشہور کھلاڑی ہیں۔ ان میں محندا راجپکشہ، کمار سنگاکارا، مہیلا جاورمنگا اور نوون کروناراتنے شامل ہیں۔

سری لنکا کے کرکٹ اسٹیڈیمز کون کون سے ہیں؟

سری لنکا میں پریمیئرمائیک کھیل کا میدان گالے اور راجکیے پریمدسا سٹیڈیم کولمبو کے مشہور ہیں۔

بھارت اور سری لنکا کے درمیان کرکٹ تعلقات کیسے ہیں؟

بھارت اور سری لنکا کے درمیان کرکٹ تعلقات بہت پرانے ہیں۔ ان کے درمیان کلاسیکی مقابلے ہوتے ہیں۔

سری لنکا نیشنل کرکٹ ٹیم کی کون سی بڑی کامیابیاں ہیں؟

سری لنکا نیشنل کرکٹ ٹیم نے 1996 میں ورلڈ کپ جیتا تھا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے کئی اہم ٹورنامنٹس میں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

سری لنکا میں کرکٹ اکیڈمیاں اور نرسریاں کون سی ہیں؟

سری لنکا میں کئی کرکٹ اکیڈمیاں ہیں، جیسے سری لنکا کرکٹ انسٹیٹیوٹ، بدیلا کرکٹ اکیڈمی اور ریپیڈ کرکٹ اکیڈمی۔

سری لنکا نیشنل کرکٹ ٹیم کا مستقبل کیا ہے؟

سری لنکا نیشنل کرکٹ ٹیم کا مستقبل امیدوار ہے۔ نئے کھلاڑیوں پر توجہ دی جارہی ہے۔

( ملک منظور احمد )

ملک میں بڑھتی ہوئی سیاسی محاذ آرائی ،اقتصادی بحران ،دھرنا سیاست ،بجلی کے بلوں میں ہو شربا اضافہ داخلی اور خارجی محاذ پر بڑھتے ہوئے چیلنجز کے باعث موجودہ حکمران اتحاد کی سیاسی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کررہا ہے ۔مسلم لیگ ن کی بڑی سیاسی اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پا رٹی اپنے سیاسی مستقبل کو بچانے کے لیے ن لیگ کے لیے سیاسی قربیانیاں دینے سے گریزاں ہے ۔واضح طور پر حکمران اتحاد میں شامل سیاسی جماعتیں سیاسی جماعتیں بھی اہم ایشوز پر ایک پیج پر نہیں ہیں ۔دوسری جانب اداروں کے درمیان بڑھتی ہو ئی محاذ آرائی اور کشیدگی بھی نقطہ عروج پر ہے ۔ادارہ جاتی محاذ آرائی بھی حکومت کی مشکلا ت میں بے پناہ اضافہ کررہی ہے ۔حکومت کی تبدیلی کی خبریں زبان زد خاص و عام ہیں اوران تمام حالات میں وزیر اعظم شہباز شریف حکومت کی عمل داری تاحال قائم نہیں کرسکے ہیں ۔بڑھتی ہو ئی مہنگائی بجلی ،گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی کی قیمتوں میں کئی گناہ اضافہ اور بڑھتے ہوئے بدترین سیاسی اور معاشی بحران پالیسیوں کے عدم تسلسل ،بڑھتی ہو ئی دہشت گردی اور انتہا پسندی اور بے قابو پی ٹی آئی کی محاذ آرائی اور تنائو کی پالیسی نے حکومتی گورننس کو بے بس کرکے رکھ دیا ہے ۔ حکومتی معاملات میں ایک جمود نظر آرہا ہے نہ تو حکمران جماعت دیگر سیاسی جماعتوں کو سیاسی بحران کے حل کے حوالے سے اعتماد میں لے سکی ہے نہ ہی معاشی اور اقتصادی معاملات کے حوالے سے کو ئی اجلاس بلایا گیا ہے اور نہ ہی بڑھتی ہو ئی دہشت گردی کے معاملے پر ابھی تک کوئی اے پی سی ہو سکی ہے اس سیاسی جمود کی وجہ کیا ہے ؟ کوئی بھی نہیں جانتا ہے ،اسی طرح سے سیاسی بیانیوں کی جنگ میں بھی حکمران جماعت کے پاس کچھ نہیں ہے ،پی ٹی آئی تمام تر مشکلا ت کے باوجود بیانیے کی جنگ میں جیتتی ہو ئی نظر آتی ہے اور حکومت بظاہر صرف انتظامی طاقت کی بنیاد پر ایک سیاسی جماعت کو دبانے کی کوشش کررہی ہے جو کہ ممکن نہیں ہے سیاسی بیانئے کا مقابلہ سیاسی طور پر ہی کیا جاسکتا ہے اور حکومت اس میں بری طرح ناکام ہے ۔سیاسی بے یقینی میں اضافہ ہو رہا ہے اور آنے والے دن حکومت کی مشکلا ت میں اضافہ کریں گے ،نومبر دسمبر کو اس حوالے سے اہم کرار دیا جا رہا ہے ،اس تمام محاذ آرائی میں شکست پاکستان کی ہو رہی ہے اگر یہ بات ہمارے ا کابرین کو سمجھ میں آئے تو سب کا بھلا ہو سکتا ہے ۔بصورت دیگر تباہی ہی مقدر نظر آرہی ہے ۔

محرم میں انٹرنیٹ کی بندش؛ ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا، وزارت داخلہ

 اسلام آباد: وزارت داخلہ نے کہا ہے  کہ محرم  میں انٹرنیٹ بند کرنے کے حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ 

ترجمان وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ محرم میں انٹرنیٹ بند کرنے کے حوالے سے صوبوں کی درخواست مسترد کرنے کی خبریں درست نہیں، اس معاملے پر قیاس آرائیوں سے پرہیز کیا جائے۔

ترجمان نے کہا کہ محرم میں انٹرنیٹ کی بندش کے حوالے سے صوبوں کی طرف سے  ارسال کی گئی درخواستوں پر ابھی وزارت داخلہ نے کوئی فیصلہ نہیں کیا، اور نہ ہی وزیراعظم کے دفتر سے بھی اس معاملے پر کسی قسم کی کوئی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

شہزادہ ولیم کا برطانیہ کی سڑکوں پر الیکٹرک اسکوٹی پر مٹر گشت

لندن: برطانوی شہزادے 42 سالہ ولیم کی لندن کی سڑکوں پر الیکٹرک اسکوٹی پر گھومنے کی تصاویر وائرل ہوگئیں۔ وہ شاہی محل کی جانب جاتے ہوئے دکھائی دیے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیلی جیکٹ، سفید شرٹ اور سیاہ پینٹ پہنے شہزادہ ولیم کو بجلی سے چلنے والی اسکوٹی پر اپنے گھر سے شاہی محل جاتے دیکھا گیا۔

یہ فاصلہ دو سے تین میل کا ہے اور پیدل یا گاڑی پر بھی طے کیا جا سکتا ہے لیکن برطانوی شہزادے اپنے والدہ بادشاہ چارلس سے ملنے اپنی پسندیدہ الیکٹرک اسکوٹی پر جانے میں زیادہ اچھا محسوس کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ شہزادہ ولیم نے یہ اسکوٹی 2023 میں خریدی تھی اور تب سے وہ گاہے بہ گاہے اس اسکوٹی پر سفر کرتے رہتے ہیں۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ چاہتے ہیں کہ معاملات لٹکے رہیں، رئوف حسن کا الزام

اسلام آباد(نیوز رپورٹر) پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رئوف حسن نے الزام عائد کیا ہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ چاہتے ہیں کہ معاملات لٹکے رہیں۔ بدھ کو اسلام آبا د میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رئو ف حسن کا کہنا تھا کہ کورٹ کا جو رویہ ہے وہ انتہائی غلط ہے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس چاہتے ہیں کہ معاملات لٹکے رہیں۔ ہیومن رائٹس کی پاکستان کے حوالے سے جو رپورٹ ہے، اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ پی ٹی آئی نے ہمیشہ اس طرح کی رپورٹس کا خیر مقدم کیا ہے۔ ان رپورٹس کا مطلب اندورنی معاملات میں مداخلت نہیں بلکہ سچائی کو سامنے لانا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں جو جمہوریت ہے، ہم اسے قبول نہیں کرتے۔ ریاستی اداروں اور عوام میں خلا پیدا کردیا گیا ہے۔ آئین میں درج حقوق عوام کو دیے جائیں۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری غیر آئینی ہے۔ انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ بانی چیئرمین کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔ہم چاہتے ہیں بانی چیئرمین عوام کے درمیان ہوں اور قوم کی رہنمائی کریں۔رئو ف حسن نے کہا کہ تمام مسائل کا حل بانی چیئرمین ہی ہیں جو اڈیالہ جیل میں بیٹھے ہیں۔ ان کے سوا کسی کے پاس مسائل کا کوئی حل نہیں ہے۔سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں کے معاملے کو عدلیہ دیکھ رہی ہے۔ الیکشن کمیشن نے عدالتی فیصلے کو غلط سمجھا اور غلط عمل کیا ۔ ہم سے انتخابی نشان چھینا گیا۔ منصف آئین کی تضحیک پر تلا ہوا ہے۔ مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو ملنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کچھ مہینوں سے ملک کی مختلف جگہوں پر جلسے کرنا چاہ رہے ہیں، لیکن ہمیں اجازت نہیں دی جا رہی۔ کورٹ روم میں بیٹھ کر جج صاحب نے کہا تھا کہ ان کو جلسے کی اجازات دی جائے۔ جلسے کی اجازات ہمیں 6 جولائی ترنول کے مقام کے لیے دی گئی تھی لیکن آج 3 تاریخ ہے، اس کے باوجود ہمیں تاحال این او سی نہیں دیا گیا۔رئوف حسن نے کہا کہ میری زمینی ناخدائوں سے درخوست ہے کہ ہمیں جلسے کے لیے این او سی دیا جائے۔ اگر این او سی نہیں ملا تو اس کے بعد جو بھی ہو گا اس کے ذمے دار یہ خود ہوں گے۔

فتنہ پارٹی کو پنجاب اسمبلی کے گیٹ پر ہلڑ بازی کرتے شرم آنی چاہیے،عظمی بخاری

لاہو ر(خبر نگار خصوصی ) صوبائی وزیر اطلاعات و رہنما مسلم لیگ ن عظمی بخاری نے کہا ہے کہ فتنہ پارٹی کے ارکان کو پنجاب اسمبلی کے گیٹ پر ہلڑ بازی کرتے شرم آنی چاہیے۔ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے باہر علامتی اجلاس منعقد کیے جانے پر ردعمل دیتے ہوئے عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنے کیلئے پورے پنجاب سے عہدیدار اور ہارے ہوئے لوگ اکٹھے کیے گئے ہیں، ان کے اپنے اسمبلی ممبران ان کے ساتھ نہیں،فتنہ فساد پارٹی یہی کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تحریک انصاف کے ارکان نہیں 9 مئی کے دہشتگرد ہیں، 4 ماہ سے یہی ڈرامے بازی اور لچر پن ایوان کے اندر کیا جا رہا ہے، ایوان کے اندر بیہودہ نعرے بازی اور گالم گلوچ کرنے والے وہی کچھ آج اسمبلی گیٹ پر کررہے ہیں، ہمیں ہاوس چلانے کی ڈکٹیشن وہ لوگ دے رہے جنہوں نے چار سال ہاوس ایک ڈکٹیٹر سپیکر کے حوالے کیے رکھا۔ عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ پرویزالہی نے سپیکر بنتے ہی سب سے پہلے میری رکنیت معطل کی تھی،پنجاب کی تاریخ میں سب سے زیادہ معطلیاں ان کے دور میں ہوتی رہیں، ہم نے چار سال ان کی غنڈہ گردی اور ڈکٹیٹرشپ کو بھگتا ہے، ہمارے ارکان نے ہمیشہ تہذیب اور پارلیمانی روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے احتجاج کیا۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ سپیکر احمد خان نے جتنا ٹائم اور عزت ان کو دی اس کی مثال نہیں ملتی، پنجاب کے عوام نے چار سال پنکی،گوگی اور بزدار گینگ کو بھگتا ہے، جب چابی والا کھلونا وزیراعلی گونگا بن کر وزیراعلی کی کرسی پر بیٹھا ہوتا تھا تب یہ لوگ اس کے آگے سرجھکائے بیٹھے رہتے تھے۔

بانی پی ٹی آئی کے ریاست مخالف بیانیے پر پنجاب حکومت کی کارروائی کی منظوری

لاہور (خبرنگار خصوصی ) بانی پی ٹی آئی کے ریاست مخالف بیانیے پرپنجاب حکومت نے کارروائی کی منظوری دیدی۔ دستاویزات کے مطابق پنجاب اسمبلی کابینہ نے قراردیاکہ بانی پی ٹی آئی پاکستان کو توڑنے کی منظم سازش کررہے ہیں، بانی پی ٹی آئی نیپارٹی رہنمائوں کو پاکستان مخالف بیانیے کا ٹاسک سونپا،یہ عمل بغاوت کے زمرے میں آتا ہے۔ کابینہ دستاویزات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرخان نے بھی اڈیالہ جیل کے باہر ریاست مخالف بیان دیے، گوہرعلی خان نے بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کے بعد مشرقی پاکستان کی بات دہرائی۔ دستاویزات کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے بیانات سے عوام میں منفی پروپیگنڈہ پیدا ہوا ہے، بیانات،میڈیا ٹاک پرکارروائیاں ہوں گی،قومی اداروں، عدلیہ،سنئیر افسران کے خلاف جھوٹے بیانات پرکیس بنیں گے۔