پاکستانیوں کو غصہ دلاﺅ گے تو وہ پلٹ کر وار کرینگے:سونونگھم

نئی دہلی ( وائس آف اےشےا) گزشتہ روز بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو پاکستان سے رہا کر دیا گیا۔ بھارت اپنی شکست تسلیم کرنے کی بجائے اس پر جشن منا رہا ہے لیکن سونو نگھم نے بھارتی پائلٹ کی رہائی پر جشن منانے والوں کو شرمندہ کر دیا۔ اسی حوالے سے بھارتی کے معروف گلوکار سونو نگھم کا کہنا ہے کہ ہمارا دیس بہت مشکل وقت سے گزر رہا ہے۔ میں کبھی بھی جنگ کی حمایت نہیں کرتا۔ چاہے لوگ کچھ بھی کہیں تو میں جنگ کرنے کی حمایت بالکل بھی نہیں کروں گا لیکن اب جو حالات چل رہے ہیں تو اس صورت میں ملک جو بھی کرے گا ہم اس کے ساتھ ہیں۔ سونو نگھم نے مزید کہا کہ میں ایک بات کہوں گا تم لوگوں کو کہ پٹاخے بجانا نہ شروع کر دیا کرو،ابھی پہلی بار کچھ ہوا ہے یا نہیں اور تم لوگوں نے پٹاخے بجانا شروع کر دئیے ہیں اور انڈیا انڈیا کے نعرے لگانا شروع کر دئیے ہیں۔بھارت میں لوگ طرح طرح کے ٹویٹس کر کے پاکستانیوں کو چڑھا رہے ہیں لیکن اگر آپ چڑھاو¿ گے تو پھر وہ بھی چڑھ کر آئیں گے۔کیونکہ پھر وہ لوگ غصے میں آکر اپنے ملک میں “شیم شیم” کے نعرے لگائیں گے تو مجبوراََ ان کو بھی ہم پر حملہ کرنا پڑے گا تو اس لیے جشن منانے کا کوئی تک نہیں بنتا۔سونو نگھم نے مزید کہا کہ بھارت پہلی گیند مارتے ہی کہتے ہیں کہ ہم جیت گئے ہیں۔یہ بھارت کی بہت احمقانہ بات ہے ایک اچھا ملک تمیز سے رہتا ہے۔ٹی وی پر جو بھی چل رہا ہے وہ انتہائی مضحکہ خیز ہیں۔کسی کی موت پر جشن نہیں منانا چاہئیے چاہے وہ ہمارے ملک کے ہوں یا کسی اور کے پر ہیں تو کسی کے بچے نہ اس لیے انڈیا کو اس تمام صورتحال میں مہذب لوگوں کی طرح برتاو¿ کرنا چاہئیے،سونو نگم نے مزید کہا کہ ہمیں ایک ذمہ دار میڈیا کی ضرورت ہے جو کہ ہمارے پاس نہیں ہے۔انہوں نے بھارتی پائلٹ کی رہائی کے اقدام کو بھی سراہا۔

ہزاروں قبائلی افراد کی سرحد پر بھارت کے ساتھ لڑنے کی پیشکش

لاہور ( وائس آف اےشےا) ہزاروں قبائلی افراد نے سرحد پر بھارت کے ساتھ لڑنے کی پیش کش کردی، پاکستان کے قبائلی علاقہ جات اور بلوچستان میں رہائش پذیر ہزاروں قبائلیوں نے بھارت سے لڑنے کیلئے اپنی خدمات پاک فوج کے سپرد کر دیں۔ تفصیلات کے مطابق سرحدی علاقوں میں جاری کشیدہ صورتحال کے باعث قبائلی علاقوں کی عوام پاکستان کے دفاع کیلئے میدان میں آگئی ہے۔ہزاروں قبائلی افراد نے سرحد پر بھارت کے ساتھ لڑنے کی پیش کش کردی۔ پاکستان کے قبائلی علاقہ جات اور بلوچستان میں رہائش پذیر ہزاروں قبائلیوں نے بھارت سے لڑنے کیلئے اپنی خدمات پاک فوج کے سپرد کر دی ہیں۔
پیشکش

” خبریں “ کی نشاندہی پر لڑکے لڑکے سے ” شادی “ پر چھاپہ ، درجنوں گرفتار ، معززین ، سرکاری اہلکار بھی شامل

ملتان(رپورٹ: آصف خان، مکرم خان، تصاویر: صفدراعوان، عبیداللہ) روزنامہ ”خبریں“ کی نشاندہی پر آرپی اوملتان کی طرف سے تشکیل دی جانیوالی ایس پی گلگشت شاہد نیاز ،ڈی ایس پی جاوید طاہر مجید اور چار ایس ایچ اوز پرمشتمل 40رکنی چھاپہ مار ٹیم نے تھانہ الپہ کے علاقے میں ایک کاسمیٹکس بنانے والی فیکٹری کے فارم ہاو¿س پرچھاپہ مار کر ایک لڑکے کی لڑکے سے ”شادی“ کی تقریب میں شریک غیرفطری فعل کے عادی درجنوں افراد کوگرفتار کرلیا۔ گرفتارہونیوالوں میں بعض خواجہ سرائ، بعض عیاش مرد، اشتہاری، منشیات فروش اورشہر کے بدنام اوباش حضرات سمیت کئی سرکاری اہلکار بھی شامل تھے جبکہ خوبرولڑکے مجاہد کوپولیس نے دلہن کے روپ میں سٹیج پربیٹھے ہوئے گرفتار کیا۔ جبکہ اس کا ”خاوند“ عامرعلی ڈھلوں جوکہ ریڈ سے چندلمحے قبل بہاولپور سے آنیوالے مہمانوں کو خوش آمدیدکہنے کےلئے فارم ہاو¿س کی طرف آنیوالے راستے پرکھڑا تھا پولیس کودیکھ کر فرارہوگیا۔ گرفتاری کے وقت دلہن کاروپ دھارے مجاہد نے بتایاکہ ہماری”شادی“ ایک دن پہلے ہوئی ہے آج توہمار ا ”ولیمہ“ تھا جس کی جے ٹی ٹی اہلکار فخر نے عامراور ہم سے بھاری رقم لیکر اجازت دی تھی اوریقین دہانی کرائی تھی کہ وہ خود بھی موقع پر موجود رہ کر ہرقسم کاتحفظ فراہم کرے گا۔ ”دلہن“ مجاہد کی یہ بات اس وقت درست ثابت ہوئی جب پولیس نے اسی اجتماع سے پولیس کاوائرلیس سیٹ ہاتھ میں پکڑے کونے میں بیٹھے اہلکار فخر جوکہ سول ڈریس میں تھا کو بھی گرفتار کرلیا۔ ”ولیمہ“ کی اس تقریب میں شرکت کےلئے نہ صرف ملتان بلکہ دیگراضلاع سے بھی درجنوں کی تعدادمیں قیمتی گاڑیوں پرسوار افراد پہنچے تھے اوربدکاری کے اس لوطی دھندے میں ملوث سینکڑوں نوجوانوں میں شہر کی کئی معزز شخصیات بھی تھیں جنہیں دیکھ کر پولیس بھی حیران رہ گئی۔
چھاپہ

ابھی نندن کی شکل میں میزائل چھوڑ دیا ، جس سے مودی سرکار ڈرتی رہے گی

رپورٹ: امتنان شاہد

بھارتی قیدی پائلٹ ابھی نندن کو بھارتی حکام کو حوالگی سے قبل ایک اور انٹرویو کیا گیا جس میں اس نے بھارتی میڈیا پر جاری پراپیگنڈے بارے کہا ہے کہ اسے خوامخواہ اس معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کرنا چاہئے۔ پاکستان کی فوج ایک پروفیشنل آرمی ہے جس نے میرے ساتھ بہتر سلوک کیا۔ میں پاکستان میں ٹارگٹ کو ہٹ کرنے آیا تھا میرا طیارہ مارگرایا گیا میں جان بچانے کیلئے طیارے سے کود گیا تو ہجوم نے مجھے گھیر لیا پاک فوج کے دو کپتانوں نے بپھرے لوگوں سے میری جان بچائی۔ میں پاک فوج کے رویے سے بہت متاثر ہوں اور چاہتا ہوں کہ امن کے لئے بات چیت ہونی چاہئے لڑائی کا کوئی بہتر نتیجہ نہیں نکلے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے جب سے قیدی پائلٹ کی رہائی کا اعلان کیا اس وقت سے بھارتی میڈیا یہ تاثر دینے کی کوشش میں ہے کہ پاکستان ڈپلومیٹک یا عالمی دباﺅ کے باعث ایسا کرنے پر مجبور ہے۔ بھارتی قیدی پائلٹ جب بھارت جائے گا تو اس کا انٹرویو بھی ساتھ جائے گا تو اس کا اثر انتہا پسند مودی اور حکومت کیلئے توپ کے گولے جیسا ہو گا جو پاکستان کی جانب سے داغا گیا ہے۔ حکومت یا پاک فوج نے کسی دباﺅ کے تحت قیدی پائلٹ کو رہا کرنے کا فیصلہ نہیں کیا بلکہ بھارت کو آئینہ دکھایا ہے۔ پاکستانی عوام بالکل ایسا نہ سمجھے کہ کسی دباﺅ کے تحت رہائی ہوئی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ فیصلہ جذبہ خیرسگالی کے تحت لیا گیا۔ قیدی ابھی نندن نے اپنے انٹرویو میں بھارتی میڈیا پر دکھائے جانے والے جھوٹ کا پردہ چاک کر دیا ہے۔قیدی پائلٹ نندن نے انٹرویو میں بھارتی حکومت فوج اور میڈیا کے دعووں سے اختلاف کیا اور مذمت کی ہے۔ ابھی نندن نے ایک بار بھی نہیں کہا کہ بھارتی طیاروں نے پاکستان کا کوئی طیارہ ہٹ کیا جبکہ بھارتی میڈیا مسلسل پروپیگنڈا کر رہا ہے کہ پاکستان کا طیارہ مار گرایا گیا۔ پاکستان نے بھارت کو ایسا آئینہ دکھایا ہے جس میں وہ اپنی شکل دیکھ کر ہمیشہ کانپتا رہے گا، نندن کی شکل میں ایک جن یا میزائل بھارت کی جانب چھوڑ دیا گیا ہے جس سے بھارتی سرکار ہمیشہ ڈرتی رہے گی۔

مودی الیکشن کیلئے جنگ کا ماحول پیدا کررہے ہیں:جنرل(ر) عبدالقیوم ، بھارتی پائلٹ کی رہائی سے پاکستان کی عالمی سطح پر تعریف کی گئی :جنرل (ر) ضیاالدین ، پاکستان امن مودی محاذ آرائی چاہتا ہے:کائرہ، پائلٹ کی رہائی درست اقدام ، احمر بلال صوفی کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7 “ میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سابق آرمی چیف جنرل ر ضیاءالدین نے کہا ہے کہ بھارتی پائلٹ کی رہائی سے پاکستانی کی بین الاقوامی طور پر بہت تعریف ہوئی تاہم بھارت سے کسی مثبت ردعمل کی توقع نہیں۔ چینل فائیو کے پروگرام ”نیوز ایٹ سیون “میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نیوکلیئر طاقت ہے لہذا گبھرانے کی ضرورت نہیں بھارت جو دعوے کر رہا ہے وہ ان کو پورا نہیں کر سکتا۔بہرحال پاکستان کو اپنی تیاری رکھنی چاہئے۔قمر الزمان کائرہ نے کہا ہے کہ پائلٹ کی رہائی مثبت عمل ہے حکومت نے عقلمندی کا ثبوت دیا فیصلہ بالکل درست ہے۔پاکستان امن جبکہ مودی محاذ آرائی چاہتا ہے کیونکہ بھارت میں الیکشن قریب ہیں۔بھارت اس وقت ایک انتہاء پسند حکمران کی قیادت میں ہے لیکن پاکستان اپنا دفاع کرنا جانتا ہے تاہم جنگ سے مسائل حل نہیں ہوتے۔میرے خیال میں او آئی سی اجلاس میں جانا چاہئے لیکن پاکستان کا مطالبہ بھی درست ہے۔ماہر قانون صوفی بلال احمر نے کہا کہ پاکستان نے پائلٹ رہا کر کے انسانیت دکھائی ۔جنگ کی حالت میں قوانین مختلف ہوتے ہیں ۔میرے ،خیال میں بھارتی پائلٹ کی رہائی درست اقدام ہے اس سے دنیا کو ایک مثبت پیغام گیا۔ مسلم لیگ ن کے رہنماءجنرل ر عبدالقیوم نے کہا ہے کہ بھارت میں الیکشن کے باعث مودی جنگ کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں۔بھارت کہتا ہے ساڑھے تین سو لوگ مار دیے بھلا اس جدید دور میں بھارت جھوٹ بول کر حقائق کس طرح چھپا سکتا ہے۔بھارتی پائلٹ کی رہائی سے بھارت سے بھلائی کی توقع نہیں کی جا سکتی ان کی جانب سے شکریہ بھی نہیں بولا جائے گا اس کے لئے ظرف چاہئے۔ہندوانہ ذوہنیت کبھی مسلمانوں کو پتپتے نہیں دیکھ سکتی۔

بھارتی پائلٹ کو چھوڑنا عمران خان کا دانشمند نہ فیصلہ ، کسی بیرونی دباﺅ کا نتیجہ نہیں : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ یہ ایک اچھا حربہ تھا کہ پاکستان کی طرف سے ایک وقت میں جبکہ پاکستان پر الزام لگایا جاتا تھا کہ یہ ہر وقت لڑائی اور دہشت گردی اور مارکٹائی کی باتیں کرتے ہیں۔ اس موقع پر پاکستان کی طرف سے اوپر نیچے چاروں پیغامات ایسے گئے پہلے مرحلے پر باوجود صلاحیت رکھنے کے ہم نے کوئی جانی نقصان نہیں پہنچایا انڈین آبادی کو نہ شہریوں کو یہ تو جنگ ہے جنگ میں دشمن کے سپاہی کام آتے ہی ہیں لیکن دشمن کے شہریوں کو بھی ٹارگٹ نہیں بنایا۔ دوسرا یہ ایک بہت بڑا ایشو آیا کہ اگر ایک پائلٹ زخمی ہوا بھی تھا اور گرفتار ہوا بھی تھا تو اس کی جس طریقے سے رکھا گیا اور اس حسن سلوک سے متاثر ہو کر خود اس نے اپنی قوم کے نام پیغام دیا کہ یہ آپ غلط سمجھتے ہیں اور پاکستانی فوج نے جتنا اتھا سلوک میرے ساتھ کیا میری خواہش ہے کہ اگر کوئی اس قسم کا پاکستانی قیدی گرفتار ہو تو، پاکستانی فوجی گرفتار ہو تو اس کے ساتھ ایسا ہی سلوک کیا جائے۔ تیسرے مرحلے پر پھر اگلے روز میں باوجود موقع ہاتھ آنے کے پاکستان نے پھر ایسا اقدام کیا کہ 6 ٹارگٹ جو تھے اس کو وہ نشانہ بنا سکتا تھا لیکن اس نے 6 کے 6 ٹارگٹس کو نشانہ نہیں بنایا کہ اس سے کوئی جانی نقصان پہنچ سکتا تھا بلکہ صرف دو طیاروں کو گرانے کے سوا اس نے کچھ نہیں کیا۔ سب سے آخر میں پھر اس نے پائلٹ کو بھی یک طرفہ طور پر رہائی کا اعلان کیا گیا آج وہ پائلٹ رہا ہو رہا ہے دنیا بھر میں اس جذبے کو سراہا گیا کہ پاکستان بڑے پیمانے پر لڑائی نہیں لڑنا چاہتا مسلسل بار بار پھر پیش کش کر رہا ہے مذاکرات کی۔پھر جس طریقے سے اپنی انا کو نشانہ بنائے بغیر عمران خان نے کل کوشش کی کہ وہ نریندر مودی سے بات کریں اور نریندر مودی کا بات نہ کرنا یہ اس کا چھوٹا پن تھا یہ کوئی بڑا پن نہیں تھا۔ آج بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کی گفتگو جو ہے اس وقت ساری دنیا بھر میں زیر بحث ہے کہ ہم تو ایک مدت سے جیش محمد کی سرگرمیوں سے آگاہ کر رہے ہیں مسلمان ممالک کو اور عرب ممالک کو لیکن ہماری بات کی طرف توجہ نہیں دی گئی آج یہ فرمایئے کہ اس مسئلے پر پاکستان میں خود ایک بحث شروع ہو چکی ہے جناب شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں وہاں ہر گز نہیں جانا چاہئے ہمارے وزیرخارجہ نے جناب شاہ محمود قریشی نے بھی کہا ہے کہ ہم او آئی سی کے اجلاس میں شامل نہیں ہوں گے لیکن آصف علی زرداری صاحب نے پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے کہا ہے اور بلاول بھٹو نے اس کے علاوہ اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں لازماً جانا چاہئے اور وہاں جا کر یہ مسئلہ اٹھانا چاہئے کہ بھارت کو مبصر کا بھی درجہ کیوں دیا گیا، جو سشما سوراج نے کہا اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے اور یہ جو بحث شروع ہوئی ہے ہمیں جانا چاہئے یا نہیں جانا چاہئے آپ کی کیا رائے ہے۔
ضیا شاہد نے کہا کہ عمران خان نے مشترکہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں اپنی تقریر ختم کرنے کے بعد دوبارہ مائیک پر آ کر کہا تھا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم کل ان کو رہا کر دیں گے اس وقت تک دور دراز تک نہ تو کوئی پریشر تھا۔ اسی تقریر میں عمران خان صاحب یہ کہہ رہے تھے میں نے کوشش کی کہ میں ان سے بات چیت کر سکوں لیکن ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نمبر1 کہ کسی قسم کا کوئی دباﺅ نہیں تھا اور نمبر2 یہ کہ یہ فیصلہ اچانک عمران خان نے خود کیا اور نمبر3 یہ کہ یہ پوری دنیا میں اس فیصلہ پر واہ واہ کی جا رہی ہے اور داد و تحسین کے نعرے بلند ہو رہے ہیں بلکہ امریکہ جسے ملک میں تعداد بھی آ گئی ہے کہ 35 ہزار افراد نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ امن کا نوبل پرائز ملنا چاہئے جو اقدام کیا ہے عمران خان نے یکطرفہ طور پر پائلٹ کو چھوڑ کر۔ امریکہ تو ایک ایسا ملک ہے جو سب سے زیادہ باخبر ہونا چاہئے سپر پاور ہے اگر اس کے علم میں ہوتا ہے۔
ضیا شاہد نے کہا کہ ابھی نندن کا آخری انٹرویو جو لاہور میں بھارت جانے سے پہلے ریکارڈ کیا گیا ہے اس پر ضیا شاہد نے کہا ہے انڈین آرمی، خاص طور پر انڈیا کے سیاسی حلقے جو وزیراعظم کی سوچ سے متاثر ہیں ان کے منہ پر طمانچہ ہے کہ ان کا ایک ونگ کمانڈر کے عہدے کا آدمی وہ کوئی معمولی سپاہی نہیں ہے بلکہ وہ ایک بڑا افسر ہے اور وہ ایک انڈیا کے سابق ایئرمارشل کا بیٹا ہے گویا خاندانی طور پر بھی وہ ایک اعلیٰ خاندان سے تعلق رکھتا ہے لیکن اس نے بجا طور پر یہ کہا کہ تعریف کی کہ پاک فوج کے پروفیشنل ازم کی۔ خالصتاً اس کی پیشہ وارانہ سوچ کی اور اس کی گفتگو کے جملے میں کہیں تاثر موجود نہیں ہے کہ ان کی رہائی کے لئے انڈیا میں کوئی بڑے پیمانے پر تحریک چل رہی تھی۔ کوئی بڑے مطالبے ہو رہے تھے۔ یہ کہا جا رہا تھا پاکستان اسے چھوڑ دے۔ کسی مطالبے کے بغیر عمران خان نے یکطرفہ طور پر اپنی تقریر کا خاتمہ کے بعد واپس آ کر یہ جملہ کہا تھا اور یہ ایک جملہ کسی سیاق و سباق کے بغیر ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کسی پریشر کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ مسلسل یہ ان کی اپنی ذاتی سوچ ہے اور اس سوچ کا نتیجہ ہے کہ آج پورے پاکستان میں ہی نہیں پوری دنیا میں امریکہ سمیت اس بات کو بہت پسندیدگی کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔ انڈیا کی فوج کے افسر کا یہ کہنا کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ بات چیت کے ذریعے یہ مسئلہ حل ہو۔
مودی سرکار اور بھارتی میڈیا کا پاکستان میں تین سو افراد کو مارنے مولانا فضل الرحمان خلیل کی ہلاکت اور ایف سولہ مار گرانے کا دعویٰ سب یکے بعد دیگرے جھوٹ ثابت ہو چکے ہیں تاہم بھارت اب بھی ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ بولے جا رہا ہے۔ بھارتی فوجی ترجمان میڈیا کے سوالوں کے جواب نہ دے سکے اور پریس کانفرنس چھوڑ کر بھاگ گئے جس سے ان کا جھوٹ آشکار ہوتا ہے۔

بھارتی پائلٹ رہا کرنے کا اعلان پاکستان کی جیت ہے ،چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) کالم نگاررحمت علی رازی نے کہا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی پر حکومت اور اپوزیشن کا ایک پیج پر ہونا خوش آئند ہے۔بھارت کو بھی پتہ چلا کہ پاکستانی قوم متحد ہے اب اس کا رویہ بھی بدلے گا بھارتی عوام کو چاہئے مودی پر دباﺅ ڈالے۔ چینل فائیو کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہبھارتی میڈیا کی اوٹ پٹانگ باتیں سمجھ سے باہر ہیں۔میرے خیال میں اب بھارت اب مزید محا ذ آرائی نہیں کرے گا کیونکہ پاکستان متحد ہے۔عالمی طاقتیں جانتی ہیں کہ کشمیر متنازعہ علاقہ ہے جس کے حل کے بغیر پاک ، بھارت امن مشکل ہے۔امن کے لئے بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کا اعلان پاکستان کی جیت ہے۔کالم نگار آغا باقر نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں پارلیمنٹ کے تمام اراکین میں اتحاد مثالی ہے۔بھارت کو چاہئے حقائق تسلیم کرے جارحیت سے باز آئے ۔پاکستان کی جانب سے پائلٹ کی رہائی خیر سگالی کی جانب قدم ہے جس سے پاکستان کی امن پسندی کا ثبوت ملتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو بیک فٹ پر جانا پڑے گا۔بھارت دہشت گردوں کی موجودگی سے متعلق کوئی بھی ثبوت نہیں دے سکا۔ بھارت کو اس قسم کے حملے کی وجہ بھی دینی ہو گی۔سعودی وزیر خارجہ کی پاکستان آمد بھی اہم ہے۔ کالم نگارمریم ارشد نے کہا کہ بھارتی میڈیا نے ہمیشہ منفی کردار ادا کیا۔اس کے برعکس پاکستانی میڈیا مثبت ہے جس پر میں اپنے میڈیا کو سلام بھی پیش کرتی ہوں۔ہماری فوج اور سیاستدان متحدہے بلکہ بائیس کروڑ عوام فوج بن چکے ہیں۔پاکستان دباﺅ میں آنے والا نہیں۔میرے خیال میں دونوں ملکوں کے عوام بھی امن ہی چاہتے ہیں کیونکہ جنگوں سے مسائل حل نہیں ہوا کرتے صرف انسانی جانیں جاتی ہیں۔ٹرمپ بھی اس بات کو سمجھ چکا ہے پاک ،بھارت اصل مسئلہ مقبوضہ کشمیر ہے۔بھارت کشمیر میں بہت ظلم کر رہا ہے۔انہوں نے کہا مرحوم عبدالستار ایدھی کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ کالم نگارناصر قریشی نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خیر سگالی کے جذبے کی قدر کی جانی چاہئے۔ بھارتی میڈیا کا کردار بھی منفی اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔پاکستانی فوج اور قوم کا مورال بلند ہے۔انہوں نے کہا کہ سعودی وزیرخارجہ کا دورہ پاکستان خصوصا ایسے موقع پر بہت اہمیت کا حامل ہے۔

با اثر افراد کا خاتون پر تشدد، نیم برہنہ گھسیٹتے رہے ، حمل ضا ئع ،تھا نیدار تفتیشی ملزموں کے حمایتی ” خبریں ہیلپ لائن “ میں انکشاف

فیصل آباد (رپورٹ:یونس چوہدری) رضا آباد کے علاقہ میں نالی میں گوبر اور گندگی ڈالنے سے منع کرنے پر ا اثر افراد نے نجی سکول کی مالکہ کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔ خاتون تین ماہ کی حاملہ تھی۔ نصف درجن کے قریب افراد نے خاتون کے پیٹ میں لاتیں، ٹھڈے اور آہنی سبل مار مار کر شدید زخمی کر دیا۔ پیٹ میں لاتیں ٹھڈے اور آہنی سبل لگنے سے خاتون کا تین ماہ کا حمل ضائع ہوگیا۔ اسے بالوں سے پکڑ کر گھیسٹتے رہے۔ گھر میں زبردستی داخل ہو کر خاتون کے کپڑے پھاڑ کر نیم برہنہ کر دیا۔ بیوی کو تشدد کا نشانہ بنانے سے منع کرنے پر با اثر افراد نے اس کے شوہر کو بھی مارا پیٹا۔ گندی گالیاں دیں جبکہ رضا آباد پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا مگر ایس ایچ او اور مقدمہ کا تفتیشی افسر ملزموں سے ساز باز ہو گئے ہیں۔ نوٹوں کی چمک پر ملزموں کو پولیس پروٹوکول فراہم کر رہی ہے۔ ملزموں کے سامنے مدعیہ اور اس کے شوہر کو ذلیل و خوار کیا جا رہا ہے۔ ہماری کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔ متاثرہ میاں بیوی کا ”خبریں ہیلپ لائن ٹیم سے رابطہ“ ،”خبریں آفس“ پہنچ گئی۔ یہاں چک نمبر 219ر۔ب لیاقت ٹاﺅن کی رہائشی عظمیٰ بی بی نے اپنے خاوند انجم سجاد کے ہمراہ بتایا کہ ہم نجی سکولز چلاتے ہیں کہ ہمارے گھر اور سکول کے قریب حویلی میں منشا، ریاض، نوید،شہباز اور عارف نے مویشی رکھے ہوئے ہیں جو کہ مویشیوں کی گندگی گوبر نالی میں پھینک دیتے ہیں جس سے نالی بند ہونے سے گندا پانی گلی میں جمع ہو جاتا ہے اور بدبو پھیلنے کے علاوہ مچھروں کی افزائش ہوتی ہے اور بیماریاں پھوٹتی ہیں۔ ہم نے ان کو کئی بار نالی میں گوبر گندگی وغیرہ ڈالنے سے منع کیا۔ مگر وہ باز نہ آئے اور 12فروری کی صبح تقریباً 9:45بجے کے قریب منشاءاپنی حویلی کے باہر کھڑا تھا کہ اس نے اور اس کے ساتھی ریاض نے للکارا مارا کہ عظمیٰ کو نالی میں گوبر ڈالنے سے منع کرنے کا مزہ چکھا دو۔ اسی دوران شہباز، نوید اور عارف بھی حویلی سے باہر آ گئے جو کہ درانتی، سبل اور ڈنڈوں سے مسلح تھے اور پانچوں میرے گھر میں زبردستی داخل ہو گئے اور مجھے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے بالوں سے پکڑ کر گھسیٹے ہوئے باہر گلی میںلے آئے۔میرے پیٹ میں لاتیں ٹھڈے اور سبل مارے، بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا اور میرے کپڑے پھاڑ ڈالے، میرے منہ پر تھپڑ مارے اور مجھے قتل کر دینے کی دھمکیاں دیں، میرے شوہر نے منع کیا تو اسے بھی مارا پیٹا گیا میڈیکو لیگل حاصل کرکے مقدمہ درج کرنے کےلئے تھانہ رضا آباد میں درخواست دی پولیس نے ملزموں کے خلاف مقدمہ تو درج کر لیا ہے مگر گرفتار نہیں کیے جا رہے۔ ایس ایچ او رانا مظہر اور مقدمہ کا تفتیشی افسر امین ملزمان سے ساز باز ہو گئے ہیں۔ گھر میں داخل ہونے کی دفعہ 452بھی نہیں لگائی گئی۔ حالانکہ ملزموں نے میرے پیٹ میں میرا بچہ مار ڈالا ہے اور ملزم پارٹی سے مبینہ بھاری نذرانہ وصول کر کے پولیس ان کی حمایتی بن گئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں میاں بیوی نے بتایا کہ رضا آباد تھانہ میں شنوائی نہ ہونے پر سی پی او فیصل آباد کو درخواست دےدی ہے۔ ایس ایچ او تفتیشی نے مقدمہ ڈی ایس پی گلبرگ کے پاس بھجوا دیا ہے۔ ڈی ایس پی نے ہمیں اور ملزمان کو طلب کر کے انکوائری کی اور ڈی ایس پی سرکل گلبرگ عثمان وڑائچ نے ایس ایچ او تھانہ رضا آباد رانا مظہر الحق کو حکم دیا کہ خفیہ انکوائری کر کے رپورٹ پیش کی جائے۔ اگر کسی ایک بندے کا بھی گھر میں داخل ہونے کا ایک قدم کا بھی ثابت ہو تو دفعہ 452لگائی جائے اور تفتیشی امین پر مدعیہ مطمئن نہیں ہے۔ تفتیشی تبدیل کر کے دوسرے تفتیشی افسر سے واقعہ کی انکوائری کروائی جائے۔ ایک اور سوال کے جواب میں مدعیہ نے بتایا کہ تفتیشی افسر امین نے میرا بیان ہی ریکارڈ نہیں۔ اس امر پر با اثر افراد کے ظلم و تشدد کاشکار خاتون اور اس کے شوہر نے وزیراعظم، چیف جسٹس آف پاکستان، وزیراعلیٰ پنجاب، وفاقی وزیر انسانی حقوق، آئی جی پنجاب، انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں، آر پی او اور سی پی او فیصل آباد سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری نوٹس لےکر مجھے بےہمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر میرا حمل گرا اور میرے پیٹ میں بچہ مارنےوالے ملزموں کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچا کر انصاف و تحفظ فراہم کیا جائے۔

پائلٹ کی رہائی سے مودی کی سوچ میں تبدیلی آئیگی: سابق چیف ”را“ ایس دلت,بھارتی سوچ میں پائلٹ کی رہائی سے تبدیلی نہیں آئیگی:شاہد لطیف، اعلان عقلمندی ہے : خورشید قصوری,مودی الیکشن جیتنے کیلئے کچھ بھی کرسکتا ہے ، سیز فائر ضروری: اعتزاز احسن ، کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7 “ میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلز پارٹی کے رہنماءاعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پکڑے گئے بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان خوش آئند ہے۔بھا رتی وزیراعظم مودی پر بس الیکشن جینے کا بھوت سوار ہے جس کے لئے وہ کچھ بھی کر سکتا ہے۔ چینل فائیو کے پروگرام ”نیوز ایٹ سیون “میں گفتگو کرتے ہوئے مودی کی جنگجو ذہنیت میں کمی لانے کے لئے پائلٹ کی رہائی کا اعلان مثبت ہے لیکن بھارتی پائلٹ کی رہائی کو پاکستان کی کمزوری نہ سمجھاجائے۔اس وقت سیزفائر ضروری ہے کیونکہ یہ پاکستان کے فائدے میں بھی ہے بھارت کا پول تو ویسے بھی پاکستان نے کھول دیا ہے۔جنگ کو اب بڑھانا نہیں چاہئے۔سابق وزیر خارجہ خورشید قصوری نے کہا کہ بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان دانشمندانہ ہے۔وزیراعظم عمران خان نے دو ٹوک الفاظ میں بات کی پوری دنیا کو پاکستان کا بہتر تاثر گیا۔پاکستان نے ثابت کر دیا وہ جنگ نہیں چاہتا لیکن پاکستانی فوج ملک کا دفاع جانتی ہے۔بھارت نے دوبارہ جہاز بھیجے تو اس کی پوری دنیا میں رسوائی ہو گی۔میرے خیال میں پاکستانی وزارت خارجہ کی کارکردگی بہترین ہے۔بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سابق چیف ایس اے دلت نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کے اعلان سے بھارتی حکومت پر مثبت اثر پڑے گا مودی کے رویے میں بھی تبدیلی آئے گی۔عمران خان کے رویے میں کوئی بھی منفی پن نہیں۔بھارت میں الیکشن ہونے کو ہیں بات چیت ہو جائے تو اچھا ہے۔جو چاہتے ہیں جنگ ہونی چاہئے وہ نہیں جانتے جنگ بربادی ہے۔پلواما واقعے پر مودی نے بھی تو کچھ نہ کچھ کرنا تھا۔بی جے پی وہی ہے بس واجپائی بدل گئے ان کی جگہ مودی نے لے لی مودی کی اپنی سوچ ہے۔ائرمارشل ر شاہد لطیف نے کہا کہ بھارت کا رویہ پاکستان سے جارحانہ ہے جبکہ پاکستان خیر سگالی کا رویہ دکھاتا ہے لیکن بھارت کا رویہ سخت ہوتا جا رہا ہے۔پائلٹ کے معاملے پر ہمیں جلد بازی یا خیر سگالی کا جذبہ دکھانے کی ضرورت نہیں تھی۔بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان اچھی مثال نہیں سوچ بچار کی ضرورت تھی اس اقدام سے بھارتی سوچ میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی یکطرفہ خیر سگالی نہیں ہونی چاہئے۔

عمران خان نے کشیدہ ماحول میں منجھے ہوئے سیاسی کھلاڑی کی طرح انڈیا کو شکست دی :معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ عمران خان کی تقریر کا اہم پہلو یہ نہیں تھا کہ پائلٹ کو رہا کرنے کا اعلان کر دیا یہ تو ایک بعد کی بات ہے۔ پہلا انکشاف جو ان کی تقریر میں تھا وہ یہ تھا کہ کل بھارت نے باقاعدہ طور پر پلان کیا تھا کہ پاکستان پر میزائل چھوڑے گا اور میزائل کا مطلب ہے بڑے پیمانے پر تباہی۔ پاکستان خود میزائل ٹیکنالوجی میں ماشاءاللہ بڑا آگے ہے اور کہا جاتا ہے کہ ہمارا میزائل پروگرام انڈیا سے آگےے ہے۔ تاہم یہ سوچنا کہ پاکسکتان کا خیرسگالی کے جذبے کے تحت پاکستان نے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا جس کے تحت جانی نقصان ہوتا ہو بھارت کا اس کے باوجود انڈیا کا یہ فیصلہ کرنا کہ پاکستان پر میزائل چھورے یہ ظاہر کرتا ہے کہ ابھی انڈیا اپنے عزائم سے باز نہیں آیا۔ اس اثناءمیں وزیراعظم نے جس طرح سے کہ وہ یوتھ کا لیڈر شمار ہوتے تھے اور جس طرح سے وہ ایک کھلاڑی کہا جاتا تھا ان کو لیکن انہوں نے سیاست کے ایک کہنہ مشق کھلاڑی کی حیثیت سے انہوں نے مسلسل انڈیا کو بیٹ دی ہے۔ انڈیا کو کہا ہے کہ ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں۔ یہ بھی کہا ہے کہ ہم ان کا جانی نقصان نہیں چاہتے۔ یہ بھی کہا ہے کہ آخر میں ٹاپ بھی جا کر سب سے بڑی بات کی کہ انہوں نے ان کے پائلٹ کو بغیر انڈیا کے کہنے کے اس کو یکطرفہ طور پر رہا کرنے کا اعلان کیا۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس سے پہلے جس طرح سے دکھایا گیا اس کو پاکستانی ٹی وی چینلز پر کہ وہ چائے پی رہا ہے اور اپنے ہم وطنوں کے نام خیرسگالی کا پیغام دے رہا ہے کہ میرے ساتھ پاکستانی فوج نے بہت اچھا سلوک کیا۔ اس سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہتے کہ وہ مسلسل یہ شو کریں یہ جنگی جنون مودی کے سر پر ضرور سوار ہے لیکن پاکستان ایک ذمہ دار قوم کی حیثیت سے اور ذمہ دار نیوکلیئر ملک کی حیثیت سے وہ مسلسل یہ کہہ رہا ہے کہ ہم حاضر ہیں ہم تیار ہیں ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں ہم پلوامہ یا کسی اور سانحہ کے سلسلے میں تحقیقات کے لئے تیار ہیں چنانچہ آج یہ خبر بھی آ چکی ہے کہ پلوامہ کے سلسلے میں پہلے ڈوزئیرز انڈیا نے پاکستان کو بھیج دیئے ہیں جو پاکستان کو کل مل گئے ہیں اس کا مطلب ہے کہ عمران خان صاحب کی یہ پیش کش کہ آپ ہمیں یہ کیس سپرد کریں اور ہم آپ کے ساتھ مل کر آپ کے مطلوب لوگوں کو اور اس کے پس منظر میں کیا تھا اس کا کھوج لگانے کو تیار ہیں۔ بہت ہی وزڈم اور ٹھنڈے مزاج کے ساتھ اور متحمل ذہن کے ساتھ عمران خان جس طریقے سے آج کا دن بھی گزارا ہے ایک طرف عمران خان کی حکومت جو ہے وہ مسلسل دوسرے ممالک خاص طور پر دوست ممالک اور بڑی طاقتوں سے نمائندوں اور یو این او کے سیکرٹری جنرل جن کو خط لکھا ہے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی صاحب نے ان سے رابطہ کر رہی ہے اور دوسری طرف پاکستان کی طرف سے انتہا پسندن ملک بھارت کے سربراہ، نریندر مودی کو بار بار یہ آفر کر رہی ہے کہ ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں۔
ضیا شاہد نے سابق ایئرمارشل اظہرحسین شاہ سے سوال کیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جو فضائی جنگ کے سلسلے میں جھڑپ چل رہی ہے پاکستان نے بڑے تحمل کا مظاہرہ کیا۔ انڈیا تو یہ کلیم کر رہا تھا کہ ہم نے پاکستان کے 300 آدمی مار دیئے ہیں لیکن پاکستان نے کہا کہ ہم کوئی ایسا ایکشن نہیں کریں گے جس سے جانی نقصان ہو۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے پارلیمنٹ میں یہ اعلان بھی کر دیا کہ وہ جو ایک پائلٹ قید ہے اور افواج پاکستان کے پاس اس کو بھی کل رہا کر دیں کہ وہ جو ایک پائلٹ قید ہے افواج پاکستان کے پاس اس کو بھی کل رہا کر دیں گے اور عمران خان آفر کر رہے ہیں اور انہوں نے یہ کہا کہ پلوامہ کے سلسلے میں ہم ہر قسم کے تعاون کے لئے تیار ہیں اور کل یہ بتایا گیا ہے کہ انڈین حکومت نے ڈوزئیرز پلوامہ واقعہ کے پاکستان کے سپرد کر دیئے ہیں۔ ہماری ساری کوششوں کے باوجود مشترکہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں وزیراعظم نے جو سب سے بڑی خبر دی تھی کہ کل انڈیا نے منصوبہ کر لیا تھا کہ وہ پاکستان پر میزائل پھینکے گا اور بعد میں انہوں نے یہ ارادہ کینسل کر دیا۔ ہماری ساری کوششوں کے باوجود انڈیا اسی فارمولے پر عمل پیرا ہے جس پر وہ الیکشن جیتنے کے لئے ایک جنگی جنون پیدا کر رہا ہے اگر انڈیا نے اس قسم کی دوبارہ کوئی کوشش ہوتی ہے پاکستان کے پاس کیا آپشن باقی رہ جاتا ہے۔
کراچی کے پانچ بچوں کی ہلاکت کے بعد اب ہر چوتھے پانچویں دن خوراک کے ذریعے ایسی غلط چیزیں انسانی جسم میں داخل ہوتی ہیں۔ لوگ بیہوش ہو جاتے ہیں یا قسم قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں بعض اوقات لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ وہاڑی کا واقعہ بھی ضلعی انتظامیہ کی کمزوری کی وجہ سے ہوا ہے اور ہماری ضلعی انتظامیہ صفر ہو چکی ہے۔
نریندرمودی کا پاگل اپنی جگہ تاہم اس کے باوجود دونوں ملک ہی جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ بھارت کے اندر سے مودی کیخلاف آوازیں بلند ہو رہی ہیں 21 اپوزیشن پارٹیاں اس کے خلاف کھڑی ہیں خواتین مودی چور مودی چور کے نعرے لگا رہی ہیں۔ بھارتی عوام کی اکثریت امن پسند ہے پاکستان کے ساتھ لڑائی نہیں چاہتی دونوں ملکوں کو جنگ کے بجائے عوام کی غربت دور کرنی چاہئے انہیں صحت، تعلیم، روزگار کی سہولتیں دینا چاہی۔ پچھلے چار دن سے ملک حالت جنگ میں ہے فلائٹس منسوخ ہو گئی ہیں، باہر سے آنے والے پاکستانیوں کے ویزے ختم ہو رہے ہیں وہ پریشان ہیں یہی حالت بھارت میں بھی ہے۔ یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ بھارت میں 22 کروڑ مسلمان ہیں ہر پانچواں شخص مسلمان ہے تو ان پر کیسے میزائل چلائے جا سکتے ہیں۔ ان تمام حالات کے پیش نظر سمجھتا ہوں کہ دونوں ملکوں میں بڑی سطح پر جنگ نہیں ہو سکتی۔ وزیراعظم ہاﺅس اور وزارت خارجہ پوری طرح فعال ہے۔ عالمی سطح پر رابطے جاری ہیں ممکن ہے کہ بھارت کی جانب سے بھی رسپانس ملے۔ وہاڑی میں ناقص کھانے کے بعث بڑی تعداد میں طالبات ک بیمار ہونا تشویشناک ہے۔ ہر چوتھے دن ناقص خوراک کا کوئی نہ کوئی واقعہ سامنے آتا ہے۔ یہ ضلعی انتظامیہ کی ناکامی ہے جو صفر ہو چکی ہے۔