جیلوں میں با اثر قیدیوں کی جگہ ہم ناموں کو سرکاری مہمان بنانے کا انکشاف ،خبریں کی تہلکہ خیز رپورٹ

لاہور (شعےب بھٹی )پا کستان بھر میں متعد د جیلو ں میں انتظا مےہ کی مبینہ ملی بھگت سے بااثر قیدیوں کی جگہ ان کے ہم ناموں کو ’سرکاری مہمان‘ بنالےنے کا انکشاف ہواہے ۔دوسری جا نب متعد د اےسی جےلےں قیدیوں کی حاضری کو بائیو میٹرک سسٹم کا نظا م موجود نہیں ہے جس وجہ سے جیل انتظامیہ کی ملی بھگت سے سنگین جرائم میں ملوث بااثر قیدیوں کو جیل سے باہر بھی بھیجا جاتا ہے۔باوثوق ذرا ئع نے اس با ت کا انکشاف کےا ہے کہ پا کستان بھر کی متعد دجےلو ں میں جس میں کرا چی سنٹر ل جیل سر فہرست ہے میں حکام کی مبینہ ملی بھگت سے سیاسی جماعتوں کے اہم مجرمان و ملزمان سمیت دیگر بااثر قیدیوں کی جگہ ان کے ہم ناموں کو ’سرکاری مہمان‘ بنالیتی ہے۔ اس طرح اصل مجرمان انتہائی آرام و سکون سے اپنے گھروں، اوطاقوں اور بیٹھکوں میں رہتے ہوئے اپنی قانونی’سزائیں‘ پوری کرلیتے ہیں، عملاً جیل کی زندگی وہ گزارتے ہیں جو ان کے ’ہم نام‘ ہوتے ہیں۔واضح پا کستا ن بھر میں متعد د اےسی جیلےں ہیں جہا ں پر قیدیوں کی حاضری بائیو میٹرک سسٹم کے ذریعے نہیں لگائی جاتی جس کا اےسے کر ےمنلز فا ئد ہ اٹھا تے ہیں ۔ ذرا ئع کا کہنا ہے کہ چند ما ہ قبل وزارت دا خلہ کی جا نب پا کستان بھر کی متعد د جےلو ں کا سر وے کےا جس میں ےہ با ت ثا بٹ ہو ئی کہ کراچی سینٹرل جیل سمےت متعد د اےسی جےلو ں کی بیرکس میں قیدیوں کی تصدیق نہیں ہے ،اور جب بائیو میٹرک سسٹم سے کی گئی تو انکشاف ہوا کہ500ایسے افراد بھی موجود ہیں جو کسی اور کی سزا کاٹ رہے ہیںلےکن ان کے نا م ان قےد ےو ں والے ہی ہیں لےکن ر ےکا رڈ میں تصو ےر اور د ےگر شواہد مےچ نہیں ہو ئے جس پر وزارت دا خلہ نے اےک ر پو رٹ تےا ر کی ہے ۔ ذرا ئع کامزےد کہنا ہے کہ متعد د جیل انتظامیہ کی ملی بھگت سے سنگین جرائم میں ملوث بااثر قیدیوں کو جیل سے باہر بھیجا جاتا ہے جو کہ ملک بھر کی جیلوں میں ہورہا ہے۔اس حوالے سے ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ جرائم کی دنیا میں متعدد سیریل کلرز کے متعلق عام تاثر یہی پایا جاتا ہے کہ وہ جیل انتظامیہ کی ملی بھگت سے اوریا پھر خود اپنی محنت سے جیل کی چہاردیواری پھلانگ کر باہر جاتے ہیں اور قتل سمیت دیگر سنگین وارداتیں کرکے واپس آجاتے ہیں۔جس وجہ سے تمام ثبوت و شواہد اس وقت بے کار ہوجاتے ہیں جب مجرم قرار دیا جانے والا ثابت کردیتا ہے کہ وہ جرم کے وقت جیل میں سلاخوں کے پیچھے قید تھا۔ ایسے چالاک مجرمان قانون کی گرفت سے محض اس لیے بچ جاتے ہیں کہ وہ اپنی موجودگی جیل میں ثابت کردیتے ہیں۔

نواز شریف کا کسانوں کے لئے 500ارب کا ”تاریخی “پیکج کدھر گیا ،ڈیڑھ ارب کے موبائل فونز اتنے مہنگے کیوں خریدے گئے ،خبریں کی زبردست تحقیقی رپورٹ

ملتان (میاں غفارسے) سابق وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے کسانوں کو دیا جانے والا تاریخی زرعی پیکج کو بیورو کریسی اور سیاستدانوں نے کمائی کا ذریعہ بنا لیا۔اشتکار اور کسان سستی کھاد اور سستے زرعی لوازمات کا انتظار کرتے رہے مگر ان کے ہاتھوں میں آگاہی کے نام پر چین سے 4ارب75کروڑ روپے میں خریدے گئے5 لاکھ موبائل فونوں میں 48ہزار تھما کر معاملہ ختم کر دیا گیا۔ جنہیں موبائل سے انہیں بھی رہنمائی نہیں مل رہی اور حکومت پاکستان کے ساتھ ساتھ حکومت پنجاب کو 4ارب 25کروڑ کا نقصان ہوگیا۔ اس کرپشن کی تفصیلات کے مطابق نواز شریف نے اپنے دور حکومت میں کسانوں کو ریلیف دینے کا ایک پیکج دیا تھا جو کہ 500ارب روپے کا تھا اور پنجاب حکومت کا 100ارب روپے کا پیکج اس کے علاوہ تھا۔ پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا کہ کسانوں کو زرعی رہنمائی کے لئے موبائل فون دیئے جائیں اور اس مقصد کے لیے 5لاکھ موبائل فون اینڈ رائیڈ خرید کر صوبے بھر میں کسانوں کو تقسیم کیے جائیں ۔ صوبے بھر کی کاشتکار تنظیموں نے حکومت کے اس فیصلے پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کو ریلیف دیا جائے موبائل فون نہیں مگر کاشتکار تنظیموں کا تمام تر احتجاج بے سود رہا اور چین کی ایک فرم سے 3500روپے والا موبائل مبینہ طور پر 8500روپے میں خریدا گیا حالانکہ پاکستان کے ایک رپورٹر نے حکومت کو پیشکش کی تھی کہ وہ یہی فون 3000روپے میں سپلائی کریں گے اور بعد از فروخت مرمت کی بھی گارنٹی دیں گے مگر حکومت نے اس آفر کو رد کرتے ہوئے وہی موبائل جو 3ہزار فی موبائل کے حساب سے 5لاکھ موبائل ایک ارب 50کروڑ میں خریدے جانے تھے وہی موبائل 4ارب 25کروڑ میں خریدے گئے اور اس طرح صرف ایک ڈیل میں حکومت کو 2ارب 75کروڑ براہ راست نقصان ہوا اور دوسری طرف 5لاکھ موبائل فون کی بجائے صرف 48ہزار موبائل تقسیم ہوئے جو کہ 14کروڑ 40لاکھ کے بنتے ہیں اور اگر اس حساب سے دیکھا جائے تو حکومت پنجاب کو 4ارب 11کروڑ کا نقصان دیا گیا ۔ بتایا گیا کہ نیب اسلام آباد کے حکم پر تحقیقات شروع ہو چکی ہیں اور اس بڑی کرپشن کا ریکارڈ نہیں مل رہا ۔

اب بجلی نہ آئی تو مجھے نہ کہنا ،شہباز شریف کا پارہ ہائی

لاہور(پ ر) وزیرِاعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج رات بارہ بجے ہماری حکومت ختم ہو جائے گی، کل سے لوڈشیڈنگ جانے اور آپ، ہم نے اپنا امتحان پاس کر لیا ہے۔وزیرِاعلی پنجاب میاں شہباز شریف کا کڈنی انسٹیٹوٹ ریسرچ سنٹر (پی کے ایل آئی)
ے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ یہ بین الاقوامی سطح کا پہلا ہسپتال ہے جو 20 ارب روپے کی لاگت سے تیار کیا گیا، اس ہسپتال میں 70 ڈاکٹرز یورپ اور مڈل ایسٹ سے آئے ہیں۔ اب پاکستانی مریضوں کو اپنا علاج معالجہ کرانے کیلئے بھارت جانے کی ضرورت نہیں ہو گی۔شہباز شریف نے کہا کہ آج بجلی نہ ہوتی تو بہت زیادہ لوڈشیڈنگ ہو رہی ہوتی، لوڈشیڈنگ نہ ہونے کے برابر ہے۔ کل سے لوڈشیڈنگ جانے اور آپ جانیں، ہم نے اپنا امتحان پاس کر لیا ہے۔ وزیرِاعلیٰ پنجاب نے اعتراف کیا کہ شدید گرمی ہے، لوڈشیڈنگ 100 فیصد ختم نہیں ہوئی لیکن سب سے کم ہے۔ شہبازشریف نے کہا کہ کل سے بجلی نہ آئی تو مجھے اور نوازشریف کو ذمہ دار نہ ٹھہرایا جائے لوڈشیڈنگ پر نگران حکومت جانے اور عوام جانے۔
وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے آج ماڈل تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال کا مونکی کے تعمےر نو کے منصوبے پر کام کی رفتار کا جائزہ لےا۔ وزےراعلیٰ نے ہسپتال کے مختلف وارڈز اور شعبوں کا دورہ کےااورعلاج معالجے کی جدید سہولتوں کی فراہمی پر اطمینان کا اظہار کےا۔وزیراعلیٰ نے زیرعلاج مریضوں کی عیادت کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔مریضوں نے محمد شہبازشریف کو ڈھیروں دعائیں دےںا ور کہا کہ شہبازشریف آپ میں دکھی انسانیت کی خدمت کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔ آپ نے اس ہسپتال کو ترقی یافتہ ملکوں کے ہسپتالوں کے برابر بنا دیا ہے۔وزےراعلیٰ محمد شہبازشرےف اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہاں پر آکر دکھی انسانیت کو مسائل نہیں بلکہ دکھوں کا مداوا ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے صحت کے شعبہ میں بہت بہتری لائے ہیں۔ ہسپتالوں کو حقیقی شفا خانے بنانا میرا مشن تھا جسے پورا کر رہا ہوں۔ میرا آپ سے رشتہ پہلے بھی تھا اور آئندہ بھی رہے گا۔ انہوںنے کہا کہ آج پنجاب کے ہسپتال جدید مشینوں، اعلیٰ ادویات اور ماڈرن لیبز سے آراستہ ہیںاور آپ کا بہترین علاج معالجہ دیکھ کر میرا خون بہت بڑھ گیا ہے۔ وزےراعلیٰ محمد شہبازشرےف نے اس موقع پر مےڈےا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے شعبہ صحت مےںانقلابی نوعےت کی اصلاحات کی ہےںاورصحت عامہ کی سہولتوں کو بہتر کےا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف سے لاہور پریس کلب کے وفد نے ملاقات کی۔وفد کی قیادت لاہور پریس کلب کے صدر اعظم چوہدری کر رہے تھے۔لاہور پریس کلب کے صدر اعظم چوہدری نے اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے صدق دل سے صحافیوں کے مسائل حل کرنے کیلئے احکامات دیئے اور ان پر عملدرآمد کرایا اور ان کی کمٹمنٹ کے باعث صحافی کالونی میں 170 سے زائد پلاٹس واگزار کرائے گئے۔ اعظم چوہدری نے کہا کہ شہباز شریف نے عوام کی بے لوث خدمت کی ہے اور وہ عوام کے دلوں میں بستے ہیں۔دیگر صوبوں میں جائیں تو لوگ کہتے ہیں صرف شہبازشریف ہی کام کرتا نظر آتا ہے۔ محمد شہباز شریف نے اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کی الیکشن ملتوی کرانے کی قرارداد سیاسی لحاظ سے نیک شگون نہیں۔وزےراعلیٰ نے کہا کہ احتساب سب کا بے لاگ ہونا چاہیئے اوراسی طرح پاکستان آگے بڑھ سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ نگران وزیراعلیٰ کیلئے تحریک انصاف نے نام واپس لے کر ایک اور یو ٹرن مارا ہے۔کیا یو ٹرن لینے والا پاکستان کے وزیراعظم کے عہدے کا حقدار ہو سکتا ہے۔ ہم نے نیک نیتی سے اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کی اورباہمی مشاورت سے ناصر محمود کھوسہ کے نام پر اتفاق کیا گیا۔عمران خان نے اس معاملے پر یو ٹرن لیا ہے اور یہی ان کا وطیرہ ہے۔نیازی یو ٹرن کے ماسٹر ہیں،سیاست ان کے بس کی بات نہیں۔ انہوںنے کہا کہ عمران خان نیازی سیاست چھوڑ کر حجرے میں جا کر بیٹھ جائیں۔صوبائی وزیر رانا مشہود احمد، ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان، کمشنر لاہور ڈویژن اور دیگر متعلقہ حکام اور سینئر صحافی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف سے عالمی بےنک کے جنوبی ایشیا ریجن کے کنٹری ڈائرےکٹر پچا موتھو الانگو (Mr. Patchamuthu Illangovan) کی قیادت میں عالمی بینک کے وفد نے ملاقات کی۔ملاقات میں پنجاب میں عالمی بینک کے تعاون سے سماجی شعبوں کی بہتری کیلئے جاری پروگرامز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔کنٹری ڈائرےکٹر پچا موتھو الانگو نے کہا کہ پنجاب نے شہبازشریف کی قیادت میں بے مثال معاشی ترقی کی ہے اورپنجاب کا انفراسٹرکچر جدید خطوط پر استوار ہو چکا ہے۔شہبازشریف نے پنجاب کے عوام کے معیار زندگی میں بہتری لانے کیلئے بڑی محنت سے کام کیا ہے۔گزشتہ 5 سالوں میں ترقی کے لحاظ سے پنجاب حکومت کی مختلف شعبوں میں کارکردگی شاندار ہے اورپنجاب حکومت کی اس شاندار کارکردگی کا کریڈٹ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف کو جاتا ہے۔وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشرےف نے قصور مےں شہبازشرےف سپورٹس کمپلےکس کا افتتاح کےااور سپورٹس کمپلےکس کے مختلف حصوں کا دورہ کےا۔وزےراعلیٰ نے سپورٹس کمپلےکس کے ہاکی گراو¿نڈ مےں موجود ہاکی کے کھلاڑےوں سے مصافحہ کےا ۔وزےراعلیٰ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپورٹس کمپلےکس مےں ہاکی ،کرکٹ کے سٹےڈےم اورکبڈی گراو¿نڈ بناےاگےا ہے ۔سپورٹس کمپلےکس مےں ان ڈور اورآو¿ٹ ڈور گےمز کی سہولتےں فراہم کی گئی ہےں اور218کےنال پر محےطسٹےٹ آف دی آرٹ اس سپورٹس کمپلےکس پر54کروڑ روپے لاگت آئی ہے ۔انہوںنے کہاکہ پنجاب حکومت صوبے مےں صحت کی سرگرمےوں کے فرو غ کے جامع پروگرام پر عمل پےرا ہے ۔صوبے بھر مےں کھےلوں کے نئے مےدان بنائے گئے ہےں۔ پنجاب حکومت اور پاک بحرےہ کے مابےن گوادر مےں بحرےہ ماڈل سکول اورکالج کے قےام کے حوالے سے مفاہمتی ےادداشت پر دستخط کےے گئے۔ معاہدے پر پنجاب حکومت کی طرف سے سےکرٹری سکولز ڈاکٹراللہ بخش ملک اور پاک بحرےہ کی جانب سے رےئر اےڈمرل محمدفےاض جےلانی نے دستخط کےے۔آج ماڈل ٹاو¿ن مےں منعقد ہونے والی اس تقرےب مےں وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشرےف اورچےف آف دی نےول سٹاف اےڈمرل ظفر محمود عباسی بھی موجود تھے ۔وزےراعلیٰ محمد شہباز شرےف نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے بلوچستان کے علاقے گوادر مےں سکول اورکالج بنانے کا پروگرام بناےا تھا اورآج اس پروگرام کو تعبےر دےنے کے حوالے سے معاہدے پر دستخط کےے گئے ہےں۔پنجاب حکومت اس سکول و کالج کے قےام کے لئے پہلے پانچ کروڑ روپے کے فنڈز مہےا کرچکی ہے او رآج اےک اورچےک پاک بحرےہ کے حکام کے حوالے کےاگےا ہے تاکہ اس منصوبے کو مکمل کےا جاسکے۔ وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشرےف نے پاکستان کڈنی اےنڈ لےور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کا دورہ کےا ۔وہ ان دو مرےضوں اور ان کے عزیز و اقارب سے ملے جن کا ےہاں گردوں کا کامیاب ٹرانسپلانٹ کےاگےاہے ۔وزےراعلیٰ نے مرےضوں کے تےمارداروں سے ےہاں علاج کی سہولتوں کے بارے مےں درےافت کےا- مریضوں کے عزیز واقارب نے ہسپتال میں فراہم کی جانے والی جدید طبی سہولتوں پر اطمینان کا اظہار کیا اور وزیر اعلی کا شکریہ ادا کیا-وزےراعلیٰ محمد شہبازشرےف نے اس موقع پر منعقدہ تقرےب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب حکومت نے 20ارب روپے کی لاگت سے سٹےٹ آف دی آرٹ پاکستان کڈنی اےنڈ لےور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹےوٹ بناےا ہے ۔جس کاپہلا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے ۔ےہاں نرسنگ سکول،رےسرچ سےنٹر بھی بنائے جارہے ہےں۔

کپتان کی لاہور آمد۔۔اہم اعلان متوقع

لاہور (آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان آج ایک روزہ دورے پر لاہور پہنچیں گے عمران خان لاہور میں قیام کے دوران بعض سیاسی مصروفیات کے ساتھ ساتھ شوکت خانم ہسپتال میں دی جانے والی افطار ڈنر پارٹی میں شرکت کرینگے۔

آفریدی کی ورلڈ الیون کا لی آندھی کا مقابلہ نہ کر سکی

لارڈز( ویب ڈیسک) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ورلڈ الیون اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ایک ٹی ٹوئنٹی میچ منعقد ہوا جس میں دفاعی چیمپئن 72 رنز سے کامیاب رہے۔ارما اور ماریہ سیلاب سے متاثرہ افراد کی امداد کے لیے لارڈز کے تاریخی میدان پر منعقد ہونے والے میچ میں ورلڈ الیون کے کپتان شاہد آفریدی نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا جو غلط ثابت ہوا۔ویسٹ انڈیز کے اوپنرز ایون لوئس اور کرس گیل نے اپنی ٹیم کا انتہائی جارحانہ آغاز فراہم کیا۔دونوں کے درمیان 75 رنز کی برق رفتار شراکت قائم ہوئی۔ لوئس 26 گیندوں پر 58 رنز بناکر راشد خان کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔ویسٹ انڈیز کیخلاف ورلڈ الیون کی قیادت آفریدی کریں گے، آئی سی سی دوسرے آو¿ٹ ہونے والے بیٹسمین کرس گیل تھے جو شعیب ملک کی گیند پر 18 رنز بناکر بولڈ ہوگئے۔دو وکٹیں گرنے کے باوجود دیگر ویسٹ انڈیز بلے بازوں نے تیز رنز بنانے کا سلسلہ جاری رکھا۔مارلن سیموئلز 43، دنیش رامدین 22 اور آندرے رسل 21 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔ اس طرح دفاعی چیمپئنز نے ورلڈ الیون کو 200 رنز کا ہدف دے دیا۔

چودھری نثار کا بڑا کھڑاک، آج پی ٹی آئی میں شمولیت ہو گی یا نہیں ،خبر آگئی

اسلام آباد(آن لائن)پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کو پارٹی ٹکٹ نہ دینے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔چوہدری نثار علی خان تحریک انصاف میں شامل ہوں گے یا نہیں اس حوالے سے آئندہ 24چوبیس گھنٹوں میں اہم فیصلہ کیے جانے کا امکان ہے ۔انتہائی معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ نااہل وزیراعظم نوازشریف نے اپنے بھائی شہبازشریف کو اس بات پر قائل کرلیا ہے کہ چوہدری نثار علی خان کو ٹکٹ نہ دینے پر کوئی پارٹی کو نقصان نہیں ہوگا۔دوسری جانب چوہدری نثار علی خان مریم نواز اور حمزہ شہباز کو بھی کسی صورت ماننے کو تیار نہیں ہیں ایسی صورتحال میں نادان دوستوں سے دانشور دشمن بہتر ہے جس کے نتیجے میں شہبازشریف نے گزشتہ روز توہین آمیز باڈی لینگویج سے ایک مسیج دیا کہ چوہدری نثار علی خان ایک شکایتی انسان ہے اور وہ بچپنے سے کبھی باہر نہیں آئے ، عموماً وہ میری شکایتیں بھی نوازشریف سے لگایا کرتے تھے ۔شہبازشریف کی اس توہین آمیز باڈی لینگویج پر چوہدری نثار علی خان نے بھی اپنے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کو میرے اوپر تبصرہ کرنے کی بجائے پارٹی حالات پر نظر رکھنی چاہیے۔جس پر مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری نثار علی خان کی آخری ٹک ٹک جاری ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ چوہدری نثار علی خان ازخود کسی پارٹی میں شمولیت اختیار کرلیں۔ تاکہ راولپنڈی ڈویژن میں ٹکٹوں کی تقسیم سے متعلق انہیں ان سے کوئی مشاورت نہ کرنی پڑے۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری نثارعلی خان کی پی ٹی آئی میں شمولیت کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں اور ممکن ہے کہ بہت جلد پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان چوہدری نثارعلی خان کی رہا ئش گاہ پر جاکر انہیں پارٹی میں شمولیت کی دعوت دینگے۔

کرپٹ حکومت ختم قوم نوافل ادا کرے ،کپتان کی ہدایت

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک‘ آن لائن) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے قوم کے نام اپنے پیغام میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے پانچ سال پورے ہونے پر رات 12 بجے شکرانے کے نوافل ادا کرنے کا کہا ہے۔ عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت ایک کرپٹ اور نااہل حکومت تھی جس کی دت پوری ہونے پر قوم شکرانے کے نوافل ادا کر کے کہ ایسی کرپٹ اور نااہل حکومت نے اپنی مدت پوری کر لی ہے، انہوں نے کہا نااہل حکومت نے ملکی قرضوں میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے جو ملکی تاریخ کے سب سے زیادہ لئے جانے والے قرضے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) اسلام آباد کے رہنما چوہدری اشرف گجر نے باضابطہ طور پر پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے چوہدری اشرف گجر کو عدالتی اصلاحات کمیٹی کا سربراہ بھی بنا دیا۔ چوہدری اشرف گجر ایڈووکیٹ جو کہ اسلام آباد ہائی کورٹ اور اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر رہ چکے ہیں نے مسلم لیگ (ن) کے پلیٹ فارم سے ضمنی الیکشن میں حصہ لیا تھا اور صرف5دن کی انتخابی مہم میں انہوں نے42ہزار ووٹ لئے تھے جبکہ انکے مد مقابل تحریک انصاف کے امیدوار اسد عمر نے 48ہزار ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی تھی۔ چوہدری اشرف گجر ایڈووکیٹ کے مسلم لیگ (ن) کی قیادت سے اختلافات کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب بلدیاتی الیکشن میں مسلم لیگ (ن) نے اپنے زیادہ تر امیدوار ایسے کھڑے کئے تھے جو کہ قبضہ گروپوں کے نمائندہ تھے۔ چوہدری اشرف گجر ایڈووکیٹ ممبر پیمرا بھی تھے لیکن اس وقت کے چیئر مین پیمرا ابصار عالم کی بھارت نواز پالیسی کی وجہ سے وہ انہوں نے احتجاجاً ممبر پیمرا کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ عدالتی اصلاحات کے حوالے سے چوہدری اشرف گجر نے مسلم لیگ حں) کے لئے بھی کافی کام کیا تھا لیکن میاں نواز شریف نے عدالتی اصلاحات میں عدم دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے بریفنگ ہی لینا گوارا نہیں کی تھی اس کے بعد چوہدری اشرف گجر مسلم لیگی قیادت سے دلبرداشتہ ہو گئے تھے۔

جسٹس (ر) ناصر الملک نے نگراں وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

اسلام آباد ( ویب ڈیسک )سابق چیف جسٹس (ر) ناصر الملک نے پاکستان کے 7ویں نگراں وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ایوان صدر میں تقریب حلف برداری میں صدر مملک ممنون حسین، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، دیگر مسلح افواج کے افسران، چیئرمین سینیٹ، وفاقی کابینہ کے ارکان، چاروں صوبوں کے گورنر اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔تقریب حلف برداری کا آغاز تلاوت کلام پاکستان سے ہوا، جس کے بعد صدر پاکستان ممنون حسین نے نگراں وزیر اعظم جسٹس (ر) ناصر الملک سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔یاد رہے کہ گزشتہ شب رات 12 بجے وفاقی حکومت اپنی 5 سالہ آئینی مدت پوری کرنے کے بعد ختم ہوگئی تھی اور شاہد خاقان عباسی بطور اٹھارویں منتخب وزیر اعظم 10 ماہ خدمات انجام دینے کے بعد اپنے عہدے سے سبکدوش ہو گئے تھے۔اس سے قبل 28 مئی کو سابق وزیر اعظم شاہد خاقان اور سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے مشترکہ طور پر سابق چیف جسٹس (ر) ناصر الملک کو پاکستان کا ساتواں نگراں وزیراعظم نامزد کیا تھا۔جسٹس (ر) ناصر الملک جسٹس (ر) ناصر الملک 17 اگست 1950 کو صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع سوات میں پیدا ہوئے اور انہوں نے 1972 میں پشاور یونیورسٹی سے ایل ایل بی مکمل کیا۔1976 میں انہوں نے لندن سے ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی اور 17 سال تک پشاور ہائی کورٹ میں پریکٹس لائر رہے۔جسٹس (ر) ناصر الملک نے اپنے عدالتی کیریئر کا آغاز 1994 میں کیا اور 6 جون کو وہ پشاور ہائی کورٹ کے جج مقرر ہوئے اور 2004 تک اسی منصب پر رہے۔بعد ازاں صوبائی حکومت کی منظوری کے بعد 31 جولائی 2004 کو جسٹس (ر) ناصر الملک پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مقرر ہوئے جبکہ 2005 میں انہیں سپریم کورٹ ا?ف پاکستان منتقل کردیا گیا۔اس کے علاوہ 30 نومبر 2013 سے 6 جولائی 2014 تک انہوں نے قائم مقام چیف الیکشن کمشنر پاکستان کے فرائض بھی سرانجام دیئے۔

فاروق بندیاں کون؟عمران خان نے ایکشن کس لیے لیا ،سوشل میڈیاکا کیا کردار سامنے آیا ؟تہلکہ خیز انکشافات

اسلام آباد (نیٹ نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے یئرمین عمران خان نے فاروق بندیال کی پارٹی میں شمولیت پر ہونےوالے ہنگامے پرایکشن لیتے ہوئے پارٹی کے سینئر رہنما نعیم الحق پر مبنی ایک رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ جو 3 دنوں میں حقائق پارٹی چیئرمین کے سامنے رکھے گی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چودھری نے کہا ہے کہ سزا یافتہ مجرم کا پی ٹی آئی کا حصہ بننے کی اطلاعات پر نوٹس لے لیا گیا ہے، 3 دن میں حقائق عمران خان کے سامنے رکھے جائیں گے، اخلاقی معیار پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں

حسن ،حسین اور ڈار کی انٹرپول کے ذریعے واپسی ،متعدد سابق ارکان اسمبلی کی گرفتاری کا فیصلہ

لاہور (حامد جلال سے) باوثوق ذرائع کے مطابق سابقق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی، مریم نواز، صاحبزادوں حسین اور حسن نواز، داماد کیپٹن (ر) صفدر جبکہ سمدھی اسحق ڈار کے مقدمات جس رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی سماعت ایک ہفتے میں مکمل ہو سکتی ہے۔ قانونی حلقے اس رائے کا اظہار کر رہے ہیں کہ شہادتوں اور دستاویزات
سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان لوگوں کو سزا ملنے کا امکان قریباً یقینی ہے۔ دارالحکومت کے باخبر حلقے یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ سزا ملنے کی صورت میں نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو کسی ریسٹ ہاﺅس وغیرہ میں نہیں بلکہ اڈیالہ جیل میں رکھا جائے گا۔ حسن و حسین نواز اور اسحاق ڈار چونکہ ملک میں موجود نہیں لہٰذا انہیں ان کی عدم موجودگی میں سزا ہو سکتی ہے۔ ایسی صورت میں انہیں انٹرپول کے ذریعے واپس لا کر جیل میں ڈالا جائے گا۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ وفاق میں نگران حکومت کے قیام کے بعد پچیس بیورو کریٹس اور دو سابق وفاقی وزراءکی گرفتاری متوقع ہے۔ ان کے بارے میں کیس کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اور اگلے چند روز میں ان کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ متعدد سابق ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کی نااہلی کا بھی فیصلہ ہو چکا ہے جبکہ الیکشن کمیشن کے موجودہ اعلانات کے برعکس انتخابات تین سے چھ ماہ تک ملتوی ہو سکتے ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے کئی ایک اضلاع میں از سر نو حلقہ بندیوں کا حکم جاری ہو چکا ہے جبکہ کچھ لوگ اس حوالے سے سپریم کورٹ میں جانے کی تیاریاں بھی کر رہے ہیں۔ متوقع طور پر ان معاملات کی سماعت میں کچھ وقت لگے گا۔پھر ایسی صورت میں انتخابات کا 25 جولائی کو انعقاد قرین قیاس ہے۔ جبکہ بعض سابق ارکان کو نااہل قرار دیئے جانے کی وجہ سے بھی انتخابات کے لئے مزید وقت درکار ہو گا۔ وفاقی دارالحکومت کے باخبر حلقوں کے مطابق جن سابق ارکان اسمبلی کے خلاف سنگین نوعیت کے الزامات ہیں انہیں نااہل قرار دے دیا جائے گا اور یہ خاصی بڑی تعداد میں ہیں۔ ان کے مقدمات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے جس کے بعد ان کی گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔ ایسی صورت میں امیدواروں کی بڑی پیمانے پر اکھاڑپچھاڑ ہو گی اور انتخابات کی تاریخ کو آگے کرنا ضروری ہو جائے گا۔ الیکشن کمشن 25 جولائی کے انتخابات کو ملتوی کرنے کے بعد حلقہ بندیوں اور دیگر معاملات کے لئے چند ماہ لے گا اور پھر حتمی طور پر انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے گا جو موجودہ موسم گرما کے خاتمے کے بعد ہوں گے۔ انتخابی امیدواروں کے لئے جو طریقہ کار طے کیا جا رہا ہے اس کے پیس نظر بھی انتخابات اععلان کردہ تاریخ پر نہیں ہو سکتے۔ اعلیٰ سطح پر طے کیا جا رہا ہے کہ انتخاب لڑنے والوں کو نیب، ایف آئی اے، سٹیٹ بنک اور سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمشن وغیرہ سے کلیرنس حاصل کرنا لازمی ہو گی کہ وہ کسی مقدمے کا سنگین الزام میں تو ملوث نہیں۔ انہوں نے بنکوں اور مالیاتی اداروں سے قرصہ تو معاف نہیں کرایا یا وہ سرکاری واجبات کے حوالے سے نادہندہ تو نہیں۔ باخبر حلقے بتاتے ہیں کہ اس طریقہ کار کے تحت موجودہ امیدواروں میں سے چالیس سے پچاس فیصد تک انتخاب لڑنے کے اہل نہیں رہیں گے۔

نواز ،مریم اور کیپٹن (ر) صفدر کیلئے اڈیالہ جیل ،25بیورو کریٹس اور2وزراءکی چند روز میں گرفتاری؟

لاہور (حامد جلال سے) باوثوق ذرائع کے مطابق سابقق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی، مریم نواز، صاحبزادوں حسین اور حسن نواز، داماد کیپٹن (ر) صفدر جبکہ سمدھی اسحق ڈار کے مقدمات جس رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی سماعت ایک ہفتے میں مکمل ہو سکتی ہے۔ قانونی حلقے اس رائے کا اظہار کر رہے ہیں کہ شہادتوں اور دستاویزات
سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان لوگوں کو سزا ملنے کا امکان قریباً یقینی ہے۔ دارالحکومت کے باخبر حلقے یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ سزا ملنے کی صورت میں نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو کسی ریسٹ ہاﺅس وغیرہ میں نہیں بلکہ اڈیالہ جیل میں رکھا جائے گا۔ حسن و حسین نواز اور اسحاق ڈار چونکہ ملک میں موجود نہیں لہٰذا انہیں ان کی عدم موجودگی میں سزا ہو سکتی ہے۔ ایسی صورت میں انہیں انٹرپول کے ذریعے واپس لا کر جیل میں ڈالا جائے گا۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ وفاق میں نگران حکومت کے قیام کے بعد پچیس بیورو کریٹس اور دو سابق وفاقی وزراءکی گرفتاری متوقع ہے۔ ان کے بارے میں کیس کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اور اگلے چند روز میں ان کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ متعدد سابق ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کی نااہلی کا بھی فیصلہ ہو چکا ہے جبکہ الیکشن کمیشن کے موجودہ اعلانات کے برعکس انتخابات تین سے چھ ماہ تک ملتوی ہو سکتے ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے کئی ایک اضلاع میں از سر نو حلقہ بندیوں کا حکم جاری ہو چکا ہے جبکہ کچھ لوگ اس حوالے سے سپریم کورٹ میں جانے کی تیاریاں بھی کر رہے ہیں۔ متوقع طور پر ان معاملات کی سماعت میں کچھ وقت لگے گا۔پھر ایسی صورت میں انتخابات کا 25 جولائی کو انعقاد قرین قیاس ہے۔ جبکہ بعض سابق ارکان کو نااہل قرار دیئے جانے کی وجہ سے بھی انتخابات کے لئے مزید وقت درکار ہو گا۔ وفاقی دارالحکومت کے باخبر حلقوں کے مطابق جن سابق ارکان اسمبلی کے خلاف سنگین نوعیت کے الزامات ہیں انہیں نااہل قرار دے دیا جائے گا اور یہ خاصی بڑی تعداد میں ہیں۔ ان کے مقدمات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے جس کے بعد ان کی گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔ ایسی صورت میں امیدواروں کی بڑی پیمانے پر اکھاڑپچھاڑ ہو گی اور انتخابات کی تاریخ کو آگے کرنا ضروری ہو جائے گا۔ الیکشن کمشن 25 جولائی کے انتخابات کو ملتوی کرنے کے بعد حلقہ بندیوں اور دیگر معاملات کے لئے چند ماہ لے گا اور پھر حتمی طور پر انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے گا جو موجودہ موسم گرما کے خاتمے کے بعد ہوں گے۔ انتخابی امیدواروں کے لئے جو طریقہ کار طے کیا جا رہا ہے اس کے پیس نظر بھی انتخابات اععلان کردہ تاریخ پر نہیں ہو سکتے۔ اعلیٰ سطح پر طے کیا جا رہا ہے کہ انتخاب لڑنے والوں کو نیب، ایف آئی اے، سٹیٹ بنک اور سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمشن وغیرہ سے کلیرنس حاصل کرنا لازمی ہو گی کہ وہ کسی مقدمے کا سنگین الزام میں تو ملوث نہیں۔ انہوں نے بنکوں اور مالیاتی اداروں سے قرصہ تو معاف نہیں کرایا یا وہ سرکاری واجبات کے حوالے سے نادہندہ تو نہیں۔ باخبر حلقے بتاتے ہیں کہ اس طریقہ کار کے تحت موجودہ امیدواروں میں سے چالیس سے پچاس فیصد تک انتخاب لڑنے کے اہل نہیں رہیں گے۔