یکم رمضان منگل 7 مئی کو ہوگا، رویتِ ہلال ریسرچ کونسل

لاہور(ویب ڈیسک) رویتِ ہلال ریسرچ کونسل کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں یکم رمضان منگل 7 مئی کو ہوگا۔رویتِ ہلال ریسرچ کونسل کے سیکرٹری جنرل مفتی خالد اعجاز کا کہنا ہے کہ نیا چاند اس وقت تک دکھائی نہیں دیتا جب تک کہ اس کی عمر غروبِ آفتاب کے وقت کم از کم 19گھنٹے اور غروبِ شمس و غروبِ قمر کا درمیانی فرق کم از کم 40منٹ ہوجائے، اس کے علاوہ چاند کا زمین سے زاویائی فاصلہ کم از کم 6 ڈگری اور چاند کا سورج سے زاویائی فاصلہ کم از کم 10 ڈگری ہونا چاہیے۔مفتی خالد اعجاز نے کہا کہ رمضان المبارک کا چاند ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق رات 3 بج کر 46 منٹ پر پیدا ہوگا، اتوار 5 مئی کی شام غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمر پاکستان کے تمام علاقوں میں 16 گھنٹوں سے بھی کم ہوگی۔ غروبِ شمس اور غروبِ قمر کا درمیانی فرق پاکستان بھر میں کہیں بھی 29 منٹ سے زائد نہیں ہوگا لہٰذا 29 شعبان المعظم اتوار کی شام چاند دکھائی دینے کی شہادتوں کا اگر کہیں سے بھی اعلان کیا جائے گا تو وہ تمام شہادتیں جھوٹی، غیر شرعی اور سائنسی لحاظ سے ناقابلِ یقین ہوں گی۔

چینل ۵ کے دفتر میں اچانک آگ لگنے سے قیمتی سامان جل گیا ۔ ۔۔ نشریات جلد بحال کر دی جائینگی

لاہور (خصوصی رپورٹر) خبریں ٹاور میں چینل 5 کے دفتر میں رات گئے اچانک آگ لگ گئی جس کے باعث قیمتی سامان جل کر خاکستر ہوگیا جس کے نقصان کا اندازہ نہیںلگایا جاسکتا ہے جبکہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چینل 5کی نشتریات مرمت ہونے کے بعد چند روز تک بحال کردی جائےں گی۔ تفصیلات کے مطابق خبریں ٹاور 12 لارنس روڈ لاہور پر گزشتہ رات گئے چینل 5 کے دفتر میں اچانک آگ لگ گئی۔ آگ لگنے کے باعث بلڈنگ میں زور دار دھماکے ہوئے جس سے د فتر کے شیشے اور کھڑکیاں اور دروازے ٹوٹ گئے، اطلاع کرنے پر ریسکیو 1122موقع پر پہنچ گئی اور ڈیڑھ گھنٹے کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پا لیا گیا۔ آگ لگنے کے باعث قیمتی سامان جل کر خاکستر ہوگیا۔ اس حوالے سے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آگ لگنے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا جبکہ قیمتی سامان کے نقصان کا ابھی اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔ جبکہ آگ لگنے سے چینل 5 کی قیمتی مشےنری جل چکی ہے جس کے باعث اس کی نشتریات مشینری مرمت ہونے کے بعد چند روز تک بحال کردی جائےں گی۔

نئے بلدیاتی نظام کو عوام کے لئے فائدہ مند بنایا جائے :چیئرمین برابری پارٹی پاکستان جواد احمد

لاہور ( صدف نعیم سے) چیئرمین برابری پارٹی پاکستان جواد احمد کا کہنا ہے کہ صدارتی نظام کی باتیں کرنے والے قومی یکجہتی کو پارہ پارہ کرنا چاہتے ہیں، ملک کو اس وقت متبادل قیادت کی ضرورت ہے ہم پیپلز پارٹی، مسلم لیگ اور دیگر پارٹیوں کی سیاست کا حصہ نہیں بنیں گے،نئے بلدیاتی نظام کو عوام کے لئے فائدہ مند بنایا جائے ان باتوں کا اظہار انھوں نے مرکزی سیکرٹریٹ میں فیصل آباد،جڑانوالا اور قصور سے آئے تنظیمی عہدیداروں سے ملاقات میں کیا اس موقع پر ان کا مزید کہنا تھا کہ جب سے تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے ملکی ترقی کا پہیہ الٹا گھوم رہاہے وہ جو کہتے تھے کہ ایک کڑور نوکریاں اور 50لاکھ گھر دیں گئے اور قرضہ لینے کی بجائے خودکشی کو ترجئع دیں گے اب قرضہ ملنے کی خوشخبریاں سنارہے ہیں،صرف زبان ہی نہیں پورا نظام ہی پھسلن کا شکار ہے۔صدارتی نظام کا مطلب ورلڈ بنک کے ٹیکنو کریٹس کی حکومت ہے جس میں پاکستان کے عوام کی نمائندگی ہو گی نہ ان کی بات سنی جائے گی۔برابری پارٹی پاکستان 99فی صد عوام کی جماعت ہے جس کا مقصد ملک پر مسلط استحصالی اورظلم وجبر کے نظام کا خاتمہ ہے جس نے عام آدمی کی ذندگی کو اجیرن بنا رکھا ہے اور اب رمضان المبارک سے قبل مہنگائی کا نیا طوفان انگڑائی لے رہا ہے جس سے عوام کی معاشی پریشانی میں مزید اضافہ ہوگا۔ تقریب کے اختتام پر محمد ندیم پاشا، علی ابراہیم اور عدنان مزمل کو متعلقہ شہروں میں پارٹی کا کوآردینیٹر مقرر کیا گیا۔

پنجاب اسمبلی اجلاس: معطل لیگی اراکین کا اسمبلی میں داخلہ بند

لاہور ( صدف نعیم ) سپیکر نے مسلم لیگ ن کے تین معطل اراکین کا اسمبلی کی حدود میں داخلہ بند کردیا ۔اسمبلی سیکرٹریٹ نے عظمی بخاری، اشرف رسول اور میاں عبدالرﺅف کی تصاویر سکیورٹی عملے کو جاری کردیں۔سکیورٹی عملے کو تینوں لیگی اراکین کو اسمبلی میں داخل ہونے سے روکنے کی ہدایات جاری ۔تینوں لیگی اراکین کی ڈپٹی سپیکر کیساتھ تلخ کلامی کے بعد رکنیت معطل کی گئی تھی۔تینوں لیگی اراکین روان سیشن کے دوران اجلاس میں شرکت نہیں کرسکیں گے۔

عشا ئیہ میںضیاشاہد اورامتنان شاہدکی دستاربندی

ملتان(سپیشل رپورٹر) سیدفخرامام کے عشائیے میں چیف ایڈیٹر روزنامہ ”خبریں“ ضیا شاہد، ایڈیٹر ”خبریں“ امتنان شاہد کی دستاربندی کی گئی۔ سیدفخرامام نے چیف ایڈیٹر ”خبریں“ کی پانی کی قلت اور زراعت کے حوالے سے کوششوں کوسراہا۔
دستاربندی

” خبریں “ نے کسانوں کے مسائل مﺅثر انداز میں اجااگر کیے : سید فخر امام

ملتان (سپیشل رپورٹر) کشمیر کمیٹی کے چیئرمین سید فخر امام نے کہا ہے کہ 1947ءمیں پاکستان ایک زرعی ملک تھا پھر صنعتکاری کی طرف چلا اور پھر وہ وقت آگیا کہ پاکستان زرعی ملک رہا نہ صنعتی ملک رہا پھر ہم نے ھیومن ری سورس کی طرف بھی توجہ نہ دی اس وقت صورتحال یہ ہے کہ بھارت 100 ملین ڈالر کا سافٹ ویئر ایکسپورٹ کر رہا ہے اور ہم .5 پر بھی نہیں ہیں۔ چیف ایڈیٹر روزنامہ خبریں ضیا شاہد کے اعزاز میں آفیسر کالونی میں واقع اپنی رہائش گاہ قتال پور ہاﺅس میں ایک عشائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سید فخر امام نے کہا کہ ”خبریں“ نے ملتان میں 3 روزہ کسان میلہ منعقد کروا کر علاقے کے کاشتکار کے مسائل کی عکاسی کی اور بہت ہی احسن طریقے سے مسائل کا اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں جناب ضیا شاہد کا مشکور ہوں انہوں نے پہلے بھرپور طریقے سے پانی کا مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں زرعی مسائل کے حوالے سے قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں زراعت پر ایک سپیشل کمشن بنی ہے جس کے ٹرم آف ریفرنس طے ہو چکے ہیں اور قلیل مدت میں اس کے پانچ اجلاس ہو چکے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ ہم اپنی زراعت کو ترقی دے کر ملک کو بحران سے نکال سکتے ہیں۔ چیف ایڈیٹر روزنامہ ”خبریں“ جناب ضیاشاہد نے کہا ہے کہ قیام پاکستان کے بعد سے طویل عرصے تک کسی نہ کسی صورت میں اہم عہدوں پر جنوبی پنجاب کے نواب اور ملک بھر کے بڑے جاگیردار فائز رہے اور انہوں نے طویل عرصے تک حکمرانی کی۔ اس کے باوجود پاکستان میں زراعت میں ترقی نہیں نہ ہوسکی۔ کیا یہ کوئی جینیٹک پرابلم ہے اور اگر ہے تو اس کی تشخیص بہت ضروری ہے کہ بگاڑ کہاں ہے۔ میرا سوال آج دانشور اور مفکر سید فخرامام سے ہے کہ …. اقتدار میں رہے تو بھی زراعت کیوں کر تباہ ہوئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کشمیر کمیٹی کے چیئرمین اور رکن قومی اسمبلی سید فخر امام کی طرف سے دیئے جانے والے عشائےے میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایوب خان کے زمانے میں زراعت پر توجہ دی گئی مگر ساتھ ہی صنعتکاروں میں 22خاندان بھی سامنے آئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی سیاست میں جو دو تین دانشور بچ گئے ہیں فخر امام ان میں سے ایک ہیں اور میں کبھی سیدفخرامام سے طویل نشست میں لیکچر لوںگا کہ زراعت کے حوالے سے ہم ایسی پیداوار کو بڑھانے میں کامیاب کیوں نہ ہوسکے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں صنعتکاری آئی توساتھ ہی لوٹ کھسوٹ اوردولت کاارتکازآیا۔ سمجھ سے باہرہے کہ بارڈر کے اس پار بھی زمین ایک جیسی، پانی اورموسمی حالات بھی ایک جیسے، پھرکاشت اور پیداوارمیں اتنافرق کیوں ہے۔ بھارت میں زرعی سہولتیں عروج پرہیں اورکاشتکار کومکمل رہنمائی اور متبادل سہولتیں دی جاتی ہیں۔ ہمارے پاس زرعی یونیورسٹی فیصل آباد سے جہاں اب سیاست ہورہی ہے۔ جبکہ بھارت کے لوگ کہتے ہیں کہ آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ کے پاس لائل پور کی زرعی یونیورسٹی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ”خبریں“ نے زراعت کے حوالے سے اس خطے میں بہت ساکام کیا اور بہت ہی آگاہی دی ہے۔
فخرامام