تازہ تر ین

” خبریں “ نے کسانوں کے مسائل مﺅثر انداز میں اجااگر کیے : سید فخر امام

ملتان (سپیشل رپورٹر) کشمیر کمیٹی کے چیئرمین سید فخر امام نے کہا ہے کہ 1947ءمیں پاکستان ایک زرعی ملک تھا پھر صنعتکاری کی طرف چلا اور پھر وہ وقت آگیا کہ پاکستان زرعی ملک رہا نہ صنعتی ملک رہا پھر ہم نے ھیومن ری سورس کی طرف بھی توجہ نہ دی اس وقت صورتحال یہ ہے کہ بھارت 100 ملین ڈالر کا سافٹ ویئر ایکسپورٹ کر رہا ہے اور ہم .5 پر بھی نہیں ہیں۔ چیف ایڈیٹر روزنامہ خبریں ضیا شاہد کے اعزاز میں آفیسر کالونی میں واقع اپنی رہائش گاہ قتال پور ہاﺅس میں ایک عشائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سید فخر امام نے کہا کہ ”خبریں“ نے ملتان میں 3 روزہ کسان میلہ منعقد کروا کر علاقے کے کاشتکار کے مسائل کی عکاسی کی اور بہت ہی احسن طریقے سے مسائل کا اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں جناب ضیا شاہد کا مشکور ہوں انہوں نے پہلے بھرپور طریقے سے پانی کا مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں زرعی مسائل کے حوالے سے قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں زراعت پر ایک سپیشل کمشن بنی ہے جس کے ٹرم آف ریفرنس طے ہو چکے ہیں اور قلیل مدت میں اس کے پانچ اجلاس ہو چکے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ ہم اپنی زراعت کو ترقی دے کر ملک کو بحران سے نکال سکتے ہیں۔ چیف ایڈیٹر روزنامہ ”خبریں“ جناب ضیاشاہد نے کہا ہے کہ قیام پاکستان کے بعد سے طویل عرصے تک کسی نہ کسی صورت میں اہم عہدوں پر جنوبی پنجاب کے نواب اور ملک بھر کے بڑے جاگیردار فائز رہے اور انہوں نے طویل عرصے تک حکمرانی کی۔ اس کے باوجود پاکستان میں زراعت میں ترقی نہیں نہ ہوسکی۔ کیا یہ کوئی جینیٹک پرابلم ہے اور اگر ہے تو اس کی تشخیص بہت ضروری ہے کہ بگاڑ کہاں ہے۔ میرا سوال آج دانشور اور مفکر سید فخرامام سے ہے کہ …. اقتدار میں رہے تو بھی زراعت کیوں کر تباہ ہوئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کشمیر کمیٹی کے چیئرمین اور رکن قومی اسمبلی سید فخر امام کی طرف سے دیئے جانے والے عشائےے میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایوب خان کے زمانے میں زراعت پر توجہ دی گئی مگر ساتھ ہی صنعتکاروں میں 22خاندان بھی سامنے آئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی سیاست میں جو دو تین دانشور بچ گئے ہیں فخر امام ان میں سے ایک ہیں اور میں کبھی سیدفخرامام سے طویل نشست میں لیکچر لوںگا کہ زراعت کے حوالے سے ہم ایسی پیداوار کو بڑھانے میں کامیاب کیوں نہ ہوسکے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں صنعتکاری آئی توساتھ ہی لوٹ کھسوٹ اوردولت کاارتکازآیا۔ سمجھ سے باہرہے کہ بارڈر کے اس پار بھی زمین ایک جیسی، پانی اورموسمی حالات بھی ایک جیسے، پھرکاشت اور پیداوارمیں اتنافرق کیوں ہے۔ بھارت میں زرعی سہولتیں عروج پرہیں اورکاشتکار کومکمل رہنمائی اور متبادل سہولتیں دی جاتی ہیں۔ ہمارے پاس زرعی یونیورسٹی فیصل آباد سے جہاں اب سیاست ہورہی ہے۔ جبکہ بھارت کے لوگ کہتے ہیں کہ آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ کے پاس لائل پور کی زرعی یونیورسٹی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ”خبریں“ نے زراعت کے حوالے سے اس خطے میں بہت ساکام کیا اور بہت ہی آگاہی دی ہے۔
فخرامام



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv