اسمبلیاں کب ختم ہونگی،عام انتخابات بارے الیکشن کمیشن کا تہلکہ خیز فیصلہ ،بڑا اعلان کر دیا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئےمعروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ لندن پلان کی ”ٹرم“ پرانی ہے۔ سیاسی ماحول میں جب بھی چند لیڈران لندن جمع ہو کر بات چیت کرتے ہیں تو اسے ”لندن پلان“ کا نام دے دیا جاتا ہے۔ لندن کو ایک محفوظ مقام تصور کیا جاتا ہے۔ اس لئے لیڈران وہاں جا کر میٹنگ کرتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے لیڈران لندن میں جمع ہوئے اور انہوں نے میٹنگ کی۔ ہمارے نمائندگان وجاہت علی خان اور شمع جونیجو جو لندن میں موجود ہیں۔ ہم ان سے بات کر کے وہاں کی موجودہ صورتحال جان لیتے ہیں۔ اطلاع یہ ہے کہ مائنس نواز فارمولا فیل ہو گیا ہے۔ مریم نواز کو نرم ہاتھ رکھنے کا کہا گیا ہے اور اداروں کے ساتھ ٹکراﺅ کی پالیسی کو ختم کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ ہمارے نمائندگان مسلم لیگ (ن) کے قریبی حلقوں سے انٹرویو کر کے ”فرسٹ ہینڈ انفارمیشن“ دیں گے مسلم لیگ نے فیصلہ کیا ہے کہ شہبازشریف کو وزیراعظم اور مریم نواز کو وزیراعلیٰ پنجاب بنا دیا جائے گا۔ نواز شریف کے وطن واپسی رویے سے فیصلہ ہو گا کہ ان کی سوچ تبدیل ہوئی ہے یا نہیں اطلاع یہ ہے کہ بہت تیزی کے ساتھ ہمارے ملک کے حالات تبدیل ہوتے جا رہے ہیں۔ چند ماہ کے دوران وسیع پیمانے پر مقدمات کے اندراج ہوں گے صف اول، بلکہ صف دوئم کے لوگوں کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔ قرقی کرنا عدالت کا پہلا قدم ہوتا ہے۔ حسین اور حسن نواز کی جائیداد منجمد کر دی جاتی ہے تو پیغام یہ جائے گا کہ نوازشریف کے خلاف عدالتی گھیرا تنگ ہو رہا ہے۔ میاں صداقت قانونی جنگ لڑیں تو بہتر ہے۔ عدالتی ٹیم کے سامنے سرنڈر کریں۔ اور دوبارہ عوام کے پاس جائیں اور ان سے فیصلہ لیں۔ اگر عوام انہیں مینڈیٹ دیں تو وہ دوبارہ آ جائیں۔ ہم الیکشن کمیشن کا احترام کرتے ہیں۔ ہم نے عمران کو دوستانہ مشورہ دیا کہ وہ ادارے کے سامنے پیش ہوں۔ وہ پیش ہو گئے۔ اس سے ادارے کا وقار بھی قائم رہا اور انہیں بھی معافی مل گئی۔ معذرت کے ساتھ الیکشن کمیشن کے دو طرح کے بیانات سامنے آئے ہیں کہ ایک تو یہ کہ 5 جون کو اسمبلیاں تحلیل ہوں گی اور الیکشن جولائی میں ہوں گے۔ سیکرٹری صاحب کہہ رہے ہیں نئی حلقہ بندیوں سے پہلے الیکشن نہیں ہو سکتے حلقہ بندیاں ایک لمبا کام ہے۔ ادارہ واضح کرے کہ نئے الیکشن کن حلقہ بندیوں پر ہوں گے۔ ان کے فیصلے پر بہت سے لوگ تو سپریم کورٹ چلے جائیں گے۔ بالآحر حتمی حکم نامہ سپریم کورٹ سے لیا جائے گا کہ کتنے عرصہ میں الیکشن کروائے جائیں ضیاءالحق نے 3 ماہ میں الیکشن کروانے کا کہہ کر 10 سال لے لئے۔ چیف الیکشن کمشنر صاحب بہت اہل انسان ہیں۔ وہ یقینا ادارے کو مذاق نہیں بننے دیں گے۔ الیکشن آگے لے کر جانا یا کچھ عرصہ کیلئے ملتوی کرنے کا فیصلہ صرف سپریم کورٹ ہی کرے گا ہمارے سیاسی حلقے اسی طرف بحث کو بڑھاتے ہیں بالآخر کوئی نہ کوئی سپریم کورٹ کے پاس چلا جاتا ہے اور وہاں سے اس کا فیصلہ لیا جاتا ہے۔ الیکشن آگے جانے سے حکومتی پارٹی کو فائدہ ہو سکتا ہے۔ چودھویں ترمیم کے ذریعے ارکان کو پابند بنایا گیا تھا کہ وہ پارٹی فیصلوں کے خلاف نہیں جا سکیں گے۔ ایسا کرنے پر پارٹی سربراہ اس رکن کو ”ڈی سیٹ“ کروا سکتا ہے اس لئے اسے الیکشن کمیشن کو لکھنا پڑے گا۔ مہذب ممالک میں ارکان اپنی پارٹی کے خلاف ووٹ دے سکتے ہیں حتیٰ کہ بھارت جیسے ملک میں بھی کانگریسی رکن اپنی پارٹی کے خلاف ووٹ دے سکتا ہے۔ ہمارے ملک میں عائشہ گلا لئی کے معاملے نے اس ترمیم کا خانہ خراب کر دیا ہے۔ اب یہ راستہ کھل گیا ہے۔ تحریک انصاف نے عائشہ کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ لکھ کر الیکشن کمیشن کو بھیج دیا جسے الیکشن کمیشن نے مسترد کر دیا۔ اس کا شدید نقصان مسلم لیگ (ن) کو ہو سکتا ہے۔ 80,70 ارکان اگر علیحدہ ہو جاتے ہیں تو وہ اہل پارلیمنٹ ہی رہیں گے۔ عائشہ کے فیصلے نے سب کے لئے راہ کھول دی ہے۔ کراچی میں وہرا صاحب پارٹی تبدیل کر کے پی ایس پی میں چلے گئے۔ آج جس طرح اجلاس میں ہنگامہ آرائی ہوئی ہے۔ اس سے لگتا ہے کہ وہرا کے ساتھ بھی بہت سارے ارکان کھڑے ہیں۔ اگر وہ تنہا ہوتا تو ان کے خلاف شور شرابا ہوتا۔ آج کی فضا سے ظاہر ہوا ہے کہ ایم کیو ایم میں بھی اب دو دھڑے سامنے آ چکے ہیں۔ وہرا اکیلے نہیں ہیں۔ ان کے ساتھ بھی لوگ کھڑے ہیں۔ فاروق ستار کی مضبوط اپوزیشن پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ انہوں نے زبردست ڈرامہ کیا اور بیان دے ڈالا کہ اگر کوئی پارٹی چھوڑ کر گیا تو وہ بھی استعفیٰ دے دیں گے۔ وہرا کے حامی ان کے ساتھ ڈٹ گئے ہیں ایسا لگتا ہے کہ ایک ”آہ“ اور دوسرا ”واہ“ کی اصطلاح یہاں کام کر گئی ہے۔ اگر وہرا کی علیحدگی پر دیگر ارکان ان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے اور انہیں مجبور کر دیتے کہ پارٹی کو خیرباد کہہ کر باہر چلا جائیں تو فاروق ستار کے موقف کی جیت ہو جاتی۔ لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اور واضح دو دھڑے سامنے آ گئے ہیں۔ تجزیہ کار لندن شمع جونیجو نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے لندن آنے والے تمام رہنماﺅں نے نوازشریف پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ چودھری نثار لندن نہیں آئے۔ ان کی تنقید کو زیادہ اہمیت نہیں دی جا رہی ہے۔ (ن) لیگ اسٹیبلشمنٹ کی بنائی ہوئی پارٹی سمجھی جاتی ہے۔ لہٰذا زیادہ تر اس میں حکمران ہی پسند کرتے ہیں۔ ان پر اپوزیشن برداشت کرنے کی کم ہی قوت ہوتی ہے اب ان میں ایک اینٹی اسٹیبلشمنٹ گروپ سامنے آیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ لندن میٹنگ میں طے ہوا ہے کہ مریم نواز اور دیگر خواتین کو ذرا پیچھے رکھا جائے۔ اس کے بعد بات دو بھائیوں کی آ گئی ہے۔ شہباز شریف اگر وزیراعظم بھی بن جاتے ہیں تو نوازشریف پیچھے رہ کر پارٹی چلائیں گے۔ لگتا ہے۔ پارٹی کا ”رفٹ“ ابھی آگے چلے گا مریم ابھر کر آگے آ رہی ہیں۔ طلال چودھری، دانیال عزیز وغیرہ ان کے ہم خیال بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ ایسے میں مریم کو کیسے خاموش کروایا جا سکتا ہے۔ ان کا نیا میڈیا سیل ہے۔ جی ٹی روڈ پر انہو ںنے اپنے والد کو بہت سپورٹ کیا۔ یہ چاہ رہے ہیں کہ آصف زرداری سے بھی ملا جائے۔ خبر یہ ہے کہ میاں نواز شریف کی اپنی طبیعت بہت خراب ہے۔ میٹنگ میں اکثر الفاظ بھول بھی رہے تھے۔ ساتھی انہیں یاد کروا رہے تھے۔ وہ ”اسٹریس“ ہی دکھائی دے رہے تھے۔ نمائندہ لندن، وجاہت علی خان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماﺅں نے ایک ہی موقف اپنائے رکھا ہے کہ وہ یہاں طویل گفتگو ہوئی ہے۔ اور اس میں اہم فیصلے بھی کئے گئے ہیں۔

امریکا اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے پاکستان کو قصوروار قرار دیتا ہے، وزیر خارجہ

امریکی وزیر خارجہ کے دورہ جنوبی ایشیا پر وزیر خارجہ خواجہ آصف نے سینیٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اورنیشنل سیکیورٹی کے ادارے پالیسی فریم کریں،الیکشن کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کچھ اور تھی اور الیکشن کے بعد کچھ اور تاہم امریکا اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے پاکستان کو قصوروار قرار دیتا ہے۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ خارجہ پالیسی کا اختیار کسی ایک ادارے کے پاس نہیں، اس کے خدو خال پارلیمنٹ اور قومی سیکیورٹی کمیٹی میں مشاورت سے بن رہے ہیں، پارلیمنٹ کی دی ہوئی گائیڈ لائن کے مطابق ہی خارجہ پالیسی بنائیں گے. پاکستان اپنے مفادات کا بھرپور تحفظ کرتا ہے اور امریکا سے تعلقات میں بھی مفادات کا تحفظ کریں گے، امریکا آج یہاں ہے تو کل نہیں لہذا اس کے لیے ہم نے علاقائی حل ڈھونڈنے کی کوشش کی اور خطے کے ممالک علاقائی حل تلاش کرکے امن کو یقینی بنائیں۔

نیب کا خوف یا کچھ اور ۔۔۔سندھ اسمبلی میں مذمتی قرار داد منظور

کراچی: سندھ اسمبلی نے قومی احتساب بیورو (ویب ڈیسک) کے خلاف مذمتی قرار داد کثرت رائے سے منظور کرلی ہے۔
سندھ اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے رکنِ اسمبلی خورشید جونیجو نے نیب کے خلاف قرارداد پیش کی جس میں سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کی گرفتاری پر نیب کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ ایم کیو ایم، مسلم لیگ فنکشنل اور تحریک انصاف نے قرارداد کی مخالفت کی۔قرارداد میں نیب پر دہرا معیار اختیار کرنے کا الزام لگاتے ہوئے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا گیا کہ معاملے پر وفاقی حکومت سے بات کرے تاکہ ا?ئندہ کسی شہری کے ساتھ ایسا سلوک نہ ہو۔ قرارداد پیش کرتے ہوئے خورشید جونیجو نے کہا کہ نیب نے ایک معزز رکنِ سندھ اسمبلی کی ہتک کی اور سادہ لباس اہلکاروں نے عدالت کے احاطے سے انہیں گرفتار کیا، جو عدلیہ کے تقدس کی بھی توہین ہے۔خورشید جونیجو نے کہا کہ شرجیل انعام میمن بیرونِ ملک سے مقدمات کا سامنا کرنے وطن واپس آئے لیکن نیب اہلکاروں نے سیاسی ہیجان پیدا کرنے کی کوشش کی، سندھ حکومت وفاق سے رجوع کرکے واقعے پر کارروائی کا مطالبہ کرے تاکہ آئندہ کسی شہری کے ساتھ ایسا نہ ہو۔ پی پی پی رہنما نے کہا کہ ہماری قیادت کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے لیکن ہم نے ہمیشہ کیسز کا سامنا کیا، ہمارے ارکان اسمبلی اور وزرا کو بلا وجہ تنگ کیا جارہا ہے اور اب معاملہ برداشت سے باہر ہوتا جارہا ہے۔پی ٹی ا?ئی کے رکن اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا کہ ہم نیب کے خلاف قرارداد کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، شرجیل میمن اور ان کے ساتھی قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر کہہ دیں کہ انہوں نے کرپشن نہیں کی، یہ لوگ عدالتوں میں جائیں اور اپنی صفائی پیش کریں، کرپٹ لوگوں کیخلاف نیب کی کارروائی کو ناانصافی کہا جارہا ہے۔خرم شیر زمان کے اس بیان پر پیپلز پارٹی کے ارکان شدید غصے میں ا?گئے۔ وزیر برائے ورکس اینڈ سروسز امداد پتافی نے کہا کہ خرم شیر زمان کا سسر وزیراعلی ہاو¿س سے ٹھیکے لیتا رہا ہے، پہلے سی ایم ہاو¿س سے کیٹرنگ کے ٹھیکے لینے والے قرآن اٹھائیں اور کلمہ پڑھ کر جواب دیں کہ کیا وہ ٹھیکے نہیں لیتے، جبکہ عمران خان کے والد بھی کرپشن کے الزام میں نوکری سے برطرف ہوئے تھے۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ نیب عدالت نہیں ایک ادارہ ہے، قرارداد کسی عدالتی فیصلے کے خلاف نہیں بلکہ اس میں یہ کہا گیا ہے کہ نیب کا دہرا معیارہے، ہمارے لیے عدالتیں مقدس ہیں اور ہم ان کے سامنے پیش ہوئے ہیں۔

اعلیٰ عدلیہ اور فوج کو احتساب کے دائرے میں لانے بارے اہم خبر

پاکستان کی پارلیمان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں نے اعلٰی عدلیہ اور فوج کو احتساب کے دائرے میں لانے سے متعلق شق کو مجوزہ قومی احتساب کمیشن کے قیام کے لیے زیرِ غور مسودۂ قانون سے نکالنے پر اتفاق کیا ہے۔پارلیمنٹ ہاؤس میں بدھ کے روز کمیٹی کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ ججوں اور جرنیلوں کو احتساب کے دائرے میں لانے سے متعلق شق کو پاکستان پیپلز پارٹی نے واپس لے لیا ہے۔وفاقی وزیر قانون کی زیر صدارت ہونے والے اس اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کی رکن شیریں مزاری نے حکومتی ارکان کے رویے اور اپنا موقف پیش کرنے کے لیے مناسب وقت فراہم نہ کیے جانے پر احتجاجاً واک آوٹ کیا۔یاد رہے کہ پاکستان میں کرپش کی روک تھام کے لیے موجود قومی احتساب بیورو کی جگہ قومی احتساب کمیشن قائم کرنے کے لیے مسودۂ قانون پارلیمان میں کمیٹی کی سطح پر زیرِ غور ہے۔حزب اختلاف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے مجوزہ قومی احتساب کمیشن کے دائرۂ اختیار کو ججوں اور جرنیلوں تک وسیع کرنے کے لیے زیر غور مسودۂ قانون میں شامل کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ حزب مخالف کی دیگر جماعتوں، پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے بھی اعلی عدلیہ اور فوج کو احتساب کے دائرہ کار میں لانے کی مخالفت کی ہے۔وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ مجوزہ احتساب کے قانون کے دائرہ کار میں عدلیہ اور مسلح افواج کو نہیں لایا جائے گا اور تمام جماعتوں نے اس نکتہ پر اتفاق کر لیا ہے۔اُنھوں نے کہا کہ نئے احتساب کمیشن کے قیام کے بعد نیب میں تمام زیرِالتوا انکوائریاں اور مقدمات دیگر عدالتوں میں منتقل کر دیے جائیں گے۔زاہد حامد کا کہنا تھا کہ کرپشن کے مقدمات احتساب کمیشن یا نئی عدالتوں کو منتقل ہونے کے باوجود ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی شروع کی جانے والی انکوائریاں ختم کی جائیں گی۔اُنھوں نے کہا کہ سنہ 1999 میں بنایا جانے والا نیب کا قانون کافی سخت تھا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ احتساب کا ایسا قانون بنانا چاہتے ہیں جس میں انصاف بھی ہو اور احتساب بھی۔اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے نیب کو ہی برقرار رکھنے اور اس کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے پر اتفاق کیا ہے۔پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر شریں مزاری کا کہنا تھا کہ وہ ججوں اور جرنیلوں کو احتساب کے دائرہ کار میں لانے کی تجویز سے اتفاق نہیں کرتیں۔اُنھوں نے کہا کہ احتساب کمیشن کے سربراہ کے تقرر میں اپوزیشن اور وزیر اعظم میں مک مکا نہیں ہونا چاہئیے۔تحریک انصاف کی رکن کا کہنا تھا کہ حکومت قومی احتساب کمیشن کے بل میں پاکستان تحریک انصاف کی تجاویز کو شامل کرنے کو تیار نہیں ہے۔اُنھوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف احتساب کمیشن کے لیے اپنی ترامیم پارلیمنٹ میں لائے گی۔

حکومتی رٹ نظر نہیں آ رہی، ضیا شاہد، الیکڑونک میڈیا کا قصور ہے، رانا ثناء اللہ

لاہور (وقائع نگار) خبریں کی سلور جوبلی سالگرہ کے حوالے سے گزشتہ روز چیف ایڈیٹر ضیاشاہد نے پنجاب اسمبلی کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ سے ملاقات کی۔ اس دوران رانا ثناءاللہ سے ان کا مکالمہ ہوا۔ ضیاشاہد نے کہا میں خود بھی جمہوریت کا حامی ہوں اور یہ عمارت ملک میں جمہوریت سے وابستگی کی سب سے پرانی یادگار ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے کچھ امور پر اختلاف سہی مگر وہ اچھے ایڈمنسٹریٹر ہیں۔ تاہم کچھ عرصہ سے ملک اور صوبے میں حکومتی رٹ نظر نہیں آرہی ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ عدالتی پابندی کے باوجود مال روڈ پر احتجاج کیوں ہوتا ہے؟ کیا حکومت پنجاب نے صحت کا شعبہ نظر انداز کردیا ہے کہ اب اس کے مخالفین بھی اس حوالے سے ان پر پھبتیاں کسنے سے بھی گریز نہیں کررہے ہیں، کیا صوبے کی خواتین کے لیے صحت کی مکمل سہولیات دستیاب نہیں ہوسکتیں۔ مال روڈ پر پابندی کے حوالے سے رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ یہ سب الیکٹرونک اور سوشل میڈیا کا قصور ہے جب لوگوں کو پتا ہو کہ میری فوٹیج فوری تمام چینلز کی زینت بن جائے گی تو مظاہرین یہاں سے ہٹنے کو تیار نہیں ہوتے۔ اگر حکومت کسی بھی قسم کی رٹ قائم کرنے کی کوشش کرے تو سرخ دائروں میں فوٹیج چلا کر مزید بدنام کیا جاتا ہے اب تو یہ حال ہوچکا ہے کہ میڈیا کا کچھ حصہ خود مظاہرین کو بتاتا ہے کہ کیسی منظر کشی کریں اور مظاہرے کی باقاعدہ ڈرامائی تشکیل کی جاتی ہے۔ ہم نے تو یہ بھی دیکھا ہے کہ پندرہ مظاہرین کے لیے مال روڈ پر براہ راست کوریج کےلئے چینلز کی 25 گاڑیاں موجود ہیں۔ ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں کی حالت کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کا چلن بن چکا ہے اور لوگ جان بوجھ کر ایسے مناظر سوشل اور الیکٹرونک میڈیا پر شیئر کرتے ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ لوگ ایسی مزیدار خبریں پسند کرتے ہیں اس لیے انکی خاص انداز سے منظر کشی کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے شک صوبے کے ہسپتالوں میں آئیڈیل حالات نہیں مگر بہتری ہوئی ہے جو نظر بھی آتی ہے اور یہی حالات تعلیمی شعبہ کے بھی ہیں۔ ملاقات کے موقع پر چیف ایڈیٹر روزنامہ خبریں ضیاشاہد نے انہیں اپنی کچھ تازہ تصانیف پیش کیں”باتیں سیاست دانوں کی“، ”گاندھی کے چیلے“ اور اپنی والدہ کے حوالے سے لکھی گئی کتاب ”امی جان“ مطالعہ کے لیے دیں۔ صوبائی وزیر قانون نے ان کا پنجاب اسمبلی آمد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے انکی صحافتی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔

حسن، حسین نواز کے شیئرز منجمد جائیداد قرقی، اشتہاری قرار دینے کی کاروائی شروع

اسلام آباد (کرائم رپورٹر‘ اے این این) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز شریف کے دونوں بیٹوں حسین اور حسن نواز کے مختلف کمپنیوں میں حصص منجمد کرنے کا حکم د یتے ہوئے جائیداد قرق کرنے کا عمل شروع کردیا ۔منگل کو احتساب عدالت میں نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے دونوں بیٹوں کے اثاثوں سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جبکہ ایس ای سی پی نے حسین اورحسن نواز کے مختلف کمپنیوں میں حصص کی تفصیلات پیش کیں جس کے مطابق حسن اور حسین کے 6 کمپنیوں میں شیئرز ہیں۔عدالت نے ایس ای سی پی کو حسین اور حسن نواز کے شیئرز منجمد کرنے کا حکم دیتے ہوئے دونوں ملزمان کی جائیداد قرق کرنے کا عمل شروع کردیا جب کہ کیس کی سماعت 14نومبر تک ملتوی کردی گئی۔واضح رہے کہ احتساب عدالت نے نوازشریف کے صاحبزادوں کو اشتہاری قرار دینے کے بعد کیس الگ کر دیے تھے جب کہ مسلسل طلب کرنے کے باوجود پیش نہ ہونے پر عدالت نے گرفتاری کے احکامات بھی جاری کیے تھے۔ منگل کو احتساب عدالت اسلام آبادکے جج محمد بشیر نے حسن نواز اور حسین نواز کے مختلف کمپنیوں کے شیئرز منجمد کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی عدالت میں پیش ہوئے اور دونوں بھائیوں کے اثاثوں سے متعلق رپورٹ احتساب عدالت میں جمع کرائی ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایس ای سی پی ریکارڈ کے مطابق حسن اور حسین نواز کے 6کمپنیوں میں شیئرز ہیں ۔عدالت نے ایس ای سی پی کو دونوں ملزمان کے شیئرز منجمد کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 14نومبر تک ملتوی کر دی۔عدالت نے دونوں مفرور ملزمان کو بذریعہ اشتہار طلبی کا حکم جاری کر رکھاہے۔عدالتی حکم کے مطابق ملزمان 10 نومبر تک عدالت میں پیش نہ ہوئے تو اشتہاری قرار دے کر جائیداد ضبط کرنے کی کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کی ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ نواز شریف کے وکیل کے مطابق تینوں ریفرنسز کے الزامات ایک جیسے ہیں، انھیں یکجا کیا جائے۔ درخواست کی باقاعدہ سماعت کی منظوری سے قبل نیب کو نوٹس جاری کیا جا رہا ہے۔ عدالت نے نوازشریف کے وکیل کو فرد جرم کی چارج شیٹ 2 نومبر کو پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کیا تینوں ریفرنسز کے مبینہ جرائم بارہ ماہ کے اندر اندر سرزد ہوئے یا نہیں۔خیال رہے کہ 26 اکتوبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں دائر 3 ریفرنسز میں سے 2 ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو عدالت میں پیش نہ ہونے پر قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے تھے۔ رواں ماہ 19 اکتوبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹار محمد صفدر پر ایون فیلڈ ریفرنس میں فردِ جرم عائد کی تھی جبکہ اسی روز کچھ دیر بعد ہی نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے دائز نیب ریفرنسز میں بھی فردِ جرم عائد کردی گئی تھی۔ نواز شریف پر العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ میں فردِ جرم عائد ہونے کے ایک روز بعد اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے دائر فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی فردِ جرم عائد کردی تھی۔احتساب عدالت نے رواں ماہ 2 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز، حسین نواز اور داماد کیپٹن(ر) محمد صفدر کے خلاف عدالت میں پیش نہ ہونے پر ناقابلِ ضمانت وارنٹ جبکہ مریم نواز کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

والدین نے سسرا ل سے بیٹی ا غوا کر کے حمل ضائع کر ا دیا

فےصل آباد(رپورٹ:یونس چوہدری) پسند کی شادی کا بھیانک انجام“ والدین نے سسرالیوں کے گھر ے زبردستی اٹھا کر اپنی تین ماہ کی حاملہ بیٹی کا ابارشن کروا ڈالا۔ بیٹی کے سسر، خاوند اور دیور کے خلاف اغوا اور حرام کاری کے الزام میں مقدمہ درج کروا دیا۔ پولیس نے لڑکی کے سسر اور دیور کو گرفتار کر کے جیل بھجوا دیا جبکہ والدین نے بیٹی کے خاوند پر مختلف تھانوں میں مزید دو مقدمات درج کروا دیئے۔ اس کے بھائی کو گھر سے اغوا کر کے لے گئے۔ اس کو چھت کے گاڈر سے الٹا لٹکا کر منہ پر مرچیں باندھ کر بےہمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ موٹر سائیکل اور رجسٹریشن بک چھین لی گئی جبکہ اپنے ماموں زاد کزن سے پسند کی شادی کرنےوالے نوجوان کا کہنا ہے کہ میرے سسرالی میرے اور اہل خانہ پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں۔ ہمارا جینا دو بھر کر دیا ہے اور بیٹی کو طلاق نہ دینے کی صورت میں مزید مقدمات میںپھنسوانے اور مجھے وکیل سمیت قتل کر دینے کی سسرالی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ یہ بات چک نمبر 561آبادی نمبر 3بخاری کورٹ جڑانوالہ کے رہائشی 27سالہ عمران نے ”خبریں“ کو بتائی۔ اس نے بتایا کہ میں نے اور منصور آباد کے علاقہ ملک پور سردا کالونی کی رہائشی ماموں زاد کزن 22سالہ ارم نے دسمبر 2016میںپسند کی شادی کی تھی۔ کورٹ میں جا کر شریعت محمدی کے تحت نکاح کیا۔ شادی کے بعد میرے سسرالی میرے اور میری بیوی سمیت میرے اہل خانہ کی جان کے دشمن بن گئے۔ میرے سمیت میرے والد صدیق، بھائی لطیف کے خلاف تھانہ منصور آباد میں اغوا اور زنا کے الزام میں مقدمہ درج کروا کر والد اور بھائی کو گرفتار کروا کر جیل بھجوا دیا دونوں چالیس دن جیل میں رہے اور میری بیوی کے بیانات پر مقدمہ خارج ہو گیا تو میرے والد اور بھائی کو رہائی ملی۔ جس کے میرے سسر مولوی مشتاق نے اپنے ساتھی احمد کمال بٹ کے ہمراہ تھانہ کوتوالی میں دھمکیوں اور تھانہ صدر فیصل آباد میں چوری کے الزام میں میرے خلاف مقدمہ درج کروا دیا اور میرے بھائی رحمان کو میرا سسر مشتاق، سالے امتیاز، اشتیاق اپنے ساتھیوں صاحب عرف صاحبا کے ہمراہ گھر سے زبردستی اٹھاکر لے گئے اور لےجا کر اسے چھت کے گاڈر سے لٹکا کر اس کے منہ پر مرچیں باندھ کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ میڈیکو لیگل میں تشدد ثابت اور مقدمہ درج ہونے کے خوف سے مجھے صلح کی پیشکش کی اور چھینی موٹر سائیکل ایف ایس بی 273اور رجسٹریشن بک واپس دینے کا وعدہ کیا مگر بعد ازاں وعدے سے منحرف ہو گئے اور میری تین ماہ کی حاملہ بیوی ارم کو اٹھا کر لے گئے اور اس کا حمل ضائع کر وا دیا۔ میری بیوی ان کی تحویل میں ہے۔ اس سے من مرضی کے بیانات دلوائے جا رہے ہیں۔ حالانکہ اس سے قبل میری بیوی ارم میرے حق میں بیانات ریکارڈ کروا چکی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں اس نے بتایا کہ شادی کے بعد میرے سسرالیوں نے تقریباً سات ماہ بعد 22جون 2016کو اغوا کیا تھا اور اب میں انصاف فراہمی کےلئے عدالت سے رجوع کرلیا ہے اس امر پر سسرالیوں کے ظلم و ستم کا شکار نوجوان عمران نے وزیر اعلیٰ پنجاب، چیف جسٹس صاحبان، آئی جی پنجاب، آر پی او اور سی پی او فیصل آباد سے مطالبہ کیا ہے کہ نوٹس لےکر انصاف فراہم اور سسرال والوں کے ظلم و ستم سے مجھے اور میرے اہل خانہ کو بچایا جائے۔

دودھ اور چکن سے آپ کوکس خوفناک بیماری کا شکار بنایا جا رہا ہے،خبر پڑھ کر آپ بھی دنگ رہ جایں گے۔

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز کو بتایا گیا کہ وفاقی دارالحکومت میں آنے والے دودھ اور چکن میں زہریلے مواد کی وجہ
سے نظام تنفس اور ہارمونز کی بیماریاں عام ہو رہی ہیں، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ اسلام آباد میں دودھ زیادہ تر سرگودھا سے آتا ہے، دودھ کے داخلی راستے روات اور ترنول ہیں، ڈسٹرکٹ ہیلتھ کی جانب سے 71ہزار لیٹر دودھ کے نمونوں میں سے 35ہزار لیٹر دودھ قابل استعمال نکلا ہے، باقی دودھ زہریلا، جراثیم شدہ ہونے کی وجہ سے تلف کر دیا گیا ہے، راول ڈیم میں مچھلی کھانے سے گیسٹرو کی بیماریاں پھیلیں، اس میں گیسٹرو کے جراثیم پائے گئے تھے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز کا اجلاس سینیٹر ساجد حسین طوری کی زیر صدارت پارلیمنٹ میں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر حمزہ، ڈاکٹر اشوک کمار، سینیٹر نعمان وزیر خٹک، سینیٹر میاں عتیق شیخ، سینیٹر چوہدری تنویر کے علاوہ وزارت صحت، قانون اور ضلعی حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں قائمقام ڈی ایچ او ڈاکٹر طاہر علی نے بتایا کہ اسلام آباد میں سپلائی ہونے والا کھلا دودھ زیادہ تر سرگودھا اور اس کے اطراف سے آتا ہے، دودھ آنے کے راستے ترنول اور روات ہیں، کھلے دودھ میں 50فیصد لکوئیڈ دودھ میں یوریا اور ادویات ملی ہوئی ہوتی ہیں، گوالوں کو ناقص دودھ سپلائی پر 268نوٹسز جاری کئے گئے جبکہ ہیلتھ پروموشن کے سلسلے میں 13017لیکچر دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ناقص دودھ کی وجہ سے بچوں میں بیماریاں بڑھ گئی ہیں، جانوروں کو ٹیکے لگانے والے دودھ میں تو اضافہ ہوتا ہے لیکن بیماریاں بھی بڑھ گئی ہیں۔ ڈاکٹر اشوک کمار نے کہا کہ 50فیصد دودھ خراب آرہا ہے، اسلام آباد میں ڈیٹرجن پاﺅڈر ملا دودھ سپلائی کیا جا رہا ہے، جس پر ڈاکٹر طاہر علی نے بتایا کہ ناقص دودھ اور چکن کی وجہ سے نظام تنفس اور ہارمونز کی بیماریاں پھیل رہی ہیں، چین نے چکن پر پابندی عائد کر دی ہے پاکستان میں پولٹری فارم والے ٹیکے لگا کر گوشت کو زیادہ بڑھا لیتے ہیں لیکن اس سے زہر اور کینسر پھیل رہا ہے۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی و سینیٹر ساجد حسین طوری نے کہا کہ چکن کے مذبح خانے جگہ جگہ ہونے کے بجائے جانوروں کی سلاٹر خانوں کی طرح ایک ہی جگہ پر مرغیوں کو ذبح کیا جائے جہاں پر محکمانہ طور پر اس کی تصدیق کی جائے، دودھ کی بھی مرکزی سرکاری سطح پر چیکنگ کی جائے۔ اجلاس میں چوہدری تنویر کی جانب سے پبلک مقامات پر سگریٹ نوشی پر پابندی کے بارے میں ترمیمی بل 2017پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ناکوں پر کھڑے پولیس اہلکار ڈیوٹی کے دوران سگریٹ پی رہے ہوتے ہیں، پارلیمنٹ کے اندر بھی سگریٹ نوشی سر عام کی جا رہی ہے،جب سے قانون بنا ہے اسے ایک ہزار روپے جرمانہ کیا جاتا ہے، اس سلسلے میں وزارت صحت کیا کر رہی ہے، سیکرٹری ہیلتھ نے بتایا کہ قانون سازی وزارت صحت جبکہ عملدرآمد وزارت کیڈ کراتی ہے، نمائندہ وزارت صحت نے بتایا کہ سگریٹ نوشی کے متعلق قانون 2008میں بنا، 2010میں 1396لوگوں کو جرمانے ہوئے، ہمارا کام صرف قانون بنانا ہے اس پر عملدرآمد کروانا نہیں ہے، ہم قوانین میں ترمیم نہیں کر سکتے، وفاق کا قانون صوبوں پر اس شکل میں لاگو ہو سکتا ہے کہ وہ سگریٹ نوشی سے متعلق اپنے صوبوں میں قانون سازی نہ کریں۔

نواز شریف منی لانڈرنگ سے بچنے کیلئے این آر او چاہتے ہیں، عمران خان

اسلام آباد (اے این این) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ نوازشریف منی لانڈرنگ کیس سے بچنے کے لیے این آر او چاہتے ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں عمران خان نے کہا کہ نوازشریف این آر او کے لیے اداروں پر دباو¿ ڈالتے رہیں گے، وہ منی لانڈرنگ کیس سے بچنے کے لیے این آر او کے خواہاں ہیں اور بیرون ملک اپنے 300ارب روپے منجمد ہونے سے بچانا چاہتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ لندن گیم سے واضح ہوگیا ہے، نوازشریف پارٹی پر کنٹرول برقرار رکھیں گے۔ نواز شریف پارٹی پر اپنا غلبہ کر کے اداروں کو بدنام کریں گے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ نواز شریف جماعت کو نیب، عدلیہ اور فوج پر دباو¿ ڈالنے کیلئے استعمال کریں گے۔ انہوں نے کہا نواز شریف ایک اور این آر او کیلئے اداروں پر دباﺅ ڈالیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کو اس کی پرواہ نہیں کہ قوم کو کو کتنا نقصان ہو رہا ہے، انکو صرف لوٹ کر باہر رکھے گئے 300ارب بچانے سے غرض ہے۔

 

انتخابات میں پیپلز پارٹی موقع پرستوں کو شکست دے گی: بلاول

اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ رجعت پسند وقت بدلنے کے ساتھ چہرے اور پارٹیوں کے نام تبدیل کرکے پیپلزپارٹی کا مقابلہ کرنے آتے ہیں مگر پیپلزپارٹی عوام کی طاقت سے رجعت پسندوں کو شکست فاش دیتی ہے، ہم پارٹی کا یوم تاسیس شاندار طریقے سے منا کر رجعت پسندوں کو پیغام دیں گے کہ پیپلزپارٹی کل کی طرح آج بھی عوام میں مقبول اور مضبوط ہے،پارٹی کارکن آئندہ انتخابات جیتنے کے لئے سردھڑ کی بازی لگائیں،ذوالفقار علی بھٹو شہید عوام سے رومانس کرتے تھے، انہیں ہر چیز سے زیادہ اپنے ملک کے عوام سے محبت تھی، بلاول بھٹو زرداری اس محبت کا تسلسل ہے۔منگل کو پیپلزپارٹی ضلع اور اسلام آباد سٹی کے عہدیداروں سے زرداری ہاﺅس اسلام آباد میں خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید عوام سے رومانس کرتے تھے، انہیں ہر چیز سے زیادہ اپنے ملک کے عوام سے محبت تھی، بلاول بھٹو زرداری اس محبت کا تسلسل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پارٹی کا یوم تاسیس شاندار طریقے سے منا کر رجعت پسندوں کو پیغام دیں گے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کل کی طرح آج بھی عوام میں مقبول اور مضبوط ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں جمہوریت عزیز ہے۔ پیپلزپارٹی کے کارکنوں نے جمہوریت کے لئے بے مثال قربانیاں دی ہیں، آگ اور خون کے دریا عبور کئے ہیں۔ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر بتایا ہے کہ عوام کی قیادت عوام کے لئے زندہ رہتی ہے اور عوام کی خاطر اپنی جان دیتی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے کارکنوں جیسا کوئی بہادر، وطن پرست اور جمہوریت پسند نہیں ہے۔ پیپلزپارٹی کے کارکنوں نے ملک کی بقاء، آئین کے تقدس اور جمہوریت کے لئے پھانسیاں اور قید قبول کیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پارٹی کارکن آئندہ انتخابات جیتنے کے لئے سردھڑ کی بازی لگائیں۔ عوام کے ساتھ قریبی رابطے رکھے اور نوجوانوں کو یہ پیغام دیں کہ صرف پاکستان پیپلزپارٹی کا قائد ہی نوجوان ہے۔ اس موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل سید نیر حسین بخاری، پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ، سیکرٹری اطلاعات چوہدری منظور، پیپلزپارٹی کے وسطی پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات مصطفی نواز کھوکھر بھی موجود تھے۔

چھوٹی سکرین پر بڑا کام

ممبئی (خصوصی رپورٹ) بالی وڈ اداکارہ کرینہ کپور بڑی سکرین کے بعد اب چھوٹی سکرین پرجلوے بکھیرنے والی ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ وہ بالی وڈ کے ڈائریکٹر و فلمساز کرن جوہر کے ساتھ ایک ٹی وی شو کی منصوبہ بندی کررہی ہیں۔ یہ شوفیشن کے حوالے سے ہوگا۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ کرینہ کپور اپنی زیرتکمیل فلم ویرے دی ویڈنگ کی شوٹنگ مکمل کرانے کے بعد وہ ایک بار پھر بالی وڈ سے چھٹی لینے کا ارادہ رکھتی ہیں جس کی وجہ ان کا بیٹا تیمور ہے۔ جس کی 20 دسمبر کو سالگرہ ہے اور وہ اپا زیادہ سے زیادہ وقت اپنے بیٹے کے ساتھ گزارنا چاہتی ہیں۔

روس سے ملی بھگت، ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سابق چیئر مین پر فرد جرم عائد

واشنگٹن (اے این این) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو الیکشن جتوانے کےلئے روسی مداخلت کی تحقیقات میں تیزی آ گئی ہے۔ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے منیجر اور ان کے بزنس پارٹنر پر فرد جرم عائد کر دی گئی ، دونوں کو نظر بند کردیا گیا، ٹرمپ کے سابق مشیر پہلے ہی ایف بی آئی کو گمراہ کرنے کا اعتراف کرچکے ہیں۔ ٹرمپ کی مہم کے چیئرمین پال مینا فورٹ اورپال کے بزنس پارٹنر رِک گیٹس پر عائد الزامات میں منی لانڈرنگ اور یوکرین کی سابق روسی حمایت یافتہ حکومت کا ایجنٹ ہونے کے الزامات شامل ہیں تاہم دونوں نے خود پر الزامات سے انکار کیا ہے۔ فرد جرم میں ٹرمپ یا ان کی مہم کا کہیں ذکر نہیں ، اسی بات کو بنیاد بناکر ترجمان وائٹ ہاﺅس نے کہا کہ فرد جرم سے ٹرمپ اور روس کی ملی بھگت کا کوئی ثبوت ظاہر نہیں ہوتا۔ امریکی خفیہ اداروں نے الزام عائد کیا تھا کہ روس نے انتخابی مہم کے دوران ہیلری کلنٹن کی ایسی ای میلز ہیک کر کے افشا کیں اور سوشل میڈیا پر پراپیگنڈا کیا جس سے ڈیموکریٹ امیدوار کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔

سفارتی زورن میں خود کش حملہ، 13 ہلاک، 15 زخمی، داعش نے ذمہ داری قبول کر لی

کابل(آئی این پی)افغانستان کے دارالحکومت کابل کے انتہائی سیکیورٹی والے سفارتی زون میں خودکش حملے کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے۔منگل غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغان دارالحکومت کابل میں موٹر سائیکل پر سوار خودکش حملہ آور نے سفارتی علاقے میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔یہ 31 مئی کو سفارتی علاقے میں ہونے والے خوفناک ٹرک بم حملے کے بعد دارالحکومت کے نام نہاد گرین زون میں ہونے والا پہلا حملہ ہے، جس میں سیکڑوں افراد ہلاک و زخمی ہوئے تھے۔افغان وزارت دفاع کے ترجمان دولت وزیری نے بتایا کہ ہماری ابتدائی معلومات کے مطابق خودکش حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار تھا، جس نے پہلا چیک پوائنٹ تو پار کرلیا لیکن اسے دوسرے چیک پوائنٹ پر روکا گیا جہاں اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ہدف سے متعلق معلوم نہیں تاہم خودکش حملہ وزارت دفاع کے بین الاقوامی تعلقات کے دفتر سے چند میٹر کی دوری پر ہوا۔افغان وزارت صحت کے عہدیدار نے دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کی۔دوسری جانب شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) نے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز افغانستان کے مشرقی اور جنوبی علاقوں میں طالبان کے مختلف چیک پوائنٹس پر حملوں میں 15 افغان پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔افغان مشرقی صوبے غزنی کے گورنر کے ترجمان عارف نوری نے کہا کہ صوبے میں چیک پوائنٹ پر حملے میں 9 پولیس اہلکار ہلاک اور 4 زخمی ہوئے۔انہوں نے کہا کہ ایک گھنٹے سے زائد رہنے والی جھڑپ کے دوران 7 دہشت گرد بھی ہلاک اور 5 زخمی ہوئے۔اتوار کو رات گئے طالبان نے جنوبی صوبے زابل کے ایک اور چیک پوائنٹ کو نشانہ بنایا، جس کے بعد جھڑپوں کے دورن 6 پولیس اہلکار 8 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔