جھوٹ، الزام تراشی کی سیاست کرنیوالوں کی پروا کیے بغر آگے بڑھتے رہیں گے، شہباز شریف

لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لئے پرعزم ہیں اور وطن عزیز کو آگے لے جانے کے لئے تندہی سے کام کر رہے ہیں۔ جھوٹ اور بے بنیاد الزام تراشی کی سیاست کرنے والوں کی پرواہ کئے بغیر آگے بڑھتے رہیں گے۔ عوام کو خالی نعروں، کھوکھلے دعووں اور منفی سیاست سے کوئی سروکار نہیں۔ منفی سیاست اور قوم کا وقت برباد کرنے والوں کو پشیمانی کے سوا کچھ نہیں ملا۔ عوام صرف ملک کی ترقی اور اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔ وہ آج لندن میں مسلم لیگ (ن) کے وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے عوام کی خدمت عبادت سمجھ کر کی ہے اور آج پاکستان پر امن اور ماضی کے مقابلے میں زیادہ روشن ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے دعوے نہیں بلکہ عملی اقدامات کئے ہیں اور لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کرکے ملک کو اندھیروں سے نکالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے مےں ہر سطح پر مےرٹ کو فروغ دےا گےا ہے اور پنجاب حکومت کے تمام تعلےمی و دےگر پروگرامزمےرٹ پالےسی کے عکاس ہیں۔ کرپشن، سفارش اوراقرباءپروری کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہیںاور منصوبوں میں شفافےت کی حکومتی پالےسےوں کا عالمی ادارے بھی اعتراف کررہے ہےں۔وزےراعلیٰ نے کہا کہ متوازن ترقےاتی حکمت عملی کے تحت تمام علاقوں مےں ترقےاتی منصوبے مکمل کےے جارہے ہےں اور پسماندہ وکم ترقی ےافتہ علاقوں مےں اربوں روپے کے منصوبے ترجےحی بنےادوں پر مکمل کئے گئے ہےں۔ تمام ترقےاتی منصوبے شفافےت میں اپنی مثال آپ ہےں۔ پاکستان مسلم لےگ(ن) کی حکومت نے گزشتہ سوا چار برس کے دوران عوام کی بے لوث خدمت کی ہے اور پاکستان کو مسائل کے گرداب سے نکال کرترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کی مخلصانہ کاوشےں رنگ لارہی ہےں۔انہوںنے کہاکہ ملک مےں جب پاکستان مسلم لےگ(ن) کی حکومت آتی ہے تو ترقی اورخوشحالی لاتی ہے ۔ 2018ءکے عام انتخابات مےں اےک بار پھر خدمت کی سےاست کی جےت ہوگی۔ دھرنا گروپ کی جھوٹ ،منافقت ،انتشاراورالزام تراشی کی سےاست دفن ہو جائے گی۔ انہوںنے کہاکہ اپنے دورحکومت مےںکرپشن کے قبرستان بنانے والوں کابھی عوام محاسبہ کرے گی۔ دوسروں پر بے بنیاد الزامات لگانے والوں کا اپنا کردار سوالےہ نشان ہے ۔ پاکستان ترقی کے لحاظ سے بدل رہا ہے جبکہ سےاسی بصےرت سے عاری انتشار پھیلانے والے سےاستدانوں کی سوچ آج بھی نہےں بدلی۔انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کی شفافیت اور اعلیٰ معیارکے ساتھ تکمیل کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی سے بڑھ کر کوئی ترجیح نہیں ہوسکتی۔ ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لئے آخری سانس بھی وقف ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے مسلم لیگ (ن) کے رکن پنجاب اسمبلی چوہدری لیاقت علی خان کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اپنے تعزیتی پیغام میں چوہدری لیاقت علی خان کی سیاسی و سماجی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم ایک منجھے ہوئے پارلیمنٹیرین اور پارٹی کے دیرینہ ساتھی تھے۔ چوہدری لیاقت علی خان نے پارٹی کے لئے گرانقدر خدمات سرانجام دیں اور ہمیشہ عوام کی دل و جان سے خدمت کی۔ انہوں نے کہا کہ مرحوم کی سیاسی و سماجی خدمات کو تادیر یاد رکھا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی روح کو جوار رحمت میں جگہ دے اور سوگوار خاندان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ چوہدری لیاقت علی خان مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی عفت لیاقت کے شوہر تھے۔وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے شیخوپورہ کے علاقے فیروز وٹواں میں عمارت گرنے سے قیمتی انسانی جانو ںکے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ واقعہ میں زخمی ہونے والے افراد کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں۔ وزیراعلیٰ نے حادثے کے بارے میں انتظامیہ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

نواز شریف کےوطن پہنچتے ہی نام ای سی ایل میں ڈالا جائے، اعتزاز احسن

لاہور (وقائع نگار) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما چودھری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ مریم نواز نے فرنٹ فٹ پر سیاست کھیلی جس کے باعث (ن) لیگ میں اختلافات بڑھے، اس وقت بھی حکومت کے فیصلے نواز شریف کر رہے ہیں لہٰذا شہبازشریف ہو یا کوئی اور، ہدایات لینے لندن ہی جائے گا،نواز شریف کا نام ای سی ایل میں نہ ڈالنا دہرا معیار ہے، ملک میں یکساں احتساب کا نظام لایا جائے۔ سپریم کورٹ بار کے سالانہ انتخابات میں ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ چیئرمین نیب کے لیے کڑا امتحان ہے کہ وہ غیرجانبداری کے ساتھ اپنے منصب سے عہدہ برآہ ہوتے ہیں کہ نہیں۔ چیئرمین نیب نے ڈاکٹر عاصم کا ریفرنس منگوایا ہے، اب دیکھنا ہو گا کہ ڈاکٹر عاصم کو رینجرز نے اپنے پاس کیوں رکھا، ڈاکٹر عاصم کو ضمانت ملنے کے بعد باوجود ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا جبکہ نواز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل نہیں کیا گیا جو کہ دوہرا معیار ہے، جب بھی نواز شریف آئیں ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی حکومت کے فیصلے نواز شریف کررہے ہیں، اس لیے شہبازشریف ہو یا کوئی اور، ہدایات لینے برطانیہ ہی جائے گا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ مریم نواز کے فرنٹ فٹ پر سیاست کرنے سے مسلم لیگ (ن) میں اختلافات بڑھے کیونکہ مسلم لیگ (ن) کی سیاست کو جس کونے میں شہباز اور نثار ڈال رہے تھے مریم نواز نے اس سے نکالا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے جس میں کسی کی جانب سے کوئی مداخلت نہیں ہو گی۔ ضمنی انتخابات میں کامیابی کا مطلب نہیں کہ 20کروڑ لوگ ساتھ ہیں لہٰذا انتخابات میں سخت مقابلہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹیوں میں مائنس ون فارمولے نہیں ہونے چاہئیں، مائنس ون فارمولے پرعمل نہ کرنے کا فیصلہ (ن) لیگ کے حق میں بہترہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور اسحاق ڈار شہزادے ہیں جن کو گرفتار کرنے کے بجائے پروٹو کول دیا جا رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب پیپلز پارٹی کے سنیٹر نے کہا کہ ٹیکنوکریٹ کی حکومت کی باتیں قبل از وقت ہیں۔ سنیٹر اعتزاز احسن نے زور دیا کہ ایبٹ آباد اور سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی رپورٹ بھی منظر عام پر آنی چاہئیں۔

اثاثے منجمند ،اشتہاری قراردینے بارے کاروائی کے دوران کیا ہو گا ،خبرآگئی

اسلام آباد (کرائم رپورٹر) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز شریف کے دونوں بیٹوں حسین اور حسن نواز کے مختلف کمپنیوں میں حصص منجمد کرنے کا حکم د یتے ہوئے جائیداد قرق کرنے کا عمل شروع کردیا ۔منگل کو احتساب عدالت میں نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے دونوں بیٹوں کے اثاثوں سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جبکہ ایس ای سی پی نے حسین اورحسن نواز کے مختلف کمپنیوں میں حصص کی تفصیلات پیش کیں جس کے مطابق حسن اور حسین کے 6 کمپنیوں میں شیئرز ہیں۔عدالت نے ایس ای سی پی کو حسین اور حسن نواز کے شیئرز منجمد کرنے کا حکم دیتے ہوئے دونوں ملزمان کی جائیداد قرق کرنے کا عمل شروع کردیا جب کہ کیس کی سماعت 14نومبر تک ملتوی کردی گئی۔واضح رہے کہ احتساب عدالت نے نوازشریف کے صاحبزادوں کو اشتہاری قرار دینے کے بعد کیس الگ کر دیے تھے جب کہ مسلسل طلب کرنے کے باوجود پیش نہ ہونے پر عدالت نے گرفتاری کے احکامات بھی جاری کیے تھے۔ منگل کو احتساب عدالت اسلام آبادکے جج محمد بشیر نے حسن نواز اور حسین نواز کے مختلف کمپنیوں کے شیئرز منجمد کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی عدالت میں پیش ہوئے اور دونوں بھائیوں کے اثاثوں سے متعلق رپورٹ احتساب عدالت میں جمع کرائی ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایس ای سی پی ریکارڈ کے مطابق حسن اور حسین نواز کے 6کمپنیوں میں شیئرز ہیں ۔عدالت نے ایس ای سی پی کو دونوں ملزمان کے شیئرز منجمد کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 14نومبر تک ملتوی کر دی۔عدالت نے دونوں مفرور ملزمان کو بذریعہ اشتہار طلبی کا حکم جاری کر رکھاہے۔عدالتی حکم کے مطابق ملزمان 10 نومبر تک عدالت میں پیش نہ ہوئے تو اشتہاری قرار دے کر جائیداد ضبط کرنے کی کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کی ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ نواز شریف کے وکیل کے مطابق تینوں ریفرنسز کے الزامات ایک جیسے ہیں، انھیں یکجا کیا جائے۔ درخواست کی باقاعدہ سماعت کی منظوری سے قبل نیب کو نوٹس جاری کیا جا رہا ہے۔ عدالت نے نوازشریف کے وکیل کو فرد جرم کی چارج شیٹ 2 نومبر کو پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کیا تینوں ریفرنسز کے مبینہ جرائم بارہ ماہ کے اندر اندر سرزد ہوئے یا نہیں۔خیال رہے کہ 26 اکتوبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں دائر 3 ریفرنسز میں سے 2 ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو عدالت میں پیش نہ ہونے پر قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے تھے۔ رواں ماہ 19 اکتوبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹار محمد صفدر پر ایون فیلڈ ریفرنس میں فردِ جرم عائد کی تھی جبکہ اسی روز کچھ دیر بعد ہی نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے دائز نیب ریفرنسز میں بھی فردِ جرم عائد کردی گئی تھی۔ نواز شریف پر العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ میں فردِ جرم عائد ہونے کے ایک روز بعد اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے دائر فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی فردِ جرم عائد کردی تھی۔احتساب عدالت نے رواں ماہ 2 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز، حسین نواز اور داماد کیپٹن(ر) محمد صفدر کے خلاف عدالت میں پیش نہ ہونے پر ناقابلِ ضمانت وارنٹ جبکہ مریم نواز کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

پنجاب کے مختلف علاقے سموگ کی لپیٹ میں، شہری بیمار ہونے لگے

لاہور ( اپنے سٹاف رپورٹر سے) صوبائی دارلحکومت سمےت پنجاب کے مختلف علاقوں مےں سموگ مےں اضافہ ہونے کے باعث شہر ی مختلف بےمارےوں کا شکار ہونے لگے سموگ کے باعث شہر ےوں کی آنکھوں شدےد چبھن اورسانس متاثر کر نے لگی ، محکمہ ماحولےات نے سموگ پر قابو پانے کےلئے سر جوڑ لئے جبکہ ماہرین ماحولیات نے ہائیڈروجن سلفائیڈ‘ فضاءمیں آلودگی اور گلوبل وارمنگ و سموگ کی بڑی وجہ قرار دیدیا۔تفصےلات کے مطابق لاہور سمےت پنجاب بھر مےں سموگ کا راج قائم ہے جسکی وجہ سے شہر ی شدےد متاثر ہو رہے ہےں اور آنکھوں ،سانس کی بےمارےوں مےں مبتلا ہو رہے ہےں شہر لاہور مےں سارا دن سموگ کے بادل چھائے رہے جسکی وجہ سے شہر ی شدےد پر ےشانی مےں مبتلا رہے بغےر ماسک کے سفر کر نےوالوں کو سانس لےنے مےں شدےد دشواری کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے جسکی وجہ سے سانس کے مر ےض بھی پر ےشان دےکھائی دےتے ہےں ماحولےات ماہرےن کے مطابق گزشتہ روز مال روڈ پر کاربن مونو آکسائیڈ کا لیول 21.25 ملی گرام فی میٹر‘ موہلنوال میں 17.52 اور گلبرگ لبرٹی مارکیٹ میں 6.94 ملی گرام فی میٹر رےکارڈ کےا گےاہے جسے زیادہ سے زیادہ 5 ملی گرام فی میٹر ہونا چاہئے‘ علاوہ ازیں گندے پانی کی نالیوں سے جنم لینے والی ہائیڈروجن سلفائیڈ کا لیول ظفر علی روڈ پر 772.69 فی منٹ مانیٹر کیا گیا جو زیادہ سے زیادہ 7 فی منٹ اور 150 فی 24 گھنٹے ہونا چاہئے۔ معروف ماہر ماحولیات کے مطابق نصب کئے گئے مانیٹرنگ آلات کےمطابق کاربن مونو آکسائیڈ اور ہائیڈروجن سلفائیڈ کا لیول معمول سے بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے مسائل جنم لے رہے ہیں۔ اس وقت سلفر ڈائی آکسائیڈ کا لیول بھی معمول سے بہت زیادہ ہے‘ شمالی لاہور میں درواغہ والا میں مختلف فیول پراڈکٹ کی شرح 1373.1 فی منٹ ہے‘ اس علاقہ میں 600 سٹیل فیکٹریوں سمیت سینکڑوں ملز موجود ہیں جہاں زیادہ سے زیادہ شرح 120 فی منٹ ہونی چاہئے۔ محکمہ تحفظ ماحول کے ترجمان کے مطابق فضاءمیں موجود کیمیکل اجزاءفضاءکو زہر ےلا کر رہے ہیں جس کی بڑی وجہ بھارت کے کسانوں کی طرف سے فصلوں کے 32 ٹن فضلہ کو جلانے کی وجہ سے کاربن مونو آکسائیڈ کا بننا اور شمالی اور شمال مشرقی لاہور میں سینکڑوں فیکٹریوں کے فضلہ اور نالیوں سے خارج ہونیوالی گیسز ہیں۔ محکمہ موسمیات کے سینئر آفیسر محمد ریاض کا کہنا ہے کہ انڈیا سے پاکستان آلودگی کی منتقلی کا عمل اس وقت ہوتا ہے جب اکتوبر کے مہینہ میںبھارت کی سمت سے ہوا کا رخ اس طرف ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آلودگی اس وقت واپس ہو گی جب شمال مغربی ہوائیں بھارت کی طرف رخ کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ آلودگی کا بارش یا تیز ہواﺅں کی صورت میں ہی خاتمہ ہو سکتا ہے۔ شدید سموگ سڑکوں پر حادثات کا بھی سبب بنتی ہے۔اسی لئے ماسک کا استعمال کریں تاکہ وہ آنکھ‘ ناک‘ گلے کے انفیکشن اور سانس کے مسائل سے محفوظ رہ سکیں۔صوبائی وزےر تحفظ ماحول بےگم ذکیہ شاہنوازکی زےر صدارت سموگ پر قابو پانے کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات سے متعلق جائزہ اجلاس بھی گزشتہ روز منعقد کےا گےا جس مےں تما م اداروں کو آلودگی پر کنٹرول کرنے کے بارے ہداےات دی گئیں اورروزانہ کی بنےاد پر کی جانے والی محکمانہ کارروائےوں کا جائزہ لےا گےا‘صوبائی دارلحکومت سمےت پنجاب بھر کے مختلف شہروں مےں سموگ کےوجہ سے شہر ےوں کو شدےد پر ےشانےوں کا سامنا جبکہ محکمہ ٹرانسپورٹ دھواں چھوڑنے والی گاڑےوں کے خلاف کاروائےاں کر نے مےں ناکام دےکھائی دےنے لگے ماحولےاتی آلودگی بڑھنے سے سموگ مےں اضافہ ہونے لگا محکمہ داخلہ پنجاب نے بھی سموگ کے خلاف لاہور سمےت پنجاب بھر مےں دفعہ 144کے نفاذکا نوٹےفکےشن جاری کر دےا تفصےلات کے مطابق لاہور سمےت پنجاب کے مختلف شہر وں مےں سموگ کےوجہ سے شہر ےوں کو شدےد پر ےشانےوں کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے ماحولےاتی آلودگی کی وجہ سے سموگ مےں اضافہ ہو رہا ہے مگر محکمہ ٹرانسپورٹ بھی اس حوالے سے اقدامات کر نے مےں ناکام دےکھائی دےتی ہے اور دھواںچھوڑنے والی گاڑےوں، رکشہ سمےت دےگر ٹرانسپورٹ کے خلاف کاروائےاں کر نے مےں ناکام دےکھائی دےتی ہےں جسکی وجہ سے بھی ماحولےاتی آلودگی مےں اضافہ ہو رہا ہے مگر محکمہ ٹرانسپورٹ اےل ٹی سی کو بھی حکام کی جانب سے ہداےات جاری کی گئےں ہےں کہ دھواں چھوڑنے والی ٹرانسپورٹ کے خلاف کاروائےاں تےز کی جائےں محکمہ داخلہ پنجاب نے بھی گزشتہ روز سموگ کے خلاف لاہور سمےت پنجاب بھر مےں دفعہ 144کے نفاذ کا نو ٹےفکےشن جاری کر دےا ہے جسکے مطابق سموگ کے دوران فصلےں ،کارخانوں سے دھواں چھوڑنے ،ٹائر اور پلاسٹک بےگ جلانے پر پابندی ہوگی محکمہ داخلہ کے مطابق سموگ سر گر مےوں کی خلاف ورزی پر 80فےکٹرےوں کو سےل کےا گےا اور 100سے زائد مقدمات درج کئے گئے ہےں اور تمام متعلقہ حکام کو فےصلے پر سختی سے عمل کر نے کی ہداےات کی گئی ہےں جبکہ محکمہ اےل ٹی سی ،ٹرےفک پولےس سمےت دےگر محکموں کو بلا امتےاز کاروائےاںتےز کر نے کی ہداےات جاری کی گئےں ہےں ۔

قومی اسمبلی کی 272 جنرل نشستیں برقرار رکھنے کا فیصلہ

اسلام آباد (آئی این پی) پارلیمانی رہنماﺅں کے اجلاس میں قومی اسمبلی کی 272جنرل نشستیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،آبادی کے تناسب سے قومی اسمبلی میں پنجاب کی 7نشستیں کم ہوگئیں، نئی حلقہ بندیوں سے نشستیں نہیں بڑھیں گی تاہم بلوچستان، کے پی کے اور اسلام آباد کی ایک سیٹ بڑھے گی،خیبر پختونخواہ کی قومی اسمبلی میں 5 نشستوں کا اضافہ ہوگا جن میں 4 جنرل اور ایک مخصوص نشست شامل ہے۔ بلوچستان میں مجموعی طور پر قومی اسمبلی کی 3 نشستوں کا اضافہ ہوگا جن میں2 جنرل اور ایک مخصوص نشست شامل ہے، اسلام آباد کی ایک نشست کا اضافہ کیا جائے گا جب کہ سندھ کی قومی اسمبلی میں موجودہ نشستیں برقرار رہیں گی پارلیمانی پارٹیوں نے متفقہ فیصلہ کیا کہ جمعرات یا جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں حلقہ بندیوں سے متعلق بل منظور کرایا جائے گا جس کے بعد بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔ تحصیل لیول کا ڈیٹا آج ہونے والے اجلاس میں پیش کیا جائے گا، پارلیمانی رہنماﺅں کا اجلاس کے دس بجے ہوگا پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نوید قمر نے کہا کہ مردم شماری پر اعتراضات ہمیں بھی ہیں فائنل نتائج آنے سے پہلے مکمل کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق نئی حلقہ بندیوں بارے قانون سازی رواں ہفتے میں ہونا ضروری ہے۔ الیکشن کمیشن حکام نے پارلیمانی رہنماﺅں کو ڈیڈ لائن دے دی۔ایک ہفتے میں قانون سازی نہ ہوئی تو نئی حلقہ بندیوں پر الیکشن ممکن نہیں ہو گا، مردم شماری عبوری رپورٹ پر نئی حلقہ بندیاں کرنے کے لیئے آئینی ترمیم درکار ہے۔ عبوری رپورٹ پر حلقہ بندیوں سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا،حتمی رپورٹ اپریل میں آئے گی، عبوری رپورٹ نتائج سے زیادہ سے زیادہ فرق دو فیصد تک کا ہو گا۔ منگل کو نئی حلقہ بندیوں پر اسپیکر قومی اسمبلی کی زیرصدارت پارلیمانی رہنماﺅں کا اجلاس ہوا جس میں 2017 کی مردم شماری کے نتائج کی روشنی میں نئی حلقہ بندیوں پر غور کیا گیا،اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ اجلاس میں بڑی سیر حاصل بحث ہوئی اور نئی حلقہ بندیوں پر اتفاق رائے ہوا، سب پارٹیوں کا متفقہ فیصلہ ہے کہ جمعرات اور جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں حلقہ بندیوں سے متعلق بل منظور کرایا جائے گا جس کے بعد بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔ نئی حلقہ بندیوں سے نشستیں نہیں بڑھیں گی تاہم بلوچستان، کے پی کے اور اسلام آباد کی ایک سیٹ بڑھے گی۔ نئی مردم شماری کے بعد قومی اسمبلی کی نشستوں میں صوبوں کی نمائندگی کے تناسب کے تعین کے لیے آئینی بل تیار کرلیا گیا ہے جب کہ پارلیمانی رہنماﺅں نے بل کی اصولی منظوری بھی دے دی ہے۔ بل کے متن کے مطابق قومی اسمبلی میں پنجاب کی 9 نشستیں کم ہوجائیں گی جن میں7 جنرل اور 2 مخصوص نشستیں شامل ہیں۔ خیبر پختونخواہ کی قومی اسمبلی میں 5 نشستوں کا اضافہ ہوگا جن میں 4 جنرل اور ایک مخصوص نشست شامل ہے۔ بلوچستان میں مجموعی طور پر قومی اسمبلی کی 3 نشستوں کا اضافہ ہوگا جن میں2 جنرل اور ایک مخصوص نشست شامل ہے، اسلام آباد کی ایک نشست کا اضافہ کیا جائے گا جب کہ سندھ کی قومی اسمبلی میں موجودہ نشستیں برقرار رہیں گی۔ اجلاس میں خورشید شاہ، نوید قمر، غوث بخش مہر، غلام احمد بلور، محمود اچکزئی، فاروق ستار چیئرمین نادرا، سیکرٹری الیکشن کمیشن اور محکمہ شماریات کے حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پر زاہد حامد نے پارلیمانی رہنماں کو حلقہ بندیوں کے معاملے پر حکومتی موقف پر بریفنگ دی اور پارلیمانی رہنماں سے تجاویز بھی مانگیں۔ واضح رہے کہ اس وقت قومی اسمبلی 342 نشستوں پر مشتمل ہے جس میں سے 272 نشستوں پر اراکین براہ راست انتخاب کے ذریعے منتخب ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں مذہبی اقلیتوں کے لیے 10 اور خواتین کے لیے 60 نشستیں بھی مخصوص ہیں، جنہیں 5 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرنے والی جماعتوں کے درمیان نمائندگی کے تناسب سے تقسیم کیا جاتا ہے۔ تحصیل لیول کا ڈیٹا آج ہونے والے اجلاس میں پیش کیا جائے گا، پارلیمانی رہنماﺅں کا اجلاس کے دس بجے ہوگا، 272 نشستوں میں اضافہ نہیں ہوگا، کچھ صوبوں میں سیٹیں کم ہوں گے اور بڑھیں گی، مختلف جماعتون کے اعتراض پر نظر ثانی کر رہے ہیں، صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں نہیں بڑھیں گی، ہم کوشش کریں گے اس ہفتے فائنل کر کہ اسمبلی میں پیش کریں۔

5 جون سے اسمبلیاں ختم، عام انتخابات اگست میں

اسلام آباد (آئی این پی،مانیٹرنگ ڈیسک) سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد نے کہا ہے کہ نئی حلقہ بندیاں اور ووٹر لسٹوں کی نظرثانی مردم شماری کے نتائج شائع ہونے تک نہیں ہو سکتی،اگر ہمیں کم وقت دیا جائے گا تو غلطیوں کی گنجائش زیادہ ہو گی،پریزائیڈنگ افسران کی ٹریننگ مارچ یا اپریل میں شروع کی جائے گی، الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں، الیکشن کمیشن اعلیٰ عدلیہ کی مداخلت کو خندہ پیشانی سے قبول کرتا ہے، ہم اس کو اپنے کام میں مداخلت نہیں سمجھتے،الیکشن کمیشن کے ذمے بہت کام ہے اور ہم نے یہ کام کچھ مہینوں میں کرنے ہیںہمارے پاس دن کم رہ گئے ہیں جبکہ ابھی ووٹر لسٹوں کی نظرثانی بھی ہونی ہے، پانچ مئی کے بعد ہم ووٹر لسٹوں کو نہیں چھیڑ سکتے، ہم کہتے ہیں کہ جو قانون میں ترامیم کرنی ہے کرلیںتا کہ ہم الیکشن میں جا سکیں،ہمارے ملک میں کبھی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال نہیں ہوا،کیا ہم ساڑھے تین یا چارلاکھ مشینیں صوبائی حکومتوں کے حوالے کر دیں؟اگر یہ مشینیں دس فیصدبھی ناکام ہوئیں تو پاکستان کا الیکشن رک جائے گا، ہمارے الیکشن کا موازنہ دوسرے ممالک سے نہ کیا جائے،بائیو میٹرک، الیکٹرانک ووٹنگ مشینوںاور اوورسیز ووٹنگ کے حوالے سے الیکشن کمیشن تجرباتی بنیادوں پر کام کرتا رہے اور اس کی رپورٹ پارلیمنٹ کو دی جائے اور پھر پارلیمنٹ اس بارے میں فیصلہ کرے۔منگل کو میڈیا ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد نے کہا کہ انتخابی فہرستوں کا مسئلہ اہم ہے،الیکشن کمیشن کی خود مختاری میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، جس پر ہم پارلیمنٹ کے مشکور ہیں کہ انہوں نے ہمارا نقطہ نظرسنا،چیف الیکشن کمشنر کو انتظامی اختیارات میسر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مالی معاملات میں بھی الیکشن کمیشن کو خود مختاری دی گئی ہے،پہلے یہ تجویز دی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن قواعد بنائے گا جس کی منظوری وزیراعظم دیں گے،دوسری تجویز یہ دی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن قوانین بنائے گااور اس کی منظوری صدر مملکت ممنون حسین دیں گے، تاہم پھر یہ فیصلہ ہوا کہ الیکشن کمیشن اپنے قواعد خود بنائے گااور پھر وہ انہیں اپنی ویب سائٹ پر پبلش کر دے گا جبکہ ان قواعد پر اعتراضات عوام سے لئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے انعقاد کے دوران جو افراد بھی ڈیوٹی دے رہے ہوں گے وہ الیکشن کمیشن کے ماتحت ہوں گے،الیکشن کمیشن ان کے خلاف کارروائی بھی کر سکے گا اور سزا بھی دے سکے گا،ہمیں کہا گیاہے کہ 30چیزوں کے نوٹیفکیشن ویب سائٹ پر پبلش کئے جائیں،ہم نے اپنی سالانہ کارکردگی کی رپورٹ پارلیمنٹ کو بھیجنی ہے۔ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ عام انتخابات 2018میں 10کروڑووٹرز کےلئے 20کروڑبیلٹ پیپرزچھاپے جائیں گے،انتخابات کےلئے تقریباً90ہزار پولنگ اسٹیشنز قائم کئے جائیں گے جن میں 2لاکھ70ہزار پولنگ بوتھ ہوں گے اور8لاکھ انتخابی عملہ ہو گا، اسمبلیوں کی مدت ختم ہونے کے 60روز میں انتخابات ہونا ضروری ہیں، حساس پولنگ اسٹیشنوں پر نگرانی کےلئے خفیہ کیمرے نصب کئے جائیں گے ،نئے قانون کے تحت انتخابی عملے سے ڈیوٹی شروع ہونے سے قبل حلف لینا لازمی قرار دیا گیا ہے،حلقے کا کوئی بھی ووٹر امیدوار پر اعتراضات کر سکتا ہے، سینیٹ کے امیدوار کےلئے اخراجات کی حد15لاکھ ،قومی اسمبلی کےلئے40لاکھ جبکہ صوبائی اسمبلیوں کے امیدوار وںکےلئے 20لاکھ روپے حد مقرر کی گئی ہے،جو شخص نیا شناختی کارڈ بنائے گا اس سے پوچھا جائے گا کہ وہ اپنے مستقل پتے پر ووٹ کا اندراج کرائے گایا عارضی پتے پر، ملک میں پچاس لاکھ لوگ ایسے ہیں جن کے پاس شناختی کارڈ تو ہے لیکن ان کے ووٹ کا اندراج نہیں ہوا۔منگل کومیڈیا ورکشاپ سے الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری اختر نذیر،ایڈیشنل سیکرٹری ظفر اقبال ، ڈی جی الیکشن کمیشن یوسف خٹک ، ڈائریکٹر ایم آئی ایس بابر ملک نے خطاب کیا۔ میڈیا ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر ایم آئی ایس بابر ملک نے کہا کہ انتخابی فہرستوں کو مرتب کرنا الیکشن کمیشن کے اہم فرائض میں شامل ہے، الیکشن ایکٹ 2017میں کچھ نئی چیزیں شامل کی گئی ہیں جو بھی شخص نیا شناختی کارڈ بنائے گا اس سے پوچھا جائے گا کہ وہ اپنے مستقل پتے پر ووٹ کا اندراج کرانا چاہتا ہے یا عارضی پتے پر، الیکشن کمیشن غیر مسلموں، معذور افراد اور خواجہ سراﺅں کو بھی انتخابی فہرستوں میں شامل کرنے کے حوالے سے اقدامات کرے گا، جو قواعد شناختی کارڈ پر ہوں گے وہی ووٹر لسٹ پر بھی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پچاس لاکھ لوگ ایسے ہیں جن کے پاس شناختی کارڈ تو ہے لیکن ان کے ووٹ کا اندراج نہیں ہوا۔

 

لاہور کے چڑیا گھر میں چیتے اور شیروں کے جوڑوں کی آمد

لاہور(ویب ڈیسک)جنوبی افریقہ سے درآمد کیا گیا چیتے اور سفید شیروں کا ایک، ایک جوڑا لاہور کے چڑیا گھر پہنچ گیا ہے۔ان دونوں جوڑوں کی درآمد پر 1 کروڑ 80 لاکھ روپے لاگت آئی ہے۔لاہور چڑیا گھر کے ڈپٹی ڈائریکٹر تنویر احمد نے نامہ نگار حنا سعید کو بتایا کہ پنجاب کے کسی چڑیا گھر میں پہلی بار سفید شیروں کا جوڑا لایا گیا ہے جو شائقین کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔

‘یہ افریقی سفید شیروں کا جوڑا انتہائی نایاب اور خوبصورت ہے جسے ہم نے ٹینڈر کے ذریعے تین ماہ قبل خریدا تھا۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس کو دیکھنے کے لیے چڑیا گھر آ رہی ہے اور اس سے ہماری ٹکٹ سیل بھی کافی بڑھ گئی ہے جبکہ ایک وائٹ ٹائیگر کا جوڑا دو ہفتے تک لاہور پہنچ جائے گا۔’

تفصیلات کے مطابق سفید شیروں کا جوڑا 99 لاکھ 90 ہزار جبکہ چیتے کا جوڑا 79 لاکھ 50 ہزار روپے میں چڑیا گھر کے ذاتی فنڈز سے خریدا گیا ہے۔

 

تحریک لبیک یا رسول اللہ نے بڑا اعلان کر دیا

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) تحریک لبیک یا رسول اللہﷺکے مرکزی سربراہ ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی نے کہا ہے کہ ہم لولے لنگڑے مذاکرات کو مسترد کرتے ہیں ،ہماری مذاکراتی کمیٹی وزیر داخلہ احسن اقبال سے نیچے کسی سے ملاقات نہیں کرے گی۔
پارلیمنٹ کے سامنے ختم نبوت دھرنے کے شرکا اور صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا 3 نومبر کوآزاد کشمیر سمیت پورے ملک میں شٹر ڈاﺅن ہڑتال ہوگی تمام تجارتی مراکز بند رہیں گے،ہر تاجر اپنی دکان بند کر کے اپنے ایمان اور ختم نبوت کی شان پر گواہی دے گا۔ انہوں نے کہاکہ تمام چیمبرز آف کامرس اور ٹریڈ یونین سے اپیل ہے کہ وہ تجارتی مراکز بند کرکے عقیدہ ختم نبوت کے ساتھ اپنی ایمانی وابستگی کا ثبوت دیں۔ انہوں نے حکومت اور اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اور زرداری کی عقیدہ ختم نبوت کے ایشوپر خاموشی کئی سوالات جنم دے رہی ہے ۔انہوں نے کہا میرے پرسنل سیکرٹری مولانا ذوالفقار علی جلالی کو ختم نبوت دھرنا کے قریب سے صبح 10 بجے اغواکر لیاگیا اگر انہیں کچھ ہوا تو حکومت ذمہ دار ہو گی ۔دریں اثنا تحریک لبیک کےرہنما مولانا عبد الرشید اویسی نے تمام شرکا دھرنا سے قائد تحریک ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی کے لئے بیعت وفا لی ۔ دوسری طرف لاہور، قصور، فیصل آباد، گجرات، سیالکوٹ میں بھی مظاہرے کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ 3نومبر بروز جمعتہ المبارک آزاد کشمیر سمیت پورے ملک میں شٹرڈاﺅن ہڑتال ہوگی، تمام تجارتی مراکز بند رہیں گے، ہر تاجر اپنی دوکان بند کرکے اپنے ایمان اور ختم نبوت کی شان پر گواہی دے گا اور تمام چیمبرز آف کامرس اور ٹریڈ یونین سے اپیل کی ہے کہ وہ تجارتی مراکز بند کرکے عقیدہ ختم نبوت کے ساتھ اپنی ایمانی وابستگی کا ثبوت دیں۔ اس روز ہزاروں مساجد میں ختم نبوت دھرنا کی حمایت اور مطالبات کی منظوری کیلئے قراردادیں منظور کی جائیں گی اور جمعہ کے بعد احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی جبکہ مختلف چوکوں اور شاہراہوں پر دھرنے دیئے جائیں گے۔ پرنسپل سیکرٹری مولانا ذوالفقار علی جلالی کو ختم نبوت دھرنا کے قریب سے صبح دس بجے اغوا کرلیا گیا ہے اگر انہیں کچھ ہوا تو حکومت ذمہ دار ہوگی۔ دھرنے میں شہید ناموس رسالت حضرت غازی علم الدین شہیدؒ کے عرس کی خصوصی تقریب منعقد کی گئی۔ ادھر لاہور بابو صابو انٹر چینج پر چوتھے دن بھی دھرنا جاری رہا اس کے علاوہ قصور، مظفر آباد، میرپور، کراچی، سندھ، ڈیرہ اسماعیل خان، ملتان، فیصل آباد، گجرات، نارووال، تلہ گنگ، سیالکوٹ اور دیگر شہروں میں بھی جاری رہا۔ دریں اثنا جمعیت علماءپاکستان (نورانی) و ملی یکجہتی کونسل کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر کی ہدایت پر جمعیت علماءپاکستان (نورانی) کا اعلیٰ اختیاراتی وفد جے یو پی سپریم کونسل کے چیئرمین پیر سید ناصر جمیل ہاشمی کی قیادت میں تحریک لبیک یا رسول اللہ کی طرف سے جاری ڈی چوک کے دھرنے میں پہنچا جن کا پرتپاک خیر مقدم کیا گیا۔

ایک سینئر وزیر نے اب تک 5مرتبہ زرداری سے رابطہ کرنے کی کوشش کی

اسلام آباد (آئی این پی) پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ اورسابق صدر آصف علی زرداری نے ایک سینئر وزیر کی طرف سے سابق وزیر اعظم نوازشریف سے ملاقات کرنے کی کوششوں کا ایک مرتبہ پھر مثبت جواب دینے سے انکار کر دیا ہے اور (ن) لیگ سے پیپلز پارٹی کے رابطوں کی بحالی کا اختیار سابق وزیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کو دے دیا ہے ۔ باخبر ذرائع کے مطابق ایک اہم سینئر وفاقی وزیر جن کا ماضی میں سابق صدر آصف علی زرداری سے ہمیشہ قریبی رابطہ رہا ہے نے اب تک 5 مرتبہ پیپلز پارٹی کے متعدد رہنماﺅں کے ذریعے آصف زرداری سے رابطہ کرنے کی کوشش کی اور کہیں مرتبہ اس وفاقی وزیر نے آصف زرداری کے ذاتی موبائل فون پر بھی رابطہ کیا جس کا آصف زرداری نے جواب دینے سے گریز کیا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری سابق وزیر اعظم نواز شریف سے دوبارہ ملاقات کرنے پر رضا مند نہیں ہو رہے اور جب پیپلز پارٹی کے دو رہنماﺅں نے اس سینئر وزیر کی طرف سے آصف زرداری کو نواز شریف سے ملاقات کرنے کا پیغام دیا تو انہوں نے سابق وزیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کو اپنے پاس بلا لیا اور پیغام لانے والے پیپلز پارٹی کے رہنماءسے کہا کہ اگر ڈاکٹر عاصم اجازت دے دیں تو (ن) لیگ سے بات ہو سکتی ہے ۔ ڈاکٹر عاصم کے ساتھ ن لیگ کی حکومت نے بہت زیادتیاں کی ہیں اور میں اس قریبی دوست کی اجازت کے بغیر نواز شریف یا (ن) لیگ سے کسی قسم کا رابطہ نہیں کرنا چاہتا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی 2015 میں ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری اور پیپلز پارٹی کے ساتھ ہونے والے سلوک کے بعد (ن) لیگ پر دوبارہ اعتماد کرنے کے لئے رضا مند نہیں ہو رہی اسی لئے آصف زرداری سینئر وفاقی وزیر کے رابطوں پر کسی قسم کا جواب دینے کے لئے تیار نہیں ہیں ۔ واضح رہے کہ یہ سینئر وفاقی وزیر ہمیشہ آصف زرداری سے رابطوں میں رہے ہیں اور ان کی پیپلز پارٹی کے ایک اہم رہنما سے قریبی رشتہ داری بھی ہے۔

سپریم کورٹ بار کے الیکشن میں کس نے میدان مارا، رزلٹ کیلئے دیکھئے خبر

لاہور (خصوصی رپورٹ) سپریم کورٹ بار کے سالانہ انتخابات میں عاصمہ جہانگیر کے حمایت یافتہ صدارتی امیدوار پیر کلیم احمد خورشید سپریم کورٹ بار کے صدرمنتخب ہو گئے، جیت کی خوشی میں حامیوں کا جشن، نومنتخب صدر پیر کلیم احمد خورشید نے کہا ہے کہ ووٹ کے ذریعے ملک کا تحفط کروں گا۔سپریم کورٹ بار کے سالانہ انتخابات میں صدارتی امیدوار پیر کلیم احمد خورشید واضح برتری سے صدر منتخب ہو گئے۔ پیر کلیم احمد خورشید نے ایک ہزار تین سو پچانوے ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مد مقابل صدارتی امیدوار حافظ عبدالرحمن انصاری ایک ہزار تین سو آٹھ ووٹ حاصل کر پائے۔سیکرٹری کی نشست پر صفدر تارڑ نے ایک ہزار اٹھانوے ووٹ حاصل کر کے برتری حاصل کی جبکہ ان کے مد مقابل امیدوار میاں اسلم چھ سو اڑتیس ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے۔ قمرالزمان قریشی پنجاب سے نائب صدر کی نشت جیت گئے، انتخابی نتائج کا اعلان ہوتے ہی جیتنے والے عہدیداروں کے حامیوں نے جشن منایا، نو منتخب عہدیداروں کو پھولوں کے ہار پہنائے گئے اور مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔نو منتخب صدر پیر کلیم احمد خورشید کا کہنا ہے کہ وکلاءسے کئے وعدوں کو پورا کروں گا اور ان کے حقوق کا تحفظ کروں گا، آئین اور قانون کی بالا دستی کے لئے ہمیشہ جدوجہد کی اور کرتا رہوں گا۔نومنتخب سیکرٹری سپریم کورٹ بار صفدر حسین تارڑ کا کہنا ہے کہ وہ وکلاءکی توقعات پر پورا اتریں گے۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات منگل کے روز پ±رامن طور پر اختتام پذیر ہوئے، سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کل 958 ووٹرز نے ووٹ کاسٹ کیے، جبکہ لاہور میں کل ووٹرز کی تعداد 1287 تھی۔ پولنگ صبح آٹھ بجے سے شام پانچ بجے تک پ±رامن طور پر جاری رہی، پولنگ کے لیے اضافی وقت نہیں دیا گیا۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پولنگ اسٹیشن پر سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس (ر) تصدیق جیلانی، چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار حفیظ الرحمان چوہدری، سابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس (ر) خواجہ شریف، پنجاب کے سابق گورنرز خواجہ طارق رحیم، شاہد حامد، سردار لطیف خان کھوسہ، جسٹس (ر) ملک قیوم، اعتزاز احسن، عاصمہ جہانگیر، رمضان چوہدری، حامد خان، احسن بھون، علی احمد کرد، سابق صدور لاہور ہائیکورٹ بار شفقت محمود چوہان، پیر مسعود چشتی، صدر لاہور ہائیکورٹ بار چوہدری ذوالفقار علی کے علاوہ دیگر سئینر وکلاءرہنماو¿ں نے ووٹ کاسٹ کیا۔ سپریم کورٹ بار کی موجودہ باڈی کی جانب سے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ایک سے دو بجے دوپہر تک کھانے کا وقفہ کیا گیا۔وکلاءکا کہنا ہے کہ بار ایسوسی ایشن کے ہر سال ہونے والے پ±رامن انتخابات جمہوریت کی بہترین مثال ہیں۔

سجل علی کسے بدنام نہیں کریں گی، اعلان کردہ

لاہور (خصوصی رپورٹ) اداکارہ سجل علی نے کہا ہے کہ ڈرامہ اور فلم دونوں اہم میڈیم ہے‘ کسی ایک کا انتخاب میرے لئے مشکل ہے۔ ڈرامہ نے پہچان دی‘ ان دونوں کو لے کر آگے بڑھنا چاہتی ہوں۔ سجل علی کی بالی وڈ فلم ”مام“ 7 جولائی کو سنیما گھروں کی زینت بنے گی جبکہ وہ ڈرامہ او! رنگیز‘کی شوٹنگ میں مصروف ہیں۔ سجل نے بتایا کہ فلم مام کی تشہیری مہم عروج پر ہے۔ پاک بھارت کشیدگی کے باعث بھارت جاکر فلم کو پروموٹ نہیں کرسکتی لیکن یہاں سے ہر وقت رابطہ میں ہوں۔سجل نے کہا کہ فلم کی شوٹنگ انتہائی خوشگوار رہی اور بہت کچھ نیا سیکھنے کو ملا جو کہ میرے کیریئر میں معاون ثابت ہوگا۔ کبھی نہیں سوچا کہ بالی وڈ میںپہلی ہی فلم میں سری دیوی کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملے گا۔

بینکوں اور مالیاتی اداروں میں کھلبلی،سٹاک ایکسچینج بھی پکڑ میں آگئی

لاہور (خصوصی رپورٹ) پاکستان سٹاک ایکسچینج کے درجن بڑے سٹاک بروکرز کے خلاف ان سائیڈز ٹریڈنگ اور مصنوعی اتار چڑھاﺅ کی تحقیقات شروع ہوگئی ہیں‘ جس کے باعث بروکرز میں کھلبلی مچ گئی۔ حکومت سے قربت رکھنے والے بروکرز نے دیگر سیاسی جماعتوں سے تعلقات استوار کرنا شروع کردیئے۔ تحقیقات میں سلطانی گواہ بننے اور تعاون کے بدلے رعایت لینے کے بھی ایس ای سی پی ‘ نیب اور دیگر اداروں سے رابطہ کرنے تھے۔ باخبر ذرائع کے مطابق ایس ای سی پی کے پاس گزشتہ تین سال کے دوران مخصوص انداز میں سرمایہ کاری اور سرمائے کے انخلاءمارکیٹ سے باہر ہی معاملات طے کرکے ان سائیڈ ٹریڈنگ کرنے اور گٹھ جوڑ کرکے مصنوعی اتار چڑھاﺅ کے ذریعے اربوں روپے منافع کمانے کی شکایات موجود ہیں۔ اس کے علاوہ ایف آئی اے کے پاس بھی منی لانڈرنگ اور دیگر غیرقانونی سرگرمیوں سے متعلق شکایات ہیں لیکن بااثر افراد کے دباﺅ کی وجہ سے تحقیقات پر پیش رفت نہیں ہورہی تھی اور معاملات سردخانے کی نذر کئے جاتے رہے تاہم اب بدلتی صورتحال میں سٹاک بروکرز کی فائلیں کھل گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اعلیٰ حکومتی شخصیات کے ہائی پروفائل کیسز کے بعد دوسرے مرحلے میں سٹیٹ بینک‘ نیشنل بینک‘ ایس ای سی پی اور سٹاک ایکسچینج کے بروکرز کے خلاف تحقیقات میں تیزی آئے گی۔ سٹاک ایکسچینج کے بڑے بروکرز کی غیرقانونی سرگرمیوں کے ضمن میں متعدد بینکوں اور مالیاتی داروں کے ذمہ داران بھی قانون کی گرفت یں آئیں گے جن سے گٹھ جوڑ کے مصنوعی اتار چڑھاﺅ کے ذریعے ذاتی کمائی کیلئے اداروں اور عام سرمایہ کاروں کو بھاری نقصان پہنچایا گیا کئی بینکوں اور مالیاتی اداروں کے اعلیٰ افسران کے بروکریج ہاﺅسز سے گٹھ جوڑ کی بھی انکوائری کی جاری ہے جنہوں نے اپنے اداروں کی حصص خریداری کی ٹائمنگ اور جس کمپنی کے شیئرز بیچے یا خریدے ہیں اور دیگر متعلقہ خفیہ معلومات بروکریج ہاﺅسز کو فراہم کیں جس کا باقاعدہ اٹھایا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بیرونی سرمایہ کاری کی آڑ میں منی لانڈرنگ اور کالادھن سفید کرنے میں بروکر ملوث ہیں۔ تحقیقات شروع ہونے کی اطلاعات کے باعث سٹاک ایکسچینج کے بروکرز میں کھلبلی مچ گئی ہے اور کئی بوکرز نے حکومتی جماعت سے تعلق ترک کرکے دیگر اہم سیاسی جماعتوں سے رابطے قائم کرلئے ہیں اور ان کے فلاحی کاموں میں چندہ بھی دینے لگے ہیں۔ ایس ای سی پی کی جانب سے سٹاک بروکرز کے 20 بڑے کیسز کھلنے ہی اطلاعات گردش کررہی ہے جبکہ ایف آئی اے نے بھی کئی معاملات کی چھان بین تیز کردی ہے۔ تحقیقاتی اداروں کی ان سرگرمیوں کے باعث سٹاک ایکسچینج میں بے چینی بڑھ گئی اور بروکریج ہاﺅسز کی وجہ سے گھبراہٹ میں حصص کی فروخت کے رجحان کے باعث گزشتہ دو روز یعنی پیر اور منگل کو انڈیکس 1400 سے زائد پوائنٹس گرچکا ہے جبکہ حصص کی قیمتیں گرنے سے مارکیٹ کی مالیت میں دو کھرب روپے تک کمی آچکی ہے۔

سموگ چھا گئی،اندھیروں کا راج

لاہور (خصوصی رپورٹ) لاہور سمیت پنجاب کے متعدد علاقوں میں سموگ کی شدت میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ سموگ کے باعث آنکھوں اور سانس کی بیماریوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ لاہور سے پنڈی بھٹیاں
موٹروے پر اکثر مقامات دھند کی لپیٹ میں آ گئے جس سے حد نگاہ پچاس میٹر سے کم رہ گئی۔ موٹروے پولیس نے شہریوں کو غیرضروری سفر اور تیزرفتاری سے گریز کی ہدایت کردی اور گاڑیوں میں فوگ لائٹس لگائیں۔ شہری موٹروے پر کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں ایک تین صفر پر کال کر سکتے ہیں۔ محکمہ ماحولیات کو محکمہ موسمیات کے تعاون سے بروقت آگہی مہم شروع کرنی چاہئے تھی۔ شہروں اور دیہات میں بھرپور مہم نہیں چلائی جا سکی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اگلے آٹھ دس دنوں میں بارش کا کوئی امکان نہیں‘ جب تک بارش نہیں ہو گی سموگ کا خاتمہ نہیں ہو گا۔ سموگ کی وجہ سے شہریوں کو مختلف بیماریوں کا سامنا ہے‘ خاص طور پر آنکھوں‘ سینے اور پھیپھڑوں کے امراض بڑھ رہے ہیں۔ دمے کے مریضوں کی تکلیف میں اضافہ ہو گیا ہے۔ جلدی امراض کی شکایات بھی بڑھ گئی ہیں۔ شہریوں کو ماسک پہننے کی تاکید کی گئی ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ دھواں دینے والی گاڑیوں اور فیکٹریوں کے خلاف بھرپور مہم نہیں چلائی جا رہی ہے۔ اسی طرح دیہات میں کھیتوں کی صفائی کے مڈھوں اور دیگر اشیاءکو آگ لگانے سے روکنے کیلئے بھی کوئی اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں۔ ہسپتالوں اور دفاتر کے علاوہ گلی محلوں میں پڑے ہوئے کوڑاکرکٹ کو تلف کرنے کی بجائے آگ لگانے کا سلسلہ کسی روک ٹوک کے بغیر جاری ہے۔ آلودگی اور خشک سالی کی وجہ سے سموگ کا سلسلہ موثر اقدامات ہی سے ختم ہو گا‘ اس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔