All posts by Channel Five Pakistan

پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی اور سابق صوبائی وزیر میر غالب ڈومکی کا ن لیگ میں شمولیت کا امکان

کراچی(ویب ڈیسک) پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی اور سابق صوبائی وزیر میر غالب ڈومکی کا ن لیگ میں شمولیت کا امکان ہے۔ تفصیلات کے مطابق ن لیگ پیپلز پارٹی کی سندھ سے ایک اور بڑی وکٹ اڑانے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی اور صوبائی وزیر میر غالب ڈومکی کا ن لیگ میں شمولیت کا امکان ہے۔ وزیراعلی ٰپنجاب کاسابق صوبائی وزیر میرغالب ڈومکی سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔ شہبازشریف کی جانب سے میرغالب ڈومکی کو ن لیگ میں شمولیت کی دعوت دی گئی ہے۔ میرغالب ڈومکی کو مسلم لیگ ن سندھ کا صدر بنانے کی بھی پیشکش کی گئی ہے۔ میر غالب ڈومکی نے حتمی جواب دینے کیلئے وقت مانگا ہے۔

مسلمان ممالک ٹرمپ کے فیصلے کیخلاف اٹھ کھڑے ہوں :سرتاج عزیز


لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ بیت المقدس کی دارالحکومت بنانے کا فیصلہ اسرائیل نے بہت پہلے کر لیا تھا۔ لیکن اس وقت دنیا نے اسے منظور نہیں کیا تھا۔ اور یو این او نے ایک قرارداد میں اس کو نامنظور کیا تھا۔ دنیا کے تمام ہی مسلمانوں کا کہنا تھا کہ یہ ایک مذہبی تقدیس کا شہر ہے۔ اگر اسرائیل یہاں پر اپنے سفارتخانے منتقل کرے گا۔ تو اس کے خلاف کارروائی نہیں کی جا سکے گی۔ اس وقت بیت المقدس کا ایک حصہ اردن کے پاس موجود تھا۔ بعد میں اسرائیل نے حملہ کر کے اس سے یہ علاقہ خالی کروا لیا تھا دیکھنا یہ ہے کہ کیا مسلم ممالک اس پوزیشن میں ہیں کہ وہاں کے سکالرز وہاں کے عالم وہاں کے دانشور اگر احتجاج شروع کریں۔ جو کہ اکثر ایسی تحریکیں جمعہ کے روز سے شروع ہوتا ہے کل کے خطبات میں اسی طرف توجہ دی جائے گی کیا مسلمان ممالک اس پوزیشن میں ہیں کہ اس فیصلے پر اثر انداز ہو سکیں۔ یا دنیا کے دیگر ممالک کو ساتھ ملا کر سفارتی سطح پر ایک بڑی موومنٹ پیدا کر سکتے ہیں؟ موجودہ دور میں کسی بھی اسلامی ملک میں کوئی شاہ فیصل دکھائی نہیں دیتے۔ نہ ہی سفارتی سطح پر ذوالفقار علی بھٹو جیسی قد آور شخصیت بھی نظر نہیں آتی۔ کچھ لوگ ترکی کے صدر اردگان کا نام لیتے ہیں۔ لیکن حقائق یہ ہیں کہ ترکی نے بہت پہلے سے اسرائیل کو نہ صرف تسلیم کر رکھا ہے بلکہ اچھے سفارتی تعلقات بھی قائم کر رکھے ہیں۔ اگر اس موقع پر بھی اسلامی کانفرنس کا احیاءنہیں ہوتا اور وہ اپنا اجلاس تک نہیں بلاتی۔ اجلاس بلا کر چند قرار دادیں منظور کر کے اپنے اپنے گھروں کو چلے جاتے ہیں تو ہمیں امید نہیں رکھنی چاہئے۔ چند دن قبل نظریہ پاکستان میں لیکچر کے دوران میں نے کہا کہ پاکستان کو خود دار بننے کیلئے پہلے خود کفیل ہونا پڑے گا۔ کیونکہ بھکاریوں کی خودداری نہیں ہوا کرتی۔ پاکستان کے معاشی حالات کے تناظر میں دیکھیں کہ سالانہ بجٹ بنانے کیلئے بھی ہمیں دنیا کے مالیاتی اداروں کے سامنے ہاتھ پھیلانے پڑتے ہیں۔ جنہیں امداد کی توقع ہو۔ وہ ان کے خلاف کیسے اٹھ کھڑے ہو سکتے ہیں۔ سیدہ عابدہ حسین ایک قابل اور تعلیم یافتہ خاتون ہیں اور وہ مختلف ممالک میں سفیر بھی رہ چکی ہیں۔ ان سے پوچھتے ہیں کہ ٹرمپ کے تازہ فیصلے کے ردعمل کے طور پر مسلمان ممالک میں یکجہتی کی ملاقات پیدا ہو سکیں گے؟ یا اسلامی حکومتیں زبانی جمع خرچ کے بعد بیٹھ جائیں گی؟ شاہ فیصل کے دور حکومت میں تیل کے ہتھیا کی بات ہوئی تھی۔ یہی سب سے بڑا پریشر بنا تھا مغربی ممالک پر۔ امریکہ کیلئے تو اتنا ہی کافی ہے کہ اسلامی ممالک کے بڑے بڑے اشخاص امریکہ میں اپنے بینک اکاﺅنٹ بند کر دیں۔ آدھے گھنٹے کے اندر اندر امریکہ کو گھٹنے ٹیکنے پڑیں گے۔ ان کا بیڑا غرق ہو جائے گا۔ دیکھنا یہ ہے کہ ایسا ہو گا یا نہیں کیونکہ دنیا کے مسلمان امراءنے وہاں اپنے اپنے پیسے لوٹ کر وہاں جمع کرا رکھے ہیں۔ صرف سوئیٹزر لینڈ سے پیسہ واپس آ جائے تو ہمارے ملکی حالات ٹھیک ہو سکتے ہیں۔ قومیں جب اپنی ذلت کو پہنچ جاتی ہیں۔ تب کہیں سے کوئی مرد قلندر کھڑا ہوتا ہے اور کوئی ایسی قوت ابھرتی ہے کہ وہ اس سارے گلے سڑے نظام کو عیاش حکمرانوں کو تہس نہس کر دیتی ہے۔ قطری شہزادے جس نے ہمارے حکمرانوں کو خط لکھا جب اسے بلایا گیا تو وہ نہیں آیا۔ لیکن اس مرتبہ خود آیا۔ کیا مجھ سے کسی نے پوچھا کہ ذرا دیکھیں قطری شہزادوں نے ہماری کتنی زمین لیز پر لے رکھی ہے۔ یہ زمین شکار کے لئے لیز پر دینے کی بجائے وہاں کے پاکستان کو دی جائے تو ہمیں فائدہ ہے۔ وگرنہ قطری شہزادوں، دبئی کے امراءکی دولت کو فقط حکمرانوں کو فائدہ ہی ہو گا۔ ہم جسے آج دہشت گردی کہتے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ یہ عرب ممالک سے شروع ہوئی۔ جب آپ کسی کے علاقے پر قبضہ کر لیں گے۔ اور وہاں سے مقامی لوگوں کو مار مار کر نکال دیں گے۔ دنیا بھر کی سپر پاورز اسرائیل کی مدد کریں گی اور حکمران فوجیں بھی بھیجیں گی۔ صدر ناصر کی طرح جو عرب دنیا کا بادشاہ تھا اس کی بھی تین روزہ جنگ میں پٹائی ہو جائے گی۔ تو پھر کیا عوام خاموش بیٹھیں گے۔ دہشت گردی کو سپر پاورز اپنی ناانصافی سے جنم دیا کرتی ہیں۔ لوگوں کو حقوق ملتے رہیں تو یہ سلسلہ شروع ہی نہ ہو۔ اب تحریکیں دوبارہ شروع ہوں گی اور معاملہ وہاں تک محدود نہیں رہے گا بلکہ ساری دنیا میں پیلیں گے۔ ان کے ساتتھ بنی بنائی تنظیمیں، داعش، طالبان اور دیگر بھی مل سکتے ہیں۔ ٹرمپ خود دعوت دے رہا ہے کہ آﺅ آپس میں مل جاﺅ ہم نے تمہاری بات نہیں سنی۔ یورپی یونین اس کی مخالفت کیوں کرتے ہیں۔ اُن کے نزدیک اِن کو اتنا تنگ نہ کرو کہ یہ پلٹ کر وار کریں۔ لیڈر لوگ آپس میں ملاقات رکھتے ہیں۔ طاہر القادری باہر سے آئے ہیں۔ اب سب لوگ ان سے ملیں گے۔ میں بھی ان سے ملنے گیا تھا۔ یہ کوئی اچنبھا کی بات نہیں۔ عمران نے کہا ہے کہ دھرنے میں طاہر القادری کا ساتھ دوں گا۔ ہو سکتا ہے کہ زرداری نے بھی یہی تسلی کروائی ہو۔ انہیں عملاً یقین دلانا پڑے گا۔ یہ الیکشن نہیں یہ انسانی ایشو ہے جس نے زیادتی کی اسے ضرور پکڑنا چاہئے۔ وہ گلو بٹ ہو یا پولیس والے۔ میڈیا نہ ہوتا تو یہ معاملہ اتنا نہ پھیلتا۔ میرے وہ ہمسائے ہیں۔ مجھے روکا گیا کہ ابھی باہر نہ جائیں۔ لوگ وہاں سے بھاگ رہے ہیں۔ طاہر القادری صاحب نے فیصلہ کرنا ہے۔ وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر فیصلہ کر رہے ہوں گے۔ انہوں نے مجھے کہا کہ ہم قانونی جنگ لڑیں گے۔ رانا ثناءاللہ کی بریفنگ میں آج ہی گیا تھا۔ وہ کسی کی بات نہیں سُن رہے تھے میں نے انہیں کہا کہ قانونی مسائل ان کے حل کر دیئے جائیں تا کہ سڑکوں پر دھرنے نہ ہوں۔ خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ نجفی رپورٹ میں سے کچھ حصے حذف کئے گئے ہیں۔ اگر وہ اس پر رہے تو جھگڑا ہو گا۔ حکومت کو چاہئے کہ ان کی قانونی مدد کر دے اور مصدقہ نقل نکلوا دے تا کہ یہ مسئلہ یہیں حل ہو جائے۔ جماعت اسلامی کے عبدالغفار عزیز نے کہا ہے کہ فلسطین کا مسئلہ بہت پرانا ہے۔ یہ رنگ زبان یا کسی نسل کا مسئلہ نہیں ہے سب لوگ جانتے ہیں کہ مکہ اور مدینہ کے بعد مسلمانوں کے لئے سب سے متبرک سرزمین بیت المقدس ہے جو آنحضرت کا مقام معراج ہے۔ جہاں آپ نے انبیاءکرام کی امامت کروائی۔ یہ امت مسلمہ کی امانت ہے کسی کی جاگیر نہیں۔ 1917ءمیں برطانیہ نے اپنی سخاوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ یہاں ایک یہودی بستی بنائیں گے۔ آج تک جتنے بھی معاہدے ہوئے اس میں بیت المقدس کو خارج کیا گیا۔ یو این کے معاہدے میں بھی بڑا علاقہ یہودیوں کا اور چھوٹا علاقہ مسلمانوں کو دینے کے بعد بھی بیت المقدس کو علیحدہ رکھا گیا کہ اس کے بارے فیصلہ دونوں فریقین خود کریں گے۔ آج کے اخبارات میں خود عیسائیوں کا موقف ہے کہ ٹرمپ نے یہ اعلان کر کے جلتی پر تیل چھڑکا ہے جس کے نتیجے میں بہت سی انسانی جانیں ضائع ہو سکتی ہیں۔ ٹرمپ ایک احمق انسان ہے۔ وہ تو ایسی حرکتیں کرتا ہی رہتا ہے لیکن بہت سے مسلمان ممالک بھی اس گھناﺅنے کھیل کے پیچھے ہیں۔ کچھ امریکی ذمہ داران نے ان کا نام بھی لیا ہے کہ ہم نے ان سے پوچھ کر یہ کام کیا ہے۔ مصری ڈکٹیٹر جنرل عبدالخنیسی نے اعلان کیا کہ ہم ڈیل آف سنچری کرنے والے ہیں جس کے مطابق پورے فلسطین سے ہی دست بردار ہو جانا مقصود ہے۔ دوسری طرف فلسطین کے منتخب وزیراعظم نے اعلان کر دیا کہ اس حماقت اور گھناﺅنے جرم کے بعد اب کوئی راستہ نہیںکہ ہم جمعہ سے تیسری تحریک شروع نہ کر دیں۔ تمام مسلمان حکمران جو کہ عملا ٹرمپ کے اس منصوبے یعنی ڈیل آف سنچری کے بارے ایسپی یہ کہتا ہے کہ ہم آپ کو مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہیں یہ ممالک بھی اس فیصلے پر مجبور ہوئے کہ اس کی مذمت کرے۔ ترکی کے صدر اردگان پہلے ہی اعلان کر دیا تھا کہ اس قسم کا فیصلہ آیا تو او آئی سی کا اجلاس بلا کر امریکہ کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کیا جائے گا۔ شاہ فیصل نے کہا تھا کہ ہم اونٹنی کے دودھ اور کھجوروں پر اکتفا کر لیں گے لیکن مسجد اقصیٰ سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ اس پر امریکہ کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنا پڑی۔ فلسطینی عوام نے چھ ماہ قبل جب اسرائیلی فوج مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئی تو یہاں کی خواتین نے کئی کئی دنوں کا اعتکاف کر کے ان کی جسارت کو ناکام بنایا۔ اصل قوت تو اللہ کے پاس ہے اگر ہم نبی کی ضمانت کا احساس کرتے ہوئے جائیں گے تو کوئی بعید نہیں کہ اس فتنے کو روک سکیں۔ سابق سفیر سیدہ عابدہ حسین نے کہا ہے کہ او آئی سی کے اجلاس میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا کہ کیا یہ اسلامی ممالک امریکہ کے تعلقات پر نظر ثانی کرتے ہیں یا نہیں۔ اگر یہ فیصلہ کر لیں کہ امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع کر دیئے جائیں۔ امریکہ جو تیل مشرق وسطیٰ سے لیتا ہے وہ نہیں لے پائے گا۔ تو اس صورت حال میں ٹرمپ کو اپنے فیصلے پر غور کرنا ہو گا۔ یورپی یونین نے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے۔ اور اندیشہ ہے کہ انتہا پسندی کو فروغ ملے گا۔ امریکہ کی سرزمین پر حملوں کا خطرہ بڑھ جائے گا اور امریکیوں کی جانوں کو خطرہ ہو گا۔ قراردادوں کے ذریعے اسے نہیں روکا جا سکتا۔ تجارت کو کم کر کے یا روک کر ہی ٹرمپ کو مجبور کیا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ کسی اسلامی ممالک میں قد آور شخصیت کو نظر نہیں آتی۔ تجزیہ کار لندن شمع جونیجو نے کہا ہے کہ سارے مسلم ممالک کو پہلے سے خبر تھی کہ ٹرمپ یہ کرنے جا رہا ہے۔ اس نے اس پر ووٹ لئے ہیں۔ جب ٹرمپ سعودی عرب کے دورے پر تھا تو سب کو علم ہو گیا تھا کہ کیا ہونے جا رہا ہے۔ ٹرمپ کے اس دستخط کے بعد سوائے طیب اردگان کے کسی نے بھی آواز نہیں اٹھائی اب لیگلی کچھ نہیں ہو سکتا۔ کل سکیورٹی کونسل نے ایک میٹنگ بلائی ہے لیکن امریکہ کے پاس ویٹو پاور ہے اس نے اسے ”ویٹو“ کر دینا ہے۔ چاہے جتنی مرضی قراردادیں پاس کروا لی جائیں۔ اور جتنے چاہیں اجلاس بلا لئے جائیں۔ سعودی اگلے چند دنوں میں اسرائیل کو تسلیم کرنے جا رہے ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ کوئی بھی مسلم ممالک امریکہ سے تعلقات منقطع نہیں کرے گا۔ سعودی عرب اگر اپنی انویسٹمنٹ امریکہ سے نکال لے تو امریکہ کو بہت بڑا نقصان ہو سکتا ہے لیکن کچھ بھی نہیں ہو گا۔ ہمارے ملک میں احتجاج ہو گا۔ املاک کو نقصان پہنچائے جائیں گے اس سے امریکہ کو کیا فرق پڑے گا۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ٹرمپ کا فیصلہ انتہائی افسوسناک ہے۔ اس کے منفی اثرات بہت دور رس ہوں گے۔ خاص طور پر یہ فلسطین کے حوالے سے مسلمانوں کو پرامن احتجاج ضرور کرنا چاہئے تا کہ دنیا کو پتا چلے کہ ہم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ او آئی سی کی جانب سے سمٹ بلائی گئی ہے۔ تمام اسلامی ممالک کو مل کر اس پر لائحہ عمل بنانا چاہئے۔ احتجاج کے ساتھ ساتھ سمٹ کا انتظار کرنا چاہئے کہ وہاں کیا فیصلے ہوتے ہیں۔ او آئی سی میں تمام جانب سے تجاویز آئیں گی۔ پاکستان کی وزارت خارجہ بھی اپنی تجویز سامنے رکھے گی۔ لیکن اہم یہی ہے کہ انفرادی کوشش سے کچھ نہیں ہو گا۔ سب کو مل کر فیصلہ کرنا ہو گا۔ یہ او آئی سی کا امتحان ہے۔ اس وقت موثر اور متفقہ فیصلہ نہ کیا تو او آئی سی کی افادیت کم ہو جائے گی۔ وزارت خارجہ میں اس پر کام ہو رہا ہے۔ توقع ہے کہ او آئی سی اجلاس میں موثر اور اہم فیصلے کرے گی۔

امریکی ڈرون طیارے ملکی حدود میں آئے تو مارگرائیں گے،سربراہ پاک فضائیہ

اسلام آباد(ویب ڈسک) میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ پاک فضائیہ ائیرچیف مارشل سہیل امان کا کہنا تھا کہ کامرہ ائیربیس پر حملہ ائیرفورس کی تاریخ کا سب بڑا حملہ اور افسوسناک ترین سانحہ تھا، ہم نے اس سانحے میں بڑا نقصان اٹھایا مگر ہمت نہیں ہاری، ہم نے ہمت اور حوصلے کے ساتھ شدت پسندی کے خلاف کوششیں جاری رکھیں اور پاک فضائیہ کو پہلے سے زیادہ مضبوط بنادیا۔ جو امن درجنوں ممالک نہیں لاسکے ہم لے کر آئے اور اس کا اعتراف بھارتی عسکری حکام نے بھی کیا۔
ائیرچیف مارشل کا کہنا تھا کہ کامرہ بیس حملے میں دہشت گردوں نے ایک ساب ائیرکرافٹ طیارہ مکمل تباہ جب کہ دوسرے کو جزوی نقصان پہنچایا، ان طیاروں کو بنانے کے لئے عالمی ادارے نے 287 ملین ڈالرز مانگے لیکن وہی طیارے ہمارے نوجوانوں، انجینئر اور سائنسدانوں نے صرف 25 ملین ڈالرز میں ہی دوبارہ پرواز کے لئے تیار کرلئے اور پاکستان ساب جہازوں کی 5ویں سرٹیفکیشن ایجنسی بن گیا ہے، کامرہ ائیربیس حملے کے بعد ہم نے ناصرف ائیرفورس کو ہرلحاظ سے مضبوط کیا بلکہ پاکستان کو ہر لحاظ سے خود کفیل کرنے کا عزم کرلیا، اب ہم خود جنگی جہاز بنائیں گے اور ائیرٹیکنالوجی کی بھیک بھی نہیں مانگنی پڑے گی۔ پاکستان سالانہ 16 سے 20 جے ایف 17 تھنڈر طیارے بنارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں، ہرفرد قوم کی ترقی کا ذریعہ ہے صرف بہترین دماغوں کو رستہ متعین کرنے کی ضرورت ہے۔
سربراہ پاک فضائیہ نے کہا کہ ہمارا خطہ چیلنجز اور انتہائی مشکلات سے دوچار رہا ہے، کئی ممالک میں معاشی مفاد اور دیگر عناصر اثر انداز ہوتے رہے جب کہ پاکستان کو اپنے ہی پڑوسی ممالک نے نقصان پہنچانے کی کوشش کی جس میں سرفہرست بھارت ہے اور کامرہ ائیربیس پر حملے کے پیچھے بھی بھارت کا ہی ہاتھ تھا کیوں کہ دہشت گردوں کو جہازوں سے کیا لینا تھا تاہم ہم اپنے ہمسائے تبدیل نہیں کرسکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک میں مرضی کی جمہوریت نہیں لائی جاسکتی اور ناہی جمہوریت ہرایک ملک کا حل ہے اس کی مثال عراق اور لیبیا کی صورت ہمارے پاس موجود ہے، معمر قذافی اور صدام حسین کے جانے کے بعد دونوں ممالک میں کیا ہوا، کیا وہاں جمہوریت آگئی۔

ٹھٹھہ میں زائرین کی کشتی الٹنے سے 14 افراد جاں بحق اور متعدد لاپتا

ٹھٹھہ(ویب ڈسک)ڈپٹی کمشنر ٹھٹھہ نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ دو کشتیوں میں سوار 60 سے زائد افراد پیر پٹھو کے مزار پر جارہے تھے کہ تیز ہوا کے باعث کشتیاں ا?پس میں ٹکرانے کے بعد الٹ گئیں۔ڈی سی ٹھٹھہ کے مطابق حادثے کے بعد اب تک 14 لاشیں نکالی جاچکی ہیں جب کہ 20 افراد کو ریسکیو کیا گیا اور مزید افراد کی تلاش جاری ہے۔عینی شاہدین کے مطابق زائرین جس کشتی میں سوار ہوئے اس میں تقریباً 200 افراد کی گنجائش تھی لیکن کنارے پر تیز ہوا اور سافروں کی جلدبازی کے باعث کشتی توازن برقرار نہ رکھ سکی جب کہ حادثے کے بعد کئی افراد کنارے پر ہی پانی میں ڈوبے۔پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جن کی لاشوں کو شیخ زید اسپتال ساکرو منتقل کیا گیا ہے۔پولیس کا کہنا ہےکہ ریسکیو اہلکار دیگر ڈوبنے والے افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔دوسری جانب چیرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ افراد کے لواحقین سے اظہار ہمدری کیا ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے سندھ حکومت، ریسکیو ٹیموں اور ریلیف آپریشن کو تیز کرنے اور زخمیوں کے بہتر علاج معالجے کا بندوبست کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ضیا شاہد کی نئی کتاب ” قلم چہرے “ شائع ہو گئی

لاہور (سٹاف رپورٹر) معروف صحافی اور ممتاز تجزیہ نگار ضیا شاہد کی نئی کتاب ”قلم چہرے“ خوبصورت گیٹ اپ کے ساتھ، علامہ عبدالستار عاصم اور محمد فاروق چوہان کی زیر نگرانی قلم فاﺅنڈیشن والٹن روڈ لاہور کینٹ کے زیر اہتمام شائع ہو گئی ہے۔ کتاب میں اپنے عہد کے بڑے ادیبوں، صحافیوں کے خاکے بے حد دلچسپ واقعات قلم بند کئے گئے ہیں۔ ان بڑے لوگوں میں آغا شورش کاشمیری، مولانا کوثر نیازی، مسعود کھدر پوش، نسیم حجازی، چودھری عنایت اللہ مشرق والے، ریاض بٹالوی، اشفاق احمد، فیض احمد فیض، ارشاد احمد حقانی، ڈاکٹر سید عبداللہ، خواجہ سلیم، انتظار حسین، ایم شفاعت، مختار مسعود، شفیق الرحمن، مقبول جہانگیر، ایس ایچ ہاشمی، پروفیسر مسرور کیفی، میر خلیل الرحمن اور مجید نظامی جیسے انمول لوگ شامل ہیں یہ کتاب تقریباً ایک صدی کے علم ادب اور صحافت کی تاریخ ہے۔ یہ بے حد دلچسپ کتاب تاریخ و ادب کے قارئین کے لئے انمول تحفہ ہے: کتاب حاصل کرنے کے لئے قلم فاﺅنڈیشن انٹرنیشنل والٹن روڈ لاہور کینٹ [email protected] 0300-0515101، 0300-8422518 سے رابطہ کریں۔

بھارت نے آسٹریلیا کا عالمی ریکارڈ برابر کردیا

نئی دہلی(ویب ڈیسک ) بھارت نے سری لنکا کے خلاف سیریز میں فتح کی بدولت انگلینڈ اور آسٹریلیا کی مسلسل ٹیسٹ سیریز میں فتوحات کا عالمی ریکارڈ برابر کر دیا۔بھارت نے سری لنکا کو تین میچوں کی سیریز میں 1-0 سے شکست دی جو اس کی مسلسل نویں سیریز میں کامیابی ہے اور اس کے ساتھ ہی اس نے انگلینڈ اور کینگروز کا عالمی ریکارڈ برابر کر دیا۔تینوں ٹیموں کو مسلسل نو، نو ٹیسٹ سیریز جیتنے کا عالمی اعزاز حاصل ہے۔انگلینڈ نے1884 سے 1891-92 کے دوران مسلسل نو ٹیسٹ سیریز جیت کر عالمی ریکارڈ پر قبضہ کیا تھا۔رکی پونٹنگ کیآسٹریلین ٹیم نے 2005 سے 2008 تک مسلسل نو ٹیسٹ سیریز جیت کر انگلینڈ کا عالمی ریکارڈ برابر کیا تھا تاہم اس ریکارڈ میں بھارت بھی ان دونوں ٹیموں کے ہم پلہ ہو گیا ہے۔بھارت نے 2015 میں سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیت کر فتوحات کا سلسلہ شروع کیا اور 2017 میں سری لنکا کو ہی ہرا کر مسلسل فتوحات کا سلسلہ 9 سیریز تک دراز کیا۔