All posts by Channel Five Pakistan

مریضوں کو بہترین علاج معالجہ کی فراہمی میرا مشن :شہباز شریف

لاہور(پ ر) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کی مذمت کی ہے۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے پر پاکستانی عوام میں شدید غم و غصہ پایاجاتا ہے۔ امریکی صدر کی طرف سے امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کے اعلان سے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کے مذہبی احساسات و جذبات بری طرح مجروح ہوئے ہیں اور امریکہ کے اس اقدام سے امن کی کوششوں کو آگے بڑھانے کی بجائے ایک مرتبہ پھر قیام امن کی کوششوں کو شدید ددھچکا لگا ہے اور اس اقدام سے فلسطینی عوام کو ایک بار پھر دھوکہ دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے نے فلسطینی عوام کے امریکہ پر عدم اعتماد میں مزید اضافہ کیا ہے اورامریکہ کی امن کےلئے منصفانہ کوششوں پر عدم اعتماد میںبھی مزید اضافہ ہوا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب کئی دہائیوں پر مشتمل تنازعہ پر جماعتیں عدم اعتماد کااظہار کریں اور تنازعہ کو حل کرنے کی کوششیں بھی نہ کی جائیں تو پھر امن کے قیام کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو پاتی۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کی نا قابل یقین اور غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں نے تنازعہ کے دو ریاستی حل تلاش کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ تنازعہ کے حل کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ٹرمپ انتظامیہ کے اقدا م پر عالمی برادری کا غم و غصہ بالکل جائز ہے اور عالمی برادری اس غصے کے لئے حق بجانب ہے۔ وزیر اعلیٰ شہبازشریف نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کئے جانے کے حوالے سے امریکی اعلان پر ترک صدر رجب طبیب اردوان کے اس بیان کی توثیق کی ہے جس میں انہوں نے کہا کہ امریکہ نے مسلمانوں کی ریڈلائن کو عبور کیا ہے۔ انہوں نے خبر دار کیا کہ امریکہ کے اس اقدام نے پرانے زخموں کو دوبارہ کھول دیا ہے اور مشرق وسطی کو ایک بار پھر بے یقینی اور افراتفری کی صورتحال سے دو چارکر دیا ہے۔ عالمی برادری ایسی تنگ نظری کی پالیسیوں کو برداشت نہیں کر سکتی جو عوام کی توہین کا باعث ہوں۔ وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشرےف نے آج تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال رائے ونڈ کابغےر پروٹوکول اچانک دورہ کےا ۔ وزےراعلیٰ بغیر اطلاع تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال رائے ونڈ پہنچے۔ انتظامےہ بھی ان کے دورے سے مکمل طور پر لاعلم رہی ۔ وزےراعلیٰ ہسپتال کے مختلف وارڈز مےں گئے اورمرےضوں کو دی جانے والی طبی سہولتوں کا جائزہ لےا۔وزےراعلیٰ نے مریضوں اور ان کے لواحقین سے ہسپتال میں فراہم کی جانے والی طبی سہولتو ںکے بارے میں استفسار کیا۔وزےراعلیٰ نے مختلف وارڈز مےں جا کر مرےضوں کی عےادت کی۔وزےراعلیٰ نے اےمرجنسی مےںلائے گئے ایک مریض کی جانب سے مفت ادویات نہ ملنے شکاےت پر سخت برہمی کا اظہارکےااورکہا کہ اس شاندار ہسپتال مےں ڈاکٹرکی جانب سے اےمرجنسی مےں لائے گئے مرےض کے ساتھ اےسا روےہ افسوسناک ہے۔وزےراعلیٰ نے متعلقہ ڈاکٹر کو طلب کر کے اس کی سرزنش کی اورہسپتال انتظامےہ کو ہداےت کی کہ مرےض کو فوری طورپر مفت ادوےات فراہم کی جائےں۔انہوںنے کہا کہ اربوں روپے کے وسائل مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی کےلئے دیئے گئے ہیںاوران وسائل کے ثمرات ہر صورت مرےضوں تک پہنچنے چاہےے۔ مےںآئندہ ایسی شکایت برداشت نہیں کروں گا۔ وزیراعلیٰ نے بعض مریضوں اور ان کے لواحقین کی شکایات پر فوری احکامات جاری کئے اورموقع پر ہی ان کی دادرسی کی۔وزےراعلیٰ نے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال رائے ونڈمےں مرےضوں کی سہولت کےلئے فوری طورپر سٹی سکےن مشےن فراہم کرنے کی ہداےت کرتے ہوئے کہ ہسپتال مےں ڈےنٹل کلےنک اورای اےن ٹی کلےنک کو جلد فنکشنل کرنے کےلئے اقدامات کےے جائےں ۔انہوںنے کہاکہ ہسپتالوں مےں مرےضوں کو بہترےن علاج معالجہ کی فراہمی مےرا مشن ہے اوراس مقصد کےلئے ہر طرح کے وسائل دےئے ہےں۔وزےراعلیٰ نے ہسپتال مےں موجود ڈاکٹروں ،نرسوں اوردےگر عملے کےساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دکھی انسانےت کی خدمت کےلئے جذبے کےساتھ کام کےا جائے اور آپ اےک انتہائی مقدس پےشے سے وابستہ ہےں۔آپ کے منصب کا تقاضا ہے کہ درددل کےساتھ مرےضوں سے پےش آےا جائے اورانہےں بہترےن علاج معالجے کی سہولتےں فراہم کی جائےں ۔انہوںنے کہاکہ جب تک مرےضوں کو تسلی بخش علاج مہےا نہےں ہوجاتا،ہسپتالوں کے اچانک دورے کرتا رہوں گا۔عوام کا اطمےنان ہی مےری کامےابی ہے۔ انہوںنے کہا کہ جب کوئی مرےض کہتا ہے کہ مےرا علاج ٹھےک ہورہا ہے تو مےرا خون بڑھ جاتا ہے ۔ مےںنے ہسپتالوں کی صورتحال بدلنے کا تہےہ کررکھا ہے اوراس وقت تک چےن سے نہےں بےٹھوں گا جب تک مرےضوں کو ان کی توقعات کے مطابق علاج معالجے کی معےاری سہولتےں مےسر نہےں آجاتیں اوراس ضمن مےںوسائل مےں کمی نہےں آنے دےں گے۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے آج بغےر کسی پےشگی اطلاع اور بغےر پروٹوکول کے تحصےل ہےڈ کوارٹر ہسپتال رائےونڈاورہسپتال مےں بنائے گئے فلٹر کلےنک کا اچانک دورہ کےا۔وزےراعلیٰ کے دورے سے انتظامےہ مکمل طورپر لاعلم رہی۔ وزےراعلیٰ نے ہسپتال اور فلٹر کلےنک کے دورے کے دوران مرےضوں اوران کے لواحقےن کے سا تھ بےٹھ کر ان کو فراہم کی جانے والی طبی سہولتوں کے بارے مےں پوچھا ۔مرےضوں اور ان کے لواحقےن نے وزےراعلیٰ کوہسپتال اورفلٹرکلےنک مےںمہےا کی جانے والی سہولتوں سے آگاہ کےا۔مرےضوں اوران کے اہل خانہ نے وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشرےف کو دعائےں دےں اور کہا کہ آپ کا دل دکھی انسانےت کےلئے دھڑکتاہے اوراس ہسپتال کو جدےد بنانے کےلئے آپ کی کاوشےں لائق تحسےن ہےں۔ہسپتال اورفلٹر کلےنک مےں علاج کےلئے آئے مرےضوںنے وزےراعلیٰ کے سرپر ہاتھ رکھ کردعائےں دےتے ہوئے کہا کہ آپ بہت اچھا کام کررہے ہےں اوراللہ تعالیٰ آپ کو دکھی انسانےت کی خدمت کی مزےد طاقت دے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے ٹھٹھہ کے قرےب سمندر مےں کشتی الٹنے کے واقعہ مےں قےمتی انسانی جانوں کے ضےاع پر دکھ اورافسوس کاا ظہارکےا ہے۔

اسرائیل نے 1948ءمیں القدس پر قبضہ کیا

مقبوضہ بیت المقدس(نیا اخبا ر رپورٹ)مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) دنیا کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے۔1948 میں جب برطانیہ نے فلسطین کی سرزمین پر اسرائیلی ریاست قائم کی تو یروشلم اس کا حصہ نہیں تھا۔اقوام متحدہ نے علاقے کو فلسطین اور اسرائیل میں تقسیم کرنے کے لیے جو نقشہ بنایا اس میں بھی یروشلم کو بین الاقوامی کنٹرول میں دینے کی سفارش کی تھی مگر فلسطینیوں نے یہ پلان تسلیم نہیں کیا اور اپنے پورے علاقے کی آزادی کے لیے جدوجہد جاری رکھی۔عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق1948ءکی جنگ میں اسرائیل نے مغربی یروشلم پر قبضہ کر لیا، جبکہ مشرقی یروشلم اردن کے کنٹرول میں رہا۔1967ءکی جنگ میں اسرائیل نے عربوں کی متحدہ فوج کو شکست دے کر اردن سے مغربی کنارے کے ساتھ ساتھ مشرقی یروشلم کا علاقہ بھی چھین لیا۔اسرائیل نے مشرقی یروشلم کو اپنا علاقہ قرار دیا تو 1967ءمیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے متفقہ طور پر اس کی مخالفت کی۔ 1993ءکے اوسلو معاہدے کے تحت فلسطین اور اسرائیل نے ایک دوسرے کا وجود تسلیم کیا، غزہ اور مغربی کنارے پر فلسطینی اتھارٹی کی حکومت قائم کی گئی۔ یروشلم کا معاملہ بعد میں طے کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔نیتن یاہو کی سخت گیر حکومت قائم ہونے کے بعد سے رہے سہے مذاکرات بھی ختم ہو گئے اور اب اسرائیل مشرقی یروشلم کے علاقوں میں بھی یہودی بستیاں قائم کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔
قبضہ

مسلمان ممالک ٹرمپ کے فیصلے کیخلاف اُٹھ کھڑے ہوں: سرتاج عزیز

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ بیت المقدس کی دارالحکومت بنانے کا فیصلہ اسرائیل نے بہت پہلے کر لیا تھا۔ لیکن اس وقت دنیا نے اسے منظور نہیں کیا تھا۔ اور یو این او نے ایک قرارداد میں اس کو نامنظور کیا تھا۔ دنیا کے تمام ہی مسلمانوں کا کہنا تھا کہ یہ ایک مذہبی تقدیس کا شہر ہے۔ اگر اسرائیل یہاں پر اپنے سفارتخانے منتقل کرے گا۔ تو اس کے خلاف کارروائی نہیں کی جا سکے گی۔ اس وقت بیت المقدس کا ایک حصہ اردن کے پاس موجود تھا۔ بعد میں اسرائیل نے حملہ کر کے اس سے یہ علاقہ خالی کروا لیا تھا دیکھنا یہ ہے کہ کیا مسلم ممالک اس پوزیشن میں ہیں کہ وہاں کے سکالرز وہاں کے عالم وہاں کے دانشور اگر احتجاج شروع کریں۔ جو کہ اکثر ایسی تحریکیں جمعہ کے روز سے شروع ہوتا ہے کل کے خطبات میں اسی طرف توجہ دی جائے گی کیا مسلمان ممالک اس پوزیشن میں ہیں کہ اس فیصلے پر اثر انداز ہو سکیں۔ یا دنیا کے دیگر ممالک کو ساتھ ملا کر سفارتی سطح پر ایک بڑی موومنٹ پیدا کر سکتے ہیں؟ موجودہ دور میں کسی بھی اسلامی ملک میں کوئی شاہ فیصل دکھائی نہیں دیتے۔ نہ ہی سفارتی سطح پر ذوالفقار علی بھٹو جیسی قد آور شخصیت بھی نظر نہیں آتی۔ کچھ لوگ ترکی کے صدر اردگان کا نام لیتے ہیں۔ لیکن حقائق یہ ہیں کہ ترکی نے بہت پہلے سے اسرائیل کو نہ صرف تسلیم کر رکھا ہے بلکہ اچھے سفارتی تعلقات بھی قائم کر رکھے ہیں۔ اگر اس موقع پر بھی اسلامی کانفرنس کا احیاءنہیں ہوتا اور وہ اپنا اجلاس تک نہیں بلاتی۔ اجلاس بلا کر چند قرار دادیں منظور کر کے اپنے اپنے گھروں کو چلے جاتے ہیں تو ہمیں امید نہیں رکھنی چاہئے۔ چند دن قبل نظریہ پاکستان میں لیکچر کے دوران میں نے کہا کہ پاکستان کو خود دار بننے کیلئے پہلے خود کفیل ہونا پڑے گا۔ کیونکہ بھکاریوں کی خودداری نہیں ہوا کرتی۔ پاکستان کے معاشی حالات کے تناظر میں دیکھیں کہ سالانہ بجٹ بنانے کیلئے بھی ہمیں دنیا کے مالیاتی اداروں کے سامنے ہاتھ پھیلانے پڑتے ہیں۔ جنہیں امداد کی توقع ہو۔ وہ ان کے خلاف کیسے اٹھ کھڑے ہو سکتے ہیں۔ سیدہ عابدہ حسین ایک قابل اور تعلیم یافتہ خاتون ہیں اور وہ مختلف ممالک میں سفیر بھی رہ چکی ہیں۔ ان سے پوچھتے ہیں کہ ٹرمپ کے تازہ فیصلے کے ردعمل کے طور پر مسلمان ممالک میں یکجہتی کی ملاقات پیدا ہو سکیں گے؟ یا اسلامی حکومتیں زبانی جمع خرچ کے بعد بیٹھ جائیں گی؟ شاہ فیصل کے دور حکومت میں تیل کے ہتھیا کی بات ہوئی تھی۔ یہی سب سے بڑا پریشر بنا تھا مغربی ممالک پر۔ امریکہ کیلئے تو اتنا ہی کافی ہے کہ اسلامی ممالک کے بڑے بڑے اشخاص امریکہ میں اپنے بینک اکاﺅنٹ بند کر دیں۔ آدھے گھنٹے کے اندر اندر امریکہ کو گھٹنے ٹیکنے پڑیں گے۔ ان کا بیڑا غرق ہو جائے گا۔ دیکھنا یہ ہے کہ ایسا ہو گا یا نہیں کیونکہ دنیا کے مسلمان امراءنے وہاں اپنے اپنے پیسے لوٹ کر وہاں جمع کرا رکھے ہیں۔ صرف سوئیٹزر لینڈ سے پیسہ واپس آ جائے تو ہمارے ملکی حالات ٹھیک ہو سکتے ہیں۔ قومیں جب اپنی ذلت کو پہنچ جاتی ہیں۔ تب کہیں سے کوئی مرد قلندر کھڑا ہوتا ہے اور کوئی ایسی قوت ابھرتی ہے کہ وہ اس سارے گلے سڑے نظام کو عیاش حکمرانوں کو تہس نہس کر دیتی ہے۔ قطری شہزادے جس نے ہمارے حکمرانوں کو خط لکھا جب اسے بلایا گیا تو وہ نہیں آیا۔ لیکن اس مرتبہ خود آیا۔ کیا مجھ سے کسی نے پوچھا کہ ذرا دیکھیں قطری شہزادوں نے ہماری کتنی زمین لیز پر لے رکھی ہے۔ یہ زمین شکار کے لئے لیز پر دینے کی بجائے وہاں کے پاکستان کو دی جائے تو ہمیں فائدہ ہے۔ وگرنہ قطری شہزادوں، دبئی کے امراءکی دولت کو فقط حکمرانوں کو فائدہ ہی ہو گا۔ ہم جسے آج دہشت گردی کہتے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ یہ عرب ممالک سے شروع ہوئی۔ جب آپ کسی کے علاقے پر قبضہ کر لیں گے۔ اور وہاں سے مقامی لوگوں کو مار مار کر نکال دیں گے۔ دنیا بھر کی سپر پاورز اسرائیل کی مدد کریں گی اور حکمران فوجیں بھی بھیجیں گی۔ صدر ناصر کی طرح جو عرب دنیا کا بادشاہ تھا اس کی بھی تین روزہ جنگ میں پٹائی ہو جائے گی۔ تو پھر کیا عوام خاموش بیٹھیں گے۔ دہشت گردی کو سپر پاورز اپنی ناانصافی سے جنم دیا کرتی ہیں۔ لوگوں کو حقوق ملتے رہیں تو یہ سلسلہ شروع ہی نہ ہو۔ اب تحریکیں دوبارہ شروع ہوں گی اور معاملہ وہاں تک محدود نہیں رہے گا بلکہ ساری دنیا میں پیلیں گے۔ ان کے ساتتھ بنی بنائی تنظیمیں، داعش، طالبان اور دیگر بھی مل سکتے ہیں۔ ٹرمپ خود دعوت دے رہا ہے کہ آﺅ آپس میں مل جاﺅ ہم نے تمہاری بات نہیں سنی۔ یورپی یونین اس کی مخالفت کیوں کرتے ہیں۔ اُن کے نزدیک اِن کو اتنا تنگ نہ کرو کہ یہ پلٹ کر وار کریں۔ لیڈر لوگ آپس میں ملاقات رکھتے ہیں۔ طاہر القادری باہر سے آئے ہیں۔ اب سب لوگ ان سے ملیں گے۔ میں بھی ان سے ملنے گیا تھا۔ یہ کوئی اچنبھا کی بات نہیں۔ عمران نے کہا ہے کہ دھرنے میں طاہر القادری کا ساتھ دوں گا۔ ہو سکتا ہے کہ زرداری نے بھی یہی تسلی کروائی ہو۔ انہیں عملاً یقین دلانا پڑے گا۔ یہ الیکشن نہیں یہ انسانی ایشو ہے جس نے زیادتی کی اسے ضرور پکڑنا چاہئے۔ وہ گلو بٹ ہو یا پولیس والے۔ میڈیا نہ ہوتا تو یہ معاملہ اتنا نہ پھیلتا۔ میرے وہ ہمسائے ہیں۔ مجھے روکا گیا کہ ابھی باہر نہ جائیں۔ لوگ وہاں سے بھاگ رہے ہیں۔ طاہر القادری صاحب نے فیصلہ کرنا ہے۔ وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر فیصلہ کر رہے ہوں گے۔ انہوں نے مجھے کہا کہ ہم قانونی جنگ لڑیں گے۔ رانا ثناءاللہ کی بریفنگ میں آج ہی گیا تھا۔ وہ کسی کی بات نہیں سُن رہے تھے میں نے انہیں کہا کہ قانونی مسائل ان کے حل کر دیئے جائیں تا کہ سڑکوں پر دھرنے نہ ہوں۔ خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ نجفی رپورٹ میں سے کچھ حصے حذف کئے گئے ہیں۔ اگر وہ اس پر رہے تو جھگڑا ہو گا۔ حکومت کو چاہئے کہ ان کی قانونی مدد کر دے اور مصدقہ نقل نکلوا دے تا کہ یہ مسئلہ یہیں حل ہو جائے۔ جماعت اسلامی کے عبدالغفار عزیز نے کہا ہے کہ فلسطین کا مسئلہ بہت پرانا ہے۔ یہ رنگ زبان یا کسی نسل کا مسئلہ نہیں ہے سب لوگ جانتے ہیں کہ مکہ اور مدینہ کے بعد مسلمانوں کے لئے سب سے متبرک سرزمین بیت المقدس ہے جو آنحضرت کا مقام معراج ہے۔ جہاں آپ نے انبیاءکرام کی امامت کروائی۔ یہ امت مسلمہ کی امانت ہے کسی کی جاگیر نہیں۔ 1917ءمیں برطانیہ نے اپنی سخاوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ یہاں ایک یہودی بستی بنائیں گے۔ آج تک جتنے بھی معاہدے ہوئے اس میں بیت المقدس کو خارج کیا گیا۔ یو این کے معاہدے میں بھی بڑا علاقہ یہودیوں کا اور چھوٹا علاقہ مسلمانوں کو دینے کے بعد بھی بیت المقدس کو علیحدہ رکھا گیا کہ اس کے بارے فیصلہ دونوں فریقین خود کریں گے۔ آج کے اخبارات میں خود عیسائیوں کا موقف ہے کہ ٹرمپ نے یہ اعلان کر کے جلتی پر تیل چھڑکا ہے جس کے نتیجے میں بہت سی انسانی جانیں ضائع ہو سکتی ہیں۔ ٹرمپ ایک احمق انسان ہے۔ وہ تو ایسی حرکتیں کرتا ہی رہتا ہے لیکن بہت سے مسلمان ممالک بھی اس گھناﺅنے کھیل کے پیچھے ہیں۔ کچھ امریکی ذمہ داران نے ان کا نام بھی لیا ہے کہ ہم نے ان سے پوچھ کر یہ کام کیا ہے۔ مصری ڈکٹیٹر جنرل عبدالخنیسی نے اعلان کیا کہ ہم ڈیل آف سنچری کرنے والے ہیں جس کے مطابق پورے فلسطین سے ہی دست بردار ہو جانا مقصود ہے۔ دوسری طرف فلسطین کے منتخب وزیراعظم نے اعلان کر دیا کہ اس حماقت اور گھناﺅنے جرم کے بعد اب کوئی راستہ نہیںکہ ہم جمعہ سے تیسری تحریک شروع نہ کر دیں۔ تمام مسلمان حکمران جو کہ عملا ٹرمپ کے اس منصوبے یعنی ڈیل آف سنچری کے بارے ایسپی یہ کہتا ہے کہ ہم آپ کو مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہیں یہ ممالک بھی اس فیصلے پر مجبور ہوئے کہ اس کی مذمت کرے۔ ترکی کے صدر اردگان پہلے ہی اعلان کر دیا تھا کہ اس قسم کا فیصلہ آیا تو او آئی سی کا اجلاس بلا کر امریکہ کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کیا جائے گا۔ شاہ فیصل نے کہا تھا کہ ہم اونٹنی کے دودھ اور کھجوروں پر اکتفا کر لیں گے لیکن مسجد اقصیٰ سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ اس پر امریکہ کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنا پڑی۔ فلسطینی عوام نے چھ ماہ قبل جب اسرائیلی فوج مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئی تو یہاں کی خواتین نے کئی کئی دنوں کا اعتکاف کر کے ان کی جسارت کو ناکام بنایا۔ اصل قوت تو اللہ کے پاس ہے اگر ہم نبی کی ضمانت کا احساس کرتے ہوئے جائیں گے تو کوئی بعید نہیں کہ اس فتنے کو روک سکیں۔ سابق سفیر سیدہ عابدہ حسین نے کہا ہے کہ او آئی سی کے اجلاس میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا کہ کیا یہ اسلامی ممالک امریکہ کے تعلقات پر نظر ثانی کرتے ہیں یا نہیں۔ اگر یہ فیصلہ کر لیں کہ امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع کر دیئے جائیں۔ امریکہ جو تیل مشرق وسطیٰ سے لیتا ہے وہ نہیں لے پائے گا۔ تو اس صورت حال میں ٹرمپ کو اپنے فیصلے پر غور کرنا ہو گا۔ یورپی یونین نے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے۔ اور اندیشہ ہے کہ انتہا پسندی کو فروغ ملے گا۔ امریکہ کی سرزمین پر حملوں کا خطرہ بڑھ جائے گا اور امریکیوں کی جانوں کو خطرہ ہو گا۔ قراردادوں کے ذریعے اسے نہیں روکا جا سکتا۔ تجارت کو کم کر کے یا روک کر ہی ٹرمپ کو مجبور کیا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ کسی اسلامی ممالک میں قد آور شخصیت کو نظر نہیں آتی۔ تجزیہ کار لندن شمع جونیجو نے کہا ہے کہ سارے مسلم ممالک کو پہلے سے خبر تھی کہ ٹرمپ یہ کرنے جا رہا ہے۔ اس نے اس پر ووٹ لئے ہیں۔ جب ٹرمپ سعودی عرب کے دورے پر تھا تو سب کو علم ہو گیا تھا کہ کیا ہونے جا رہا ہے۔ ٹرمپ کے اس دستخط کے بعد سوائے طیب اردگان کے کسی نے بھی آواز نہیں اٹھائی اب لیگلی کچھ نہیں ہو سکتا۔ کل سکیورٹی کونسل نے ایک میٹنگ بلائی ہے لیکن امریکہ کے پاس ویٹو پاور ہے اس نے اسے ”ویٹو“ کر دینا ہے۔ چاہے جتنی مرضی قراردادیں پاس کروا لی جائیں۔ اور جتنے چاہیں اجلاس بلا لئے جائیں۔ سعودی اگلے چند دنوں میں اسرائیل کو تسلیم کرنے جا رہے ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ کوئی بھی مسلم ممالک امریکہ سے تعلقات منقطع نہیں کرے گا۔ سعودی عرب اگر اپنی انویسٹمنٹ امریکہ سے نکال لے تو امریکہ کو بہت بڑا نقصان ہو سکتا ہے لیکن کچھ بھی نہیں ہو گا۔ ہمارے ملک میں احتجاج ہو گا۔ املاک کو نقصان پہنچائے جائیں گے اس سے امریکہ کو کیا فرق پڑے گا۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ٹرمپ کا فیصلہ انتہائی افسوسناک ہے۔ اس کے منفی اثرات بہت دور رس ہوں گے۔ خاص طور پر یہ فلسطین کے حوالے سے مسلمانوں کو پرامن احتجاج ضرور کرنا چاہئے تا کہ دنیا کو پتا چلے کہ ہم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ او آئی سی کی جانب سے سمٹ بلائی گئی ہے۔ تمام اسلامی ممالک کو مل کر اس پر لائحہ عمل بنانا چاہئے۔ احتجاج کے ساتھ ساتھ سمٹ کا انتظار کرنا چاہئے کہ وہاں کیا فیصلے ہوتے ہیں۔ او آئی سی میں تمام جانب سے تجاویز آئیں گی۔ پاکستان کی وزارت خارجہ بھی اپنی تجویز سامنے رکھے گی۔ لیکن اہم یہی ہے کہ انفرادی کوشش سے کچھ نہیں ہو گا۔ سب کو مل کر فیصلہ کرنا ہو گا۔ یہ او آئی سی کا امتحان ہے۔ اس وقت موثر اور متفقہ فیصلہ نہ کیا تو او آئی سی کی افادیت کم ہو جائے گی۔ وزارت خارجہ میں اس پر کام ہو رہا ہے۔ توقع ہے کہ او آئی سی اجلاس میں موثر اور اہم فیصلے کرے گی۔

باقر نجفی رپوٹ کے بعد پاکستان عوامی تحریک کا شہباز شریف رانا ثناءپر دباو بڑھانے کا فیصلہ

لاہور (خصوصی رپورٹ) سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے بارے جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر آنے ک ے بعد سیاسی جماعتوں نے پنجاب حکومت کو ہدف بنا لیا ہے سانحہ اڈل ٹاﺅن کے کرداروں کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پنجاب میں سیاسی جماعتوں کے گرینڈ الاتنس تشکیل دینے کی تیاریاں شروع ہو گئی ہیں، میاں نواز شریف کے پانامہ کیس میں نااہل ہونے کے بعد مخالف سیاسی جماعتوں کا خیال ہے کہ وفاقی حکومت پنجاب حکومت کے مرہون منت ہے اسلئے پنجاب کے حکمرانوں کو ٹارگٹ لیا گیا جائے، باقر نجفی رپورٹ کے بعد ملک بھر کی تمام اہم سیاسی جماعتوں تحریک انصاف پیپلز پارٹی مسلم لیگ ق عوامی مسلم لیگ، جماعت اسلامی، جمعیت علماءاسلام (س)، مجلس وحدت المسلمین اور دیگر چھوٹی جماعتوں نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کو بنیاد بنا کر وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف، وزیرقانون رانا ثنا اﷲ اور دیگر ذمہ داروں کو نہ صرف مستعفی ہونے بلکہ ان کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کیلئے سیاسی دباﺅ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے رابطے تیز کر دیئے گئے ہیں۔ تحریک انصاف پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ق نے عوامی تحریک کو اپنی حمایت کا یقین دلایا چند دنوں میں اس بارے میں حکمت عملی طے کر کے احتجاج کا اعلان کیا جائیگا۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) سیاسی طور پر پنجاب میں تنہا ہو کر رہ گئی ہے اور اسکی اتحادی سیاسی جماعتوں مولانا فضل الرحمن کی جمعیت علماءاسلام (ف) اور محمود خان اچکزئی کی پختونخوا ملی عوامی پارٹی پنجاب میں اثروسوخ نہیں رکھتیں، اسکے علاوہ رانا ثنا اﷲ کی جانب سے قادیانیوں کے بارے میں متنازعہ بیان کی وجہ سے مذہبی حلقے بھی مسلم لیگ ن سے سخت ناراض ہیں اور وہ رانا ثنا اﷲ کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں ایسے حالات میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے کسی تحریک یا احتجاج کی صورت میں پنجاب حکومت کیلئے سنگین خطرات پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ یاد رہے کہ تحریک انصاف پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ق نے عوامی تحریک کو احتجاج کیلئے اپنی حمایت کا یقین دلا دیا ہے۔ ایم کیو ایم پہلے ہی عوامی تحریک کے موقف سے اتفاق کرتی ہے۔

امیریکی فیصلہ فلسطینیوں کے زخموں پر نمک پاشی : نواز شریف

لندن ( نیااخبار رپورٹ) سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نوازشریف نے امریکہ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کی شدید مذمت کرتے ہوئے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اس فیصلے کو مسلم امہ کیلئے بہت بڑا چیلنج قرار دیا ہے۔ جمعرات کو جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ حیران کن ہے،اس سے ہمیں بے حد مایوسی ہوئی، اس فیصلے سے پاکستان سمیت پوری مسلم دنیا میں شدید غم و غصہ پیدا ہوا ہے، میں اس فیصلے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی درجنوں قراردادوں اور تمام سابقہ امریکی صدور کی عوامی سطح پر بیان کی گئی پالیسی کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ قانون کی حکمرانی اور بین الاقوامی معیارات کیلئے شدید خطرہ ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ وہ اس فیصلے پر پاکستانی عوام کے غم و غصہ میں شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں نے فلسطینیوں کی زمین پر قبضے اور ان کو گھروں سے نکالے جانے کی کئی مواقع پر مذمت کی لیکن اب مقبوضہ بیت المقدس جو تاریخی طور پر القدس شریف کے طور پر جانا جاتا ہے

سجادہ نشین سیال شریف پیر حمید الدین سیالوی نے رانا ثناءاﷲکو بچ نکلنے کاشارٹ کٹ دیدیا

سرگودھا (خصوصی رپورٹ) سجادہ نشین سیال شریف پیر حمید الدین سیالوی نے کہا ہے کہ رانا ثناءمسجد میں آ کر کلمہ پڑھے، ختم نبوت کا اقرار کرے تو ان سے کوئی مسئلہ، جب ان کو کہا ہے کہ کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو جائیں تو کیوں نہیں پڑھتے؟ میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر حمید الدین نے کہا کہ رانا ثناءاللہ فرنٹ پر ہیں انہوں نے ہی اسمبلی میں ترمیم پیش کی تھی۔

فلسطینیوں کا درد امریکی ماڈل بھی“ آنسو نہ روک سکی

نیویارک (خصوصی رپورٹ) امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے متنازعہ اعلان کے خلاف معروف امریکی ماڈل بیلا حدید چیخ اٹھیں‘ انہوں نے ویب سائٹ انسٹاگرام پر پیغام میں کہا ہے کہ فلسطینی عوام کے درد اور ٹی وی پر چلنے والی خبروں نے مجھے رونے پر مجبور کر دیا ہے۔ بیت المقدس تمام مذاہب کا گھر ہے‘ یہ جو کچھ ہوا ہے اس سے مجھے محسوس ہوتا ہے کہ یہ ہمیں پانچ قدم پیچھے لے گیا ہے۔ فلسطین کی عوام کے ساتھ کیا جانے والا سلوک غیرمنصفانہ اور جانبدار ہے جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔
امریکی ماڈل

سینٹ الیکشن سے پہلے ن لیگ کاکوئیک مارچ ہوجائیگا، شیخ رشید

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ آصف زرداری کی شمولیت سے ملک گیر اپوزیشن کا ماحول بنے گا‘ نواز شریف اور شہباز شریف جھوٹوں کے آئی جی ہیں‘ نواز شریف سے زیادہ دولت اسحاق ڈار نے لوٹی‘ سینٹ الیکشن سے پہلے کک مارچ ہوجائے گا‘ مولانا فضل الرحمن بھی آصف زرداری کے کسی نہ کسی تعویز میں آجائیں گے۔ جمعرات کو شیخ رشید نے پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ (ن) لیگ کا دھڑن تختہ ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔ لندن‘ دبئی اور سعودی عرب میں بے نامی دولت کی تحقیقات شروع ہوگئی ہیں۔ نواز شریف اور شہباز شریف جھوٹوں کے آئی جی ہیں۔ نواز شریف سے زیادہ دولت اسحاق ڈار نے لوٹی۔ سینٹ الیکشن سے پہلے کک مارچ ہوجائے گا۔ طاہر القادری کیا پوری قوم دھرنے میں ہے آصف زرداری کی شمولیت سے ملک گیر اپوزیشن کا ماحول بنے گا۔ مولانا فضل الرحمن بھی آصف زرداری کے کسی نہ کسی تعویز میں آجائیں گے۔ دو سو ارب روپے کی چوری کا بل عام آدمی کی جیب میں ڈال دیا جاتا ہے۔

العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس،۔ نواز شریف کے دستاویزات پراعتراضات پھر مسترد

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ ) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب)کی جانب سے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز کے حوالے سے دائر ریفرنس کے حوالے سے عائشہ حامد کی درخواست مسترد کردی،درخواست میں نیب کی دستاویزات پر اعتراضات اٹھائے گئے تھے۔ جمعرات کووفاقی دارالحکومت کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نوازشریف اور ان کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کی۔نواز شریف کے بیرونِ ملک ہونے اور عدالت سے استثنی کے باعث ان کے نمائندے ظافر خان سماعت کے لیے عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جگہ ان کی معاون وکیل عائشہ حامد عدالت میں موجود تھیں۔سماعت کے آغاز میں احتساب عدالت نے عائشہ حامد کی جانب سے دائر درخواست مسترد کردی جبکہ نجی بینک کی منیجر نورین شہزاد کی جانب سے پیش کی گئی دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کا حکم دے دیا۔نواز شریف کی وکیل عائشہ حامد نے احتساب عدالت میں درخواست جمع کرائی تھی جس میں انہوں نے اعتراض اٹھایا تھا کہ نیب نے نجی بینک کی منیجر نورین شہزاد کی جانب سے فراہم کردہ دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا کیونکہ ان کا نام گواہوں کی فہرست میں نہیں تھا۔نواز شریف کی وکیل کا کہنا تھا کہ نورین شہزاد کی جانب سے دستاویزات جمع کرانے سے متعلق ہمیں کوئی نوٹس بھی جاری نہیں کیا گیا۔پروسیکیورٹر کے وکیل نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ نورین شہزاد اب اس بینک کی منیجر ہیں جہاں استغاثہ کے گواہ ملک طیب تعینات تھے تاہم نورین شہزاد نے بھی نواز شریف کے اکاو¿نٹس سے متعلق دستاویزات پیش کیں۔سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ ملک طیب نے نواز شریف کے مختلف بینک اکاو¿نٹس کی تفصیلات پیش کردیں۔گزشتہ سماعت کے دوران بھی عدالت میں اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک سے منسلک استغاثہ کے گواہ ملک طیب کی جانب سے نواز شریف کے مختلف بینک اکاو¿نٹس کی تفصیلات پیش کی گئیں تھیں جن میں امریکی ڈالر، برطانوی پانڈ اور یورو کرنسی اکاو¿نٹس شامل ہیں۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما پیپرز کیس کے حتمی فیصلے میں دی گئی ہدایات کی روشنی میںنیب کی جانب سے نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کے خلاف 3 ریفرنسز دائر کیے گئے تھے جبکہ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا نام ایون فیلڈ ایونیو میں موجود فلیٹس سے متعلق ریفرنس میں شامل ہے۔سپریم کورٹ نے نیب کو 6 ہفتوں کے اندر شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی ہدایت جاری کی تھی، تاہم نیب نے 8 ستمبر کو عدالت میں ریفرنسز دائر کیے تھے۔

طاہرالقادری ، عمران خان میں ٹیلیفونک رابطہ

لاہور (خصوصی رپورٹ)سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ڈاکٹر طاہر القادری کو شہداءماڈل ٹاﺅن کے انصاف کے لئے حمایت کی یقین دہانی کروائی اور عوامی تحریک کے متوقع احتجاج میں ساتھ دینے کا بھی اعلان کر دیا، عمران خان نے کہا کہ حصول انصاف کے لئے طاہر القادری جو بھی قدم اٹھائیں گے ان کا ساتھ دیں گے، سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری نے حمایت پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا شکریہ بھی ادا کیا، ذرائع کے مطابق دونوں رہنماﺅں میں آئندہ ہفتے ملاقات پر بھی اتفاق ہوا ہے۔

جاوید ہاشمی کی گاڑی ٹرالی سے ٹکرا گئی،گاڑی کی ایک سائیڈ مکمل تباہ

ملتان (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر بزرگ سیاستدان جاوید ہاشمی کی گاڑی ٹریکٹر ٹرالی سے ٹکراگئی، گاڑی کی ڈرائیونگ سائیڈ مکمل طور پر تباہ ہو گئی جبکہ بزرگ سیاستدان جاوید ہاشمی اور ان کا ڈرائیور معجزانہ طور پر محفوظ رہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق حادثہ مخدوم رشید کے قریب پیش آیا جب ان کی گاڑی ٹریکٹر ٹرالی سے ٹکرا گئی تاہم حادثے میں جاوید ہاشمی اور ان کا ڈرائیور محفوظ رہے، جاوید ہاشمی نے یہ گاڑی چند روز قبل خریدی تھی، حادثے میں گاڑی کی ڈرائیونگ سائیڈ مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔

نوازشریف شیر کی طرح احتساب کے نام پر انتقام کا مقابلہ کررہے ہیں:مریم نواز

لاہور ( این این آئی) مسلم لیگ (ن) کی مرکزی رہنما مریم نواز نے کہا ہے کہ ہر کوئی نواز شرےف نہےں ہوتا ،نوازشرےف سازشوں کے باوجود ڈٹ کرکھڑے ہیں ۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف سازشوں کے باوجود نہ صرف ڈٹ کر کھڑے ہیں بلکہ شیر کی طرح احتساب کے نام پر انتقام کا مقابلہ بھی کررہے ہیں۔