خواجہ آصف نے اپنے قائد کی طرح ٹی ٹی کا طریقہ کار اپنایا، شہزاد اکبر

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف، رانا ثنا اللہ، اور شہباز شریف کے اثاثے بڑھنے کا ایک ہی طریقہ کار ہے، خواجہ آصف نے بھی اپنے قائد کی طرح ٹی ٹی کا طریقہ کار اپنایا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف سے جب 22 لاکھ روپے ماہانہ کا ثبوت مانگا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ وہ کیش میں لین دین کر رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘خواجہ آصف کی تنخواہ کی مد میں 14 کروڑ روپے ملنے کا ثبوت دکھائیں، ان کی ساری رقم دبئی کے اکاؤنٹ میں کیش ہیں’۔

مزید پڑھیں: ای سی پی کی قانون سازوں کو 31 دسمبر تک اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت

انہوں نے کہا کہ ‘خواجہ آصف نے اپنے قائد کی طرح ٹی ٹی کا طریقہ کار اپنایا اور دبئی کے اکاؤنٹ سے پاکستان کے اکاؤنٹ میں ٹی ٹیاں لگائیں’۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ‘تنخواہوں سے متعلق خواجہ آصف کے پاس کوئی دستاویز نہیں ہے، وہ کونسا ایسا کاروبار کرتے تھے جو صرف کیش میں ہی ہوتا تھا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘وہ وزارت سے فارغ ہوئے تو ان کی دبئی کی نوکری بھی چلی گئی، وہ دبئی کی کمپنی میں اب نوکری کیوں نہیں کرتے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘خواجہ آصف اب تک نیب کو مطمئن نہیں کرسکے ہیں’۔

انہوں نے بتایا کہ ‘خواجہ آصف نے گوجرانوالہ کی سوسائٹی میں 80 لاکھ کا پلاٹ لیا اور اسی کمپنی کو پلاٹ 4 کروڑ کا واپس کردیا’۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ‘سیالکوٹ میں پلاٹ خواجہ آصف نے 12 کروڑ 50 لاکھ کا فروخت کیا، خواجہ آصف نے فروخت کا جو معاہدہ اور چیک دکھایا وہ چیک بک 6 ماہ بعد جاری ہوئی تھی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘خواجہ آصف قانونی طور پر اپنی جنگ لڑیں، عوام کو گمراہ نہ کریں’۔

جو قانون میرے حقوق صلب کرے گا اسے نہیں مانتا: فضل الرحمان

جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ جو قانون میرے حقوق صلب کرے گا میں اسے نہیں مانتا۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے ارکان اسمبلی سے استعفے مانگے جو ہمیں مل گئے، ہم نے31 جنوری تک استعفے جمع کروانے کی مہلت دی ہے، ابھی 31 جنوری آئی ہی نہیں۔

نیب سے متعلق بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ نیب کٹھ پتلی ادارہ ہے، ہم اس کے احتساب کو تسلیم نہیں کرتے۔

سربراہ پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ جو قانون میرے حقوق صلب کرے گا میں اسے نہیں مانتا۔

مذاکرات سے متعلق سوال پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بات چیت کے دروازے بند نہیں کیے جاتے لیکن بات چیت کس سے کریں؟

جے یو آئی میں ٹوٹ پھوٹ سے متعلق سوال پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ میری جماعت میں ٹوٹ پھوٹ کا نہیں،کانٹ چھانٹ کا عمل شروع ہوا ہے۔

سی پیک سے لوڈ شیڈنگ ختم‘ نیا مواصلاتی نظام تشکیل پائے گا، سابق سفیر عاقل ندیم

اسلاآباد(خبریں، چینل ۵، ویب ڈیسک) سابق سفیر عاقل ندیم نے کہا ہے کہ سی پیک پاکستان کے لیے اہم ترین منصوبے سے پاکستان کو اس منصوبے پر کسی بھی ملک کی مخالفت کی پرواہ کیے بغیر منصوبے کو مکمل کرنا چاہیے۔ سی پیک منصوبے کی بدولت پاکستان میں لوڈشیڈنگ میں نمایاں کمی آئی اور نیا مواصلاتی نظام تشکیل پارہا ہے امریکہ اور بھارت چین کی وجہ سے اس پراجیکٹ کی مخالفت کر رہے ہیں۔ بھارت میں مودی کی حکومت کے ہوتے ہوئے پاکستان اور بھارت کے باہمی تعلقات میں بہتری کا کوئی امکان نہیں ہے البتہ بھارت میں حکومت کی تبدیلی کی صورت میں تعلقات بہتر ہوسکتے ہیں۔ افغانستان میں پاکستان کے بارے میں منفی تاثر پایا جاتا ہے۔ اس تاثر کو ضائل کرنے کے لیے پاکستان افغانستان کے حوالے سے ایک نئی میڈیا سٹریٹجی کی ضرورت ہے۔ امریکہ میں جوبائیڈن کے چارج سنبھالنے کے بعد امریکہ اور چین کشیدگی میں کمی آئے گی۔ لیکن دونوں ممالک کے درمیا ن مقابلہ جارہے گا۔ پاکستان کی اپنی بعض غلطیوں کی وجہ سے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے خبریں کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا۔

بابر اعظم نیوزی لینڈ کیخلاف دوسرے ٹیسٹ سے بھی باہر

قومی ٹیم کے بلے باز بابر اعظم نیوزی لینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ سے بھی باہر ہو گئے ہیں جس کے بعد محمد رضوان ہی ٹیم کی قیادت کریں گے۔

پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے درمیان دوسرا اور آخری ٹیسٹ کل سے ہیگلے اوول کرائسٹ چرچ میں شروع ہو گا۔

دائیں ہاتھ کے انگوٹھے میں فریکچر کے باعث بابر اعظم ٹی ٹوئنٹی سیریز بھی نہیں کھیل سکے تھے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے مطابق کرائسٹ چرچ پہنچنے پر بابر اعظم نے گزشتہ روز مکمل نیٹ سیشن کیا تاہم نیٹ کے دوران انہوں نے اپنے ہاتھ کے انگوٹھے میں ہلکا درد محسوس کیا۔

دو جنوری کو کرائسٹ چرچ میں بارش کے باعث بابر اعظم قومی ٹیم کے نیٹ سیشن کے دوران بیٹنگ پریکٹس نہیں کرسکے۔

پی سی بی میڈیکل پینل اور ٹیم منیجمنٹ بابراعظم کی انجری سے صحتیابی پر مطمئن ضرور ہیں تاہم وہ کوئی بھی خطرہ مول نہیں لینا چاہتے۔

ڈاکٹر قومی کرکٹ ٹیم ڈاکٹر سہیل سلیم کا کہنا ہے کہ بابر اعظم کی انجری میں بہتری واضح ہے، انہوں نے مسلسل دو روز باقاعدہ نیٹ سیشنز میں حصہ لیا ہے۔

ڈاکٹر سہیل سلیم نے کہا کہ بابر اعظم قومی ٹیم کے کپتان اور اہم ترین بیٹسمین ہیں لہٰذا ہم کوئی جلد بازی نہیں کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میڈیکل ٹیم بابر اعظم کی انجری کا مسلسل جائزہ لے رہی ہے اور ہم پر امید ہیں کہ وہ جنوبی افریقا کے خلاف ہوم سیریز کے لیے ہمیں مکمل طور پر دستیاب ہوں گے۔

نیوزی لینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ کے لیے اعلان کردہ قومی اسکواڈ:

محمد رضوان (کپتان، وکٹ کیپر)، سرفراز احمد، عابد علی، اظہر علی، شان مسعود، فواد عالم، سہیل خان، یاسر شاہ، محمد عباس، عمران بٹ، حارث سہیل، ظفر گوہر، نسیم شاہ، شاہین شاہ آفریدی اور فہیم اشرف۔

سیاسی جماعتوں کی عسکری تنظیمیں ختم کرینگے، پاک فوج کیخلاف کسی سازش کی اجازت نہیں دینگے، شیخ رشید

نیا سال ترقی اور خوشحالی لائیگا، پی ڈی ایم نے 2020 میں ترقی کا پہیہ روکنے کی سازش کی، عثمان بزدار

وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم نے 2020 میں ترقی کا پہیہ روکنے کی پوری کوشش کی، عوام نے اپوزیشن کی منفی سیاست کو یکسر رد کیا، نئے سال میں معیشت نئی بلندیوں کو چھوئے گی۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 2021ء کا پاکستان ماضی کی نسبت زیادہ خوشحال، مضبوط اور ترقی یافتہ ہوگا، انشاء اللہ 2021ء عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کا سال ہوگا، پی ڈی ایم کو نئے سال پر انتشار کی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر کے پاکستان کے لئے سوچنا ہوگا۔

عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ نئے سال میں وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں ترقی کا سفرمزید تیز ہوگا، 2020ء میں معیشت کی مضبوطی کی بنیاد رکھی گئی، وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں ایک پاکستان کی جدوجہد جاری رہے گی، ہمارا عزم درپیش چیلنجز سے زیادہ بلند ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ 2021 پاکستانی قوم کیلئے امید کی کرن ثابت ہوگا، پاکستان کو پر امن اور حقیقی فلاحی ریاست بنانے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے، ہمیں سال 2020ء کو الوداع اور نئے سال کو خوش آمدید کہتے ہوئے اپنی کامیابیوں اور ناکامیوں کا بھی جائزہ لینا ہوگا، مشکل حالات سے گزرنے اور ماضی کی کوتاہیوں سے سبق سیکھ کر مستقبل میں اصلاح کے عزم کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔

فیصلہ کرنا لانگ مارچ پنڈی جائے گا یا اسلام آباد جعلی حکومت کے قیام پر اسٹیبلشمنٹ مجرم،ضمنی الیکشن میں حصہ لینگے ، سینٹ بارے فیصلہ بعد میں ہوگا، پی ڈی ایم

اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمن نے ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کے انتخابات لڑنے کا فیصلہ بعد میں کیاجائیگا ، فیصلہ کر ینگے لانگ مارچ نے اسلام آبا د جانا یا راولپنڈی ، 19جنوری کوالیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر مظاہرہ ہوگا ،پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت جاتی امرا میں ہوا جس میں آصف علی زرداری، نوازشریف، اختر مینگل، بلاول بھٹو بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہوئے ،میاں افتخار حسین، آفتاب شیر پائو، محمود اچکزئی اور دیگر رہنما بھی شریک تھے ۔طویل اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ تمام مسائل انتہائی سنجیدہ اور گہرے تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئے ،آئے روز ایک خاص مہم جوئی کے تحت میڈیا پر پی ڈی ایم میں اختلاف کی خبریں پھیلائی جاتی ہیں آج وہ سب دم توڑ چکی ہیں اور پی ڈی ایم پہلے سے زیادہ مضبوط نظر آئی ہے ، میڈیا سے بھی کہنا چاہتا ہوں کہ یہاں ہر طبقہ مظلوم ہے ، اسی طرح میڈیا بھی مظلوم ہے ، ہم میڈیا کے مظلوم طبقے کے ساتھ کھڑے ہیں اس لیے انہیں بھی احساس ہونا چاہیے ،میڈیا پاکستان میں جمہوریت اور آئین کی بالادستی کیلئے اٹھنے والی آواز کو پوری قوت کے ساتھ قوم تک پہنچائے ، ہم نے پچھلے اجلاس میں کہا تھا کہ 31 دسمبر تک تمام اراکین اسمبلی اپنے استعفے پارٹی قیادت تک پہنچائیں گے اور سب نے اجلاس میں رپورٹ دی کی سب کے استعفے قیادت تک پہنچ گئے ہیں اور ایک ہدف مکمل ہوگیا ،ہم نے کہا تھا کہ 31 جنوری تک حکومت کو مستعفی ہونے کی مہلت ہے اور آج پھر اس کا اعادہ کرتے ہیں کہ حکومت کے پاس ایک مہینے کی مدت ہے ، اس کے بعد پی ڈی ایم کی قیادت لانگ مارچ اور اس کی تاریخ کا اعلان کرے گی، پی ڈی ایم کی قیادت فیصلہ کرے گی کہ لانگ مارچ اسلام آباد کی طرف کیا جائے یا پھر راولپنڈی کی طرف کیا جائے ، ہم اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کو ایک ڈیپ سٹیٹ بنا کر یہاں کی اسٹیبلشمنٹ نے پورے نظام کو یرغمال بنایا ہے اور عمران خان ایک مہرہ ہے جس کیلئے انہوں نے دھاندلی کی اور ان کو قوم پر مسلط کیا اور ایک جھوٹی حکومت قائم کی، ہم آج واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کو دھاندلی کا مجرم سمجھتے ہیں اور ہماری تنقید کا رخ اب ان کی طرف برملا ہوگا ، اب ان کو سوچنا ہے کہ پاکستان کی سیاست پر اپنے پنجے گاڑنے کا فیصلہ کرتے ہیں یا اس سے دستبردار ہو کر اپنی آئینی ذمہ داریوں کی طرف جاتے ہیں۔پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ ہم بڑی وضاحت کے ساتھ اپنے مستقبل کا فیصلہ کر رہے ہیں، فوج ہماری فوج ہے ، ہم اس کو اپنی فوج سمجھتے ہیں، ہم تمام جرنیلوں کا احترام کرتے ہیں، فوج ہماری دفاعی قوت ہے ۔انہوں نے کہا اتحاد پہلے سے زیادہ مضبوط ہے اور قوم کو اس ناجائز حکومت سے خلاصی کیلئے پرعزم ہے ، 19 جنوری کوالیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر پی ڈی ایم کامظاہرہ ہوگا، نیب دفاترکے سامنے بھی مظاہرے کیے جائیں گے ، نیب کا ادارہ صرف حزب اختلاف کے خلاف بنایاگیاہے ، خواجہ آصف کی گرفتاری کونظراندازنہیں کرسکتے ،ایک ماہ بعداستعفوں اورلانگ مارچ کی حکمت عملی طے کریں گے ، ضمنی انتخابات میں حصہ لیں گے ، سینیٹ انتخابات سے متعلق فیصلہ بعد میں کرینگے ،انہوں نے کہا محمد علی درانی بغیر پروگرام کے آئے تھے ، انہوں نے نیشنل ڈائیلاگ کافلسفہ بیان کیا، میں نے کہا مذاکرات خارج ازامکان ہیں، بات ختم ہوگئی، تمام جماعتیں متفق ہیں ہم نے تحریک کارخ صرف ایک مہرے کی طرف نہیں موڑنا، نیب اپوزیشن کے خلاف ایک مہرے کے طورپراستعمال ہورہاہے ، ثابت ہوگیا کہ یہ احتساب نہیں انتقام ہے ، اجلاس انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوا ، اسٹیبلشمنٹ نے پورے نظام اور عمران خان کو مہرہ بنا رکھا ہے ،اب ہماری تنقید کا رخ اسٹیبلشمنٹ کی جانب ہو گا،ہم آنے والے دنوں میں سخت فیصلے کرینگے ،ہم حکمت عملی کے ساتھ اپنے سب کارڈ کھیلنا چاہتے ہیں،ہم غور کر رہے ہیں کہ اب ہم جیلوں کا رخ کریں اور گرفتاریاں پیش کریں ،نواز شریف کی واپسی کو مشروط کرنے کے حوالے سے سب باتیں قیاس آرائیاں ہیں ،ہم میڈیا کو سرپرائز دینے کے لئے بہت سی چیزیں چھپا کر رکھتے ہیں،پیپلزپارٹی کے کوئی تحفظات نہیں تھے ،مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام لیگی اراکین کے استعفے میرے پاس آ چکے ہیں اگر کوئی یہ امیدیں لگائے بیٹھا ہے کہ لیگی اراکین استعفوں سے پیچھے ہٹیں گے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے ، اگراستعفوں سے ایک دن پہلے بھی ضمنی الیکشن ہوئے تو پی ڈی ایم حصہ لے گی، پی ڈی ایم نے فیصلہ کیا ہے کہ استعفوں سے پہلے جو بھی ضمنی الیکشن ہو ں گے ان میں حصہ لے گی ،اس جعلی حکومت کیلئے کوئی بھی راستہ خالی نہیں چھوڑیں گے ،سینیٹ کے الیکشن کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں، ہم نے لانگ مارچ کے حوالے سے موسم کو دیکھنا ہے اپنے کارکنوں کو ایسے نہیں چھوڑ سکتے

مولانا کی بھول ہے کہ جتھے لے کر آنے سے ادارے دباﺅ میں آجائیں گے،وفاقی وزرائ.

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے پاس سے کوئی جواب نہیں آیا، پیپلز پارٹی کے پاس حکومت ہے اور وہ استعفے نہیں دینا چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا بیانیہ دفن ہوچکا ہے، فضل الرحمن نے کہا کہ نیب کے سامنے مظاہرہ کریں گے، یہ اداروں کو دھمکانے کی کوشش ہے کہ آپ احتساب کے اداروں کا گھیراؤ کریں گے۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی پیشی پر مسلم لیگ (ن) نے بھی پر حملہ کیا تھا۔

خیال رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے جبکہ سینیٹ الیکشن کا فیصلہ بعد میں کیے جانے کا اعلان کیا ہے۔

سعودی عرب : کرپشن میں ملوث سابق فوجی افسر، وزرائ‘ سفیر گرفتار

سعودی عرب میں “کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن اتھارٹی” (نزاہہ) نے جمعات کے روز ایک اعلان میں بتایا کہ حالیہ عرصے کے دوران بدعنوانی سے متعلق مقدمات میں ملوث ایک سابق مختار وزیر، افسران اور ذمے داران کو حراست میں لیا گیا۔ ان مقدمات کا تعلق دھوکہ دہی، جعل سازی، رشوت اور مالی خرد برد سے ہے۔

نزاہہ کے ایک عہدے دار نے بیان میں بتایا کہ اتھارٹی نے مذکورہ عرصے میں متعدد فوجداری مقدمات شروع کیے اور ملوث افراد کے خلاف ضابطے کے اقدامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔

اس سلسلے میں 12 مقدمات کی تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔ مقدمات میں ملوث جن افراد کو حراست میں لیا گیا ان میں سابق فوجی افسران، وزارت داخلہ کا سابق مشیر، کاروباری شخصیات، عرب شہریت رکھنے والے غیر ملکی، مقامی سعودی شہری، سعودی ہلال احمر میں مالیاتی اور انتظامی امور کا سابق ڈائریکٹر جنرل، ایک سابق مختار وزیر، ایک سابق سفیر، وزارت خارجہ کے دو ملازمین، جنرل اتھارٹی آف زکات اینڈ ٹیکس کا ایک ملازم، ایگزیکیوشن کورٹ کا ایک ملازم، ایک سرکاری یونیورسٹی ملازمین، ایک ضلعی میونسپل سربراہ، ڈائریکٹریٹ آف پاسپورٹس اور ڈائریکٹریٹ آف نارکوٹکس کے دو نان کمیشنڈ افسران، سعودی بحریہ کے دو افسران اور نیشنل اینٹی نارکوٹکس کمیٹی کا سابق سکریٹری جنرل شامل ہے۔

پی ٹی آئی نے اتحادی فنکشنل لیگ سے ضمنی انتخابات میں حمایت مانگ لی

پاکستان تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعت مسلم لیگ فنکشنل کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔

ملاقات میں  پی ٹی آئی کی جانب سے سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم اور دیگر جبکہ فکشنل لیگ کے سردار رحیم شامل تھے۔

ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے ضمنی انتخابات میں اتحادی جماعت سے ملیر اور سانگھڑ میں حمایت مانگ لی ہے۔

 ملاقات کے بعد  میڈیا سے گفتگو میں فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ ہماری فنکشنل لیگ سے مختلف مسائل پر بات ہوئی اور ملاقات میں ضمنی انتخابات کے حوالے سے بات چیت کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیر صاحب پگارا کا خصوصی طور شکریہ ادا کرتے ہیں، انہوں نے ہمیشہ غیر مشروط حمایت کی ہے، جب بھی ان کے پاس آئے تو انہوں نے یقین دہانی کرائی۔

فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ فنکشنل لیگ کےکچھ جائز مطالبات ہیں، ہمیں امید ہے فنکشنل لیگ اس بار بھی ساتھ دے گی اور اس بار ہم زرداری لیگ کو شکست دیں گے۔

فنکشنل لیگ کے رہنما سردار عبدالرحیم کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات میں مشترکہ طور پر حکمت عملی بنائی، غلام ارباب رحیم عمر کوٹ سے انتخاب لڑرہے ہیں، ضمنی انتخاب میں میدان خالی نہیں چھوڑنا چاہیے۔

پیپلز پارٹی آئین اور پارلیامینٹ کی بالادستی کیلئے ہمیشہ کھڑی رہی ہے، بلاول بھٹو

پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی قانون کی حکمرانی، آئین اور پارلیامینٹ کی بالادستی کے لئے ہمیشہ میدان میں کھڑی رہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان بار کونسل کے نومنتخب ارکان کے نام تہینتی پیغام میں فاروق ایچ نائک، محمد احسن بھون، عابد ساقی، شہادت اعوان اور دیگر نومنتخب ارکان کو مبارکباد دی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی سی بی کے نومنتخب ارکان کی کامیابی جمہوریت، آئین کی بالادستی اور عدلیہ کی آزادی کے لئے خوش آئند ہے

پی پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ بحالیِ جمہوریت کی جدوجہد میں وکلاء برادری ہمیشہ آگے آگے رہی ہے، وکلاء برادری نے اس جدوجہد کے دوران بیشمار قربانیاں دیں ہیں

بلاول بھٹو زرداری کا یہ بھی کہنا تھا کہ وکلاء برادری پیپلز پارٹی کے قیام کے پہلے دن سے اس کے لیئے ریڑھ کی ہڈی ہے جبکہ پیپلز پارٹی قانون کی حکمرانی، آئین اور پارلیامینٹ کی بالادستی کے لئے ہمیشہ میدان میں کھڑی رہی ہے۔

پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ امید ہے نومنتخب پی بی سی حقیقی آزاد عدلیہ اور ہر اس ناموزون تاثر کے خاتمے کے لئے سرگرم عمل رہیں گے، جو کہیں بھی آزاد عدلیہ کے لیئے بھتر نہیں۔

حکومت اور اپوزیشن ایک سال مہنگائی بیروزگاری کے خاتمے پر کام کریں، چودھری شجاعت

حکومت گرانے بچانے کی بجائے دونوں مہنگائی ختم کرنے کے ایجنڈے پر اکٹھے ہو جائیں، جنوری 2022ء تک حالات ٹھیک نہ ہوں تو پرانے ایجنڈے پر واپس چلے جائیں۔ سربراہ مسلم لیگ ق اور سابق وزیراعظم کی گفتگو

لاہور(ویب ڈیسک ) پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن ایک سال مہنگائی بیروزگاری کے خاتمے پر کام کریں، حکومت گرانے بچانے کی بجائے دونوں مہنگائی ختم کرنے کے ایجنڈے پراکٹھے ہو جائیں، جنوری 2022ء تک حالات ٹھیک نہ ہوں تو پرانے ایجنڈے پر واپس چلے جائیں۔ تفصیلات کے مطابق چودھری برادران سے بشپ لاہور سباسٹین فرانسس شا نے ملاقات کے دوران اسپیکر چودھری پرویزالٰہی اور شافع حسین نے مسیحی رہنماؤں کے ہمراہ کیک بھی کاٹا۔اس موقع پر چودھری شجاعت نے کہا کہ قوم کی تکلیفوں میں کمی کیلئے سب متحد ہوں۔ پاکستان سمیت دنیا بھر کے معاشی حالات خراب ہیں ، 2020ء میں مزدوراور تنخواہ دار طبقہ پستا رہا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن مہنگائی، بیروزگاری کے خاتمے پر کام کریں۔ حکومت اور اپوزیشن گرانے اور بچانے کی بجائے ایک سال تک اس ایجنڈے پر اکٹھے ہوں۔ جنوری 2022 تک حالات میں بہتری نہ آئے تو پرانے ایجنڈے پر واپس چلے جائیں۔

چودھری برادران نے کہا کہ دعا ہے کہ نیا سال ملک کیلئے خوشیاں لائے۔ اللہ تعالیٰ ملک کو سیاسی عدم استحکام سے محفوظ رہے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ پچھلے سال میں قوم نے بہت مشکل حالات دیکھے ہیں، دعا ہے 2021 کورونا وباء کے خاتمے کا سال ثابت ہو۔اور ملک میں معاشی صورتحال میں بہتری اور ترقی کا پہیہ تیز ہو۔ چودھری شجاعت حسین نے گزشتہ روز بھی اپنے بیان میں مشورہ دیا تھا کہ حکومت اپوزیشن کی تمام تجاویز کا جواب بیان بازی سے نہ دے۔حکومت کو اپوزیشن کی تجاویز پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اتحادی ہیں ہم مشہور ہیں کہ ہم ہدایت کی بات کرتے ہیں لیکن جوہدایت کی بات کرتے ہیں تو اس کو مخالفت کا نام دے دیا جاتا ہے۔ ملکی حالات اس مقام پر پہنچ چکے جتنے پہلے کبھی نہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کو عوام نے اسمبلی میں بھیجا، حکومت اور اپوزیشن کو چاہیے عوامی مفادات میں کام کرے۔ان لوگوں کے مشوروں میں نہ پڑیں جن کا ذاتی مفاد ہو، بلکہ دونوں کو اکٹھے کام کرنا چاہیے۔

عالمی ادارہ صحت نے پہلی کورونا ویکسین کی منظوری دے دی

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا سے تحفظ کے لیے تیار کی گئی امریکی کمپنی فائزر و جرمن کمپنی بائیو این ٹیک کی مشترکہ ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی۔

فائزر و بائیو این ٹیک نے نومبر کے وسط تک ویکسین کی کامیابی کے نتائج جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ویکسین کورونا سے 95 فیصد تک تحفظ فراہم کرتی ہے۔

نتائج جاری کرنے کے بعد کمپنیوں نے ویکسین کی منظوری کے لیے عالمی ادارہ صحت سمیت کئی ممالک کو درخواستیں جمع کرائی تھیں، جن میں سے سب سے پہلے برطانیہ نے ان کی درخواست منظور کی تھی۔

برطانیہ نے دسمبر 2020 کے آغاز میں فائرز و بائیو این ٹیک کی ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دی تھی، جس کے بعد 8 دسمبر کو وہاں اس کا استعمال بھی شروع کردیا گیا تھا۔

برطانیہ کے بعد کینیڈا، سنگاپور، امریکا اور سعودی عرب سمیت یورپین یونین نے بھی گزشتہ ماہ دسمبر کے وسط تک مذکورہ ویکسین کی منظوری دیتے ہوئے اس کا استعمال بھی شروع کردیا تھا۔

تمام ممالک نے فائزر و بائیو این ٹیک کی ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دی تھی، جس کا مطلب یہ ہے کہ ابتدائی طور پر مذکورہ ویکسین ایسے افراد کو لگائی جائے گی، جن میں کورونا میں مبتلا ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

فائر و بائیو این ٹیک کی ویکسین پہلی ویکسین بن گئی جس کی منظوری ڈبلیو ایچ او نے دے دی—فائل فوٹو: اے ایف پی
فائر و بائیو این ٹیک کی ویکسین پہلی ویکسین بن گئی جس کی منظوری ڈبلیو ایچ او نے دے دی—فائل فوٹو: اے ایف پی

تمام ممالک نے ابتدائی طور پر طبی رضاکاروں، سیکیورٹی و ریسکیو اہلکاروں اور عمر رسیدہ افراد کو ویکسین لگانے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔

اور اب عالمی ادارہ صحت نے بھی مذکورہ ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی، جس کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ اب بیک وقت بہت سارے ممالک اسے استعمال کرنے کی منظوری دیں گے۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے 31 دسمبر 2020 کو جاری کیے گئے بیان میں تصدیق کی گئی کہ صحت سے متعلق عالمی ادارے نے فائزر و بائیو این ٹیک کی ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی۔

بیان میں بتایا گیا کہ عالمی ادارہ صحت کی رکن ممالک کے ارکان پر مشتمل باڈی اسٹریٹجک ایڈوائزری گروپ آف ایکسپرٹس آف امیونائزیشن (ساگا) کی منظوری کے بعد ویکسین کے استعمال کی منظوری دی گئی۔

بیان کے مطابق مذکورہ باڈی ویکسین سے متعلق رکن ممالک کے لیے مجموعی ہدایت نامہ آئندہ چند روز میں جاری کرے گی، جس میں ویکسین کے استعمال سے متعلق تجاویز دی جائیں گی۔

عالمی ادارہ صحت نے ویکسین کے استعمال کی منظوری دیتے ہوئے رکن ممالک کو دعوت دی کہ وہ بھی ویکسین کی منظوری اور اس کے استعمال سے متعلق ہدایات جاری کرنے کے عمل میں عالمی ادارے کا ساتھ دیں۔

عالمی ادارے نے ویکسین کی منظوری کو کورونا کی وبا کے خلاف اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب کئی ممالک مذکورہ ویکسین کے استعمال کی منظوری دیں گے۔