بھارتی پائلٹ رہا کرنے کا اعلان پاکستان کی جیت ہے ،چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) کالم نگاررحمت علی رازی نے کہا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی پر حکومت اور اپوزیشن کا ایک پیج پر ہونا خوش آئند ہے۔بھارت کو بھی پتہ چلا کہ پاکستانی قوم متحد ہے اب اس کا رویہ بھی بدلے گا بھارتی عوام کو چاہئے مودی پر دباﺅ ڈالے۔ چینل فائیو کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہبھارتی میڈیا کی اوٹ پٹانگ باتیں سمجھ سے باہر ہیں۔میرے خیال میں اب بھارت اب مزید محا ذ آرائی نہیں کرے گا کیونکہ پاکستان متحد ہے۔عالمی طاقتیں جانتی ہیں کہ کشمیر متنازعہ علاقہ ہے جس کے حل کے بغیر پاک ، بھارت امن مشکل ہے۔امن کے لئے بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کا اعلان پاکستان کی جیت ہے۔کالم نگار آغا باقر نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں پارلیمنٹ کے تمام اراکین میں اتحاد مثالی ہے۔بھارت کو چاہئے حقائق تسلیم کرے جارحیت سے باز آئے ۔پاکستان کی جانب سے پائلٹ کی رہائی خیر سگالی کی جانب قدم ہے جس سے پاکستان کی امن پسندی کا ثبوت ملتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو بیک فٹ پر جانا پڑے گا۔بھارت دہشت گردوں کی موجودگی سے متعلق کوئی بھی ثبوت نہیں دے سکا۔ بھارت کو اس قسم کے حملے کی وجہ بھی دینی ہو گی۔سعودی وزیر خارجہ کی پاکستان آمد بھی اہم ہے۔ کالم نگارمریم ارشد نے کہا کہ بھارتی میڈیا نے ہمیشہ منفی کردار ادا کیا۔اس کے برعکس پاکستانی میڈیا مثبت ہے جس پر میں اپنے میڈیا کو سلام بھی پیش کرتی ہوں۔ہماری فوج اور سیاستدان متحدہے بلکہ بائیس کروڑ عوام فوج بن چکے ہیں۔پاکستان دباﺅ میں آنے والا نہیں۔میرے خیال میں دونوں ملکوں کے عوام بھی امن ہی چاہتے ہیں کیونکہ جنگوں سے مسائل حل نہیں ہوا کرتے صرف انسانی جانیں جاتی ہیں۔ٹرمپ بھی اس بات کو سمجھ چکا ہے پاک ،بھارت اصل مسئلہ مقبوضہ کشمیر ہے۔بھارت کشمیر میں بہت ظلم کر رہا ہے۔انہوں نے کہا مرحوم عبدالستار ایدھی کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ کالم نگارناصر قریشی نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خیر سگالی کے جذبے کی قدر کی جانی چاہئے۔ بھارتی میڈیا کا کردار بھی منفی اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔پاکستانی فوج اور قوم کا مورال بلند ہے۔انہوں نے کہا کہ سعودی وزیرخارجہ کا دورہ پاکستان خصوصا ایسے موقع پر بہت اہمیت کا حامل ہے۔

با اثر افراد کا خاتون پر تشدد، نیم برہنہ گھسیٹتے رہے ، حمل ضا ئع ،تھا نیدار تفتیشی ملزموں کے حمایتی ” خبریں ہیلپ لائن “ میں انکشاف

فیصل آباد (رپورٹ:یونس چوہدری) رضا آباد کے علاقہ میں نالی میں گوبر اور گندگی ڈالنے سے منع کرنے پر ا اثر افراد نے نجی سکول کی مالکہ کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔ خاتون تین ماہ کی حاملہ تھی۔ نصف درجن کے قریب افراد نے خاتون کے پیٹ میں لاتیں، ٹھڈے اور آہنی سبل مار مار کر شدید زخمی کر دیا۔ پیٹ میں لاتیں ٹھڈے اور آہنی سبل لگنے سے خاتون کا تین ماہ کا حمل ضائع ہوگیا۔ اسے بالوں سے پکڑ کر گھیسٹتے رہے۔ گھر میں زبردستی داخل ہو کر خاتون کے کپڑے پھاڑ کر نیم برہنہ کر دیا۔ بیوی کو تشدد کا نشانہ بنانے سے منع کرنے پر با اثر افراد نے اس کے شوہر کو بھی مارا پیٹا۔ گندی گالیاں دیں جبکہ رضا آباد پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا مگر ایس ایچ او اور مقدمہ کا تفتیشی افسر ملزموں سے ساز باز ہو گئے ہیں۔ نوٹوں کی چمک پر ملزموں کو پولیس پروٹوکول فراہم کر رہی ہے۔ ملزموں کے سامنے مدعیہ اور اس کے شوہر کو ذلیل و خوار کیا جا رہا ہے۔ ہماری کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔ متاثرہ میاں بیوی کا ”خبریں ہیلپ لائن ٹیم سے رابطہ“ ،”خبریں آفس“ پہنچ گئی۔ یہاں چک نمبر 219ر۔ب لیاقت ٹاﺅن کی رہائشی عظمیٰ بی بی نے اپنے خاوند انجم سجاد کے ہمراہ بتایا کہ ہم نجی سکولز چلاتے ہیں کہ ہمارے گھر اور سکول کے قریب حویلی میں منشا، ریاض، نوید،شہباز اور عارف نے مویشی رکھے ہوئے ہیں جو کہ مویشیوں کی گندگی گوبر نالی میں پھینک دیتے ہیں جس سے نالی بند ہونے سے گندا پانی گلی میں جمع ہو جاتا ہے اور بدبو پھیلنے کے علاوہ مچھروں کی افزائش ہوتی ہے اور بیماریاں پھوٹتی ہیں۔ ہم نے ان کو کئی بار نالی میں گوبر گندگی وغیرہ ڈالنے سے منع کیا۔ مگر وہ باز نہ آئے اور 12فروری کی صبح تقریباً 9:45بجے کے قریب منشاءاپنی حویلی کے باہر کھڑا تھا کہ اس نے اور اس کے ساتھی ریاض نے للکارا مارا کہ عظمیٰ کو نالی میں گوبر ڈالنے سے منع کرنے کا مزہ چکھا دو۔ اسی دوران شہباز، نوید اور عارف بھی حویلی سے باہر آ گئے جو کہ درانتی، سبل اور ڈنڈوں سے مسلح تھے اور پانچوں میرے گھر میں زبردستی داخل ہو گئے اور مجھے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے بالوں سے پکڑ کر گھسیٹے ہوئے باہر گلی میںلے آئے۔میرے پیٹ میں لاتیں ٹھڈے اور سبل مارے، بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا اور میرے کپڑے پھاڑ ڈالے، میرے منہ پر تھپڑ مارے اور مجھے قتل کر دینے کی دھمکیاں دیں، میرے شوہر نے منع کیا تو اسے بھی مارا پیٹا گیا میڈیکو لیگل حاصل کرکے مقدمہ درج کرنے کےلئے تھانہ رضا آباد میں درخواست دی پولیس نے ملزموں کے خلاف مقدمہ تو درج کر لیا ہے مگر گرفتار نہیں کیے جا رہے۔ ایس ایچ او رانا مظہر اور مقدمہ کا تفتیشی افسر امین ملزمان سے ساز باز ہو گئے ہیں۔ گھر میں داخل ہونے کی دفعہ 452بھی نہیں لگائی گئی۔ حالانکہ ملزموں نے میرے پیٹ میں میرا بچہ مار ڈالا ہے اور ملزم پارٹی سے مبینہ بھاری نذرانہ وصول کر کے پولیس ان کی حمایتی بن گئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں میاں بیوی نے بتایا کہ رضا آباد تھانہ میں شنوائی نہ ہونے پر سی پی او فیصل آباد کو درخواست دےدی ہے۔ ایس ایچ او تفتیشی نے مقدمہ ڈی ایس پی گلبرگ کے پاس بھجوا دیا ہے۔ ڈی ایس پی نے ہمیں اور ملزمان کو طلب کر کے انکوائری کی اور ڈی ایس پی سرکل گلبرگ عثمان وڑائچ نے ایس ایچ او تھانہ رضا آباد رانا مظہر الحق کو حکم دیا کہ خفیہ انکوائری کر کے رپورٹ پیش کی جائے۔ اگر کسی ایک بندے کا بھی گھر میں داخل ہونے کا ایک قدم کا بھی ثابت ہو تو دفعہ 452لگائی جائے اور تفتیشی امین پر مدعیہ مطمئن نہیں ہے۔ تفتیشی تبدیل کر کے دوسرے تفتیشی افسر سے واقعہ کی انکوائری کروائی جائے۔ ایک اور سوال کے جواب میں مدعیہ نے بتایا کہ تفتیشی افسر امین نے میرا بیان ہی ریکارڈ نہیں۔ اس امر پر با اثر افراد کے ظلم و تشدد کاشکار خاتون اور اس کے شوہر نے وزیراعظم، چیف جسٹس آف پاکستان، وزیراعلیٰ پنجاب، وفاقی وزیر انسانی حقوق، آئی جی پنجاب، انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں، آر پی او اور سی پی او فیصل آباد سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری نوٹس لےکر مجھے بےہمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر میرا حمل گرا اور میرے پیٹ میں بچہ مارنےوالے ملزموں کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچا کر انصاف و تحفظ فراہم کیا جائے۔

پائلٹ کی رہائی سے مودی کی سوچ میں تبدیلی آئیگی: سابق چیف ”را“ ایس دلت,بھارتی سوچ میں پائلٹ کی رہائی سے تبدیلی نہیں آئیگی:شاہد لطیف، اعلان عقلمندی ہے : خورشید قصوری,مودی الیکشن جیتنے کیلئے کچھ بھی کرسکتا ہے ، سیز فائر ضروری: اعتزاز احسن ، کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7 “ میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلز پارٹی کے رہنماءاعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پکڑے گئے بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان خوش آئند ہے۔بھا رتی وزیراعظم مودی پر بس الیکشن جینے کا بھوت سوار ہے جس کے لئے وہ کچھ بھی کر سکتا ہے۔ چینل فائیو کے پروگرام ”نیوز ایٹ سیون “میں گفتگو کرتے ہوئے مودی کی جنگجو ذہنیت میں کمی لانے کے لئے پائلٹ کی رہائی کا اعلان مثبت ہے لیکن بھارتی پائلٹ کی رہائی کو پاکستان کی کمزوری نہ سمجھاجائے۔اس وقت سیزفائر ضروری ہے کیونکہ یہ پاکستان کے فائدے میں بھی ہے بھارت کا پول تو ویسے بھی پاکستان نے کھول دیا ہے۔جنگ کو اب بڑھانا نہیں چاہئے۔سابق وزیر خارجہ خورشید قصوری نے کہا کہ بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان دانشمندانہ ہے۔وزیراعظم عمران خان نے دو ٹوک الفاظ میں بات کی پوری دنیا کو پاکستان کا بہتر تاثر گیا۔پاکستان نے ثابت کر دیا وہ جنگ نہیں چاہتا لیکن پاکستانی فوج ملک کا دفاع جانتی ہے۔بھارت نے دوبارہ جہاز بھیجے تو اس کی پوری دنیا میں رسوائی ہو گی۔میرے خیال میں پاکستانی وزارت خارجہ کی کارکردگی بہترین ہے۔بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سابق چیف ایس اے دلت نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کے اعلان سے بھارتی حکومت پر مثبت اثر پڑے گا مودی کے رویے میں بھی تبدیلی آئے گی۔عمران خان کے رویے میں کوئی بھی منفی پن نہیں۔بھارت میں الیکشن ہونے کو ہیں بات چیت ہو جائے تو اچھا ہے۔جو چاہتے ہیں جنگ ہونی چاہئے وہ نہیں جانتے جنگ بربادی ہے۔پلواما واقعے پر مودی نے بھی تو کچھ نہ کچھ کرنا تھا۔بی جے پی وہی ہے بس واجپائی بدل گئے ان کی جگہ مودی نے لے لی مودی کی اپنی سوچ ہے۔ائرمارشل ر شاہد لطیف نے کہا کہ بھارت کا رویہ پاکستان سے جارحانہ ہے جبکہ پاکستان خیر سگالی کا رویہ دکھاتا ہے لیکن بھارت کا رویہ سخت ہوتا جا رہا ہے۔پائلٹ کے معاملے پر ہمیں جلد بازی یا خیر سگالی کا جذبہ دکھانے کی ضرورت نہیں تھی۔بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان اچھی مثال نہیں سوچ بچار کی ضرورت تھی اس اقدام سے بھارتی سوچ میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی یکطرفہ خیر سگالی نہیں ہونی چاہئے۔

عمران خان نے کشیدہ ماحول میں منجھے ہوئے سیاسی کھلاڑی کی طرح انڈیا کو شکست دی :معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ عمران خان کی تقریر کا اہم پہلو یہ نہیں تھا کہ پائلٹ کو رہا کرنے کا اعلان کر دیا یہ تو ایک بعد کی بات ہے۔ پہلا انکشاف جو ان کی تقریر میں تھا وہ یہ تھا کہ کل بھارت نے باقاعدہ طور پر پلان کیا تھا کہ پاکستان پر میزائل چھوڑے گا اور میزائل کا مطلب ہے بڑے پیمانے پر تباہی۔ پاکستان خود میزائل ٹیکنالوجی میں ماشاءاللہ بڑا آگے ہے اور کہا جاتا ہے کہ ہمارا میزائل پروگرام انڈیا سے آگےے ہے۔ تاہم یہ سوچنا کہ پاکسکتان کا خیرسگالی کے جذبے کے تحت پاکستان نے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا جس کے تحت جانی نقصان ہوتا ہو بھارت کا اس کے باوجود انڈیا کا یہ فیصلہ کرنا کہ پاکستان پر میزائل چھورے یہ ظاہر کرتا ہے کہ ابھی انڈیا اپنے عزائم سے باز نہیں آیا۔ اس اثناءمیں وزیراعظم نے جس طرح سے کہ وہ یوتھ کا لیڈر شمار ہوتے تھے اور جس طرح سے وہ ایک کھلاڑی کہا جاتا تھا ان کو لیکن انہوں نے سیاست کے ایک کہنہ مشق کھلاڑی کی حیثیت سے انہوں نے مسلسل انڈیا کو بیٹ دی ہے۔ انڈیا کو کہا ہے کہ ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں۔ یہ بھی کہا ہے کہ ہم ان کا جانی نقصان نہیں چاہتے۔ یہ بھی کہا ہے کہ آخر میں ٹاپ بھی جا کر سب سے بڑی بات کی کہ انہوں نے ان کے پائلٹ کو بغیر انڈیا کے کہنے کے اس کو یکطرفہ طور پر رہا کرنے کا اعلان کیا۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس سے پہلے جس طرح سے دکھایا گیا اس کو پاکستانی ٹی وی چینلز پر کہ وہ چائے پی رہا ہے اور اپنے ہم وطنوں کے نام خیرسگالی کا پیغام دے رہا ہے کہ میرے ساتھ پاکستانی فوج نے بہت اچھا سلوک کیا۔ اس سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہتے کہ وہ مسلسل یہ شو کریں یہ جنگی جنون مودی کے سر پر ضرور سوار ہے لیکن پاکستان ایک ذمہ دار قوم کی حیثیت سے اور ذمہ دار نیوکلیئر ملک کی حیثیت سے وہ مسلسل یہ کہہ رہا ہے کہ ہم حاضر ہیں ہم تیار ہیں ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں ہم پلوامہ یا کسی اور سانحہ کے سلسلے میں تحقیقات کے لئے تیار ہیں چنانچہ آج یہ خبر بھی آ چکی ہے کہ پلوامہ کے سلسلے میں پہلے ڈوزئیرز انڈیا نے پاکستان کو بھیج دیئے ہیں جو پاکستان کو کل مل گئے ہیں اس کا مطلب ہے کہ عمران خان صاحب کی یہ پیش کش کہ آپ ہمیں یہ کیس سپرد کریں اور ہم آپ کے ساتھ مل کر آپ کے مطلوب لوگوں کو اور اس کے پس منظر میں کیا تھا اس کا کھوج لگانے کو تیار ہیں۔ بہت ہی وزڈم اور ٹھنڈے مزاج کے ساتھ اور متحمل ذہن کے ساتھ عمران خان جس طریقے سے آج کا دن بھی گزارا ہے ایک طرف عمران خان کی حکومت جو ہے وہ مسلسل دوسرے ممالک خاص طور پر دوست ممالک اور بڑی طاقتوں سے نمائندوں اور یو این او کے سیکرٹری جنرل جن کو خط لکھا ہے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی صاحب نے ان سے رابطہ کر رہی ہے اور دوسری طرف پاکستان کی طرف سے انتہا پسندن ملک بھارت کے سربراہ، نریندر مودی کو بار بار یہ آفر کر رہی ہے کہ ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں۔
ضیا شاہد نے سابق ایئرمارشل اظہرحسین شاہ سے سوال کیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جو فضائی جنگ کے سلسلے میں جھڑپ چل رہی ہے پاکستان نے بڑے تحمل کا مظاہرہ کیا۔ انڈیا تو یہ کلیم کر رہا تھا کہ ہم نے پاکستان کے 300 آدمی مار دیئے ہیں لیکن پاکستان نے کہا کہ ہم کوئی ایسا ایکشن نہیں کریں گے جس سے جانی نقصان ہو۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے پارلیمنٹ میں یہ اعلان بھی کر دیا کہ وہ جو ایک پائلٹ قید ہے اور افواج پاکستان کے پاس اس کو بھی کل رہا کر دیں کہ وہ جو ایک پائلٹ قید ہے افواج پاکستان کے پاس اس کو بھی کل رہا کر دیں گے اور عمران خان آفر کر رہے ہیں اور انہوں نے یہ کہا کہ پلوامہ کے سلسلے میں ہم ہر قسم کے تعاون کے لئے تیار ہیں اور کل یہ بتایا گیا ہے کہ انڈین حکومت نے ڈوزئیرز پلوامہ واقعہ کے پاکستان کے سپرد کر دیئے ہیں۔ ہماری ساری کوششوں کے باوجود مشترکہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں وزیراعظم نے جو سب سے بڑی خبر دی تھی کہ کل انڈیا نے منصوبہ کر لیا تھا کہ وہ پاکستان پر میزائل پھینکے گا اور بعد میں انہوں نے یہ ارادہ کینسل کر دیا۔ ہماری ساری کوششوں کے باوجود انڈیا اسی فارمولے پر عمل پیرا ہے جس پر وہ الیکشن جیتنے کے لئے ایک جنگی جنون پیدا کر رہا ہے اگر انڈیا نے اس قسم کی دوبارہ کوئی کوشش ہوتی ہے پاکستان کے پاس کیا آپشن باقی رہ جاتا ہے۔
کراچی کے پانچ بچوں کی ہلاکت کے بعد اب ہر چوتھے پانچویں دن خوراک کے ذریعے ایسی غلط چیزیں انسانی جسم میں داخل ہوتی ہیں۔ لوگ بیہوش ہو جاتے ہیں یا قسم قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں بعض اوقات لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ وہاڑی کا واقعہ بھی ضلعی انتظامیہ کی کمزوری کی وجہ سے ہوا ہے اور ہماری ضلعی انتظامیہ صفر ہو چکی ہے۔
نریندرمودی کا پاگل اپنی جگہ تاہم اس کے باوجود دونوں ملک ہی جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ بھارت کے اندر سے مودی کیخلاف آوازیں بلند ہو رہی ہیں 21 اپوزیشن پارٹیاں اس کے خلاف کھڑی ہیں خواتین مودی چور مودی چور کے نعرے لگا رہی ہیں۔ بھارتی عوام کی اکثریت امن پسند ہے پاکستان کے ساتھ لڑائی نہیں چاہتی دونوں ملکوں کو جنگ کے بجائے عوام کی غربت دور کرنی چاہئے انہیں صحت، تعلیم، روزگار کی سہولتیں دینا چاہی۔ پچھلے چار دن سے ملک حالت جنگ میں ہے فلائٹس منسوخ ہو گئی ہیں، باہر سے آنے والے پاکستانیوں کے ویزے ختم ہو رہے ہیں وہ پریشان ہیں یہی حالت بھارت میں بھی ہے۔ یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ بھارت میں 22 کروڑ مسلمان ہیں ہر پانچواں شخص مسلمان ہے تو ان پر کیسے میزائل چلائے جا سکتے ہیں۔ ان تمام حالات کے پیش نظر سمجھتا ہوں کہ دونوں ملکوں میں بڑی سطح پر جنگ نہیں ہو سکتی۔ وزیراعظم ہاﺅس اور وزارت خارجہ پوری طرح فعال ہے۔ عالمی سطح پر رابطے جاری ہیں ممکن ہے کہ بھارت کی جانب سے بھی رسپانس ملے۔ وہاڑی میں ناقص کھانے کے بعث بڑی تعداد میں طالبات ک بیمار ہونا تشویشناک ہے۔ ہر چوتھے دن ناقص خوراک کا کوئی نہ کوئی واقعہ سامنے آتا ہے۔ یہ ضلعی انتظامیہ کی ناکامی ہے جو صفر ہو چکی ہے۔