Tag Archives: breaking

کوئٹہ :زرعون روڈ پر چرچ کے قریب دھماکا،9افراد جاں بحق،34افراد زخمی

کوئٹہ(ویب ڈیسک)  زرغون روڈ پر واقع چرچ پر خودکش حملے میں 9 افراد جاں بحق اور 57 زخمی ہوگئے۔ کوئٹہ میں زرغون روڈ پر متعدد دہشت گردوں نے میتھوڈسٹ چرچ پر دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں خاتون سمیت 9 افراد جاں بحق اور 57 زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جبکہ متعدد افراد کی حالت تشویش ناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ زخمیوں کو ایدھی ایمبولینسز کے ذریعے سول اسپتال منتقل کیا گیا جبکہ شہر بھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے تمام عملے کو طلب کرلیا گیا۔

حکام کے مطابق حملے میں  چار دہشت گرد ملوث تھے، لیکن سیکورٹی فورسز کی بروقت کارروائی کی وجہ سے ان کا حملہ پوری طرح کامیاب نہ ہوسکا۔ ایک بمبار نے خود کو دروازے پر دھماکے سے اڑادیا جس کے بعد باقی حملہ آوروں نے اندر داخل ہوکر فائرنگ کی اور چاقوؤں سے حملے کیے۔ فورسز سے جھڑپ میں ایک حملہ آور مارا گیا اور دیگر دو حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ پہلے فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں جس کے بعد زوردار دھماکا ہوا۔ دہشتگردوں نے چرچ میں گھس کر اندر موجود افراد پر چاقو سے حملہ کرکے انہیں زخمی بھی کیا۔

وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دو خودکش حملہ آوروں میں سے ایک نے چرچ کے دروازے پر خود کو دھماکے سے اڑادیا جس کے بعد دوسرا حملہ آور گرجا گھر میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگیا اور اس نے اندر گھس کر فائرنگ شروع کردی، سیکیورٹی فورسز سے فائرنگ کے تبادلے میں دوسرا حملہ آور مارا گیا جب کہ دیگر دو دہشت گرد فرار ہوگئے۔

 

اتوار کا دن ہونے کی وجہ سے گرجا گھر میں خواتین اور بچوں سمیت مسیحی برادری کے 400 سے زیادہ افراد عبادت کے لیے جمع تھے اور دعائیہ تقریب ہورہی تھی جبکہ کرسمس کی تیاریاں بھی کی جارہی تھیں۔ سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور آپریشن کیا جارہا ہے جب کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کرلیا گیا ہے۔

 

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، صدر ممنون حسین، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت دیگر اعلیٰ حکام اور سیاسی شخصیات نے کوئٹہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کوئٹہ چرچ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قوم متحد اور پرعزم ہے۔ صدر ممنون حسین نے حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ حملے میں مسیحی بھائیوں کونشانہ بنایا گیا، جس کا مقصد مذہبی تقسیم کو ہوا دینا ہے اور یہ کرسمس کا جشن پھیکا کرنے کی ایک کوشش ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ چرچ کو نشانہ بنانے کا واقعہ بزدلانہ اور افسوس ناک عمل ہے، جب کہ اقلیتوں کی مذہبی آزادی کا تحفظ پوری قوم کا فرض ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے حملے کی فوری رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کو انکے مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کے ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے۔

لاہور ’خودکش دھماکا‘: 9 پولیس اہلکاروں سمیت 26 افراد شہید اور 58 زخمی

لاہور (خبریں ویب ڈیسک)لاہور میں فیروز پور روڈ پر خود کش حملے میں 9 پولیس اہلکاورں سمیت 26 افراد شہید اور 58 زخمی ہوگئے۔خبریں کے مطابق سہ پہر کے اوقات میں فیروز پور روڈ پر ارفع کریم ٹاور کے پاس دھماکا ہوا، دھماکے کی آواز اتنی زور دار تھی کہ دور دور تک سنی گئی جس سے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور جائے وقوعہ سے دھواں اٹھتا بھی دیکھا گیا۔دھماکے کے نتیجے میں ایک گاڑی اور 3 موٹر سائیکلیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں جب کہ علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور افرا تفری مچ گئی۔بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکا خودکش تھا جب کہ مبینہ حملہ آور کے سر کےبال اور جلد فارنزک ٹیسٹ کے لیے لیباٹری بجھوا دیئے گئے ہیں۔دھماکے کے بعد شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا تاہم دھماکے کی اطلاع ملنے پر ریسکیو اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے اور امدادی کارروائیوں کا آغاز کیا۔ریسکیو حکام کے مطابق دھماکے کے زخمیوں کو جنرل، جناح، سروس، میو اور اتفاق اسپتال منتقل کیا گیا جہاں کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق دھماکے کے بعد لاہور بھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی، چھٹیوں پر موجود ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو ڈیوٹیوں پر طلب کرلیا گیا ہے۔ترجمان پنجاب حکومت نے دھماکے میں 26 افراد کے شہید اور 58 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ترجمان کاو¿نٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے دھماکے میں 9 پولیس اہلکاروں کی بھی شہادت کی تصدیق کردی۔ترجمان نے بتایا کہ لاہور میں دھماکا 3 بج کر 55 منٹ پر ہوا جس میں پولیس کا ایک سب انسپکٹر اور اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) سمیت 7 کانسٹیبل بھی شہید ہوئے۔پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکا ابتدائی طور پر خودکش حملہ لگتا ہے جس کا ہدف پولیس اہلکار ہی تھے، موٹرسائیکل پر سوار حملہ آور نے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا جب کہ دھماکے میں زخمی ہونے والوں میں زیادہ تر تعداد پولیس اہلکاروں کی ہے۔پولیس کے مطابق اہلکار سبزی منڈی میں آپریشن کے لیے قائم کیمپ میں تعینات تھے اور اس دھماکے میں پولیس اہلکاروں کے کیمپ کو ہی ٹارگٹ کیا گیا۔ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ڈاکٹر حیدر اشرف نے جیو نیوز سے گفتگو میں 9 پولیس اہلکاروں کی شہادت کی تصدیق کی۔ڈاکٹر حیدر اشرف کا کہنا تھا کہ دھماکے میں پولیس پکٹ کو نشانہ بنایا گیا، دھماکا خودکش حملہ بھی ہوسکتا ہے تاہم جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھا کررہے ہیں، جائے قوعہ پر بم ڈسپوزل اسکواڈ، فارنزک اور تفتیشی اہلکار کام کررہے ہیں اور تفتیش کے بعد ہی دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جاسکے گا۔دھماکے کے بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا جب کہ فیروز پور روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ہدایت پر پاک فوج کے اہلکار بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔