Tag Archives: blast

کوئٹہ: بلیلی چیک پوسٹ پر دہشتگردوں کا حملہ، 2 اہلکار زخمی

کوئٹہ(ویب ڈیسک)امن کے خواب کو تعبیر نہ مل سکی۔ صوبائی دارالحکومت میں دہشتگردوں نے ایک اور وار کر دیا۔ نامعلوم مسلح افراد کی جانب سے سکیورٹی فورسز کو ایک بار پھر نشانہ بنایا گیا ہے۔بلیلی میں سکیورٹی چیک پوسٹ پر دہشتگردوں نے اچانک حملہ کر دیا۔ دہشتگردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں 2 سکیورٹی اہلکار شدید زخمی ہو گئے جس کے بعد فوری طور پر مزید نفری جائے حادثہ پر طلب کر لی گئی۔ دہشتگردوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا جس کے بعد نامعلوم مسلح افراد فرار ہو گئے۔ سکیورٹی اہلکاروں نے چیک پوسٹ اور اس کے گردونواح کے علاقے کو گھیرے میں لے کر دہشتگردوں کی تلاش کیلئے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔زخمی اہلکاروں کو سی ایم ایچ ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

شمالی وزیرستان میں دھماکا، 3 ایف سی اہلکار شہید

شمالی وزیرستان(ویب ڈیسک) تحصیل غلام خان میں ہونے والے  باررودی سرنگ کے دھماکے میں 3 ایف سی اہلکار شہید ہوگئے ہیں۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق شمالی وزیرستان کی تحصیل غلام خان کے علاقے داورگھر میں دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 3 ایف سی اہلکار شہید ہوگئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک افغان سرحد کے قریب ہونے والا دھماکا بارودی سرنگ پھٹنے سے ہوا جس کے نتیجے میں 3 ایف سی اہلکار موقع پر ہی شہید ہوگئے جب کہ 5 اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔

شام میں روسی بمباری سے بچوں سمیت 53 افراد جاں بحق

دمشق(ویب ڈیسک) شام کے مشرقی صوبے دیرالزور کے گاؤں الشفہ میں روسی فضائی بمباری سے 53 افراد جاں بحق ہو گئے۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کےمطابق برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی شامی آبزرویٹری (ایس او ایچ آر) کا کہنا ہے کہ شام میں روسی فضائی بمباری سے 53 افراد جاں بحق ہوگئے جن میں 21 بچے بھی شامل ہیں۔فضائی بمباری کا نشانہ بننے والے صوبے دیرالزور کے بعض حصوں پر داعش کا اب بھی قبضہ ہے، دیرالزور شام کے ان چند صوبوں میں ہے جہاں دولت اسلامیہ کے گڑھ موجود ہیں۔ واضح رہے کہ ابتدائی معلومات کےمطابق فضائی حملے میں 34 افراد کے ہلاک ہونےکی اطلاعات تھیں جبکہ تباہ شدہ عمارات کے ملبہ سے ملنے والی لاشوں کے بعد مجموعی تعداد53 ہوگئی ہے۔

کوئٹہ دھماکہ ،ٹارگٹ کیا تھا؟متعدد افراد شہید

کوئٹہ(ویب ڈیسک)چمن ہاؤسنگ اسکیم کے قریب دھماکے کے نتیجے میں ڈی آئی جی حامد شکیل سمیت 3 اہلکار شہید جب کہ 7 افراد شدید زخمی ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی کوئٹہ حامد شکیل گھر سے دفتر جارہے تھے کہ چمن ہاؤسنگ سوسائٹی میں ان کی گاڑی کے قریب دھماکا ہوا۔ دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی جب کہ آس پاس کھڑی گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا، واقعے میں حامد شکیل اور ان کے ساتھ موجود پولیس اہلکاروں سمیت راہگیر بھی زخمی ہوگئے۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں، پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچ گئے، زخمیوں کو فوری طور پر سی ایم ایچ منتقل کیا گیا جہاں عملے نے حامد شکیل اور 2 اہلکاروں کی شہادت کی تصدیق کردی۔ جب کہ 5 اہلکاروں سمیت 7 زخمیوں کو طبی امداد دی جارہی ہے جن میں سے کچھ کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔

 

بم ڈسپوزل اسکواڈ کے عملے نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرلیے ہیں تاہم دھماکے کی نوعیت کے بارے میں کچھ بھی نہیں بتایا جارہا، دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ حامد شکیل پر خودکش حملہ کیا گیا تھا، خودکش حملہ آور نے خود کو عین اس وقت بارودی مواد سے اڑایا جب ان کی گاڑی وہاں سے گزر رہی تھی۔

کوئٹہ میں پولیس موبائل کے قریب دھماکا

کوئٹہ: ہزار گنجی سبزی منڈی میں پولیس کی گاڑی کے قریب دھماکا ہوا ہے۔ کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی سبزی منڈی میں پولیس کی گاڑی کے قریب دھماکا ہواہے۔  واقعے کی اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیمیں، ریسکیو اہلکاراور بم ڈسپوزل اسکواڈ  جائے وقوع پر پہنچ گئے۔  بم ڈسپوزل اسکواڈ نے بتایا کہ دھماکا ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا ہے، جب کہ دھماکاخیز مواد سبزی منڈی کے گیٹ کے قریب رکھا گیا تھا۔دھماکا اتنا زوردار تھا کہ پولیس کی گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے۔ پولیس کے مطابق  ابھی تک کسی بھی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔ پولیس اور ایف سی کی نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے جب کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کرکے تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔

واضح رہے کہ کوئٹہ میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوگیا ہے، 5 روز قبل بھی کوئٹہ کے علاقے نیو سریاب روڈ پر دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں 7 پولیس اہلکار شہید ہوگئے تھے جب کہ قمبرانی روڈ پرنامعلوم افراد کی فائرنگ سے سی ٹی ڈی انسپیکٹر جاں بحق ہوگئے تھے۔

کوئٹہ میں دھماکا اورفائرنگ، انسپکٹر سمیت 7 اہلکار شہید

کوئٹہ (ویب ڈیسک)نیوسریاب کےعلاقے میں دھماکے کے نتیجے میں 6 پولیس اہلکارشہید جب کہ قمبرانی روڈ پرفائرنگ سے سی ٹی ڈی انسپیکٹرشہید ہوگیا۔ کوئٹہ میں نیوسریاب کے علاقے میں دہشت گردوں نے پولیس کے ٹرک کوریمورٹ کنٹرول ڈیوائس سے نشانہ بنایا، جس کے بعد ٹرک میں ا?گ لگ گئی، جس کے نتیجے میں 6 پولیس اہلکارشہید جب کہ 10 زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں چند زخمیوں کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس کے ٹرک میں 35 سے زائد اہلکارسوارتھے، شہرکے سول اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اورطبی عملہ الرٹ ہے۔ پولیس اورایف سی نے دھماکے کی جگہ کو گھیرے میں لے کر آپریشن شروع کردیا اور علاقے میں سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔دوسری جانب کوئٹہ کے قمبرانی روڈ پرنامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں سی ٹی ڈی انسپیکٹرعبدالسلام بھی موقع پر ہی شہید ہوگیا۔

بلوچستان:درگاہ فتح پور میں خود کش دھماکہ ،18افراد ہلاک

جھل مگسی (ویب ڈیسک)درگاہ فتح پور شریف میں عرس کی تقریب جاری تھی کہ اسی اثنا ءمیں خوفناک دھماکہ ہو گیا ۔ذرائع کے مطابق دھماکہ خود کش تھا ۔دھماکہ کیوجہ سے بھگدڑ مچ گئی ۔نجی ٹی وی کے مطابق 3افراد جا ں بحق ،متعدد افراز زخمی ہو گئے ۔خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ دھماکہ سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنا نے کی کوشش تھی ۔

جھل مگسی میں واقع درگاہ فتح پور کے مرکزی دروازے پر دھماکا ہوا۔بلوچستان حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکڑ کے مطابق پولیس نے خود کش حملہ آور کو درگاہ کے اندر جانے سے روکا تو اس نے خود کو دھماکے سے اڑالیا جس کے نتیجے میں ایک پولیس کانسٹیبل شہید ہوا۔دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں نے درگاہ کو گھیرے میں لے لیا جبکہ امدادی ٹیمیں بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔
دھماکے کے بعد ڈیرہ مراد جمالی اورسبی کے اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق زخمیوں کی تعداد 40 سے زائد ہوچکی ہے جن میں دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ جمعرات کا دن ہونے کی وجہ سے درگاہ میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ درگاہ میں عرس جاری تھا اور اسی دوران دھماکا ہوا۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

لاہور ’خودکش دھماکا‘: 9 پولیس اہلکاروں سمیت 26 افراد شہید اور 58 زخمی

لاہور (خبریں ویب ڈیسک)لاہور میں فیروز پور روڈ پر خود کش حملے میں 9 پولیس اہلکاورں سمیت 26 افراد شہید اور 58 زخمی ہوگئے۔خبریں کے مطابق سہ پہر کے اوقات میں فیروز پور روڈ پر ارفع کریم ٹاور کے پاس دھماکا ہوا، دھماکے کی آواز اتنی زور دار تھی کہ دور دور تک سنی گئی جس سے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور جائے وقوعہ سے دھواں اٹھتا بھی دیکھا گیا۔دھماکے کے نتیجے میں ایک گاڑی اور 3 موٹر سائیکلیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں جب کہ علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور افرا تفری مچ گئی۔بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکا خودکش تھا جب کہ مبینہ حملہ آور کے سر کےبال اور جلد فارنزک ٹیسٹ کے لیے لیباٹری بجھوا دیئے گئے ہیں۔دھماکے کے بعد شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا تاہم دھماکے کی اطلاع ملنے پر ریسکیو اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے اور امدادی کارروائیوں کا آغاز کیا۔ریسکیو حکام کے مطابق دھماکے کے زخمیوں کو جنرل، جناح، سروس، میو اور اتفاق اسپتال منتقل کیا گیا جہاں کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق دھماکے کے بعد لاہور بھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی، چھٹیوں پر موجود ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو ڈیوٹیوں پر طلب کرلیا گیا ہے۔ترجمان پنجاب حکومت نے دھماکے میں 26 افراد کے شہید اور 58 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ترجمان کاو¿نٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے دھماکے میں 9 پولیس اہلکاروں کی بھی شہادت کی تصدیق کردی۔ترجمان نے بتایا کہ لاہور میں دھماکا 3 بج کر 55 منٹ پر ہوا جس میں پولیس کا ایک سب انسپکٹر اور اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) سمیت 7 کانسٹیبل بھی شہید ہوئے۔پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکا ابتدائی طور پر خودکش حملہ لگتا ہے جس کا ہدف پولیس اہلکار ہی تھے، موٹرسائیکل پر سوار حملہ آور نے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا جب کہ دھماکے میں زخمی ہونے والوں میں زیادہ تر تعداد پولیس اہلکاروں کی ہے۔پولیس کے مطابق اہلکار سبزی منڈی میں آپریشن کے لیے قائم کیمپ میں تعینات تھے اور اس دھماکے میں پولیس اہلکاروں کے کیمپ کو ہی ٹارگٹ کیا گیا۔ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ڈاکٹر حیدر اشرف نے جیو نیوز سے گفتگو میں 9 پولیس اہلکاروں کی شہادت کی تصدیق کی۔ڈاکٹر حیدر اشرف کا کہنا تھا کہ دھماکے میں پولیس پکٹ کو نشانہ بنایا گیا، دھماکا خودکش حملہ بھی ہوسکتا ہے تاہم جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھا کررہے ہیں، جائے قوعہ پر بم ڈسپوزل اسکواڈ، فارنزک اور تفتیشی اہلکار کام کررہے ہیں اور تفتیش کے بعد ہی دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جاسکے گا۔دھماکے کے بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا جب کہ فیروز پور روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ہدایت پر پاک فوج کے اہلکار بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔