All posts by Channel Five Pakistan

آمدن سے زائد اثاثے ،نیب عدالت نے وزیر خزانہ کی گرفتاری کیلئے اہم اقدام کر دیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) احتساب عدالت نے اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کے دوران عدم پیشی پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔دوسری جانب عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کو بھی شوکاز نوٹس جاری کردیا۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق نیب ریفرنس کی سماعت کی، اس موقع پر ان کے ضامن احمد علی قدوسی عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران معزز جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے ضامن سے استفسار کیا کہ ملزم کب پیش ہوں گے؟ جس پر ضامن کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کی مکمل صحت یابی میں 3 سے 6 ہفتے لگیں گے۔احتساب عدالت کے جج نے سوال کیا کہ 6 نومبر کو بھجوائی گئی میڈیکل رپورٹ میں 3 سے 6 ہفتےکا ذکر ہے تو کیا 3 ہفتے گزر نہیں چکے۔اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کیس کے تفتیشی افسر لاہور میں ہیں اور کچھ دیر بعد عدالت میں پیش ہوں گے۔ تفتیشی افسر کی عدم حاضری کے باعث سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ کردیا گیا۔سماعت کے دوبارہ آغاز پر نیب کی اسحاق ڈار کےقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری سے متعلق عملدرآمد رپورٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش کی گئیں۔ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا کہ اسحاق ڈار جان بوجھ کر خود کو عدالتی ٹرائل سے چھپارہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق نیب کی تفتیشی ٹیم نے اسحاق ڈار کے گھر کا دورہ کیا، جہاں اکبر علی نامی سیکیورٹی انچارج موجود تھے۔رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی انچارج نے اسحاق ڈار کےسیکرٹری سید منصور سے رابطہ کرایا، جنہوں نے بتایا کہ اسحاق ڈار لندن جاچکے ہیں۔سماعت کے بعد احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے اور ان کے ضامن کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 21 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی۔خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے نیب کی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی استدعا مسترد کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ اگر ملزم اسحاق ڈار پیش نہ ہوئے  تو ان کے ضمانتی مچلکے ضبط کیے جاسکتے ہیں۔اسحاق ڈار ان دنوں بیرون ملک ہیں اور آج بھی عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے۔اس سے قبل 30 اکتوبر کو احتساب عدالت نے عدم پیشی پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے تھے۔

جہانگیر ترین نا اہلی کیس ،سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی نا اہلی کیس کا فیصلہ محفوظ کرنے کے بعد اب سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کی نا اہلی کیس کا فیصلہ بھی محفوظ کر لیا ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کے تحریری جواب اور ان کی ٹرسٹ ڈیڈ میں تضاد ہے۔جسٹس عطا بندیال نے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ میں کہاں لکھا ہے کہ جائیداد کو کرائے پر نہیں دیا جا سکتا؟ عدالت نے ٹرسٹ کے لیے شائنی ویو کو دئے گئے چیک کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کہ یہ چیک کس حق میں ڈرا ہوئے؟ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جہانگیر ترین ٹرسٹ کی انکم کسی کو دینے کی ہدایت دیں، کیا جہانگیر ترین کا ٹرسٹ پر کنٹرول نہیں؟ جس پر وکیل نے کہا کہ جہانگیر ترین کمپنی کے بینیفیشل نہیں ہیں۔سماعت کے دوران جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ یہ ٹھیک ہے کہ پیسہ قانونی طریقے سے بھیجا گیا ، جہانگیر ترین نے تمام منی ٹریل بتائی ، ہو سکتا ہے کہ اثاثہ اآپ کا ہو لیکن ظاہر نہ کیا گہا ہو۔ کاغذات نامزدگی میں کسی کو بینیفشری نہیں بتایا گیا، جسٹس عمر عطا نے کہا کہ جہانگیر ترین نے ٹیکس اتھارٹی کو بچوں کے بینیفشری ہونے کا بتایا ، ان کو اپنے گوشواروں میں ٹرسٹ کو ظاہر کرنا چاہئیے تھا ، چیف جسٹس نے کہا کہ جہانگیر ترین نے رقم ٹرسٹ کو نہیں بھیجی ، بلکہ براہ راست آف شور کمپنی کو بھیجی۔جس پر جہانگیر ترین کے وکیل نے کہا ٹرسٹ خود ایک قانونی ادارہ ہے ، جسٹس عمر عطا نے کہا کہ ٹرسٹ کے کاغذات میں کسی کو بینیفیشری نہیں بنایا گیا۔ ٹرسٹ ڈیڈ میں صاف ظاہر ہے کہ دو لائف ٹائم بینیفیشری ہیں۔ جہانگیر ترین کے وکیل نے کہا کہ اکاو¿نٹنگ مقاصد کے لیے بچوں کو بینیفیشل آنر ظاہر کیا۔جہانگیر ترین کے وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ میں ڈرافٹنگ میں غلطیوں پر عدالت سے معافی مانگتا ہوں۔میں نے رضا کارانہ طور پر آف شور کمپنی ظاہر کی۔ ان کے وکیل کا کہنا تھا کہ میں عدالت کی آبزرویشن سے سیکھنے کی کوشش کروں گا۔ جس کے بعد چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ٹرسٹ بچوں کا اثاثہ نہیں ہے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ جہانگیر ترین کا تحریری جواب دیکھ کر بہت افسوس ہوا۔ ان کے تحریری جواب اور ٹرسٹ ڈیڈ میں تضاد ہے۔ عدالت نے جہانگیر ترین اہلیت کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔

عمران خان نا اہلی کیس کے فیصلہ میں تا خیر مریم نواز پھر میدان میں آ گئیں

اسلام آباد(ویب ڈیسک):مریم نواز نے عمران خان نا اہلی کیس کا فیصلہ محفوظ ہونے اور فیصلہ سنائے جانے میں ممکنہ تاخیر پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ جناب والا! کوئی جلدی نہیں، سب جلدبازیاں صرف نوازشریف کے لیئے تھیں۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی نا اہلی کیس پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے فاضل عدالت کے جج صاحبان کا کہنا تھا کہ کوئی یہ امید نہ رکھے کہ فیصلہ کل سنا دیا جائے گا۔فیصلہ سنائے جانے میں ممکنہ تاخیر پر رد عمل دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی نے مائکرع بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ میں کہا کہ جناب والا! کوئی جلدی نہیں، سب جلدبازیاں صرف نوازشریف کے لیئے تھیں کیونکہ نوازشریف کے خلاف فیصلہ کرانے کے لیئے ‘عدل’ کے نئے پیمانے بنائے گئے۔

نام ای سی ایل میں شامل ۔۔۔؟ لیگی حلقوں میں کھلبلی

لاہور (خصوصی رپورٹ) لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرانے کی درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ماموں رشید شیخ نے بیرسٹر جاوید اقبال جعفری کی درخواست پر سماعت کی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ نوازشریف کے خلاف احتساب عدالت میں مقدمات زیرالتواءہیں اور اس سے پہلے نوازشریف نیب کے طلب کرنے پر بھی پیش نہیں ہوئے۔ درخواست گزار کے مطابق نوازشریف کے پاسپورٹ پر کئی ممالک کے ویزے ہیں اور یہ ممکن ہے کہ نوازشریف مقدمات کا سامنا کرنے کی بجائے بیرون ملک چلے جائیں گے۔ درخواست گزار نے استدعا کہ نوازشریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا جائے۔ دریں اثناءہائیکورٹ نے بیرون ملک اثاثوں کو واپس لانے کی درخواست پر سابق وزیراعظم نوازشریف‘ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور سابق صدر آصف زرداری سمیت 64سیاستدانوں کو 7دسمبر تک جواب داخل کرنے کا حکم دے دیا۔ پیر کو لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف‘ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور سابق صدر آصف زرداری سمیت 64سیاستدانوں کے بیرون ملک اثاثوں کو واپس لانے کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست گزار نے مو¿قف اپنایا کہ نوازشریف‘ عمران خان اور آصف زرداری سمیت 64سیاستدانوں نے بیرون ملک اثاثے بنا رکھے ہیں‘ درخواست پر کئی سیاستدانوں نے جواب داخل کرا دیئے ہیں تاہم بیشتر نے نہیں کروائے۔
جواب طلب

شہباز شریف کا عمران خان بارے تہلکہ خیز انکشاف، کھلاڑی حیران

لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشرےف نے کہا ہے کہ شفافےت ،معےار اوررفتار پنجاب حکومت کا طرئہ امتےاز ہے اور ہماری حکومت نے ترقےاتی منصوبوں کی بروقت اورمعےاری تکمےل کے کلچر کو پروان چڑھاےا ہے۔ صوبہ بھر مےں فلاح عامہ کے منصوبوں کو تےزی سے مکمل کےاگیا ہے، جس کے تحت لوگوں کو ان کی دہلےز پر معےاری سہولتوں کی فراہمی کو ےقےنی بناےا گیا ہے۔ سابق حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے مسائل کے گرداب میں گھری پاکستان کی ناﺅ کو بحفاظت کنارے پر لانے کا سہرا مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے سر ہے۔ مسلم لےگ (ن) اےک نظرےے اورعوامی خدمت کا نام ہے اور گزشتہ سواچار برس مےں مٹی سے مٹی ہوکر عوام کی بے لوث خدمت کی ہے ۔ خود مختار ،خوشحال اورمضبوط پاکستان ہماری منزل ہے اور اس منزل کو پانے کےلئے پاکستان مسلم لےگ(ن) نے بے پناہ محنت اورعزم کے ساتھ کام کےا ہے اور یہی وجہ ہے کہ مسلم لےگ(ن) کی حکومت کی اخلاص سے کی گئی کاوشوں کی بدولت پاکستان اپنی منزل کے قرےب ہے ۔ملک کو مسائل کے گرداب سے نکال کر ترقی کی راہ پر ڈالنا پاکستان مسلم لےگ(ن) کا تارےخی کارنامہ ہے۔ ملک کو اےٹمی قوت بنانے والی جماعت مسلم لےگ(ن) ہی پاکستان کو معاشی قوت بنائے گی۔ وہ آج یہاں مسلم لیگ (ن) کے منتخب نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے کہا کہ گزشتہ سوا چار برس کے دوران ترقی کی متوازن حکمت عملی پر عملدرآمد کےا گےاہے جس کے تحت شہروں کے ساتھ دےہی علاقوں کی ترقی پر بھی بھر پور توجہ دی گئی ہے اور دےہی و شہری علاقوں مےں ترقےاتی منصوبوں کا جال بچھادےاگےا ہے ۔ دھرنوں اور لاک ڈاﺅن کی منفی سےاست کے باوجود ترقی کا سفر رکنے نہےں دےا جبکہ خالی نعروں سے نےا پاکستان بنانے والوں نے عوام مےں ماےوسی پھیلائی اورملک کی خوشحالی کے سفر کو روکنے کی سازش کی۔ انہوں نے کہا کہ شکست خوردہ ان عناصر کی سےاست جھوٹ، بے بنےاد الزامات اوردشنام طرازی کے گرد گھوم رہی ہے ۔ےوٹرن لےنے والے سےاستدان نے جھوٹ بولنے کے بھی عالمی ریکارڈ قائم کئے ہیں جبکہ اربوں روپے کے قرضے معاف کرا کے غریب قوم کی جیب پر ڈاکہ ڈالنے والوں کو ساتھ کھڑا کر کے تبدےلی اور نئے پاکستان کی باتیں کرنا انہیں زیب نہیں دیتا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے ذیابیطس سے بچاﺅ اور علاج معالجے سے متعلق آگاہی کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ذیابیطس کے علاج سے متعلق عوام میں موثر انداز میں آگاہی ضروری ہے کیونکہ اس مرض کی بروقت تشخیص اور علاج نہ ہونے کے باعث انسانی جسم کو دےگر پےچےدگےوں کا سامناکرنا پڑ سکتاہے۔ انہوں نے کہا کہ ذیابیطس کے مر ض سے بچاو¿ کےلئے علاج معالجے سے زیادہ احتیاط فائدہ مند ثابت ہوتی ہے اور متوازن غذا کے استعمال،باقاعدگی سے سےر اور ورزش کے ذریعے اس مرض سے محفوظ ر ہا جا سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے ایران اور عراق کے سرحدی علاقوں میں زلزلے سے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اورتعزیت کا اظہار کیا ہے اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی کی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے باجوڑ ایجنسی میں پاک افغان سرحد کے قریب پاکستانی چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کی ہے -وزیراعلی نے کیپٹن جنید حفیظ اور سپاہی رحم کی شہادت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے-وزیراعلی نے شہید کیپٹن جنید حفیظ اور شہید سپاہی رحم کی جرات اوربہادر ی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے لواحقین سے دلی ہمدردی اور اظہار تعزیت کیا ہے- وزیراعلی نے زخمی فوجی اہلکاروں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا بھی کی ہے-

پاکستانی سینٹ میں بھونچال ،52 سینٹرز بارے اھم ترین خبر پا

کراچی‘ اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) سینٹ میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 12، سندھ، خیبر پی کے، بلوچستان کے 11، 11، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے 2 اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کے 4سنیٹرز آئندہ سال 11مارچ کو ریٹائر ہو جائیں گے۔ 52میں سے 18سنیٹرز کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے،9 کا مسلم لیگ (ن)، 5کا عوامی نیشنل پارٹی، 4کا ق لیگ، 4متحدہ قومی موومنٹ، 3جمعیت علما اسلام (ف)، 2بلوچ نیشنل پارٹی (اے) اور ایک کا تعلق تحریک انصاف اور ایک کا مسلم لیگ (ف) سے ہے جبکہ 5 آزاد سنیٹرز بھی اگلے سال اپنا وقت مکمل کرلیں گے۔ ریٹائر ہونے والے نمایاں سنیٹرز میں چیئرمین سینٹ رضا ربانی، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن، مشاہد حسین سید، فرحت اللہ بابر، اعظم سواتی، کامران مائیکل، شاہی سید، کامل علی آغا، طلحہ محمود، طاہر مشہدی، نصرین جلیل اور الیاس بلور شامل ہیں۔ سنیٹرز کے ریٹائر ہونے کے بعد (ق) لیگ کی سینٹ میں نمائندگی ختم ہوجائے گی۔ پنجاب سے ریٹائر ہونے والے سینیٹرز میں مسلم لیگ (ن) کے حمزہ، ظفراللہ خان، سعود مجید، آصف سعید کرمانی، اسحاق ڈار جبکہ (ق) لیگ کے کامل آغا، آزاد سنیٹر محسن آغا اور پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن شامل ہیں۔ سندھ سے اپنی مدت پوری کرنے والے 12سنیٹرز میں پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب، کریم احمد خواجہ، رضا ربانی، مختار احمد دھامرہ، تاج حیدر، سحر کامران اور ہری رام جبکہ ایم کیو ایم کے کرنل (ر) طاہر مشہدی، مولانا تنویر الحق تھانوی، فروغ نسیم اور نسرین جلیل، مسلم لیگ فنکشنل کے مظفر شاہ شامل ہیں۔ خیبرپی کے کے 11سینیٹرز میں احمد حسن (پی پی پی)، باز محمد خان (اے این پی)، سیف اللہ خان بنگش (پی پی پی)، اعظم خان سواتی (پی ٹی آئی)، طلحہ محمود جے یو آئی (ف)، نثار محمد(مسلم لیگ ن) ، شاہی سید (اے این پی) ، فرحت اللہ بابر (پی پی پی)، الیاس احمد بلور (اے این پی)، روبینہ خالد (پی پی پی) اور زاہدہ خان (اے این پی) شامل ہیں۔ بلوچستان سے محمد داﺅد خان اچکزئی (اے این پی)، مولانا حافظ حمداللہ (جے یو آئی ف)، میر اسرار اللہ خان زہری (بی این پی اے)، یوسف (پی پی پی)، نواب سیف اللہ مگسی (پی پی پی)، سعیدالحسن مندوخیل(مسلم لیگ ن)، سردار فتح محمد حسنی (پی پی پی)، مفتی عبدالستار(جے یو آئی ف) ، روزی خان کاکڑ (پی پی پی)، نسیمہ احسن (بی این پی اے) اور روبینہ عرفان (مسلم لیگ ن)شامل ہیں۔ فاٹا کے چار آزاد سینیٹرز ہدایت اللہ، ہلال الرحمان، نجم الحسن اور صالح شاہ۔ اسلام آباد کے دو سنیٹرز عثمان سیف اللہ (پی پی پی) اور مشاہد سید (ق) لیگ بھی ریٹائر ہوجائیں گے۔ سنیٹرز‘ ریٹائرڈ

نجم سیٹھی نے پی سی بی کو ذاتی جاگیر بنالیا ،پی ایس ایل مالکان کی مخالفت کے باوجود ”میں نہ مانوں کی رٹ لگا دی

لاہور (ویب ڈیسک)پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل) فرنچائز مالکان کی مخالفت کے باوجود پاکستان کرکٹ بورڈ (پ سی بی)، ٹی ٹین لیگ کی حمایت میں ڈٹ گیا اور کہا کہ وہ لیگ کی حمایت سے دستبردار نہیں ہوگا۔لیگ کا میزبان امارات کرکٹ بورڈ ہے جہاں پی سی بی اپنی ہوم سیریز کراتا ہے۔واضح رہے کہ پی ایس ایل کی چھ میں سے ایک فرنچائز نے پہلی ٹی ٹین لیگ میں ٹیم خریدی ہوئی ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے چئیرمین نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ ٹی ٹین لیگ سے پاکستان سپر لیگ مالکان کے مفادات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔پیر کو لاہور میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے پی ایس ایل فرنچائز مالکان کے ساتھ میٹنگ کی، جس میں دیگر معاملات کے علاوہ ٹی ٹین لیگ کا معاملہ سب سے نمایاں رہا۔مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ فرنچائزوں نے ٹی ٹین لیگ پر اپنے تحفظات ظاہر کیے اور کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اس لیگ کے لیے اپنے کھلاڑیوں کو ریلیز نہ کرے اور لیگ کی حمایت سے دستبردار ہوجائے۔شارجہ اسٹیڈیم میں ہونے والی پہلی ٹی ٹین لیگ آئندہ ماہ 14 سے 17 دسمبر تک ہوگی، جس میں انگلش کپتان یوان مورگن سمیت صف اول کے کرکٹرز حصہ لے رہے ہیں۔پہلی ٹی 10 لیگ میں حصہ لینے والی چھ ٹیموں میں پنجاب لیجنڈز، پختون، مراٹھا عربینز، کیرالہ کنگز، بنگال ٹائیگرز اور ٹیم سری لنکا شامل ہیں۔دبئی میں ہونے والے ڈرافٹ میں پانچ فرنچائزز مالکان نے اپنے کھلاڑیوں کو حتمی شکل دے دی ہے۔

لندن: پاکستانی ہائی کمیشن ویزا سروس میں بڑی بے ضابطگیاں ،معاملہ دبانے کیلئے اہم وزیر متحرک

لندن (وجاہت علی خان سے) ”پاکستان ہائی کمشن یو کے“ میں ویزا سروس کے کنٹریکٹ کے سلسلہ میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے، ہائی کمیشن نے پاکستان جانے والے افراد کی ویزا درخواستیں وصول کرنے کیلئے ایک ہینڈلنگ کمپنی ”جیریز“ کو کنٹریکٹ دے رکھا تھا لیکن اس دفعہ اس کمپنی کے کنٹریکٹ میں توسیع نہیں کی گئی، معلوم ہوا ہے کہ ہائی کمشن نے وزارت خارجہ کی طرف سے طے کئے قواعد و ضوابط اور اپنی طرف سے نئے ٹینڈر کیلئے مختلف کمپنیز کو جاری کردہ ایڈوائس کے مندرجات کی بھی خلاف ورزی کرتے ہوئے ”جیریز“ اور ”ٹی سی ایس“ جیسی تجربہ کار کمپنیز کی بجائے ویزا ہینڈلنگ کا نیا کنٹریکٹ نسبتاً ایک نئی اور ناتجربہ کار کمپنی ”سینشل گروپ سکیورٹی“ کو دے دیا جس کا ماضی میں ویزا ہینڈلنگ کا کوئی تجربہ ہے اور نہ ہی یہ کمپنی ہائی کمیشن کی ایڈوائس کے مطابق اچھا فنانشل ریکارڈ رکھتی ہے بلکہ ”کمپنی ہاﺅس انگلینڈ“ کے ریکارڈ کے مطابق اس کے اکاﺅنٹس میں صرف 14,500 پونڈ کی معمولی رقم ہے۔ تفصیلات کے مطابق ”جیریز“ 2012ءسے ہائی کمشن اور اس کے ذیلی دفاتر کے لئے ویزا ہینڈلنگ کا کام کر رہی ہے۔ قوائد کے مطابق کنٹریکٹ کے لئے ابپلائی کرنے والی کمپنیز کو بڑے پیمانے پر ویزا ہینڈلنگ کا کم از کم تین سال کا تجربہ ہونا چاہئے لیکن ”سینشل گروپ سکیورٹی“ اس شق پر پورا نہیں اترتی کیونکہ اسے سرے سے اس قسم کا کوئی تجربہ نہیں ہے، پاکستان ہائی کمشن کا موقف یہ ہے کہ ہم نے یہ ’بولی‘ حصہ لینے والی تینوں کمپنیز کی موجودگی میں کی ہے اور ہائی کمشن میں ہونے والے اس پراسیس کے دوران ان تینوں کے نمائندے موجود تھے لہٰدا اس میں بے قاعدگی یا ناانصافی کا کوئی امکان نہیں ہے، لیکن ”خبریں“ ذرائع کے مطابق اس حد تک تو ہائی کمشن کا موقف درست ہے لیکن اس بات کے بھی واضح شواہد موجود ہیں کہ ہائی کمشن کے ایک سرکردہ آفیسر کو ”جیریز“ کی متوقع کم ازکم وی ویزا درخواست کی ہینڈلنگ فیس 19 پونڈ 99 پنس تک محدود رکھے تا کہ یہ ٹھیکہ انہیں دیا جا سکے، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مذکورہ کمپنی کو یہ کنٹریکٹ دلوانے کیلئے مسلم لیگ (ن) کی ایک اعلیٰ شخصیت نے کردار ادا کیا اور ہائی کمشن حکام نے اسی شخصیت کے دباﺅ پر ان کے منظور نظر افراد کو یہ کنٹریکٹ دیا اس ضمن میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اس ناتجربہ کار اور غیر معروف کمپنی کا نہ تو پاکستان میں کوئی دفتر ہے اور نہ ہی لندن یا برطانیہ کے کسی دوسرے شہر میں جہاں وہ ویزا درخواستوں کی ہینڈلنگ کا کام کر سکیں، کمپنی کے ڈائریکٹرز میں سے بھی کوئی پاکستانی شہریت کا حامل نہیں ہے چنانچہ قوائد کے مطابق اس کام میں یہ بھی ایک اہم نکتہ ہے جسے مدنظر نہیں رکھا گیا مذکورہ کمپنی کا واحد کام سکیورٹی گارڈز کی فراہمی ہے، ذرائع نے ”خبریں“ کو بتایا کہ حکمران جماعت کا ایک وزیر جو ان دنوں لندن میں ہے اس نے یہ تمام معاملہ صیخہ راز میں رکھنے اور کسی قسم کی خبر کی اشاعت اور نشر نہ کرنے کے ’معاملات‘ طے کرنے کیلئے لندن کے ایک ’لفافہ رپورٹر‘ کی شہرت رکھنے والے رپورٹر کو وسطی لندن کے ایک ریستوران میں بلایا اور اس خبر کو دبانے کے لئے معقول ماہانہ رقم کے عوض معاملات طے کئے۔

پی ٹی وی ،پارلیمنٹ حملہ،ایس ایس پی تشدد کیس سمیت 4مقدمات میں کپتان کو بڑی خوشخبری مل گئی ،کھلاڑیوں کے بھنگڑے

اسلام آباد (ویب ڈیسک )تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان چار مقدمات میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہو گئے ۔میڈ یا رپورٹس کے مطابق عمران خان اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے جہاں پی ٹی وی حملہ ،پارلیمنٹ حملہ اور ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو تشدد کیس سمیت 4مقدمات میں ان کی ضمانت منظور کرلی گئی ہے۔عدالت نے عمران خان کو آج ہی پولیس کے سامنے شامل تفتیش ہونے کا بھی حکم دیا ۔عدالت نے چار مقدمات میں 2,2لاکھ کے مچلکے اور2شخصی ضمانتوں کے عوض عمران خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 24نومبر تک ملتوی کردی ۔

ملک میں ٹیکنو کریٹ حکومت کی گنجائش نہیں مجھ سمیت سب کا احتساب ہونا چاہیے :رضا ربانی

کراچی(آئی این پی)چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ سیاستدانوں کی ناکامی کو جمہوریت سے نتھی نہیں کیا جاسکتا ،قوموں کی بھلائی کے لئے جمہوریت ہی بہتر نظام ہے ،آئین کے بغیر ملک اور ملک کے بغیر آئین نامکمل ہے ، احتساب سب کا ہونا چاہئے ،کسی کے ساتھ رعایت نہیں ہونی چاہیے اور مجھ سمیت جو بھی کرپشن کریں اسے قرار واقعی سزا دی جائے ،انہوں نے کہا کہ یہ بد قسمتی کی بات ہے کہ موجودہ احتساب قانون میں ترمیم کی بات کی جارہی ہے ،موجودہ احتساب قانون درست ہے اس میں کسی تبدیلی کی ضرورت نہیں، سال سے یہ بحث بھی چل رہی ہے کہ صدارتی نظام ہونا چاہیے یا پارلیمانی ،لیکن دور امریت میں صدارتی نظام کا بھی تجربہ کیا گیا جو 1962 میں دور ایوب میں ناکام ہوا ،صدارتی ملک کے مفاد میں نہیں اس سے بظاہر مرکز مضبوط نظر آتا ہے ،لیکن حقیقت میں ایسا نہیں اور صوبوں کو مضبوط کئیے بغیر نا ملک مستحکم ہوسکتا ہے نہ ہی نظا م طویل عرصے تک چل سکتا ہے۔وہ پیر کو یہاں ایک مقامی ہوٹل میں انگلش اسپیکنگ یونین آف پاکستان کے تحت منعقدہ تقریب سے خطاب اور ممبران کے سوالوں کے جوابات دے رہے ہیں،اس موقع پر ای ایس یو پی کے صدر عزیز میمن ،سنئیر وائس چئیرمین بہرام دیاواری ،سیکریٹری جنرل مجید عزیز ،کلیم فاروقی ودیگر نے بھی خطاب کیا،تقریب میں برطانیہ ،جاپان ودیگر ملکوں کے سفارت کاروں اور اعلیٰ شخصیاتنے شرکت کی،چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ احتساب سب کا ہونا چاہئے ،کسی کے ساتھ رعایت نہیں ہونی چاہئیے اور مجھ سمیت جو بھی کرپشن کریں اسے قرار واقع سزا دی جائے ،انہوں نے کہا کہ یہ بد قسمتی کی بات ہے کہ موجودہ احتساب قانون میں ترمیم کی بات کی جارہی ہے ،موجودہ احتساب قانون درست ہے اس میں کسی تبدیلی کی ضرورت نہیں ،ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 70 سال سے یہ بحث بھی چل رہی ہے کہ صدارتی نظام ہونا چاہیے یا پارلیمانی ،لیکن دور امریت میں صدارتی نظام کا بھی تجربہ کیا گیا جو 1962 میں دور ایوب میں ناکام ہوا ،صدارتی ملک کے مفاد میں نہیں اس سے بظاہر مرکز مضبوط نظر آتا ہے ،لیکن حقیقت میں ایسا نہیں اور صوبوں کو مضبوط کیے بغیر نا ملک مستحکم ہوسکتا ہے نہ ہی نظا م طویل عرصے تک چل سکتا ہے،انہوں نے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ موجودہ اسمبلی اپنی مدت پوری کرنے جارہی ہے اور اس سے قبل جو اسمبلی 2008 میں وجود میں آئی تھی اس نے اپنی مدت پوری کی ،انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ حکومتوں کے قیام کے لئے آئین میں دئیے گئے طریقے کار وضح ہیں ،کسی ٹیکنوکریٹ حکومت کی کوئی گنجائش نہیں ،ملک کی منتخب قومی اسمبلی اپنا لیڈر منتخب کرتی ہے جو حکومت تشکیل دیتا ہے اور اس کے بعد اسمبلی کی مدت پوری ہونے تک 3 مہینے تک نگراں حکومت ذمہ داری سنبھالتی ہے جو انتخابات کراکر چلی جاتی ہے ،ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو ملک کے سول مارشل لائ ایڈمنسٹریٹر تھے،لیکن کیوں کہ اس وقت ملک میں مارشل لائ نافذ تھا اس لئے حکومت سنبھالنے کے لئے مارشل لائ ایڈمنسٹریٹر کا عہدہ سنبھالنا ضروری تھا،انہوں نے کہا کہ من پسند لوگوں کو اقتدار میں لانے کے لئے ایک سابق آمر نے ملک میں انتخابات میں حصہ لینے والوں کے لئے گریجویشن کی شرط عائد کی تھی جو کسی طرح مناسب نہیں ہے ،کیونکہ کراچی اور سندھ میں جو انتخابات ہوتے ہیں اس میں ہر کسی کو حصہ لینے کی آزادی ہونی چاہیے ،انہوں نے کہا کہ ملک میں سول اور ملٹری بیورو کریسی کا ہمیشہ کنٹرول رہا اور بیورو کریسی خود کو سب سے زیادہ مضبوط سمجھتی ہے ،لیکن جمہوری نظام میں آئین ،پارلیمنٹ بالا دست ہے،انہوں نے کہا کہ کسی این آر او کی کو ئی گنجائش نہیں جس نے بھی جرم کیا ہے اسے سزا ملنی چاہئیے ،ہماری بد قسمتی ہے کہ ملک میں دو قوانین چل رہے ہیں ،بڑ ے آدمی کے لئے قانون اور ہے اور چھوٹا آدمی کوئی جرم کرے تو اسے فورا گرفت میں لے لیا جاتا ہے ،انہوں نے کہا کہ بعض مواقوں میں ملک کی عدلیہ نے فوجی مداخلت کو جائز قرار دیا جو کسی طرح درست نہیں ،ایک آمر نے اپنے پاس سی ای او آرمی چیف اور صدر مملکت کے عہدے اپنے پاس رکھے ،بلکہ وہ اس سے بڑھ کر تینوں مسلح افواج کے سربراہ بھی بن گئے تھے یہ کسی طرح قابل قبول نہیں ،انہوں نے کہا کہ ہماری ملک میں ایسی مثالیں بھی موجود ہیں جب بھی کوئی منتخب حکومت اقتدار میں آئی اسے یرغمال بنانے کی کوشش کی گئی اور حکومت کو آزادانہ کام کرنے نہیں دیا گیا ،لیکن 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد کافی صورتحا ل میں بہتری آئی ہے اور تمام اداروں کی حدود مطئین کردی گئی ہے ،یہ بھی کوشش کی جا ہے کہ 18 ویں ترمیم کو ناکام بنایا جائے،لیکن ایسی سوچ رکھنے والوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑ ے گا۔