All posts by Channel Five Pakistan

چینل 5کی خبر پر ایکشن کسٹم حکام 90کروڑ سمگل شدہ کیو موبائل پکڑ لیے

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کی خبر پر ایکشن ، کسٹم اینٹی سمگلنگ حکام نے بحریہ ٹاو¿ن کمرشل ایریا میں ریڈ کیا اور بہت بڑی مقدار میں سمگل شدہ موبائل فون برآمد کرلئے ہیں جس میں کیو موبائل کی بھاری تعداد اپنے قبضہ میں لے لی ہے، 90کروڑ روپے مالیت کے کیو موبائل فونز کو اپنی تحویل میں لے لیا گیا ہے اس کے علاوہ کسٹم حکام اس کمپنی کو پہلے ہی بلیک لسٹ کرچکا ہے ، کمپنی بلیک لسٹ ہونے کے باوجود ابھی تک سیل پرچیز کس کے کہنے پر کررہی ہے اور کون سے لوگ اس کمپنی کو چلا رہے ہیں ، سکیورٹی اداروں کے علاوہ پولیس کی آنکھوں میں دھول جھونکی جارہی ہے ایک طرف کمپنی کو بلیک لسٹ کیا جاتا ہے اور دوسری طرف اس کی سیل پرچیز کو بند نہیں کیا جارہا لاہور کراچی اسلام آباد جیسے شہروں سے اگر سمگل شدہ موبائل فونز برآمد ہونگے اور پورے ملک میں سیل پرچیز ہونگے تو سوالیہ نشان ہمارے ادارے پر ہوگا، چینل فائیو کی خبر پر ہی ڈیڑھ لاکھ کے قریب موبائل فونز گزشتہ روز بھی پکڑے گئے موبائل پکڑے جانے پر متعلقہ ادارے بحریہ ٹاو¿ن کمرشل ایریا میں ریڈ کیا اوروہاں سے بھی نوے کروڑ روپے کے سمگل شدہ موبائل فونز پکڑے گئے ہیں۔

قسمت کا فیصلہ

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) نیب عدالت میں اسحاق ڈار کرپشن کیس کی سماعت دوپہر 12بجے تک ملتوی کر دی گئی جبکہ جہانگیر ترین اور عمران خان نااہلی کیس کی سماعت بھی آج ہوگی۔ حسین اور حسن نواز کو اشتہاری قرار دینے یا نہ دینے کا فیصلہ بھی عدالت آج کرے گی۔ تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار کے اثاثوں کے ریفرنس کیس کی سماعت 12 بجے تک ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ نیب کے تفتیشی افسران لاہور سے اسلام آباد آ رہے ہیں اس لیے سماعت میں تاخیر ہوسکتی ہے کی استدعا نیب پراسیکیوٹر نے کی۔ اسحاق ڈار کے وکیل کا کہنا تھا کہ انہیں عدالت پہنچنا ہے لہٰذا12بجے تک سماعت کو روکا جائے۔ کسی کی سماعت جسٹس محمد بشیر کر رہے ہیں۔ دریں اثنا عمران خان اور جہانگیر کی نااہلی کیس کی سماعت بھی آج ہوگی۔ اس کے علاوہ آج ہی سابق وزیراعظم کے صاحبزادوں کو اشتہاری قرار دینے یا نہ دینے کا فیصلہ بھی عدالت عالیہ آج دے گی۔

 

موسم سرما کی پہلی بارش،،چہرے کھل اٹھے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سموں کے ستائے عوام کی دعائیں رنگ لے آئیں۔ پنجاب کے مختلف شہروں میں موسم سرما کی پہلی بارش نے سردی میں اضافہ کر دیا۔ بارش سے نہ صرف سموگ میں نمایاں کمی ہوئی بلکہ سردی میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ آج صبح سویرے سے ہی پنجاب بھر میں بادل چھائے رہے۔ رحیم یار خان‘ وہاڑی‘ بہاولپور‘ احمد پور شرقیہ‘ لیہ‘ گوجرہ‘ ٹوبہ ٹیک سنگھ‘ اوکاڑہ‘ میاں چنوں‘ چیچہ وطنی میں خوب بادل برسے جبکہ لاہور میں بھی آج ابر باراں برسے گا۔

وکلاءگردی ،کالے کوٹ والوں کے انوکھے کارنامے

لاہور (نیااخبار رپورٹ) وکلاءنے سول جج فیروزوالا سید مظفر حسین کی عدالت سے ملزم کو زبردستی فرار کرا دیا۔ فیملی کیس کے ملزم سرفراز کو کمرہ¿ عدالت سے فرار کرایا گیا۔ وکلاءنے کلائنٹ پکڑنے پر عدالتی بیلف کو بھی مبینہ دھمکیاں دیں۔ تفصیلات کے مطابق سول جج فیروزوالا کی عدالت میں میاں شاہدمحمود‘ زوار شاہ اور سیف اللہ ڈھلوں نامی وکلاءنے فیملی کیس کے ملزم سرفراز حسین کو زبردستی چھڑوا لیا اور بعدازاں عدالت کے حکم پر جب ملزمان وکلاءکے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہوا تو وکلاءنے عدالت سمیت پوری کچہری کو تالے لگوا دیئے۔ ملزم فرار کروا دیا

نئی جدید ترین ٹیکنالوجی کا کمال ،،انسان ےا سپر میں ،، خبر پڑھ کر آپ بھی پریشان ہو جائیں گے

کراچی (خصوصی رپورٹ) ماہرین کا کہنا ہے کہ جس تیزی کے ساتھ مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کے شعبے میں ترقی ہو رہی ہے اسے دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ آئندہ 20 سال میں انجکشن کے ذریعے انتہائی باریک مشینیں جسم میں شامل کرکے انسانوں زبردست طاقت مہیا کی جا سکے گی جس سے وہ ”سپرہیومن“ سپر مین جائیں گے۔ مصنوعی ذہانت کی حامل باریک مشینیں، جنہیں نینو مشینز کہا جاتا ہے، ایسی ہی ہوں گی جیسے موجودہ دور میں جسم میں مختلف امپلانٹس لگائے جاتے ہیں۔ یہ وہ وقت ہوگا جب انسان ہاتھ کے اشاروں سے مختلف گیجٹس کو کنٹرول کر سکے گا۔ برطانوی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں سپر ہیومنز کیلئے ”سائبورگ“ کا نام استعمال کیا ہے۔ آئی بی ایم کے ہرسلی انوویشن سینٹر کے سینئر موجد جان میک نمارا کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک ایسی انسانی نسل پیدا ہوگی جنہیں آدھا انسان‘ آدھی مشین کہا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو دہائیوں کے دوران ہونےو الی ترقی انسان کو شعور اور آگہی کی بلندیوں پر لے جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ نینو مشینیں انسانی جسم میں شامل کیے جانے سے کئی طرح کے طبی فوائد بھی حاصل ہو سکیں گے، خلیوں، مسلز اور ہڈیوں کے پہنچنے والے نقصانات کو درست کیا جا سکے گا اور انہیں ایسا بنایا جا سکے گا کہ جس میں آئندہ کوئی خرابی پیدا نہ ہوسکے۔مصنوعی ذہانت

حکومت کا مذاکرات سے انکار ،درجنوں گرفتار

اسلام آبادم، راولپنڈی، گوجرخان، نارووال (خصوصی رپورٹ) تحریک لبیک یا رسول اللہ ﷺ کے فیض آباد میں جاری دھرنے کے دوران مرکزی شوریٰ کا اہم اجلاس ہوا جس میں ایک بار پھر 12نکاتی مطالبات تسلیم ہونے تک دھرنا جاری رکھنے کا اعادہ کیا گیا۔ اجلاس میں علامہ خادم حسین رضوی، پیر افضل قادری، پیر اعجاز اشرف، علامہ ڈاکٹر شفیق آمینی ، سید عرفان شاہ المعروف نانگامست اور انجینئر حفیظ اللہ علوی نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی وزیر زاہد حامد کے استعفے تک دھرنا جاری رہے گا، حکومت ناموس رسالت کے حوالے سے قانون میں ترمیم کرنے والے سیاست دانوں کو عوام کے سامنے پیش کرے، ظفرالحق کی سربراہی میں تشکیل دی گئی کمیٹی کی سفارشات سامنے لائی جائیں۔ خادم حسین رضوی نے کہا کہ ہمارے حوصلے جوان اور عزم غیر متزلزل ہے، حکومت جب تک مطالبات تسلیم نہیں کرتی واپس نہیں جائیں گے۔ دوسری جانب دھرنے کے ساتویں روز علمائے کرام کی جانب سے تقاریر کا سلسلہ جاری رہا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ قادیانیوں کو آئین و قانون کا پابند بنایا جائے۔ امتناع قادیانیت آرڈیننس 1984ءپر عمل کرا کر اسلام اور ملک دشمن سرگرمیوں کو کنٹرول کیا جائے، حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے سنجیدہ اقدامات کرے، نصابی کتب سے نکالے گئے اسلامی مواد کو دوبارہ شامل کیا جائے، گرفتار رہنماﺅں اور کارکنوں کو رہا اور فورتھ شیڈول میں شامل علماءپر عائد پابندیاں ختم کی جائیں۔ ادھر فیض آباد انٹرچینج پر ایک ہفتے سے جاری دھرنے سے جڑواں شہروں کا کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ گیا، انتظامیہ کی جانب سے جگہ جگہ رکاوٹوں کے باعث شہری سخت پریشانی میں مبتلا ہیں۔ میٹروبس سروس سمیت فیض آباد اور آئی ایٹ کے گردونواح میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے جبکہ مری روڈ، ڈبل روڈ، پنڈورہ، کٹاریاں، خیابان سرسید سمیت راولپنڈی کو وفاقی دارالحکومت سے ملانے والے راستوں پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا۔ ٹریفک پولیس کے مطابق بین الاصوبائی ٹریفک کا دباﺅ ایکسپریس وے اور کشمیر ہائی وے پر ہے جس کی وجہ سے مختلف مقامات سے سڑکوں کو بند کیا گیا ہے۔ مزید برآں گوجرخان، دینہ، کوئٹہ سمیت مختلف شہروں میں دھرنے اور مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔ نارووال میں وزیرداخلہ کے گھر کے باہر دھرنا دینے کے جرم میں گرفتار 34 افراد کو 16ایم پی او کے تحت ایک ماہ کیلئے نظربند کر دیا گیا۔

متحدہ کو قومی اسمبلی میں بڑا جھٹکا ،اھم رکن نے بڑا فیصلہ سنا دیا

کرا چی (آن لائن) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی نے اپنا استعفیٰ اسپیکرقومی اسمبلی کو بھجوا دیا۔ایم کیو ایم پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی کے انتخابی اتحاد کے اعلان کے بعد علی رضا عابدی نے اپنی جماعت اور اسمبلی رکنیت چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔تاہم دونوں جماعتوں کے درمیان بننے والا سیاسی اتحاد 24 گھنٹے بھی نہ چل سکا۔ علی رضا عابدی کا کہنا ہے کہ سیاسی اور ذاتی وجوہات کی بنا پر قومی اسمبلی کی رکنیت چھوڑ رہا ہوں۔خیال رہے کہ علی رضا عابدی قومی اسمبلی کی نشست این اے 250 سے کامیاب ہوئے تھے۔

دربار میں پرا اسراس آتشزدگی ، ملنگ جلت رہا

بورے والا (نمائندہ خبریں) دربار میں پرسرار آتشزدگی، مزار سے ملحقہ کمرے میں سویا ہوا ملنگ جھلس کر راکھ کا ڈھیر بن گیا، تفصیلات کے مطابق معصوم شاہ کالونی میں واقع بابا شیر شاہ ولی کے مزار سے ملحقہ کمرے میں جہاں 45 سالہ ملنگ رمضان عرف جانی ولد یوسف رہائش پزیر تھا کہ اتوار اور سوموار کی درمیانی شب شدید دھند کے دوران اس کمرہ میں اچانک آگ کے شعلے بلند ہوئے اور دیکھتے ہی دیکھتے آگ نے اس کمرے کو جلا کر راکھ کا ڈھیر بنا دیا مقامی لوگوں کو علم ہونے سے قبل سب کچھ جل چکا تھا جب کمرے میں جاکر دیکھا تو وہاں ملنگ رمضان جانی کی جھلسی ہوئی نعش دیکھ کر پولیس تھانہ ماڈل ٹاون کو اطلاع کر دی پولیس نے موقع پر پہنچ کر کاروئی شروع کر دی پولیس کے مطابق اس کمرہ میں ملنگ کے علاوہ اور کوئی نہیں رہتا تھا آتشزدگی سگریٹ سلگاتے ہوئے جلتی ہوئی ماچس کی تیلی پھینکنے سے لگنا معلوم ہوتا ہے تاہم پولیس مصروف تفتیش ہے۔

اسحاق ڈار بارے وہ فیصلہ کو کسی نے سوچا بھی نہ تھا

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)مسلم لیگ )ن) کی حکومت میں مضبوط ترین کردار ادا کرنے والے اسحاق ڈار کو کرپشن کیس کے باعث وزارت خزانے سے ہٹائے جانے کا امکان ہے جبکہ حکومت میں بھی انکا کردار انتہائی کم کر دیا گیا ہے۔ دی نیشن کو ذرائع نے بتایا ہے کہ اگرچہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران اسحاق ڈار کی بہت تعریف کی تھی تا ہم اب انہیں کابینہ سے ہٹانا چاہتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کئی ہفتوں سے یہ معاملہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے سامنے رکھ رہے ہیں کہ اسحاق ڈار کی غیر حاضری کے باعث کام میں رکاوٹ آ رہی ہے۔ دوسری طرف ان پر کرپشن کے الزامات کے باعث حکومتی ساکھ بھی خراب ہو رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اپنے حالیہ دورہ لندن کے دوران شاہد خاقان عباسی نے اسحاق ڈار کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیا تا ہم انہوںنے انکار کر دیا۔ لاہور میں ہونیوالی اہم میٹنگ میں بھی نئے وزیر خزانہ کا معاملہ زیر بحث آیا۔ احتساب عدالت بھی اسحاق ڈار کو کوئی رعایت دینے پر تیار نہیں جس سے مسلم لیگ (ن)کی رابطہ عوام مہم متاثر ہو سکتی ہے اسلئے سابق وزیر اعظم کے قریبی ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ کو آئندہ چند روز میں عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے تا ہم اس کا ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا۔

ایم کیو ایم نہ پی ایس پی ،نئی سیاسی جماعت بارے تہلکہ خیز خبر

کراچی (وحید جمال) کراچی میں ایم کیوایم پاکستان اور پاکستان سرزمین پارٹی کی سیاسی کشیدگی اور ایک دوسری پارٹی کی قیادت پر الزامات سے کراچی کی سیاسی صورتحال کو غیر یقینی اور پیچیدہ بنادیا ہے۔ شہر قائد میں سیاست دان مسائل حل کرنے کے بجائے سیاسی بیانات سے کام لے رہے ہیں کراچی کے سیاسی حلقوں کے ذرائع کے مطابق ایم کیوایم پاکستان اور پاک سرزمین پاٰرٹی کے مابین سیاسی کشیدگی کی وجہ سے دونوں جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان تصادم کا اندیشہ ہے کراچی میں امن و امان کی صورتحال خراب ہوسکتی ہے موجودہ صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے ایک نئی سیاسی جماعت کے قائم کرنے کی کوششیں شروع کردی گئی ہیں جو اپنی سیاست کا محور کراچی کے بنیادی مسائل ترجیحی بنیاد پر رکھے گی آئندہ چند دنوں میں ایم کیوایم پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی کے کئی اہم رہنماﺅں کو منی لانڈرنگ کیس اور سانحہ بلدیہ ٹاﺅن فیکٹری کیس میں سخت مشکلات اور مسائل کا سامنا ہوگا جس سے ان کے سیاسی مستقبل کا بھی فیصلہ ہوجائے گا مصدقہ ذرائع کے مطابق نئی سیاسی پارٹی کے قیام میں سرفہرست سابق گورنر ڈاکٹر عشرت العباد خان ہیں جن کی اپنے طویل گونرر شپ کے دور میں کراچی کے مسائل پر خاصی مضبوط گرفت رہی ہے ان کی سیاسی و عوامی حلقوں سمیت تاجر برادری صنعت کاروں کے حلقوں میں بہت زیادہ اہمیت رہی ہے۔ دوسری جانب ایم کیوایم کے سابق چیئرمین سلیم شہزاد کی ایک دو روز میں کراچی آمد متوقع ہے۔ وہ لندن قیادت سے ناراض اور طویل عرصے سے خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ ان کی کراچی آمد کو موجودہ سیاسی صورتحال میں سیاسی حلقے اہم قرار دے رہے ہیں۔ دبئی میں زیر حراست ایم کیوایم تنظیمی کمیٹی کے سابق انچارج حماد صدیقی کو پاکستان لانے کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔ جو سانحہ بلدیہ ٹاﺅن فیکٹری سمیت 12مئی کے ہائی پروفائل مقدمات کا اہم کردار ہے، اس میں وکیلوں کو زندہ جلانے کے مقدمات بھی شامل ہیں، حماد صدیقی نے ایم کیوایم اور پاکستان قیادت کے ملوث ہونے کے بعد ثبوت اور اعترافی بیانات دے دیئے ہیں۔ جس کی وجہ سے ایم کیوایم پاکستان اور پاک سرزمین کی قیادت سنگین پریشانیوں کا شکار نظر آتی ہے کراچی کی سیاست میں آنے والے چند دنوں میں اہم فیصلے متوقع ہیں۔

ڈی جی رینجرز کے متحدہ پاکستان پارٹی بارے اھم انکشافات

کراچی (مانٹرنگ ڈیسک) ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد سعید نے ایم کیوایم پاکستان اور پی ایس پی کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ دونوں جماعتیں ضم ہوں یا الگ الگ سیاست کریں بس تصادم نہیں ہونا چاہیے ,ہمارا مقصد ہے کہ کراچی میں ماضی والے حالات دوبارہ نہ ہوں۔نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی رینجرز نے ایم کیوایم پاکستان کے بننے پر رینجرز کے کردار پر پھیلنے والی تمام افواہوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے واضح الفاظ میں بتایا کہ ایم کیو ایم پاکستان رینجرزہیڈکوارٹرزمیں بنتی توان پرمقدمات کیسے چلتے،ایم کیو ایم پر مقدمات چل رہے ہیں ہم ایک قدم پیچھے نہیں ہٹے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ایس پی اور ایم کیو ایم والے 8ماہ سے ایک دوسرے سے مل رہے تھے ،دونوں جماعتیں ضم ہوں یاالگ الگ سیاست کریں تصادم نہیں ہونا چاہیے، خدشہ ہے الیکشن کے قریب حالات ماضی والے نہ ہوجائیں۔ان کا کہناتھا کہ رینجرزکی تعیناتی سے پہلے کراچی میں حالات بہت خراب تھے،کراچی میں روزانہ 8سے 10 کروڑ بھتالیاجاتا تھا،کراچی آپریشن میں انٹیلی جنس اداروں کاکرداربہت اہم ہے،رینجرز سول اور ملٹری انٹیلی جنس اداروں کی مدد کے بغیر نہیں چل سکتی ، پاکستان میں غیرملکی ایجنسیاں دہشت گردی میں ملوث ہیں،درخواست ہے سیاست میں ٹارگٹ کلنگ اوربھتاخوری نہیں ہونی چاہیے۔

دھند سے حادثے ،ہلاکتیں ،نیشنل ہائی وے اور وزیر موصلات کی کارکردگی صفر :ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ میاں نوامشریف اب تک پارٹی در ہیں۔ تمام پارٹی کے ارکان نے ان کے پاس جانا ہے شاہد خاقان عباسی بھی پارٹی کے رکن ہیں۔ اعتراضات کرنے والوں کے چند اعتراض قابل فہم ہیں وہ یہ کہ اسلام کا پنجاب ہاﺅس استعمال کرنا۔ وہاں پروٹوکول لینا نوازشریف کا حق نہیں لیکن ان کے چھوٹے بھائی وزیراعلیٰ پنجاب ان کے مقرر کردہ وزیراعظم موجود ہیں۔ میاں صاحب جس پر ہاتھ رکھیں وہی وزیراعظم ہے۔ وہی وزیراعلیٰ ہو گا جسے وہ کہیںگے۔ لہٰذا وہ بادشاہ ہی۔ شاہی خاندان ہی اسی طرح ہوتا ہے۔ وہ جو چاہے، اپنی مرضی کے مطابق کر سکتا ہے۔ میں نے ایک خط وزیراعظم کو لکھا ہے کاپی وزیر مواصلات کو بھی بھیجوں گا۔ تیسری کاپی نیشنل ہائی وے کمیشن کو بھی ہے۔ میں بہاولپور تک سڑک پر گیا راستے میں چھ گاڑیاں الٹی ہوئی یا فٹ پاتھ پر چڑھی ہوئی تھیں۔ میں نے یہ باتیں وزیراعظم کو لکھی ہیں۔ ایسے ایسے ملک ہیں جہاں چھ چھ دن بارشیں، فوگ، برف باری رہتی ہے۔ لیکن ان ملکوں میں بجلی نہیں جاتی۔ ساہیوال سے لاہور تک مجھے 7 گھنٹے لگ گئے۔ ہر بڑے شہر سے پہلے دو، دو ٹول ٹیکس لئے جاتے ہیں۔ لاہور سے ملتان تک کوئی ”ایرو“ یا ”یو ٹرن“ لکھا ہوا دکھائی نہیں دیتا۔ بندے دھڑا دھڑ مرے جا رہے ہیں اور مولوی عبدالقیوم صاحب، ارب پتی جن کا جنوبی پنجاب سے تعلق ہے۔ وہ کس چیز کا وزیر مواصلات ہے۔ اسے اتنا نہیں پتا کہ این ایچ اے وفاق کے انڈر میں آتا ہے وہ کیا کام کر رہا ہے۔ کسی اور ملک میں اگر ہلاکتیں ہوتیں تو وہ وزیراعظم اور وزیر موصوف پر قتل کا کیس کر دیتے۔ ہائی وے تو ہماری خونی سڑک ہے۔ کوئی سائن بورڈ کوئی ٹرن، کوئی علامت نہیں کہ کس طرح چلیں۔ میں سیاست کی بات ہی نہیں کرتا۔ خدا کرے نوازشریف شہباز شریف ہمیشہ قائم رہیں کم از کم ایشوز تو حل کریں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے درست فیصلہ کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں پہلے ہی لکھ چکا ہوں کہ اس پر تحقیقات ہونی چاہئیں آپ بار بار مجھ سے کیا پوچھتے ہیں؟ پاکستان میں دو شاہی خاندان اقتدار میں ہیں ان کی باریاں لگی ہوئی ہیں۔ یہاں جمہوریت تو نظر نہیں آتی۔ لہٰذا جمہوریت پر کیا بات کی جائے! ہمارے محکمے کام نہیں کرتے۔ پیسے بٹورتے ہیں۔ کروڑوں روپے وصول کر کے این ایچ اے والے سو رہے ہیں۔ انہیں کوئی حادثہ نظر ہی نہیں آتا۔ ٹول ٹیکس وصول کرنا یاد ہے۔ کوئی اشارے یاد نہیں۔ لاہور میں دس فٹ کے فاصلے پر پانی موجود تھا۔ 1960ءمیں انڈس واٹر ٹرسٹی ہوا لاہور میں دریائے راوی بہتا تھا۔ ستلج، بیاس اور راوی کے پانی پر ہم نے بھارت کا حق مان لیا۔ چناب جہلم اور سندھ پر انہوں نے ہمارا حق مان لیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہی معاہدہ کہتا ہے کہ ہم نے دریا نہیں بیچے۔ دریاﺅں کے زرعی پانی کا مسئلہ تھا۔ لیکن تین اور چیزیں تھیں جن کے لئے دریاﺅں کا پانی استعمال ہونا تھا۔ جو اس معاہدے میں درج ہیں۔ بھارت نے ایک شق شامل کروائی کہ جہلم اور چناب اور سندھ جو پاکستان کے حصے میں آئے ان میں بھی جہاں جہاں وہ بھارت سے گزرتے ہیں۔ وہ اس کا پانی زراعت کے لئے استعمال کرتا ہے۔ بھارت نے معاہدے میں یقین دہانی کرائی ہے اور وہ بھی کرتا ہے ہمارے نااہل لوگ دستخط کر دیتے ہیں معلوم نہیں ہوتا کہ اپنے حقوق کس طرح منواتے ہیں۔ تمام سیاسی پارٹی کے رہنماﺅں سے کل بھی درخواست کی کہ پانی کے مسئلے پر ایک ہو جائیں اس میں سیاست نہ کریں۔ بھارت معاہدے کی رو سے راوی ستلج اور بیاس کا پانی بھی نہیں روک سکتا۔ جس میں آبی حیات، زراعت اور پین کے مقاصد کا پانی شامل ہے۔ راوی میں اب گٹروں کا پانی ڈالا جا رہا ہے۔ بھارت نے ستلج اور راوی کا مکمل پانی روک رکھا ہے۔ جس کا اسے اختیار نہیں ہے۔ دریا بہتا ہے تو زمین کے نیچے سطح اپنی جگہ پر قائم رہتی ہے۔ جو پانی دس فٹ پر تھا۔ اب 650 فٹ نیچے جا چکا ہے۔ واسا کے ٹیوب ویل جو اب لگ رہے ہیں انہیں 1300 فٹ نیچے جا کر پانی ملا ہے۔ پانی کی ری چارجنگ ختم ہو گئی ہے۔ ہمیں بوتلوں کے پانی پر لگا دیا ہے۔ ستلج دوسرے نمبر پر بڑا دریا تھا۔ اس کا پانی بھی رک جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے پورا چولستان بنجر پڑا ہے۔ جبکہ بھارت راجستھان کو آخر تک سیراب کر رہا ہے۔ 15 سے 20 فیصد ہی پانی آتا رہے تو آبی حیات اور پینے کا پانی ملتا رہے۔ 2020ءکے بعد پانی کی قلت کی وجہ سے قحط زدہ علاقے بن جائیں گے۔ تمام سیاستدان خاموش بیٹھے ہیں۔ ایوب خان اور اس کے رفقاءکار نے ہمارا مستقبل برباد کر دیا۔ یہ پانی کا معاہدہ کر کے۔ ایک اور خطرناک بات یہ کہ اس معاہدے کے مطابق بھارت کے چار گندے نالے یہاں آئیں گے اور ہم نے انہیں ”مین ٹین“ کرنا ہے۔ وہ ہمارا سارا صاف پانی لے گیا۔ 20 فیصد بھی نہیں چھوڑ رہا اور اپنا گندا پانی ہماری طرف بھیج رہا ہے۔ چنیوٹ کے قریب ایک گاﺅں ہے۔ جہاں گندے پانی کا نالہ جو بھارت سے آتا ہے۔ اس میں ایک بھینس گر کر مر گئی۔ اس گندے نالے میں بھارت اپنا صنعتی فضلا ڈالتا ہے اور پاکستان بھی اس میں ڈالتا ہے۔ بھینس کو بچانے کیلئے ایک خاندان کے پانچ بندے باری باری اس گندے پانی میں اترتے رہے اور مرتے رہے۔ ہمارے سیاستدان مال کمانے اور دوسرے ملکوں میں بھیجنے میں لگے ہوئے ہیں۔ قانون کے مطابق یہ صنعت کے ساتھ ”ٹریٹ منٹ“پلانٹ لگنا ضروری ہے۔ انڈس واٹر ٹریسٹی میں لکھا ہوا ہے کہ بھارت کی جانب سے آنے والے آلودہ اور گندے پانی کو ہم روکیں گے نہیں بلکہ اسے محفوظ کریں گے۔ ہم اس کے پابند ہیں۔ یہ معاہدہ قابل قبول ہے؟ ہم نے ملتان میں کسان مشاورت کے نام سے ایک میٹنگ بلائی اس میں یوسف رضا گیلانی آبی وسائل کے وفاقی وزیر جاوید علی شاہ صاحب بھی موجود تھے۔ اکثر لوگوں کو یہ تک معلوم نہیں ہے کہ آبی وسائل کی وزارت بھی موجود ہے۔ ممتاز بھٹو نے کسی نہ کسی پارٹی میں تو جانا ہی تھا۔ انہیں ذوالفقار علی بھٹو نے کان سے پکڑ کر نکال دیا تھا۔ آصف زرداری قریب تک نہیں آتے۔ انہوں نے سندھ نیشنل فرنٹ کے نام سے دیگر قوم پرست جماعت بنا رکھی ہے۔ وہ کبھی جیتی نہیں۔ وہ پہلے ن لیگ میں گئے اب انہوں نے تحریک انصاف جوائن کر لی ہے۔ سابق وزیراعلیٰ اور سابق گورنر آہستہ آہستہ ن لیگ کو چھوڑتے رہے کیونکہ وہ آصف زرداری کو ساتھ ملا رہے تھے۔ اب ممتاز بھٹو کے پاس ایک ہی راستہ تھا کہ وہ تحریک انصاف میں شامل ہو جائیں لہٰذا وہ اس میں آ گئے۔ ماہرقانون، ایس ایم ظفر نے کہا ہے کہ جسٹس کھوسہ پہلے ہی بہت کچھ لکھ چکے ہیں وہ انہیں مافیا قرار دے چکے ہیں کہہ چکے ہیں کہ ان پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔ اور یہ حالیہ فیصلے ہیں لہٰذا انہوں نے اب درست کہا کہ وہ کس طرح اس معاملے کو سنیں۔ سیاستدانوں کی کرپشن اور مسائل کی وجہ سے حکومت نام کی چیز نظر نہیں ااتی۔ انہیں اپنے جھگڑے نظر ااتے ہیں۔ عوام کے مسائل دکھائی نہیں دیتے۔ شاہی کام ایسے ہی ہوتے ہیں جس میں کام کی بجائے اپنی شان و شوکت کی طرف توجہ دی جاتی ہے۔ سڑکیں ٹھیک کرنا۔ ایشوز حل کرنا ہمارے سیاستدانوں کا مقصد نہیں۔