ہم قرضے معاف کروانا اعزاز سمجھتے ہیں

یہاں کے غریب بالواسطہ یا بلا واسطہ امیروں سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں
پاکستانی معیشت میں 26کھرب60ارب اشرافیہ کی مراعات پر خرچ ہوجاتے ہیں
تحریک انصاف کی حکومت کا مسلسل تیسرا بجٹ ہے جو قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے پیش کیا ہے اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ ٹیکس فری بجٹ ہے۔ معیشت کا بنیادی اصول ہے کہ ٹیکس امرا سے وصول کیا جاتا ہے اور غربا پر خرچ کیا جاتا ہے۔مگر پاکستان اور غیر ترقیاتی ممالک  کو استثناء حاصل ہے کہ یہاں کے غریب بالواسطہ یا بلاواسطہ امیروں سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں یعنی غریب امرا کو پال رہے ہیں۔ ٹیکس حکام کی تعیناتی بھی ہمارے ہاں گمبھیر مسئلہ ہے اعلیٰ سطح پر پسند اور نا پسند کے معیارات کو سامنے رکھ کر بالا دست طبقات اور مقتدر لوگ اپنے اپنے مفادات کی تحفظ کے لئے ٹیکس حکام کی تقرریاں کرواتے ہیں اور بعد ازاں ان سے مفادات اٹھاتے ہیں۔ پارلیمنٹ ظاہری طور پر ساورن ادارہ ہے لیکن عملی طور پر ٹیکس معاملات میں انتظامیہ کو ٹیکس قوانین میں ردوبدل کرنے کا اختیار حاصل ہو جاتا ہے جس سے بے پناہ مسائل جنم لیتے ہیں۔ ایک طبقہ فکر کی رائے ہے کہ آئی ایم ایف سول سوسائٹی اور حلیفوں کی مخالفت کے باوجود مسلسل ٹیکس ایمنسٹی سکیموں سے ٹیکس چوروں کوفائد ہ پہنچایا گیااس سے گویا ایماندار ٹیکس گزاروں کو ترغیب ملی کہ وہ بھی ٹیکس چوری کا ارتکاب کریں۔
 پاکستان میں معاشی عدم استحکام اور اختیارات کے استحصالانہ استعمال پراقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام یو این ڈی پی کے تحت نیشنل ہیومن ڈویلپمنٹ نے رپورٹ جاری کی ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستانی معیشت میں 26 کھرب 60 ارب اشرافیہ کی مراعات پر خرچ ہو جاتے ہیں مزید اظہار کیا گیا ہے کہ ملک میں معیشت سیاست اور سماج پر تسلط رکھنے والا طبقہ اپنے استحقاق سے زیادہ معاشی مفادات سے استفادہ کرتا ہے۔ اسی طرح جاگیر دار طبقہ جو 1.1 فیصد ہے وہ 22 فیصد زمینوں پر قابض ہے۔ ملک کا ایک منظم اور طاقتور ادارہ زمین  سرمایہ اور انفراسٹر کچر اور ٹیکس کی چھوٹ کی مد میں دو کھرب ساٹھ ارب کی مراعات حاصل کر رہا ہے۔ وفاقی حکومت شاید حوصلہ کر رہی ہے کہ سیاستدانوں اور بیوروکریسی کے ٹیکس ریکارڈ تک نیب کو رسائی دینے پر غور کر رہی ہے جس کا حتمی فیصلہ وزیر اعظم پاکستان کریں گے۔  کیا ارکان اسمبلی اور وزراء اپنی مالی کمزوری کی وجہ سے ایف بی آر کے ٹیکس نیٹ میں شامل نہیں یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ پاکستان کے چھوٹے سے چھوٹے ملازم بھی ٹیکس نیٹ میں شامل ہیں وہاں کی اشرافیہ ٹیکس نیٹ سے باہر رہ کر غربت اور افلاس کے مزے اٹھا رہی ہے۔
 سرکاری ملازمین اپنی ملازمت پوری ہونے کے باوجود بھی اپنے گوشوارے جمع کروانے کے پابند ہیں۔ یہ تجویز قابل تحسین ہے کہ 6 لاکھ آمدنی والوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ ہماری روزمرہ زندگی میں تاجر،ہول سیلرز، ڈاکٹر حضرات ماہانہ کروڑوں کماتے ہیں لیکن ٹیکس کے معاملے میں پرلے درجے کے مفلس اور قلاش بن جاتے ہیں ان کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کی اشد ضرورت ہے بلامبالغہ پرائیویٹ پریکٹس کرنے والے ڈاکٹرز معاشرہ کا سب سے خوشحال طبقہ ہے اور ٹیکس دینے کے معاملے میں سب سے پیچھے ہیں،ہر پرائیویٹ ہسپتال نے کرونا وبا کے دوران مال و زر کے پہاڑ کمائے ہیں لیکن ایف بی آر کی پہنچ سے باہر ہیں۔ حیف صد حیف جس ملک میں قرضے معاف کروانے کو اعزاز سمجھا جائے صدر وزیراعظم وزرائے اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈرز ٹیکس کی ادائیگی میں فہرست میں سب سے نیچے ہوں اس ملک کے تاجر اگر ٹیکس لگنے پر ہڑتال کریں تو اچنبھا نہیں ہونا چاہیے. ہمارے ہاں یہ روایت عام ہے کہ صدقہ و خیرات دینے میں ہماری قوم کا ثانی کوئی نہیں ہے لیکن ٹیکس کی عدم ادائیگی کے لئے ہزاروں بہانے موجود ہیں۔
سترہ فیصد سیل ٹیکس ہر خریدار پر لاگو کیا جاتا ہے ٹیکس خریداروں سے وصول کر لیا جاتا ہے لیکن حکومتی خزانے تک پہنچنا کار دارد ہے حالانکہ خریدار کو اس سیلز ٹیکس پر ادائیگی کا فائدہ پہنچنا چاہیے اگر یہ وصولی بذریعہ شناختی کارڈ ہو تو خریدار کو عام ٹیکس میں چھوٹ مل سکتی ہے بڑے ہوٹلوں کے حوالے سے ایف بی آر والے خود تسلیم کرتے ہیں کہ گاہکوں سے وصول شدہ سترہ فیصد ٹیکس ان تک نہیں پہنچتا ہے۔ حکومت کو اس حوالے سے وصولی کے لئے کوئی تیز بہدف نسخہ تلاش کرنا چاہئے۔ ہمارے ہاں ٹیکس کی ادائیگی کا کلچر عام کرنا چاہیے یہ ہماری ملی اور قومی ذمہ داری ہے۔ ملک میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی خرید و فروخت بلا روک ٹوک جاری ہے۔نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے بازار سوات اور مالا کنڈ ڈویژن میں لگتے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے چمن کوئٹہ میں بھی خوب نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا بازار لگتا ہے قانون کا مذاق برسرعام اڑایا جاتا ہے۔ملک بھر میں سینکڑوں کی تعداد میں خیراتی ادارے بغیر ٹیکس ادا ئیگی کے مصروف خدمت ہیں ان خیراتی اداروں کو سرکار کی طرف سے زمین مفت دی جاتی ہے ان خیراتی اداروں کے منتظمین کا رہن سہن شہزادوں جیسا ہوتا ہے یہ خیراتی ادارے ہوں یا دینی تعلیم پھیلانے والے بڑے ادارے سب کے منتظمین شاہانہ سٹائل سے رہتے ہیں، جو متمول حضرات خیراتی ادارے قائم کرنا چاہیں ان کے لئے ضروری ہے کہ اپنی جیب سے اخراجات کریں تاکہ ان کو پورا ثواب حاصل ہو سکے۔ شوکت ترین نے کہا کہ وزیر اعظم آئی ایم ایف کے سامنے سینہ سپر ہو گئے ہیں اور مہنگائی کے سامنے بند باندھ دیا ہے۔ وفاقی حکومت نے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4.7 ٹریلین رکھا ہے حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ ہدف سے زیادہ وصولیاں کرے گی۔ قومی اسمبلی نے 3088ارب 54 کروڑ کے 49 مطالبہ زر منظور کئے ہیں حکومت نے وفاقی ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد کا اضافہ کیا ہے اور اسی طرح پنشنرز کی پنشن میں بھی دس فیصد کا اضافہ کر دیا ہے۔ پاکستان کی معیشت پر سرکاری ملازمین کی پنشنز کا بھی بڑا بوجھ ہے پوری قوم کو اس بارے غور و فکر کرنا چاہیے کہ کس طرح اس بوجھ سے آئندہ نجات حاصل ہو سکے۔  ملازم ساٹھ سال کی عمر میں ریکارڈ ہو جاتا ہے اور بیس پچیس سال تک قومی خزانے پر بوجھ بنا رہتا ہے اعلیٰ درجے کے ملازمین دوبارہ ملازمت حاصل کر لیتے ہیں اور ڈبل ڈبل پنشن وصول کرتے ہیں جو قومی خزانے کے لئے زہر قاتل ہے۔ حکومت کو سوچنا چاہیے ریٹائرڈ اساتذہ،انجینئر حضرات سے پنشن دینے کے عوض جو صحت مند ہیں ان سے کیسے کام لیا جائے اور قومی ترقی میں ان کے کردار کو کیسے موثر بنایا جائے۔
(کالم نگارمعروف سابق پارلیمنٹیرین اورپاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما ہیں)
٭……٭……٭

مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کرو گے

حکومت کے 3سال بعد بھی ہمیں وہ مضبوط سسٹم نظر آرہا ہے نہ قانون کی پاسداری
 معاشرہ کے  ناسوروں کو مارنا ہی بہتر ہے ورنہ قانونی پیچیدگیوں کے باعث بچ جاتے ہیں
پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے وزیر اعظم بننے سے پہلے قوم سے جو اہم ترین وعدہ کیا تھا وہ معاشرے میں مضبوط نظام انصاف کے قیام کا تھا۔کپتان کا کہنا تھا کہ سب لوگ قانون کے نیچے ہوں گے۔ ملک میں دو قانون نہیں بلکہ امیر غریب کے لئے ایک قانون ہوگا۔ اپنے وعدے میں پختگی لانے کے لئے وہ جو مثال دیا کرتے تھے وہ خیبر پختونخوا پولیس کی تھی۔ وہ کہتے کہ ہم نے کے پی کے پولیس کو مکمل غیر سیاسی بنا دیا ہے۔ کپتان بار بار کہتے کہ ہم سسٹم کو مضبوط بنائیں گے جہاں سب کو انصاف ملے گا، لیکن حکومت کے 3 سال بعد بھی ہمیں وہ مضبوط سسٹم نظر آ رہا ہے نہ قانون کی پاسداری، بلکہ اکثر تو قانون کہیں نظر ہی نہیں آتا۔
یہ بات درست ہے کہ انصاف پر مبنی معاشرے کا قیام چٹکیوں میں عمل میں نہیں آتا بلکہ اس کے لئے مسلسل کوشش اور وقت درکار ہوتا ہے،کیونکہ
بستی کا بسانا کھیل نہیں
یہ بستے، بستے بستی ہے
لیکن یہ عمل اس قدر طویل نہیں ہونا چاہئے کہ لوگ مسلسل اذیت میں رہیں، کیونکہ حکومت اپنی آدھی سے زائد مدت گزار چکی ہے۔ مضبوط نظام نا سہی کم از کم اس کے کچھ آثار ہی نظر آجاتے لیکن ایسا کچھ دکھائی نہیں دے رہا۔ پولیس کا نظام ابھی تک تباہ حال ہے۔ ڈاکو، چور اچکے دندناتے پھر رہے ہیں۔ ڈیرہ غازی خان میں لادی گینگ نے اپنے مخالف شخص کے جانوروں کی طرح اعضاء کاٹ کر اس کی باقاعدہ ویڈیو وائرل کی۔ وزیراعظم عمران خان نے اس کا نوٹس لیااور اگلے دن لیہ میں خطاب کے دوران قوم کو یقین دلایا کہ ایسے عناصر کو بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا۔ وزیراعظم کے اس اعلان کو ایک ماہ سے زائد عرصہ بیت چکا لیکن ابھی تک لادی گینگ کا بال تک بیکا نہیں کیا جا سکا۔ گینگسٹر فیس بک اور سوشل میڈیا کو سرکاری ٹی وی کی طرح استعمال کرتے ہوئے اپنی آزادانہ نقل و حرکت اور دیگر سرگرمیوں کی ویڈیوز جاری کر رہے ہیں۔پولیس کو باقاعدہ دھمکیاں دی جاتی ہیں کہ گرفتار فلاں فلاں مبینہ سہولت کار کو چھوڑ دو ورنہ برا ہوگا۔ حیرت ہے کہ ایک عام شخص جائز اسلحہ کے ساتھ بھی کوئی تصویر سوشل میڈیا پراپ لوڈ کر دے تو اسی وقت گرفتار کر لیا جاتا ہے لیکن یہ ڈاکو مہینوں سے خطرناک اسلحہ کی نمائش کر رہے ہیں روزانہ اپنی تقریریں کر رہے ہیں لیکن ہمارے جدید سائبر کرائم ونگ سمیت کسی کو ان تک رسائی نہیں ہو سکی۔ کیا وہ پاکستان نہیں کسی اور ملک میں رہ رہے ہیں …… یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے کہ جوہر ٹاؤن لاہور میں ہونے والے دھماکوں اور خانیوال میں 4سالہ بچی کے قتل کے ملزم حساس اداروں نے ٹریس کر کے دیے ورنہ پولیس ڈیرہ غازی خان کی طرح یہاں بھی اپنے ”مشاغل“ میں مصروف تھی۔
ہمارے کمزور نظام انصاف کی بدترین حالت یہ ہے کہ عوام تو دور کی بات خود پولیس کے اعلیٰ حکام کو بھی ہمارے نظام انصاف پر اعتماد اور یقین نہیں۔ اس کی ایک حالیہ اور واضح مثال شجاع آباد کا دلہن زیادتی کیس ہے، جب شادی کی پہلی رات پولیس وردی میں ملبوس 4 ڈاکوؤں نے اہل خانہ کو یرغمال بنا کر دلہن سے اجتماعی زیادتی کی۔ اس کے بعد ایک شرمناک صورتحال یہ سامنے آئی کہ واقعہ کو اہلخانہ کی ذاتی دشمنی یا ”تعلقات“ کا نتیجہ کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کی گئی۔ اس طرح قوم کی اس متاثرہ بیٹی کو مزید زخم دیے گئے لیکن اس موقع پر روزنامہ ”خبریں“ کا کردار اہم رہا اور کسی کے ”اشارے“ کے بجائے حقائق پر مبنی رپورٹنگ کرتے ہوئے اس بیٹی کی ڈھارس بندھائی، مہینے بعد اس اندوہناک واقعہ کے 2 ملزم عابدی اور شوکت پکڑے تو گئے لیکن حکام کو ان ملزموں کو مقابلے میں ”پار“ کرنا پڑا۔
ایسے پولیس مقابلوں کے حوالے سے پولیس کے پاس دوموقف ہوتے ہیں،پہلا سرکاری موقف کہ ملزم کو چھڑانے کے لیے ملزم کے ساتھیوں نے فائرنگ کی جس میں تمام اہلکار محفوظ رہے لیکن ملزم مارا گیا۔ دوسرا آف دی ریکارڈ موقف یہ کہ معاشرے کے ان ناسوروں کو مارنا ہی بہتر ہے ورنہ وہ قانونی پیچیدگیوں کے باعث بچ جاتے ہیں یا متاثرہ فریق پر پریشر ڈال کر زبردستی صلح کرانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔
اس حد تک تو بات درست ہے کہ ان معاشرتی ناسوروں کا خاتمہ ضروری ہے لیکن کیا یہ سب کچھ ماورائے قانون اور ماورائے عدالت ہونا چاہیے؟ کیا ہمارے ہاں کوئی قانون نہیں؟ یا پھر یہ نظام اتنا کمزور ہے کہ کسی کو انصاف نہیں مل سکتا؟
جناب وزیراعظم آپ نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ مضبوط نظام انصاف لاؤں گا۔ آپ کی جماعت کا نام بھی تحریک انصاف ہے،یہاں امیر تو قانون خرید بھی سکتے ہیں لیکن اصل مسئلہ غریبوں کا ہے جن کی ان ڈاکوؤں، لٹیروں کے ہاتھوں مال اور جان کجا عزتیں تک محفوظ نہیں اور یہ اپنے اوپر ہونے والے مظالم کھل کر بیان بھی نہیں کر سکتے۔آخر یہ مضبوط نظام کب آئے گا۔
بقول فیض احمد فیض:
بے دم ہوئے بیمار دوا کیوں نہیں دیتے
تم اچھے مسیحا ہو شفا کیوں نہیں دیتے
مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کرو گے
منصف ہو تو اب حشر اٹھا کیوں نہیں دیتے
(کالم نگارقومی وسیاسی امورپرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭

کل ہم وزیراعظم کے خیالات سے مستفید ہوں گے، شاہ محمود قریشی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کل ہم وزیراعظم کے خیالات سے مستفید ہوں گے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت نے کل کے قومی اسمبلی بجٹ اجلاس سے متعلق حکمت عملی طے کرلی ہے اور وزیراعظم عمران خان کل بجٹ اجلاس سے خطاب کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ منظوری پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں ، آج بجٹ اجلاس بہترین انداز میں رہا ، ذلفی بخاری نے دورہ اسرائیل سے متعلق اپنی وضاحت دے دی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ ایک لغو بات تھی ، قومی سلامتی پر پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس یکم جولائی کو ہوگا ، فیٹف کے حوالے سے منی لانڈرنگ اور ٹیرز فنانسک کو روکیں گے۔

پاکستان امریکی دباؤ میں آکر چین کیساتھ اپنے تعلقات خراب نہیں کرے گا، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے واضح اور دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے امریکا کو پیغام دیا ہے کہ وہ کسی کے دباؤ میں آ کر اپنے دیرینہ دوست چین کیساتھ اپنے تعلقات کو کم نہیں کرے گا۔

چینی میڈیا کو دیئے گئے ایک اہم انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان پر چین سے تعلقات کم کرنے کا امریکی دباؤ غیر منصفانہ ہے۔ پاکستان جب بھی مشکل میں رہا، چین نے اس کا ساتھ دیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانیوں کے دل میں چینی عوام کی بڑی عزت ہے، مشکل وقت میں ساتھ دینے والے یاد رہتے ہیں۔ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات مضبوط سے مضبوط تر ہو رہے ہیں۔ پاکستان کسی کے دباؤ پر آ کر اپنے تعلقات خراب نہیں کرے گا۔

عمران خان نے امریکا کو دوٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا کہ چاہے جتنا دباؤ پڑے پاک چین تعلقات میں تبدیلی نہیں آئے گی۔ امریکا نے “کواڈ” نامی علاقائی اتحاد بنا کر معاملہ پیچیدہ کردیا ہے۔ بھارت کو بھی اسی اتحاد میں شامل کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تمام ممالک کےساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے لیکن مغربی طاقتوں کا پاکستان پر کسی ایک اتحاد کو چننے کیلئے دباؤ ڈالنا ٹھیک نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ تجارت کے ذریعے چین کیساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کیا جا سکتا ہے۔ اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) پاکستان کا معاشی مستقبل ہے۔

یہ غیرقانونی بجٹ ہے، اسپیکر نے ایوان کا تقدس پامال کیا، بلاول

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بجٹ کی منظوری کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے رولز کی خلاف ورزی کی اور ایوان کا تقدس پامال کرتے ہوئے میرے چیلنج کو نظرانداز کیا جو میرا حق ہے۔

نئے مالی سال کے بجٹ کی منظوری کے بعد اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قومی اسمبلی کا فورم اس لیے ہوتا ہے کہ رکن ناصرف اپنے حلقے کی بات اور عوام کی نمائندگی کرے، حکومت کی مخالفت کرے اور یہ ہمارا حق ہے کہ ہماری گنتی کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کا طریقہ کار یہ ہے کہ اسپیکر پہلے وائس ووٹ لیتے ہیں اور اگر کوئی بھی رکن چیلنج کرتا ہے تو اسپیکر صاحب کو قانون کے مطابق لازمی گنتی کرانی ہے، آج بجٹ کے فائنل اور سب سے اہم ووٹ کے موقع پر جب اسپیکر صاحب نے وائس ووٹ لیا تو میں نے خود کھڑے ہو کر اس وائس ووٹ کو چیلنج کیا لیکن اسپیکر صاحب نے رولز کی خلاف ورزی کی اور قومی اسمبلی کا تقدس پامال کرتے ہوئے میرے چیلنج کو نظرانداز کیا جو میرا حق ہے۔

بلاول نے کہا کہ قومی اسمبلی کے رکن اور اپنی جماعت کے پارلیمانی لیڈر کی حیثیت سے میں نے ان کے بجٹ کو چیلنج کیا، ان کو بجٹ کے حق اور مخالفت میں ووٹ دینے والے اراکین کی گنتی کرنی چاہیے تھی لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ اسپیکر صاحب نے یہ نہیں کیا اور ہماری نظر میں یہ ایک غیرقانونی عمل ہو گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے اسی لیے اسپیکر صاحب کو ایک خط بھی لکھا ہے جس میں رول 276 کی بھی نشاندہی کی ہے جس کے تحت ووٹ چیلنج ہو تو آپ نے گنتی کرانی ہوتی ہے لیکن اسپیکر صاحب نے آج رکن اسمبلی کے ووٹ کے حق پر ڈاکا مارا ہے، میں اس کی بھرپور مذمت کرتا ہوں اور سمجھتا ہوں کہ انہیں فی الفور اس خط کا جواب دینا پڑے گا، اگر وہ اس غلطی کو درست نہیں کرتے ہیں تو یہ غیرقانونی بجٹ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت سمجھتی ہے کہ ان کا بجٹ اتنا زبردست اور معیشت اتنی ترقی کررہی ہے تو وہ کیوں چھپ رہے ہیں اور یہ میرا حق ہے کہ میں ملک اور قوم کے سامنے اپنی رائے کا اظہار کروں اور اپنا ووٹ ریکارڈ کروں۔

بھارت مقبوضہ کشمیر میں بچوں پر پیلٹ گن کا استعمال بند کرے، اقوام متحدہ

نیوا: اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ بھارت اپنی سیکیورٹی فورسز کو مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گن سے بچوں کو نشانہ بنانے سے روکے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رپورٹ  بچوں اور مسلح تصادم کی روشنی میں جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے مطالبہ کیا کہ بھارت بچوں کو سیکیورٹی فورسز سے منسلک نہ کرے اور بچوں پر پیلٹ گن کے استعمال سے گریز کرے۔

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مزید کہا کہ بھارتی فوج کے  کشمیر میں بچوں کے خلاف سنگین خلاف ورزیوں کی رپورٹس نے مجھے غم زدہ کردیا ہے، میں اس صورت حال پر پریشان ہوں۔

سربراہ اقوام متحدہ نے بھارتی حکومت سے طلبا، اساتذہ، اسکولوں اور یونیورسٹیز کو مسلح تصادم سے بچانے کے لیے سیف اسکول اور وینکوور کے اصولوں کی جلد از جلد توثیق کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے مقبوضہ کشمیر اسکولوں میں فوجیوں کے قیام، بچوں کی گرفتاری اور تشدد پر تشویش ہے۔

انتونیو گوتریس نے کشمیر میں زیر حراست بچوں کے ساتھ بھارتی فوج کے ناروا سلوک کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت گرفتار بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ کے قانون 2015 پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں بچوں کے ساتھ ناروا سلوک کے بارے میں تفصیلات کو بیان کیا گیا ہے جس میں بھارتی فوج کے اسکولوں پر قبضے، بچوں کو عسکریت پسند ظاہر کرکے گرفتار کرنے اور زیر حراست تشدد کا نشانہ بنانے کے شواہد پیش کیے گئے ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ برس 33 لڑکے اور 6 لڑکیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ان میں سے 9 ہلاک اور 30 بچے معذور ہوئے جب کہ پیلٹ گن سے 11 بچوں کی بینائی کو نقصان پہنچا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال 4 ماہ تک بھارتی فوج نے 7 اسکولوں میں کیمپس قائم کیئے جب کہ 4 بچوں کو عسکری جماعتوں سے وابستگی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں دنیا بھر جنگ زدہ علاقوں میں بچوں پر پڑنے والے اثرات اور نقصانات کا جائزہ لیا گیا ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان، شام اور کانگو میں تقریباً 19 ہزار 300 کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا گیا

پنجاب، خیبرپختونخوا کا یکم جولائی سے تعلیمی اداروں میں موسم گرما کی تعطیلات کا اعلان

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے صوبوں اور وفاقی آکائیوں کو تعلیمی اداروں میں موسم گرما کی تعطیلات کا اختیار دیئے جانے کے بعد صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا نے اس حوالے سے اہم اعلان کردیا ہے۔

صوبہ پنجاب کے وزیر تعلیم مراد راس نے یکم جولائی سے صوبے بھر کے اسکولوں میں ایک ماہ کی گرمیوں کی تعطیلات کا اعلان کردیا۔

مراد راس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ پنجاب میں اسکولوں میں گرمیوں کی چھٹیوں کا آغاز یکم جولائی سے ہو گا اور یکم اگست تک اسکول بند رہیں گے۔

ہانہوں نے والدین اور بچوں سے درخواست کی کہ وہ ان چھٹیوں میں حکومت کے جاری کردہ ایس او پیز پر عمل کریں۔

علاوہ ازیں وزیر تعلیم خیبرپختونخوا شہرام خان ترکئی نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں موسم گرما کی 11 روزہ تعطیلات یکم جولائی سے شروع ہو رہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں تمام سرکاری و نجی اسکول اور مدارس یکم جولائی 2021 سے 11 جولائی 2021 تک بند رہیں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کا اجلاس ہوا تھا جس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی تعطیلات کا اعلان تمام صوبے اور وفاقی اکائیاں اپنی صوابدید سے کر سکتی ہیں۔

کورونا وائرس کی وجہ سے پورا سال تعلیمی نقصان کے پیش نظر ابھی تک صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے علاوہ کسی اور صوبے نے گرمیوں کی چھٹیوں کا اعلان نہیں کیا البتہ اس سلسلے میں جلد دیگر وفاقی اکائیوں کی جانب سے بھی اعلان متوقع ہے۔

واضح رہے کہ کورونا وائرس کے کیسز میں کمی اور ویکسی نیشن کی ملک بھر میں دستیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے کورونا کی کم شرح والے اضلاع میں تمام تعلیمی ادارے 7 جون سے کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

ن سینٹر کے فیصلے کی روشنی میں پنجاب کے وزیر تعلیم مراد راس نے صوبے میں 7 جون سے اسکول کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

اس سے قبل 19 مئی کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے 24 مئی سے ایسے اضلاع میں تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دی تھی جبکہ تعلیمی اداروں میں عملے کے لیے کووڈ-19 ویکسین کو بھی لازمی قرار دے دیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال کورونا وائرس آنے کے ساتھ ہی تعلیمی اداروں کو بند کردیا گیا تھا اور وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر کئی ماہ تک تعلیمی اداروں کی بندش کی وجہ سے بچوں کا بہت نقصان ہوا اور بعد میں بچوں کو امتحانات کے بغیر ہی اگلی جماعتوں میں ترقی دے دی گئی تھی۔

ورلڈ بینک کی توانائی کے شعبے، انسانی وسائل کو بہتر بنانے کیلئے 80 کروڑ ڈالر کی منظوری

ورلڈ بینک (عالمی بینک) کے بورڈ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نے پاکستان میں 2 پروگراموں کی مالی اعانت کے لیے 80 کروڑ ڈالر کی منظوری دے دی۔

ورلڈ بینک کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے کے مطابق ان پروگراموں میں پاکستان پروگرام فور افورڈ ایبل اینڈ کلین اینرجی (پیس) اور سیکنڈ سیکیورنگ ہیومن انویسٹمنٹ ٹو فوسٹر ٹرانسفورمیشن (شفٹ 2) شامل ہے۔

ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان ناجے بنہاسین نے کہا کہ یہ دونوں پروگرامز اصلاحات پائیدار سرمایہ کاری کو آسان بنانے اور ضرورت مند افراد کے لیے فلاحی فوائد حاصل کرنے میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔

جاری کردہ بیان کے مطابق صاف توانائی کے لیے 40 کروڑ ڈالر کے منصوبے میں بجلی کے شعبے کی مالی استحکام کو بہتر بنانے اور ملک میں کم کاربن کے اخراج پر مبنی توانائی میں منتقلی کی حمایت کے اقدامات پر توجہ دی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ‘پیس سے بجلی کی پیداوار کے اخراجات کو کم کرنے، صارفین کے لیے سبسڈی، ٹیرف اور نجی شعبے کی شراکت سے بجلی کی تقسیم کے نظام کو بہتر بنانے پر توجہ دینے کے لیے اصلاحات لانے کے لیے ضروری اقدامات کو ترجیح دی گئی ہے’۔

اس کے علاوہ اضافی درمیانی مدت کی اصلاحات جاری ہیں جو سبسڈی، مسابقت اور بجلی کے شعبے کی استحکام پر مرکوز ہیں۔

پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ‘اس کا مقصد طویل المدتی اصلاحات کے دوران گردشی قرضوں کو کم کرنا ہے’۔

اس پروگرام کے لیے ورلڈ بینک کی ٹاسک ٹیم کے رہنما ریکارڈ لیڈن نے کہا کہ ملک کے مالی چیلنجز کو حل کرنے کے لیے بجلی کے شعبے میں اصلاحات بہت اہم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ توانائی کو کاربن سے کم کرنے سے ایندھن کی درآمدات پر انحصار کم ہوجائے گا اور روپے کی قدر میں اتار چڑھاؤ کا خطرہ کم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پیس، اصلاحات پر اقدامات کو ترجیح دیتا ہے جو گردشی قرضوں سے نمٹنے اور بجلی کے شعبے کو پائیدار راہ پر گامزن کرنے کے لیے برقرار رہنا چاہیے۔

اس کے علاوہ 40 کروڑ ڈالر انسانی وسائل کے لیے بنیادی خدمات کی فراہمی کو مستحکم کرنے کے لیے ایک وفاقی اسٹرکچر کی حمایت کے لیے منظور کیے گئے۔

بیان میں کہا گیا کہ ‘اس پروگرام سے صحت اور تعلیم کی خدمات کو بہتر بنانے، غریبوں کے لیے آمدنی کے مواقع میں اضافہ اور معاشی ترقی کو فروغ دینے میں مدد ملے گی’۔

عالمی بینک کے مطابق ‘ان اصلاحات سے بچوں کو حفاظتی ٹیکوں اور پائیدار صحت سے متعلق صحت کے نگہداشت پروگراموں کی مستقل مالی اعانت، طلبہ کی حاضری کو فروغ ملے گا اور اعداد و شمار پر مبنی فیصلے کرنے میں مدد ملے گی’۔

پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ‘یہ پروگرام کام کرنے کے حالات کو بہتر بنانے اور غیر رسمی شعبے سے وابستہ افراد کو بااختیار بناتے ہوئے معیشت میں خواتین کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کے لیے اصلاحات کی حمایت کرتا ہے، یہ نیشنل سیفٹی نیٹس کے پروگراموں میں اضافے کی حمایت کرتا ہے’۔

سابق حکمرانوں نے کام کم کیا لیکن ڈھنڈورا زیادہ پیٹا: وزیراعلیٰ عثمان بزدار

لاہور: وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا ہے کہ سابق حکمرانوں نے کام کم کیا لیکن ڈھنڈورا زیادہ پیٹا، ماضی کی حکومت نے اداروں کو سیاسی مداخلت کے ذریعے تباہ کیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب سے سابق وزیراعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم نے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ارباب غلام رحیم نے عوام دوست بجٹ پر عثمان بزدار کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے دیگر صوبوں کو پیچھے چھوڑ دیا، کاش سندھ حکومت بھی عوامی فلاح کیلئے پنجاب کو رول ماڈل بنائے۔

عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ مختصر مدت میں جو کام کیے سابق حکومتیں 70 سال میں نہ کرسکیں، ہم بولتے کم اور کام زیادہ کرتے ہیں، ترقی کے سفر میں دیگر صوبوں کو بھی ساتھ لے کر چلیں گے۔

دہشتگردی پر قابو پانے کے بعد سیاحت میں اضافہ ہوا ہے،وزیراعظم

وزیراعظم کا کہنا ہے کہ دہشتگردی پرقابو پانےکے بعد سیاحت میں اضافہ ہوا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ناران میں صحافیوں سےگفتگو کرتے ہوئے  کہا ہے کہ سوئٹزرلینڈ کوسیاحت سے 80 ارب ڈالرملتا ہے، خیبرپختونخوا میں سیاحت کی وجہ سےغربت میں کمی آئی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سیاحت کافروغ امن کےبغیرممکن نہیں ہے، بیرون ممالک کےسیاح خود کو محفوظ سمجھیں گے تو پاکستان آئیں گے، صوبائی حکومتوں کو سیاحت سےمتعلق قوانین کی تیاری کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعظم نے کہا ہے کہ ملک میں مذہبی اورتاریخی سیاحت کی گنجائش موجود ہے، نتھیا گلی جیسے 15 نئے سیاحتی مکانات بنائے جا سکتے ہیں، سیاحوں کو متوجہ کرنے کے لیے کئی کھیل متعارف کرائے جا رہے ہیں۔

عمران خان نے مزید کہا ہے کہ پاکستان میں سردیوں میں سیاحت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، موبائل فون کی وجہ سےسیاحت میں اضافہ ہورہا ہے، سوشل میڈیا پرتصاویرڈالنےسے لوگ متوجہ ہوتے ہیں۔

اٹلی کی ایمبیسی کے لاکر سے ایسی قیمتی چیز چوری ہو گئی کہ کھلبلی مچ گئی ، وزار ت خارجہ نے اہم قدم اٹھا لیا

لاہور  ; اٹلی ایمبیسی کے لاکر سے ایک ہزار ” شنجین ویزہ “ سٹیکرز چوری کر لیے گئے ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق اٹلی کی ایمبیسی نے ویزہ سٹیکرز چوری ہونے کا معاملہ وزارت خارجہ اور ایف آئی اے کے سامنے اٹھا دیا ہے جس کے بعد وزارت خارجہ نے وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کو مراسلہ جاری کرتے ہوئے فوری طور پر کارروائی کا حکم جاری کر دیاہے ۔ مراسلے میں چوری شدہ ویزہ سٹیکرز پر سفر کرنے والوں کو حراست میں لینے کی ہدایت دی گئی ہے ۔

یاد رہے کہ ’شنجین ویزوہ ‘ایسا ویزہے جس کے ذریعے کوئی بھی شخص 26 یورپی ممالک میں بلا روک ٹوک جا سکتا ہے اور 90 روز میں کسی بھی ملک سے واپس آ سکتا ہے ۔

مسافروں کی سلامتی کیلیے پی آئی اے طیارے کو بھارتی حدود میں لے جانا پڑگیا

کراچی: ذرائع کے مطابق مذکورہ واقعہ جمعہ کو پیش آیا جس میں قومی ایئرلائن کی کراچی سے لاہور جانے والی پرواز پی کے 306 نے مختصر وقت کے لیے بھارتی حدود استعمال کی۔ جس وقت جہاز لاہور کے قریب پہنچا تو اس وقت جہاز کے اپنے مقررہ روٹ پر سفر جاری رکھنے کے لیے موسم سازگار نہیں تھا۔

غیرمعمولی موسمی حالات کے پیش نظر اور مسافروں کی قیمتی جانوں کے تحفظ کی وجہ سے قوانین کے تحت جہاز کے عملے کو بھارتی حدود کا استعمال ناگزیر ہوگیا تھا۔

ذرائع کے مطابق پرواز کو بغیر بھارتی حدود استعمال کیے ایک متبادل راستہ بلوچستان کے ذریعے پشاور ائرپورٹ پر لینڈنگ کے بھی موجود تھا تاہم اس میں راستے کی طوالت کے پیش نظر اضافی ایندھن کی ضرورت تھی۔

ترجمان پی آئی اے کے مطابق دوران پرواز جہاز کے کپتان نے لاہور اور دہلی ایئر ٹریفک کنٹرول سے کلیئرنس حاصل کی جبکہ دونوں ممالک کے مابین موجود ہاٹ لائن پر مبنی ایلفا کنٹرول، ائرڈیفنس کلیئرنس بھی موجودتھی۔

ترجمان پی آئی اے کے مطابق قومی ائر لائن کا جہاز پیشگی اطلاع کے بعد 8 منٹ تک بھارتی فضائی حدود میں رہا، جہاز کو بھارتی حدود سے گزار کر اسلام آباد ائرپورٹ پر اتارا گیا۔

ترجمان سول ایوی ایشن کے مطابق خراب موسم یا ایمرجنسی میں انٹرنیشنل قوانین کے تحت پرواز کسی بھی ملک کی طرف موڑی جا سکتی ہے، ایمرجنسی میں بین الاقوامی ایوی ایشن آرگنائزیشن رکن ممالک پر معاہدوں کی  پاس داری لازم ہے۔

کورونا کی شدت میں کمی، تیسری لہر مزید 23 جانیں لے گئی، 735 نئے کیسز رجسٹرڈ

اسلام آباد:  کورونا وائرس سے 23 افراد جاں بحق ہوگئے، جس کے بعد اموات کی تعداد 22 ہزار 254 ہوگئی۔ پاکستان میں کورونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 9 لاکھ 56 ہزار 392 ہوگئی۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 735 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، پنجاب میں 3 لاکھ 46 ہزار 36، سندھ میں 3 لاکھ 36 ہزار 507، خیبر پختونخوا میں ایک لاکھ 37 ہزار 831، بلوچستان میں 27 ہزار 83، گلگت بلتستان میں 6 ہزار 60، اسلام آباد میں 82 ہزار 619 جبکہ آزاد کشمیر میں 20 ہزار 256 کیسز رپورٹ ہوئے۔