کباڑ کی دکان میں پڑا پرانا بم پھٹنے سے 5 افراد جاں بحق

نوشہرہ: اکبر پورہ میں کباڑ کی دکان میں پڑا پرانا بم پھٹنے سے 5 افراد جاں بحق اور ایک شخص زخمی ہوگيا۔

ڈی پی او نجم الحسنین کے مطابق دریائےکابل کے کنارے پڑے پرانے بم اورگولے اکبرپورہ کے کباڑیوں نے اٹھائے تھے اور  توڑ پھوڑکے دوران ایک کباڑی کی دکان میں زور دار دھماکا ہوگیا۔

ڈی پی او نے بتایا کہ  لاشوں اور زخمی شخص کو پبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب  پولیس نے علاقے میں مزید کسی نقصان سے بچنے کےلیے سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔

نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں کی مسلح افواج اور ایجنسیوں سے ملاقاتوں پر پابندی لگادی

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں کی مسلح افواج اور ایجنسیوں سے ملاقاتوں پر پابندی لگادی۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے پارٹی رہنماؤں کیلئے بھیجا گیا ہدایات نامہ پارٹی سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے جاری کیا۔

ہدایت نامے کے مطابق ملاقات ذاتی، سرکاری یا کسی بھی نوعیت کی نہیں ہوگی، ملاقاتیں اچھی نیت سے بھی کی جائیں توبھی ان سے تنازعات جنم لیتے ہیں۔

ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ قومی سلامتی اور آئینی ذمہ داریوں سے متعلق ملاقات ضروری ہو تو نواز شریف کی منظوری سے کی جائیگی۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں نواز شریف نے پارٹی ارکان کی عسکری قیادت اور خفیہ ایجنسی کے نمائندوں سے ملاقاتوں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

گزشتہ دنوں عسکری قیادت اور پارلیمانی رہنماؤں کی ملاقات کا معاملہ سامنے آیا تھا اور اس حوالے سے وزیرریلوے شیخ رشید کاکہنا تھا کہ شہباز شریف، بلاول بھٹو، سراج الحق سمیت عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی) اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے رہنما بھی شریک تھے۔

اس کے علاوہ نجی ٹی وی سے گفتگو میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آرمی چیف سے محمد زبیر کی دو بار ملاقاتیں ہوئیں، آرمی چیف سے محمد زبیر نے اگست کے آخر میں ملاقات کی، ملاقات میں ڈی جی آئی ایس آئی بھی موجود تھے۔

میجر جنرل بابر افتخار کے مطابق آرمی چیف سے محمد زبیر نے 7 ستمبر کو بھی ملاقات کی اور دونوں ملاقاتیں محمد زبیر کی درخواست پر ہوئیں، ملاقات میں نواز شریف اور مریم نواز سے متعلق باتیں ہوئیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں آرمی چیف نے واضح کیا کہ قانونی مسائل عدالتوں میں حل ہوں گے، آرمی چیف نے کہا کہ سیاسی مسائل پارلیمنٹ میں حل ہونے چاہئیں ،ان باتوں سے فوج کو دور رکھا جائے۔

پارٹی رہنماوں کی فوجی افسران سے ملاقات پرپابندی

ویب ڈیسک : مسلم لیگ ن نے پارٹی رہنماؤں کی مسلح افواج اور ایجنسیوں کے افسران سے بلااجازت ملاقات پر پابندی لگا دی ہے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کی جانب سے منگل کو جاری کیے گئے سرکلر میں کہا گیا ہے کہ ‘مجھے پارٹی کے قائد کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ آپ کو اس مسلح افواج اور متعلقہ ایجنسیوں کے افسران سے ملاقاتوں کے حوالے سے پارٹی پالیسی کے بارے میں آگاہ کر دوں۔’

مسلم لیگ ن کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال کی جانب سے جاری ایک سرکلر کے مطابق فوج یا سکیورٹی ایجنسیوں کے اہلکاروں سے ذاتی یا سرکاری حیثیت میں ملاقات ہو تو اس کے لیے پارٹی کے قائد سے منظوری لی جائے گی۔

سرکلز کے مطابق ملاقاتیں اگر اچھی نیت سے بھی کی جائیں تو بھی اس سے تنازعات جنم لیتے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے مسلم لیگ نواز کی رہنما مریم نواز کی طرف سے مسلم لیگ ن کے کسی نمائندے کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی تردید کے بعد پاکستان کی مسلح افواج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا تھا کہ آرمی چیف سے مسلم لیگ نواز کے نمائندے محمد زبیر نے دو ملاقاتیں کی ہیں۔

فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ ’ایک ملاقات اگست کے آخر میں ہوئی اور دوسری ملاقات سات ستمبر کو ہوئی۔ ان ملاقاتوں میں ڈی جی آئی ایس آئی بھی موجود تھے۔‘

موٹروے کیس: متاثرہ خاتون ملزم کو شناخت کرنے اور بیان دینے پر رضامند

لاہور: موٹر وے زیادتی کیس میں 20 روز بعد اہم پیش رفت ہوئی ہے اور متاثرہ خاتون پولیس کو بیان دینے پر راضی ہو گئی ہیں۔

پولیس ذرائع کاکہنا ہےکہ متاثرہ خاتون ابتدائی بیان بذریعہ ٹیلی فون ریکارڈ کرائیں گی جس کے بعد ان کے 161 کے بیان کا ٹرانسکرپٹ چالان کےساتھ لف کیاجائے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ متاثرہ خاتون ملزم شفقت کو شناخت کرنے پر بھی رضا مند ہو گئی ہیں۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہےکہ اس کیس میں عدالت سے اِن کیمرہ ٹرائل کی درخواست کی جائے گی اور دوران ٹرائل متاثرہ خاتون کا ’فرضی نام‘ استعمال کیاجائےگا۔

مرکزی ملزم تاحال آزاد

 دوسری جانب اس افسوس ناک واقعے کا مرکزی ملزم عابد ملہی 20 روز بعد بھی پولیس کے ہتھے نہیں چڑھ سکا ہے۔

پولیس ذرائع کہتے ہیں کہ مرکزی ملزم اب بھی پنجاب کی حدود میں ہے جو بھکاری یامزدور کے روپ میں ہو سکتا ہے۔

ملزم شفقت کی شناخت پریڈ نہ ہوسکی

اُدھرپولیس نے دوسرے ملزم شفقت کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر انسداد دہشتگردی کی عدالت پیش کرنا تھا تاہم تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایاکہ ملزم کی شناخت پریڈ کرانا تاحال ممکن نہیں ہوسکا لہٰذا استدعاہےکہ عدالت ملزم کی شناخت پریڈ کے لیے مہلت دے۔

انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے پولیس کو ایک ہفتے کی مہلت دیتےہوئے مزید سماعت 6 اکتوبر تک ملتوی کردی اور پولیس کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت سے قبل ملزم کی شناخت پریڈ یقینی بنائی جائے۔

ایل او سی پر جنگ بندی کی خلاف ورزی، بھارتی ناظم الامور کو طلب کرکے احتجاج

پاکستان نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارتی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی پر بھارتی ناظم الامور کو طلب کرتے ہوئے سخت احتجاج ریکارڈ کرادیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی فورسز کی جانب سے 28 ستمبر کو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر کی گئی جنگ بندی کی خلاف ورزی اور اس کے نتیجے میں ہونے والی شہادت اور زخمیوں پر احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے بھارتی ناظم الامور گورو آہووالیا کو وزارت خارجہ طلب کیا گیا۔

بیان کے مطابق بھارت کی جانب سے ایل او سی کے تندر سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 15 سالہ نوجوان ولید ولد محمد فرید شہید ہوگیا تھا جبکہ وادی سونا اور کارتان کے رہائشی 25 سالہ مصباح بیگم، 45 سالہ ظہیر عباس، 80 سالہ قاسم سائیں، 26 سالہ سلیمان شدید زخمی ہوگئے تھے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کے ساتھ بھارتی قابض فورسز آرٹلری فائر، مارٹر اور خودکار ہتھیاروں سے مسلسل شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ رواں سال بھارت نے اب تک 2 ہزار 387 مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جس کے نتیجے میں 19 شہادتیں ہوئیں جبکہ 191 بے گناہ شہری زخمی ہوگئے۔

دفتر خارجہ نے ان اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات واضح طور پر 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور انسانی اقدار اور پیشہ ورانہ فوجی قواعد کے بھی خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت بین الاقوامی قانون کی خلاف وزی کرتے ہوئے ایل او سی کے اطراف میں کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے، جو خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے۔

دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری میں کشیدگی کو ہوا دے کر بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی گھمبیر صورت حال سے دنیا کی توجہ نہیں ہٹا سکتا۔

بھارت سے 2003 کے معاہدے کی پاسداری کا مطالبہ کرتے ہوئے دفتر خارجہ نے کہا کہ ان واقعات کی تفتیش کرکے ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر امن کو برقرار رکھا جائے۔

دفتر خارجہ نے بھارت پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصر مشن کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کردار ادا کرنے کی اجازت دے۔

خیال رہے کہ بھارتی فورسز نے ایل او سی کے ساتھ مختلف سیکٹرز میں جنگ بندی کی خلاف وزری کرتے ہوئے بلا اشتعال فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں ایک نوجوان شہید ہوگیا تھا جبکہ فائرنگ کے اس تبادلے کے دوران پاک فوج کا ایک سپاہی بھی شہید ہوا تھا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ پاک فوج نے بھارتی اشتعال انگیزی کا مؤثر جواب دیا، جس کے نتیجے میں بھارتی پوسٹس سمیت جانی و مالی نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔

علاوہ ازیں ضلع بھمبر کے ایس پی نے بتایا تھا کہ سونا میں بروہ گاؤں کے قریب ایک بستی میں ایک کالج کا طالبعلم اس وقت زندگی گنوا بیٹھا جب ایک مارٹر شیل کا خول اس کے قریب آگرا اور اس کے جسم کو چھلنی کردیا۔

واضح رہے کہ 27 ستمبر کو لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ سے پاک فوج کا جوان شہید ہوگیا تھا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بتایا تھا کہ بھارتی فوج نے ایل او سی کے کوٹ کوٹیرا سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی تھی، تاہم پاک فوج نے بھارتی اشتعال انگیزی کا مؤثر جواب دیا تھا اور بھارتی فوجی چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا تھا جس سے اسے جانی و مالی نقصان ہوا تھا۔

اس سے قبل 23 ستمبر کو بھی بھارت نے ایل او سی پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلااشتعال شیلنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 2 جوان شہید ہو گئے تھے۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ لائن آف کنٹرول پر دیوا سیکٹر میں بھارتی فوج کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کی گئی جس پر پاک فوج نے انہیں منہ توڑ جواب دیتے ہوئے فائرنگ شروع کرنے والی چوکیوں کو نشانہ بنایا تھا۔

30 ستمبر سے ملک بھر میں پرائمری اسکول کھولنے کا اعلان

(ویب ڈیسک)وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے 30 ستمبر سے ملک بنھر میں پرائمری اسکول کھولنے کا اعلان کردیا ہے۔س

اسلام آباد میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اجلاس کے بعد وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شفقت محمود نے پرائمری اسکول کھولنے کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ آج ہم نے بہت اہم فیصلہ کیا اور یہ اہم فیصلہ یوں ہے کہ سب سے زیادہ تعداد میں طالبعلم پرائمری سطح پر ہیں اور تقریباً 3کروڑ بچے پرائمری کی تعلیم حاصل کرتے ہیں، اس لیے فیصلہ انتہائی سوچ بچار کے بعد لیا گیا ہے۔

وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ آج نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں منعقدہ اجلاس میں ہم نے سارے صوبوں اور اکائیوں کو شرکت کی دعوت دی اور سارے فیصلے بہت گفت و شنید اور سب کی رائے لینے کے بعد کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان بھر کے پرائمری اسکول وہ 30ستمبر سے کھول دیے جائیں اور یہ فیصلہ ہم نے اپنے پاس موجود اعدادوشمار کو دیکھتے ہوئے کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 15 ستمبر سے اسکول کھلنے کے بعد سے اب تک ایک لاکھ 71ہزار 436 ٹیسٹ اسکولوں، ٹیچرز اور طالبعلموں کے کیے گئے اور اس میں سے صرف 1284 ایسے کیسز تھے جن کا ٹیسٹ مثبت آیا اور یہ شرح 0.8فیصد ہے جس کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ سارے اسکول کھول دیے جائیں۔

وزیر تعلیم نے کہا کہ میں والدین کو تسلی دینا چاہتا ہوں کہ ہم اسکولوں کی متعلقہ وزرا اور افسران کے ذریعے نگرانی کررہے ہیں اور گزشتہ دنوں جو اسکول ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں کر رہے تھے انہیں بند کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ اس سے زیادہ بڑھ کر ٹیسٹ کیے جائیں گے، نگرانی کی جائے گی اور ایس او پیز پر عمل کیا جائے گا اور جو شرائط پر عملدرآمد نہیں کریں گے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

شفقت محمود نے مزید کہا کہ ابھی تک اسکول کھلنے کے بعد 15 دن میں انتظامیہ، اساتذہ اور والدین نے محنت کی ہے، حالات کو بہتر کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے جو قابل تحسین ہے، ایس او پیز کو فالو کرنے میں جو کاوش کی ہے، ان ساری چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بجا طور پر کہنا ہو گا کہ یہ مجموعی کوشش تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسکول جانے والے چھوٹے بچوں کے لیے دو چیزیں بہت ضروری ہیں کیونکہ ان کے لیے خود سے ان شرائط کی پابندی کرنا ممکن نہیں لہٰذا اساتذہ اور والدین کا کردار اور بڑھ جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان دو اہم کاموں میں سے ایک یہ ہے کہ بچوں کو ایک جگہ اکٹھا نہ ہونے دیا جائے اور انہیں کہیں کہ ماسک پہننا بہت ضروری ہے اور مجھے امید ہے کہ ہم اس مشکل مرحلے سے بھی کامیابی سے آگے بڑھیں گے۔

واضح رہے کہ 26 فروری کو سندھ میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد سے صوبے بھر کے تعلیمی اداروں کو بند کردیا گیا تھا۔

ملک میں کم و بیش چھ ماہ تعلیمی ادارے مستقل بند رہنے کے بعد ملک میں صورتحال بہتر ہونے کے نتیجے میں تعلیمی سرگرمیوں کو بھی مرحلہ وار بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

15 ستمبر سے سندھ سمیت ملک بھر میں نویں، دسویں، کالجز اور جامعات کے طلبہ کے لیے تعلیمی سرگرمیاں بحال ہوئی تھیں۔

دیگر صوبوں نے مڈل اسکول بھی کھول دیے لیکن سندھ میں 21 ستمبر سے مڈل اسکولز کھولنے کے فیصلے کو ایک ہفتے کے لیے مؤخر کردیا گیا تھا جس کے بعد 28ستمبر سے صوبہ سندھ میں مڈل اسکولز کو پرائمری اسکولز کے ساتھ کھول دیا گیا تھا۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا 14 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور

لاہورویب ڈیسک:  احتساب عدالت نے شہباز شریف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو نیب نے گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ سے عبوری ضمانت خارج ہونے پر آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کے کیس میں گرفتار کیا تھا۔

نیب حکام نے شہباز شریف کو ٹھوکر نیاز بیگ کے دفتر منتقل کیا تھا جہاں سے نیب ٹیم سخت سیکیورٹی میں اپوزیشن لیڈر کو لےکر احتساب عدالت پہنچی۔

شہبازشریف کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے باہر سخت سیکیورٹی تعینات کی گئی۔

نیب کی ٹیم نے شہبازشریف کو عدالت کے روبرو پیش کیا جہاں جج جواد الحسن نیب ریفرنس کی سماعت کی۔

نیب نیازی گٹھ جوڑ کا مقابلہ کریں گے: شہبازشریف

عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ  نیب نیازی گٹھ جوڑ ناکام ہے، اس کا مقابلہ کریں گے۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے احتساب عدالت میں اپنا مقدمہ خود لڑنے کا اعلان کیا ہے۔

شہبازشریف کے دلائل

شہبازشریف نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں اپنا کیس خود لڑوں گا۔

انہوں نے کہا کہ جج صاحب میرے وکلا نے ہائیکورٹ کو بتایا کہ میرے خلاف نیب کے کسی گواہ نے بیان نہیں دیا، جب میرے والد صاحب کا انتقال ہوا تو ہم جدہ میں تھے، ہم تینوں بھائیوں اور ایک بہن نے جائیداد کو تقسیم کیا۔

اپوزیشن لیڈر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان آتے ہی میں نے وہ جائیداد اپنے بچوں کے نام کردی، میرے آفس ہولڈر ہونے کی وجہ سے میرے بچوں کے کاروبار کو نقصان پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے پنجاب کے کاشتکاروں کا نقصان نہیں ہونے دیا، سرکاری خزانے کا ناجائز استعمال نہیں کیا، میں جانتا ہوں یہ پیسہ غربیوں ، یتیموں ، بیواؤں اور عام شہریوں کا ہے۔

لیگی صدر کا اپنے دلائل میں کہنا تھاکہ مجھے 2017 میں پنجاب حکومت کے چیف سیکرٹری نے سمری دی، سمری میں کہا گیا کہ پنجاب میں چینی اضافی ہے ایکسپورٹ کرنا چاہتے ہیں، میں نے کہا کہ اچھی بات ہےچینی ایکسپورٹ ہونی چاہیے۔

شہباز شریف نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ میں نے اس وقت حوش وحواس سے فیصلے کیے،  میں نے نشے یا بھنگ پی کر فیصلے نہیں کیے۔

نیب کے تفتیشی افسر گھُنے بنے ہوئے ہیں: شہباز شریف کے دلائل پر عدالت میں قہقہے

اپوزیشن لیڈر کے دلائل پر جج احتساب عدالت نے سوال کیا کہ یہ جو آپ نے مجھے تفصیلات دیں، یہ نیب کو بتائیں؟ اس پر شہباز شریف نے کہا کہ یہ بولتے نہیں، نیب کے تفتشی افسر گھنے بنے ہوئے ہیں۔

شہباز شریف کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔

دورانِ سماعت عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ تفتیش تو مکمل ہوچکی، اب شہبازشریف کا ریمانڈ کیوں لینا ہے؟ اس پر پراسیکیوٹر عاصم ممتاز نے کہا کہ عدالت کو حقائق سے آگاہ کروں گا۔

نیب  کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ کل شہباز شریف سے پوچھا گیا لیکن انہوں نے واضح کیا کہ وہ کچھ نہیں بتائیں گے، ان سے کل گراؤنڈ آف اریسٹ پر دستخط کروائے گئے۔

تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے کہا کہ میں کوئی جواب نہیں دوں گا، پہلے سب کچھ بتا چکا ہوں۔

آپ کھڑے کھڑے تھک گئے ہوں گے، جج کا شہباز شریف سے مکالمہ

دورانِ سماعت جج نے شہباز شریف سے مکالمہ کیا کہ آپ کھڑے کھڑے تھک گئے ہوں گے اس پر اپوزیشن لیڈر کو کرسی دی گئی اور وہ بیٹھ گئے۔

اس موقع پر شہباز شریف نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں کوئی قانونی دلائل نہیں دوں گا، جتنا عدالت نے ریمانڈ دینا ہے عدالت دے دے۔

ملزم کو 13 اکتوبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم

بعد ازاں عدالت نے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ ہر فیصلہ محفوظ کرلیا جسے تھوڑی دیر بعد سناتے ہوئے نیب کی استدعا کو منظور کرلیا۔

عدالت نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو 14 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا اور انہیں 13 اکتوبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا گیاہے۔

شہباز شریف پر نیب ریفرنس کی تفصیلات

نیب ریفرنس کے مطابق 1990 میں شہباز شریف نے نقد اثاثے 2.121 ملین روپے ظاہر کیے تھے جو 1998 تک 14.865 ملین تک پہنچ گئے، بطور وزیراعلیٰ 2008 سے 2018 کے دوران شہبازشریف اور ان کے خاندان نے7 ہزار 328 ملین روپے کے اثاثے حاصل کیے۔

ریفرنس میں بتایا گیا ہےکہ شریف گروپ آف کمپنیز کے تحت 13 نئی کمپنیاں قائم کر کے 2770 ملین روپے کی سرمایہ کاری کی گئی، ان کمپنیوں کے ذرائع آمدن نامعلوم تھے۔

ریفرنس کے مطابق شہبازشریف نے تین بے نامی کمپنیاں بھی قائم کیں جن میں میسرز نثار ٹریڈنگ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے ملازمین نثار احمد اور علی احمد کے نام تھی، ان کمپنیوں نے 2400 اعشاریہ 088 ملین روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ کی۔

نیب ریفرنس میں مزید بتایا گیا ہےکہ ملزم شہبازشریف نے غیرملکی اثاثوں سمیت لاہور، ڈونگا گلی اور ڈی ایچ اے لاہور میں 619 اعشاریہ 858 ملین روپے میں اثاثہ جات خریدے، اثاثوں کاجواز پیش کرنے کیلئے 1597 ملین روپے کی غیر ملکی ترسیلات اور1010 ملین روپے کا قرضہ ظاہر کیا گیا جو غلط ثابت ہوا۔

ریفرنس کے مطابق منی لانڈرنگ سے حاصل اثاثوں کی مالیت 6122 ملین روپے بنی جو 2018 میں 7328 ملین تک پہنچ گئی، شہبازشریف فیملی کے مجموعی ظاہرشدہ اثاثے584 اعشاریہ 444 ملین روپے تھے جو آمدن سےزیادہ تھے۔

 قومی احتساب بیورو (نیب) نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل اور رمضان شوگر مل کیس میں 5 اکتوبر 2018 کو سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو گرفتار کیا تھا۔

گزشتہ سال لاہور ہائیکورٹ نے ہی دونوں کیسز میں شہبازشریف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

پاکستان افغانستان کا سرپرست نہیں دوست بننا چاہتا ہے، وزیر خارجہ

(ویب ڈیسک)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہے کہ پاکستان کا افغان عوام کے لیے واضح پیغام ہے کہ ہمارا کوئی پسندیدہ نہیں اور نہ ہم آپ کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنا چاہتے ہیں۔

اسلام آباد میں افغان مفاہمتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ کے ہمراہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم افغانستان کی خود مختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتے ہیں اور کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات پر یقین ہے کہ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ صرف اور صرف افغان ہی کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بین الافغان مذاکرات اور بات چیت کے نتیجے میں جو بھی اتفاق رائے ہوگا ہم پاکستانی عوام افغانستان کے عوام کی خواہش کو قبول کریں گے اور یہ ہمارے لیے اہم ہے۔

سابق صدر ایوب خان کی کتاب کے نام کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے افغان رہنما کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کے سرپرست نہیں دوست بننا چاہتے ہیں۔

دسمبر، جنوری میں جھاڑو پھرے گی، جیلیں پررونق ہوں گی، شیخ رشید

(ویب ڈیسک)وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا کہ میں اپنے بیان پر قائم ہوں کہ 31 دسمبر تک (ن) سے (ش) نکلے گی، دسمبر اور جنوری میں جھاڑو پھرے گی اور تمام بدعنوان جیلوں میں ہوں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ آج مریم نواز نے اپنی ساری تقریر عدلیہ، نیب، عاصم سلیم باجوہ اور شیخ رشید کے خلاف کی، جو فیصلہ ان کے حق میں ہو وہ قبول ہے جو ان کے خلاف ہو وہ قبول نہیں، میٹھا میٹھا ہپ، کڑوا کڑوا تھو ان کا ایجنڈا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پوری پریس کانفرنس میں مریم نواز نے یہ نہیں بتایا کہ ان کے چچا شہباز شریف کی ضمانت کیوں ختم ہوئی، جون سے وہ جس ضمانت میں تھے آج ججوں نے شہادتیں اور کیس دیکھ کر منسوخ کیا ہے۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ ابھی تک نواز شریف اور مریم نواز نے میرے 10 سوالوں کا جواب نہیں دیا اور کہتی ہیں کہ یہ لغو ہیں، ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے حالانکہ یہ قومی سلامتی کے سوال ہیں۔

شیخ رشید نے ایک مرتبہ پھر اپنے گزشتہ پریس کانفرنس میں کیے گئے دس سوالوں کو دہرایا اور مطالبہ کیا کہ اس کا جواب دیں۔

خیال رہے کہ دو روز قبل لاہور میں پریس کانفرنس کےدوران شیخ رشید نے سابق وزیراعظم نواز شریف نے دس سوال کیے تھے۔

شیخ رشید نے 10 سوال دہرائے۔

  • انہوں نے نواز شریف سے پوچھا کہ ‘آپ نے اسامہ بن لادن سے کتنی ملاقاتیں کیں اور کتنے پیسے بطور چندہ وصول کیے؟’
  • شیخ رشید نے پوچھا کہ ‘اجمل قصاب کے گھر کا پتا خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کو کس نے دیا؟ وہ کون لوگ تھے جنہوں نے بھارت کو اجمل قصاب کا ڈیٹا فراہم کیا’۔
  • وفاقی وزیر نے پوچھا کہ ‘دشمن ملک کے سربراہ مودی کو رائیونڈ میں بلاکر کیا باتیں کیں؟’
  • انہوں نے پوچھا کہ ‘دشمن ملک کے سربراہ مودی کو ملک سے باہر فون کیوں کرتے تھے، کیا پاکستان کے اندر آپ کو خطرات تھے کہ آپ کی باتیں ملک کی سلامتی کے خلاف ہوں گی وہ سامنے آجائیں گی، آپ نے جتنی کالز نریندر مودی کو کیں، اس کی تعداد اور ایجنڈا بتائیں’۔
  • شیخ رشید نے پوچھا کہ ‘لاہور سے حملہ آوروں کی بسیں اسلام آباد لے جاکر چیف جسٹس سجاد شاہ کی موجودگی میں سپریم کورٹ پاکستان پر یلغار کس نے کی، کس نے پنجاب ہاؤس میں صبح ناشتہ کروا کر سپریم کورٹ پر حملہ کروایا؟
  • انہوں نے پوچھا کہ ‘بیماری کا بہانہ کرکے آپ ملک سے گئے، ووٹ کی بات کرتے ہیں تو کورٹ کی بات کیوں نہیں کرتے؟ وہ کونسا سیاست دان ہے، اس ملک میں کہ کورٹ اسے طلب کرتی ہے اور وہ بیماری کا بہانہ بناتا ہے کہ کورونا وائرس تھا، تاہم جب پاکستان کی سلامتی اور اداروں کے خلاف تقریر کرنی ہو تو ایک ایک گھنٹہ خطاب کرتے ہیں’۔
  • انہوں نے پوچھا کہ ‘ڈان لیکس’ کے پیچھے کون تھا؟ آج اعتراف کرلیا تو پہلے انکار کیوں کیا تھا۔
  • شیخ رشید نے پوچھا کہ ‘2013 کے انتخابات میں کتنا پیسا خرچ کیا اور سیف الرحمٰن کے ذریعے قطر سے آپ کو کتنی رقم وصول ہوئی’
  • انہوں نے سوال کیا کہ نیب کی عدالت پر پتھراؤ کی منصوبہ بندی لندن سے کتنے دنوں میں ہوئی اور وہ کیمرے جنہوں نے اس فوٹیج کو کور کیا اسے روکنے کے لیے کتنی کوششیں کیں۔
  • شیخ رشید نے آخری سوال کیا کہ ‘بینظیر کی کردار کشی کے لیے پیٹر گیلبرتھ کے جعلی دستخط سے حسین حقانی کے ذریعے خط کس نے جاری کیا’۔

انہوں نے کہا کہ آج میں مزید الزامات لگاؤں گا، انہوں نے جسٹس ثاقب نثار کا مذاق اڑایا، ثاقب نثار ان کو برا لگتا ہے انہیں جسٹس قیوم اور جسٹس تارڑ پسند ہیں، پاناما کا فیصلہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کیا، موجودہ چیف جسٹس گلزار، جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس اعجاز افضل اور جسٹس شیخ عظمت نے کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سارے جج پاکستان کی عدلیہ کے عظیم ستون ہیں اور پوری قوم ان کے کردار، ذہنی بلندی، وکالت اور قانون پر دسترس کو مانتی ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آج عدالت نے آصف زرداری اور فریال تالپور پر بھی فرد جرم عائد کی، وہ فیصلہ لے کر گھر چلے گئے جبکہ ضمانت منسوخ ہونے پر مریم نواز نے جو باتیں کی ہیں اس میں کوئی بات ایسی نہیں ہے کہ ملکی معاملات کے لیے جواب دینے کے قابل ہو۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے خلاف جو انتشار پھیلانا چاہتے ہیں اور آج جو نعرہ بازی کی گئی ہے، پاک فوج کے خلاف جو نعرے بازی کی گئی ہے، نعرے لگانے اور لگوانے والے دونوں پر آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ درج کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اپنی بات پر قائم ہوں کہ (ش) نکلے گی اور میں نے 31 دسمبر اور جنوری کی بات کی ہے، میں اپنی بات پر قائم ہوں (ش) نکلے گی، ابھی آپ کی سمجھ میں نہیں آرہی ہے کس (ش) کا ذکر کر رہا ہوں، جلد آپ کو سمجھ آجائے گی، اس وقت قوم کو بتاؤں گا کہ میرا سیاسی تجزیہ غلط نہیں تھا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ‘میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں آج پھر کہتا ہوں کہ دسمبر، جنوری میں جھاڑو پھرجائے گی اور وہ تمام لوگ جو چوری ڈکیتی، منی لانڈرنگ، کرپشن، بد دیانتی، چور بازاری اور ملکی سلامتی کے خلاف سازشوں میں شامل ہیں وہ جیلوں کی زینت بنیں گے اور جیلیں پر رونق ہوں گی’۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے پچھلے 24 سال سے ملک میں دہشت گردی، فرقہ واریت، لسانیت کے خلاف جو مصروف جنگ گزاری ہے آج مریم نواز قومی اداروں کو متنازع قرار دیتی ہے اور یہی نہیں یہ پاک – چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دشمن ہیں۔

اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس سی پیک کے خلاف یہ پروپیگنڈا کر رہے تھے آج وہ بین الاقوامی سازش کا نشانہ بن رہے ہیں اور سی پیک کی صورت حال کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بیرونی اشاروں پر اندرونی سیکیورٹی کو خراب کرنا چاہتے ہیں لیکن کسی صورت پاکستان کے عدم استحکام کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف بہانے بنا کر لندن گئے، وہ امام خمینی نہیں ہیں کہ لندن میں بیٹھ کر امام خمینی نہیں بن سکتے، یہ بزدلوں کا ٹولہ اور جیل کے بھگوڑے ہیں اور اپنے آپ کو چمپیئن بنانا چاہتے ہیں۔

سابق وزیر اعظم پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے دو سال ان کے 30 سال کا گند صاف کرتے ہوئے گزر گئے، جب ہماری معیشت بہتر ہونے لگی اور ہم آگے بڑھنے لگے تو ان کو اے پی سی یاد آگئی ہے۔

شیخ رشید نے کہا کہ اب تو مولانا فضل الرحمٰن کا موسیٰ خان بھی پکڑا گیا ہے، ابھی تو موسیٰ خان بھی بڑے بیان دے رہا ہے۔

اپوزیشن کو چیلنج کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیلنج کرتا ہوں اے پی سی نے جہاں جلسہ کیا وہاں اس ہفتے میں بھی جلسہ کروں گا، جلسہ تو میڈیا نے کرنا ہے، وہ وقت گیا 5 ہزار کو 50 ہزار دکھاتے تھے، اب بات تو میڈیا پہنچاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ استعفیٰ نہیں دیں گے، استعفیٰ دیں گے تو عمران خان نے کہا ہے کہ ضمنی انتخاب کرائے گیں، دھرنا دیں انہیں پتہ چل جائے گا، اسپیکر اور عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائیں، انہیں پتہ چل جائے گا لیکن یہ کبھی ایسا نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ استعفوں کا شوق پورا کریں، ہم منتظر ہیں کیونکہ یہ چاہتے ہیں مارچ میں سینیٹ کے انتخابات تک خرابی پیدا کی جائے اور سینیٹ کے انتخابات کے بعد عمران خان اللہ کے علاوہ کسی کا محتاج نہیں ہوگا۔

شیخ رشید احمد نے کہا کہ اگر جمہوریت کو نقصان پہنچا تو اس کے ذمہ دار یہ لوگ ہوں گے کیونکہ یہ نہیں چاہتے کہ عمران خان کی مستحکم حکومت کو لوگوں کے مسائل حل کرنے کے لیے دسترس حاصل ہو۔

قومی ٹیم کے رواں سال دورہ نیوزی لینڈ کے شیڈول کا اعلان

(ویب ڈیسک)کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا کے متعدد ممالک کو ابھی تک اس وبا سے چھٹکارا حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے لیکن قومی ٹیم کے دوسرے بیرون ملک دورے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

پاکستانی ٹیم رواں سال کے آخری مہینے میں نیوزی لینڈ کا دورہ کرے گی جہاں دونوں ٹیموں کے درمیان 18 دسمبر سے 7 جنوری کے درمیان دو ٹیسٹ اور تین ٹی20 میچوں کی سیریز کھیلی جائے گی۔

سیریز سے قبل کورونا وائرس کے پروٹوکولز کو مدنظر رکھتے ہوئے قومی ٹیم نومبر کے آخری ہفتے میں نیوزی لینڈ پہنچنے کے بعد لنکن میں دو ہفتوں کے قرنطینہ میں رہے گی۔

نیوزی لینڈ کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ وائٹ پہلے ہی کنفرم کر چکے تھے کہ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں شیڈول کے مطابق نیوزی لینڈ کا دورہ کریں گی۔

دورے کے شیڈول کو حتمی شکل دے دی گئی ہے جس کے تحت ٹی20 میچز آکلینڈ، ہملٹن اور نیپیئر میں 18، 20 اور 22 دسمبر کو کھیلے جائیں گے۔

دونوں ٹیموں کے درمیان 26دسمبر کو پہلا ٹیسٹ میچ ماؤنگنوئی میں کھیلا جائے گا جبکہ دوسرے ٹیسٹ میچ کی میزبانی 3جنوری سے کرائسٹ چرچ کرے گا۔

ڈیوڈ وائٹ نے کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی میزبانی کرنا ہمیشہ اعزاز کی بات ہوتی ہے اور ہمیں معلوم ہے کہ عوام کی دونوں ٹیموں کے درمیان ٹی20 اور ٹیسٹ سیریز میں بہت زیادہ دلچسپی ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ٹیم 1965 سے نیوزی لینڈ کا دورہ کر رہی ہے اور نیوزی لینڈ کے عوام حنیف محمد، ماجد خان، ظہیر عباس، جاوید میانداد، وسیم اکرم، وقار یونس اور عظیم عمران خان کو دیکھتے ہوئے بڑے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ یہاں دورے پر آنے والا اسکواڈ بھی اسی طرح باصلاحیت ہو گا اور پاکستان کرکٹ کی عظمت کے سلسلے کو جاری رکھے گا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ ذاکر خان نے کہا کہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن کے اختتام سے قبل نیوزی کی سیریز دوسری اہم سیریز ہو گی جہاں آخری سیریز جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلی جائے گی اور ہماری نظریں اس سیریز میں اپنی ٹیم کی کارکردگی پر مرکوز ہوں گی۔

نیوزی لینڈ میں کورونا کے کیسز کی انتہائی کم شرح کی بدولت قرنطینہ کے بعد کھلاڑیوں کو بائیو سیکیور ماحول میں نہیں رہنا پڑے گا اور آکلینڈ کے سوال پورے نیوزی لینڈ کے حالات معمول کے مطابق ہیں۔

ایک موقع پر نیوزی لینڈ میں 100 دن تک کوئی بھی نیا کیس رپورٹ نہیں ہوا تھا البتہ نئی لہر آنے کے بعد چند سو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ٹیم کی نیوزی لینڈ روانگی کے شیڈول کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

قومی ٹیم نے اس سے قبل 2018 میں نیوزی لینڈ کا دورہ کیا تھا تو ون ڈے سیریز میں انہیں 0-5 سے کلین سوئپ کا سامنا کرنا پڑا تھا البتہ ٹی20 سیریز میں 1-2 سے فتح کی بدولت پاکستانی ٹیم اس وقت عالمی نمبر ایک بن گئی تھی۔

دونوں ٹیمیں ٹیسٹ میچز میں چار سال قبل 2016 میں مدمقابل آئی تھیں اور نیوزی لینڈ نے اس سیریز کے دونوں میچوں میں کامیابی حاصل کی تھی۔

امریکا کی ایران کو افغان امن مذاکرات میں شرکت کی دعوت

واشنگٹن(ویب ڈیسک): امریکا، ایران کو افغان امن مذاکرات میں شرکت کرنے کی دعوت دے چکا ہے اور وسطی ایشیا کو پاکستان سے منسلک کرنے والے انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کا ارادہ بھی رکھتا ہے۔

یہ بار امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے واشنگٹن میں رواں ہفتے ہونے والے ایک ویبینار (آن لائن سیمنار) کے دوران کہی۔

انہوں نے کہا کہ افغان امن مذاکرات کی کامیابی کے لیے پاکستانی قیادت درست پیغامات بھیج رہی ہے۔

افغان امن عمن مین ایران کے کردار کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے زلمے خلیل زاد نے کہا کہ ‘ہم نے اس مسئلے پر ایرانیوں کو ملاقات کی دعوت دی تھی’۔

امریکی نمائندہ خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ ‘انہیں مختلف فورمز میں شامل ہونا چاہیئے جہاں ہم اور وہ بھی افغانستان کے مستقبل پر بات چیت کریں’۔

تاہم افغان جنگ کے پر امن خاتمے کی امریکی کوششوں کی سربراہی کرنے والے زلمے خلیل زاد نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ ‘ایران تھورا مشکل ہے’۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اور ‘اتنا افغانستان کی وجہ سے نہیں جتنا ہمارے ایران کے ساتھ تعلقات کی نوعیت کی وجہ سے، ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ایران چاہے گا ہم افغانستان میں شکست یا فتح کے بغیر تنازع میں الجھے رہ کر بھاری قیمت ادا کرے رہیں جب تک کہ ایران اور امریکا کے مابین سمجھوتہ نہ طے پا جائے’۔

زلمے خلیل زاد نے خبردار کیا کہ اگر ایرانی حمایت یافتہ گروہوں نے افغانستان میں امریکا یا اس کے شریک اتحادیوں کے خلاف کام کیا تو امریکا اس کا جواب دے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ‘ہم ان کی بہت باریک بینی سے نگرانی کررہے ہیں، کبھی کبھار پریشان کن حرکتیں ہوتی ہیں جن کا منفی اثر پڑتا ہے’۔

یاد رہے کہ ایران نے رواں برس فروری میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے امریکا-طالبان امن معاہدے کی مذمت کی تھی۔

زلمے خلیل زاد نے معاہدے کو حتمی صورت دینے میں اہم کردار ادا کیا تھا جو آئندہ برس مئی تک افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلا کا تصور پیش کرتا ہے۔

امریکی نمائندہ خصوصی نے معاہدے کا سبب بننے والے مذاکرات میں سہولت کاری کے لیے پاکستان کے کردار کو سراہا۔

تاہم ایران نے سمجھوتے کو مسترد کردیا تھا کیوں کہ وہ سمجھتا ہے کہ واشنگٹن اسے طالبان کو جائز بنانے کے لیے استعمال کررہا ہے۔

ایران نے افغان عسکریت پسندوں کے ساتھ اپنے رابطوں کو بھی آگے بڑھایا تھا لیکن امریکا کے اس دعوے کو مسترد کردیا کہ تہران مغربی افواج پر عسکریت پسندوں کے حملوں کی حوصلہ افزائی کررہا ہے۔

امریکا نے افغانستان سے کس طرح انخلا کا منصوبہ بنایا ہے کہ جواب میں زلمے خلیل زاد نے کہا کہ ‘فوجی لحاظ سے افغانستان میں رہنا خود امریکا کے لیے انجام نہیں ہے’۔

ٹرمپ نے برسوں سے ٹیکس ادا نہیں کیا، امریکی اخبار کا دعویٰ

واشنگٹن(ویب ڈیسک): امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے اقتدار میں آنے سے قبل کئی برسوں سے ہی وفاقی انکم ٹیکس بہت کم یا بالکل ادا نہیں کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ ارب پتی صدر نے جس سال یہ عہدہ سنبھالا تھا، 2016 اور 2017 میں صرف 750 فیڈرل انکم ٹیکس ادا کیے تھے اور گزشتہ 15 سالوں میں سے 10 سال میں انہوں نے وفاقی انکم ٹیکس ادا نہیں کیا تھا کیونکہ انہوں نے آمدن سے نقصان رپورٹ کیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے فوری طور پر ان الزامات کو ‘مکمل طور پر جعلی خبر’ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

واضح رہے کہ وہ منگل کے روز ایک اہم براہ راست بحث میں اپنے ڈیموکریٹک مخالف جو بائیڈن کا سامنا کریں گے۔

ریپبلکن رہنما نے صدارتی روایت کو توڑتے ہوئے اپنے ٹیکس گوشوارے جاری کرنے سے انکار کردیا ہے اور اس کے لیے عدالتوں میں طویل جنگ بھی لڑی ہے جس نے اس قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے کہ اس میں ایسا کیا ہے۔

انہوں نے 20 سال سے زائد کے ٹیکس ڈیٹا کے بارے میں بتانے والی نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ‘سب سے پہلے، میں نے بہت زیادہ ٹیکس ادا کیا ہے اور میں نے بہت زیادہ ریاستی انکم ٹیکسز بھی ادا کیا ہے، یہ سب سامنے آجائے گا’۔

نیو یارک ٹائمز نے کہا کہ ٹرمپ نے 7 کروڑ 29 لاکھ ڈالر ٹیکس ریفنڈ کے ذریعہ اپنے ٹیکس بل کو کم کیا جو انٹرنل ریونیو کی سروسز کے آڈٹ کا موضوع ہے، رپورٹ کے مطابق انہوں نے رہائش گاہوں، ہوائی جہاز اور ٹی وی پر آنے کے لیے بال بنانے پر 70 ہزار ڈالر ٹیکس کی کٹوتی بھی کی ہے۔

نیو یارک ٹائمز کے مطابق اس دوران ان کے گولف کورس میں بڑا نقصان ہونے کی اطلاع ہے اور لاکھوں ڈالر کے قرض کی انہوں نے جلد ادائیگی کی ضمانت دے رکھی ہے۔

ڈیموکریٹس نے ان الزامات کے بعد امریکی صدر پر سخت تنقید کی، ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے کہا کہ ‘اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ کو امریکا کی ورکنگ کلاس سے نفرت ہے’، پارٹی کے ایک اور رہنما چک شومر نے ‘اضافی وفاقی انکم ٹیکس ادا کرنے والوں کو ایسا نہ کرنے پر زور دیا’۔

ہاؤس ویز اینڈ مینز کمیٹی کے چیئرمین میساچوسیٹس کے نمائندے رچرڈ نیل، جنہوں نے ٹرمپ کے ٹیکس ریکارڈ حاصل کرنے کی ناکام کوشش کی تھی، نے کہا کہ نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے بعد ان کی کمیٹی کے لیے دستاویزات کا حصول اور زیادہ ضروری ہوگیا ہے۔

انہوں نے اپنے فیس بک پیج پر ایک بیان میں کہا کہ ‘ایسا معلوم ہوتا ہے کہ صدر نے ٹیکس ضابطوں کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کیا ہے اور تاخیر کرنے یا اس کے ادائیگی سے بچنے کے لیے قانونی لڑائی کی ہے’۔

جوبائیڈن کے ڈرگ ٹیسٹ کا مطالبہ

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے صدارتی حریف جو بائیڈن پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘میں بحث سے قبل یا اس کے بعد جوبائیڈن کا ڈرگ ٹیسٹ کرانے کا پرزور مطالبہ کرتا ہوں’۔

انہوں نے کہا کہ وہ بھی ڈرگ ٹیسٹ کروائیں گے۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ‘ان کی بحث میں کارکردگی نامناسب رہی ہے اور یہ فرق صرف منشیات کی وجہ سے ہی ہوسکتا ہے’۔

اس مطالبے کے بارے میں جب صحافیوں نے جو بائیڈن سے سوال کیا تو انہوں نے تبصرہ کرنے سے انکار کرنے سے قبل قہقہہ لگایا۔

واضح رہے کہ ہفتے کے روز جو بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ صدر سے ‘ذاتی حملوں اور جھوٹ’ کی توقع کرتے ہیں اور انہیں نازی پروپیگنڈا کے سربراہ سے مشابہت دی تھی۔

اعلیٰ سطح کی بحث

ٹی وی مباحثہ ایک وائلڈ کارڈ ہوسکتا ہے جس میں ٹرمپ کو کورونا وائرس سے 2 لاکھ سے زائد اموات، اس کی انتظامیہ میں مسلسل تبدیلیاں، دیرپا معاشی فال آؤٹ وغیرہ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ٹرمپ کو فاکس نیوز کے ہفتہ وار کال انز اور ریلیوں یا جلسوں میں ان کے پسندیدہ ماحول کے برعکس ایک ایسے شخص کا سامنا کرنا ہوگا جو انہیں امریکا کے لیے ایک ‘زہریلا شخص’ کہتا ہے۔

دریں اثنا جو بائیڈن کو بھی بنیادی طور پر ایسے شخص کے خلاف ثابت قدم رہنے کی ضرورت ہے جسے کئی لوگ مشتعل کرنے کا سرغنہ کہتے ہیں۔

اوچھے ہتھکنڈوں سے ہمیں جھکایا نہیں جا سکتا:نواز شریف

(وہب ڈیسک)اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری پر سابق وزیراعظم نواز شریف کا بھی ردعمل سامنے آگیا ہے۔

سوشل میڈیا پر جاری بیان میں نواز شریف نے کہا کہ ’آج شہباز شریف کو گرفتار کر کے اس کٹھ پتلی نظام نے اے پی سی کی قرارداد کی توثیق کی ہے‘۔

نواز شریف نے مزید کہا کہ ’شہباز شریف نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ وہ جیل کے اندر ہوں یا باہر، اے پی سی میں کیے گئے تمام فیصلوں پر عمل درآمد ہو گا‘۔

سابق وزیراعظم نے خبردار کیا کہ ’کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے ہمیں جھکایا جا سکتا ہے‘۔

خیال رہے کہ لاہور ہائیکورٹ سے منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت خارج ہونے کے بعد نیب نے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو گرفتار کرلیا ہے۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد پاکستان مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے بھی ہنگامی پریس کانفرنس میں کہا کہ شہباز شریف کی گرفتاری کسی جرم کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنے بھائی کے ساتھ کھڑے ہونے کی وجہ سے ہوئی۔

مریم نواز نے کہا کہ نوازشریف کی تقریر اور آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں پر عملدرآمد ہوگا، تحریک چلے گی اور بھرپور طریقے سے چلے گی، نوازشریف جلد وطن واپس آکر اپوزیشن کی تحریک کی قیادت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز کے بیانیے کا بوجھ ہر ایک نہیں اٹھا سکتا، شہباز شریف اپنے بھائی کے ساتھ کھڑا رہے گا، ن لیگ میں سےش نہیں نکلے گی، ایسی باتیں ش لیگ نکالنے میں ناکامی کی چیخیں ہیں۔