بھارت میں شہریت کا متنازع قانون منظور ہونے کے بعد سے 79 دنوں کے دوران پرتشدد واقعات میں 69 افراد ہلاک ہوگئے۔بھارتی خبر رساں ادارے دی ہندو کے مطابق بھارتی پارلیمنٹ نے 11 دسمبر 2019 کو سٹیزن ترمیمی ایکٹ کو منظور کیا جس کے بعد سے 79 روز کے دوران ملک کے مختلف علاقوں میں ہونے والے پر تشدد واقعات میں 69 افراد جان سے گئے۔دی ہندو کے مطابق سٹیزن ایکٹ امینڈمنٹ (سی اے اے) کی منظوری کے بعد آسام میں 6، اتر پردیش میں 19، کرناٹکا میں 2 اور حالیہ دنوں میں نئی دہلی فسادات میں 42 افراد ہلاک ہوئے۔اس کے علاوہ اترپردیش، کیرالا، تامل ناڈو، مہاراشٹرا، بہار، مغربی بنگال، مدھیا پردیش، راجستھان، گجرات اور تلنگانا سمیت ملک بھر میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کیا گیا۔واضح رہے کہ شہریت کے متنازع قانون کے خلاف نئی دہلی میں ہونے والے احتجاج پر گزشتہ ہفتے پولیس اور بے جی پی کے غنڈوں نے حملہ کیا جس کے بعد دارالحکومت کے شمال مشرقی علاقوں میں ہندو مسلم فسادات پھوٹ پڑے جن میں مسلمانوں کی املاک سمیت مساجد کو نشانہ بنایا جب کہ مسلمانوں کو شناخت کرکے انہیں قتل کیا گیا
Monthly Archives: February 2020
اتحادی جماعت سے معاملات طے، مہاتیر محمد پھر وزیراعظم بننے کیلیے تیار
کوالالمپور: ملائیشیا کے قائم مقام وزیراعظم مہاتیر محمد اور ان کے اتحادی انور ابراہیم کے درمیان ایک بار پھر معاملات طے پاگئے۔عرب خبر رساں ادارے کے مطابق مہاتیر محمد نے اپنی حکومت کے سابق اتحادی انور ابراہیم کے ساتھ چند روز بعد ہی معاملات طے پانے پر ایک بار پھر وزیراعظم بننے کے لیے حامی بھرلی ہے۔اس حوالے سے ایک بیان میں مہاتیر محمد نے کہا کہ اب وہ پراعتماد ہیں کہ ان کے پاس بھارتی اکثریت کے لیے ممبرز کی مطلوبہ تعداد ہے۔عرب میڈیا کے مطابق حکومتی اتحاد پکاتان ہرپان نے بھی وزیراعظم کے لیے مہاتیر محمد کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔اس کے علاوہ عوامی انصاف پارٹی کے سربراہ اور مہاتیر محمد کے اتحادی انور ابراہیم نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں اتحاد جاری رکھنے کا اعلان کیا۔عرب میڈیا کا کہنا ہےکہ اتحادی جماعت سے معاملات سے طے پانے کے بعد مہاتیر محمد کے پاس اب مستقل وزیراعظم بننے کے لیے مطلوبہ حمایت موجود ہے۔
پی ایس ایل 5: سلطانز بمقابلہ گلیڈی ایٹرز، زلمی اور یونائٹیڈ کا ٹاکرا ہوگا
سنسنی خیز مقابلوں کے ساتھ پاکستان سپرلیگ (پی ایس ایل) سیزن 5 کامیابی سے جاری ہے اور آج بھی اس ایونٹ کے دومیچز کھیلے جائیں گے۔ملتان کے کرکٹ اسٹیڈیم میں دوپہر 2 بجے کھلے جانے والے میچ میں ملتان سلطانز کا مقابلہ دفاعی چیمپئن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سے ہوگا۔دوسرے میچ میں شام 7 بجے راولپنڈی اسٹیڈیم میں اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی کی ٹیمیں آمنے سامنے آئیں گی۔تحریر جاری ہےآج کے میچز میں ملتان کو ہوم گراؤنڈ ہونے کا فائدہ حاصل ہوگا تاہم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اچھے کھیل کے ذریعے میچ جیتنے کی کوشش کریں گے۔اسی طرح اسلام آباد یونائیٹڈ کو بھی ہوم گراؤنڈ کا فائدہ ہوگا لیکن پشاور زلمی اپنی فتح کے سلسلے کو برقرار رکھنے کے لیے میدان میں اترے گی۔ر پہلے میچ کے حوالے سے دونوں موں کی بات کی جائے تو ملتان سلطانز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز دونوں نے اس سیزن میں 4 میچز کھیلے ہیں اور 3 میں کامیابی حاصل کی ہے۔تاہم بہترین رن ریٹ کے باعث ملتان سلطانز 6 پوائنٹس حاصل کرکے پہلے نمبر پر ہے جبکہ کوئٹہ بھی 6 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر موجود ہے۔دوسرے میچ کی ٹیموں کی بات کریں تو اس میں بھی دونوں ٹیموں نے 4 میچز کھیلے ہیں اور 2 میں کامیابی حاصل کی ہے لیکن بہترین رن ریٹ کی وجہ سے اسلام آباد پوائنٹس ٹیبل پر تیسری پوزیشن پر ہے
کرونا کے حوالے سے افواہوں سے بچنے کے لیے میڈیا غیر تصدیق شدہ خبریں شائع نہ کرے ،ضیا شاہد
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ کرونا وائرس سے متعلق جتنی خبریں آئی یں ان سے خوف اور سنسنی پھیل گئی ہے۔ دو صوبوں میں سکول بند ہو گئے ہیں۔ پنجاب میں بھی سوچا گیا لیکن پھر کہا گیا کہ فی الحال اس کی ضرورت نہیں ہے۔ عوام میں یہ کہا جا رہا ہے پیاز فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔ کوئی صاحب کہتے ہیں کلونجی کیلئے کہہ رہے ہیں باقاعدہ ٹیسٹ اس کا ہے نہیں صرف علامات ہوتی ہیں۔ وہ علامات تو کسی بھی شخص کو نزلہ ہو سکتا ہے فلو ہو سکتا ہے ضروری نہیں وہ کرونا وائرس ہو جیساکہ پروفیسر شاہد ملک نے بتایا ہے کہ 14 دن کے اندر یہ از خود ہو جاتا ہے۔ پاکستان اور چین کا بارڈر بھی ملتا ہے ہماری تو زمینی سڑک شاہراہ ریشم اور لوگ سڑک سے جاتے ہیں اور سامان بھی آتا ہے زیادہ اموات ہیں وہ ایران سے ہیں اس کی کیا وجہ ہے بیماری چائنہ کے ایک صوبے سے شروع ہوئی۔ ان لوگوں بارے خبریں آ رہی ہیں جو کسی نہ کسی طریقے سے ایران گئے یا ایران سے واپس آئے ایران میں وہ کیسے چائنہ ٹریول کر گئے۔ چین سے تو ایران ایسا بارڈر بھی نہیں ملتا حکومت جو اقدامات کر رہی ہے پنجاب حکومت کے ہیلتھ منسٹری کے دفتر میں وزیر اعلیٰ خود آئے ہوئے تھے اور وہ کئی گھنٹے بیٹھے رہے۔ انہوں نے کوشش بھی کی کہ جتنی احتیاطی تدابیر بھی ہو سکتی ہے عام آدمی کو علامات کا کیسے پتہ چلے۔ دوسرا یہ کہ احتیاطی تدابیر کیا اختیار کی جائے۔ یہ حکم کیا جاتا ہے کہ یہ علاج ایلوپیتھک میں نہیں ہوتا وہ ہومیو پیتھک میں موجود ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں لوگوں نے پیسے بنانے کیلئے ماسک بنانے اور بلیک کرنے شروع کر دیئے۔ حکومت کو چاہیے کہ لالچ میں ماسک بلیک کرنے اور ذخیرہ کرنے والوں کو پکڑے۔ یہ دھوکہ بازی اور چیٹر جو ہیں ہر جگہ پر فریب دینے والے لوگ ہوتے ہیں بنگالی بابوں کا رس کرونا جیسے مہلک علاج سے کیا تعلق ہے۔اسلم نے صفائی کو نصف ایمان کیا ہے جب دن میں نماز پڑھنی ہے تو وضو کرنا ہے تو اس طرح سے از خود اللہ تعالیٰ نے ایک ریفریشر کورس مقرر کر دیا ہے مسلمان کیلئے اگر ہم اس پر پریکٹس کریں تو ہم بہت ساری چیزوں سے بچ سکتے ہیں۔ چین میں تو حرام جانور کھانے سے یہ بیماری شروع ہوئی خود اسلام کا جو زندگی کا نظام ہے وہ تو خود صفائی کی ترغیب دیتا ہے۔ افواہوں کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا ہے کہ یہ میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ غیر تصدیق شدہ خبریں نہیں چھاپنی چاہیے کیونکہ اس سے خواہ مخواہ سستی پھیلتی ہے۔ بنیادی طور پر ہمیں کرکٹ کی طرح لائن اینڈ لینتھ صحیح رکھنی چاہیے اور اللہ سے رحمت کی استدعا کرنی چاہیے اللہ تعالیٰ رحم کرے گا ابھی تک بھی پاکستان میں جو حالات ہیں آج بھی دو کیسز شاید سامنے آتے ہیں اس طرح کی علامات والے لوگ کرتے ہیں پتہ نہیں کیسے اندازہ کیا جائے یا ع ام فلو ہے اتنی سائنس اور ٹیکنالوجی ترقی پر ہے میڈیسن کے ماہرین اتنے موجود ہیں کیا وجہ ہے کہ اتنے دن گزرنے کے باوجود اس کا کوئی علاج سامنے نہیں آ سکا۔ علی پور میں پسند کی شادی کرنے پر اس کے والد اور بھائی نے اس کو زندہ دفنا دیا اور 2 ماہ بعد لاش برآمد ہوئی۔ ضیا شاہد نے کہا یہ بہت بڑی درندگی ہے کہ اپنی ہی بیٹی کو بچے سمیت زندہ دفن کر دیا۔ اس طرح کی غیرت کے نام پر کہانیاں زیادہ تر جنوبی پنجاب اور سندھ سے سامنے آتی ہیں۔
پٹرول 5.89 ‘ ڈیزل 7.50 روپے لٹر سستا کرنیکی سفارش
اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی) یکم مارچ سے پٹرولیم مصوناعات کی قیمتوں میں سات روپے50 پیسے فی لٹر کمی کی تجویز دیتے ہوئے سمری پٹرولیمویژن کو ارسال کردی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق اوگرا کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں پانچ روپے 89 پیسے فی لٹر اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں سات روپے 30 پیسے کمی کی تجویز دی گئی ہے۔آئل اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے سمری پٹرولیم ڈویژن کو ارسال کر دی ہے۔ وزارت خزانہ ہفتے کو قیمتوں میں کمی کے حوالے سے فیصلہ کرے گی۔ اوگرا کی جانب سے وزارت خزانہ میں پٹرول کی قیمت میں 6 روپے فی لٹر کمی کی تجویز دی گئی ہے۔ سمری میں ڈیزل 7 روپے 50 پیسے سستا کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ لائٹ ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمت میں بھی نمایا کمی کا امکان ہے۔اوگرا کا کہنا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی حتمی منظوری وزیر اعظم عمران خان دیں گے ، ان کی جانب سے منظوری کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اطلاق یکم مارچ سے ہوگا۔
بھارت ، مسلمانوں پر حملے جاری ،ہلاکتیں 42ہو گئیں ،اقوام متحدہ کا نوٹس ، کینیڈا نے اپنے شہریوں کو بھارت جانے سے روک دیا
جنیوا (نیٹ نیوز) بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات کے دورانہلاکتوں کی تعداد 42 ہو گئی ہے جبکہ مظالم پر عالمی میڈیا میں بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہوا ہے، آج مزید دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں ، ایوب شبیر نامی شخص کو ڈنڈوں سے تشدد کر کے مار دیا گیا، بیٹے کا کہنا تھا کہ والد کباڑیے کا کام کرتے تھے، صبح باہر نکلے تو مار دیے گئے۔دوسری طرف مشتعل ہجوم نے ایک مسلمان کے گھر کو آگ لگا دی جس کے باعث 85 سالہ خاتون جان بحق ہو گئی، اکبری نامی خاتون دم گھٹنے سے جان کی بازی ہار گئی۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہجوم نے پٹرول بموں سے گھر پر حملہ کیا اور گھر والوں کو اندر ہی محصور رکھا۔بھارتی میڈیا این ڈی ٹی وی کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد 42 ہے، 38 کا انتقال جی ٹی بی ہسپتال میں ہوا، تین کا انتقال ایل این پی جی ہسپتال میں ہوا جبکہ ایک کی ہلاکت جگ پرویش چندرا ہسپتال میں ہوئی۔ادھر بھارتی میڈیا نے 42 میں سے 28 ہلاک شدگان کی فہرست جاری کر دی ہے، مرنے والوں میں 20 مسلمان اور 8 ہندو ہیں۔ فسادات میں دو سو سے زائد زخمی اب بھی ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ بعض زخمیوں کی حالات تشویشناک بتائی گئی ہے۔حالات قابو سے باہر ہونے کے بعد بھارتی فوجیوں نے گشت شروع کر دیا ہے، نئی دہلی میں ایسا لگ رہا ہے جیسے ہو کا عالم ہے اور مقبوضہ کشمیر والا منظر سامنے آ رہا ہے۔ دہلی کے شمال مشرقی محلے میں پرتشدد جھڑپوں کے دوران شہید ہونیوالی مساجد میں مسلمانوں نے پہلی بار ہفتہ وار نماز جمعہ ادا کی ہے۔جمعے کو دہلی کے مضافات میں مسجد کی چھت پر تقریبا 180 مسلمانوں نے نماز جمعہ ادا کی۔ نمازیوں میں سے ایک محمد سلیمان کا کہنا تھا کہ اگر وہ ہماری مسجدوں کو جلائیں گے تو ہم انہیں دوبارہ تعمیر کر لیں گے اور دعا کریں گے۔ یہ ہمارا مذہبی حق ہے اور کوئی بھی ہمیں اس حق سے روک نہیں سکتا۔واضح رہے کہ دہلی میں گزشتہ اتوار کو شہریت ترمیمی قانون کے مخالفین اور حامیوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئی تھیں اور پھر بعد میں یہ تشدد مسلم کش فسادات کی شکل اختیار کرگیا۔ بھارتی پارلیمان سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر ہونے والے مسلم کش فسادات تین روز تک جاری رہے جس میں درجنوں افراد کی ہلاکت کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر مکانات، دکانوں اور گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا گیا۔دریں اثنا نئی دہلی میں ہونے والے فسادات کے بعد امتحانات کے التوا کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، نئی دہلی ہائیکورٹ نے حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس ہر حال میں کچھ کر کے دکھائے اور سکیورٹی میں اپنا کردار ادا کرے۔دریں اثنا عالمی میڈیا بھی نئی دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات کو سامنے لے آیا ہے، جس کے بعد بین الاقوامی میڈیا پر بھی بھارت میں ہونے والے مسلم کش فسادات پر آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔برطانوی اخبار دی گارڈین کا کہنا ہے کہ نئی دہلی میں ہونے والے فسادات گجرات قتل عام کے بعد بد ترین فسادات ہیں، فسادات کی وجہ مودی سرکار کا شہریت سے متعلق قانون ہے۔امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ دلی فسادات کے پیچھے صرف ایک شخص کپل مشرا کا ہاتھ ہے، بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے گلی کوچے کسی جنگ زدہ علاقے کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ایک اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ 42 افراد کی ہلاکت کے بعد دہلی پولیس کی اہلیت پر انگلیاں اٹھنے لگی ہیں، پولیس فسادیوں کو روکنا نہیں چاہتی یا روک نہیں سکتی۔ برطانوی اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن کا کہنا ہے کہ بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں افسوسناک ہیں، بنیادی انسانی حقوق کے متصادم شہری قوانین نہیں بننے چاہئیں۔سربراہ لیبر پارٹی کا کہنا تھا کہ شہریوں کو عبادت کرنے اور زندگی گزارنے کی مکمل آزادی ہونی چاہیے، نئی دہلی میں مسلم آبادی پر پر تشدد واقعات کی مذمت کرتا ہوں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ انتہا پسندانہ نظریات تشدد کی طرف لے جاتے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ جنیوا میں بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں ہونیوالی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات کروں گا۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سربراہ مچل بچلیٹ نے مقبوضہ کشمیر اور نئی دہلی کی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ بھارتی قانون نافذ کرنے والے ادارے طاقت کے استعمال سے گریز کرتے ہوئے مظاہرین کے ساتھ نرمی سے پیش آئیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے 43 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ مچل بچلیٹ نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور متنازع شہریت بل کے مظاہرین پر طاقت کے استعمال پر بھارتی حکومت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وادی کشمیر میں انسانی حقوق معطل اور نئی دہلی میں آزادی اظہار رائے کو کچلا جارہا ہے۔ برطانیہ کے قائد حزب اختلاف جریمی کوربن نے بھی دہلی میں ہونے والے قتل عام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے حق کے لیے مظاہرہ کرنے والوں کےساتھ کھڑے ہیں۔ہندو اکثریت والے ملک بھارت میں دیگر اقلیتوں کیساتھ مسلمانوں کی زندگی بھی اجیرن بنا دی گئی ہے۔ بی جے پی کے غنڈوں کو پولیس کی مدد بھی حاصل ہے اور تعلیمی اداروں کو بھی جلایا جا رہا ہے۔ ہندوبلوائیوں نے پولیس کی مدد سے مسلمانوں کے گھر نذرآتش کر دیے ہیں اور وہ بے بسی کے عالم میں اپنی جان بچ جانے کے کسی معجزے کا انتظار کر رہے ہیں۔بی جے پی کے وزیر کپل مشرا نے امن مارچ کا ڈھونگ رچانے کوشش کی جو کامیاب نہیں ہوسکی۔ کپل شرما کے سپورٹرز نے صحافیوں کو بھی دھمکیاں دی ہیں۔ بھارت میں احتجاج مظاہروں کے دوران دہلی پولیس کے اہلکاروں کا مسلم خواتین طالبات کے نازک اعضا پر تشدد، پچاس سے زائد خواتین کو پوشیدہ اعضا پرزخم ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق بھارت میں متنازعہ شہریت بل کیخلاف جاری مسلم کمیونٹی کے احتجاج میں بھارتی پولیس کی ستم گری کی ایک اور داستان منظر عام پر آگئی ہے۔احتجاجی مظاہرے میں شریک خواتین طالبات نے بھارتی مظالم کا پردہ چاک کرتے ہوئے کہا ہے کہ پر امن احتجاجی مظاہرہ کرنا چا رہے تھے۔ بھارت میں بڑے پیمانے پر مسلم کش فسادات اور جلا گھیرا کے واقعات کے باعث کینیڈا نے اپنے شہریوں کو بھارت جانے سے گریز کرنے کی ہدایات کر دی۔کینیڈا نے بھارت کی حالیہ صورتِ حال اور مسلم کش فسادات کے بعد پیدا ہونے والی صورت حالے کے پیش نظر اپنے شہریوں کے لیے سفری پابندیوں کے احکامات جاری کیے ہیں۔کینیڈین حکومت کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے کے مطابق کینیڈین شہری بھارت کے سفر سے گریز کریں، خاص طور پر گجرات، پنجاب، راجستھان، اروناچل پردیش، آسام اور منی پور جانے میں احتیاط برتی جائے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے، بھارت میں تشدد کی آگ بھڑکانے کا ذمہ دار ان سیاسی قائدین کو ٹھہرایا ہے، جو نفرت انگیز تقاریر کر کے پرتشدد ماحول پیدا کررہے ہیں۔ ایمنسٹی نے ان کو فوری طور پر کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق نئی دہلی اور بینگلور سے شائع ہونے والی ایمنسٹی کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیاکہ نئی دہلی کے شمال مشرقی حصے میں ہونے والے فسادات میں اب تک بتیس سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں جبکہ 100 سے زیادہ زخمی ہیں۔ جامعہ ملیہ یونیورسٹی اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں ہونے والے پر تشدد واقعات اور ان سے پہلے رونما ہونے والے ایسے ہی فسادات کے پیچھے بھی سیاسی رہنماں کی نفرت انگیز تقاریر کا ہاتھ تھا۔ انوراگ ٹھاکر جیسے مرکزی وزرا سے لے کر یوگی آدتیہ ناتھ جیسے وزرائے اعلی تک، منتخب نمائندوں نے لوگوں سے غداروں کو گولی مارنے اور انتقام لینے کا مطالبہ کیا،
کرونا وائرس 55ممالک میں پھیل گیا ،پاک ایران بارڈر عارضی طور پر کھول دیا گیا ،ائیر پورٹس پر چیکنگ مزید سخت
لاہور، کوئٹہ، اسلام آباد، کراچی (نمائندگان خبریں) کرونا خدشات کے باعث بند پاک ایران بارڈر عارضیور پر کھل گیا۔ سرحد پار پھنسے ایک سو پچاس زائرین تفتان کے پاکستان ہاس منتقل، سکریننگ کے بعد جانے کی اجازت دی جائے گی۔بلوچستان حکومت کے وزرا کا کہنا ہے صوبے میں کرونا کا ایک بھی مشتبہ مریض نہیں ہے۔ پانچ ہزار زائرین ایرانی سرحد پر موجود ہیں جنہیں مرحلہ وار پاکستان ہاس منتقل کیا جا رہا ہے۔ تفتان کورنٹائن سنٹر میں 273 زائرین موجود ہیں۔ صوبے میں سوائے اپوزیشن کے سب ایک پیج پر ہیں۔ادھر کراچی میں کرونا وائرس سے متاثرہ نوجوان کے دوست اور اہلخانہ کلیئر قرار دیدیے گئے ہیں۔ فیملی سمیت 32 افراد کی جانچ کی گئی لیکن کسی میں بھی تصدیق نہیں ہوئی۔ ذرائع کے مطابق نوجوان کے دوستوں، کلاس فیلوز اور اہل خانہ کے تمام ٹیسٹ نیگیٹو آئے ہیں۔ محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ شہری خوفزدہ نہ ہوں، صورتحال قابو میں ہے۔کرونا وائرس پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر اسلام آباد انتظامیہ نے ملازمین کو بائیومیٹرک مشینوں کے ذریعے حاضری لگانے سے روک دیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور بالخصوص اسلام آباد میں کرونا سے متاثرہ مریض زیر علاج ہے۔ وائرس ایک شخص سے دوسرے میں پھیل سکتا ہے، اس لئے شہری پرہجوم جگہوں اور محافل میں ہاتھ ملانے سے گریز کریں۔ کھانسی اور زکام والے شخص سے دو میٹر کے فاصلے پر رہیں۔ دفاتر میں کمپیوٹر کا استعمال کرنے والے افراد کو دستانے پہننے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ایف آئی اے نے بھی کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر اسلام آباد ائیرپورٹ پر انسداد انسانی سمگلنگ سیل میں میڈیکل ایکسپرٹ تعینات کرنے کی درخواست کر دی ہے۔ محکمہ صحت کے نام درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بیرون ملک سے آنے والے مسافروں میں کرونا وائرس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ ایف آئی اے جسمانی تفتیش کے لیے دوسرے ممالک سے آنے والے مشتبہ افراد کو چوبیس گھنٹے تحویل میں رکھتا ہے۔ متاثرہ افراد سے یہ وائرس سٹاف میں منتقل ہو سکتا ہے۔ادھر کرونا وائرس پر قابو پانے کیلئے ملک بھر میں اقدامات جاری ہیں۔ ائیرپورٹس پر ہیلتھ کانٹرز میں تھرمل سکینرز اور گنز میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سول ایسوی ایشن کے اجلاس میں یہ طے کیا گیا کہ یومیہ بنیاد پر ایئرپورٹ بلڈنگز میں فیومیگیشن کی جائے گی۔ ہیلتھ کانٹرز پر موجود پیرا میڈیکل سٹاف کی موجودگی بھی مانیٹر ہوگی۔ کراچی کے جناح ٹرمینل ایئرپورٹ پر جراثیم کش، لوشن اور ماسک رکھنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ پنجاب میں کرونا وائرس کے 25 مشتبہ مریض سامنے آئے، جو سارے کے سارے نیگٹو ہیں۔جناح ہسپتال کے پروفیسر ڈاکٹر راشد ضیا کا کہنا ہے کہ گرمیوں کے آتے ہی کرونا وائرس کے خطرات کم ہو جائیں گے۔ ماسک صرف نزلہ اور زکام کے مریضوں کیلئے ضروری ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ قوت مدافعت کا نظام بہتر بنا کر کرونا وائرس سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔دوسری جناب ڈائریکٹر کمیونی کیبل ڈیزیزز ڈاکٹر شہناز نسیم کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے ڈرنے کی نہیں احتیاط کی ضرورت ہے۔ پنجاب میں 25 مشتبہ مریض سامنے آئے، جو سارے کے سارے نیگٹو ہیں۔ احتیاطی تدابیر سے عمل کر کے کرونا وائرس سے بچا جاسکتا ہے۔کرونا وائرس کی روک تھام اور علاج معالجہ کے حوالے سے لاہور کے تین ہسپتالوں میں آئسولیشن وارڈز قائم کر دئیے گئے ہیں۔ میو ہسپتال کی ایمرجنسی اور نارتھ میڈیکل وارڈ کرونا وائرس کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ میو ہسپتال میں 35 بیڈز اور پی کے ایل آئی میں 75 بیڈز پر مشتمل آئسولیشن وارڈ قائم کیے گئے ہیں۔ ڈریپ نے ادویہ ساز کمپنیوں کو فیس ماسک درآمد کرنے اور بنانے کے حوالے سے لائسنس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ادھر پنجاب کے دوسرے بڑے شہر فیصل آباد میں کرونا وائرس کے مشتبہ مریض کی رپورٹ آ گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ شخص میں کرونا وائرس کی تشخیص نہیں ہوئی۔ ذرائع کے مطابق شاہان نامی فیصل آباد کا یہ شہری چین سے آیا تھا۔ اس لیے شک کا اظہار کرتے ہوئے اسے الائیڈ ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔سندھ حکومت نے ایران سے واپس آنیوالے چھ سو سے زائد زائرین کی سکریننگ کر لی ہے، کوئی نیا مریض سامنے نہیں آیا۔ مشیر قانون بیرسٹر مرتضی وہاب کہتے ہیں کہ شہری خوف کا شکار نہ ہوں، تعلیمی ادارے پیر سےکھول دئیے جائینگے۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر مرتضی وہاب نے بتایا کہ کرونا وائرس کے متاثرہ مریض کی فیملی اور دیگر 28 افراد کو ٹیسٹ کے بعد کلیئر قرار دیا گیا ہے۔ تاہم مقامات مقدسہ کی زیارت کے لیے گئے چار سو افراد اب بھی ایران میں ہیں۔ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ ماسک ذخیرہ کرنیوالوں کےخلاف کاروائی ہو رہی ہے۔ اس موقع پر ملک کے معروف معالج ڈاکٹر عبدالباری نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ ہر فرد کو ماسک پہننے کی ضروررت نہیں ہے۔سندھ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ کرونا وائرس سکریننگ کے نتائج کی بنیاد پر دومارچ سے تعلیمی ادارے کھول دیئے جائینگے۔ کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے حکومت الرٹ، تعلیمی اداروں کو بند نہ کرنے کا فیصلہ سکولز میں تین روزہ آگاہی مہم چلائی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق کرونا وائرس کے حوالے سے خصوصی آگاہی مہم میں بچوں کو بتایا جائے گا کہ اس وائرس سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔ سول ایوی ایشن محکمہ ہیلتھ سمیت دیگر محکمے کرونا وائرس کے خلاف متحرک لاہور ایئرپورٹ پر سول ایوی ایشن کی جانب سے کرونا وائرس کی سکیننگ کا عمل تیز کر دیا گیا۔ روزانہ کی بنیاد پر 20 سے 25 ہزار مسافروں کی سکیننگ کا عمل جاری ہے۔ بورے والا کے نواحی گاﺅں 199 ای بی کے رہائشی دو افراد کرونا وائرس کے شبہ میں ٹی ایچ کیو ہسپتال منتقل فرحان نے کچھ روز قبل ہی ایران کا سفر کیا تھا ۔ کرونا وائرس کے خدشے کے پیش نظر اسلام آباد ضلعی انتظامیہ نے ایڈوائزری جاری کر دی ملازمین کو بائیو میٹرک مشینوں کے ذریعے حاضری سے روک دیا۔ کراچی میں 32 افراد کی ٹیسٹ رپورٹ آ گئی کسی میں کرونا وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی۔ محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ شہری خوفزدہ نہ ہوں صورتحال قابو میں ہے۔ کراچی میں متاثرہ نوجوان کے دوستوں، کلاس فیلوز اور اہل خانہ کو ٹیسٹ کے بعد کلیئر قرار دے دیا گیا تمام کی ٹیسٹ رپورٹ نیگیٹو آ گئیں۔ پاکستان میں کرونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد ماسک کی مہنگے داموں فروخت اور ذخیرہ اندوزی کرنے پر ڈریپ نے انتباہ جاری کر دی۔ ملک میں کرونا وائرس کے دو مریضوں کی تصدیق کے بعد ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے کمپنیوں کو فیس ماسک اور میڈیکل ڈیوائسز کی تیاری کیلئے ہنگامی بنیادوں پر لائسنس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاک ایران تفتان گیٹ چھٹے روز بھی مکمل طور پر بند ایران سے پاکستان آنے اور جانے والوں کی آمدروفت اور ایمیگریشن پر پابندی عائد ایرانی بارڈر پر بڑی تعداد میں پھنس گئے تفتان میں خیمہ بستی قائم کر دی گئی۔کرونا وائرس کے باعث پاک ایران سرحد پر تجارتی بندش کی وجہ سے تفتان میں کاروباری سرگرمیاں ختم ہو گئیں جس کے بعد تاجر برادری اور مزدور شہر چھوڑ کر جانے لگے جبکہ کرونا سے بچاﺅ کیلئے ملک بھر میں ماسک مہنگے داموں فروخت ہونے لگے یا مارکیٹ سے غائب ہی ہو گئے۔ کرونا وائرس میں مبتلا شہری کی حالت خطرے سے باہر قرار دی گئی ہے۔ حکومت پاکستان کرونا سے خبردار رہنے کیلئے تمام تر حفاظتی اقدامات کرنے لگی۔ اطلاعات کے مطابق اس سلسل میں وزیر اعظم کی ہدایت پر کرونا وائرس سے بچاﺅ اور حفاظتی اقدامات بارے وزارت صحت نے کرونا وائرس سے بچاﺅ ککیلئے ویب پورٹل تیار کر لیا۔ ذرائع کے مطابق سی ای او شباہت علی شاہ نے اس حوالے سے مطلع کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ نے وزارت صحت کو ویب پورٹل تیار کر کے دیا۔ وزارت صحت کے تعاون سے این آئی ٹی بی نے ویب پورٹل تشکیل دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ این آئی ٹی بی کی ٹیم نے مختصر وقت میں ویب پورٹل تیار کیا گیا۔ این آئی ٹی بی نے کرونا وائرس کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ویب پورٹل تشکیل دیا ہے۔ وزارت صحت کی جانب سے ویب پورٹل کو عوام کیلئے فعال کر دیا ویب پورٹل کے ذریعے عوام کو کرونا وائرس سے بچاﺅ کی آگاہی دی جا سکے گی۔ ویب پورٹل کرونا وائرس سے بچاﺅ کی آگاہی کے لیے مفید ثابت ہو گا۔
روہڑی میں خوفناک حادثہ ،ٹرین کی بس کو ٹکر ،22جاں بحق متعدد زخمی
روہڑی، سکھر، کراچی، راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) روہڑی کے قریب کندھرا پھاٹک پر پاکستان ایکسپریس کی زد میں مسافر بس آگئی جس کے نتیجے میں22افراد جاں بحق ہوگئے۔پولیس کے مطابق روہڑی کے قریب کندھرا پھاٹک پر مسافر بس کراچی سے راولپنڈی جانے والی پاکستان ایکسپریس کی زد میں آگئی اور حادثہ پھاٹک نہ ہونے کے باعث پیش آیا۔پولیس نے تایا کہ مسافر بس اور ٹرین کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 30 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔ کمشنر سکھر شفیق مہیسر نے حادثے میں 30 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ جاں بحق ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ زخمیوں کو تعلقہ اسپتال روہڑی اور سول اسپتال سکھر منتقل کیا گیا ہے جبکہ ایک کلو میٹر تک کے علاقے کی سرچنگ کی جارہی ہے۔پولیس کے مطابق مسافر کوچ کراچی سے سرگودھا جارہی تھی اور خوفناک حادثے میں بس کے 2 ٹکڑے ہوگئے۔ ریسکیو ٹیموں نے جائے حادثہ پر پہنچ کر امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ذرائع کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی مسافر بس کراچی سے سرگودھا جبکہ ٹرین پاکستان ایکسپریس سندھ سے پنجاب آ رہی تھی۔ روہڑی کے قریب کندھرا پھاٹک پر مسافر بس پاکستان ایکسپریس کی زد میں آ گئی۔ریسکیو ٹیموں کا کہنا ہے کہ حادثے میں 28 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہیں۔ زخمیوں کو ایمبیولینسوں کے ذریعے ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے جہاں انھیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق حادثے میں زخمی ہونے والے بعض مسافروں کی حالت تشویشناک ہے۔حادثے کے بعد تعلقہ ہسپتال اور سول ہسپتال سکھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق مسافر بس کے ڈرایور کے شارٹ کٹ نے مسافروں کی جان لے لی۔ کراچی سے پنجاب جانے والی مسافر کوچ نے نیشنل ہائی وے بند ہونے کے باعث جاڑے ماں سے شارٹ کٹ لینے کی کوشش کی جس کے باعث ایکسیڈنٹ ہوا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حادثے کی جگہ پر پھاٹک موجود نہیں بلکہ لنک روڈ بنا ہوا تھا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ٹرین حادثے میں ہلاکتوں پر اظہار افسوس کرتے ہوئے سندھ حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر زخمیوں کے بروقت علاج کو ممکن بنائے۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آئے روز کے ٹرین حادثات وفاقی حکومت کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان بن چکے ہیں۔ ایک ٹرین حادثے پر استعفی کی باتیں کرنے والے عمران خان آخر کتنے حادثوں بعد جاگیں گے؟ان کا کہنا تھا کہ سیاست دانوں کی کردار کشی میں مصروف پی ٹی آئی حکام کو عوام کی زندگیوں کی کوئی فکر نہیں ہے۔
عمران خان میرے کرکٹ ہیروز میں سے ایک ہیں: شین واٹسن
اسلام آباد(نیٹ نیوز) آسٹریلوی کھلاڑی شین واٹسن نے کہاہے کہ عمران خان میرے کرکٹ ہیروز میں سے ایک ہیں۔ آسٹریلوی کرکٹ اسٹار شین واٹسن نے ٹوئٹر پر وزیراعظم عمران خان نے ملاقات کی۔ ویڈیو شیئر کرائی اور کہا کہ عمران خان سے ملاقات اور بات چیت یادگار لمحات تھے، عمران خان میرے کرکٹ ہیروز میں سے ایک ہیں، عمران خاں نے کرکٹ اور آف دی فیلڈ میں متاثر کن زندگی کی مثال قائم کی جبکہ گریگ چیپل، ویون رچرڈز اور عمران خان کا یادیں تازہ کرنا بہت اچھا لگا۔
لاہور: پڑوسی خاتون نے بچے کو قتل کرکے لاش صندوق میں چھپادی
لاہور: شاہدرہ میں گزشتہ روز سے لاپتا بچے کی لاش پڑوسن کے صندوق سے برآمد کرلی گئی۔پولیس کےمطابق لاہور کے علاقے شاہدرہ کا رہائشی 10سالہ تنزیل گزشتہ روز پڑوسن کے گھر گیا تھا جس کے بعد وہ لاپتا ہوگیا۔پولیس نے بتایا کہ تنزیل کے اغوا کا مقدمہ تھانہ شاہدرہ میں درج کیاگیا جس کے بعد پولیس نے بچے کی تلاش کا کام شروع کیا تو شک کی بناء پر پڑوسن کے گھر کارروائی کی گئی جہاں صندوق سے بچے کی لاش برآمد ہوگئی۔پولیس کے مطابق زینب نامی خاتون نے بچے کو قتل کرکے صندوق میں بند کیا، بچے کو منہ پر کپڑا ڈال قتل کیا گیا۔پولیس نے لاش قبضے میں لے کر ملزمہ کو گرفتار کرلیا اور واقعے کی مزید تحقیقات شروع کردی
کینیڈا کا شہزادہ ہیری اور میگھن سے سیکیورٹی واپس لینے کا اعلان
کینیڈا نے شاہی خاندان سے راہیں جدا کرنے والے برطانوی شہزادہ ہیری اوران کی اہلیہ میگھن مارکل کو مزید سیکیورٹی فراہم نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔برطانوی شہزادے ہیری اور میگھن مارکل شاہی خاندان سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد سے کینیڈا میں مقیم ہیں جہاں نہیں نومبر 2019 سے کینیڈین پولیس کی جانب سے سیکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے۔خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق کینیڈا کی عوامی تحفظ کی وزارت نے اعلان کیا ہے کہ ہیری اور میگھن کو اب شاہی خاندان کا سینئر فرد نہیں سمجھا جاتا تو وہ عوام کے فنڈز سے سیکیورٹی کے بھی حقدار نہیں ہیں۔کینیڈین حکومت کے مطابق “شہزادے ہیری اور میگھن نے کینیڈا میں وقت گزارنے کا اعلان کیا تھا جس کے باعث ذمہ داری بنتی تھی کہ ہم انہیں تحفظ فراہم کریں تاہم اب ان کی حیثیت کی تبدیلی کو مد نظر رکھتے ہوئے آئندہ ہفتوں میں ان کو فراہم کی گئی سیکیورٹی ختم کردی جائے گی۔واضح رہے کہ چند ماہ قبل برطانوی شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل نے شاہی خاندان کے سینئر فرد کی حیثیت سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔شاہی جوڑے کے ہاں 8 ماہ قبل بیٹے کی پیدائش ہوئی تھی جس کا نام آرچی رکھا گیا۔ دونوں نے فیصلہ کیا تھا کہ اب وہ معاشی طورپر بھی خود مختار زندگی گزاریں گے اور برطانیہ کے ساتھ ستھ کینیڈا میں زندگی بسر کریں گے۔شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل کے بیان کے مطابق اس دوران وہ ملکہ برطانیہ، دولت مشترکہ اور اپنے بڑوں کے لیے خدمات سرانجام دیتے رہیں گے جو کہ ان کے لیے باعث فخر ہے۔
پی ایس ایل میں آج ملتان سلطانز اور کراچی کنگز مدمقابل
پاکستان سپر لیگ میں آج دو میچ کھیلے جائیں گے جہاں پہلے میچ میں ملتان سلطانز اور کراچی کنگز مدمقابل ہوں گی جبکہ دوسرے میچ میں لاہور قلندرز کا مقابلہ پشاور زلمی سے ہو گا۔پاکستان کے سپر لیگ کے دوسرے مرحلے میں آج دو میچز کھیلے جائیں گے اور ملتان اور راولپنڈی ایک، ایک میچ کی میزبانی کریں گے۔پہلے میچ میں ملتان سلطانز کا مقابلہ کراچی کنگز سے ہو گا اور یہ میچ ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔راولپنڈی میں شیڈول دوسرے میچ یں لاہور قلندرز کا مقابلہ پشاور زلمی سے ہو گا۔تحریر جاری ہےراولپنڈی میں آج بارش کا امکان ہے جس کے سبب میچ کے بارش سے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔ممکنہ بارش کے پیش نظر راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں نکاسی آب کے لیے ٹیمیں متحرک ہیں تاکہ میچ کو بارش کی صورت میں میچ کو متاثر ہونے سے بچایا جا سکے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ میدان اور پچ کی کنڈیشن دیکھ کر آج کا میچ کھیلے جانے کا فیصلہ کیا جائے گا
مقدمہ جھوٹا ،تفتیش نہ بیان ریکارڈ ،مستقبل ن لیگ کا ،مریم ،حمزہ ،باہر نکلے تو لوگ بینظیر بھٹو کا استقبال بھول جائینگے ،رانا ثناءاللہ سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ چیف ایڈیٹر خبریں ضیا شاہد کے ساتھ گفتگو
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) رہنما مسلم لیگ ن رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ مجھ پر منشیات کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا۔ پہلے مجھے ماڈل ٹاﺅن کیس میں پھنچانے کی کوشش ہوئی، پھر نیب کو سامنے لیا گیا، کچھ نہ نکلا تو منشیات کا جھوٹا مقدمہ بنا دیا گیا یہ سیاسی انتقام کی بدترین مثال ہے۔ انہوں نے کہا مستقبل مسلم لیگ ن کا ہے اور پارٹی میں دھڑے بندی کی بات مخالف پھیلا رہے ہیں۔ ہمارے قائد شہباز شریف ہم سب ورکر ہیں۔ پارٹی متحد ہے اور جب بھی الیکشن ہوا تو مریم نواز اور حمزہ شہباز جب سڑکوں پر نکلیں گے تو لوگ بے نظیر بھٹو کے استقبال کو بھول جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چینل ۵ کے پروگرام ضیا شاہد کے ساتھ میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا جو سوالاً جواباً پیش خدمت ہے:
ضیا شاہد:مجھے کوئی کہہ رہا تھا کہ رانا صاحب پر جو ڈرگ سمگلنگ کا الزام لگا اس سلسلے میں جو یقینی طور پر ماڈل ٹاﺅن کے جو 14 شہدا ہیں ان کے گھر والوںکی دعائیں تھیں۔ ان کا خیال ہے کہ وہ واقعہ رانا ثناءاللہ صاحب کی وجہ سے ہوا تھا۔ رانا صاحب آج مشکل اور ابتلاءسے گزرے ہیں بذریعہ عدالت رہائی پر آپ کو مبارک پیش کرتا ہوں لیکن یہ بتایئے جب یہ خبریںچھپی تھیں تب بھی یقین نہیں آتا تھا باقی کوئی الزام ہوتا کوئی مالی بدعنوانی، کرپشن کا الزام ہوتا تو شاید تسلیم کر لیا جاتا لیکن آپ پورا کیریئر سیاسی ورکر ہے اس میں ڈرگ کا دور دراز تک معاملہ کیسے آ سکتا۔ یہ کیسے ہو گیا اس کے لئے اب آپ نے کیا حکمت عملی اختیار کی ہے عدالتوں سے کیا طلب کیا ہے آپ کے ساتھ جو زیادتی ہوئی اور اس پر آپ کیا قانونی کارروائی کر رہے ہیں۔
رانا ثناءاللہ: میں آپ کے پاس حاضر ہونا چاہتا تھا۔ آپ ساری زندگی سیاست میں نہ سہی صحافت میں ایک جدوجہد کی علامت رہے ہیں۔ ماصی میں پاکستان میں جتنے بھی ادوار گزرے ہیں جن میں سیاسی حکومتیں یا آمریت پر مبنی حکومت اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف گھٹیا ترین اور بدترین سیاسی انتقام کے لئے حربے اختیار کرتی رہی ہیں آپ اس ساری تاریخ کے گواہ ہیں اوراب بھی شاید اس کی مثال پہلے اس حد تک موجود نہ ہو کوئی چھوٹے موٹے کیسز بنائے جاتے رہے ہیں کہ کتنا سنگین کیس سیاسی طور پر بدترین سیاسی انتقام بنانے کے لئے میرے خلاف بنایا گیا۔ ہوا یہ کہ ماڈل ٹاﺅن کے کیس میں سب سے پہلے کوشش کی کہ اس میں ملوث کیا جائے لیکن پروپیگنڈا اور چیز ہے حقیقت اور چیز ہے۔ پروپیگنڈا جو ہے مرصی کرتا رہے لیکن معاملہ حقیقت پر آئے گا پھر تو حقیقت ہی سامنے آئے گی۔ ماڈل ٹاﺅن کیس میں جو اس وقت مقدمہ ہے جو استغاثہ ہے مدعی تھا وہ تقریباً 126 لوگوں کے خلاف زیر سماعت ہے اس پر اوپر دو انکوائریاں یا انویسٹی گیشن ہمارے دور میں ہوئیں اس کے بعد ایک انکوائری اب ہوئی تو جب اس میں کوئی بات نہیں بن پڑی تو پھر اس کے بعد نیب کو سامنے لایا گیا نیب نے پہلا کام جو ہے بھرپور اپنی کوشش کی کوئی چیز نہ ملی تو اس کے ہم پھر ایک حربہ ان کے پاس رہ گیا تھا کہ اپنے گودام سے ڈرگ نکالیں اور نکال کے وہ کہیں کہ یہ برآمد ہوئی ہے کیس بنایا گیا اس میں نہ صرف میرے حمایتی یا جاننے والوں نے تسلیم نہیں بلکہ جو برے بدترین مخالف جو ہیں انہوں نے بھی اس بات کو تسلیم نہیں کیا کہ اس بات میں کوئی حقیقت، یہ ایک اوپن سیکرٹ ہے کہ ایک جھوٹا بے بنیاد کیس ساسی انتقام کے نقطہ نظر سے بنایا گیا ہے اس پر میرا موقف سب سے پہلے تو یہ ہے کہ پہلے دیکھیں جب ایک کیس درج ہوتا ہے ایف آئی آر درج ہوتی ہے سب سے پہلے اس کی انویسٹی گیشن ہوتی ہے اس سے اگلا مرحلہ ٹرائل کا ہوتا ہے یہ وہ کیس ہے جس میں انویسٹی گیشن ہی نہیں ہوئی یعنی ایف آئی آر درج ہوئی اور اگلے دن ڈی جی ایف اور انچارج منسٹر شہریار آفریدی نے جناب پریس کانفرنس کر دی کہ بالکل درست کیس ہے اس کی ویڈیو ہمارے پاس ہے۔ رانا صاحب تو خود بیگ سے نکال کر ڈرگ پیش کر رہے ہیں ہیروئن۔ یہ تو بالکل صحیح کیس ہے آپ مجھے بتائیں کہ ایک انچارج منسٹر اور ڈی جی این ایف بیٹھ کر یہ پریس کانفرنس کریں گے تو اس ایف آئی آر میں کون انویسٹی گیشن کرے گا ایک اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی یہ جرا¿ت ہے کہ وہ کوئی انویسٹی گیشن کرے۔ اس میں میرا بیان ریکارڈ کرے اس میں جو ہے وہ ڈیفنس کی طرف سے یا پراسیکیوشن کی طرف سے کوئی شہادت ریکارڈ کرے۔ انہوں نے مجھے اگلے دن عدالت میں پیش کیا اور جیل بھیج دیا۔کوئی میرے ساتھ انویسٹی گیشن آفیسر کی گفتگو تک نہیں ہوئی۔ میں نے ان کو کہا کہ آپ اتنی بڑی ویڈیو کی بات کر رہے ہیں آپ انویسٹی گیشن کو میرے آمنے سامنے بیٹھا دکھا دیں۔ کوئی انویسٹی گیشن کوئی گفتگو نہیں ہوئی میرا بیان تک ریکارڈ نہیں ہوا۔ اس لئے میں نے آن فلو آف دی ہاﺅس بھی یہ موقف احتیار کیا کہ اس میں تفتیش تو پہلے کریں اب آپ کہتے ہیں آپ عدالت میں جائیں اور انصاف ڈھونڈیں کس قدالت میں جاﺅں وہی عدالت وہی سپیشل کورٹ جس میں ضمانت کی درخواست لگی تھی اور شک پڑا حکومت کو کہ اب یہ ضمانت کہیں پر نہ جائے تو آپ 25 منٹ میں اس جج کو واٹس ایب کے اوپر 25 منٹ میں تبدیل کر دیا۔ وہاں سے میں انصاف ڈھونڈوں۔ مجھے جج صاحب کی ذات پر جو پہلے جج صاحب تھے جنہوں نے میری ضمانت کی سماعت کی اور اس سماعت کے دوران شاید پراسیکیوشن کو پتہ چلا کہ رانا ثناءاللہ کی یہ ضمانت لے نہ لیں تو انہوں نے آدھے گھنٹے کا ٹائم مانگا اور 25 منٹ کے بعد ان کو لیٹر تھما دیا اور واٹس ایپ پر میسج دے دیا کہ آپ اٹھیں آپ گھر جائیں۔ مجھے اب جج ہیں شاکر حسن صاحب مجھے ان کی دیانتداری پر مجھے کوئی شک ہے یا میں کوئی سوال اٹھاتا ہوں۔ لیکن سپیشل کورٹس کی ترتیب یہ ہے کہ جب چاہے حکومت واٹس ایپ پر 10 منٹ میں فارغ کر دے۔ تو وہاںسے میں انصاف مانگوں۔ کیوں نہ اس کیس میں ایک ایسی کمیٹی وہ پارلیمانی ہو وہ جوڈیشل ہو وہ ایگزیکٹو ہو میں نے تو یہاں تک کہا کہ آپ کینٹ کی کمیٹی بنا دیں وہ فیکٹ فائنڈنگ کرے۔ پتہ تو کرے یہ ہوا کیا ہے۔ جنہوں نے بدترین سیاسی انتقام اور بلنڈر کیا ہے۔ یہ میری کوشش ہے عدلیہ سے پاس یہی کوشش ہے اور باقی بھی جتنے ادارے ہیں ہیومن رائٹس کے ان سب کو میں نے پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین عابد ساقی صاحب کو میں نے تحریری درخواست کی میں نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کو بھی لکھا۔ انٹر پارلیمنٹ یونین ہے ان کو بھی لکھا۔ صحافی تنظیموں کو میں نے کہا ہے کہ ایک فرد ایک فرد کے خلاف جھوٹا مقدمہ کرا سکتا ہے تو مقابلہ ہو سکتا ہے لیکن اگر ریاست خود ایک فرد واحد کے خلاف مدعی بن کے کھڑی ہو جائے اور اس ادارے کا سربراہ اور ساتھ انچارج منسٹر جو بیٹھ کر پریس کانفرنس کر دیں کہ یہ بالکل سچ ہے کہ پھر اس میں کیا انصاف ہو گا۔ میں پوری سٹرگل کر رہا ہوں اپنی ذات کے لئے نہیں کر رہا۔ اب میری ضمانت ہو گئی ہے۔ یہ راستہ رکھنا چاہئے۔
سوال:جو الزام انہوں نے لگایا اس کی تو آپ تردید کرتے ہیں اس فیصلے سے ہی تردید ثابت ہو گئی ہے لیکن شیخ رشید کا دو دن پہلے انٹرویو کیا ان سے بات ہو رہی تھی تو ان کا کہنا تھا کہ وہ اے این ایف کا جو متعلقہ سیکشن ہے وہ بہت ذمہ دار لوگ ہیں اور ایک افسر کا تو کیریئر خراب ہو گیا رانا ثناءاللہ صاحب کی وجہ سے۔ رانا صاحب کا مسئلہ مس ہینڈل ہوا ہے۔ میں نے کہا کہ کس طرح سے مس ہینڈل ہوا ہے جو الزامات لگائے گئے تھے اس وقت کہا گیا تھا کہ اس کی ویڈیو موجود ہیں ثبوت ہیں بعض میں چیزیں تو کوئی ثبوت تو سامنے نہیں آئے۔ اس کے باوجود سارا قصہ گھڑا گیا اس کا مقصد کیا تھا۔ کیا آپ کے خلاف کوئی اور کیس کرپشن مالی بدعنوانی کا یا سرکاری اختیارات سے ناجائز فائدہ اٹھانے کا سو کیس نکل سکتے تھے؟
جواب: جو بشیر میمن صاحب تھے میں سمجھتا ہوں کہ بالواسطہ ان پر بھی ذمہ داری آتی ہے کہ ان کو وزیراعظم عمران خان ایک سال کہتے رہے کہ رانا ثناءاللہ کے خلاف کچھ نہ کچھ نہ نکالو وہ یہی کہتے رہے ہاں نکال رہے ہیں ہاں نکال رہے ہیں۔ لیکن اگر کوئی سچ نہیں نکلتا تھا تو کوئی جھوٹ موٹ ہی نکال دیتے۔ تو جب کوئی مقدمہ نہیں مل سکا تو پھر یہ بڑا آسان ہے کہ آپ گودام سے کوئی چیز پکڑیں اور کہہ دیں کہ رانا ثناءاللہ کی گاڑی میں سے برآمد ہوئی ہے۔
سوال: انہوں نے کوئی چیز برآمد کی آپ سے؟
جواب: انہوں نے میرے ساتھ بات تک نہیں کی۔ مجھے ٹول پلازہ سے گاڑی روکی۔ میری گاڑی سے ڈرائیور کو نکالا خود ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے 3 لوگ اور میرے ساتھ بیٹھے اور ایک دو منٹ کے اندر گاڑی وہاں سے بھگا دی۔ تھانے میں لے آئے تھانے میں 16 گھنٹے رہا ہوں۔ 16 گھنٹے میرے ساتھ گفتگو تک نہیں کی۔ مجھے یہ بھی نہیں بتایا کہ ہم آپ کے اوپر یہ کیس ڈال رہے ہیں۔ برآمدگی کرنا تو دور کی بات ہے میرے پورے کیس کی ویڈیو سنی گرفتاری لے کر تھانے میں میرا جتنا ٹائم گزرا پورے کی ویڈیو نہیں کیونکر سنائی ہے انہوں نے کیونکہ ہائی پروفائل گرفتاری تھی تو سمجھتے تھے کہ کچھ ہو نہ جائے بعد میں ہمارے لئے بڑا مسئلہ بنے گا لیکن وہ ویڈیو ان کے موقف کی تائید نہیں کرتی۔ یہ کہتے ہیں برآمدگی ہوئی ویڈیو بتائے گی کچھ برآمد نہیں ہوا۔ اب ایسی کوشش نہیں کر رہے اگر ویڈیو میرے خلاف ہوتی تو پیش کر دیتے۔ حق میں کوششیں نہیں کر رہے۔ میں عدالت سے بھی استدعا کر رہا ہوں کہ اسے پیش کروائیں یا بیان حلفی دیں کہ ہم نے کوئی ریڈیو نہیں بنائی۔
سوال: اب عدالت میں معاملہ کہاں تک ہے۔
جواب: یہی سپیشل نارکوٹکس کورٹ ہے اس کا تو میں نے بتا دیا وہاں گورنمنٹ کلیئرنس کے بعد جج لگاتی ہے اور اس کے بعد ان جج صاحب سے حکومت ناراض ہے۔ یا حکومت یہ چاہے کہ یہ کیس نہ سنے۔ جو فیصلہ کرنے جا رہے ہیں نہ کریں تو 20 منٹ چاہے حکومت کو اس کو گھر بھیجنے میں۔ وہاں کوئی دیانتدار سے فیصلہ کرنے پر مصر ہو کر یا سٹینڈ کر کے اپنے لئے مشکلات پیدا کر سکتا۔ اور کچھ نہیں کر سکتا۔
سوال: آپ کو رہائی کس عدالت سے ملی۔
جواب: وہ تو ہائی کورٹ سے ملی۔ ٹرائل کورٹ سے ممکن نہیں ہے پہلے جج ارشد مسعود تھے جو غیر جانبدار جج تھے ان کو انہوں نے دبایا کہ جی آپ ضمانت مسترد کر دیں انہوں نے یہ نہیں کہا کہ میں ضمانت مسترد نہیں کروں گا انہوں نے کہا میں میرٹ پر فیصلہ کروں گا ان کو شک پڑ گیا تو انہوں نے ان کو ری ہسٹری ایٹ کر دیا۔ در بدر کر دیا۔ اس طرح اگر حکومت اپنے مخالفین کے خلاف کیس بنائے گی۔ اب شیخ رشید صاحب کہہ رہے ہیں کہ مس ہینڈل ہوا ہے تو میں ان سے پوچھنا چاہوں گا کہ کیا کلاشنکوف والا کیس مس ہینڈل نہیں ہوا تھا۔ اور وہ جج جو سزا کا فیصلہ لکھ کر گورنر صاحب کو دکھانے کے لئے آیا تھا کہ یعنی میں یہ سزا دے رہا ہوں شیخ رشید صاحب کو اور کوئی بات کرے نہ کرے شیخ رشید کو اس کیس میں بات کرنی چاہئے تھی۔
سوال: اے این ایف کی ساکھ تو بہت اچھی ہے۔
جواب: یہ ملزم کو پکڑتے ہی نہیں۔ اے این ایف جو میں نے قریب سے دیکھا ہے یہ صرف ملزم کے کارندوں کو پکڑتے ہیں۔ وہ سمگلر جو نارکوٹکس میں کام کرتا ہے۔ وہ بیٹھا ہوتا ہے مگر کارندوں کا چالان کر دیتے ہیں وہ آگے جا کر اقبال جرم کر لیتے ہیں ان کو چھوٹی موٹی سزا ہو جاتی ہے جو کام کرنے والا ہے وہ گھروں میں بیٹھے ہیں۔ اصل منصوبوں کو پکڑے تو منشیات کی بیماری اس ملک میں اس طرح سرائیت کرتی۔
انہوں نے کہا یہ بہت بڑا نیٹ ورک ہے اس کو رانا صاحب چلا رہے ہیں۔ ہیروئن افغانستان سے آتی ہے وہ چلی جاتی ہے فیصل آباد۔ ہیروئن اتنی سمجھدار ہے کہ لاہور آنے کی بجائے فیصل آباد چلی جاتی ہے اور رانا صاحب اپنی گاڑی رکھ کر اسے لاہور پہنچاتے ہیں۔ میں 6 ماہ جیل میں رہا ہوں انہوں نے اس دوران متلی ممبرز کے علاوہ کوئی بندے ملے۔ نہیں وہاں کہاں ہیں وہ کارندے۔ صرف زبانی کلامی بات کر کے کردار کشی کی گئی۔ اس ماحول میں میڈیا اپنا رول کر رہا ہے۔ عدالتیں بھی اس کو کردار ادا کروا رہی ہیں لیکن میڈیا جو حالت انہوں نے کر دی جس طرح سے ان کو پابند کیا گیا ہے جس طرح سے لوگوں کو بے روزگار کیا گیا ہے اس کی جتنی صحافت ہے وہ کام کر رہا ہے۔
س:بیریئرز یا رکاوٹیں تو شہر میں جگہ جگہ نظر آتی ہیں ڈاکٹر طاہر القادری سے لیگی حکومت یاآپ کی مخالفت تھی؟
ج:طاہر القادری کے حملے کے لوگوں نے بیریئرز بارے شکایت کی تھی جس پر ڈسٹرکٹ مینجمنٹ نے کارروائی کی اور رپورٹ لی کہ رکاوٹیں ہٹائی جائیں۔ اجلاس میں میرے سمیت چیف سیکرٹری‘ ہوم سیکرٹری‘ آئی جی اور ایجنسیوں کے لوگ شامل تھے۔ اس کیس کو خاص اہمیت نہیں د ی گئی۔ اہمیت اسے جگڑے کی وجہ سے ہیں۔ پولیس رکاوٹیں ہٹانے گئی تو مزاحمت کی گئی۔ ہائی کورٹ کی طرف سے بیریئر لگانے کی کوئی اجازت نہ تھی اس بارے میں بھی جھوٹ بولا گیا۔ مزاحمت کے دوران لڑائی ہوئی جس میں دونوں فریق کے لوگ زخمی ہوئے اور ہلاکتیں ہوئیں۔
س:شہبازشریف کہتے ہیں وہ واقعہ کا 2 بجے تک پتہ نہ چلا جبکہ سارا میڈیا لائیو کوریج کر رہا تھا۔ سیاستدان بدمعاشوں کو پالتے ہیں جس کی مثال گلو بٹ کی شکل میں نظر آئی؟
ج:گلو بٹ کا ن لیگ سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔ شہبازشریف سے اس کی کبھی ملاقات نہیں ہوئی سب کہانیاں ہیں۔
س:ایسا تھا تو پولیس افسر گلو بٹ کو شاباش کیوں دے رہے تھے؟ واقعہ کیا تھا بعد میں کیا ہوا؟
ج:پولیس کا اپنا موقف ہے کہ وہ واقعہ پہلے کا تھا جس بعد میں دکھایا گیا۔ پولیس کا کارکنوں سے تصادم ہوا جو دوطرفہ تھا۔ عوامی تحریک نے تحقیقات اور شہادتیں اکٹھی نہ کرنے دیں۔ جے یو آئی بنی تو اس سے بھی تعاون نہ کیا۔ ان دنوں اسلام آباد‘ لانگ مارچ پروگرام بن رہا تھا اس لئے ساری سیاسی کہانی بنائی گئی۔ واقعہ کی تحقیقات میں ہمیں بے گناہ قرار دیا گیا۔ عدالت میں پولیس اور عوامی تحریک کے ورکرز کیخلاف چالان پیش ہوا۔ ڈیڑھ سال بعد استغاثہ لے آئے کہ اس کی سماعت کریں شہادتیں پیش کریں گے۔ اگلے ڈیڑھ سال شہادتیں قلم بند کراتے رہے جس کے نتیجہ میں دہشت گردی عدالت نے 126 افراد کو طلب کیا۔ اس وقت بھی استغاثہ چل رہا ہے اور یہ اگر شہادتیں پیش کر رہے ہیں جن 15 افراد کیخلاف الزام لگایا گیا اس بارے عدالت نے کہا ایسی کوئی سازش نہیں ہوئی پھر یہ اگر ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ گئے دونوں بڑی عدالتوںنے فیصلہ برقرار رکھا۔
س:ن لیگ اور تحریک انصاف کے قائدین میں سخت مخالفت ہے۔ شیخ رشید کہتے ہیں کہ ا صل اپوزیشن مہنگائی ہے لوگ نالاں ہیں مگر نفرت نہیں کرتے۔ کرپشن کے بڑے بڑے الزامات لگائے گئے۔ لوگ پکڑے گئے مگر کوئی ریکوری نہ ہوسکی نہ توقع نظر آتی‘آپ کیا کہتے ہیں؟
ج: تحریک انصاف نے کرپشن اور ریکوری کا جھوٹا بیانیہ بنایا‘ نوازشریف پر کون سی کرپشن ثابت ہوئی سوائے اس بات کے وہ لندن فلیٹس کی منی ٹریل نہیں دے سکے۔ نوازشریف کسی ریڑھی بان کے بیٹے نہیں تھے ان کے والد کی انڈسٹری تھی۔ جہاں ہزارں مزدور کام کرتے تھے۔ نواز دور میں پندرہ بیس ہزار ارب کے ترقیاتی کام ہوئے۔ کسی ایک منصوبہ میں کرپشن ثابت نہ ہوئی صرف جھوٹا پراپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ شہبازشریف نے پنجاب میں 10 سال حکومت کی۔ ایک روپے کی کرپشن ثابت نہ ہوسکی۔ ان پر کمپنیاں بنا کر افسروں کو بھاری تنخواہیں دینے کا الزام لگاتے ہیں تو اب کیوں 30,30 لاکھ روپے تنخواہیں دی جارہی ہیں۔ ان کی بنائی کمپنیاں بہترین کام کر رہی تھیں۔ ہماری درخواست پر بیرون ممالک سے ماہرین بھاری مشاہرے چھوڑ کو یہاں آئے انہیں بھی نہ بخشا گیا۔ کڈنی سنٹر کو مکمل نہ ہونے دیا جہاں غریبوں کا مفت میں ٹرانسپلانٹ ہونا تھے۔فرانزک لیبارٹری بنائی جو دنیا کی دوسری بڑی لیبارٹری ہے۔
س:شہبازشریف کے بیٹوں کے اثاثوں میں چند سال میں 700 گنا اضافہ کیسے ہوگیا؟
ج:سب جھوٹا پرواپیگنڈا کیا گیا۔ شریف خاندان کی فیکٹریاں اور ملز آج کی تو نہیں ہیں۔ قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی گئی۔ احد چیمہ جس نے 11 ماہ میں میٹرو بنا دی دو سال جیل میں رکھا گیا کچھ ثابت نہ ہوا۔ فواد حسن فواد کو دو سال بند رکھا کچھ ثابت نہ ہوا۔ حکومت کا سارا پراپیگنڈا جھوٹ پر مبنی ہے۔ اب کچھ لوگوں کی آنکھیں کھل رہی ہیں مگر ملکی معیشت اور اداروں کا بیڑہ غرق ہوچکا۔ حکومت نے سیاسی رواداری ختم کر دی ہے صرف دشمنی باقی رہ گئی ہے۔
س: موجودہ حکمران کہتے ہیں کہ ن لیگ پیپلز پارٹی نے اتنے قرضے لئے کہ ملک ڈیفالٹ ہورہا تھا جسے بچایا ہے ڈالر کا ریٹ اوقر گیا ڈار نے کیا نسخہ استعمال کیا کہ ڈالر ریٹ نہ بڑھنے دیا؟
ج:اسحاق ڈار کا نسخہ یہ تھا کہ ہمارے پاس اے ٹی ایمز نہیں تھیں‘ حکومت کی اے ٹی ایمز نے خود ڈالر خریدا مہنگا کیا اور اربوں روپے کمائے۔ حالیہ واردات یہ کی کہ گندم‘ چینی بحران پیدا کرکے عوام کی جیب سے 100 سے 200 ارب روپے نکلوالئے۔ عوام کو کنفیوزڈ کرنے کیلئے جھوٹ بولتے ہیں۔ ہم نے 5 سال میں 10 ہزار ارب قرض لیا جسے کرپشن کہتے ہیں تو تحریک انصاف حکومت نے تو ڈیڑھ سال میں 10 ہزار ارب قرض لیا۔
س:نوازشریف علاج کیلئے لندن گئے ہسپتال داخل نہ ہوئے بضد ہیں کہ بیٹی کو بھی باہر بھجوایا جائے تو آپریشن کراﺅں گا۔ پنجاب حکومت نے ان کی رپورٹ مسترد کر دی۔ کیا بیماری پر بھی سیاست ہورہی ہے؟
ج: کسی بھی شخص یک بیماری پر سیاست کرنا انتہائی گھٹیا عمل ہے۔ یہ بیمار والد کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کے بچے پاس ہوں۔ مریم نواز کی سزا معطل ہے وہ قانونی طور پر آزاد ہیں انہیں باہر جانے کی اجازت دینی چاہیے۔ ہزاروں لوگ ہیں جن کی سزا معطل ہے اور وہ بیرون ملک کاروبار کیلئے آتے جاتے ہیں۔ مریم نواز کو باہر جانے سے روکنا بدترین سیاسی انتقال ہے۔ نوازشریف کی رپورٹس نارمل تھیں تو بیرون ملک کیوں بھیجا گیا۔ ان کی رپورٹس کو تو شوکت خام کے ڈاکٹرز سے بھی چیک کرایا گیا تھا۔ نوازشریف کا دوبار دل کا بائی پاس ہوچکا ہے اب ان کے ڈاکٹرز کی مرضی ہے کہ کب آپریشن ہونا چاہیے یہ طے کرنا پنجاب حکومت یا بورڈ کا مسئلہ نہیں ہے۔
س:ن لیگ اب پنجاب تک محدود نظر آتی ہے اس کا کیا مستقبل دیکھتے ہیں؟
ج:ن لیگ کا مستقبل روشن اور شاندار ہے کیونکہ اس نے ملک کو ایٹمی طاقت بنای۔ بجلی کے کارخانے لگائے‘ میٹرو ‘ موٹرویز اور سی پیک دیا۔ شہبازشریف پارٹی کو لیڈ کر رہے ہیں سب کو ان پر اعتماد ہے۔ جب بھی الیکشن آیا یا سیاسی تحریک چلی۔ مریم اور حمزہ باہر نکلیں گے تو ایسا استقبال ہوگا کہ لوگ محترمہ بینظیر بھٹو کا استقبال بھول جائیں گے۔
س:نیب کی خبریں میڈیا پر چلتی ہیں کہ شہبازشریف خاندان نے اتنی منی لانڈرنگ کی جب رہنا ملک میں ہے تو اتنا پیسہ باہر کیوں بھیجا گیا؟
ج:شہبازشریف فیملی نے ایک پیسہ بھی باہر نہیں بھیجا۔ نیب کے الزامات جھوٹ پر مبنی ہیں۔ شریف خاندان نے کبھی منی لانڈرنگ نہیں کی ہمیشہ پیسے باہر سے پاکستان منگوائے ہیں۔ حمزہ شہباز پر بھی الزام ہے کہ ٹی ٹی کے ذریعے 18 کروڑ روپے اپنے اکاﺅنٹ میں منگوائے یعنی پیسہ باہر نہیں بھجوایا بلکہ پاکستان منگوایا ہے۔ ڈرا دھمکا کر لوگوں سے اعترافی بیان لئے جاتے ہیں جن کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔
س:کہا جاتا ہے ن لیگ دو دھڑوں میں تقسیم ہوچکی ہے۔ شہبازشریف اور مریم نواز کے الگ الگ دھڑے ہیں دونوں وزیراعظم بننا چاہتے ہیں آپ کس کے ساتھ ہیں؟
ج:پارٹی قائد شہبازشریف ہیں‘ مریم نواز اور مجھ سمیت باقی سب کارکن ہیں۔ الیکشن یمں پارٹی کو اکثریت ملی تو نوازشریف فیصلہ کریں گے جس کے سر پر ہاتھ رکھیں گے وہ وزیر اعظم بنے گا۔ وہ شہبازشریف ہوں‘ مریم ہوں یا حمزہ یہ اصل فیصلہ نوازشریف کا ہوگا جس کو جو ذمہ داری ملے گی پوری کرے گا سب ان کے ساتھ چلیں گے۔