کرونا وائرس :چین میں موجود 4پاکستانی بھی متا ثر ،ہلاکتوں کی تعداد 132

ووہان، بیجنگ، دبئی (نیٹ نیوز) چینی محکمہ تعلیم نے کرونا وائرس کی وبا کے دوران بیرونِ ملک تعلیم کے لیے سفر کرنے والے طلبا کو سوچ سمجھ کر انتظامات رنے کی ہدایت کی ہے۔وزارتِ تعلیم کے بیرون ممالک تعلیمی خدمات مرکزنے کہا ہے کہ اس نے یہ ہدایات وبائی صورتحال اوربعض ممالک اور خطوں کی طرف سے داخلے پر عائد کئی گئی پابندیوں کے پیش نظر دی ہیں۔مرکز کے مطا بق طلبا کو ہدایات دی گئی ہیں کہ انہیں کوئی خاص ضرورت درپیش نہ ہو تو وہ اپنی روانگی ملتوی کر دیں۔ مزید یہ کہ اگر انہیں بیرونِ ملک جانا ہو تو روانگی سے قبل اپنی منزل میں داخلے بارے ضابطوں کو جان لینا چاہئے اور ہوائی یا بحری اڈوں پر سرحدی جانچ پڑتال کے لیے پہلے پہنچ جائیں۔مرکز نے کہا کہ ایسے افراد جن میں سانس کی تکلیف مثلا بخار کی تکلیف ،کھانسی اور سانس کی تنگی کے اثرات موجود ہوں، انہیں فوری طور پر اپنے سفری پروگرام منسوخ کر تے ہو ئے طبی امداد حاصل کرنی چاہئے۔چین میں مرکزی حکومت کے زیرِانتظام صنعتی اداروں(ایس او ایز)نے وسطی چینی صوبہ ہوبے میں نمونیا کا باعث بننے والے کرونا وائرس کے خاتمے کے لئے بھاری رقوم اور اشیا کا عطیہ دیا ہے۔سرکاری اثاثہ جات کی نگرانی اور سٹیٹ کونسل کے انتظامی کمیشن کے مطابق ہوبے کو ایس او ایز کی طرف سے منگل شام 4بجے تک تقریباً60 کروڑ یوآن (8 کروڑ 65 لاکھ امریکی ڈالر) کے عطیات براہ راست موصول ہوئے۔ حکومت جاپان نے نئی قسم کے کورونا وائرس سے پھیلنے والے نمونیا کو متعدی امراض کی سرکاری فہرست میں شامل کر لیا ہے۔جاپانی کابینہ نے ایک آرڈیننس کی منظوری دی جس کے تحت اس بیماری پر ملک کے متعدی امراض اور قرنطینہ کے قوانین لاگو ہوں گے۔اس آرڈیننس کے تحت متاثرہ فرد کو جبری طور پر ہسپتال میں داخل کیا جا سکے گا۔حکام مریضوں کو کام سے مخصوص مدت تک چھٹی لینے کی ہدایت بھی کر سکیں گے، تمام طبی اخراجات حکومت ادا کرے گی۔قرنطینہ قانون کے تحت ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں پر حکام ا±ن افراد کا طبی معائنے کرانے کا حکم دے سکیں گے جن پر اس وائرس سے متاثر ہونے کا شبہ ہو، انکار کرنے کی صورت میں سزا دی جا سکے گی۔یہ آرڈیننس 7 فروری سے نافذ العمل ہو گا۔ ملائشیا میں کورونا وائرس کے مزید 3 مریضوں کی نشاندہی ہوئی ہے جبکہ ملایشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے کہا ہے کہ وہ کورونا وائرس کی زد میں آئے ہوئے چینی شہر ووہان سے اپنے شہریوں کے انخلاءکے لئے متعلقہ چینی حکام سے رابطے میں ہیں،انہوں نے بتایا کہ ووہان میں ملائشیا کے 78 شہری ہیں۔دریں اثاءملائشیا کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ ملائشیا میں کورونا وائرس کے مزید 3 مریضوں کی نشاندہی ہوئی ہے جس کے بعد ملک میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی کل تعداد7ہو گئی ہے۔انہوںنے بتایا کہ تمام متاثرہ افراد جن میں ایک 4سالہ بچی اور 52 سالہ شخص شامل ہے ،چینی شہری ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں کورونا وائرس کے پہلے کیس کی نشاندھی کر دی گئی۔متحدہ عرب امارات کی وزارت صحت کے حوالے سے سرکاری خبر رساں ادارے وام نے بتایا ہے کہ چینی شہر ووہان سے آنے والا ایک خاندان کورونا وائرس سے متاثر ہوا ہے، وزارت نے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد نہیں بتائی تاہم کہا ہے کہ متاثرہ افراد کی حالت مستحکم ہے اور ان کی مسلسل طبی مانیٹرینگ کی جا رہی ہے۔ چین میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر 6 ہزار کے قریب آگئی جبکہ وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 132 تک پہنچ گئی ہے۔چین کے قومی ہیلتھ کمشن سے جاری بیان کے مطابق کورونا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد 5,974 ہو گئی ہے جو کہ 2002-3 میں سارس وائرس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد سے زیادہ ہو چکی ہے۔ادارے کے مطابق بدھ کے روز مزید 1,400افراد میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے اور اس وائرس سے مرنے والوں کی تعداد بھی بڑھ کر 132ہو گئی ہے۔

10دن میں پاکستان کو شکست دیں گے،مودی کی بڑھک ،تم ہماری طاقت نہیں جانتے ہو،پاکستان کا جواب

اسلام آباد،نئی دہلی(نمائندگان خبریں) بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی فوج سات سے 10دن میں پاکستانی فوج کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ بھارتی کیڈٹس کی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ بھارت نوجوان سوچ کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے اور ہم نے سرجیکل اسٹرائیکس سے دہشتگردوں کو ان کے ٹھکانوں میں نشانہ بنایا۔ ا نہوں ے کہا کہ دو ایئر سٹرائیکس سے نہ صرف جموں و کشمیر بلکہ ملک کے دیگر علاقوں میں بھی امن قائم ہوا۔انہوں نے الزام لگایا کہ پاکستان نے دہائیوں سے(مقبوضہ)جموں و کشمیر میں بھارت کیخلاف سازشی جنگ چھیڑ رکھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھارتی فوج نے متعدد بار اپنی حکومت سے بارڈر پر دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کرنے کی اجازت مانگی، لیکن نہیں دی گئی۔ بھارتی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ حکومت نوجوان سوچ کے ساتھ آگے بڑ ھ رہی ہے۔بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ جموں وکشمیر میں آزادی کے بعد سے ہی مسئلہ برقرار ہے، کچھ خاندانوں اور سیاسی جماعتوں نے خطے میں اس مسئلے کو زندہ رکھا، جس کے نتیجے میں وہاں دہشت گردی پروان چڑھ رہی ہے۔دفتر خارجہ نے ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ متشدد بیانات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کا نوٹس لے، دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اہم بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی انتہا پسند بیانیہ سے خطے کے امن و استحکام کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں، تاہم کسی بھی جارحانہ اقدام کو ناکام بنانے کیلئے پاک افواج کو کمزور نہ سمجھا جائے، انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے بیانات ہی جے پی کی انتہا پسند سوچ کے عکاس ہیں، پاکستان انکے جنگ کو ہوا دینے والے بیان کو مسترد کرتا ہے، پاکستانی مسلح افواج اور عوام کے عزک کو کمزور نہیں سمجھنا چاہیے، بالا کوٹ میں بھارتی ایڈوینچر کے دوران بھارتی طیاروں کو گرانا ہماری مسلح افواج کی تیاری کا ثبوت ہے، بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم مودی کا بیان بھارت کے پاکستان مخالف لاعلاج جنون کو ظاہر کرتا ہے، بی جے پی حکومت اندرونی اور بیرونی تنقید سے توجہ ہٹانے کیلئے بھونڈی کوششیں کررہی ہے۔

خزانے پر بوجھ 27سرکاری جائیدادوں کی نجکاری ،4کھرب حاصل ہو نگے ،رقم بیرونی قرضے اتارنے پر خرچ ہو گی

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) نجکاری کمیشن بورڈ نے 2 پاور پلانٹس کی نیلامی میں حصہ لینے کے لیے 12 فرموں کو پری کوالیفائیڈ کرلیا اور او جی ڈی سی اور پی پی ایل کے حصص کی فروخت کے لیے مالیاتی مشیر کی خدمات حاصل کرنے کی منظوری بھی دیدی۔ نجکاری بورڈ خسارے میں چلنے والی سرکاری ملکیتی 27 جائیدادوں کی کھلی نیلامی کے ذریعے فروخت کرنے کی بھی منظوری دی اور ان تمام اثاثوں کے یے 6.7 ارب روپے کی محفوظ قیمت بھی مقرر کردی، مالیاتی مشیروں نے صرف ایک جائیداد کی قیمت کا تخمینہ5 ارب روپے لگایا ہے جبکہ باقی 26 اثاثوں کی مالیت 1.7 ارب روپے بتائی گئی ہے۔ پاور پلانٹس کی نیلامی اور دو کمپنیوں کے حصص کی فروخت سے 4 کھرب کے لگ بھگ رقم حاصل ہوگی جس سے بجٹ خسارہ پورا کرنے میں مدد لی جائے گی۔ وزیراعظم عمران خان یہ تمام اثاثے عوامی قرضوں کی ادائیگی میں استعمال کرنا چاہتے ہیں جن میں 14 ارب روپے یومیہ کی شرح سے اضافہ ہورہا ہے۔ پاور پلانٹس کی نیلامی اور2 کمپنیوں کی فروخت سے 4 کھرب کے لگ بھگ رقم حاصل ہو گی،وزیراعظم نے رقم عوامی قرضوں کی ادائیگی میں استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق نجکاری کمیشن بورڈ نے 2 پاور پلانٹس کی نیلامی میں حصہ لینے کے لیے 12 فرموں کو پری کوالیفائڈ کر لیا۔او جی ڈی سی اور پی پی ایل کے حصص کی فروخت کے لیے مالیاتی مشیر کی خدمات حاصل کرنے کی بھی منظوری دے دی گئی ہے،نجکاری بورڈ خسارے میں چلنے والی سرکاری ملکیتی 27 جائیدادوں کی کھلی نیلامی کے ذریعے فروخت کرنے کی بھی منظوری دی۔ان تمام اثاثوں کے لیے 6.7 ارب روپے کی محفوظ قیمت بھی مقرر کر دی۔مالیاتی مشریوں نے صرف ایک جائیداد کی قیمت کا تخمینہ 5 ارب روپے لگایا ہے،جب کہ باقی 26 اثاثوں کی مالیت 1.7 ارب روپے بتائی گئی ہے۔پاور پلانٹس کی نیلامی اور دو کمپنیوں کی فروخت سے 4 کھرب کے لگ بھگ رقم حاصل ہو گی۔جس سے بجٹ خسارہ پورا کرنے میں مدد لی جائے گی۔وزیراعظم عمران خان یہ تمام اثاثے عوامی قرضوں کی ادائیگی میں استعمال کرنا چاہتے ہیں جن میں 14 ارب روپے یومیہ اضافہ ہو رہا ہے۔ وزیر نجکاری محمدمیاں سومرو نے کہا ہے 6 ریاستی اداروں اور املاک کی نجکاری کے لیے نیلامی موصول ہوچکی ہے جس کے بعد متعلقہ ادارے اور محکمے عدالتی احکامات سمیت پیپرا قوانین کو مد نظر رکھ کر ان کا جائزہ لیں گے۔معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان اور نجکاری ڈویژن کے سیکریٹری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد میاں سومرو نے کہا کہ اسٹراٹیجک سیل 10 برس بعد ہورہی ہے اور اس عمل میں عموما 2 برس یا زائد کا دورانیہ لگ جاتا ہے جسے تقریبا ایک برس میں مکمل کرلیا گیا۔انہوں نے کہا کہ نیلامی میں دنیا کی بیشتر نئی کمپنیوں نے دلچسپی کا اظہار کیا۔اس ضمن میں نجکاری ڈویژن کے سیکریٹری نے نیلامی سے متعلق تفصیلات بتائیں کہ حکومت کی جانب سے 2018 کے دسمبر میں 6 اداروں اور املاک کی نجکاری کا ہدف دیا گیا اور رواں مالی سال میں دوپاور پلانٹس، دو کنونشن سینٹر، سروسز ہوٹل لاہور اور ایس ایم ای بینک کی نجکاری کا عمل مکمل ہوجائےگا۔انہوں نے بتایا کہ اداروں کی نجکاری میں پیپرا قوانین اور عدالتی فیصلوں کو مدنظر رکھا جائے گا اور پاکستان سے 5 جبکہ دنیا بھر سے 8 کمپنیوں نے نیلامی میں دلچسپی کا اظہارکیا۔انہوں نے کہا کہ اسٹیل ملز ہماری ترجیحات میں صف اول پر ہے۔سیکریٹری نجکاری ڈویژن نے بتایا کہ ‘فنانشل ایڈوائزکی تعیناتی ہوچکی ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ رواں برس مئی تک اسٹیل ملز کی نجکاری کے سلسلے میں نیلامی ہوجائے گی۔انہوں نے کہا اسی طرح دیگر ریاستی اداروں جو مسلسل خسارے کے باعث ملکی خزانے پر بوجھ بن رہے ہیں ان کی نجکاری مرحلہ وار ہوجائے گی اور بہت جلد 27 سرکاری اراضی کی جلد نیلامی کا عمل شروع ہوجائےگا۔

ٹرمپ کا بیت المقدس پلان ،سعودیہ ،قطر ،امارات، مصر حامی،پاکستان ،ترکی ،ایران ،مخالف

انقرہ، اومان، ریاض (مانیٹرنگ+ نیوز ایجنسیاں) سعودی عرب نے کہا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اسرائیل فلسطینی تنازعے کے حل کی کوششوں کی قدر کرتا ہے۔ ساتھ ہی اسرائیل فلسطینیوںکے درمیان براہ راست مذاکرات کے آغاز کا بھی مطالبہ کیا ہے۔سعودی عرب کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے تجویز کیے گئے منصوبے کے بارے میں اگر کوئی عدم اتفاق ہے تو اسے امریکی سرپرستی میں مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے ”تاہم امن عمل پر آگے بڑھا جائے تا کہ ایک ایسا معاہدہ طے پا سکے جس میں فلسطینی عوام کے جائز حقوق حاصل کیے جا سکیں۔سعودی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق، ”سعودی بادشاہت صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی طرف سے فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان ایک جامع امن معاہدے کے لیے کوششوں کی قدر کرتی ہے۔فلسطینیوں کی طرف سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ امن معاہدے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ منصوبہ ”تاریخ کے کوڑے دان میں جانے کے قابل ہے۔فلسطینیوں کی طرف سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ امن معاہدے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ منصوبہ’ ‘تاریخ کے کوڑے دان میں جانے کے قابل ہے۔ ٹرمپ نے اپنے منصوبے کو تاریخی قرار دیا تھا۔سعودی عرب کے فرمانروا اور خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے درمیان ٹیلیفون پر بات چیت ہوئی ہے۔ شاہ سلمان نے فلسطینی صدر کو یقین دلایا ہے کہ مملکت فلسطینی قوم کے شانہ بہ شانہ کھڑی ہوگی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فلسطینی صدر سے بات چیت کرتے ہوئے شاہ سلمان نے کہا کہ مسئلہ فلسطین اور مظلوم فلسطینی قوم کے حوالے سے ہمارا موقف آج بھی وہی ہے جو مملکت کے بانی شاہ عبدالعزیز کے دور میں تھا۔ سعودی عرب فلسطینی قوم کے ساتھ ہے۔ فلسطینی قوم جو بھی فیصلے کرے، اپنی امنگوں اور خواہشات کے لیے جو اقدام اٹھائے گی سعودی عرب اس کا ساتھ دے گا۔دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے شاہ سلمان کی طرف سے مسئلہ فلسطین کو غیرمعمولی پذیرائی اور اہمیت دینے پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔قدس کی غاصب اور جابر صیھونی فوجیوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ناپاک صیہونی منصوبے سینچری ڈیل کی رونمائی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے والے نہتے فلسطینیوں پر فائرنگ کی جس سے 22 فلسطینی زخمی ہو گئے۔فلسطین کی ہلال احمر کمیٹی کا کہنا ہے کہ صیہونی فوجیوں نے کل رات مقبوضہ قدس، الخلیل اور غرب اردن کے علاقے البیرہ میں فلسطینی مظاہریں پر آنسو گیس کے شیل داغے، لاٹھی چارج کیا اور ربر کی گولیاں چلائیں جس سے 22 فلسطینی زخمی ہو گئے۔ترکی اور اردن کے مختلف شہروں میں ہزاروں افراد احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے اور امریکی سفارتخانے اور قونصل خانے کے باہر نعرے بازی کی گئی۔امریکی صدر ڈولڈ ٹرمپ کے تیار کردہ مغربی ایشیا پلان یا وہی سینچری ڈیل منصوبے کے خلاف ترکی میں زبردست احتجاج کیا گیا۔ سیکڑوں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔رپورٹ کے مطابق استنبول میں امریکی قونصل خانے کے باہر سیکڑوں مظاہرین نے اکٹھا ہو کر امریکا اور ٹرمپ کے خلاف نعرے لگائے جبکہ انقرہ میں بھی امریکی سفارتخانے کے باہر احتجاج کیا گیا۔ادھراردن میں بھی سیکڑوں افراد نے امریکی سفارخانے کے باہر ٹرمپ کے مغربی ایشیا پلان یا سینچری ڈیل منصوبے کے خلاف احتجاج کیا۔ ایران نے بھی اس منصوبے کو مکمل طور پرمسترد کر دیا ہے۔ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے پلان کو مشرق وسطی اور دنیا کے لیے ڈرانا خواب قراردیا۔فلسطینی وزیراعظم نے کہا کہ منصوبہ بین الاقوامی قوانی کے خلاف ہے۔پاکستان نے 1967 سے قبل کی سرحدوں کی بنیاد پر فلسطین کی جانب سے یروشلم (بیت المقدس)کو اس کی آزاد ریاست کا دارالحکومت بنانے کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔دفتر خارجہ کا مذکورہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مشرق وسطی کے لیے امن منصوبے کے اعلان کے ایک روز بعد سامنے آیا۔ٹرمپ کے امن منصوبے سے متعلق جاری بیان میں دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے امریکا کی جانب سے مشرق وسطی کے لیے پیش کیا گیا امن منصوبہ دیکھا ہے۔دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل کی حمایت کی ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر اتفاق کیے گئے پیرامیٹرز، 1967 سے قبل کی سرحدوں اور بیت المقدس کو فلسطین کے دارالحکومت کے طور پر ایک قابلِ عمل، آزاد ریاست فلسطین کا قیام چاہتا ہے۔مذکورہ مسئلے سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادیں مغربی کنارے میں موجود تمام نئی آبادیوں کو غیر قانونی قرار دیتی ہے اور 1967 کی عرب اسرائیل جنگ سے قبل کے سرحدوں کی بنیاد پر متفقہ اراضی کے تبادلوں کے ساتھ اس کے حل کا مطالبہ کرتی ہیں۔یورپی یونین امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ مشرق وسطی کے امن منصوبے کا مطالعہ اور جائزہ لے گی۔ برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق خارجہ امور اور سکیورٹی پالیسی کے لئے یورپی یونین کے اعلی نمائندے جوزپ بوریل نے اسرائیل اور فلسطین کے مابین مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لئے یورپی یونین کی تیاری کی تصدیق کردی۔ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ نام نہاد امن پلان کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” بیت المقدس مسلمانوں کا مقدس مقام ہے۔ اسے اسرائیل کے حوالے کرنے کا پلان ہرگز قبول نہیں کیا جا سکتا”۔صدر ایردوان نے دورہ سینیگال سے واپسی کے دوران طیارے میں اخباری نمائندوں کے ساتھ بات چیت میں کہا ہے کہ یہ نام نہاد امن پلان قیام امن اور مسئلے کے حل کے لئے کوئی خدمت سرانجام نہیں دے گا۔صدرایردوان نے شام کے شہر ادلب کی حالیہ صورتحال کا بھی جائزہ لیا۔انہوں نے کہا ہے کہ ہمارے روس کے ساتھ سوچی میں اور آستانہ میں بعض مذاکرات اور سمجھوتے طے پائے تھے۔ جب تک روس ان سمجھوتوں کے ساتھ وفادار رہے گا ہم بھی اسی وفاداری کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں گے۔ مسئلہ فلسطین کے اہم سٹیک ہولڈرز حماس کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ ٹرمپ کا منصوبہ فرسودہ اور جارحانہ ہے۔ امریکی صدر کا مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کے حوالے کرنے کا پلان ناقابل قبول ہے۔ مقبوضہ بیت المقدس کی سرزمین ہمیشہ فلسطینیوں کی رہے گی۔ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ منصوبہ کو ایک ہزار بار نہ کہتے ہیں۔ ادھر فرانس نے ٹرمپ کے منصوبہ کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے اس منصوبے کا احتیاط سے جائزہ لیا جائے گا۔ قطر کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ قطر امن پلان کے سلسلہ میں کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے لیکن ساتھ ہی بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ فلسطینیوں کو رعائتیں اور مراعات دیئے بغیر کوئی حل قابل قبول نہ ہوگا۔ ٹرمپ کے معاملے میں کوششوں کو سراہتے ہیں۔یو اے ای کی جانب سے جاری کیے بیان میں کہا گیا ہے کہ پلان مذاکرات کی جانب واپس آنے کا اہم نقطہ آغازہے۔ دیرپاامن کی ضمانت متعلقہ فریقوں کے درمیان متفقہ لائحہ عمل سے ہی دی جاسکتی ہے۔ مصر کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی اور فلسطینی امن منصوبہ کا احتیاط سے جائزہ لیں پلان میں ایک ایسے حل کی حمایت کی گئی ہے جس کے تحت آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے ذریعے فلسطینیوں کے جائز حقوق کی بحالی ممکن ہوسکے گی۔