تازہ تر ین

شہباز شریف کا ڈیلی میل کو نوٹس ،دیکھنا ہے شہزاد اکبر نے کچا ہاتھ ڈالا یا کیس میں کوئی جان ہے،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ شہباز شریف کے حافی ڈیوڈ روز اور ڈیلی میل کے خلاف مقدمہ کا جب تک فیصلہ نہیں ہو جاتا اس وقت تک کچھ کہنا بہت مشکل ہے لیکن یہ بات اپنی جگہ پر درست ہے کہ پاکستان کی نسبت برطانیہ میں پریس کے قوانین بہت سخت ہیں اگر وہاں مقدمہ ہو جاتا ہے اور پھر ثابت ہو جاتا ہے تو پھر اس سے نکلنا بہت مشکل ہے یہاں تک کہ بہت بڑے بڑے ادارے بڑے اخبار، بڑے میگزین ایسے ہیں جو اس قسم کے معمولی معمولی جو مقدمات تھے ان پر وہ ہارے بعض کی قرقی ہو گئی بعض بالکل بند ہو گئے لہٰذا بہت مشکل کام ہے وہاں آسانی سے مقدمہ سے جان نہیں چھڑائی جا سکتی۔ زلزلہ زدگان کی برطانوی امداد میں خوردبرد کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ وہ وزیراعظم کو ٹارگٹ کر رہے ہیں وہ معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کے لئے کوئی دھچکا ہو سکتا ہے اس سوال کے جواب میں ضیا شاہد نے کہا کہ کافی مشکل کیس ہے اتنا آسان نہیں ہے ایک تو وہاں اتنی جلدی فیصلے نہیں ہوتے۔ لیکن فیصلہ بہت ٹھوس بنیادوں پر ہوتا ہے اور عام طور پر نتائج بہت خوفناک نکلتے ہیں۔ اس فیصلے کو دنیا میں مانا جائے گا۔ یہ کہنا تو بہت مشکل ہے کہ کشتیاں کس کی جلیں گی اور کون بچے گا لیکن اپنی جگہ یہ سنجیدہ کیس ہے اس کے نتائج بہت اچھے نکلیں گے۔ میں اپنے ملک کی عدالت کی بہت عزت کرتا ہوں اس کے باوجود میں یہ سمجھتا ہو ںکہ برطانیہ کے لاز خاص طور پر اخبارات اور میڈیا سے متعلق بہت سخت ہیں اور میں نے بہت کیسز پڑھے ہیں میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ وہاں بچنا بہت مشکل ہے۔ اگر حکومت کے حق میں فیصلہ آیا تو بھی مشکل ہے خلاف آیا تو بھی بہت مشکل ہو گا اس لئے کہ پاکستان کے حالات میں، پاکستان کے عدالتی انصاف میں جتنے سکم رہ جاتے ہیں جتنے دلال میں خامیاں رہ جاتی ہیں ان میں سے مقدمہ در مقدمہ ایک دوسرے کے خلاف، ایک مقدمہ ہوتا ہے اور دوسرے دن اس کے خلاف کیس آ جاتا ہے یا اس کے حق میں یا مخالف۔ دونوں شکلوں میں محسوس یہ ہوتا ہے کہ بعض اوقات تو پتہ بھی نہیں چلتا کہ ابھی دو دن پہلے فیصلہ آیا اور آج اس فیصلے کا ری بٹل آ رہا ہے۔ برطانیہ جیسے ملک میں بہت سوچ سمجھ کر فیصلے ہوتے ہیں اور جو ہوتے ہیں وہ پھر واپس نہیں ہوتے۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ کوثر نیازی ایک جیس جیتے تھے ایک اخبار کے خلاف جیت لیا تھا۔ اس اخبار کو بڑا جرمانہ ہو گیا تھا دیکھنا ہو گا کہ شہزاد اکبر صاحب نے کچا پکا ہاتھ ڈالا ہے یا اس میں کوئی جان نظر آتی۔ شہباز شریف کے پاس بہترین صلاحیت کے حامل وکلا موجود ہوں گے ان کے پاس وسائل بھی ہیں۔ ان کا سابق حکومت سے تعلق رہا ہے ان پر کرپشن کے الزامات بھی بے تحاشا ہیں۔ منی لانڈرنگ کے بھی بے اندازہ الزامات ہیں اس قسم کے روپیہ پیسہ ان کے لئے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ شہزاد اکبر کے نوازشریف شہباز شریف پر چودھری شوگر ملز کے اکاﺅنٹ سے 560 ملین ٹرانسفر ہوئے اس بارے میں بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ جتنا بڑا الزام ہے ہو تو پوری حکومتوں کو پلٹ دے گا اس الزام کی نوعیت اور سکیل اتنا بڑا ہے کہ یہ بڑا سیریس معاملہ ہے۔ ضیا شاہد نے کہا جانے والے ڈی جی آئی ایس پی آر ایک طرح سے بریف کر رہے تھے انہوں نے اپنی بریفنگ میں اکثرباتیں وہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں لیکن یہ جتنا بھی باتیں ہو چکی ہیں برطانیہ نے یورپی یونین سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے راہیں جدا ہو گئیں۔ برطانوی پارلیمنٹ نے بریگزٹ بل کی توثیق بھی کر دی ہے۔ اس کے دنیا پر اثرات ہوں گے کیونکہ جب سے برطانیہ یورپی یونین کا رکن تھا اس وقت سے یورپ کو ایک ملک ہی سمجھا جاتا تھا اب ایک برطانیہ ایک الگ ملک ہے۔ سلامتی کونسل کا رکن ہے۔ ویٹو پاور ہے اوراس کے علاوہ اب یورپ کے جو چھوٹے چھوٹے ممالک نے جو مل کر ایک یورپین یونین بنائی ہوئی ہے اب اس کی وہ پوزیشن نہیں ہے جو برطانیہ کی ہے اس لئے میں یہ سمجھتا ہوں کہ برطانیہ کی اہمیت کم نہیں ہو گی بلکہ پہلے سے زیادہ بڑھے گی۔ یورپ سے ملنے کی وجہ سے بہت سے معاملات میں ان کی رائے متاثر ہوتی تھی اور برطانیہ الگ شناخت کے طور پر سلامتی کونسل کے رکن کے طور پر سامنے نہیں آ سکتا تھا۔ شہباز شریف کی طرف سے برطانیہ کے اخبار کو نوٹس سے ان کو برطانیہ میں رہنے کا جواز بھی مل گیا ہے ابھی تک تو یہ بات تھی کہ ان کے بھائی بیمار تھے وہ ان کی عیادت کے لئے ساتھ آئے ہوئے اب انہوں نے مقدمہ کر کے ایک اورجواز پیدا کر لیا ہے کہ زیادہ عرصہ تک وہاں رکنے کا جواز پیدا کر لیا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv