بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدل کر جنگی جرم کر رہا ہے: وزیراعظم

پشاور (ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ حکومتیں 5 سال پورے کرنے کے لیے آتی ہیں لیکن ہم اصلاحات کے لیے آئے ہیں۔پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا سی پیک سے چین صنعت، زراعت اور تیکنیکی تعلیم میں مدد کر رہا ہے اور ہمارا روپیہ مستحکم ہو رہا ہے۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان کا بہترین ٹیلنٹ اوورسیز پاکستانی ہیں، اوور سیز پاکستانی کمفرٹ زون سے نکلیں اور پاکستان واپس آئیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا میں پاکستانی ڈاکٹروں کی تنظیم ’اپنا‘ سے ملاقات ہوئی، پاکستانی ڈاکٹروں نے باہر کے اسپتالوں کے سسٹم پر کینسر اسپتال قائم کیا، ہم بھی اسپتالوں میں اصلاحات باہر ملکوں کے اسپتالوں کی طرز پر کر رہے ہیں۔
تبدیلی کے بغیر پاکستان آگے نہیں جا سکتا
ان کا کہنا تھا کہ کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھانے والا طبقہ کہتا ہے نجکاری ہو رہی ہے، اصلاحات کو سبوتاڑ کرنے کے لیےکہا جا رہا ہے کہ اسپتالوں کی اصلاحات نہیں نجکاری ہو رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھانے والا طبقہ کہتا ہے نجکاری ہو رہی ہے، اصلاحات کو سبوتاڑ کرنے کے لیےکہا جا رہا ہے کہ اسپتالوں کی اصلاحات نہیں نجکاری ہو رہی ہے۔ان کا کہنا تھا ایک حکومت مدت پوری کرنے آتی ہے لیکن ہم اصلاحات کے لیے آئے ہیں اور تبدیلی کے بغیر پاکستان آگے نہیں جا سکتا، ملک کا انتظامی انفرا اسٹرکچر تبدیل کیے بغیر آگے نہیں جا سکیں گے۔
اصلاحات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جب بھی حکومت اصلاحات کرتی ہے تو رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں لیکن ہم اصلاحات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہمیں مزاحمت ملے گی جسے ہم نے برداشت کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ مہاتیر محمد کی اصلاحات کی بدولت ملائشیا کہاں سے کہاں پہنچ گیا، ترکی میں شرح سود 30 فیصد تھی اصلاحات کر کے معیشت ٹھیک ہو گئی، ملائیشیا اور ترکی اصلاحات کی وجہ سے کہاں سے کہاں پہنچ گئے۔
امریکا میں بھارت کی لابی پاکستان سے بہت طاقتور ہے
مودی حکومت کو فاشسٹ اور نسل پرست قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کشمیر اور مسلمانوں کے معاملے میں انسانی حقوق کی خالف ورزیاں کر رہا ہے، عالمی قوانین کی بھی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جیسا پروگرام لا رہا ہے وہ ہٹلر کے نازی جرمنی میں تھا، ہٹلر نے نازی جرمنی کے ذریعے یہودیوں کی نسل کشی کی تھی، بھارت میں آر ایس ایس نظریے کی حامل بی جے پی حکومت وہی کر رہی ہے جو ہٹلر نے نازی جرمنی میں کیا۔عمران خان نے کہا کہ میانمار میں بھی پہلے مسلمانوں کو رجسٹریشن کے لیے کہا گیا اور پھر ان کی نسل کشی کی گئی۔ان کا کہنا تھا امریکا میں بھارت کی لابی پاکستان سے بہت طاقتور ہے، امریکا میں بھارت کا نکتہ نظر پاکستان پر حاوی رہتا ہے اور امریکی پالیسی بھارتی نکتہ نظر کی روشنی میں پاکستان پر اثر انداز ہوتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس معاملے کو امریکا میں اجاگر کرنے کی ہم نے کوشش کی ہے، شمالی امریکا میں موجود پاکستانی ڈاکٹر بھی آواز بلند کریں کہ کشمیر میں جو ہو رہا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔
متنازع قانون بنانے کا مقصد ہی مسلمانوں کو ٹارگٹ کرنا ہے
ان کا کہنا تھا مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نظربندی کو 5 مہینے ہونے کو ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدل رہا ہے جو جنگی جرم میں آتا ہے۔بھارت کے متنازع شہریت قانون کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ اس قانون کا مقصد ہی مسلمانوں کو ٹارگٹ کرنا ہے جس کے خلاف بھارت کے اندر ہی احتجاج شروع ہو گئے ہیں، متنازع قانون کے خلاف سکھ، پارسی، اعتدال پسند اور پڑھے لکھے ہندو بھی احتجاج کر رہے ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا باہر کے اخبارات، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں میں پہلی بار بھارت پر تنقید ہو رہی ہے، بھارت معاملے سے توجہ ہٹانے کے لیے آزاد کشمیر میں مہم جوئی کرے گا، اس معاملے پر شمالی امریکا میں موجود پاکستانی ڈاکٹروں کی تنظیم کی لابی کی ضرورت ہے۔

طالبان کا افغان بیس پر حملہ، 10 فوجی ہلاک

افغانستان (ویب ڈیسک)افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند میں قائم فوجی بیس پر طالبان کے حملے میں 10 افغان فوجی ہلاک ہوگئے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق 215 میوند آرمی کورپس کے ترجمان نواب زردان کا کہنا تھا کہ طالبان نے ضلع سانگن میں بیس کے لیے ایک خندق کھودی اور جنگجوﺅں کے کمپاﺅنڈ پر حملے سے قبل اسے دھماکے سے اڑادیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’بیس میں حملے کے وقت 18 فوجی موجود تھے جو سانگن کے لوگوں کو سیکیورٹی فراہم کر رہے تھے جن میں سے 4 فوجی زخمی بھی ہوئے جبکہ دیگر 4 نے طالبان کا مقابلہ کیا‘۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے میڈیا کو بیان جاری کرتے ہوئے حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ہلمند میں یہ حملہ اس وقت ہوا جب مقامی اور بین الاقوامی قوتیں افغانستان میں تشدد کے خاتمے کے لیے امریکا اور طالبان کی بات چیت کی دوبارہ بحالی کی کوششیں کر رہی ہیں۔اس سے قبل منگل کے روز شمالی صوبے بلخ میں فوجی اڈے پر حملے سے 7 افغان فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔واضح رہے کہ موسم سرما میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان کشیدگی میں کمی دیکھی جاتی رہی ہے جس کی وجہ طالبان جنگجوﺅں کی اپنے گاﺅں واپسی اور برف کی وجہ سے حملے میں مشکلات بتائی جاتی تھیں۔تاہم حالیہ سالوں میں تمام موسموں کا فرق ختم ہوتا دکھائی دیا ہے۔افغانستان میں خوفناک تشدد مزید زور پکڑتے جارہا ہے جبکہ امریکا اور طالبان کے درمیان باضابطہ مذاکرات جاری ہیں جس کا مقصد افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا ہے جس کے بدلے میں طالبان کی جانب سے سلامتی کی بہتر صورتحال کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

سال 2019: کرکٹ کے میدان میں کس ٹیم نے لیے پورے نمبر اور کون رہی ناکام؟

لارڈز کے میدان پر شام کے سائے گہرے ہونے لگے تھے اور فلڈ لائٹس روشن تھیں تاہم میدان اور ٹی وی کے سامنے بیٹھے شائقین کرکٹ اسکرین پر ٹکٹکی باندھے میدان میں نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے درمیان جاری ورلڈ کپ 2019 کے ناقابل یقین فائنل کے سنسنی خیز آخری لمحات کو محسوس کررہے تھے۔فائنل مقابلہ ٹائی ہونے کے بعد سپر اوور میں بھی نیوزی لینڈ کو فتح کے لیے آخری گیند پر دو رنز درکار تھے، جوفرا آرچر دوڑتے ہوئے آئے اور مارٹن گپٹل نے مڈ وکٹ کی جانب شاٹ کھیل کر دوڑنا شروع کردیا۔نئے ورلڈ چیمپیئن کے منتظر شائقین کرکٹ دم بخود ہو کر اس منظر کو دیکھ رہے تھے کہ جیسن رائے نے گیند کو وکٹ کیپر کی جانب تھرو کیا اور جوز بٹلر نے پلک جھپکنے میں بیلز اڑا دیں اور مارٹن گپٹل رن آؤٹ ہو گئے۔میچ ایک مرتبہ پھر ٹائی ہو چکا تھا لیکن انگلینڈ کی ٹیم کو تاریخ میں پہلی مرتبہ ورلڈ چیمپیئن کا تاج سر پر سجانے کا موقع ملا اور نیوزی لینڈ کی ٹیم میچ نہ ہارنے کے باوجود بھی چیمپیئن بننے سے محروم رہ گئی۔گزرے سالوں میں ہم نے کئی ناقابل یقین دلچسپ میچ دیکھے ہوں گے لیکن کسی بھی میچ خصوصاً ورلڈ کپ فائنل کا ایسا رونگٹے کھڑے کرنے والا اختتام آج تک نہیں ہوا اور شاید آگے بھی ایسا ہونا ناممکن ہے۔کون جیتا اور کون ہارا اس بات سے قطع نظر، یہ سال ممالک اور ان کی سرحدوں سے قطع نظر ہر کرکٹ شائق کو ہمیشہ یاد رہے گا۔ہمیشہ کی طرح ایک اور سال اختتام کو پہنچا جو اپنے پیچھے ان گنت یادیں، حادثات اور ناقابل فراموش واقعات کی پرچھائی چھوڑ گیا۔کھیلوں کی دنیا کی بات کی جائے تو یہ ضروری نہیں کہ ہر کسی کے لیے ہر سال یادگار ثابت ہو بلکہ کچھ لوگوں کے لیے یہ ناقابل فراموش سال ہوتا ہے تو بعض افراد اس سال کو اپنی یاد داشت سے مٹانا ہی بہتر سمجھتے ہیں۔اس کی سب سے بڑی مثال 1992 کا سال ہے جسے ہر پاکستانی آج تک ایک خوشگوار برس کی طرح یاد رکھتا ہے لیکن اسی کے برعکس 2003 اور 2007 کے ورلڈ کپ کے سبب پاکستانی شائقین کرکٹ اس سال کو کبھی بھی یاد کرنا پسند نہیں کرتے۔

تاہم سال 2019 کا معاملہ ماضی کی تمام تر مثالوں کو غلط ثابت کر گیا اور کرکٹ سے محبت اور پسند کرنے والے ہر شائق کو یہ سال تا عمر یاد رہے گا کیونکہ ورلڈ کپ فائنل تو دور اب شاید ہی کسی ورلڈ کپ میں شائقین کو ایسا ایک بھی میچ دیکھنے کا موقع ملے جو دو مرتبہ ٹائی ہوا ہو۔

14 جولائی 2019 کو لارڈز کے تاریخی میدان پر شائقین کرکٹ کو جو مناظر دیکھنے کو ملے اسے وہ چاہ کر بھی نہیں بھول پائیں گے اور یہ ایک شاندار ورلڈ کپ کا بہترین اختتام تھا

پاکستان کا قرضہ کم ہوکر جی ڈی پی کا 84.7 فیصد ہوگیا، آئی ایم ایف

اسلام آباد: پاکستان کا حکومتی قرضہ (بشمول ضمانتی و انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے قرض) جی ڈی پی کے 88 فیصد سے کم ہوکر 84.7 فیصد ہوگیا۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے جاری کردہ حالیہ رپورٹ کے مطابق قرضوں میں یہ کمی بنیادی طور پر رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے دوران اخراجات کو کم کرنے، بنیادی بجٹ سرپلس رجسٹر کرنے اور ٹیکس اور غیر ٹیکس محصولات میں اضافے ہوا۔آئی ایم ایف نے مذکورہ پیش رفت کو حکومت کی عمدہ کارکردگی سے منسوب کیا۔پورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 20-2019 کی پہلی سہ ماہی موجودہ حکومت کی جانب سے بجٹ پر عمل در آمد میں بہتری آئی جس کی وجہ سے جی ڈی پی کا 0.6 فیصد کا بنیادی سرپلس اور 0.6 فیصد کا مجموعی خسارہ سامنے آیا۔عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا تھا کہ ’کارکردگی میں بہتری غیر محصولاتی ریوینو اور ریفنڈز کے ٹیکس ریوینو نیٹ میں اضافے کی وجہ سے ہوئی‘۔آئی ایم ایف کے مطابق اس دوران درآمدات میں کمی کی وجہ سے کسٹمز رسیدوں اور دیگر بیرونی شعبوں سے متعلق ٹیکسز میں مشکلات کا سامنا رہا جبکہ صوبوں کی جانب سے اخراجات قدرے احتیاط سے کیے گئے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 2019 میں بجٹ میں جی ڈی پی کا 3.5 فیصد اور مجموعی طور پر 8.9 فیصد خسارہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ ہدف بالترتیب 0.8 فیصد اور 7 فیصد طے کیا گیا تھا۔آئی ایم ایف کے مطابق وفاقی سطح پر محصولات جمع کرنے کی شرح جی ڈی پی کے 2 فیصد تک رہی جو امید سے کہیں کم رہی جبکہ کُل اخراجات اور صوبائی مالی توازن تخمینے کے مطابق تھے۔رپورٹ کے مطابق محصولات میں تین چوتھائی شارٹ فال انہی بنیادوں پر ہوئی جو مالی سال 2020 میں نہیں ہونے چاہیے تھے۔آئی ایم ایف کے مطابق ٹیلی کام کے لائسنسز کی تجدید اور سرکاری اثاثوں کی فروخت میں تاخیر سمیت توقع سے کمزور ایمنسٹی اسکیم نے جی ڈی پی میں صرف ایک فیصد اضافے میں کردار ادا کی

زرداری 5سال صدر ،یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم رہے ،بینظیر بھٹو کے قتل کا کھوج کیوں نہ لگا سکے ،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے وجودہ حکومت کے بارے میں جو کچھ کہا انہیں یہی کچھ کہنا چاہئے تھا۔ سیاسی مخالفت میں ایک دوسرے کے بارے ہمیشہ ایسی ہی باتیں کی جاتی ہیں اس میں کوئی شبہ نہیں کہ بے نظیر بھٹو کی شہادت بہت بڑا واقعہ تھی۔ یہ ایک حیران کن بات ہے کہ اس کے بعد آصف علی زرداری صاحب کی 5 سال حکومت رہی ان کی حکومت کے دوران بھی بے نظیر بھٹو کے قتل کے سلسلے میں کوئی سولڈ بات پتہ نہ چلی۔ اس حکومت میں وزیراعظم بھی ان کا تھا۔ اس کے باوجود اگر کچھ نہیں ہو سکا تو اس کا مطلب ہے کہ کہیں نہ کہیں تو خامی ضرور ہے۔ عام انسانکو اس ملک میں کیا انصاف مل سکتا ہے۔ اگر ملک کا صدر اپنی ہی اہلیہ کی شہادت کا کھوج نہیں لگا سکا۔بلاول تقریریں تو بہت کرتے ہیں لیکن انہوں نے بھی اس سلسلے میں کوئی ڈھنگ کا کام نہیں کیا۔ سندھ میں پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت بھی کچھ نہیں کر سکی اور اس سے یہ لگتا ہے مدینہ کی ریاست تھی یا نہیں تھی یا عمران خان اس کا دعویٰ کرتےے ہیں یا نہیں کرتے لیکن جو نہیں کرتے ان کے کام کون سے اچھے ہیں۔ پیپلزپارٹی اپنی لیڈر کی شہادت کا کھوج نہ لگا سکے۔ پرانی باتیں اس لئے کی جاتی ہیں کہ اپنے پلے کچھ نہیں۔ آدھے لوگوں کو تو یاد ہی نہیں رہا کتنے لوگوں کو یاد ہے کہ بھٹو صاحب کے زمانے میں کیا ہوا تھا کیا نہیں ہوا تھا۔ میری عمر کے لوگ جنہوں نے وہ چیزیں اپنی آنکھوں سے دیکھی تھیں وہ کتنے لوگ رہ گئے ہیں۔ نوجوانوں کو کیا پتہ بھٹو کے دور میں کیا ہوا تھا کیا نہیں ہوا تھا بعض لوگ ان کی حکومت کے خلاف ہیں وہ آج بھی یہ کہتے ہیں کہ بھٹو صاحب کی وجہ سے پاکستان ٹوٹا ہوا یہ بھی کہا جاتا ہے کہ پاکستان توڑنے کے تین کردار تھے ایک ذوالفقار بھٹو، ایک جنرل یحییٰ اور تیسرے شیخ مجیب الرحمن اور تینوں کا حشر جو تھا وہ تاریخ میں بہت بُرا ہے۔ یہ بھی ایک بات ہے جو اپنی جگہ پر جو کہی جاتی ہے۔ پرانی باتیں نہیں کرنی چاہئے بہاول بھٹو کو چاہئے کہ آج جہاں ان کی حکومت ہے اس کو وہ مثالی حکومت بنائیں اور گندگی اور کچرا وہاں سے ختم کریں کراچی کے مسائل ختم کریں۔ ایک یونیک اور مثالی حکومت پیپلزپارٹی کی وہاں بنائیں تا کہ لوگ کہہ سکیں کہ باقی ملک میں بھی پیپلزپارٹی کی حکومت ہو گئی تو ان کے کارنامے یہ ہوں گے۔ یہاں حال میں رہ کر مستقبل کی ۔پلاننگ کی جائے بہ نسبت اس کے کہ ماضی کی باتیں کی جائیں۔ بلاول بھٹو کا جلسہ اچھا تھا کہا جاتا ہے کہ 25,20 ہزار لوگ اس میں شامل تھے پرجوش جلسہ تھا بلاول بھٹو نے پرجوش تقریر کی۔ اسی طرح دوسری طرف عمران خان مدینہ کی ریاست کی بات کرتے ہیں آج کی بات کیوں نہیں کی کہ جب لوگوں کے پاس کھانے کیلئے دو وقت کی روٹی نہیں ہے اور بیروزگاری بڑھ گئی ہے لوگ مفلسی کے ہاتھوں تنگ ہیں۔ آج سے 14 سو سال پہلے کی مثالیں دینے سے کیا حاصل ہو گا۔ تمام سیاسی جماعتوں کو حال میں کچھ کر کے دکھانا چاہئے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ کہنا برا آسان ہے کہ آج معاشی بحران ہے سوال یہ ہے کہ جب اس کی جڑوں میں جائیں تو پچھلے دور میں بھی معاشی بحران تھا اس سے پچھلے دور میں بھی معاشی بحران تھا۔ جب صنعتیں، بینک قومیائے گئے تھے جب بڑے کارخانے قومیا کر نالائق افسر بٹھا دیئے گئے تب نوکریاں پیپلزپارٹی کے کارکنوں کو ملتی تھیں۔ بدقسمتی سے پاکستان کو کبھی بھی ایسی حکومت نہیں ملی جس کے دور میں حالات صحیح ہوں۔ ضیا شاہد نے کہا ہے کہ کل کا سب سے بڑا واقعہ ہے کہ پرویز مشرف نے اپنے لئے جو کیس کیا ہے وہ دیکھنے والا ہے۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت کے حوالے سے جو کیس سپریم کورٹ میں دائر ہوا ہے وہ دیکھنے والا ہے۔ ضیا شاہد نے نیب آرڈی نینس میں جو ترمیم ہوا ہے وہ تو بڑی زبردست ہے اس لئے کہ نیب حکومت نے یہ طے کیا ہے کہ 50 کروڑ سے کم کسی کیس میں کسی کو نہیں پکڑ سکے گی۔ اس کے علاوہ بھی بہت سی اصلاحات سامنے آتی ہیں، رانا ثناءاللہ کی رہائی کے حوالہ سے ٹی وی چینلز پر بحثیں ہوتی رہیں۔ رانا صاحب حلف اٹھا کر یہ کہتے رہے کہ میں نے کوئی ایسا کوئی کام نہیں کیا۔ وہ سارے لوگ جو کہتے تھے کہ ان کے پاس 25 کلو ہیروئن تھی، پھر 15 پر آئی، پھر 12 گرام پر آئی۔ سوال یہ ہے کہ کسی نے یہ سارے کیسز کرائے حکومت وقت کو چاہئے کہ وہ تحقیق کرے کہ جس طریقے سے متعلقہ وزیر نے پریس کانفرنس کی ہے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی پریس کانفرنس سے کوئی ایسا خاص اثر نہیں پڑا ان کو چاہئے کہ وہ اس سوال کا جواب دیں کہ6 ہفتے تک کوئی جج ہی نہیں تھا جو ان کے کیس کی سماعت کر سکتا چنانچہ جج صاحب نے جو کیس لکھا ہے اس میں لکھا ہے کہ ان کی ضمانت اس لئے منظور کی جاتی ہے کہ ان کا کیس سننے والا کوئی جج ہی نہیں تھا۔ مسلم لیگ ن اب سیاسی انتقام کا الزام لگا رہی ہے حکومت اس الزام کو دھوکے اور رانا کیس کو لوگوں کے سامنے پیش کرے اصل حقائق عوام کے سامنے لائیں، ان کے کیس کے لئے جج مقرر کرے اور روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہونی چاہئے اور انصاف فوری طور پر مل سکے۔ کابینہ نے نیب کا 2019ءترمیمی آرڈی نینس منظور کر لیا جب تک سارے فریقین، خواہ اپوزیشن ہو خواہ حکومت ہو کچھ باتوں پر تو اتفاق ہونا چاہئے جو ترمیم ہوئی ہے اپوزیشن کی بھی تجاویز لینی چاہئے تھی۔ کاش اپوزیشن کو بھی اعتماد میں لے کر کوئی قانون بناتے۔ پارلیمنٹ کے اندر تو انہیں منظور ہونے چاہئیں پہلے بحث مباحثہ ہو پھر کسی نتیجے پر پہنچا جائے۔ پرویز مشرف کی فیصلہ کے خلاف درخواست پر بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ وقتی طور پر جو جسٹس سیٹھ صاحب نے بہت سخت الفاظ استعمال کئے تھے۔ ان کو عملدرآمد روک دیا گیا۔ وہ خود پیش ہوتے یا وکیل کے ذریعے کیس ہوت ہے اس کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہاں سے کوئی کمیشن بھیج دیا جائے جو پرویز مشرف کا بیان وہاں جا کر ریکارڈ کر لے۔ ایف آئی اے نے ن لیگ کے دفتر پر چھاپہ اور ریکارڈ قبضہ میں لے لیا۔ ضیا شاہد نے کہا کہ ن لیگ جو اس کا کیس تو عدالت میں کر سکتی ہے۔ جہاں تک میری معلومات کا تعلق ہے واجد ضیا آج کل لاہور میں جو ایف آئی اے ہے اس کے سربراہ ہیں اگر وہ چھاپہ مارنا چاہیں تو ان کو حق حاصل ہے۔ ن لیگ شوق سے مقدمہ کروا سکتی ہے۔ہمیشہ سے ہوتا ہے جب اپنے اوپر پڑتی ہے و آدمی قانونی راستہ تلاش کرتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ن لیگ کیس دائر کرے گی۔ فیصلہ عدالت نے کرنا ہے۔

یورپی پارلیمنٹ کا مسلہ کشمیر پر بھارت کے خلاف پاکستان کی حمایت کا اعلان

لاہور(خبر نگار) گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور سے ملاقات کے بعدےورپی پار لےمنٹ کے نائب صدرفابیوماسیموکاستالد و نے کشمےرےوں پر مظالم ‘متنازعہ بھارتی قانون کےخلاف پاکستانی موقف کی بھر پور حماےت کا اعلان کر دےا‘دہشت گردی کے خلاف جنگ مےں افواج پاکستان ‘عوام اور سےکورٹی فورسز کی قر بانےوں پر بھی زبر دست خراج تحسےن پےش کرتے ہوئے جی اےس پی پلس سٹےٹس مےں توسےع کے لےے بھی پاکستان کو مکمل تعاون کی ےقےن دہانی کروادی ۔تفصےلات کے مطابق ےورپی پار لےمنٹ کے نائب صدرفابیو ماسیموکاستالد و نے جمعہ کے روز ےورپی پار لےمنٹ کے رکن واجد خان ‘پاک ےورپ فر ےنڈ شپ فےڈرےشن کے چےئر مےن چوہدری پر وےز اقبال لوسر کے ہمراہ گور نر ہاﺅس لاہور مےںگور نر پنجاب چوہدری محمدسرور سے ملاقات کی جس مےں خطے کی صورتحال ‘مسئلہ کشمےر اوربھارت کے جنگی جنون اور جی اےس پی پلس سٹےٹس مےں توسےع سمےت دےگر اےشوز پر بات چےت کی گئی ملاقات کے بعد مشتر کہ پر ےس کانفر نس کے دوران گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور نے کہا کہ ےورپی پار لےمنٹ کے نائب صدرفابیو ماسیموکاستالد وسے ملاقات انتہائی کامےاب رہی ہے ےہ پاکستان اور مےرے لےے فخر کی بات ہے کہ مےں چند روز پہلے ےورپی پار لےمنٹ کا دورہ کر کے وہاں36اراکےن ےورپی پار لےمنٹ سے ملاقاتےں کےں جہاں کشمےر ‘بھارتی جنگی جنون اور جی اےس پی پلس کے حوالے سے گفتگو کی اور اب مےری دعوت پرےورپی پار لےمنٹ کے نائب صدرفابیو ماسیموکاستالد و پاکستان آئےں ہےں اور انشاءاللہ بہت جلد ےورپی پار لےمنٹ وزےر اعظم عمران خان کو بھی ےورپی پار لےمنٹ مےں خطاب کی دعوت دے گی اور مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ ےورپی پار لےمنٹ کے نائب صدر دہشت گردی کے خلاف جنگ ‘امن کے قےام اور کشمےر ےوں کے موقف کی بھی بھر پور حماےت کر رہے ہےں جو سفارتی محاذ پر پاکستان کی اےک بڑی کامےابی ہے اس مےں کوئی شک نہےں انڈیا میں متنازعہ شہریت کا قانون غیر انسانی ، غیر قانونی ہے نر ےندر مودی اور دہشت گرد بھارتی تنظےم آراےس اےس اےک ہی سکے کے دورخ ہےں اور آر اےس اےس کے بھارت مےں ہونےوالے مارچ سے ےہ ثابت ہو چکا ہے کہ نر ےندر مودی آر اےس اےس کے ذرےعے مسلمانوں کی نسل کشی کا منصوبہ بنا رہا ہے مگر مجھے یقین ہے ایک دن پوری دنیا میں انصاف کا سورج طلوع ہوگا اور بھارت کے کشمےر ےوں اور مسلمانوں پر مظالم بھی بندہوں گے عالمی طاقتوں کو بھی چاہےے وہ خاموشی تماشائی بننے کی بجائے بھارتی مظالم کا نوٹس لےں ۔ انہوں نے کہا کہ مےں جی اےس پلس سٹےٹس مےں توسےع سمےت دےگر اےشوز کے حوالے سے ےورپ سمےت دےگر ممالک اپنا بھر پور کردار ادا کر رہاہوں آج وزارت خارجہ ‘بےرون ممالک مےں پاکستانی سفارتخانے اور پاکستان کی متعلقہ وزارتےں سمےت ہم سب اےک پےج پر ہے جسکی وجہ سے ہم کامےاب ہو رہے ہےں مےرے دنےا بھر مےں سےاسی اور حکومتی لوگوں سے جتنے بھی تعلقات ہےں مےں انکو کو صرف اور صرف ملک وقوم کے لےے استعمال کر تاہوں ۔ اےک سوال کے جواب مےں گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور نے کہا کہ جی اےس پلس سٹےٹس مےں توسےع کے حوالے سے اب تک ےورپی پار لےمنٹ کے اراکےن سے ہونےوالی ملاقاتوں اور فابیو ماسیموکاستالد و کے دورہ پاکستان کے بعد مجھے ےقےن ہے کہ جی اےس پی پلس سٹےٹس مےں توسےع کا مسئلہ حل ہو جائےگا ےورپی پار لےمنٹ کے نائب صدرفابیو ماسیموکاستالد و نے پر ےس کانفر نس کے دوران کہا کہ مےں ےورپی پارلےمنٹ انسانی حقوق کمےٹی کا بھی نائب صدر ہوں پاکستان نے امن کے قےام اور دہشت گردی کے خلاف جو70ہزار قر بانےں دےں ہےں اس پر مےں پاکستانی فوج ‘عوام اور انکی حکومت کو بھر پور خراج تحسےن پےش کرتاہوں اور کشمےر مےں بھارت انسانی حقوق کی جو سنگےن خلاف ورزےاں کر رہا ہے ان کو کسی صورت نظر انداز نہےں کےا جاسکتا کےونکہ وہاں خواتےن ‘بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ غےر انسانی سلوک کےا جارہا ہے اور مےں سمجھتاہوں کہ پاکستان بات چےت کے ذرےعے مسئلہ کشمےرکے حل اور امن کےلئے جو موقف اختےار کر رہا ہے وہ بالکل ٹھےک ہے اور بھارت کو اےسے مظالم نہےں کر نے چاہےے کشمےر مےں بسنے والے تمام کشمےرےوں کو مکمل آزادی کے ساتھ زندگی گزارنے کا حق ہے مگر بدقسمتی سے وہ عشروں سے مظالم کا شکار ہے مےں اس پر ےورپی پار لےمنٹ مےں بھی بھر پور آواز بلند کرو ں گا بھارت مےں شہر ےت کا نےا قانون بھی انسانی حقوق کے خلاف ہے اور مجھے امےد ہے بھارت اپنے اس بل پر نظر ثانی کر ےگا تمام شہرےوں کو ےکساں بنےادی انسانی حقوق انکا حق ہے فر انس اور جر منی کئی صدےوں تک لڑ ے مگر اب وہ بہتر ےن دوست ہے اور مےں سمجھتاہوں کہ بھارت کو چاہےے وہ پاکستان کےساتھ مذاکرات کے ذرےعے مسائل کو حل کر ےں ۔ اےک سوال کے جواب مےں ےورپی پار لےمنٹ کے نائب صدرفابیو ماسیموکاستالد و نے کہا کہ جی اےس پلس سٹےٹس مےں توسےع کےلئے گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور جو کوشش کر رہے ہےں ےہ پاکستانےوں کےلئے ےقےنا اےک فخر کی بات ہے اور دورہ ےورپ کے دوران بھی ےہ صرف پاکستان کے مفادات کی بات کرتے رہے ہےں مےں پاکستانی عوام کو ےہ ےقےن دلاتاہوں کہ جی اےس پلس سٹےٹس مےں توسےع سمےت جہاں بھی پاکستان کے مفادات کی بات ہوگی مےں انکے ساتھ کھڑا ہوں اور مجھے ےقےن ہے کہ پاکستان کےلئے جی اےس پلس سٹےٹس مےں توسےع ہو جائےگی ۔ ےورپی پارلےمنٹ کے رکن واجد خان نے کہاکہ مےں سب سے پہلے چوہدری محمدسرور کو خراج تحسےن پےش کرتاہوں جنہوں نے2013مےں بھی جی اےس پلس سٹےٹس کےلئے ےورپ مےں پاکستانےوں کا بھرپور مقدمہ لڑا اورآج ا س سے زےادہ آگے بڑھ کر پاکستان کےلئے کام کر رہے ہےں اور مےں نے دوبارہ ےورپ کے دورے کی دعوت دیدی ہے تاکہ ہم سب ملکر پاکستان کے خلاف بھارتی لابی کے منصوبے کو ناکام بنائے اورپاکستان کےلئے جی اےس پلس سٹےٹس مےں توسےع سمےت ملک کو معاشی طور پر زےادہ سے زےادہ مضبوط بنانے کےلئے کام کرےں پاک ےورپ فر ےنڈ شپ فےڈرےشن کے چےئر مےن چوہدری پر وےز اقبال لوسرنے کہا کہ اس مےں کوئی شک نہےں کہ چوہدری محمدسرور پاکستان کےلئے ےورپ مےں بہت زےادہ کام کر رہے ہےں اور انشاءاللہ جی اےس پلس سٹےٹس مےں توسےع کاکر ےڈٹ بھی سب سے زےادہ چوہدری محمدسرور کو ہی جائےگا ۔ انہوں نے کہا کہ ےور پ مےں بھارت پاکستان کے خلاف منفی پراپیگنڈے کر رہا ہے لےکن جب ہم سب مل کر کام کر ےں گے تو ضرور بھارت اپنے مشن مےں ناکام اور پاکستان کامےاب ہوگا۔

متنا زعہ شہریت بل بھارت:ہنگامے، گھیراﺅ ،جلاﺅ ،مظاہرین پر فائرنگ مزید 6ہلاک،انڈین آرمی چیف کو بل کی حمایت مہنگی پڑ گئی ،مخا لفانہ نعرے

نئی دہلی‘ اترپردیش‘ فیروزآباد‘ ممبئی (مانیٹرنگ ڈیسک‘ نیوز ایجنسیاں) بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جبکہ بھارتی ریاست اترپردیش میں اب تک 21 مظاہرین ہلاک ہوچکے ہیں۔ بھارت میں متنازع شہریت کے قانون کے خلاف19 روز سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور روز بروز مظاہروں میں تیزی آرہی ہے۔بھارتی ریاست اترپردیش کے مسلم اکثریتی صوبوں میں احتجاج کے پیش نظر انٹرنیٹ کی سروس بند کردی گئی ہے جبکہ نماز جمعہ کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔ریاستی حکومت نے مسلم اکثریتی علاقوں میں پیراملٹری فورس کے دستے تعینات کرکے دفعہ 144 نافذ کردی ہے جس کے باعث ریاست کے 21 اضلاع میں لاک ڈان کی صورتحال ہے۔ بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت نے ملک میں متنازع شہریت کے قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ طلبہ سمیت مشتعل ہجوم کی رہنمائی کرنا لیڈرشپ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف متنازع قانون سے متعلق سیاسی بحث میں لاحاصل دخل دے رہے ہیں۔ہیلتھ کیئر لیڈرشپ سمٹ میں خطاب کے دوران بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت نے کہا کہ ‘قائدین وہ لوگ نہیں ہیں جو لوگوں کو نامناسب سمتوں کی جانب لے جاتے ہیں، ہم بڑی تعداد میں یونیورسٹیز اور کالجوں کے طلبا میں گواہی دے رہے ہیں یہ قیادت نہیں ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘قائد وہ شخص ہوتا ہے جو آپ کو صحیح سمت کی جانب لے جاتا ہے، آپ کو صحیح مشورے دیتا ہے اور پھر اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ وہ ان لوگوں کی دیکھ بھال کرے جن کی وہ رہنمائی کرتا ہے، اس لیے ہماری ذاتی مثال ہے جو ہمیں مسلح افواج کو قابل فخر بناتی ہے’۔واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل 31 دسمبر کو ریٹائرر ہورہے ہیں اور اس کے بعد وہ پہلے چیف آف ڈیفنس کا عہدہ سنبھالیں گے۔فوج کے ریٹائرڈ افسران نے آرمی چیف پر زور دیا کہ مسلح افواج کو اپنے غیر سیاسی اور سیکولر اخلاق کے ساتھ فخر کرنا چاہیے، آرمی چیف نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف جاری مظاہروں کے خلاف عوامی موقف اختیار کرتے ہوئے ‘پھر سے لائن عبور کرلی’ ہے۔سابق نیوی چیف ریٹائرڈ ایڈمرل ایل رامداس نے کہا کہ جنرل راوت کے بیانات واضح طور پر ‘غلط’ تھے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسلح افواج کے اہلکاروں کو ‘ملک کی خدمت کرنے کے دہائیوں پرانے اصول پر عمل کرنا چاہیے نہ کہ کسی سیاسی طاقت’ کے۔ریٹائرڈ ایڈمرل ایل رامداس نے کہا کہ مسلح افواج کے پاس ‘ایک داخلی ضابطہ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ غیرجانبدار اور متعصبانہ نہیں ہونا چاہیے’۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ قواعد کئی دہائیوں سے رہنمائی کا محور ہے۔ایک سینئر حاضر سروس افسر نے کہا کہ ‘بھارتی آرمی انتہائی سیاسی ہوتی جارہی ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ سرحد پار سرجیکل اسٹرائیکس (2016) اور رواں برس فروری میں بالاکوٹ کے فضائی حملوں سے لے کر یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ تک سب نے انتخابی جلسوں میں بھارتی فوج کو ‘مودی جی کی سینا’ قرار دیا۔ایک اور افسر نے کہا کہ ‘افسوس کی بات یہ ہے کہ سینئر افسران اپنی افواج میں اعلی عہدوں کے لیے جستجو کررہے ہیں اور بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ وہ صحیح سیاسی روابط یا حکومت حامی بیانات دینے سے ترقی حاصل کرسکتے ہیں’۔ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف جمعہ کی نماز کے بعد اتر پردیش کے متعدد اضلاع شدید احتجاج کیا گیا۔ احتجاج کے دوران یو پی میں اب تک 6 افراد کی موت ہو چکی ہے۔گزشتہ روز لکھو میں ایک شخص جان بحق ہوا تھا، جبکہ جمعہ کے روز بجنور میں گولی لگنے سے دو نوجوان ہلاک ہوگئے، یہاں 8 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ کانپور، سنبھل اور فیروز آباد میں بھی ایک ایک شخص ہلاک ہو گیا۔ دریں اثنا، میرٹھ میں پولیس چوکی نذر آتش کی گئی۔فیروزآباد میں نماز کے بعد لوٹ رہے لوگوں نے احتجاج کیا۔ اس دوران پولس چوکی میں آگ لگا دی گئی اور کئی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ اد دوران پولس نے آنسو گیس کے گولے داغے اور مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا۔بجنور میں بھی لوگ ایک جگہ جمع ہوئے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ مغربی اتر پردیش کے مظفرنگر اور فیروز آباد میں سی اے اے کے خلاف مظاہرے کے دوران تشدد کی آگ بھڑک اٹھی۔ دریں اثنا، مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق فیروز آباد میں مظاہرین نے کچھ گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا ہے۔فیروز آباد میں مظاہرین نے پولیس پر پتھرا کیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے اور مظاہرین کو منتشر کر دیا۔ مغربی یوپی کے غازی آباد میں بھی سی اے اے کے خلاف احتجاج کیا گیا اور نعرے بازی کی گئی۔ اس کے علاوہ ہاپوڑ میں آنسو گیس کے گولے بھی داغے گئے۔ فیروز آباد کے علاوہ مغربی اتر پردیش کے مظفر نگر میں بھی جمعہ کے روز احتجاج ہوا۔ مظفر نگر میں لوگوں نے پولیس پر پتھرا کیا، جس کے بعد پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا۔واضح رہے کہ جمعہ کے پیش نظر اتر پردیش میں احتیاط کے طور پر 15 اضلاع میں انٹرنیٹ بند کر دیا گیا تھا۔ مغربی یوپی میں میرٹھ سمیت دیگر علاقوں میں انٹرنیٹ کو بند رکھا گیا۔ جبکہ گورکھپور اور لکھن میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔جمعرات کے روز راجدھانی لکھن میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج پرتشدد ہو گیا تھا۔ دریں اثنا، ہزاروں مظاہرین نے پتھرا کیا، گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور توڑ پھوڑ بھی کی۔ پولس کی فائرنگ کے دوران لکھنو میں مظاہرہ کر رہے ایک شخص محمد وکیل کی موت واقع ہوگئی تھی۔ لکھن کے علاوہ یوپی کے سنبھل میں سرکاری بسوں کو بھی نذر آتش کیا گیا تھا۔ ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کی رکن پارلیمان اور مالیگاوں بم دھماکہ کی ملزمہ پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے خلاف بھوپال یونیورسٹی کے طلبہ نے نعرے بازی کی۔پرگیہ سنگھ ٹھاکر اپنی حاضری کی کمی کو لے کر دھرنے پر بیٹھی دو طالبات شریا پانڈے اور مونو شرما سے ملنے کے لیے بھوپال یونیورسٹی پہنچی تھیں، جہاں طلبا نے ان کے خلاف ‘دہشت گرد واپس جا’ کے نعرے لگائے۔ بھارت میں حال ہی میں منظور ہونے والے متنازعہ شہریت قانون کے خلاف پورے ملک میں احتجاج جاری ہے، حکومت کی جانب سے مظاہرین کو کنٹرول کرنے کیلئے پولیس کو فری ہینڈ دے دیا گیا ہے جس کے باعث پولیس اہلکار لوگوں کے گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ کرتے پائے گئے ہیں، پولیس کے اسی رویے کے خلاف اداکارہ سوارا بھاسکر نے پریس کلب آف انڈیا نئی دلی میں احتجاجی دھرنے میں شرکت کی۔ اس موقع پر اے بی پی نیوز کے ایک رپورٹر نے ان سے انٹرویو کے دوران مودی سرکار کی ترجمانی کی کوشش کی تو اداکارہ نے اسے کھری کھری سنادیں۔ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے آج ایک بار پھر مرکزی حکومت کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بنگال میں میں حراستی کیمپ کسی بھی صورت میں قائم کرنے نہیں دیا جائے گا وزیرا علی نے کہا کہ میں مرجاں گی مگر حراستی کیمپ قائم نہیں ہوگا۔نیہاٹی فیسٹیول کا افتتاح کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ ملک کے ہر شہری کے مساوی حقوق ہیں۔وزریا علی نے کہا کہ غریبوں کے جو حقوق ہیں، اسی صنعتکار وں کے بھی وہی حق ہیں۔کسی کو کسی بر برتریت حاصل نہیں ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے بھارتیہ جنتاپارٹی پر وعدہ پورا نہ کرنےکا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ وہ عوام کو گمراہ کرکے مرحلہ وار طریقہ سے اداروں کو بربادکرنے مصروف ہے۔

بھارتی فوج میں بغاوت ،مقبوضہ کشمیر میں کئی آفیسر گرفتار

نئی دہلی (نیٹ نیوز) بھارتی فوج میں بغاوت ہونے لگی ، متعدد اہم عہدیداروں کو گرفتار کر لیا گیاان ہدیداروں پر شبہ تھا کہ وہ اندرون خانہ فوجی بغاوت جیسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں کشیدہ صورتحال کی ذمہ دار مودی سرکار کو زبردست جھٹکا لگ گیا ۔ بھارتی فوج میں بغاوت نے جنم لینا شروع کر دیا ہے۔ مودی سرکار پر جب یہ انکشاف ہوا تو بھارتی فوج کے اہم عہدیداروں کی گرفتاریاں عمل میں لانے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ بھارت کی خفیہ ایجنسیوں میں کئی سال تک ذمہ داریاں نبھانے والے ایک معتبر ذرائع کے مطابق مسئلہ کشمیر واقعی خطرناک موڑ کی طرف بڑھ رہا ہے ، گزشتہ روز بھارتی خفیہ اداروں نے فوجی یونٹوں میں اہم عہدوں پر کام کرنے والے کچھ لوگوں کو گرفتار کیا جن پر شبہ تھا کہ وہ اندرون خانہ فوجی بغاوت جیسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ بھارت کی خفیہ ایجنسی را اور انٹیلی جنس بیورو نے تازہ رپورٹ بھارتی وزارت دفاع اور داخلہ کو فراہم کی جس میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے۔ان انکشافات کے مطابق بھارت کی مسلح افواج میں شامل اقلیتی مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد میں بے چینی پائی جاتی ہے اور ہو سکتا ہے کہ مسلم، سکھ اور عیسائی بغاوت یا کسی بھی نوعیت کی حساس سرگرمیوں میں شامل ہونے سے انکار کر دیں۔

کوفے کی سیاست سے ریاست مدینہ نہیں بن سکتی ،بلاول بھٹو

راولپنڈی(بیورورپورٹ)بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں نیا پاکستان کے نام پر سیاسی یتیموں کا راج ہے، ملک بحرانوں کا شکار ہے، صوبوں حقوق چھینے جا رہے ہیں۔ کوفے کی سیاست سے مدینے کی ریاست نہیں بن سکتی، اصلی جمہوریت بحال کرکے رہیں گے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر لیاقت باغ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہید بی بی نے جلا وطنی کاٹی اور جان کے خطرے کے باجود واپس آئیں۔ 2007 میں اسی جگہ انہوں نے آخری خطاب کیا لیکن مسلم امہ کی پہلی خاتوں وزیراعظم کو شہید کر دیا گیا۔ ایک خاندان سے والد، دونوں بیٹے اور پھر بیٹی بھی شہید کر دی گئی۔بلاول نے کہا کہ بھٹو خاندان طاقت کا سرچمشہ عوام کو سمجھتے تھے۔ ہم نے انتقام اور انتشار نہیں پھیلایا۔ روٹی، کپڑا اور مکان کا وعدہ پورا کیا۔ صدر زرداری نے مفاہمت کی سیاست کی۔ سوات مالاکنڈ کو دہشت گردوں سے آزاد کروایا اور ملک کو سی پیک کا تحفہ دیا۔ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی گواہ ہے کہ شہید بھٹو قائد عوام تھے جنہوں نے ٹوٹا ملک جوڑا، ملک کو آئین دیا، اسے ایٹمی قوت بنایا، مسلم امہ کو لاہور میں جمع کیا، مزدوروں کو حقوق دیے، عوام کو ووٹ کا حق دلوایا۔ لیکن ہر گلی اور ہر محلہ گواہ ہے کہ انھیں تختہ دار پر لٹکایا گیا۔انہوں نے کہا کہ بھٹو کی بیٹی نے اپنے والد کا پرچم تھاما اور ان کی جدوجہد جاری رکھی۔ شہید بی بی نے 30 سال عوام کے حقوق کیلئے جدوجہد کی۔ انہوں نے میڈیا کو آزاد کرایا۔ انہوں نے 2 آمروں کا مقابلہ کیا۔ بی بی شہید کے شوہر کو 12 سال پابند سلاسل رکھا گیا۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ملک میں آج بحران ہی بحران ہے۔ صوبوں سے ان کے حقوق چھینے جا رہے ہیں۔ ملک میں ڈاکٹر اور طالب علم سراپا احتجاج ہیں۔ گیس پیدا کرنے والے صوبے کو گیس سے محروم کر دیا گیا ہے۔ غریبوں سے ان کی چھت چھینی جا رہی ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ آج عوام کا معاشی قتل ہو رہا ہے۔ موجودہ حکومت عوام کے لیے عذاب بنی ہوئی ہے۔ آج پارلیمنٹ پر تالا لگ چکا ہے۔ آج پھر یہ دھرتی پکار رہی ہے کہ میں خطرے میں ہوں۔ 18ویں ترمیم پر حملے ہو رہے ہیں اور صوبوں سے حقوق چھینے جا رہے ہیں۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 8 لاکھ لوگوں کو نکالا گیا۔ ملکی معاشی فیصلے عوام نہیں بلکہ آئی ایم ایف لے رہا ہے۔ کشمیر پر تاریخی حملہ ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں نئے پاکستان کے نام پر سیاسی یتیموں کا راج ہے۔ میں بی بی شہید کے مشن کو جاری رکھوں گا اور اسے مکمل کروں گا۔ یہ تجربہ فیل ہو چکا، ملک میں آئینی اور معاشی بحران ہے۔اس موقع پر اپنے ویڈیو پیغام میں سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ہم آگے جا کر بھی عوام کی خدمت کریں گے اور ایک دن ہم عوام کی حکومت لائیں گے۔ اللہ تعالی نے ہمیں یہ خوبصورت ملک دیا ہے جسے عقل کے ساتھ آگے لے کر جا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سب چیئرمین پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں، ہم عوام کی مشکلات آسان کریں گے۔ بلاول بھٹو سب مشکلات سے نکل کر آگے بڑھے گا۔

نیب کا تاجروں کو گرفتار کرنے کا اختیار ختم ،کاروباری افراد کے لیے مزید آسانیاں پیدا کریں گے ،عمران خان

کراچی (مانامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کاروباری طبقے کو سہولتیں دینے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ ہماری معاشی یم ہر وقت بزنس کمیونٹی کے لئے میسر ہوگی۔وزیراعظم عمران خان کا کراچی میں پاکستان سٹاک ایکسچینج کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست کے دو بنیادی اصول تھے، وہ ریاست انصاف اور انسانیت کے اصولوں پر کھڑی تھی۔انہوں نے کہا کہ کمزور طبقے کے حقوق کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ تمام انسانوں کیلئے ایک ہی قانون اور ملک میں انصاف کا نظام سب کیلئے برابر ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ قائداعظم اپنی تقریروں میں جو ویژن بتایا کرتے تھے، وہ مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر مبنی تھے۔ ترقی یافتہ قومیں انہیں دو بنیادی اصولوں پر عمل پیرا ہیں۔عمران خان نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہمیں مشکل حالات میں حکومت ملی لیکن ہم پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن اور سب سے آگے لے کر جانا چاہتے ہیں۔ پاکستان جس کا مقصد کے لیے وجود میں آیا تھا ہمیں اس کے لیے محنت کرنا ہوگی۔ انصاف اور ہمدردری سے دنیا میں نمایاں مقام حاصل کیا جا سکتا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو آگے لے کر جانے میں سرمایہ کاروں کا اہم کردار ہے۔ ان کو درپیش مسائل کو حل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ بزنس کمیونٹی کی طرف سے بار بار نیب کا مسلہ سامنے آ رہا تھا۔ ہم نے بزنس کمیونٹی کو نیب سے الگ کر دیا ہے۔ حکومت کاروباری طبقے کو سہولتیں دینے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ ہماری معاشی ٹیم ہر وقت بزنس کمیونٹی کے لئے میسر ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ 2023 تک میں بھولنے نہیں دوں گا کہ ہمیں کس طرح کا پاکستان ملا تھا۔ ہمیں سوئیڈن کی اکانومی نہیں ملی تھی۔ ہم اپنی پرفارمنس کے بارے میں بتاتے رہیں گے۔انہوں نے بتایا کہ نئے نیب آرڈیننس کے ذریعے بزنس کمیونٹی کیلئے آسانیاں پیدا کی ہیں۔ ہماری حکومت سمال اور میڈیم انڈسٹریوں کی بھرپور معاونت کرے گی۔ شرح سود اس وقت اوپر ہے، انشا اللہ جلد نیچے آ جائے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ پوری کوشش ہے کہ ملک میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری آئے۔ ملک میں روزگار کے لئے سیاحت کو فروغ دے رہے ہیں۔ سیاحت کے شعبے میں بہتری لا کر نوجوانوں کیلئے نوکریوں کے مواقع ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے بزنس کمیونٹی کیلئے کاروبار میں مزید آسانیاں پیدا کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری کوشش ہے کہ ملک میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کو فروغ دیں، پاکستان کی ترقی میں تاجر برادری اور سرمایہ کاروں کا اہم کردار ہے، معاشی استحکام کے بعد شرح نمو میں اضافہ ہمارا ا گلا ہدف ہے، چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروبار کیلئے سہولیات فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہے، سیاحتی شعبہ کو فروغ دے کر نوجوانوں کیلئے ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کے خواہاں ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان سٹاک ایکسچینج میں ایوارڈز تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا، وفاقی وزیر برائے بحری امور سید علی زیدی، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق داﺅد، گورنر سندھ عمران اسماعیل، گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان اور گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان رضا باقر سمیت 25 بڑی بزنس کمپنیوں کے اعلیٰ عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو ترقی کی منازل پر صف اول میں لے کر جانا ہمارا وژن ہے، علامہ محمد اقبال نے اپنے کلام میں فلاحی ریاست کا ذکر کیا ہے جبکہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے اسی مقصد کے تحت پاکستان حاصل کیا تھا۔ پاکستان جس مقصد کیلئے معرض وجود میں آیا تھا، ہمیں اس کیلئے محنت کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ انسانیت اور انصاف کے سنہری اصولوں پر قائم تھی، آج بھی دنیا کی ترقی یافتہ قومیں انہی دو بنیادی اصولوں پر عمل پیرا ہیں، انصاف اور ہمدردی کی بنیادپر دنیا میں نمایاں مقائم حاصل کیا جا سکتا ہے۔مسلمانوں نے انہی بنیادی اصولوں پر عمل پیرا ہو کر ہر شعبہ میں دنیا کی قیادت کی۔ ان اصولوں میں تجارت، خارجہ پالیسی سمیت ہر شعبے سے متعلق وژن پنہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بنیاد ریاست مدینہ کی طرز پر رکھی گئی، ان اصولوں پر عمل کرتے ہوئے ملک ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں بزنس کمیونٹی کا اہم کردار ہے، حضرت محمد بھی تاجر تھے، کاروبار سے سرمایہ کاری کو فروغ ملتا ہے اور اس کے بغیر قوم آگے نہیں بڑھ سکتی۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین نے اپنی بہترین پالیسیوں کی بدولت ترقی حاصل کی، چین نے 70 کروڑ لوگوں کو غربت کی لکیر سے نکالا، یہ ہمارے لئے رول ماڈل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کاروباری مواقع کو آسان بنانا ترجیحات میں شامل ہے، بزنس کمیونٹی کیلئے آسانیوں کی فراہمی اور ترقی سے ملکی معیشت مستحکم ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دانشمندانہ اقدامات کے باعث پاکستان میں کاروبار میں آسانیوں کے حوالے سے درجہ بندی میں 28 پوائنٹس بہتری آئی ہے حالانکہ 2013ءسے 2018ءکے دوران پاکستان اس درجہ بندی میں 28 پوائنٹس نیچے گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نئے نیب آرڈیننس کے ذریعے تاجر برادری کیلئے مزید آسانیاں پیدا کی جا رہی ہیں کیونکہ بزنس کمیونٹی نیب کے خوف کا شکار تھی۔ اس آرڈیننس کے تحت نیب بزنس کمیونٹی سے پوچھ گچھ نہیں کر سکتا، یہ کام ایف بی آر اور دیگر اداروں کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو انتہائی مشکل حالات میں حکومت ملی، ایک سال کے دوران بہت سی کامیابیاں حاصل کیں، 2023 ءتک ماضی کی حکومتوں کی نااہلیوں سے عوام کو آگاہ کرتے رہیں گے۔ عوام کو بتاتے رہیں گے کہ کس طرح کی معیشت، ادارے اور ملک ملا تھا۔ پانچ سال کے دوران اپنی کارکردگی بھی پاکستان کے عوام کے سامنے رکھتے رہیں گے تاکہ عوام کو پتہ چلے کہ ان پانچ سال میں ہماری کارکردگی کیا رہی۔ عمران خان نے کہا کہ پوری کوشش ہے کہ ملک میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری ہو، ماضی کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئیں، ہم چاہتے ہیں کہ تاجر برادری کیلئے کاروباری آسانیاں پیدا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں کے مسائل کے حل کے حوالے سے حکومت کی معاشی ٹیم ہر وقت دستیاب ہو گی، میں خود بھی تاجروں سے ان کے مسائل کے حل کے حوالے سے ملاقاتیں کروں گا اور انہیں یقین دہانی کراتا ہوں کہ ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہونگے۔ عمران خان نے کہا کہ 60ءکی دہائی میں سوشلزم کو فروغ ملا جس میں کمزور طبقے کی ذمہ داری ریاست کی ذمہ داری تھی تاہم اس سے سرمایہ کاری سے متعلق منفی تاثر پیدا ہوا حالانکہ بزنس میں منافع ہو گا تو لوگ کاروبار کریں گے۔ ہم سرمایہ کاری سے متعلق منفی سوچ کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لوگوں کو کاروبار میں منافع کیلئے آسانیاں پیدا کر رہے ہیں۔ 2019ءمیں متعدد چیلنجز درپیش تھے جس میں کرنٹ خسارہ، روپے پر دباﺅ، 110 ارب ڈالر کے قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی سمیت دیگر چیلنجز درپیش تھے۔ اب روپیہ مستحکم ہوا ہے۔ 2019ءاستحکام کا سال تھا اور 2020ءترقی کا سال ہے۔ صنعتوں کو مراعات دینے کی کوشش کر رہے ہیں، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے فروغ کیلئے تاجروں کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2020ءمیں کاروبار اور سرمایہ کاری کے فروغ سے ملازمتوں کے مواقع پیدا ہونگے، سرمایہ کار سیاحتی شعبہ میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔ پاکستان کو سیاحت کیلئے نمبرون ملک قرار دیا گیا ہے، اس شعبہ کے فروغ سے بھی نوجوانوں کیلئے ملازمتوں کے مواقع پیدا ہونگے۔ اس شعبہ کی ترقی سے ملک میں ڈالر کی فراوانی ہو سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سوئٹزرلینڈ ہر سال 80 ارب ڈالر سیاحت سے کماتا ہے۔ ہمارے ناردرن ایریاز کا علاقہ سوئٹزرلینڈ سے دگنا ہے، اندرون ملک سے سیاح ناردرن ایریاز کا رخ کر رہے ہیں جبکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے بھی اس علاقے کی سیاحت میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے ایوارڈ حاصل کرنے والے تاجروں کو مبارکباد بھی پیش کی۔ بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے تاجروں میں ایوارڈز بھی تقسیم کئے۔

ملک کے شمالی علاقوں میں شدید سردی، اسکردو میں درجہ حرارت منفی 18 تک گر گیا

ملک بھر میں سردی کی شدت برقرار ہے جب کہ شمالی علاقے شدید سردی کی لپیٹ میں ہیں۔سکردو میں درجہ حرارت منفی 18 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر گیا ہے جب کہ استور میں درجہ حرارت  منفی12 اور گوپس میں منفی 9 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔استور میں شدید سرد موسم کے باعث ہر چیز جم جانے سے عوامی مسائل اور مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔دوسری جانب  کراچی میں بھی سرد ہواؤں کا راج ہے جہاں کم سے کم درجہ حرارت 9 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسلام آباد میں ریکارڈ کیا جانے والا کم سے کم درجہ حرارت ایک ڈگری سینٹی گریڈ رہا جب کہ لاہور میں 6، پشاور میں صفر، کوئٹہ میں منفی 4، مظفر آباد میں صفر، گلگت میں منفی 6، ملتان میں 3، فیصل آباد میں 2 اور حیدر آباد میں کم سے کم درجہ حرارت 8 ڈگری سینٹی گریڈ رہا۔ملک بھر میں سردی کی شدت کے حوالے سے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ پنجاب اور بالائی سندھ کے بیشتر میدانی علاقوں جب کہ خیبر پختونخوا کے بعض اضلاع میں رات اور صبح کے اوقات میں شدید دھند چھائے رہنے کی توقع ہے۔محکمہ موسمیات کا مزید کہنا ہے کہ  ملک کے دیگر علاقوں میں موسم سرد اور خشک جبکہ بالائی علاقوں میں شدید سرد رہے گا

متنازعہ قانون بھارت کی 16ریاستوں میں ہنگامے ،مودی توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان پر حملہ کر سکتا ہے ،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ رانا ثناءاللہ کیس میں عدالت نے پر رہائی دی ہے۔ بیگناہ قرار نہیں دیا ابھی تو یہ مقدمہ چلنا ہے۔ میڈیا چینلز پر 90 فیصد اینکر پرسن صرف سنی سنائی بیان کر رہے ہیں جو جاہلیت کی نشانی ہے۔ کسی ملزم کی ضمانت ہونے اور بری ہونے میں واضح فرق ہوتا ہے۔ عدالت سے رانا ثنا کی ضمانت بھی اسی لئے ملی کہ تاریخ پہ تاریخ پڑ رہی تھی اور کیس کی سماعت کے لئے کوئی جج نہیں تھا۔ کیس چل ہی نہیں رہا تھا اسی بنا پر ضمانت دی گئی تاہم ضمانت سے کسی کے بیگناہ ہونے پر گنہ گار ہونے کا تعین نہیں کیا جا سکتا۔ اے این ایف کا موقف بھی یہ ہے کہ کیس چلے گا تو وہ تمام ثبوت پیش کریں گے۔ پارلیمنٹ میں سارے فرشتے نہیں ہوتے شیخوپورہ کے رکن اسمبلی منور منج سے بھی ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔ ہمارے قانون دان دیگر تبصرے تو کرتے ہیںیہ کیوں نہیں کہتے کہ کیوں کوئی جج نہیں ہے جو کیس کو سنے۔ پاکستان میں یہ صورتحال ہے کہ عام آدمی پھنس جائے تو کیس سنوائی نہیں ہوتی ہمارے ایک دوست 14 سال جیل میں رہے کیونکہ کیس ایک وکیل کے قتل کا تھا اس لئے وکلا اس کیس کی سماعت ہی نہیں ہونے دیتے تھے۔ روزنامہ ”خبریں“ میں چیف جسٹس کے نام دو اشتہار دیئے گئے کہ کیس تو سنا جائے۔ عام آدمی سے عدالتوں اور تعاون میں جو کچھ سلوک ہوتا ہے بے انصافی ہوتی ہے اس کا شمار ہی نہیں ہے برطانیہ جہاں کی جمہوریت اور قانون کی بالادستی کی مثال دی جاتی ہے وہاں بھی صورتحال یہ ہے کہ الطاف حسین کیخلاف بھارتی ایجنسی سے پیسے لینے اور منی لانڈرنگ کے تمام تر ثبوت ہونے کے باوجود ابھی تک کچھ ایکشن نہیں ہوا۔رکن اسمبلی ہونا یا اپوزیشن میں ہونا اس بات کی قطعاً دلیل نہیں ہے کہ وہ شخص بیگناہ ہے کوئی قصور نہیں کر سکتا، رانا ثناءکیس کا اگلا فیصلہ بھی عدالت نے ہی کرنا ہے۔ اگر کیس میں کوئی کوتاہی ہوئی ہو تو ذمہ دار حکومت اور استغاثہ ہے۔ بھارت کی 26 میں سے 15 ریاستوں میں ہنگامے جاری ہیں جو بڑھتے جا رہے ہیں اس صورتحال میں مودی سرکار کی کوشش ہے کہ پاکستان کے خلاف الزام تراشی کی جائے اور کوئی ایسا بہانہ تراشا جائے جس سے جھڑپ کا جواز پیدا ہو سکے اس تناظر میںایل او سی اور عالمی سرحد پر مسلسل اشتعال انگیزی اور فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ خطرناک بات یہ ہے کہ دونوں ملک ایٹمی طاقت روکتے ہیں جنگ ہونے کی صورت میں معیار ایٹمی جنگ کی طرف جا سکتا ہے جس سے آدھی دنیا متاثر ہو گی۔ امریکہ بھارت کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کرتا کہ اس کی پالیسی صرف اتنی ہے کہ دو تین منسٹر یا ارکان کانگریس صرف بھارت کیخلاف بیان دے دیتے ہیں۔ اس سے زیادہ کی توقع بھی نہیں رکھنی چاہئے۔ امریکہ میں امریکی تھنک ٹینک کی خاتون عہدیدار سے خود سن چکا ہو ںکہ پاکستان کو کبھی توقع نہیں رکھنی چاہئے کہ امریکہ بھارت کے مقابلے میں اس کی حمایت کرے گا۔ امریکہ بھارت کو دنیا کی بڑی جمہوریت سمجھتا ہے اس لئے وہ ہمیشہ اس کی طرف داری اور حمایت کرے گا۔

2007میںبی بی شہید کی امتنان شاہد کے ہمراہ عشائیہ کے موقع پر آخری تفصیلی گفتگو محترمہ شہید کا کسی میڈیا گروپ ،چینل یا ادارے کو دیا گیا آخری انٹرویو

ء2007کے وسط میں پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم شہید بینظیر بھٹو نے خبریں گروپ کو اپنی 9 سالہ جلا وطنی ختم کرنے سے چند ماہ قبل آخری تفصیلی انٹرویو دیا جو دبئی میں ان کی رہائشگاہ پر ایڈیٹر خبریں گروپ امتنان شاہد کو عشائےے کے موقع پردیا گیا۔ اسوقت شہید بینظیر بھٹو کی والدہ نصرت بھٹو حیات تھیں اور اسی گھر میں مقیم تھیں۔ البتہ بیماری کی وجہ سے اپنے کمرے تک محدود رہتیں ۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے موجودہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ان دنوں اپنی تعلیم مکمل کرکے چھٹیاں گزارنے والدہ کے پاس دبئی میں مقیم تھے اور اپنے لڑکپن سے گزررہے تھے۔ پاکستان اور بین الاقوامی حالات پر گہری نظر رکھنے والے بینظیر بھٹو ایک منجھی ہوئی سیاستان اورباخبرشخصیت کی مالک تھیں۔ ….کمال کا حافظہ‘ بہترین میزبان اور بطور لیڈر اپنے ملک سے لگاﺅ رکھنے والی بے باک خاتون۔ وہ پاکستان کے ہر ادارے کو مضبوط دیکھنا چاہتی تھیں اور بار بار یہ بات دہراتیں کہ پاکستان کی نوجوان نسل میں بہت ”Potential“ہے۔ آرمی چیف اور اس کے وقت صدر پرویز مشرف سے اپنے مذاکرات کو ”Normal “قرار دیتیں اور اس بارے ہنستے ہوئے کہتی تھیں کہ یہ کوئی نئی چیز نہیں بلکہ معمول کی بات ہے اور روایت ہے کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں ہر دور میں فوجی اور عسکری اداروں سے بات چیت کرتی آئی ہیں۔ وہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے زیادہ حق میں نہ تھیں البتہ کھل کر مخالفت بھی نہیں کرتی تھیں۔ انہوں نے اس وقت کے صدر پرویز مشرف کو انٹرویو میں ایک ”Flexible “جرنیل قرار دیا۔ 2008ءکے عام انتخابات میں اس وقت چند ماہ باقی تھے۔ انہوں نے بات چیت میں پیش گوئی کی تھی کہ آنے والے انتخابات میں پاکستانی قوم کے سامنے تین ”Choices“ ہونگی‘ فوج کی حمایت یافتہ جماعتیں‘ دینی جماعتیں یا جمہوریت پر یقین رکھنے والی طاقتیں…. ان کی پیش گوئی اس وقت بالکل درست ثابت ہوئی جب 2007ءکے آخر میں ان کی وطن واپسی پر پنڈی میں قاتلانہ حملے میں ان کی شہادت ہوئی اور اس کے بعد ہونے والے انتخابات میں پیپلز پارٹی نے میدان مارلیا۔ یہ تھی شہید بینظیر کی سیاسی بصیرت جوکہ ان کی شہادت کے بعد بھی درست ثابت ہوئی۔ خبریں گروپ کو دیا گیا یہ انٹرویو ان کی 9 سالہ جلاوطنی ختم ہونے سے قبل پاکستان کے کسی میڈیا ادارے‘ اخبار یا ٹیلی ویژن چینل کو دیا جانے والا آخری تفصیلی انٹرویو تھا جس کے کچھ روز بعد وہ پاکستان روانہ ہوئیں اور اپنے وطن کی مٹی پر شہادت پاکر جہان فانی کی طرف کوچ کرگئیں۔ اللہ ان کے درجات بلند فرمائے۔ آمین
آج ان کی شہادت کو 12 سال پورے ہوگئے لیکن بینظیر بھٹو تاقیامت اس ملک میں ایک حقیقت بن گئیں جس کو مٹاناناممکن ہے۔