نئی دہلی (آ ئی این پی‘ مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی حکومت نے انڈین آرمی کے موجودہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل بپن روات کو چیف آف آرمی سٹاف کے عہدے سے ریٹائرمنٹ کے بعد نیا چیف آف ڈیفنس سٹاف مقرر کرنے کےلئے بھارت کے آرمی ایکٹ مجریہ1950میں ترمیم کی منظوری دیدی ہے جس کے تحت بھارت کے موجودہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل بپن روات 31 دسمبر کوموجودہ عہدے سے ریٹائرمنٹ کے بعد ملک کا پہلا چیف آف ڈیفنس سٹاف تعینات کیا جاسکے گا جبکہ بھارت کے آرمی ایکٹ میں ترمیم کے تحت چیف آف ڈیفنس سٹاف کی ریٹائرمنٹ کی عمر بھی 62 سال سے بڑھا کر 65 سال کردی گئی ہے۔ بھارتی حکومت کے نوٹی فکیشن کے مطابق انڈین آرمی میں یہ ترمیم مفاد عامہ کا اہم ترین تقاضا تھی، اس لیے انڈین گورنمنٹ نے مفاد عامہ کو مدنظر رکھتے ہوئے چیف آف ڈیفنس سٹاف کی عمرمیں65 سال تک توسیع دینے کا قانون منظور کیا ہے۔ انڈین آرمی ایکٹ میں اس ترمیم کا اعلان گزشتہ روزچیف آف سٹاف کی پیشہ ورانہ اسٹک کی رسمی منتقلی کی باقاعدہ تقریب کے موقع پر کیا گیا۔ تقریب میں بھارت کی بری، بحری اور فضائی افواج کے سربراہان بھی شریک تھے جبکہ بھارتی کابینہ نے چیف آف ڈیفنس سٹاف کے عہدہ اور اس سے متعلقہ چارٹر کی باقاعدہ منظوری اپنے 24 دسمبر کے اجلاس میں دی تھی۔ انڈین آرمی ایکٹ کی ترمیم میں واضح کیا گیا ہے کہ بھارت کی بری، بحری اور فضائی افواج کے سربراہان اپنی سابقہ تنخواہ اور مرعات کیساتھ اپنی اپنی افواج کا آپریشن کنٹرول برقرار رکھیں گے۔ بھارتی آرمی ایکٹ میں فوج کے چیف آف آرمی سٹاف کے معاملہ پر آرمی ایکٹ میں ترمیم سے یہ حقیقت بھی عیاں ہوگئی ہے کہ افواج میں ترقیوں اور تقرریوں کے تمام انتظامی معاملات حکومت کے دائرہ کار میں آتے ہیں، پاکستان اور ہندوستان دونوں ممالک میں ایک جیسے فوجی قوانین رائج ہیں جبکہ دونوں ممالک کی اعلی عدالتوں کے معاملات بھی تاریخی حوالوں سے ایک جیسے ہی ہیں۔ بھارتی آرمی ایکٹ میں ترمیم اور انڈین آرمی کے موجودہ چیف آف سٹاف جنرل بپن روات کی مزید تین سال کےلئے بطور چیف آف ڈیفنس سٹاف تقرری کو دنیا بھر کے عسکری حلقے حکومت کے صوابدیدی اختیارات قرار دے رہے ہیں جبکہ انڈین آرمی ایکٹ میں حالیہ ترمیم سے پاکستان کے موجودہ چیف آف آرمی سٹاف کی مدت ملازمت میں حکومت کی جانب سے کی جانیوالی مزید تین سال کی توسیع کے فیصلے کو بھی صحیح اور قانونی فیصلہ قرار دے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملہ پر سیاسی ڈرامہ بازی کرکے فوجی معاملات میں دخل اندازی کی سوچ رکھنے والے عناصر کا موقف بھی غلط ثابت ہوگیا ہے۔ بھارت میں ایگزیکٹو نے اپنے اختیارات استعمال کرکے توسیع کا معاملہ نمٹا دیا۔ پاکستان اور بھارت دونوں نوآبادیاتی دور کے یکساں اصول و ضوابط کو لے کر چل رہے ہیں۔ بھارت نے حالات کو مزید کشیدہ بنانے کی راہ ہموار کرنا شروع کردی بھارتی حکومت نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے آرمی ایکٹ میں ترمیم کردی ترمیم جنرل بپن راوت کو چیف آف ڈیفنس کا عہدہ نوازنے کیلئے کی گئی۔ بھارتی وزارت دفاع نے بذریعہ ایگزیکٹو آرڈر آرمی ایکٹ 1950 میں ترمیم کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے ترمیم سے جنرل رینک کے آفیسرز کو مدت ملازمت میں توسیع دی جاسکے گی۔
Monthly Archives: December 2019
کوئی چاہے جتنا بھی طاقتور ہو جو کرے گا وہ بھرے گا، چیئرمین نیب جاوید اقبال
اسلام آباد(ویب ڈیسک)قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ کرپشن کرنے والوں کو ہر صورت جوابدہ ہونا پڑے گا اور کوئی چاہے جتنا بھی طاقتور ہو جو کرے گا وہ بھرے گا۔نیب ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں نیب اہلکاروں میں شاندار کارکردگی پر سرٹیفکیٹس تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ ‘سفارش، دھمکی اور دباو¿ نیب کے باہر ختم ہوجاتا ہے، نیب فیس (چہرہ) نہیں کیس دیکھتا ہے اور کوئی چاہے جتنا بھی طاقتور ہو جو کرے گا وہ بھرے گا۔’انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کا خاتمہ اور میگا کرپشن کیس کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے، جبکہ پلڈاٹ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور عالمی اقتصادی فورم جیسے اداروں نے نیب کی کارکردگی کی تعریف کی ہے۔’ان کا کہنا تھا کہ ‘نیب کا تعلق کسی گروہ، فرد، گروپ یا سیاسی جماعت سے نہیں بلکہ صرف اور صرف پاکستان سے ہے، نیب کی کسی سے ذاتی رنجش نہیں اور اسے کسی کے خلاف غلط کیس بنانے کی ضرورت نہیں، بادی النظر میں شہادتیں موصول ہوتی ہیں تو بیورو کیس بناتا ہے۔’چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ ضمانت دینا معزز عدالتوں کا اختیار ہے، ضمانت سے کیس ختم نہیں ہوتا یہ عبوری ریلیف ہوتا ہے، جبکہ نیب کے مقدمات میں سزا کی شرح 70 فیصد سے زائد ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘نیب ٹیکسوں سے متعلق مقدمات گزشتہ 3 ماہ سے وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) کو بھجوا رہا ہے جبکہ کاروباری برادری کے مسائل کے حل کے لیے ڈائریکٹر نیب کی سربراہی میں خصوصی سیل قائم کیا گیا ہے۔’ان کا کہنا تھا کہ ‘نیب نے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا جس سے بیوروکریسی میں بددلی پھیلے یا معیشت کو نقصان پہنچے، ہمیشہ شہادتوں اور معروضی حقائق کو سامنے رکھ کر کارروائی کی، قانون کے راستے میں کوئی مصلحت رکاوٹ نہیں بنے گی جبکہ کرپشن کرنے والوں کو ہر صورت جوابدہ ہونا پڑے گا۔’جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ ‘نیب نے گزشتہ دو سال کے دوران مجموعی طور پر بدعنوان عناصر سے بلاواسطہ اور بلواسطہ لوٹے گئے 178 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے، جبکہ اپنے قیام سے لے کر اب تک 328 ارب روپے وصول کیے۔’
Zia Shahid K Sath | 30 DECEMBER, 2019 | CHANNEL FIVE PAKISTAN
NEWS@7 | 30 DECEMBER 2019 | CHANNEL FIVE PAKISTAN
ایم کیو ایم کو بلاول کی پیشکش سے لگتا ہے سندھ حکومت خطرے میں ہے،شبلی فراز
کراچی (ویب ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرادری کی جانب سے ان کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کو وفاق میں اتحاد توڑنے کی پیش کش کو نامناسب قرار دے دیا۔بلاول بھٹو زرداری کی ایم کیو ایم پاکستان کو کی گئی پیش کش پر ردعمل میں شبلی فراز نے کہا کہ ‘بلاول بھٹو کو اپنی سیاست اور حکومت خطرے میں لگ رہی ہے’۔سینیٹ میں قائد ایوان کا کہنا تھا کہ ‘ایم کیو ایم کو پیش کش سے متعلق بیان سے لگتا ہے سندھ حکومت خطرے میں ہے اور بلاول بھٹو کی پیش کش بھی اسی کی عکاسی کرتی ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘بلاول بھٹو کا اس طرح کا بیان نہ تو ملک کی خدمت ہے اور نہ ہی جمہوریت کی خدمت ہے، انہیں اس طرح کی باتیں زیب نہیں دیتیں’۔شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ‘بلاول بھٹو، ایم کیو ایم پاکستان کو لالچ دے کر مفادات کی سیاست کر رہے ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی کی سیاسی پوزیشن مضبوط نہیں ہے اور خود کو مضبوط کرنے کے لیے سہارا ڈھونڈ رہی ہے’۔ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے اتحاد پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘ایم کیو ایم کے ساتھ اتحاد وزارتوں کی بنیاد پر نہیں بلکہ اصولوں کی بنیاد پر ہے اور ایم کیو ایم ایک مضبوط اتحادی جماعت کی طرح ہمارے ساتھ کھڑی ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ایم کیو ایم اور ہمارے درمیان کوئی غلط فہمی یا مسائل نہیں ہیں اور یم کیو ایم کے ساتھ اتحاد کراچی اور پورے ملک کی بہتری کے لیے چلتا رہے گا’۔واضح رہے کہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کراچی کے علاقے لانڈھی اور کورنگی میں ترقیاتی منصوبوں کی افتتاحی تقریب میں ایم کیو ایم پاکستان کو کراچی کی بہتری کے لیے پی ٹی آئی کا اتحاد ختم کرکے سندھ حکومت میں وزارتیں لینے کی پیش کش کی تھی۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پرانے ساتھی ہیں اور کراچی میں ترقیاتی کام کے لیے وفاقی حکومت سے فنڈز نہیں ملتے اس لیے پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت کو گرانے میں ہمارے ساتھ دیں تو انہیں سندھ میں وزارتیں دی جائیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے ساتھ جو ظلم ہورہا ہے اس کو روکا جاسکتا ہے،جس کے لیے ایم کیو ایم وفاقی حکومت سے اتحاد ختم کرے اور عمران کی حکومت کو گرادیں۔بعد ازاں میئرکراچی وسیم اختر نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس پر ہماری پارٹی سوچ سکتی ہے کیونکہ یہ کسی کا انفرادی معاملہ نہیں ہے۔
HEADLINE 9 PM | 30 DECEMBER, 2019 | CHANNEL FIVE PAKISTAN
ملک بھر میں سردی کے نئے ریکارڈز ، اسکردو میں پارہ منفی 21 تک گر گیا
سکردو (ویب ڈیسک)ملک بھر میں سردی نے نئے ریکارڈ قائم کردیے، اسکردو میں منفی 21 ڈگری کی سردی سے لوگ ٹھٹھر گئے۔پشاورمیں 36 سال بعد پارہ منفی ایک ڈگری تک گر گیا، کراچی میں رواں سال کا کم ترین 9.2 ڈگری درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا، شہر میں 3 جنوری کے بعد سردی کی شدت میں مزید اضافے کا امکان ہے۔کوئٹہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 3 ڈگری، اسلام آباد میں منفی ایک ، لاہور میں دو ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔پہاڑوں پر برف ہی برف اور میدانی علاقوں میں برفیلی ہوائیں، ان دنوں ملک کے اکثر حصے شدید سردی کی لپیٹ میں ہیں۔گلگت بلتستان کےاضلاع سرد موسم میں سب سے زیادہ متاثر ہیں جہاں اسکردومیں دوسرے روزبھی درجہ حرارت منفی 21 ریکارڈ کیا گیا۔گوپس منفی 11، بگروٹ اور استور میں منفی 10 ڈگری نے ہر شے منجمد کردی ہے۔بلوچستان میں قلات میں سب سے زیادہ سردی رہی جہاں درجہ حرارت منفی 6 ڈگری تک گرگیا۔چمن، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، ہرنائی میں بھی خشک سردی اور ٹھنڈ میں مزید اضافہ ہوگیا۔آزادکشمیر، مظفرآباد، میرپور، باغ میں یخ بستہ ہوائیں چل رہی ہیں۔ادھرسندھ اور پنجاب کے میدانی علاقوں میں مسلسل دھند سے سردی کا احساس اور بھی بڑھ گیا ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق منگل کے روز پنجاب اور بالائی سندھ کے بیشتر میدانی علاقوں جبکہ خیبر پختونخوا کے بعض اضلاع میں رات اور صبح کے اوقات میں شدید دھند چھائے رہنے کی توقع ہے۔ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم سرد اور خشک جبکہ بالائی علاقوں میں شدید سرد اور مطلع ابر آلود رہے گا۔
HEADLINE 8 PM | 30 DECEMBER, 2019 | CHANNEL FIVE PAKISTAN
HEADLINE 7 PM | 30 DECEMBER, 2019 | CHANNEL FIVE PAKISTAN
ایم کیو ایم وفاقی حکومت گرانے میں ساتھ دے، سندھ میں وزارتیں دینے کو تیار ہیں، بلاول بھٹو
کراچی (ویب ڈیسک)پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کو وفاق سے اتحاد ختم کرکے حکومت گرانے پر سندھ میں وزارتیں دینے کی پیشکش کردی۔کراچی کے علاقے لانڈھی اور کورنگی میں 4 ترقیاتی منصوبوں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ‘اس منصوبے کو لانڈھی اور کورنگی کے ہمارے شہیدوں کے نام کرنا چاہوں گا’۔ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ‘سندھ حکومت مشکل معاشی حالات ہونے کے باوجود محنت کرکے پورے صوبے میں کام کر رہی ہیں’۔انہوں نے کہا کہ ‘ہم چاہتے ہیں کہ کراچی میں ترقی ہو کیونکہ یہاں پورے پاکستان کے ہر صوبے سے تعلق رکھنے والے لوگ آکر بستے ہیں تاہم ہمیں ہماری ضرورت کے مطابق وسائل نہیں دیے جاتے ہیں جس کے لیے ہمیں وفاق سے اپنا حصہ چھیننا پڑے گا’۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو کے متعارف کردہ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے طریقہ کار پر چلنے کی کراچی میں بہت صلاحیت ہے، لہٰذا ہمیں مل کر سوچنا ہوگا کہ ہم کیسے کراچی کے لیے کام کرسکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کے عوام بہت سے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، معاشی صورتحال بہت خطرناک ہے، غریب اور سفید پوش طبقے کے لیے مشکلات بڑھتے جارہے ہیں۔بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 8 لاکھ لوگوں کو نکالنے کا فیصلہ ظلم و زیادتی ہے اور پیپلز پارٹی اس کی مذمت کرتی ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ سکھر میں سردی کا 25 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے لیکن اس موسم میں کچی آبادی میں رہنے والے لوگوں کو زبردستی بے گھر کیا گیا، تاہم میری تمام عدالتی فورمز سے اپیل ہے کہ اس موسم اور اس وقت میں تجاوزات خلاف کارروائی کو روکا جائے، ساتھ ہی انہوں نے میئر کراچی سے بھی اپیل کی کہ وہ اس سردی میں اس کام کو روکیں۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وفاق کی گیس کی پالیسی پر مزاحمت کرتے ہیں، ہمارے صوبے کا حق مارا جارہا ہے اور آپ وہاں سے گیس چھین رہے ہیں جہاں سے گیس پیدا ہورہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘وفاقی حکومت کو فوری طور پر اس پالیسی کو واپس لینا ہوگا جبکہ جو وزیر اس معاملے پر بیانات دے رہے ہیں ان سے فوری استعفیٰ لینا چاہیے’۔دوران خطاب انہوں نے کہا کہ ‘ہمارے پرانے ساتھیوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ جو ظلم کراچی کے ساتھ ہورہا ہے اسے روکا جاسکتا ہے، (اس کے لیے) وفاقی حکومت سے اتحاد کو ختم کریں اور عمران کی حکومت کو گرادیں’۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ‘میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ جتنی وزارتیں وفاق میں ایم کیو ایم کے پاس ہیں ہم انہیں سندھ میں دینے کے لیے تیار ہیں بس شرط یہ ہے کہ عمران کو گھر بھیج دیں، اس صوبے کو اس کا حصہ دلوا دیں ہم ساتھ مل کر اس صوبے کو ترقی دلوا سکتے ہیں’۔انہوں نے کہا کہ ‘امید ہے آج نہیں تو کل ان کو یہ فیصلہ لینا پڑے گا، پاکستان کو بچانا پڑے گا اور نیا پاکستان ختم کرنا پڑے گا’۔آخر میں انہوں نے کہا کہ ‘کراچی کے عوام کو معلوم ہے کہ عمران خان نے انہیں دھوکا دیا ہے، ان کا ہر وعدہ جھوٹا نکلا ہے اور 2020 میں جب انتخابات ہوں گے تو یہ عوام عمران خان کے حوالے سے یو ٹرن ہی لیں گے’۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سفارش
لاہور (ویب ڈیسک)آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں می اضافے کی سفارش کر دی۔ذرائع کے مطابق اوگرا نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری پیٹرولیم ڈویڑن کو بھجوا دی ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 2 روپے 61 پیسے اضافے کی سفارش کی گئی ہے جب کہ ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر 2 روپے 25 پیسے اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اوگرا نے پیٹرول کی نئی قیمت 116 روپے 60 پیسے فی لیٹر جب کہ ڈیزل کی نئی قیمت 127 روپے 26 پیسے فی لیٹر مقرر کرنے کی سفارش کی ہے۔اوگرا نے مٹی کے تیل کی نئی قیمت 99 روپے 45 پیسے فی لیٹر مقرر کرنے کی سفارش کی ہے جب کہ لائٹ ڈیزل آئل کی نئی قیمت 84 روپے 51 پیسے فی لیٹر مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
نیب آرڈیننس این آر او نہیں، جس نے کرپشن کی وہ سزا بھگتے گا، وزیراعظم عمران خان
اسلام آباد (ویب ڈیسک)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرپشن پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس قومی مفاہمتی آرڈیننس (این آر او) نہیں، جس نے کرپشن کی وہ سزا بھگتے گا۔قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے دستخط کے بعد نافذالعمل ہوگیا ہے اور اپوزیشن نے اس آرڈیننس کو یہ کہہ کر مسترد کردیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے ساتھیوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے یہ آرڈیننس جاری کیا۔تاہم ذرائع کے مطابق ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے سابق صدر آصف زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف، شاہد خاقان اور یوسف رضا گیلانی اور اپوزیشن کے دیگر ارکان مستفید ہو سکیں گے۔ذرائع نے بتایا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس میں نواز شریف کی ایون فیلڈ ریفرنس کی سزا عدالت کے ذریعے ختم ہو سکے گی جبکہ آصف زرداری کا جعلی بینک اکاو¿نٹس کیس بھی ترمیمی آرڈیننس کے باعث غیر مو¿ثر ہو جائے گا۔تاہم وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت میڈیا اسٹریٹیجی کمیٹی کا اجلاس وزیر اعظم ہاو¿س اسلام آباد میں ہوا جس میں وزیراعظم نے احتساب کے عمل سے کسی صورت پیچھے نہ ہٹنے کے عزم کا اظہار کیا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس پر جو رد عمل آیا وہ سب کے سامنے ہے، یہ این آر او نہیں اور نہ ہی کسی کو این آر او دوں گا،کرپشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور جس نے کرپشن کی وہ سزا بھگتے گا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کا مقصد صرف کاروباری طبقے کا اعتماد بحال کرنا ہے، 2019 میں معیشت کی بہتری کے لیے انتھک کوشش کی اب 2020 میں عام آدمی کی بہتری کے لیے اقدامات کریں گے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 پر حکومتی بیانیے کے حوالے سے مشاورت بھی کی گئی۔ذرائع نے بتایا ہے کہ بعض وفاقی وزراءنے شکوہ کیا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس لانے سے پہلے انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا جس پر وزیراعظم نے آئندہ قانون سازی سے قبل کابینہ کو اعتماد میں لینے کی ہدایت کردی۔ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ حکومت نے سال 2019 کی کارکردگی رپورٹ عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ وزیر اعظم نے 2020 میں وزراءکارکردگی کیلنڈر بنانے کی ہدایت بھی کی ہے جس میں وزرائ ایک سال کے اہداف طے کرکے عوام کو آگاہ کریں گے اور پھر اپنی کارکردگی بھی بتائیں گے۔خیال رہے کہ گذشتہ دنوں وفاقی کابینہ نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کی بذریعہ سرکولیشن منظوری دی تھی جس کے بعدصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے دستخط کے بعد یہ ترمیمی آرڈیننس نافذ ہوگیا ہے۔نیب ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ سے نیب کے وسیع اختیارات میں کمی آئی ہے جس پر اپوزیشن کی جانب سے اعتراضات کیے جارہے ہیں جب کہ سپریم کورٹ میں اسے چیلنج بھی کردیا گیا ہے۔ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ کے بعد محکمانہ نقائص پر سرکاری ملازمین کے خلاف نیب کارروائی نہیں کرے گا جب کہ ترمیمی آرڈیننس سے ٹیکس اور اسٹاک ایکسچینج سے متعلق معاملات میں بھی نیب کا دائرہ اختیار ختم ہوگیا ہے۔ نیب حکومتی منصوبوں اور اسکیموں میں بے ضابطگی پر پبلک آفس ہولڈر کے خلاف کارروائی نہیں کر سکے گا، تاہم کسی پبلک آفس ہولڈر نے بے ضابطگی کےنتیجے میں مالی فائدہ اٹھایا تو نیب کارروائی کر سکتا ہے۔