بھارتی ریاست اُتر پر دیش پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اُٹھی،ہنگاموں میں شدت ،مزید 3افراد ہلاک

نئی دہلی، اترپردیش، ممبئی (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) پاکستان زندہ آباد کا نعرے کشمیرکے پورے بھارت میں پھیل گیا ہے۔ تفصیل کے مطابق شہریوں کو پاکستان جانے کے لئے کہنے والے پولیس آفسر نے اعتراف کر لیا۔ بھارتی پولیس افسر نے اعتراف کیا ہے کہ نوجوانوں نے پولیس اور بھارتی فوج کو دیکھ کر پاکستان زندہ آباد کے نعرے لگائے۔ پولیس افسر نے یہ بھی اعتراف کیا کہ نوجوان پولیس اور بھارتی فوج کے سامنے ڈٹ گئے اور پتھراﺅ بھی کیا۔پھر سے پاکستان زندہ آباد کے نعرے لگائے۔ تاہم پولیس افسر کا کہنا ہے کہ پاکستان زندہ آباد کا نعرہ لگانے والوں کو گرفتار کیا جائے گا۔بھارت کی ریاست اتر پردیش کے شہر میروٹ کا ایس پی شہریوں کو دھمکیاں دے رہا ہے کہ تم لوگ پاکستان چلے جاﺅ ورنہ جیل میں ڈال دوں گا۔ویڈیو میں بھارتی پولیس آفیسرکو دھمکیاں دیتے دیکھا جا سکتا ہے۔یاد رہے بھارت میں متنازعہ شہریت بل پر بی جے پی کیخلاف ملک بھر میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔ نئی دہلی احتجاج میں مظاہرین نے وزیراعظم ہاو¿س کی جانب مارچ شروع کردیا تھا۔ بھارتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نئی دہلی احتجاج میں مظاہرین نے وزیراعظم ہاو¿س کی جانب مارچ کیا۔ جس کے بعد دہلی بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی۔احتجاج میں پولیس کی فائرنگ سے 27 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ واضح رہے بھارت میں نہ صرف مسلمان بلکہ دیگر اقلیتوں کو بھی دوسرے درجے کا شہری سمجھا جا تاہے اور ظلم و ستم کیا جا تاہے۔شہریت بل کیخلاف نئی دہلی احتجاج میں مظاہرین نے وزیراعظم ہاو¿س کی جانب مارچ شروع کردیا تھا۔ جس کے بعد دہلی بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی۔ مظاہروں کے دوران 27 سے زائد افراد کو بھارتی پولیس نے فائرنگ کر دیا ہے۔ بھارت میں مسلم مخالف متنازع قانون پر احتجاج کاسلسلہ جاری ہے اور ریلیاں جلسے جلوس ہورہے ہیں جن میں سی اے اے کو فوری ختم کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔بھارت میں مسلم مخالف متنازع قانون پر احتجاج کے دوران اب تک متعدد افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔ متنازع شہریت بل کے خلاف اپوزیشن جماعت کانگریس نے ممبئی میں بھارت بچا کے نام سے ریلی نکالی جبکہ چنئی میں بھی توحید جماعت کی طرف سے احتجاج کیا گیا۔ مظاہروں میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے اور متنازع قانون منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی پولیس کی جانب سے گھروں میں گھس کر خواتین اوربچوں کو ہراساں کرنے اورمردوں کو گرفتارکرنے کی دھمکیاں دینے کابھی انکشاف ہوا۔ یوپی پولیس کی جانب سے کئی املاک ،گھروں اورگاڑیوں کو نقصان پہنچایاگیا۔ پولیس نے 15دسمبرکومتنازع شہریت ایکٹ کیخلاف احتجاج کرنے پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے10ہزارطالبعلموں کیخلاف مقدمہ بھی درج کرلیا ہے۔اترپردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے مظاہرین سے بدلہ لینے کی وارننگ جاری کی جس کے بعد مسلمانوں کی درجنوں دکانیں سیل کردی گئیں اور سیکڑوں افراد کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ میرٹھ میں مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔بھارتی پولیس نے مسلمان صحافیوں کے خلاف بھی کارروائی کی اور ہزارت گنج پولیس نے دی ہندواخبار کے صحافی عمر راشداوران کے دوست کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ بھارتی شہر لکھنو میں مظاہروں کے دوران ایک ہزار سے زائد افراد کوگھروں کے اندر نظربند کیاگیا۔ متنازع شہریت بل کے خلاف اپوزیشن جماعت کانگریس نے ممبئی میں بھارت بچا کے نام سے ریلی نکالی جبکہ چنئی میں بھی توحید جماعت کی طرف سے احتجاج کیا گیا۔ مظاہروں میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے اور متنازع قانون منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی پولیس کی جانب سے گھروں میں گھس کر خواتین اوربچوں کو ہراساں کرنے اورمردوں کو گرفتارکرنے کی دھمکیاں دینے کابھی انکشاف ہوا۔یوپی پولیس کی جانب سے کئی املاک ،گھروں اورگاڑیوں کو نقصان پہنچایاگیا۔ بھارتی پولیس نے مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاﺅن کرتے ہوئے انہیں پاکستان جانے کی دھمکیاںد ینا شروع کردیں۔ بھارتی شہریت کے متنازع قانون کے خلاف بالی وڈ اداکارہ سوارا بھاسکر نے بھی خاموشی توڑتے ہوئے مودی حکومت کو آئینہ دکھا دیا۔اداکارہ سوارا بھاسکر کا شمار ان بالی وڈ ستاروں میں ہوتا ہے جو معاشرتی مسائل کے حل کے لیے اپنی آواز بلند کرتے رہتے ہیں، ایسے میں اداکارہ نے بھارتی ریاست اتر پردیش میں بھارتی شہریت کے متنازع قانون کے خلاف پریس کلب میں ہونے والے احتجاج میں شرکت کی اور ہلہ بول کے نعرے لگائے۔اس موقع پر ایک بھارتی صحافی نے اداکارہ سے بھارتی شہریت کے متنازع قانون اور مظاہرین پر پولیس تشدد سے متعلق سوالات کیے جس پر انہوں نے کرارے جواب دے کر صحافی کی بولتی بند کر دی۔اداکارہ نے جواب دیتے ہوئے کہ جس طریقے سے حالات بنے ہیں اس پر اترپردیش کی پولیس کا مسلمانوں کے ساتھ جو رویہ رہا ہے (چاہے وہ مظاہرین ہوں یا نہ ہوں) وہ ایک بھیانک عمل ہے۔سوارا نے کہا کہ جس طرح اترپردیش کی پولیس مسلمانوں کے گھروں میں گھس کر لوگوں کو مار رہی ہے، سڑکوں پر نہتے مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے یا پھر وہ جس طریقے سے یکطرفہ فائر کر رہی ہے اس طرح وہ اپنا کام نہیں غنڈہ گردی کر رہی ہے کیونکہ پولیس کا کام ہوتا ہے قانون کے دائرے کار میں رہتے ہوئے کارروائی کرنا۔اس پر صحافی نے اداکارہ کی بات پر دخل دیتے ہوئے زور دیا کہ آپ پولیس کو غنڈوں سے تشبیہ دے رہی ہیں۔ اس پر سوارا نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فورا جواب دیا کہ میں نہیں وہ خود ایسے کام کر رہے ہیں جو غنڈہ گردی میں شمار ہوتے ہیں۔ بالی وڈ کی معروف شخصیات اداکارہ روینہ ٹنڈن، ہدایت کار فرح خان اور کامیڈین بھارتی سنگھ کے خلاف ایف آئی آر ز درج کر لی گئیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق روینہ ٹنڈن، فرح خان اور بھارتی سنگھ کے خلاف کامیڈی ٹی وی شو میں اقلیتی برادری کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں۔تفصیلات کے مطابق بالی وڈ کی معروف شخصیات کے خلاف کرسچن فرنٹ آف اجنالا بلاک کے صدر کی طرف سے کرسمس تہوار کے موقع پر نشر ہونے والے کامیڈی ٹی وی شو میں مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

امریکہ میں مقیم پاکستانی بھارت کے خلاف لابنگ کریں ، مافیا تبدیلی میں رکاوٹ ،مقابلہ کرونگا ،عمران خان

پشاور (سٹاف رپورٹر) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت کی امریکا میں لابنگ بہت مضبوط ہے اور اسی وجہ سے امریکی پالیسیاں بھارتی موقف سے اثر اندازہوتی ہیں۔پشاور میں شمالی امریکا کے اوورسیز ڈاکٹرز اور خیبر میڈیکل کالجز کی ایسوسی ایشنز کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے امریکا میں مقیم پاکستانیوں پر زور دیا کہ وہ خصوصی طور پر مقبوضہ کشمیر اور شہریت ترمیمی قانون سے متعلق نئی دہلی کے خلاف لابنگ کریں کیونکہ ملک کا بہترین ٹیلنٹ اوورسیز پاکستانی ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ ‘میں نہیں سمجھتا کہ اپنا(امریکا میں پاکستانی ڈاکٹروں کی تنظیم) نے اپنی لابنگ کی طاقت کی اہمیت کو سمجھا ہو’۔انہوں نے کہا کہ ‘یہ وقت بالخصوص پاکستان کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ بھارت بھارت آرایس ایس کے نظریے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا چاہتا ہے’۔عمران خان نے کہا کہ یہ وہ وقت ہے جب پہلی مرتبہ شہریت ترمیمی قانون اور مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر بھارت کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے اور خود بھارتی عوام بشمول سکھ بھی نریندرمودی کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے طبی مراکز میں جاری اصلاحات سے متعلق کہا کہ کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھانے والی مافیا ہر جگہ رکاوٹیں ڈالتی ہے۔انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ ‘ہماری حکومت طبی اور تعلیمی مراکز میں اصلاحات کے عمل سے پیچھے نہیں ہٹے گی اور ہر طرح کے دبا کو برداشت کریں گے لیکن اپنے منشور سے دستبردار نہیں ہوں گے’۔عمران خان نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ہسپتالوں میں ایم ٹی آئی پروگرام کے تحت نئے خطوط پر استوار کرنے کے بعد پنجاب میں عمل شروع ہو گیا ہے تاہم کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھانے والے اصلاحات کو نجکاری سے جوڑ کر احتجاج کرتے ہیں جبکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ نجکاری نہیں ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ‘گزشتہ حکومتیں محض پانچ سال پورے کرنے کی کوشش کرتی ہے جبکہ ہماری حکومت اصلاحات کے لیے کوشاں ہیں اور اس ضمن میں ہم تمام تر دبا کے لیے تیار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ‘اصلاحات کے آغاز پر کئی حکومتیں مخالفت کی وجہ سے پیچھے ہٹ جاتی ہیں لیکن واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ہماری حکومت اصلاحات کے حوالے سے کسی بھی صورت میں پسپائی اختیار نہیں کرے گی’۔عمران خان نے کہا کہ مہاتیر محمد کی اصلاحات کی وجہ سے ملائیشیا کہاں سے کہاں پہنچ گیا جبکہ ترکی میں شرح سود 30 فیصد تھی، اصلاحات کی بدولت وہاں کی معیشت بہتر ہوگئی۔وزیراعظم عمران خان نے ملک میں بیرون سرماریہ کے لیے سازگار ماحول کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہے ہیں جس کی تصدیق ورلڈ بینک نے بھی کی اور پاکستان 10بہترین ممالک میں شامل ہوا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کا بہتر ادراک ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک کے ذریعے چین صنعت، زراعت اور ٹیکنیکل ایجوکیشن میں مدد کر رہا ہے اور پاکستانی روپیہ مستحکم ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا بہترین ٹیلنٹ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہیں، عمران خان نے اوور سیز پاکستانیوں پر زور دیا کہ وہ اپنے کمفرٹ زون سے نکلیں اور پاکستان واپس آئیں۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ گھبرانا نہیں، یہ جنگ عوام ہی جیتیں گے، تبدیلی لائیں تو ہر جگہ مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، حکومت کسی صورت اصلاحات سے پیچھے نہیں ہٹے گی، سرکاری ہسپتال بیرون ملک کے ہسپتالوں کی طرح چلانا چاہتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے خبیر میڈیکل کالج کی ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا چاہتے ہیں سرکاری ہسپتالوں میں عام افراد کو اچھا علاج ملے، ہسپتال اصلاحات اب پنجاب میں بھی لا رہے ہیں، کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھانے والا طبقہ کہتا ہے نجکاری ہو رہی ہے، تبدیلی کے بغیر پاکستان آگے نہیں جاسکتا، میں نے پہلے دن کہا تھا گھبرانا نہیں ہے۔عمران خان کا کہنا تھا صرف ہیلتھ سسٹم میں نہیں دیگر شعبوں میں بھی مزاحمت کی جاتی ہے، ایک حکومت مدت پوری کرنے آتی ہے ہم اصلاحات کیلئے آئے ہیں، ہسپتالوں میں اصلاحات باہر ممالک کے ہسپتالوں کی طرز پر کر رہے ہیں، ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں میں معیار کی بہت ضرورت ہے، ملک کا انتظامی انفرا اسٹرکچر تبدیل کیے بغیر آگے نہیں جاسکیں گے، خطے کے تمام ممالک آگے نکل گئے، بنگلادیش بھی ہم سے آگے نکل گیا۔کشمیر میں کرفیو پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا بھارت مقبوضہ کشمیر میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے، مودی بھارت میں ہٹلر کے نظریے پر عمل پیرا ہے، آر ایس ایس کے نظریے پر بی جے پی اپنا نظریہ تسلط کر رہی ہے، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں میں پہلی بار بھارت پر تنقید ہو رہی ہے، بھارت میں شہری متنازعہ قانون کیخلاف احتجاج کر رہے ہیں، بھارت میں بوتل سے نکلا جن واپس نہیں جائے گا۔عمران خان کا کہنا تھا مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نظر بندی کو 5 ماہ ہونیوالے ہیں، بھارت توجہ ہٹانے کیلئے کوئی کارروائی کرسکتا ہے، آر ایس ایس بھارت میں نازی جرمنی کی پالیسی پر چل رہا ہے، میانمار میں بھی پہلے مسلمانوں کو رجسٹریشن کیلئے کہا گیا پھر نسل کشی کی گئی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کو تبدیلی کے عمل میں ہر جگہ مزاحمت کا سامنا ہے۔پشاورمیں وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ عوام سے کہتا ہوں آپ نے گھبرانا نہیں، اصلاحات کے عمل میں ایف بی آر، ٹیکس معاملات، طبی شعبے اور تجارت سمیت ہرجگہ مزاحمت کا سامنا ہے، اداروں میں اصلاحات پراسٹیٹس کو کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اسٹیٹس کو اور مافیا اصلاحات کو سبوتاژکرنے کی کوشش کرتا ہے، اصلاحات کے ذریعے بنگلہ دیش بھی آج پاکستان سے آگے نکل چکا ہے، ترکی اور ملائیشیا نے اصلاحات سے اپنے ممالک کواوپراٹھایا۔وزیراعظم نے کہا کہ اسٹیٹس کونے ہمارے تمام ادارے تباہ کردیے، حکومتیں 5 سال پورے کرنے کے لیے آتی ہیں لیکن ہم اصلاحات کے لیے آئے ہیں، ہم دبا برداشت کریں گے لیکن کسی صورت اصلاحات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت کی امریکا میں لابی بہت طاقتورہے، اووسیزپاکستانی بھی اپنی لابی مضبوط کریں، بھارت کشمیر میں اورمسلمانوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزی کررہا ہے، نریندرمودی ہٹلر کے پیٹرن پر چل رہا ہے، آر ایس ایس کے نظریے پر بی جے پی اپنا نظریہ مسلط کر رہی ہے، 21 ویں صدی میں بھی ہم بھارت میں فاشسٹ اقدامات دیکھ رہے ہیں، بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف سب کھڑے ہوں، بھارت احتجاج سے توجہ ہٹانے کے لیے فالس فلیگ آپریشن کرسکتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں کاروبارکے لیے آسانیاں پیدا کررہے ہیں، بیرون ممالک مقیم پاکستانی بہت بڑی طاقت ہیں، بھارت میں بوتل سے نکلا جن واپس نہیں جائے گا، اس ملک کا مستقبل روشن ہے، 2019 مشکل سال تھا، ہمارا روپیہ مستحکم اورسرمایہ کاری بڑھ رہی ہے جب کہ چین کے ساتھ سی پیک معاہدہ ہماری خوش قسمتی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت میں بوتل سے نکلا جن واپس نہیں جائیگا،بھارت احتجاج سے توجہ ہٹانے کیلئے فالس فلیگ آپریشن کرسکتا ہے،، چین کے ساتھ سی پیک معاہدہ ہماری خوش قسمتی ہے، منصوبے سے ملک کا مستقبل روشن ہے،حکومتیں 5سال پورے کرنے کیلئے آتی ہیں لیکن ہم اصلاحات کیلئے آئے، حکومت اصلاحات کرتی ہے تو رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں لیکن ہم اصلاحات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہمیں مزاحمت ملے گی جسے ہم نے برداشت کرنا ہے، نظام ٹھیک کیے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، 2019مشکلات کا سال تھا لیکن اب صورتحال بہتر ہے 2020ترقی اور خوشحالی کا سال ہوگا،بیرون ممالک مقیم پاکستانی بہت بڑی طاقت ہیں۔

کشمیرمیں کرفیو بھارتی ریاستی دہشتگردی ،انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورذی ،نائب صدر یورپی پارلیمنٹ

لاہور (خصوصی رپورٹر) یورپی پارلیمنٹ کے نائب صدر ڈاکٹر فیبیو سیمیو کاستالدو نے گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کی طرف سے گورنر ہاﺅس لاہور میں دیئے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں لگایا گیا کرفیو بھارت کی ریاستی دہشتگردی اور انسانی حقوق کی کھلم ھلا خلاف ورزی ہے۔ مودی حکومت نے متنازعہ شہریت کا قانون بناکر نسل پرستی کا ثبوت دیا ہے۔ بھارت کو مسلمانوں کے خلاف نسل پرستانہ قوانین پر اپنے ملک میں بھی مزاحمت کا سامنا ہے۔ دنیا بھر میں اس کی مذمت کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔ 2013ءسے اب تک گورنر سرور کی پاکستان کی تجارت بڑھانے کی کوششیں قابل قدر ہیں۔ گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کے ساتھ یورپی ممالک کی تجارت بڑھانا میرا مشن جو پورا ہو گا۔ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان کو خوشحال اور مالی طور پر مستحکم ملک بنائیں گے‘ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہم نے 70ہزار جانوں کی قربانیاں دیں‘ افواج پاکستان‘ پولیس اور سکیورٹی اداروں نے اور عوام نے دہشتگردی کو شکست دی۔ عشائیہ میں ایڈیٹر خبریں گروپ امتنان شاہد‘ وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان‘ صوبائی وزیر حسنین دریشک اور کاروباری شخصیات نے بھی شرکت کی۔

ترکی کا 60 سالہ خواب پورا، مقامی طور پر تیار پہلی الیکٹرک اسمارٹ کار کی رونمائی

ترکی (ویب ڈیسک)ترکی میں مقامی طور پر تیار پہلی الیکٹرک اسمارٹ کار کی تقریب رونمائی ہوئی۔ترکی میں مقامی طور پر تیار کردہ الیکٹرک اسمارٹ کار ’ٹوگ‘ کی تقریب رونمائی میں ترک صدر طیب اردوان نے خصوصی شرکت کی۔الیکٹرک کار ’ٹوگ‘ کی تیاری میں 100 ترک انجینئرزنے حصہ لیا جبکہ یہ گاڑی ماحول دوست بھی ہے جس سے ماحول بھی آلودہ نہیں ہوگا۔نمائش میں ترک الیکٹرک کار کے 2 ماڈل پیش کیے گئے جن میں ایک الیکٹرک لائٹ ایس یو وی اور دوسری سیڈان ہے۔تقریب سے خطاب میں ترک صدر کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے لیے ایک تاریخی دن ہے، ہم نے 60 سال قبل دیکھے گئے خواب کو پورا کرنے کیلئے دن رات محنت کی ہے اور اس خواب کو حقیقت میں بدلا۔ انہوں نے کہا کہ گاڑی کے ڈیزائنرز اور انجینیئرز کی کوششوں سے مقامی ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے 100 فیصد مقامی سطح پر ہی گاڑی تیار کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔بعد ازاں ترک صدر نے خود کار چلاکر دیکھی اور اسے خریدنے کا اعلان کیا تاہم یہ اسمارٹ کار 2022 میں مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش کی جائے گی۔ صدر رجب طیب ایردوان نے الیکٹرک کار کا پلانٹ شمال مغربی شہر برصا میں لگانے کی منظوری دی ہے۔ منصوبے کے مطابق گاڑیاں ترکی کی آٹوموبائل انڈسٹری اور ٹریڈ انٹرپرائز گروپ کی جانب سے تیار کی جا ئیں گی جبکہ کار پروڈکشن سے 4 ہزار سے زائد افراد کو روزگار ملے گا۔ہر سال 5 مختلف ماڈلز میں ایک لاکھ 75 ہزار کی تعداد میں الیکٹرک اسمارٹ کار تیار کی جائیں گی۔

اقرا عزیزاوریاسر حسین شادی کے بندھن میں بندھ گئے

کراچی(ویب ڈیسک) پاکستان شوبز انڈسٹری کی خوبصورت جوڑی اقرا عزیز اوریاسرحسین رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئے۔ڈراما سیریل ”رانجھا رانجھا کردی“اور”سنو چندا“ کے ذریعے شوبزمیں اپنی پہچان بنانے والی اداکارہ اقرا عزیزاورفلموں میں مزاحیہ کردارادا کرنے والے اداکاریاسرحسین کی رومانوی کہانی کا آغاز لکس اسٹائل ایوارڈ کی تقریب کے دوران ہوا جب یاسرنے اقرا کو سب کے سامنے شادی کی پیشکش کی۔شادی کی پیشکش کے دوران یاسرحسین کو اقرا کا بوسہ لینے پرشدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا لیکن دونوں نے کسی کی کوئی پرواہ نہیں کی اور اپنی تصاویر سوشل میڈیا پرشیئر کرتے رہے۔رواں ماہ اقرا اوریاسر نے اپنے اپنے سوشل میڈیا اکاﺅنٹ پراپنی شادی کاکارڈ شیئر کرکے اعلان کیا کہ دونوں دسمبرکی 28 تاریخ کو شادی کے بندھن میں بندھ جائیں گے۔دونوں کی شادی کا انتظاران کے مداح بے چینی سے کررہے تھے۔ شادی سے قبل دونوں فنکاروں کی مہندی اور مایوں کی تقریب کی تصاویر اور ویڈیوز بھی خوب وائرل ہوئیں۔بالآخرپاکستان شوبز کی یہ خوبصورت جوڑی آج شادی کے بندھن میں بندھ گئی۔ اقرا عزیز نے نکاح کی تقریب کے لیے ڈیزائنر نومی انصاری کا سرخ لہنگا زیب تن کیا جب کہ انہیں معروف میک اپ آرٹسٹ وقارنے تیار کیا۔دلہے یاسرحسین نے نکاح کی تقریب کے لیے سنہرے رنگ کی روایتی شیروانی کا انتخاب کیا اوراس موقع پر یاسر بھی بے حد خوش نظر آئے۔دونوں کی نکاح کے دوران کی ویڈیوز بھی وائرل ہورہی ہیں۔

بھارت سرکار مسلمانوں کو برابر شہری ماننے سے انکاری ہے: بھارتی اداکارہ سوارا بھاسکر

دہلی (ویب ڈیسک)بھارتی شہریت کے متنازع قانون کے خلاف بالی وڈ اداکارہ سوارا بھاسکر نے بھی خاموشی توڑتے ہوئے مودی حکومت کو آئینہ دکھا دیا۔اداکارہ سوارا بھاسکر کا شمار ان بالی وڈ ستاروں میں ہوتا ہے جو معاشرتی مسائل کے حل کے لیے اپنی آواز بلند کرتے رہتے ہیں، ایسے میں اداکارہ نے بھارتی ریاست اتر پردیش میں بھارتی شہریت کے متنازع قانون کے خلاف پریس کلب میں ہونے والے احتجاج میں شرکت کی اور ’ہلہ بول‘ کے نعرے لگائے۔اس موقع پر ایک بھارتی صحافی نے اداکارہ سے بھارتی شہریت کے متنازع قانون اور مظاہرین پر پولیس تشدد سے متعلق سوالات کیے جس پر انہوں نے کرارے جواب دے کر صحافی کی بولتی بند کر دی۔صحافی نے سوارا بھاسکر سے سوال کیا کہ آپ اترپردیش کی پولیس سے اتنی ناراض کیوں ہیں؟اداکارہ نے جواب دیتے ہوئے کہ جس طریقے سے حالات بنے ہیں اس پر اترپردیش کی پولیس کا مسلمانوں کے ساتھ جو رویہ رہا ہے (چاہے وہ مظاہرین ہوں یا نہ ہوں) وہ ایک بھیانک عمل ہے۔سوارا نے کہا کہ جس طرح اترپردیش کی پولیس مسلمانوں کے گھروں میں گھس کر لوگوں کو مار رہی ہے، سڑکوں پر نہتے مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے یا پھر وہ جس طریقے سے یکطرفہ فائر کر رہی ہے اس طرح وہ اپنا کام نہیں غنڈہ گردی کر رہی ہے کیونکہ پولیس کا کام ہوتا ہے قانون کے دائرے کار میں رہتے ہوئے کارروائی کرنا۔اس پر صحافی نے اداکارہ کی بات پر دخل دیتے ہوئے زور دیا کہ آپ پولیس کو غنڈوں سے تشبیہ دے رہی ہیں۔ اس پر سوارا نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فوراً جواب دیا کہ میں نہیں وہ خود ایسے کام کر رہے ہیں جو غنڈہ گردی میں شمار ہوتے ہیں۔صحافی نے اداکارہ سے سوال کیا کہ جب مظاہرین مشتعل ہوں گے تو پولیس جوابی کارروائی کرے گی اس پر سوارا بھاسکر نے کہا کہ ’کیا آپ جنگ لڑ رہے ہیں یا سرحد پر ہیں؟ پولیس کا کام کنٹرول کرنا ہے تو یہ جوابی کارروائی کا کیا طریقہ ہے، یقیناً آپ کی اور پولیس کی سمجھ میں خرابی ہے‘۔سوارا بھاسکر کا کہنا تھا کہ ’مسئلہ نظریے کا ہے کیونکہ کہ آپ لوگ (بھارت سرکار) مسلمانوں کو برابر شہری تسلیم کرنے سے انکار کر رہے ہیں، انہیں اپنے ملک کا حصہ ماننے کو تیار ہی نہیں اس لیے ان کے ساتھ جارحانہ برتاو¿ کیا جا رہا ہے۔اداکارہ نے شدید غصے کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بتائیں یہ کونسا طریقہ ہوا کہ آپ علی گڑھ یونیورسٹی کے طلبہ اور جامعہ کے ہاسٹلز میں گھس کر طلبہ مظاہرین کو مار رہے ہیں؟جوڈیشل انکوائری کے سوال پر اداکارہ نے مزید کہا کہ بالکل مجھے لگتا ہے کہ اس پورے معاملے پر جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے کیونکہ جب پولیس اپنی ذمہ داریوں سے اس طرح مکرے گی اور وہ جب دہشت کا ماحول پھیلائے گی تو ان پر بھروسہ کرنا مشکل ہو جائے گا، پھر عدالت کی ذمہ داری ہے کہ اس پر جانچ پڑتال کرے۔سوارا بھاسکر کا کہنا تھا کہ ہم قانون پڑھ کر آ رہے ہیں لیکن شروعات سرکار (حکومت) نے کی ہے، متنازع بیان ان کی جانب سے آرہے ہیں، اگر وہ اتنے اچھے ہیں تو سرکار مل کر فیصلے کر لے کے آخر قانون ہے کیا کیونکہ سب ہی الگ الگ باتیں کر رہے ہیں۔بعدازاں سوارا بھاسکر جب پریس کانفرنس کر رہی تھیں تو دوران کانفرنس بھارتی صحافیوں نے ان سے مسلمانوں کو فیور دینے سے متعلق سوال کیا جس پر اداکارہ جواب ہی دے رہی تھیں کہ ان کی بات کاٹ دی گئی اور پریس کانفرس کو ختم کروادیا گیا۔

ملک بھر میں گیس کاشدید بحران، صنعتکاروں کا پیر سے احتجاج کا اعلان

کراچی (ویب ڈیسک)ملک بھر میں گیس بحران شدت اختیار کرچکا ہے اور مختلف شہروں میں گیس کی لوڈشیڈنگ کے باعث گھریلو اور کمرشل صارفین شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔کراچی میں سردی کی شدت میں اضافے کے ساتھ گیس بحران نے شدت اختیار کر لی ہے اور کئی روز سے سی این جی اسٹیشنز بند ہونے کے باعث صارفین کو سخت پریشانی کا سامنا ہے۔گزشتہ شب 10 بجے 6 روز بعد سی این جی اسٹیشن کھولے گئے تھے جس کے بعد گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں تاہم سی این جی اسٹیشن صبح 6 بجے دوبارہ بند کر دیے گئے جس نے شہریوں کے غصے میں مزید اضافہ کر دیا۔سندھ میں گیس کی کمی کے باعث صنعتیں بند ہونے سے تاجر اور مزدور دونوں پریشان ہیں،صنعتکاروں نے پیر سے گیس کے بحران کے خلاف احتجاج کا اعلان بھی کیا ہے۔ لاہور میں بھی سردی کی شدید لہر کے دوران متعدد علاقوں میں شہریوں کو گیس کی لوڈشیڈنگ اور کم پریشر کا سامنا ہے،صنعتوں سمیت سی این جی اسٹیشن بند کرنے کے باوجود گھریلو صارفین کے لیے گیس کا مسئلہ حل نہیں ہو سکا۔پشاور میں شہریوں کے لیے گیس کے بغیر سخت سردی امتحان بن گئی ہے اور چولہا جلانے ،گیزر اور ہیٹر چلانے کے لیے گیس دستیاب نہیں ہے۔کوئٹہ میں بھی سخت سردی کے دوران گیس کی لوڈشیڈنگ کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور روز مرہ کے معمولات بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔حیدرآباد سمیت سندھ کے بیشتر شہروں میں گیس کا بحران ہے، شہری گیس سلنڈر استعمال کرنے یا بازار سے کھانا خرید نے پر مجبورہیں۔ ملتان ،فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں بھی گیس کی بدترین لوڈ شیڈنگ جاری ہے ،گھریلو صارفین کو گیس دستیاب نہیں اور جن علاقوں میں دستیاب ہے وہاں پریشر کم ہونے کے باعث کھانا بنانا مشکل ہے۔سوات میں بھی بڑھتی سردی کے ساتھ کی گیس کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ میں بھی اضافہ ہوگیا ہے اور شہری مہنگی لکڑی خریدنے پر مجبور ہیں۔سندھ میں گیس بحران کے حوالے سے وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب خان نے الزام عائد کیا ہے کہ صوبے میں گیس بحران صوبائی حکومت کا خود کا پیدا کردہ ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ 2گیس لائنز بچھانے کے لیے سندھ حکومت راستہ نہیں دے رہی، حکومت سندھ نے آرٹیکل 158 کے تحت ایل این جی کی درآمد سے بھی انکار کیا ہے جب کہ سوئی سدرن کو گیس پائپ لائن کی تعمیر کے لیے رائٹ آف وے نہ دے کر سندھ کے عوام سے زیادتی کی گئی ہے۔’جس صوبے سے گیس نکلتی ہے پہلا حق اس کا ہے’دوسری جانب وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ نے وفاقی وزیر عمرایوب کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر اپنی ناکامیوں نااہلی پر پردہ ڈالنے کے لیے غلط بیانی کررہے ہیں،رائٹ آف وے کے لیے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی(اوگرا) یاکسی بھی ادارے نے میری وزارت سے رابطہ نہیں کیا۔ امتیاز شیخ کا کہنا ہے کہ سندھ سب سے زیادہ گیس پیدا کرنے والا صوبہ ہے، آرٹیکل 158 کے تحت جس صوبے سے گیس نکلتی ہے پہلا حق اس کا ہے، ایل این جی ان صوبوں کو دی جائے جہاں گیس نہیں نکلتی، ہم سندھ کے عوام کو ایل این جی خرید کر مذید مہنگی گیس کیوں دیں۔