لندن: نواز شریف کے بون میرو ٹیسٹ پر اہلخانہ کو تشویش

لندن: سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف کے امراض قلب سمیت دیگر طبی ٹیسٹ کا سلسلہ جاری ہے تاہم ان کے اہل خانہ نے بون میرو ٹیسٹ سے متعلق تشویش کا اظہار کردیا۔ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق نواز شریف کے بیٹے حسین نواز نے بتایا ’ابھی سب سے اہم طبی ٹیسٹ بون میرو ہے‘۔انہوں نے مزید کہا ’میری درخواست ہے کہ ہر ایک ان کی صحت کے لیے دعا کرے‘۔بون میرو کی جانچ سے ظاہر ہوسکتا ہے کہ آیا کسی فرد کی ہڈیوں کا میرو صحت مند ہے اور مقدار پوری ہونے پر خون کے خلیات بنا رہا ہے یواضح رہے کہ ڈاکٹر یہ طریقہ کار خون اور میرو کی بیماریوں سمیت کینسر سے متعلق مرض کی تشخیص کے لیے استعمال کرتے ہیں۔نواز شریف کی پلیٹلیٹس کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے ڈاکٹروں نے بون میرو کے نمونے کی جانچ کرنے کا فیصلہ کیا۔حسین نواز نے مزید کہا کہ نواز شریف کا علاج اور تشخیص جاری ہے اور برطانیہ میں ڈاکٹروں کے پاس تشخیص اور اسپتال میں داخل ہونے سے پہلے ایک طریقہ ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’ذاتی طور پر مجھے لگتا ہے کہ انہیں امریکا کے ایک معیاری ہپستال لے جانا پڑے گا تاکہ وہ ان کی دیگر بیماریوں کا علاج ہوکے۔حسین نواز نے کہا کہ ’میں نے میاں نواز شریف سے متعدد بار اس بارے میں بات کی لیکن ان کے لیے ابھی فیصلہ کرنا قبل از وقت ہے کیونکہ لندن میں اب بھی ٹیسٹ جاری ہیں‘۔

سپریم کورٹ: آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیس کا فیصلہ محفوظ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس میں سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔اس اہم کیس پر سب کی نظریں ہیں کیونکہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت آج رات ختم ہورہی ہے اور حکومت کے پاس یہ آخری موقع ہے کہ وہ ان کی مدت ملازمت میں توسیع کے اقدام پر عدالت کو مطمئن کرے۔عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس مظہر عالم پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے جیورسٹ فاؤنڈیشن کے وکیل ریاض حنیف راہی کی جانب سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست پر مسلسل تیسرے روز سماعت کی۔عدالت کی جانب سے دوبارہ سماعت شروع کرنے سے قبل حکومت کو ان ہدایت پر عمل کرنے کا کہا گیا۔

سنگین غداری کیس: ہم ہائی کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کے پابند نہیں، خصوصی عدالت

سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو 5 دسمبر تک اپنا بیان ریکارڈ کرانے کا حکم دیتے ہوئے مقدمے کی روزانہ بنیادوں پر سماعت کا فیصلہ کرلیا۔خیال رہے کہ خصوصی عدالت نے 19 نومبر کو سنگین غداری کیس کا فیصلہ 28 نومبر تک کے لیے محفوظ کیا تھا۔تاہم سابق صدر نے خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روکنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جبکہ وفاقی حکومت نے بھی اس سلسلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔حکومت کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ روز خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روک دیا تھا۔چنانچہ خصوصی عدالت سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ آج نہ سنا سکی۔خصوصی عدالت میں مقدمے کی سماعت جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں جسٹس شاہد کریم اور جسٹس نذر اکبر پر مشتم 3 رکنی بینچ نے کی۔سماعت میں عدالت نے سرکاری وکیل رحا بشیر کی جانب سے تحریری جواب جمع نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کیا۔مزید پڑھیں: سنگین غداری کیس: اسلام آباد ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روک دیاسرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے بریت کی درخواست دائر کر رکھی ہے جس پر جسٹس وقار احمد سیٹھ نے ریمارکس دیے کہ آپ نے ہمارے احکامات نہیں پڑھے، ہم ہائی کورٹ کے فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔سماعت میں جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس میں واضح کیا کہ ہم ہائی کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کے پابند نہیں، ہم صرف سپریم کورٹ کے احکامات کے پابند ہیں۔جسٹس وقار احمد سیٹھ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے آپ کو 5 دسمبر تک پروسیکیوشن تعینات کرنے کا حکم دیا ہے، ہم 5 دسمبر کے بعد آپ کو مزید وقت نہیں دیں گے اور 5 دسمبر کے بعد روزانہ کی بنیاد پر سماعت کریں گے۔

ایڈیلیڈ ٹیسٹ؛ پاکستانی ٹیم کچھ مختلف کر دکھانے کیلیے پُرعزم

لاہور:(ویب ڈیسک) ایڈیلیڈ میں پاکستانی ٹیم کچھ مختلف کردکھانے کیلیے پ±رعزم ہے۔برسبین ٹیسٹ باہر بیٹھ کر دیکھنے والے اوپنر امام الحق ایڈیلیڈ میں ایکشن میں آنے کیلیے تیار ہیں، پریس کانفرنس میں انھوں نے کہا کہ پچ اچھی نظر آرہی ہے،یہاں بیٹسمینوں اور اسپنرز کو بھی مدد ملے گی، ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ ہونے کی وجہ سے اسٹیڈیم میں رونق لگنے کا امکان ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم برسبین میں جیت تو نہیں سکے لیکن بابر اعظم اور محمد رضوان کی دوسری اننگز میں مزاحمت نے دیگر کھلاڑیوں کا حوصلہ بھی جوان کردیا، چند سیشنز میں خراب اسٹروکس کی وجہ سے میچ ہاتھ سے نکل گیا، ہم پ±راعتماد ہیں کہ ایڈیلیڈ میں خامیوں پر قابو پاتے ہوئے کم بیک کریں گے، میچ سے قبل 2 روز نیٹ سیشنز میں پنک بال کو کھیلنے کی پریکٹس کا موقع ملے گا،امید ہے بیٹسمین کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہوجائیں گے۔ایک سوال پر امام الحق نے کہا کہ ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں اپنی شرکت کے بارے میں یقینی طور پرکچھ نہیں کہہ سکتا لیکن ایک پروفیشنل کرکٹر کو ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ اسٹیون اسمتھ بہترین بیٹسمین اور یاسر شاہ ذہنی طور پر مضبوط ہیں، شائقین کو دونوں کے درمیان دلچسپ مقابلہ دیکھنے کو ملے گا، مصنوعی روشنیوں میں پنک بال کے ساتھ ایکشن میں نظر آنے والے محمد عباس کینگروز کیلیے مشکلات پیدا کرسکتے ہیں، پیسر فٹ اور موقع ملنے پر بھرپور فائدہ اٹھانے کیلیے تیار ہیں۔ایک سوال پر امام الحق نے کہا کہ میں مچل اسٹارک کا سامنا کرنے پر ہی بتا سکوں گا کہ ان کو کس طرح کھیلنا ہے، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں پیسر کی بولنگ پر بیٹنگ کرچکا ہوں،انھوں نے کہا کہ پنک بال سے کھیلتے ہوئے ابتدا میں تمام بیٹسمینوں کو مشکل ہوگی،البتہ15یا20گیندیں کھیلنے کے بعد بیٹنگ آسان ہوجانی چاہیے۔

جنرل ہسپتال، باتھ روم میں خون ،بلڈ بیگ پھینک کر تلف کئے جانے لگے

لاہور (مہران اجمل خان سے)بلڈ ٹرانسفیوژن سروسز پنجاب اور جنرل ہسپتال انتظامیہ لمبی تان کر سو گئی ، انتظامی نااہلیوں کے باعث ہسپتال میں غیر قانونی رگرمیاں عروج پر پہنچ گئیں ہیں، جنرل ہسپتال کے بلڈ بنک میں غیر قانونی طور پر بلڈ بیگ تلف کئے جانے لگا، بلڈبنک ملازمین لیٹرینوں میں خون بہا کر ضائع کرنے لگے ہیں جو کہ محکمانہ قوانین کی کھلم کھلی خلاف ورزی ہے جبکہ انتظامیہ کی جانب سے ایسے عناصر کے خلاف کوئی بھی محکمانہ کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکی۔ تفصیل کے مطابق عوامی سطح پر خون عطیہ کرنے والے شہریوں کی جانب سے جنرل ہسپتال کے بلڈ بنک اور انتظامیہ کی خون کے بیگز کی بڑی تعداد ضائع کرنے پر شدید تحفظات سامنے آئے ہیں ۔ شہریوں کی جانب سے بلڈ ٹرانسفیوژن اور ہسپتال انتظامیہ کی ایسی حرکات کو خون عطیہ کرنے والے افراد کو بد دل کرنا ہے جبکہ پنجاب کے مختلف دیہاتوں ایسے سینکڑوں افراد ہیں جن کو وقت پر خون کی بوتلیں نہیں مل پاتی اور وہ زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں ۔ بلڈ ٹرانسفیوژن سروسز پنجاب میں ایسا طریقہ کار تاحال موجود نہ ہے جس سے پنجاب بھر میں موجود بلڈ بنک میں پڑی خون کی بوتلیں ضائع کر دی جاتی ہیں ۔

جب ایوب ،ضیا،مشرف ،کیانی نے تو سیع لی ،اس وقت یہ نام نہاد دانشور کدھر تھے،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہنہ مشق صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ ناظرین اور قارئین کو پتہ چلے کہ گزشتہ روز جو کارروائی ہوتی ہے اس میں کہاں تک پہنچے اور کس نتیجے تک پہنچے اور فیصلہ آج ہے اور بڑا اریخی موقع ہے کہ ایک طریقے سے خود چیف جسٹس صاحب نے یہ پوچھ بھی لیا کہ آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ کب ہے ان کو بتایا گیا کہ کل رات کو ہو جائے گی اس لئے لگتا ہے وہ اس کا فیصلہ کل ہی کر دیں گے۔ آج ایک اور فیصلہ سامنے آیا ہے وہ یہ ہے کہ چیف جسٹس صاحب نے غالباً یہ بھی ارشاد فرمایا ہے پرویز مشرف کے بارے میں جو ایک درخواست آئی ہوئی تھی کہ ان کا فائنل فیصلہ نہ سنایا جائے اس پر انہوں نے کہا کہ ان کو یہاں پیش ہو کر صفائی کا موقع ملنا چاہئے میں یہ سمجھتا ہوں کہ ایک سابق آرمی چیف کے بارے میں انہوں نے جس طرز عمل کا اظہار کیا ہے ظاہر ہے جو موجودہ آرمی چیف ہیں ان کے بارے میں بھی پروسیجنل ان کی جو بھی باتیں ہیں ان کی گفتگو کا جو مطلب میں سمجھ سکا ہوں وہ لے ڈاﺅن کرنا چاہتے ہیں قانون کو اور قانون کی موشگافیوں کو سامنے لانا چاہتے ہیں تا کہ آئندہ کوئی اس قسم کا مسئلہ سامنے نہ آئے چنانچہ بار بار انہوں نے بار بار یہ پوچھا کہ کیا سول میں لوگوں کی ایکسٹینشن ہوتی ہے کیا ججز کو بھی ایکسٹینشن ملتی ہے اس میں کوئی شبہ نہیں ججوں کو نہیں ملتی لیکن جو روایت رہی ہے کہ پرویز مشرف بھی آخری 6 برس تک ہر سال اپنے لئے ایک سال کی توسیع لیتے رہے تا کہ وہ آرمی چیف رہ سکیں۔ ویسے تو وہ اتنی دیر نہیں رہ سکتے تھے۔ اشفاق پرویز کیانی صاحب نے بھی 3 سال توسیع لی تھی یہ واقعات پہلے بھی ہوتے رہے ہیں اب اگر چیف جسٹس کوئی نئے قانون یا قانون کی وضاحت میں کوئی نئی روایت سیٹ کرنا چاہتے ہیں تو ان کی صوابدید ہے جو جس طرح سے چاہیں کر سکتے ہیں۔ غالباً اس کا آج فیصلہ ہو جائے گا اگر وہ آج بھی فیصلہ ہوا اور پرسوں پر کیس چلا گیا تو آرمی چیف آج رات کو ریٹائر ہو جائیں گے۔ فروغ نسیم صاحب آرمی چیف کے وکیل کے طور پر پیش ہوئے ہیں لہٰذا یہ بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ وہ خود پیش ہوئے دوسری بات یہ کہ اس پر اعتراض کیا گیا کہ فروغ نسیم صاحب وزیر قانون تھے اور انہوں نے اس کے لئے استعفیٰ دیا ہے اس کے لئے اس پر جج صاحبان نے کہا کہ اس پر کل غور کریں گے یہ کیا نقطہ ہے کیا وزیراستعفیٰ دے کر معترض کے خیال میں ان کو یہ کیس نہیں لڑنا چاہئے تھا ایسی بے شمار مثالیں ہیں کہ سرکاری ملازمتوں میں لوگ تھے اور انہوں نے استعفیٰ دے کر اگلے روز ہی کسی کی طرف سے وکالت کی۔ اعتزاز احسن کی رائے کی وزیراعظم کو آرمی چیف مقرر کرنے کا اختیار ہے یہ تو ان کی رائے ہے۔ وہ اگر کمرہ عدالت میں کسی فریق کی طرف سے اپنی رائے کا اظہار کرتے تو اس رائے پر ججمنٹ کی جاتی۔ اس کمنٹ کی اہمیت تو ہے کہ بڑے قانون دان کی رائے ہے ظاہر ہے جو فیصلہ کرنا ہے موجودہ ججز نے ہی کرنا ہے۔ اخبار کی رپورٹ تھی کہ جس نے آرمی چیف تقرری کے حوالہ سے درخواست دی تو کل عدالت میں موجود تھا اور انہوں نے کسی سے پوچھا کہ کیا میرا کیس لگا ہوا ہے انہوں نے کہا کہ آپ کا کیس لگ گیا ہے وہ صاحب فوراً اٹھ کر کمرہ عدالت سے باہر چلے گئے گویا وہ خود پیش نہیں ہونا چاہتے تھے اس طرح سے آج بھی ان کا ان بطور درخواست گزار نہیں آئے۔ وہ تو کہنے آئے تھے میری درخواست واپس کر دیں۔ آج سماعت کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ کیا نتیجہ نکلتا ہے ہمیں دیکھنا چاہئے کہ جو جج حضرت نے کرنا ہے جو چاہیں کر سکتے ہیں۔ جو ان کو قانون کے مطابق بہتر نظر آئے گا فیصلہ کریں گے۔ گزشتہ توز کی بحث سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ یہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے بارے میں معاملات کو کسی قانون کی زد میں لانا چاہتے ہیں۔ ایک مختصر فیصلہ ہوتا ہے ایک تفصیلی فیصلہ ہوتا ہے جو بعد میں آتا ہے اس میں قانونی موشگافیاں ایک ایک پوائنٹ پر ڈسکس ہوتی ہیں۔ سرکاری ملازموں کو ملازمت میں توسیع کی مثالیں موجود ہیں جج صاحبان کو توسیع بارے معلوم نہیں۔ بیرون ملک بیٹھے لوگوں کی رائے جوڈیشری کے ساتھ، خالد رانجھا نے وائس آف امریکہ میں بھی انٹرویو دیا ہے اور انہوں نے بھی کہا ہے کہ میں تو اس حق میں ہوں کہ ادارے چلنے چاہئیں افراد کی کوئی ویلیو نہیں۔
ضیا شاہد نے کہا کہ آرمی چیف نے بڑی شائستگی کا ثبوت دیا ہے کہ قطعی طور پر کوئی بیان بازی نہیں کی۔ پاکستان کی آرمی سے مجھے خوشی ہوئی کہ ریٹائرڈ افسر جو اس قسم کے معاملات میں بہت بھاگ دوڑ کرتے ہیں اور اپنی واضح طور پر کھلی رائے دیتے ہیں وہ بھی بالکل خاموش ہیں اور پوری آرمی اور سابق آرمی کے لوگ وہ مکمل طور پر خاموش ہیں کسی نے اپنی کوئی زبان نہیں کھولی۔ میں فروغ نسیم کے حوالہ میں بھی پڑھا تھا کہ انہوں نے کہا کہ میرا لائسنس کینسل نہیں ہوا۔ نمبر دو کیانی صاحب کو بھی 3 سال کی توسیع ملی تھی، پرویز مشرف ہر سال توسیع لیتے رہے صرف توپوں کا رخ باجوہ صاحب کی طرف کیوں ہے۔ کسی بھی طریقے سے یہ بات نہیں ہوئی کہ پروسیجر کی غلطیاں جو ہوتی ہے کہ پہلے وزیراعظم کو مشورہ دینا چاہئے تھا وہ مشورہ صدر کے پاس جاتا پھر صدر دستخط کرتے، پھر ویلڈ طریقے سے توسیع ہو سکتی تھی۔ یہ تو ایک اپنی جگہ پر حقیقت ہے کہ مجھ سے زیادہ آپ قانون جانتے ہیں کہ اگر کوئی غلط ہو جائے تو اس کو ریکٹی فائی کیا جا سکتا ہے اس کی تصحیح کر لی تو اس کو قانون کی نظر میں لیتا ہے کہ اب یہ تصحیح شدہ ہے اس کو صحیح سمجھا جائے۔ یہ غلطی ہوئی ہے لیکن یہ عمران خان کی ٹیم ہے آرمی چیف کو درمیان کو کیوں لا رہے ہیں۔ آرمی چیف جس کی اتنی خدمات ہیں کہ پاکستان پر انڈیا نے حملہ کیا طیارے بھیج دیئے، کریڈٹ تو بہرحال آرمی چیف کو جائے گا کہ اس کا بھرپور جواب دیا اور آپریشن ردالفساد کو جاری رکھا راحیل شریف کے زمانے میں بھی اکا دکا کارروائیاں ہوتی تھیں۔ یہاں لاہور میں ہوتی نہیں۔ گوجرانوالہ ملتان میں ہوئی تھیں۔ وہ شخص کہہ رہا ہے کہ میں نہیں بننا چاہتا ہے مجھے حکومت نے کہا مجھے مجبور کیا یہ بات ڈی جی آئی ایس پی آر بھی کہہ چکے ہیں۔ پتہ نہیں کیوں۔ پنجابی میں ہم کہتے ہیں ”آٹا گن دی تے ہلدی کیوں اے“ اب سارے کام بھی جروا لئے۔ اب جب اس نے خواہش بھی نہیں کی بلکہ خود وزیراعظم نے خواہش کی اور خود کہہ رہے ہیں وضاحت کر رہے ہیں کہ میں امیدوار نہیں تھا اب سب لوگ ان کے پیچھے کیوں پڑ گئے ہیں۔ خاص طور پر قوم کے دانشور یا خاص طور پر باہر بیٹھے جرنلسٹ نورانی صاحب ہوں یا کوئی اور ہر وہ شخص جس کا لکھنے پڑھنے سے تھوڑا سا تعلق ہے خواہ اس کا کوئی کیلی بر ہے وہ اس وقت دانشور اعظم بنا ہوا ہے اور وہ اس بارے میں بار بار کہہ رہا ہے کہ ادارہ ہونا چاہئے۔ اس وقت آپ کہاں گئے تھے جب دس سال کے لئے ایوب خان یہاں دندناتا رہا، اور دس سال تک جنرل پرویز مشرف کو دندناتا رہا اور جب ضیاءالحق بھی دس سال تک رہے اس وقت تو کسی نے آئینی بحث نہیں چھیڑی تھی۔ اب انہوں نے کیا قصور کر دیا ہے۔ ذاتی تکلیف پہنچی اور یا آرمی چیف سے کوئی ایسا کام سرزد ہو گیا جس سے آپ کو نقصان پہنچا ہو۔

نار ویجن مصنوعات کی خریدو فروخت بند ،ٹیلی نار کے اشتہاری بورڈ ہٹا دئیے

لاہور (خبر نگار) ناروے کے شہری کی قرآن کریم کو نذر آتش کرنے کی نا پاک جسارت کے بعد پاکستان بھر میں ناروے کی مصنوعات ترک کرنے کے عمل میں تیزی گئی ہے ،ملک بھر کے چھوٹے بڑے تاجروں نے ناروے کی مصنوعات کی خرید و فروخت معطل کردی ہے جبکہ تاجر برادری کا اپنے مذہبی عقائد کے احترام اور مسلم امہ سے معافی تک مصنوعات کی خریدو فروخت روکے رکھنے کا فیصلہ سامنے آگیا ہے ۔ بتایا گیا ہے کہ ٹیلی کمیونیکیشن کی کمپنی ٹیلی نار نے پورے ملک میں فوری طور پر لگے بل بورڈ، سائن بورڈ ز سے اپنے اشتہارات ہٹالئے ہیں جبکہ دوکانداروں کی جانب سے احتجاجاً ٹیلی نار کے بورڈ اتار کر دیگر ٹیلی کمیونیکشنز کی مصنوعات کی فروخت اور بورڈ نصب کر دیئے ہیں ، سکیٹک سولر کمپنی نے مارکیٹ میں اربوں روپے کی انویسٹمنٹ ڈبونے کے خدشے سے فوری طور پر مارکیٹ میں خرید فروخت کا عمل روک کر حالات سازگار بنانے کی مہم پر کام شروع کر دیا ۔ شہریوں کی جانب سے ناروے کی مصنوعات کو رد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے احبا ب کو بھی ایسی مصنوعات کے استعمال سے گریز کرنے کی ترغیب دی جانے لگی۔ بتایا گیا ہے کہ ایک محتاط انداز کے مطابق لاہور شہر میں ٹیلی نار کے دس لاکھ سے زائد صارفین نے اپنے نیٹ ورک کو فوری طور پر تبدیل جبکہ لاکھوں صارف دوسری کمپنیوں پر اپنے نمبر تبدیل کروانے میں مصروف ہیں ۔ جس کے باعث کمپنی کو کروڑوں روپے کا خسارہ ہوا ہے ۔ دکانداروں کی جانب سے بھی نیٹ ورک کی سمیں فروخت کرنے کے حوالے سے بڑی تشویش پائی جارہی ہے جس کے نتیجے میں ٹیلی نار کو اپنے ریٹلرز سے بھی غم و غصے کا سامنا کرنا پڑ ھ رہا ہے ۔ وارنر گروپ کی گارمنٹس کو بڑے تاجروں کی جانب سے خرید و فروخت کا عمل روک دینے کے باعث شدید نقصان اٹھانا پڑھ رہا ہے جبکہ ذرائع کے مطابق ناروے کی پینٹ کمپنی جوتن کو مارکیٹ سے ہزاروں گیلن پینٹ کا آرڈر فریز کرنا پڑا ہے جس کے بعد کمپنی نے شدید خسارے کے ساتھ ساتھ فوری طورپر ملک بھر میں اپنی ساکھ بحالی پر فوری کوششیں شروع کردی ہیں جبکہ عوامی سطح پر غم و غصہ کی شدید لہر پائی جارہی ہے ۔ مارکیٹس میں تاجروں کا اپنے مذہبی عقائد کے احترام تک ناروے کی پراڈکٹس کو ترک کئے رکھنے کے عمل کا اعادہ بھی دیکھنے کو مل رہا ہے ۔

وکلا ءکا حکومتی اقدامات کے خلاف 28 نومبر کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان

لاہور (ویب ڈیسک)پاکستان بار کونسل نے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع اور سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف سے متعلق فیصلے کو رکرانے کے لیے کیے گئے حکومتی اقدامات کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے 28 نومبر کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا۔پاکستان بار کونسل کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے آرمی چیف کو توسیع دینے کی غیر آئینی کوشش کی ہے اور سپریم کورٹ میں گمراہ کن اور غلط دستاویزت پیش کیں۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے پرویز مشرف سنگین غداری کیس کا فیصلہ رکوا کر غیر آئینی کام کیا ہے جس کے خلاف وکلا احتجاج کریں گے۔پاکستان بار کونسل کا کہنا تھا کہ حکومتی اقدامات کے پیش نظر کل (28 نومبر) کو وکلا ملک گیر ہڑتال کریں گے۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے نوٹی فکیشن کو معطل کرتے ہوئے وفاقی حکومت، وزارت دفاع اور آرمی چیف کو نوٹس جاری کردیا تھا۔وفاقی حکومت کو سپریم کورٹ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے تین رکنی بینچ کے سوالات کا سامنا ہے۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بینچ جیورسٹ فاﺅنڈیشن کے وکیل ریاض راہی کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کررہا ہے۔پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے دوسری طرف اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق فوجی صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کی جانب سے محفوظ کیے گئے فیصلے کو روکنے کی درخواست دائر کی تھی جس کو منظور کیا گیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو 5 دسمبر تک غداری کیس کا نیا پراسیکیوٹر تعینات کرنے کا حکم دیا اور خصوصی عدالت کو تمام فریقین کو سن کر فیصلہ کرنے کی ہدایت دی۔حکومتی اقدامات پر ملک گیر احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین سید امجد شاہ اور چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی شیر محمد خان نے کہا کہ ‘سپریم کورٹ کے گزشتہ روز کے حکم کے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے چیف آف آرمی اسٹاف کی ملازمت میں توسیع کے معاملے پر اپنی غلطیوں کو درست کرنے اور متعلقہ قوانین میں ترامیم کے لیے کیے جانے والے تاخیری حربے اور ردو وبدل کی سختی سے مذمت کرتے ہیں’۔پاکستان بار کونسل نے اعلامیے میں جنرل پرویز مشرف کے خلاف ‘سنگین غداری کیس’ کے معاملے پر خصوصی عدالت کا فیصلہ روکنے کے لیے وفاقی حکومت کے گزشتہ فیصلے کے برخلاف اور غیر متوقع طور پر اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کو مسترد اور مذمت کردیا۔وکلا کی ملک گیر تنظیم نے کہا ہے کہ ’28 نومبر کو مکمل ہڑتال ہوگی، احتجاج اور متعلقہ بار رومز میں وفاقی حکومت کے غیر آئینی اقدامات کے خلاف مذمتی اجلاس ہوں گے’۔

6 ماہ سے غیرحاضر ٹوئٹر صارفین کے اکاﺅنٹس ڈیلیٹ کرنے کا اعلان

لاہور (ویب ڈیسک)اگر آپ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کو زیادہ استعمال نہیں کرتے تو بہتر ہے کہ 11 دسمبر تک کم از کم ایک بار ضرور لاگ ان ہوجائیں ورنہ آپ کا اکاﺅنٹ ڈیلیٹ ہوسکتا ہے۔ٹوئٹر کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے ایسے صارفین کے اکاﺅنٹس ڈیلیٹ کردیئے جائیں گے جو 6 ماہ یا اس سے زائد عرصے سے سائن ان نہیں ہوئے ہوں گے۔ٹوئٹر کے مطابق ہم لوگوں کی بات چیت کو بامقصد بنانے کے لیے ایسے اکاﺅنٹس کی صفائی چاہتے ہیں جو استعمال نہیں ہوتے تاکہ زیادہ مستند اور قابل اعتبار معلومات ٹوئٹر پر شیئر ہو جس پر لوگ اعتماد کرسکیں۔کمپنی کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد لوگوں میں ٹوئٹر کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرنا ہے جبکہ ان کو یاد دلانا ہے کہ جب انہوں نے اکاﺅنٹ بنایا تھا تو اس حوالے سے ہماری پالیسی میں یہ بات واضح کی گئی تھی۔ٹوئٹر کی جانب سے ایسے صارفین کو نوٹیفکیشن بھی بھیجے جارہے ہیں جنہوں نے کافی عرصے سے اپنے اکاﺅنٹ کو استعمال نہیں کیا۔ٹوئٹر ترجمان کا کہنا تھا کہ 11 دسمبر کے بعد ایسے صارفین کے اکاﺅنٹس ڈیلیٹ کرنے کا سلسلہ شروع ہوگا جو کئی ماہ میں مکمل ہوگا کیونکہ بیک وقت سب اکاﺅنٹس کو ڈلیٹ کرنے سے گریز کیا جائے گا۔

مشرف غداری کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روک دیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کو سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ سنانے سے روک دیا۔سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ خصوصی عدالت نے کل بروز جمعرات سنانا تھا تاہم وزارت داخلہ نے خصوصی عدالت کا فیصلہ روکنے سے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جسے منظور کر لیا گیا ہے۔عدالت نے وفاقی حکومت کو 5 دسمبر تک سنگین غداری کیس میں نیا پراسیکیوٹر تعینات کرنے کا حکم دیتے دیا ہے۔ گزشتہ روز دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے تھے کہ پرویز مشرف اس کیس میں مفرور اور شتہاری ہیں لیکن شفاف ٹرائل کا حق ہر ملزم کو حاصل ہے۔عدالت نے سماعت ایک روز کے لیے ملتوی کرتے ہوئے سیکریٹری وزارت قانون و انصاف کو تمام متعلقہ ریکارڈ کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیا تھ

مواخذے کی کارروائی: کانگریس نے ٹرمپ کو طلب کر لیا

امریکی ایوان نمائندگان (کانگریس) نے مواخذے کی کارروائی کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 4 دسمبر کو طلب کر لیا۔ڈیموکریٹک پارٹی کی ہاؤس جوڈیشری کمیٹی کے چیئرمین جیروڈ نیڈلر کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ یا تو کانگریس کے روبرو پیش ہوں یا پھر مواخذے کی کارروائی کے عمل سے متعلق شکایات بند کر دیں۔اگر ڈونلڈ ٹرمپ کانگریس کمیٹی کے سامنے پیش ہو گئے تو پھر صدر ڈونلڈ ٹرمپ گواہوں سے سوالات بھی کر سکیں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ کے کانگریس کمیٹی کے روبرو پیش ہونے کی صورت میں ان کے خلاف مواخذے کی کارروائی کا عمل دوسرے مرحلے میں پہنچ جائے گا۔جیروڈ نیڈلر نے امریکی صدر کو مزید لکھا مجھے امید ہے کہ امریکی صدر انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا آپشن استعمال کریں گے، چاہے وہ براہ راست پیش ہوں یا پھر اپنے قانونی مشیر کے ذریعے پیش ہوں جیسا کہ گزشتہ صدور کرتے رہے ہیں۔انہوں نے اپنے خط میں مزید لکھا کہ سماعت تاریخی اور آئینی بنیاد پر مواخذے کے لیے ایک بہترین موقع ہے

یاسر شاہ کے ہاتھوں آؤٹ ہونے کے بعد اسمتھ نے خود کو کیا سزا دی ؟

آسٹریلیا کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں یاسر شاہ نے اسٹیون اسمتھ کو 4 رنز کے انفرادی اسکور پر بولڈ کیا اور انہوں نے وکٹ کا جشن منفرد انداز میں منایا۔یاسر شاہ نے اسمتھ کی وکٹ حاصل کرنے کے بعد انگلیوں سے 7 کے ہندسے کا اشارہ کیا ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ یاسر شاہ نے آسٹریلیا کی بیٹنگ لائن میں ریڑھ کی ہڈی سمجھے جانے والے اور ٹیسٹ کرکٹ کی عالمی رینکنگ میں نمبر 1 بلے باز کو ٹیسٹ میں ساتویں مرتبہ آؤٹ کیا تھا۔اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں اسٹیون اسمتھ کا کہنا تھا کہ وہ اب یاسر شاہ کے خلاف مزید احتیاط کریں گے اور پوری کوشش کریں گے کہ کوئی غلطی نہ کریں۔اسمتھ نے انکشاف کیا ہے کہ وہ برسبین ٹیسٹ میں 4 رنز پر وکٹ گنوانے کے بعد خود کو سزا دینے کے لیے اسٹیڈیم سے بس کے ذریعے ہوٹل جانے کے بجائے 3 کلومیٹر بھاگ کر ہوٹل پہنچے۔ان کا کہنا ہے کہ میں جب بھی بیٹنگ میں ناکام ہوتا ہوں تو خود کو سزا دیتا ہوں اور جب میں سنچری کرتا ہوں تو انعام کے طور پر رات کو چاکلیٹ کھاتا ہوں۔واضح رہے کہ انگلینڈ کے فاٹ بولر اسٹیورٹ براڈ 24 ٹیسٹ میچوں میں اسمتھ کو 8 مرتبہ آؤٹ کرچکے ہیں جب کہ یاسر شاہ نے صرف 6 ٹیسٹ میچوں میں اسمتھ کو 7 مرتبہ آؤٹ کیا ہے۔

لاہور میں سموگ کا راج، ایئر کوالٹی انڈیکس 270 ریکارڈ کیا گیا

لاہور (جنرل رپورٹر)صوبائی دارلحکومت میں سموگ کے ڈیرے رہے، گزشتہ روزائیر کوالٹی انڈیکس 270 یکارڈ کیا گیا، محکمہ موسمیات نے آج سے بارش کی پیشگوئی کردی۔ اوسطاً ائیر کوالٹی انڈیکس250 سے تجاوز کر گیا، جس کی وجہ سے شہریوں کا سانس لینا بھی دو بھر ہوگیا، ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی کے اطراف 550 اور گڑھی شاہو میں 623 اور میاں میر گاو¿ں میں اے کیو آئی 573 ریکارڈ کیاگیا۔باغوں کے شہر لاہور سے زہریلے بادلوں کے چھٹ جانے کی امید پیدا ہوگئی، محکمہ موسمیات نے آئندہ 24 گھنٹوں میں بارش کی نوید سنادی، ماہرین موسمیات کے مطابق آج لاہور شہر کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت23 اور کم سے کم 12 ڈگری سینٹی گریڈ رہنے کا امکان ہے، ہوا میں نمی کا تناسب38 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔