All posts by Channel Five Pakistan

وزیراعظم کی چینی صدر سے ملاقات، مسئلہ کشمیر، اقتصادی و تجارتی امور پر تبادلہ خیال

بیجنگ: (ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان کی آج چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات ہوئی جس کے دوران مقبوضہ کشمیر کی صورتحال، خطے میں‌ قیام امن اور اقتصادی معاملات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت ہوئی۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاک چین سدا بہار شراکت داری دونوں ممالک کے بنیادی مفادات کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔پاک چین دوستی نئی ڈگر پر، تعلقات مضبوط تر، سی پیک منصوبہ پاکستان کی خوشحالی کا ذریعہ قرار، وزیراعظم عمران خان چین میں آج بھی مصروف دن گزاریں گے۔ چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات ہوئی جس میں مسئلہ کشمیر، اقتصادی امور اور خطے میں تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم انٹرنیشنل ہارٹی کلچر ایکسپو کی اختتامی تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوں گے جس کی میزبانی وزیراعظم لی کی چیانگ کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ روز بیجنگ میں چینی ہم منصب سے ملاقات کی جس میں وزیراعظم عمران خان نے چین کے وزیراعظم کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقو ق کی پامالیوں اور لاک ڈاؤن سے آگاہ کیا۔ عمران خان نے کہا کہ بھارتی ظلم و ستم ختم کروانے اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے عالمی برادری فوری اپنا کردار ا دا کرے۔چین کے وزیراعظم سے ون آن ون ملاقات کے بعد وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی، وزیر خارجہ اور دیگر وفاقی وزراء بھی شریک ہوئے۔ملاقات کے بعد معاشی و اقتصادی شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔ وزیراعظم عمران خان سے چینی سرمایہ کاروں اور بڑی کمپنیوں کے سربراہان نے بھی الگ الگ ملاقات کی اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے تبادلہ خیال کیا۔

پنجاب کابینہ اجلاس: گریڈ ایک سے چار تک سرکاری ملازمتوں سے پابندی ہٹالی گئی

لاہور: (ویب ڈیسک) پنجاب کابینہ نے صوبے میں فنانس کمیشن کے قیام کی منظوری دے دی۔ سستی روٹی اتھارٹی بھی ختم کرنے کی کابینہ نے اجازت دیدی۔ گریڈ ایک سے چار تک سرکاری ملازمتوں سے پابندی ہٹا لی۔پنجاب کابینہ کا اجلاس ایوان وزیراعلی ٰمیں سردار عثمان بزدار کے زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں چوبیس نکاتی ایجنڈے کا جائزہ لے کر کابینہ نے منظوری دی۔پنجاب کابینہ نے صوبے میں فنانس کمیشن کی تشکیل کی اجازت دیدی جبکہ سستی روٹی اتھارٹی ختم کرنے کی منظوری دی۔ پنجاب میں بارڈر ملٹری رولز میں بھی ترامیم کا فیصلہ کیا گیا جبکہ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی راولپنڈی کے قیام کی بھی اجازت دی گئی۔نان اے سی پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں نظر ثانی کابینہ نے مسترد کردی۔ اجلاس میں پنجاب ویلیج اینڈ نیبرہڈ کونسل کی حد بندیوں کی منظوری دی گئی۔پنجاب حکومت نے گریڈ ایک سے چار تک سرکاری ملازمتوں سے پابندی ہٹا لی۔ اس کے علاوہ سپیڈو بس سروس لودھراں کے لیے اکسٹھ ملین کی منظوری دیدی گئی۔وزیر اطلاعات میاں اسلم اقبال کا اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں بتانا تھا کہ آج پنجاب کابینہ کا 18واں اجلاس تھا۔ اجلاس میں لوکل گورنمنٹ فنانس کمیشن کے قیام کی منظوری دی گئی۔ یہ کمیشن 13 ممبران پر مشتمل ہوگا جس کے وزیر خزانہ سربراہ ہوں گے۔میاں اسلم اقبال کا کہنا تھا کہ سستی روٹی سکیم کا سپیشل آڈٹ کروایا جائے گا جبکہ گریڈ ایک سے چار تک بھرتیوں پر پابندی اٹھا رہے ہیں۔

فلمیں دیکھنے کا شوق آپ کی خوبصورتی بگاڑ سکتا ہے: تحقیق

لاہور:(ویب ڈیسک)سائنس کی تحقیق نے اب ان افراد کو سوچنے پر مجبور کردیا ہے جو کہ فلم دیکھنے کا شوق رکھتے ہیں۔ اس تحقیق کے بعد ہم سب اب فلم دیکھنے سے پہلے کئی مرتبہ سوچیں گے کہ ہمیں فلم دیکھنی چاہیے یا نہیں۔حالیہ تحقیق سے بات ثابت ہوئی ہے کہ فلمیں دیکھنے سے آپ وقت سے پہلے بوڑھے ہوسکتے ہیں اور آپ کے چہرے پر جلد جھریاں آجاتی ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ فلم دیکھتے وقت انسان کے چہرے کے تاثرات بھی فوراً تبدیل ہوتے ہیں، مثال کے طور پر ہم کوئی کامیڈی فلم دیکھ رہے ہیں تو ہم قہقہے لگا کر ہنستے ہیں جب کہ اگر ہم کوئی ڈراؤنی فلم دیکھ رہے ہوتے ہیں تو ہم اکثر اپنی بھوؤں کو سُکیڑ کر فلم دیکھتے ہی۔

فلم دیکھتے وقت ہم کتنی ہی مرتبہ اپنے چہرے کو سُکیڑتے ہیں اور ایسا کرنے سے ہمارے چہرے پر جَلد جہریاں نمایاں ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔تحقیق میں 2000 لوگوں کے فلم دیکھتے وقت تاثرات کو جانچا گیا جس سے یہ بات واضح طور پر سامنے آئی کہ ایک ڈراؤنی فلم کو دیکھتے ہوئے عام انسان تقریباً 20 مرتبہ اپنا چہرہ سُکیڑتا ہے جب کہ کسی سنسنی خیز فلم کو دیکھتے وقت انسان تقریباً 50 مرتبہ اپنے چہرے کے تاثرات کو تبدیل کرتا ہے۔اگر بات کی جائے کامیڈی فلم کی تو کامیڈی فلم دیکھتے ہوئے کوئی بھی شخص 115 مرتبہ ہنستا ہے۔تحقیق کے بانی ڈاکٹر ہیری سنگھ کا کہنا تھا کہ حیران کن تاثرات کی وجہ سے چہرے پر جھریاں آنا شروع ہوجاتی ہیں جب کہ  5 سال تک مسلسل ایسا کرنے سے جھریوں کے خطرات 50 فیصد تک مزید بڑھ سکتے ہیں۔

وکس ویپورب: ایک معمولی تجربہ جادوئی نسخہ کیسے بن گیا

لاہور:(ویب ڈیسک)ایک ایسی بو جسے پہچاننے میں ہمیں دوسرا سکینڈ نہیں لگتا۔ یہ ضروری نہیں کہ ہر کسی کو یہ بو پسند ہی آئے لیکن جیسے ہی وکس ویپورب کی شیشی کا ڈھکنا ہٹتا ہے آپ سمجھ جاتے ہیں کہ یہ کیا چیز ہے۔129 برس قبل بنایا جانے والا یہ مرہم آج بھی اتنا ہی مقبول ہے اور پاکستان اور انڈیا ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں لوگ سردی، زکام، کھانسی، سوکھے ہونٹ یا کیڑے کے کاٹے کا علاج اسی چھوٹی سی ڈبیا میں تلاش کرتے ہیں۔آخر وکس ویپورب کی خود اپنی کہانی ہے کیا؟ یہ کہاں سے آئی اور اتنی ہردلعزیز کیسے بن گئی؟ہوا کچھ یوں کہ 19ویں صدی کے آخر میں ایک امریکی فارماسسٹ اور موجد لنسفرڈ رچرڈسن کو ایک اچھوتا خیال آیا۔

وکس ویپورب

شمالی کیرولائنا میں سنہ 1854 میں پیدا ہونے والے رچرڈسن کو کیمیا میں گہری دلچسپی تھی اور یہی مضمون ان کی قسمت میں تبدیلی کی وجہ بنا۔سنہ 1880 میں وہ اپہنے بہنوئی ڈاکٹر وک کے ساتھ ان کے مطب میں کام کرنے لگے۔ ڈاکٹر صاحب مریضوں کو دیکھتے تھے اور رچرڈسن ان کے لیے ادویات تیار کرتے تھے۔اسی دوران انہون نے تجربات شروع کر دیے۔ تقریباً ایک دہائی بعد وہ اپنی لیب میں تیار ہونے والی مختلف ادویات ‘وک’ کے خاندانے نسخوں کے نام سے بیچنے لگے۔ انھوں نے 21 دواؤں کے پیٹنٹ بھی اپنے نام کروائے۔

جادوئی مرہم

کچھ دوائیں دوسروں سے زیادہ مقبول ہو گئیں جن میں سے ایک تھا کھانسی میں راحت کے لیے استعمال ہونے والا ’وکس کف سیرپ۔‘

وکس ویپورب
رچرڈسن کے پڑپوتے برٹ پرایر نے صحافی جمی ٹوملن کو بتایا کہ ‘ان کے ایک بچے کو بہت سخت کھانسی اور زکام تھا۔ ایک دوا ساز ہونے کے ناتے وہ مختلف تجربات کرنے لگے۔ ان تجربات میں جاپانی نسخے بھی شامل تھے اور انہی تجربات کے نتیجے میں اس جادوئی مرہم کی تخلیق ہوئی۔’اس نئی دوائی کو استعمال کرنے والے افراد اس کے غیر معمولی اثرات سے حیران تھے۔اس دوا کا استعمال ویسے ہی ہونے لگا جیسے آج کل اینٹی فلو ادویات استعمال ہوتی ہیں۔ اسے مریض کے سینے پر ملنا ہوتا تھا تاکہ سانس لینے پر اثر سیدھے پھیپھڑوں تک پہنچے۔
وکس ویپورب

سپین میں وبا سے فروخت میں اضافہ

وکس میں مینتھال، کافور اور یوکلپٹس کے تیل کے علاوہ چند اور مفید تیل پیٹرولیم جیلی میں گھلے ہوتے ہیں۔ سنہ 1911 میں اس بام کو ‘وکس ویپورب’ نام دیا گیا۔ اور آج بھی دنیا اس بام کو اسی نام سے جانتی ہے۔آہستہ آہستہ اشتہارات کی مدد سے وکس ویپورب کی فروخت میں اضافہ ہوا لیکن اسی درمیان سپین میں فلو کی ایسی وبا پھیلی کہ سنہ 1918 سے 1919 کے درمیان سیکڑوں کی تعداد میں امریکی بھی ہلاک ہو گئے۔اس وقت وکس ویپورب کی بازار میں مانگ اتنی زیادہ بڑھ گئی کہ اسے بنانے والی فیکٹری کو چوبیسوں گھنٹے، دن اور رات، کام کرتے رہنا پڑا۔

وکس ویپورب

لیکن اسی دوران سنہ انیس سو انیس میں رچرڈسن کی نمونیا سے موت ہو گئی۔ان کے بعد ان کا خاندان کاروبار کو بڑھاتا رہا۔ سنہ 1980 میں ’پروکٹر اینڈ گیمبل‘ نے اسے خرید لیا۔ آج بھی وہ ہی اس کے مالک ہیں۔آج کی تاریخ میں وکس ویپورب دنیا کے 71 ممالک میں مختلف ٹریڈ مارکس کے ساتھ فروخت ہوتی ہے اور کمپنی کا کہنا ہے کہ صرف یورپ میں ہی ہر سال اس کی 2.3 کروڑ شیشیاں بک جاتی ہیں۔

آمدنی میں کمی دماغی صحت کے لیے نقصان دہ

کولمبیا (ویب ڈیسک)کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ موجودہ دور میں کم عمر افراد میں ذہنی امراض کی شرح میں بہت زیادہ اضافہ کیوں ہورہا ہے؟اس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں مگر سالانہ آمدنی میں کمی آنا بھی اس کا ایک بڑا سبب ہے۔کولمبیا میل مین اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جن نوجوانوں کو سالانہ آمدنی میں 25 فیصد یا اس سے زائد کمی کا سامنا ہوتا ہے ان میں درمیانی عمر میں سوچنے کے مسائل اور دماغی صحت میں خرابی کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔طبی جریدے جرنل نیورولوجی میں شائع تحقیق میں محققین کا کہنا تھا کہ آمدنی میں کمی میں 1980 کی دہائی سے ریکارڈ کمی آئی ہے اور ایسے شواہد مسلسل سامنے آرہے ہیں کہ اس کے صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔اس تحقیق میں امریکا سے تعلق رکھنے والے رضاکاروں کا جائزہ 30 برس سے زائد عرصے تک لیا گیا اور اس میں وہ عرصہ بھی شامل ہے جب 2000 کی دہائی کے آخر میں وہاں مالیاتی بحران کا سامنا لوگوں کو ہوا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ جوانی کے ان ایام میں جب آمدنی کی شرح سب سے زیادہ ہوتی ہے، اس میں کمی آنا درمیانی عمر میں دماغی عمر کو بدتر بنادیتا ہے۔اس تحقیق کے آغاز میں 23 سے 35 سال کی عمر کے 3 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ان سے 1990 سے 2010 تک ہر 3 سے 5 سال بعد آمدنی کے اعدادوشمار درج کرانے کی ہدایت کی گئی۔محققین نے دیکھا کہ اس عرصے میں آمدنی میں کمی کا سامنا 14 سو زائد افراد کو ہوا، جن میں سے 1108 کی آمدنی 25 فیصد یا اس سے زائد کم ہوئی جبکہ 399 کی آمدنی میں اس طرح 2 یا اس سے زائد بار کمی آئی۔پھر ان افراد کو سوچنے اور یاداشت کے ٹیسٹوں سے گزارا گیا تو دریافت ہوا کہ آمدنی کا 2 یا اس سے زائد بار کمی کا سامنا کرنے والے افراد کے ٹیسٹ کے اسکور بدتر تھے۔محققین نے 707 افراد کے دماغی اسکین ایم آر آئی کے ساتھ کیے اور دریافت کیا کہ جن افراد کی آمدنی میں کمی آئی ان کا دماغی حجم آمدنی برقرار رکھنے والے افراد کے مقابلے میں چھوٹا تھا۔ایک یار آمدنی میں کمی کا سامنا کرنے والے افراد کو بھی دماغی کنکٹیویٹی کی کمی کا سامنا ہوا۔

پی ٹی آئی حکومت کا ایک سال میں ریکارڈ قرض لینے کا انکشاف

اسلام آباد(ویب ڈیسک) سرکاری دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے ایک سال میں ریکارڈ قرض لیا۔ ذرائع کے مطابق یہ قرضہ اگست 2018 تا اگست 2019کے دوران لیا گیا، ایک سال میں غیر ملکی قرضے میں 2804 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔2024 تک ملک کا مجموعی قرض 45 ہزار 573 ارب روپے ہو جائے گا۔حکومت کے پہلے سال لئے گئے قرضوں کی تفصیلات اسٹیٹ بینک نے وزیراعظم آفس کو بھجوا دیں۔ ذرائع کے مطابق سرکاری دستاویز میں انکشاف کیا گیا کہ موجودہ حکومت کے ایک سال میں قرضوں میں 7ہزار 509 ارب روپے کا اضافہ ہوا، وفاقی حکومت کے مقامی قرضوں میں 4 ہزار 705 ارب اور غیر ملکی قرضے میں 2 ہزار 804 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ اگست 2019 تک وفاقی حکومت کا قرضہ 32 ہزار 240 ارب روپے ہوگیا جو اگست 2018 میں مجموعی قرضہ 24 ہزار 732 ارب روپے تھا۔

بالآخر فرانس نے رافیل لڑاکا طیارہ بھارت کے حوالے کردیا

دہلی (ویب ڈیسک)فرانس نے 36 رافیل جنگی طیاروں میں سے ایک طیارہ بھارت کے حوالے کردیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق فرانسیسی شہر بورڈوکس کی ائیر بیس پر پہلا رافیل طیارہ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے حوالے کیا گیا۔بھارتی سیاست میں ہلچل؛ نریندر مودی کرپشن اسکینڈل میں پھنس گئے۔اس موقع پر راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ طیاروں کی خریداری دفاعی مقاصد کا حصہ ہے، کسی کے خلاف جارحیت نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فروری 2021 تک 18 اور اپریل یا مئی 2022 تک پورے 36 رافیل جنگی طیارے بھارت کے حوالے کر دیے جائیں گے۔خیال رہے کہ بھارت نے فرانس سے 2016 میں 59 ہزار کروڑ روپے کے 36 رافیل طیاروں کی خریداری کا معاہدہ کیا تھا۔یاد رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے فروری میں پاک بھارت فضائی جھڑپ میں پاکستان کی برتری کا بلواسطہ اعتراف کیا تھا، ایک تقریب سے خطاب میں ان کاکہنا تھا کہ ’ان دنوں ملک میں بہت شور اٹھ رہا ہے اور ایک سوال اٹھ رہا، رافیل کی کمی پورے ہندوستان نے محسوس کی ہے، اگر ہمارے پاس رافیل طیارہ ہوتا تو آج صورتحال مختلف ہوتی‘۔مودی نے پاک بھارت فضائی جھڑپ میں پاکستان کی برتری کا بلواسطہ اعتراف کرلیا۔بھارت کی سیاست میں بھی رافیل کا چرچہ رہا ہے اور نریندر مودی پر کرپشن کے الزامات بھی سامنے آئے تھے۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے فرانس سے 36 رافیل لڑاکا طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا ہے تاکہ بھارتی فضائیہ کو جدید ٹیکنالوجی کے حامل طیارے دستیاب ہوسکیں تاہم بھارت کی اپوزیشن جماعتیں اس ڈیل میں بدعنوانی کا الزام عائد کرتی ہیں۔بھارت میں اس معاملے نے اس وقت زور پکڑا جب ستمبر 2018 میں فرانس کے سابق صدر فرانسوا اولاند نے انکشاف کیا کہ بھارت نے 11 کھرب روپے مالیت کے 36 رافیل لڑاکا طیارے کی خریداری کیلئے بزنس مین انیل امبانی کی دیوالیہ کمپنی کو پارٹنر بنانے کی تجویز دی تھی۔سابق فرانسیسی صدر کے انکشافات کے بعد بھارتی سیاست میں ہلچل مچ گئی اور اپوزیشن جماعت کانگریس کے صدر راہول گاندھی بھی مودی سرکار پر برس پڑے تھے۔راہول گاندھی نے کہا تھا کہ انیل امبانی کی کمپنی 45 ہزار کروڑ روپے کے قرض میں ڈوبی ہوئی تھی اور اس کی مدد کیلئے ہی نریندر مودی نے رافیل طیاروں کے معاہدے کا سہارا لیا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارتی عوام کے دماغ میں یہ بات ہے کہ وطن کا چوکیدار چور ہے اور سابق فرانسیسی صدر نے بھی ہمارے وزیراعظم کو چور کہا ہے۔راہول گاندھی نے مزید کہا تھا کہ مودی کو فرانسیسی صدر کے بیان کی تصدیق یا تردید کرنی چاہیے لیکن ہمیں مکمل یقین ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کرپٹ ہیں۔

آن لائن ویزا سہولت سے 10 روز میں 24 ہزار افراد کی سعودی عرب آمد

ریاض (ویب ڈیسک)سعودی عرب میں پہلی مرتبہ سیاحتی ویزا جاری کیے جانے کے 10 روز میں 24 ہزار سیاح عرب ریاست پہنچ گئے۔واضح رہے کہ سعودی حکومت نے اپنی معیشت کا انحصار تیل سے ہٹا کر سیاحت کی جانب لانے کے لیے گزشتہ ماہ 27 ستمبر سے ابتدائی مرحلے میں دنیا کے 49 ممالک کو آن لائن ویزا جاری کرنے کی سہولت متعارف کرائی تھی۔سعودی عرب کے سرکاری ٹی وی چینل نے سعودی وزارت خارجہ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ’10 روز میں 24 ہزار غیر ملکی سعودی عرب میں سیاحتی ویزے پر داخل ہوے۔27 ستمبر تک اسلامی ریاست کی جانب سے صرف مسلمان زائرین، نوکری کے لیے آنے والے غیر ملکیوں اور کھیلوں اور ثقافتی تقریبات میں شرکت کے لیے آنے والوں کو ویزا جاری کیا جاتا تھا۔6 اکتوبر کو سعودی حکومت نے سیاحوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے کسی بھی غیر ملکی خاتون کو کرائے پر ہوٹل حاصل کرنے اور اپنے ساتھ نامحرم شخص کو ساتھ رکھنے کی اجازت دے دی۔سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے نظریہ 2030 اصلاحاتی پروگرام کا اہم جز سیاحت کا فروغ اور عرب دنیا کی سب سے بڑی معیشت کا تیل سے انحصار سے خاتمہ ہے۔آن لائن ویزا سہولت حاصل کرنے کے لیے بنائی گئی ویب سائٹ کے مطابق شمالی امریکا، یورپ و ایشیا کے 49 ممالک آن لائن ویزا کی سہولت حاصل کر سکتے ہیں۔

رہبر کمیٹی میں شامل اپوزیشن جماعتوں کا مولانا کے آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ

اسلام آباد (ویب ڈیسک)آزادی مارچ کیلئے اپوزیشن کی حکمت عملی طے کرنے کیلئے رہبر کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں حکومت سے فوری طور پر مستعفی ہونے اور نئے انتخابات کا مطالبہ کیا گیا۔علاوہ ازیں چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی زیر صدارت پیپلزپارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس بدھ کو کراچی میں ہوگا جس میں آزادی مارچ سمیت دیگر اہم امور پر لائحہ عمل مرتب کیا جائےگا۔اپوزیشن کی 9 سیاسی جماعتوں کی رہبر کمیٹی نے اہم فیصلے کرلیے جبکہ چار نکات پر بھی اتفاق ہو گیا۔پہلا نکتہ وزیر اعظم عمران خان استعفیٰ دیں، دوسرا نکتہ حکومت گھر جائے، تیسرا نکتہ نئے انتخابات کرائے جائیں جس میں فوج کا عمل دخل نہ ہو اور چوتھا نکتہ آئین میں موجود اسلامی شقوں کا مکمل دفاع کیا جائے گا۔رہبر کمیٹی میں شامل تمام اپوزیشن جماعتوں نے مولانا فضل الرحمان کے 27 اکتوبر کے آزادی مارچ میں بھی بھر پور شرکت کرنے کا فیصلہ کیا۔مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے رہنماو¿ں نے بھی آزادی مارچ میں شرکت کی تصدیق کی۔ پیپلز پارٹی کے رہنما نیئر بخاری کا کہنا تھا سب کی تیاریاں بھی ہو چکیں، مگر اس وقت حکمت عملی کے تحت ساری باتیں نہیں بتائی جاسکتیں۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے یہ بھی طے کر لیا ہے کہ کس جماعت کا کون سا مرکزی لیڈر آزادی مارچ میں کس مقام سے شریک ہوگا اور کہاں کہاں سے قافلے شامل ہوں گے۔مطالبات کے اعلان کا اختیار مولانا فضل الرحمان کو دیا گیا ہے۔ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے دو، دو جب کہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کا ایک ایک نمائندہ شامل ہے۔’کچھ تحفظات دور ہوجائیں تو مولانا کے حکومت مخالف احتجاج میں شامل ہوجائیں گے’رہبر کمیٹی میں پیپلز پارٹی کی جانب سے یوسف رضاءگیلانی، نیئر بخاری ممبر تھے تاہم یوسف رضا گیلانی کی جگہ فرحت اللہ بابر نے اجلاس میں شرکت کی۔اس موقع پر صحافی نے فرحت اللہ بابر سے سوال کیا کہ آپ تو ممبر نہیں ہیں جس پر ان کا بتانا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کی جگہ انہیں کمیٹی کا ممبر بنایا گیا ہے۔مسلم لیگ (ن) کی جانب سے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال رہبر کمیٹی کے ممبر ہیں جب کہ جعمیت علمائ اسلام (ف) سے اکرم خان درانی اور نیشنل پارٹی سے میر حاصل بزنجو کمیٹی میں شامل ہیں۔پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی سے عثمان کاکڑ، قومی وطن پارٹی سے ہاشم بابر، اے این پی سے میاں افتخار، مرکزی جمعیت اہلحدیث سے شفیق پسروری اور جمعیت علمائ پاکستان سے اویس نورانی رہبر کمیٹی کے ممبر ہیں۔فضل الرحمان حکومت کیخلاف کیوں دھرنا دینا چاہتے ہیں؟25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات میں مولانا فضل الرحمان سمیت کئی بڑے ناموں کو شکست ہوئی جس کے فوراً بعد جے یو ا?ئی ف، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی و دیگر جماعتوں نے آل پارٹیز کانفرنس بلائی اور انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف انتخابات کا مطالبہ کیا۔19 اگست 2019 کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) اسلام آباد میں ہوئی جس میں مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کے قائدین شریک ہوئے۔مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کمر کے درد اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پارٹی دورے کے باعث اے پی سی میں شریک نہیں ہوئے۔اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے حزب اختلاف کے رہنماﺅں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں ملک کو مختلف بحرانوں سے دوچار کردیا گیا ہے، اس وقت پاکستان کی سلامتی کو خطرہ ہے اور حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کے نتیجے میں ملک کو کئی بحرانوں کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشی صورتحال انتہائی ابتر ہے، معاشی بدحالی سے روس ٹکرے ہوگیا اور ہمیں ایسے ہی حالات کا سامنا ہے، ملک میں قومی یکجہتی کا فقدان ہے، ملک کا ہر طبقہ پریشانی میں مبتلا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ کل تک ہم سوچ رہے تھے، سری نگر کیسے حاصل کرنا ہے؟ آج ہم یہ سوچ رہے ہیں کہ مظفر آباد کیسے بچانا ہے؟ عمران کہتا تھا مودی جیتے گا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا، موجودہ حکمران کشمیر فروش ہیں اور ان لوگوں نے کشمیریوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔سربراہ جے یو آئی نے الزام عائد کیا کہ ہم عالمی سازش کا شکار ہیں اور ہمارے حکمران اس کا حصہ ہیں، جب تک میں کشمیر کمیٹی کا چیئرمین رہا تو کشمیر کو کوئی نہیں بیچ سکا لیکن میرے جانے کے بعد کشمیر کا سودا کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اے پی سی میں اتفاق کیا ہے کہ سب اکٹھے اسلام آباد آئیں گے اور رہبر کمیٹی ایک ہفتے میں چارٹر آف ڈیمانڈ دے گی تاکہ جب اسلام آباد کی طرف آئیں گے تو ہمارے پاس متفقہ چارٹر آف ڈیمانڈ ہو۔فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 26 اگست کو رہبر کمیٹی اور 29 اگست کو اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کی کانفرنس ہوگی، اپوزیشن آج سے حکومت کے خلاف تحریک کی طرف بڑھ رہی ہے، ان حکمرانوں کو ہٹانے کیلئے قوم ہمارا ساتھ دے۔ان کا کہنا ہے کہ ہمارے لاک ڈاﺅن میں عوام آئیں گے، انہیں کوئی نہیں اٹھا سکتا، ہمارے لوگ عیاشی کیلئے نہیں آئیں گے اور ہر سختی برداشت کرلیں گے۔مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے کھل کر مولانا فضل الرحمان کے دھرنے میں شمولیت کا اعلان نہیں کیا تاہم دونوں جماعتیں مولانا کی اخلاقی حمایت کررہی ہیں۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کہہ چکے ہیں کہ ان کی جماعت دھرنے کی سیاست اور اسلام کے نام پر سیاست کرنے کے خلاف ہیں تاہم اگر کچھ تحفظات دور ہوجائیں تو ان کی پارٹی مولانا کے دھرنے میں شامل ہوسکتی ہے۔

پاکستان اور چین کا دو طرفہ اقتصادی شراکت داری مزید مضبوط کرنے کا عزم

بیجنگ (ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے بیجنگ میں اپنے چینی ہم منصب لی کیچیانگ سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ اقتصادی شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔پاک چین وزرائے اعظم کی ملاقات کے حوالے سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے چینی ہم منصب کو بتایا کہ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبوں کی بروقت تکمیل حکومت کی اولین ترجیح ہے۔وزیراعظم عمران خان نے

مزید کہا کہ پاکستان اور علاقائی ترقی کیلئے سی پیک منصوبوں کا اہم کردار ہے۔اعلامیے کے مطابق چینی وزیراعظم لی کیچیانگ نے گوادر میں سی پیک منصوبوں کیلئے فاسٹ ٹریک اقدامات کو سراہا، چینی وزیراعظم نے پاکستان کے قومی مفاد کے معاملات پر حمایت کی یقین دہانی بھی کرائی۔اعلامیے کے مطابق چینی وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک دوسرے مرحلہ کے

منصوبوں سے پاکستان میں اقتصادی ترقی، سرمایہ کاری کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔علاوہ ازیں پاک چین وفود کی سطح پر ہونے والے مذاکرات میں دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے سے متعلق امور پر گفتگو کی گئی جبکہ پاکستان اور چین کے درمیان سماجی اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے مختلف معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر بھی دستخط ہوئے۔اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کا بیجنگ کے گریٹ ہال پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا، انہیں گارڈ آف آنردیا گیا اور وزیراعظم نے اپنے چینی ہم منصب کے ہمراہ پریڈ کا معائنہ بھی کیا، وزیراعظم نے چینی ہم منصب سے پاکستانی وفد کا تعارف کرایا۔وزیراعظم عمران خان وفاقی کابینہ اور عسکری قیادت کے ہمراہ چین کے دورے پر ہیں جہاں وہ چینی صدر شی جنگ پنگ سے بھی ملاقات کریں گے۔ دورے میں وزیرعظم نے کئی اہم شخصیات ملاقاتیں کیں اور چینی کونسل سے خطاب بھی کیا۔

’ستارہ امتیاز یہ گھوم رہا ہے’، مہوش حیات کی ڈانس ویڈیو پر کڑی تنقید

لاہور (ویب ڈیسک)پاکستانی شوبز انڈسٹری کی مقبول اداکارہ مہوش حیات اور اداکار و میزبان احسن خان اسٹیج پرفارمنس کی ریہرسل کی ویڈیو سامنے آنے پر تنقید کی زد میں ہیں۔تمغہ امتیاز حاصل کرنے والی مہوش حیات نے ایک ایوارڈ تقریب میں پرفارم کرنے سے قبل ریہرسل کی ویڈیو اپنے انسٹاگرام اکاﺅنٹ پر شیئر کی جس میں ڈانس کے دوران ان کے کچھ بولڈ اسٹیپ دیکھے گئے۔ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اداکارہ احسن خان کے ساتھ ڈانس ریہرسل کر رہی ہیں جس سے متعلق انہوں نے لکھا کہ وہ اور احسن 5 برس بعد ایک ساتھ پرفارم کریں گے۔ریہرسل کے دوران مہوش حیات کے بولڈ ڈانس اسٹیپس اور ان کا گلابی ٹراو¿زر شرٹ زیب تن کرنا مداحوں کو کچھ خاص پسند نہ آیا اور تبصرے کرتے ہوئے اداکارہ پر برس پڑے۔بنت حوا نامی مداح نے مہوش حیات کے لباس پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ یہ ٹرینڈ ٹھیک نہیں ہے، آپ جو بھی پہنیں لیکن اسے اسکرین پر عام نہ کریں۔روما نامی مداح نے اداکارہ سے سوال کرتے ہوئے لکھا کہ اس سے زیادہ بیہودہ کچھ نہیں ہوسکتا تھا؟ کیا آپ اس طرح پاکستان کی ثقافت کو پھیلا رہی ہیں؟بعدازاں روما نامی مداح نے مزید لکھا کہ بالی وڈ کی نقل کرنا کیوں ضروری ہوتی ہے اپنے کوئی رنگ نہیں دکھا سکتے؟جب کہ مدیحہ اکرام نامی مداح نے شدید تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ستارہ امتیاز یہ گھوم رہا ہے۔مداحوں کی جانب سے تنقید کی زد میں نہ صرف مہوش حیات آئیں بلکہ احسن خان کو بھی نہیں بخشا گیا۔کچھ پرستاروں نے کہا کہ احسن خان رمضانوں کے پروگرام کے میزبان بنتے ہیں اور پھر ایسی پرفارمنس بھی دیتے ہیں، کوئی ایک چیز کرلیں۔ یاد رہے کہ مہوش حیات سے گزشتہ دنوں تقریب کے دوران ایک رپورٹر نے کشمیر کے مسئلے پر سوال کیا کہ’ جیسے انہوں نے یتیموں کی کفالت کا ذمہ اٹھایا ہے، کیا وہ کشمیر کے بچوں کی کفالت کا بھی ذمہ اٹھائیں گی؟‘اس پر اداکارہ نے کہا کہ ’انہیں اس حوالے پر تبصرہ کرنے سے منع کیا گیا ہے‘ اس جواب کے باوجود رپورٹر نے ان سے دوبارہ سوال کرنے کی کوشش کی جس پر اداکارہ مہوش حیات نے جواب دینے سے انکار کردیا۔مہوش حیات کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔بعدازاں مہوش حیات نے اس کی وضاحت بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی۔

افغانستان: غزنی یونیورسٹی کے کلاس روم میں دھماکا، 19 طلبہ زخمی

غزنی (ویب ڈیسک)افغانستان کے مشرقی صوبے غزنی کی یونیورسٹی کے کلاس روم میں بم دھماکے سے 19 طلبہ زخمی ہوگئے جن میں سے دو کی حالت تشویش ناک ہے۔غیر ملکی خبر ایجنسی ‘اے پی’ کی رپورٹ کے مطابق صوبائی گورنر کے ترجمان عارف نوری کا کہنا تھا کہ صوبائی دارالحکومت کے مضافات میں واقع غزنی یونیورسٹی میں زخمی ہونے والے طلبہ میں 12 طالبات بھی شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ زخمی طلبہ میں سے 2 کی حالت تشویش ناک ہے۔غزنی یونیورسٹی میں پیش آنے والے واقعے کی ذمہ داری کسی گروپ نے تاحال قبول نہیں کی۔خیال رہے کہ غزنی یونیورسٹی کی منی بس گزشتہ ماہ بھی دھماکا خیز مواد کا نشانہ بنی تھی جس میں ڈرائیور جاں بحق ہوگئے تھے۔عارف نوری کا کہنا تھا کہ اس دھماکے میں 5 طلبہ بھی زخمی ہوئے تھے۔طالبان نے 7 جولائی کو غزنی میں حساس ادارے کے دفتر کے قریب ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی جہاں 12 سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 60 زخمی ہوگئے تھے۔غیر ملکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے صوبائی کونسل رکن حسن رضا یوسفی نے بتایا تھا کہ غزنی میں حساس ادارے کو نشانہ بنایا گیا۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی تھی اور کہا تھا کہ دھماکے میں افغان سیکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد ہلاک ہوگئی ہے۔حکام کا کہنا تھا کہ دھماکا خیز مواد گاڑی میں چھپایا گیا تھا اور اس دھماکے میں اسکول کے بچے بھی زخمی ہوئے۔افغانستان میں گزشتہ 18 برس سے امریکی اور نیٹو افواج کی موجودگی میں جنگ جاری ہے تاہم امریکا اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات بھی جاری ہیں جو گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹویٹ کے بعد معطل ہیں۔طالبان وفد امن مذاکرات کے سلسلے میں گزشتہ ہفتے اسلام آباد پہنچا تھا اور رپورٹس کے مطابق ان کی ملاقات امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے ہوئی۔امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے دوران بھی افغانستان میں دھماکوں اور حملوں کا سلسلہ جاری ہے اور گزشتہ روز جلال ا?باد میں بم دھماکا ہوا تھا اور کم از کم 10 افراد جاں بحق اور 27 زخمی ہوگئے تھے۔ننگرہار کے گورنر کے ترجمان عطااللہ خوغیانی کا کہنا تھا کہ بم موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا اور جیسے ہی مسافر بس وہاں سے گزری اس کو دھماکے سے اڑا دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ‘دھماکے میں ایک بچے سمیت 10 شہری جاں بحق ہوئے اور 27 زخمی ہوئے’۔قبل ازیں 28 ستمبر کو افغانستان میں صدارتی انتخاب ہوا تھا اور اس دوران کابل اور جلال ا?باد سمیت ملک بھر کے بڑے شہروں میں دھماکے اور حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں متعدد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔گورنر کے ترجمان عطا اللہ خوغیانی کا کہنا تھا کہ جلال آباد میں پولنگ اسٹیشن کے قریب بم دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 2 افراد زخمی ہوگئے۔ایک سیکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ ملک بھر میں پولنگ سینٹرز پر طالبان کے حملوں کے نتیجے میں دو شہری جاں بحق اور 27 زخمی ہو گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کابل، قندوز، ننگرہار، بامیان اور قندھار سمیت متعدد صوبوں سے حملوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔