All posts by Channel Five Pakistan

سیاست پشتو، اردو بولنے اور جاگ پنجابی جاگ کے نعرے پر کی جا رہی ہے، عمران خان

بنوں(این این آئی) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ انشااللہ مرکزمیں ہماری حکومت ہوگی اوراگر وزیراعظم بن گیا تو 800 ارب روپے قوم کو اکٹھے کرکے دکھاو¿ں گا۔بنوں یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میری ا±مید نوجوانوں سے ہے ¾پاکستان میں تحقیق کے میدان میں کام نہیں ہورہا ¾ہمیں اس پرتوجہ دینی چاہیے، تحقیق کے فقدان کی وجہ سے ہم بہت پیچھے رہ گئے ہیں، دیگر ممالک نے تعلیم اور انسانوں کی فلاح پر رقم خرچ کی، صرف سنگا پور یونیورسٹی کا بجٹ پاکستان کے پورے بجٹ کے برابر ہے ¾ مرکز میں ہمیں حکومت ملے گی تو تعلیم اور صحت پر رقم خرچ کریں گے۔عمران خان نے کہ اکہ دنیا جومرضی کہہ لے لیکن کام وہ کریں جوآپ کے دل سے آواز آتی ہے، جتنا بڑا مقصد ہوتا ہے اتنی ہی بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، انسان ہارتا تب ہے جب وہ ہار مان جاتا ہے، چیمپئن وہ ہوتا ہے جو برے وقت سے سیکھتا ہے اورجب آپ مار کھا کر پھر سے کھڑے ہوتے ہیں آپ اور زیادہ طاقتور ہو جاتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ہمارا ملک اس لئے عظیم نہیں بنا کیونکہ حکمرانوں نے قوم کو مایوس کیا، ملک میں پختون، ا±ردو بولنے والوں کے نام اور جاگ پنجابی جاگ کے نعرے سے سیاست کی جارہی ہے۔ ہمارے خرچوں اور آمدنی کے درمیان بہت زیادہ فرق ہے، وفاقی حکومت پیسے اکٹھے نہیں کرسکتی جس کی وجہ سے ملک قرضوں میں ڈوب رہا ہے۔ رواں برس خیبرپختونخوا کو وفاق کی جانب سے 110 ارب روپے ملنے تھے لیکن ہمیں 35 ارب روپے نہیں ملے۔ میں وہ پاکستانی ہوں جسے قوم سب سے زیادہ پیسہ دیتی ہے۔انہوںنے کہا کہ انشاءاللہ مرکزمیں ہمیں حکومت ملے گی اورمیں وزیراعظم بن گیا تو 800 ارب روپے قوم کو اکٹھا کرکے دکھاو¿ں گا۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی رپورٹ کی بنا پر وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور وزیر قانون رانا ثنااللہ سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا۔ بدھ کو اپنی ٹوئٹ میں عمران خان نے کہا کہ باقر نجفی رپورٹ کے انکشافات کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور وزیر قانون رانا ثنااللہ کو پاکستانی شہریوں کے قتل پر فوری مستعفی ہونا چاہیے۔اس سے قبل ایک بیان میں چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ انہوں نے جو ماڈل ٹاون کی رپورٹ پڑھی ہے اس میں رانا ثنا اللہ اور شہباز شریف کی طرف اشارہ ہے، شہباز شریف سانحہ ماڈل ٹاون کیس سے نہیں نکل سکیں گے۔ عمران خان نے ایک بار پھر قبل از انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ قبل ازوقت انتخابات ہماری جمہوریت کے لئے واحد حل ہے، ٹیکنوکریٹ حکومت کی آئین پاکستان میں کوئی گنجائش نہیں ہے، مقررہ وقت پر انتخابات ہونے چاہیے اور ان میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے (ن)لیگ اور پیپلزپارٹی کے ساتھ انتخابی اتحاد کو یکسر مسترد کردیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم سے انتخابی اتحاد کے بارے میں ابھی کچھ کہہ نہیں سکتے۔جاوید ہاشمی سے متعلق عمران خان نے کہا کہ جاوید ہاشمی تحریک انصاف میں غلط آئے تھے،ان کی وہیں جگہ تھی،جب یہ شخص باغی بنا تو الیکشن جیت گیا اور داغی بنا تو الیکشن ہار گیا۔دوسری جانب تحریک انصاف نے پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کرائی ہے جس میں شہبازشریف اور رانا ثنااللہ سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

کارکن تیار رہیں کسی بھی وقت احتجاج کی کال دے سکتا ہوں، طاہر القادری

لاہور (وقائع نگار) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے ایک بار پھر دھرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کارکن تیار رہیں وہ کسی بھی وقت کال دے سکتے ہیں۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن پر جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ کی مصدقہ کاپی نہیں مل سکی۔ تاہم حکومت کی جانب سے دی گئی رپورٹ کی کاپی کا بغور مطالعہ اور مشاہدہ کیا ہے۔ 29 ہمارے وکلا اور کور کمیٹی کا مشترکہ اجلاس ہے جس میں اصل رپورٹ آنے پر تقابلی جائزہ لیا جائے گا۔ اور ہماری کوشش ہے کہ اصل رپورٹ تک رسائی حاصل کرسکیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے مرکزی ملزمان شہباز شریف، رانا ثناءاللہ کو گرفتار کیا جائے۔ نوازشریف، شہباز شریف، رانا ثناءاللہ اور دیگر ملزمان جنہیں استغاثہ میں طلب نہیں کیا گیا انہیں طلب کیا جائے اور گرفتار کیا جائے، پھر ان کی ضمانتیں لینا یا نہ لینا عدالتوں کا کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبہ نواز شریف، شہباز شریف نے بنایا، عمل رانا ثناءاللہ نے کروایا انتظامیہ معاون تھی۔ بیریئر ہٹانا محض عنوان تھا اصل ایجنڈا میری وطن واپسی کو روکنا اور احتجاج کے آئینی حق کو کچلنا تھا۔ جسٹس باقر نجفی نے اپنی رپورٹ میں لکھ دیا پولیس نے وہی کیا جس کا اسے حکم دیا گیا تھا، انکوائری کمیشن کے سامنے پیش ہونے والے تمام ذمہ داران حقائق چھپانے اور ایک دوسرے کو بچانے کی کوشش کرتے رہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کا پولیس کو پیچھے ہٹنے کا حکم ثابت نہیں ہوسکا ۔ انہوں نے اپنی 17 جون 2014ءکی پریس کانفرنس میں بھی اس کا ذکر نہیں کیا۔ رانا ثناءاللہ اور ہوم سیکرٹری نے بھی اپنے بیان حلفی میں وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم کا ذکر نہیں کیا اور نہ ہی یہ حکم ثابت ہوسکا۔ جسٹس باقر نجفی کمیشن نے لکھا کہ افراد جھوٹ بولتے ہیں مگر حالات اور واقعات نہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے عوامی تحریک کے ذمہ داران سے کہا میرا کنٹینر 24 گھنٹے تیار رکھیں اس میں مظلوموں کی مدد کا بہت سارا سامان ہے۔ کارکن بھی تیار رہیں، کسی وقت بھی نکلنے کی کال دے سکتا ہوں۔ اس موقع پر عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی، جواد حامد، ساجد بھٹی، نعیم الدین چودھری، راجہ زاہد و دیگر رہنما شریک تھے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ میں نے عمرہ پر جانا تھا عمرہ ایک نفلی عمل ہے مظلوموں کیلئے انصاف کی جدوجہد کرنا فرض ہے۔ آج حتمی لائحہ عمل کیلئے عوامی تحریک کی سنٹرل کورکمیٹی کا اجلاس بلا لیا ہے جس میں وکلاءبھی شریک ہونگے۔ عجلت میں کوئی فیصلہ نہیں کرینگے۔ انصاف کے راستے میں رکاوٹ محسوس ہوئی تو دھرنے کی کال بھی دینگے۔ مصدقہ کاپی مل گئی جسٹس باقر نجفی کمیشن کی مرتب کردہ رپورٹ حاصل کرنے کی کوشش بھی کرینگے اور ایک بار پھر موازنہ کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ میری پی ایچ ڈی کریمنالوجی پر ہے، ساری عمر لاءپڑھایا۔ قانون اور جرم کے فلسفے کو سمجھتا ہوں ۔ پنجاب حکومت نے عدالت کے حکم پر جو رپورٹ جاری کی ہے وہ شہباز شریف، رانا ثناءاللہ کو مجرم ثابت کرنے کیلئے کافی ہے۔ رپورٹ کے نامکمل ہونے کا پروپیگنڈا دھوکا دہی پر مبنی ہے۔ رپورٹ میں جگہ جگہ ذمہ داروں کا تعین کیا گیا ہے۔ جسٹس باقر نجفی نے کمیشن کی کارروائی کا آغاز کرتے وقت پنجاب حکومت کو انکوائری ایکٹ کے سیکشن 11 کے تحت خط لکھا تھا کہ مجھے ذمہ داروں کے تعین کے اختیارات دئیے جائیں جو شہباز شریف کے حکم پر نہیں دئیے گئے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ رپورٹ میں یہ رقم ہے کہ بیریئر عدالت کے حکم پر لگے تھے اور 16 جون 2014 ءکی میٹنگ کا ایجنڈا ڈاکٹر طاہر القادری کی وطن واپسی تھا اور اس میٹنگ میں شریک سب جانتے تھے کہ بیریئر عدالت کے حکم پر لگے تھے۔ انہوں نے کہا کہ باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کا صفحہ 66 اور 67 انتہائی اہم ہے۔ جسٹس باقر نجفی کمیشن نے لکھا کہ پولیس کی نفری اور غیر مسلح کارکنوں کے درمیان کوئی توازن، تناسب نظر نہیں آتا، یعنی اگر یہ آپریشن بیریئر ہٹانے کا تھا تو پولیس کی اتنی بھاری مسلح نفری کی پھر بھی ضرورت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق گولی چلانے کا حکم کم از کم اے ایس پی، ڈی ایس پی یا ایس پی کی سطح کا افسر دیتا ہے مگر کمیشن میں پیش ہونے والے تمام ذمہ داران سے سوال کیا گیا کہ گولی چلانے کا کس نے حکم دیا سب خاموش رہے اور حقائق کو چھپاتے رہے۔ انہوں نے لکھا کہ یہ طے شدہ سمجھوتا تھا کہ کوئی کمیشن کو معلومات فراہم نہ کرے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ کے صفحہ 68 پر لکھا ہے حالات بتاتے ہیں کہ پیچھے کوئی آرڈر دینے والا تھا جس کی تعمیل کے سب پابند تھے۔ انہیں یہ ٹاسک دے کر بھیجا گیا تھا کہ ہر حال میں مقصد حاصل کرنا ہے چاہے کتنی ہی لاشیں کیوں نہ گرانی پڑیں۔ سچ کو دفن کرنے کی کوشش کی جاتی رہی۔ کمیشن نے یہ بھی لکھا کہ حقائق وہ نہیں ہیں جو کمیشن کے سامنے پیش ہونے والے ذمہ داران بتانے کی کوشش کرتے رہے حالات اس کے برعکس ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ کمیشن نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ آئی جی مشتاق سکھیرا کو کن وجوہات کی بنا پر ہنگامی طور پر تعینات کیا گیا اور ڈی سی او لاہور کو ٹرانسفر کیا گیا؟ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے جھوٹا بیان حلفی دیا کہ مجھے ٹی وی کے ذریعے 17 جون 2014 ءصبح ساڑھے نو بجے علم ہوا حالانکہ وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ 16 جون کی میٹنگ میں شریک تھے اور انہوں نے شہباز شریف کا پیغام اور ارادہ شرکاءتک پہنچایا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ بیریئر پولیس کی نگرانی میں لگے اور پولیس ان بیریئر کی حفاظت بھی کرتی رہی اور تین سال میں کسی ایک شہری کی طرف سے ان بیریئر کی وجہ سے کوئی شکایت ریکارڈ پر نہیں آئی۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی طرف سے یہ کہنا کہ سابق آئی جی خان بیگ کو بدلنے جانے کی وجوہات بیان نہیں کی گئیں۔ ان پر نااہلی یا کوئی اور محکمانہ کوتاہی کا الزام نہ تھا۔ جسٹس باقر نجفی نے صفحہ 69 پر لکھا حقائق حکومتی موقف کے برعکس نظر آتے ہیں۔ انہوں نے رپورٹ کے آخر میں ایک اہم جملہ بھی لکھا کہ رپورٹ پڑھنے والا خود ذمہ داری فکس کر لے گا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے ذمہ دار کون ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ شریف برادران کے انسانیت کے قتل عام کی اس رپورٹ کا اردو ترجمہ کروارہے ہیں اور اس کی کاپیاں پورے ملک میں بانٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے ذمہ دار اب سزا سے بچ نہیں سکیں گے۔ سب پارٹیاں رابطے میں ہیں انہوں نے کہا کہ دو ٹکے کی نوکری کیلئے وزیر جھوٹ بول رہے ہیں۔ ان وزارتوں کیلئے ضمیر گروی رکھ رہے ہیں جن کے ختم ہونے میں چند دن باقی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹ بولنے والے یاد رکھیں کہ اللہ کی عدالت بھی لگنی ہے وہ پیسوں کیلئے اور دنیا داری کیلئے اپنے ضمیروں کا سودا مت کریں سچ کا ساتھ دیں۔

لاہور (نامہ نگار) گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کے درجنوں کارکنوں نے سانحہ ماڈل ٹاو¿ن کی رپورٹ کے لیے سول سیکریٹریٹ کے سامنے احتجاج کیا۔ تفصیلات کے مطابق مطابق سانحہ ماڈل ٹاو¿ن کے لواحقین اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے جوڈیشل رپورٹ کے حصول کے لیے لاہور میں سول سیکریٹریٹ کے سامنے احتجاج کیا۔ اس دوران حکومت کے خلاف اور جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے حصول کے لیے نعرے بازی بھی کی گئی۔ دوسری جانب انتظامیہ نے سول سیکرٹریٹ کے داخلی دروازے عام شہریوں کے لیے بند کر دیے جب کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی، احتجاج کے کچھ دیر بعد پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی رہنما خرم نواز گنڈا پور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کل ہم نے سیکرٹری داخلہ کو رپورٹ کی درخواست دی تھی، اسپیشل سیکرٹری نے ہمیں رپورٹ دے دی ہے، اس رپورٹ کے ایک ایک صفحے پر مہر اور دستخط موجود ہے، ہمارا مقصد رپورٹ کا حصول تھا جو پورا ہوگیا، اس لیے اب کارکنوں کو واپس لے جارہے ہیں تاہم ہم وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیر قانون کے استعفے کے مطالبے پر قائم ہیں، واضح رہے کہ دو روز لاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ نے سانحہ ماڈل ٹاو¿ن کی رپورٹ 3 روز میں لواحقین کے حوالے کرنے اور 30 روز میں پبلک کرنے کا حکم دیا تھا۔ فیصلے کی روشنی میں پنجاب حکومت نے رپورٹ جاری کردی تھی۔وزیر اعلیٰ پنجاب اور حکومت پنجاب نہیں چاہتے تھے کہ اصل حقائق سامنے آئیں،شہباز شریف نے کہا کہ انہیں آپریشن کے بارے میں ٹی وی چینلز کے ذریعے پتہ چلا۔ انہوں نے کہا کہ میں قانون کی اے بی سی سے مناسب حد تک آگاہ ہوں، جیسے ہی ہمیں اصل رپورٹ ملتی ہے ہم اس کا سرکاری رپورٹ سے تقابلی جائزہ لیں گے، کل ہمارے وکلاءاور کور کمیٹی کی مشترکہ میٹنگ ہو گی، رانا ثناءاللہ اور دیگر حکومتی ترجمان اس رپورٹ کو ناقص اور نا مکمل قرار دے رہے ہیں جو کہ بدنیتی اور جھوٹ پر مبنی ہے۔حکومت کہہ رہی ہے کہ رپورٹ نے کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا، حکومتی ترجمان پروپیگنڈا کررہے ہیں، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اور حکومت پنجاب نہیں چاہتے تھے کہ اصل حقائق سامنے آئیں،شہباز شریف نے کہا کہ انہیں آپریشن کے بارے میں ٹی وی چینلز کے ذریعے پتہ چلا، جسٹس باقر نجفی کو سلام پیش کرتا ہوں، وزراءچند روپوں کےلئے اپنا ضمیر نہ بیچیں، آپریشن کے فیصلے کی تائید وزیراعلیٰ پنجاب کے نمائندے توقیر شاہ نے کی۔

 

رانا ثناءاﷲ کی قربانی ؟ ۔۔۔پارٹی کی بڑھتی مشکلات ، وزیر اعلیٰ پنجاب اِن ایکشن ۔۔۔اہم فیصلے کر لیے

لاہور(خصوصی رپورٹ) ماڈل ٹاﺅن رپورٹ پبلک ہونے کے بعد پنجاب میں شہباز شریف کے لئے بڑھتی ہوئی مشکلات اور کئی اراکین اسمبلی کے پارٹی چھوڑنے کی افواہوں کے بعد ن لیگ نے ساری توجہ پنجاب پر دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وفاقی اور صوبائی وزراء
کو ٹاسک دے دیا گیا ہے کہ پنجاب کو بچایا جائے۔ اگر پنجاب میں ہمارے خلاف بغاوت ہو گئی اور 10 دسمبر کے فیصل آباد کے جلسہ میں پیر حمیدالدین سیالوی کی جانب سے اراکین اسمبلی کے استعفے آگئے تو پھر یہ سلسلہ کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ سکتا ہے۔ ن لیگ کے ذرائع کے مطابق فیصل آباد میں 10 دسمبر کا جلسہ روکنے اور پیر حمیدالدین سیالوی کو مطمئن کرنے کے لئے کام شروع کر دیا گیا ہے۔ اراکین اسمبلی کو ناراض ہونے سے روکنے کے لئے وفاق کی طرز پر زیادہ سے زیادہ فنڈز کا لالچ اور ہر ڈسٹرکٹ کے اراکین اسمبلی کے ساتھ خودشہباز شریف کی ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے جبکہ وفاقی اور صوبائی وزراءکو بھی ٹاسک دے دیا گیا ہے۔ وہ مختلف اضلاع میں اراکین اسمبلی کے ساتھ رابطے تیز کریں اور ناراض اراکین کو منانے کی کوشش کریں۔ ذرائع کے مطابق حکومتی مشینری سے بھی اراکین اسمبلی کی نقل و حرکت اور رابطوں کے حوالے سے روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ مانگ لی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب اور وفاق کے چند اہم ذمہ داران نے شہباز شریف کو بھی تجویز دی ہے کہ پیر حمیدالدین سیالوی کی تحریک شروع ہونے سے ہمیں بہت زیادہ مذہبی ووٹ بینک کا نقصان ہوگا اور بہت زیادہ اراکین اسمبلی بھی ہمیں چھوڑ سکتے ہیں اور اس کے لئے رانا ثناءا اللہ کی اگر قربانی دے دی جائے تو حالات بہتر ہوسکتے ہیں۔ بے شک اس حوالے سے رانا ثناءاللہ بظاہر تو استعفیٰ دے دیں مگر پس پردہ سارے اختیارات انہی کے پاس رہیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شہبازشریف نے اس حوالے سے مشاورت کرنے کا بھی کہا ہے۔ذرائع کے مطابق رانا ثناءاللہ کا استعفیٰ آخری آپشن کے طور پر رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بغاوت کا خدشہ

مظلوم کشمیری عوام کے حق میں پر ویز مشرف کا ایسا اعلان کہ بھارتی فوج کی نیندیں حرام ہوگئیں

دبئی (خصوصی رپورٹ) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ وسابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کےلئے اپنے دور میں مجاہدین کو جہاد کےلئے بھجوانے کا فیصلہ واپس لینے پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے کشمیریوں کی جدوجہد کی کامیابی کےلئے مجاہدین کو مقبوضہ کشمیر بھجوانے کی تجویز دے دی ہے اور کہا ہے کہ اگر بھارت بلوچستان میں پاکستان کو نقصان پہنچانے کےلئے چھرا گھونپ رہا ہے تو ہمیں بھی کھل کر اور ہر طریقے سے کشمیریوں کی مدد کرنی چاہیے۔میرے خلاف بنائے گئے تمام مقدمات سیاسی ہیں۔ بہت جلد پاکستان واپس آﺅں گا۔92 نیوزکے مطابق وہ بدھ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کشمیر کے مسئلے کے حل کےلئے چار نکاتی ایجنڈا دیا تھا۔ حریت رہنماﺅں سمیت عمر عبداللہ بھی میرے دیئے گئے چار نکاتی ایجنڈے سے متفق تھے۔ ہم کس قسم کے لوگ ہیں کہ ہم نے اجمل قصاب کو اپنا آدمی مان لیا تھا۔ حافظ سعید زبردست کام کر رہے ہیں‘ میں ان کو سپورٹ کرتا ہوں۔ اپنے دور میں حافظ سعید پر لگائی گئی پابندیوں پر سخت پچھتاوا ہے۔ 2002ءمیں مجاہدین کی سرگرمیوں پر اس لئے پابندی لگائی تھی کہ ہم سیاسی حل کی طرف جائیں۔ میں نے واجپائی کے ساتھ معاملات حل کرنے کی کوشش کی تھی۔
پرویزمشرف

ٹرمپ نے پوری دنیا میں آگ بھڑکا دی

واشنگٹن(خصوصی رپورٹ)امریکی صدر ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کرکے پوری دنیا میں آگ بھڑکا دی۔ ٹرمپ نے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کو سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کی ہدایت کردی۔ٹرمپ کے انتہائی متنازعہ فیصلے کیخلاف مسلم ممالک سمیت دنیا بھر میں مظاہرے شروع ہوگئے ۔وائٹ ہاﺅس میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے سے متعلق فیصلے کو کافی مخالفت کا سامنا رہا۔ امریکہ نے دو دہائیوں تک اس اقدام سے گریز کیا لیکن اسرائیل اور فلسطین کے درمیان پائیدار امن کے کوئی آثار نظر نہیں آئے لہٰذا اب میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے ۔ خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ صدر منتخب ہوئے تو القدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرلیں گے ۔اپنے خطاب میں انہوں نے اس وعدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا میں اپنا وعدہ پورا کررہا ہوں۔ ٹرمپ نے کہا میں نے یہ فیصلہ امریکا کے بہترین مفاد اور اسرائیل و فلسطین کے درمیان امن کی جستجو کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا۔مقبوضہ بیت المقدس میں تمام مذاہب کے لوگ پرسکون زندگی گزارسکتے ہیں،مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی پارلیمنٹ بھی موجودہے ، مشرق وسطی میں امن عمل میں پیش رفت کے لیے یہ اقدام کافی عرصے سے تاخیر کا شکار تھا۔ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے باضابطہ اعلان سے قبل امریکی کابینہ کا اجلاس بھی ہوا۔امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا امریکہ فوری طور پر سفارتخانے کی منتقلی کا کام شروع کرے گا،فلسطینی صدر محمود عباس نے اپنے ردعمل میں کہا القدس فلسطین کاابدی دارالحکومت ہے ، اعلان سے امریکا اپنے ثالث کے کردار سے دستبردارہوگیا،فیصلے سے انتہاپسندوں کو فائدہ ہوگا،حماس کے سربراہ اسماعیل حانیہ نے کہا فیصلہ جہنم کے دروازے کھول دیگا،فلسطینی تنظیموں نے تین روزہ ہڑتال اورمظاہروں کا اعلان کردیا،فیصلے کیخلاف غزہ میں ہزاروں فلسطینی سڑکوں پر نکل آئے اور ٹرمپ کے پتلے نذرآتش کیے اورا مریکی جھنڈے جلا ڈالے ۔پاکستان نے بھی امریکی فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا،وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا سفارتخانہ منتقل کرکے امریکہ عملی طورپر مقبوضہ بیت المقدس کی حیثیت تبدیل کردیگا اور دو ریاستوں کا حل دفن ہوجائے گا۔اقدام سے فلسطینی اور مسلم دنیا مشتعل ہوگی۔اس سے قبل ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کو امریکی سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے کی خبروں پر تشویش ہے اور پاکستان ایسے کسی بھی اقدام کی مخالفت کرتا ہے ۔ ترک صدر نے معاملے پر اوآئی سی کا ہنگامی اجلاس13دسمبرکو طلب کرلیا جبکہ عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس ہفتے کو ہوگا۔ فرانسیسی صدر نے کہا فیصلہ قابل افسوس ہے ،اس کی حمایت نہیں کرتے ۔پوپ فرانسس نے کہا بیت المقدس کا اسٹیٹس بدلنے سے تشدد مزید بڑھے گا۔یو این سیکرٹری جنرل نے کہا دو ریاستی حل ہی مسئلہ فلسطین کے معاملے کا اصل حل ہے ۔مصر نے بھی امریکی فیصلہ مسترد کردیا، میکسیکو نے اپنا سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے سے انکار کردیا۔یورپی یونین کے نمائندے نے کہا فیصلہ مشرق وسطی کے امن کیلئے خطرہ ہے ۔ چینی وزارت خارجہ نے کہا امن عمل کو نقصان پہنچے گا۔ایرانی وزارت خارجہ نے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا یہ نئی انتفاضہ کا پیش خیمہ ہوگا۔استنبول میں سینکڑوں مظاہرین نے امریکی سفارتخانے کے باہر مظاہرہ کیا۔امریکہ نے جرمنی ،برطانیہ،مغربی کنارے میں امریکی شہریوں کیلئے وارننگ جاری کردی۔اردن میں کشیدگی کے باعث امریکی سفارتخانے نے پبلک سروس بند کردی۔ ادھر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ٹرمپ کے اعلان کو تاریخی قرار دیا ۔ نیتن یاہو نے کہا فیصلے سے بیت المقدس کے مذہبی مقامات کی حیثیت میں کسی قسم کی تبدیلی نہ ہونے کا اعادہ کیا۔امریکا کی حکمران جماعت کے یہودی ارکان کے گروپ نے فیصلے پر ٹرمپ کا شکریہ اداکیا،یاد رہے کہ اس گروپ نے انتخابی مہم کیلئے ٹرمپ کو دو کروڑ پچاس لاکھ ڈالر دیئے تھے ۔سی این این نے ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ وزیر دفاع جیمز میٹس،وزیر خارجہ ٹلرسن اور سی آئی اے ڈائریکٹر مائیک پومپیو فیصلے کے مخالف ہیں،لیکن نائب صدر مائیک پنس حامی ہیں۔مبصرین نے کہاہے فیصلے سے امریکا دنیا میں سفارتی محاذ پر تنہا ہوگیا۔ یادرہے کہ دنیا کے کسی ملک کا سفارتخانہ بیت المقدس میں نہیں ۔امریکا اس حوالے سے پہلا ملک بن گیا۔

” اختیارات کی جنگ “ کونسلرز نے ایکاکر لیا

لاہور (خصوصی رپورٹ) اختیارات کی جنگ میں کونسلر بھی متحرک۔ شاہدرہ سے تعلق رکھنے والے 70 سے زائد کونسلرز نے اکٹھ کرلیا۔ اس حوالے سے ہونے والے اجلاس میں مختلف یوسیز کے جنرل کونسلرز نے شرکت کی اور آٹھ دسمبر کو ہونے والے کنونشن کا لائحہ عمل طے کیا۔ تاہم کونسلرز نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اگر حکومت کی جانب سے اختیارات نہ دیئے گئے تو بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔ عوامی نمائندے ہونے کے باوجود عوامی خدمت کے لئے اختیارات نہ دے کر حکومت کونسلرز کے ساتھ زیادتی کررہی ہے۔ اپنے حق کے لئے آواز بلند کریں گے۔

ایک بیکار آدمی، ہاشمی پرانا ٹویٹ اوراب مریم نواز کا خیر مقدم

لاہور (نیٹ نیوز) سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے جب 2012ءمیں ن لیگ چھوڑی اور پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تو مریم نواز سمیت حکمران جماعت کی جانب سے انہیں تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا تاہم اب وہ وبارہ ن لیگ میں شامل ہو رہے ہیں تو ایسی صورتحال میں مریم نواز نے انہیں ویلکم بھی کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق 27مئی 2012ءکو جاوید ہاشمی کو انتہائی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ٹویٹر پر پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ’احسان فراموش آدمی ،ایک بیکار آدمی ،ایک بیمار آدمی ،ہاشمی ہاشمی ‘تاہم اب جاوید ہاشمی جب دو بارہ ن لیگ میں شامل ہونے جا رہے ہیں تو مریم نواز ایک بار پھر میدان میں آ ئیں ہیں اور انہو ںنے سینئر سیاستدان کی نوازشریف کے ساتھ ملاقات کی تصاویر ٹویٹر پر شیئر کیں اور ساتھ پیغام درج کیا کہ وہ واپس اپنے گھر آ رہے ہیں اور انہیں ویلکم بھی کہا۔نجی ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے اینکر پرسن کاشف عباسی نے جاوید ہاشمی سے مریم نواز کی انہیں ٹویٹس سے متعلق سوال کیا تو سینئر سیاستدان نے کہا کہ مجھ سے متعلق ٹویٹ کے جوابات مریم نواز ہی دیں گی ،مریم نواز نے جب ٹویٹ کیے تب وہ سیاست میں آ رہی تھیں ،اس وقت وہ ن لیگ میں شامل نہیں تھیں ،مریم نواز کو جب چیزوں کا پتا چلا تو وہ آج ویلکم کر رہی ہیں۔

دین کے راستے پر چلنے کے بعد جب جنید کو 4کروڑ کے عوض البم کی پیشکش ہو ئی تو ۔۔۔ایمان افروز واقعہ

اسلام آباد(ویب ڈیسک)جنید جمشیدکی طیارہ حادثے میں ہونے والی شہادت کے بعد نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے جنید جمشید کے استاد، ساتھی اور دوست مولانا طارق جمیل نے بتایا تھا کہ جنید جمشید جب شوبز کی دنیا چھوڑ کر اسلام کی تبلیغ کے راستے پر چلے تو سب سے پہلے انہوں نے اللہ کے دین کی تبلیغ کیلئے سہ روزہ کا اہتمام کیا بعد ازاں وہ 40دن کیلئے اللہ کے راستے کیلئے نکلے اور پھر یہ سلسلہ چل پڑا، مولانا طارق جمیل نے بتایا کہ شوبز چھوڑنے کے بعد ایک دن جنید جمشید کا مجھے فون آیا اور انہوں نے بتایا کہ مولانا میرے گھر میں اس وقت ایک پھوٹی کوڑی بھی موجود نہیںاور اتنے پیسے نہیں کہ ماں کی دوا تک لاسکوں اور معروف کولڈ ڈرنگ برانڈ پیپسی کولا نے مجھے پیش کش کی ہے کہ اگر میں انہیں ان کی کمپین کے سلسلے میں ایک میوزک البم بنا کر دوں تو وہ اس کے عوض مجھے 4کروڑروپے دینے کیلئے تیار ہیں جسے میں نے ٹھکرا دیا ہے۔ مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ محبت ایک ایسا عمل ہے جو انسان کو بے پروا کر دیتا ہے اور انسانیت کی خدمت اور معبود سے محبت کے در کھلنے لگ جاتے ہیں اور یہی جنید جمشید نے کیا۔ اللہ کا راستہ اختیار کرنے کے بعد انہوں نے پھر ہر اس چیز کو ٹھکرا دیا جو ان کی راہ میں رکاوٹ بننا چاہتی تھی۔

وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے پر اظہار مذمت

وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کی شدید مذمت۔ انہوں نے کہا کہپاکستانی عوام میں امریکہ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے پر شدید غم و غصہ پایاجاتا ہے۔ امریکی صدر کی طرف سے امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کے عمل سے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کے مذہبی احساسات و جذبات بری طرح مجروح ہوئے ہیں۔امریکہ کے اس اقدام سے امن کی کوششوں کو آگے بڑھانے کی بجائے ایک مرتبہ پھر شدید ددھچکا لگا ہے اورفلسطینی عوام کو ایک بار پھر دھوکہ دیا گیا ہے۔ ان کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے نے فلسطینی عوام کے امریکہ پر عدم اعتمادمیں بھی مزید اضافہ ہوا ہے۔امریکہ کی نا قابل یقین اور غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں نے تنازعہ کے دو ریاستی حل تلاش کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ تنازعہ کے حل کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اقدا م پر عالمی برادری کا غم و غصہ بالکل جائز ہے اور عالمی برادری اس غصے کے لئے حق بجانب ہے۔امریکہ کے اس قدام نے پرانے زخموں کو دوبارہ کھول دیا ہے اور مشرق وسطی کو ایک بار پھر بے یقینی اور افراتفری کی صورتحال سے دو چارکر دیا ہے۔عالمی برادری ایسی تنگ نظری کی پالیسیوں کو برداشت نہیں کر سکتی جو عوام کی توہین کا باعث ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی قرارداد اور عالمی برادری کی رائے کے مطابق فلسطینیوں کو آزاد خود مختاد ریاست کا حق حاصل ہے۔ٹرمپ انتظامیہ قیام امن کی کوششوں کو مزید آگے لے کر جانے کی بجائے علاقائی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنارہی ہے۔امریکہ کی ان پالسیوں کے باعث عالمی امن کے قیام اور مشرق وسطی میں امن کے استحکام میں منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ وزیر اعلیٰ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستانی حکومت اور عوام فلسطین کیلئے ہر سطح پر ہرممکن تعان جاری رکھیں گے۔جبکہ ٹرمپ انتظامیہ کی تازہ ترین پالیسی کے اعلان پر او آئی سی کی سطح پر اجتماعی ردعمل کی ضرورت ہے۔

ضیا شاہد کی نئی کتاب قلم چہرے شائع ہو گئی

لاہور (سٹاف رپورٹر) معروف صحافی اور ممتاز تجزیہ نگار ضیا شاہد کی نئی کتاب ”قلم چہرے“ خوبصورت گیٹ اپ کے ساتھ، علامہ عبدالستار عاصم اور محمد فاروق چوہان کی زیر نگرانی قلم فاﺅنڈیشن والٹن روڈ لاہور کینٹ کے زیر اہتمام شائع ہو گئی ہے۔ کتاب میں اپنے عہد کے بڑے ادیبوں، صحافیوں کے خاکے بے حد دلچسپ واقعات قلم بند کئے گئے ہیں۔ ان بڑے لوگوں میں آغا شورش کاشمیری، مولانا کوثر نیازی، مسعود کھدر پوش، نسیم حجازی، چودھری عنایت اللہ مشرق والے، ریاض بٹالوی، اشفاق احمد، فیض احمد فیض، ارشاد احمد حقانی، ڈاکٹر سید عبداللہ، خواجہ سلیم، انتظار حسین، ایم شفاعت، مختار مسعود، شفیق الرحمن، مقبول جہانگیر، ایس ایچ ہاشمی، پروفیسر مسرور کیفی، میر خلیل الرحمن اور مجید نظامی جیسے انمول لوگ شامل ہیں یہ کتاب تقریباً ایک صدی کے علم ادب اور صحافت کی تاریخ ہے۔ یہ بے حد دلچسپ کتاب تاریخ و ادب کے قارئین کے لئے انمول تحفہ ہے: کتاب حاصل کرنے کے لئے قلم فاﺅنڈیشن انٹرنیشنل والٹن روڈ لاہور کینٹ [email protected] 0300-0515101، 0300-8422518 سے رابطہ کریں۔

لاہور گرائمر سکول میں پڑھنے والے سینکڑوں بچوں کی جانوں کو خطرہ

لاہور (خبر نگار) لاہورگرائمر سکول گلبرک (اےل جی اےس) مےں پڑھنے والے سےنکڑوں معصوم جانوں سمےت ہزاروں رہائشےوں کی زندگےاں خطرے مےں پڑ گئی ہےں۔ علاقہ مکےنوں کے متعدد بار احتجاج کے باوجود گرائمر سکول کی تگڑی انتظامےہ کے سامنے پولےس،ٹرےفک پولےس ،اےل ڈی اے سمےت ٹاﺅن انتظامےہ سالوں سے بے بس رہی۔روزنامہ خبرےں مےں شائع ہونے والی خبروں پر اےل ڈی اے کے حرکت مےں آنے کے بعد غےر قانونی تجاوےزات کے خلاف آپریشن رکوانے کےلئے سکول انتظامےہ نے ایڑی چوٹی کا زور لگا نا شروع کردےا ۔ علاقہ مکینوں کا وزیراعلیٰ پنجاب و چیف سیکرٹری سے لاہور گرائمر سکول سے غیر قانونی تجاوزات ختم کروانے کا مطالبہ کےا۔ تفصیلات کے مطابق گلبرک تھری میں واقع لاہور گرائمر سکول کے علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اس ملک میں دونظام ہیں طاقتور کےلئے علیحدہ نظام ہے جبکہ کمزور کےلئے علیحدہ نظام ہے ۔ایل ڈی اے کمزور لوگوں کے غیر قانونی تجاوزات کی آڑ میں کروڑوں مالیت کے گھر مسمار کر دیتا ہے غریب روزگاروں کے ڈھابے اُٹھا کر لے جاتے ہیں ان کے خلاف جرمانے بھی کرتے ہیں اور مقدمات بھی درج کرتے ہیں جبکہ طاقتور کے اگے بے بس ہوجاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لاہورگرائمر سکول ہمارے لئے وبال جان بنا ہوا ہے صبح اور دوپہر کے وقت روڈ بلاک رہتے ہیں سکول انتظامیہ نے غیر قانونی تجاوزات بھی بنا رکھی ہیں یہاں پر قانون کیوں خاموش ہے ؟کیونکہ یہ ایک بااثر طبقے کا سکول ہے اس میں بیورکریٹس کے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں اور بیورکریٹس کی بیگمات پڑھاتی ہیں اورا نتظام بھی انہی کے ہاتھوں میں ہے زرائع کایہ بھی کہنا ہے کہ علاقہ مکینوںکے مطابق ایک مرتبہ گلبرک ٹاو¾ن نے کاروائی کی تو متعلقہ آفیسر کو انکوائریوں میں ایسا پھسایا گیا کہ اس کو طاقتور سکول انتظامیہ سے معافیاں مانگنی پڑیں اس کے اگے ایل ڈی اے جیسا طاقتور ادارہ بھی ان تجاوزات کو ہٹانے پر بے بس دیکھائی دے رہا ہے ۔اسی طرح ٹریفک والوں نے بھی چند پہلے سکول انتظامیہ نے روڈ بلاکیج اور غیر قانونی تجاوزات بارے نوٹس جاری کیا تھا اب وہ بھی کاروائی کر نے سے گریز کر رہے ہیں۔

رانا ثناءاللہ نے استعفیٰ نہیں دیا، پیر حمیدالدین سیالوی نے ن لیگ چھوڑ دی

ساہیوال، سرگودھا (تحصیل رپورٹر، نیٹ نیوز) پیر حمید الدین سیالوی نے حکومت سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب صرف رانا ثنا اللہ نہیں بلکہ دیگر اراکین اسمبلی بھی مستعفیٰ ہوں گے۔ سرگودھا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیر حمید الدین سیالوی کا کہنا تھا کہ وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کے استعفے کے معاملے پر حکومت کو کافی وقت دے دیا ہے، لیگی رہنما استعفوں کے معاملے پر مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں اور اس پر ہم پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں کہ ہماری حکومت سے ڈیل ہوگئی ہے، اسلئے میں حکومت سے علیحدگی کا اعلان کرتا ہوں اور اب رانا ثنا اللہ کا استعفیٰ نہیں لیا جائے گا بلکہ استعفوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔ پیر حمید الدین سیالوی کا کہنا تھا کہ حکومت سے اجازت ملے یا نہ ملے 10 دسمبر کو دھوبی گھاٹ فیصل آباد میں جلسہ ہوگا اور رانا ثنا اللہ کے استعفے تک تحریک جاری رہے گی جب کہ جو افراد ختم نبوت سے متعلق آئینی ترمیم کے ذمہ دار ہیں ان کو سزا دینے تک احتجاج جاری رہے گا۔ پیر صاحب نے کہا ہے پیر حمید الدین سیالوی نے اعلان کیا ہے کہ وہ رانا ثناء کے استعفے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ استعفے دینے والے ارکان اسمبلی کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ دریں اثناء پیر آف سیال شریف کے فیصل آباد کے جلسے میں علماءو مشائخ کی بڑی تعداد بھی شریک ہوگی۔ پیر حمیدالدین کے صاحبزادے نے کہا کہ پنجاب حکومت نے آستانہ عالیہ کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن کے باوجود رانا ثناءسے استعفےٰ نہ لیا۔ آستانہ عالیہ سیال شریف ن لیگ سے اور حکومت وقت سے باقاعدہ علیحدگی کا اعلان کرتی ہے آنے والے الیکشن میں ن لیگ کا ساتھ نہیں دیا جائے گا۔ استعفوں کا اعلان کرتے ہیں جس کا دھوبی گھاٹ کے جلسہ میں اعلان کیا جائے گا۔ استعفوں میں وقت کے ساتھ اضافہ ہوتا جائے گا۔ ہمیں ارکان اسمبلی کی کالز موصول ہورہی ہیں تاہم ابھی ان کے نام نہیں دینگے۔ آستانہ عالیہ سیال شرےف کے سجادہ نشین حضرت خواجہ حمےد الدین سیالوی نے10دسمبر بروز اتوار صوبائی وزےر قانون رانا ثنا اللہ کے حلقہ انتخاب میں جلسہ کا اعلان کر دیا۔ وزےر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شرےف کو دی گئی مہلت بھی ختم۔ جلسہ عام میں ملک بھر سے پندرہ گدےوں کے سجادہ نشین ،جےد علمائے کرام ، مشائخ عظام اور لاکھوں مرےدےن شرکت کریں گے۔ فیصل آباد میں جلسہ کے لئے صوبائی پارلیمانی سےکرٹری صاحبزادہ غلام نظام الدین سیالوی نے باضابطہ درخواست جمع کروادی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اور ان کا خاندان ختم نبوت کے معاملے پر پےچھے نہیں ہٹے گا۔ انہوں نے بتاےا کہ عمران خان اور آصف زرداری کی جانب سے ان سے رابطہ کیا گےا تاہم انہوں نے معذرت کر لی کیونکہ ہمارا مسئلہ سیاسی نہیں مذہبی ہے۔ اب ےہ مسئلہ صرف حضرت خواجہ حمےد الدین سیالوی تک محدود نہیں رہا بلکہ ملک بھر کے تمام برےلوی مسلک کے سجادہ نشینوں کا ہے۔10دسمبر کے جلسہ میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا اور احتجاجی تحرےک شروع کی جائے گی جو رانا ثنا اللہ کے استعفیٰ تک جاری رہے گی۔

اسلام آباد (آن لائن) مسلم لیگ (ن) کی حکومت کیلئے مصیبتوں میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے، ختم نبوت کے معاملے کو چھیڑ کر حکومت نے نہ صرف پوری قوم کو بے چین کر دیا بلکہ پاکستان جو کہ بڑی تیزی سے مذہبی جنونیت سے روشن خیالی کی طرف بڑھ رہا تھا ایک بار پھر پرتشدد مذہبی گروہوں کی آماجگاہ بن رہا ہے۔ فیض آباد دھرنے کے نتیجے میں ہونے والے ایک معاہدے نے مذہبی جتھوں کو نیا حوصلہ دیدیا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق مختلف سطحوں پر مذہبی گروہ متحد ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تین روز قبل متحدہ علماءو مشائخ کونسل نے خانقاہوں اور درگاہوں کے گدی نشینوں کا ہنگامی اجلاس بلا کر ایک نیا مذہبی پریشر گروپ بنانے کا اعلان کیا ہے اور حکومت کو خبردار کیا ہے کہ وہ ختم نبوت کے حلف نامہ اور قانون میں تبدیلی کرنے والے حکومتی ذمہ داران کیخلاف کارروائی کرے جس کے لئے انہوں نے محض تین چار روز کی مہلت دی ہے، متحدہ علماءو مشائخ پاکستان کے صدر پیر خواجہ عطاءاللہ تونسوی نے اجلاس کے بعد بتایا کہ پیر حمید الدین سیالوی نے صرف ایک وزیر قانون پنجاب کا استعفیٰ مانگا ہے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بلاتاخیر رانا ثناءاللہ کو عہدے سے فارغ کرے ورنہ ہم خانقاہوں اور درگاہوں کی سطح پر اپنے اپنے حلقہ اثر میں ارکان قومی و صوبائی اسمبلیوں سے استعفے دلوائیں گے۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 65 ایم این ایز ہمارے حکم پر اپنے استعفے پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر درگاہوں کے سجادہ نشین و گدی نشین میدان میں آگئے تو پورا ملک جام کردیں گے اور پھر صرف رانا ثناءاللہ کے استعفے کی بات نہیں ہوگی بلکہ پوری حکومت کا استعفی مانگا جائے گا۔ خواجہ عطاءاللہ نے بتایا کہ ہم نے متفقہ فیصلے کے مطابق حکومت کو آگاہ کردیا ہے کہ اب کوئی مذاکرات نہیں ہونگے بلکہ حکومت ہمیں صرف یہ بتائے کہ اس نے ختم نبوت پر ڈاکہ مارنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دکھ ہے کہ حکومت مستعفی وزیر قانون زاہد حامد کو نشان عبرت بنانے کی بجائے اسے نوازنے کی کوشش کر رہی ہے اور اطلاع ہے کہ زاہد حامد کو کسی بڑے یورپی ملک میں سفیر مقرر کیا جا رہا ہے، ہمیں اس حکومت سے کسی اچھائی کی توقع نہیں ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن لاہور کے ایشو میں بھی مسلم لیگ (ن) کی پنجاب حکومت نے قاتل پولیس افسران اور بیورو کریٹس کو انعامات سے نوازا، انہیں من پسند جگہوں پر تعینات کیا گیا۔ خواجہ عطاءاللہ تونسوی نے کہا کہ پیر حمید الدین سیالوی اپنی بات پر قائم ہیں اور اب ملک بھر کی درگاہوں کی گدی نشین بھی ان کی پیشت پر ہیں، ہمیں ایک استعفیٰ نہ ملا تو ہم65 ایم این ایز اور25ایم پی ایز کے استعفے داغیں گے۔