بارش اور سیلاب سے 10ارب ڈالر کے نقصان کا خدشہ ہے، احسن اقبال

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیراحسن اقبال نے کہا ہے کہ بارش اورسیلاب سے 10ارب ڈالر کے نقصان کا خدشہ ہے، ترقیاتی ممالک میں بھی اتنی بڑی تباہی سے تنہا نہیں نمٹ سکتے۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ سیلاب کے نقصانات کا سروے ہو رہا ہے جس کے بعد دوست ممالک ہماری مزید مدد کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی سال بھر کی کمائی تباہ ہوئی ہے، وفاقی حکومت تمام صوبائی حکومتوں کی مدد کر رہی ہے،ہم نے ماضی میں بھی بڑی بڑی قدرتی آفات دیکھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان غیر معمولی بارشوں اور سیلاب سے تباہی کا سامنا کر رہا ہے، بلوچستان اور سندھ میں لوگوں کا مال اور خوراک تباہ ہوچکا ہے،ڈیرہ اسماعیل خان اور ڈیرہ غازی خان میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ بارشیں ماحولیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے،سیلاب سے ایک ہزار سے زائد افراد جان کی بازی ہارچکے ہیں، فصلوں اور لائیواسٹاک کو بڑے پیما نے پر نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان اور ایران سے پیاز اورٹماٹر کی درآمد شروع کرنے کی منظوری دیدی۔

سیلاب زدگان کیلئے ایشیائی ترقیاتی بینک نے 3 ملین ڈالر امداد کی منظوری دیدی

لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان میں آنے والے بدترین سیلاب کے بعد عالمی برادری کی طرف سے امداد آنے کا سلسلہ جاری ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک نے بھی 3 ملین ڈالر امداد کی منظوری دیدی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایشیائی ترقیاتی بینک کی طرف سے بتایاگیا کہ ایشیا پیسیفک ڈیزاسٹر ریسپانس فنڈ (APDRF) سے مالی اعانت فراہم کی جانے والی یہ گرانٹ سیلاب زدگان کی امداد کے لیے خوراک کے سامان، خیموں اور دیگر امدادی سامان کی خریداری کے لیے فنڈ فراہم کرے گی۔ ایشیا پیسیفک ڈیزاسٹر ریسپانس فنڈ ایک خصوصی فنڈ ہے جو قدرتی خطرات سے پیدا ہونے والی آفات سے متاثرہ ADB کے ترقی پذیر رکن ممالک کو تیزی سے گرانٹ دینے کے لیے بنایا گیا۔
اے ڈی بی کے ڈائریکٹر جنرل برائے وسطی اور مغربی ایشیا یوگینی زوکوف نے کہا کہ مشکل کی گھڑی میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم اس قدرتی آفت کے تباہ کن اثرات پر قابو پانے اور متاثرہ خاندانوں کو فوری امداد فراہم کرنے میں پاکستان کی مدد کرنے کے لیے حکومت اور دیگر ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
پاکستان کے لیے ADB کے کنٹری ڈائریکٹر یونگ یی نے کہا کہ ہماری ٹیم طویل مدتی بحالی کی کوششوں میں مدد کرنے اور سیلاب سے ہونے والے نقصان کا اندازہ لگانے میں بھی مدد کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ موسلادھار بارشوں نے سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور برفانی جھیلوں کے پھٹنے کو جنم دیا ہے۔ جولائی میں ملک میں صرف 3 ہفتوں کے دوران مون سون کی اوسط سالانہ سے 60 فیصد زیادہ بارش ہوئی۔
ایک اندازے کے مطابق 33 ملین سے زیادہ لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں جن میں 1,000 سے زیادہ اموات اور تقریباً 1,500 زخمی ہوئے ہیں۔ تقریباً نصف ملین لوگ اس وقت ریلیف کیمپوں میں ہیں۔
پاکستان نے کئی ترجیحی ضروریات کی نشاندہی کی ہے، جن میں غذائی تحفظ، زراعت اور لائیوسٹاک، صحت، پانی، صفائی، حفظان صحت، پناہ گاہ اور غیر غذائی اشیاء شامل ہیں۔

ٹماٹر، پیاز ایران اور افغا نستان سے درآمد کرنے کا فیصلہ، ٹیکس چھوٹ کی منظوری

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) حکومت نے ٹماٹر، پیاز ایران اور افغانستان سے درآمد کرنے کا فیصلہ کرلیا، وفاقی کابینہ نے ٹیکس چھوٹ کی بھی منظوری دیدی، فیصلہ ٹماٹر اور پیاز کی قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ سے ایف بی آر سمری کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے لی گئی جس میں پیاز اور ٹماٹر کی درآمد پر سیلز ٹیکس اور ود ہولڈنگ ٹیکس کی چھوٹ دی گئی ہے، یہ ٹیکس چھوٹ 31 دسمبر 2022 تک برقرار رہے گی۔
وفاقی وزیر تجارت نوید قمر نے بھی وفاقی کابینہ کے فیصلے کی تصدیق کر دی ہے۔
واضح رہے کہ ابتدائی تخمینے کے مطابق سیلاب سے سندھ میں ٹماٹر اور پیاز کی 80 فیصد فصل تباہ ہو چکی ہے۔

ملک میں سونےکی قیمت میں ایک بار پھر کمی

کراچی:(ویب ڈیسک) ملک میں آج سونےکی قیمت میں ایک بار پھر کمی ہوئی ہے۔
سونےکی فی تولہ قیمت 1500 روپےکم ہوکر ایک لاکھ 39 ہزار روپے ہوگئی ہے،گزشتہ روز ملک میں فی تولہ سونا 5100 روپے سستا ہوا تھا۔
دس گرام سونا 1286 روپے سستا ہوکر 1لاکھ19ہزار 170 روپےکا ہے۔
عالمی صرافہ میں سونےکا بھاؤ 18 ڈالرکم ہوکر 1715 ڈالر فی اونس ہے۔

بلوچستان کے ضلع قلات میں 4 اعشاریہ 7 شدت کا زلزلہ

کوئٹہ: (ویب ڈیسک) بلوچستان کے ضلع قلات میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، زلزلے کی شدت 4 اعشاریہ 7 ریکارڈ ہوئی۔
زلزلہ کے جھٹکے بلوچستان کے وسطی شہر قلات اور گردونواح میں محسوس کیے گئے۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 4 اعشاریہ 7 ریکارڈ کی گئی، گہرائی 34 کلو میٹر اور زلزلے کا مرکز قلات سے 15 کلو میٹر جنوب مشرق میں تھا۔

Oware کا ماحولیاتی استحکام کے فروغ کیلئے Reon انرجی کے ساتھ اشتراک

کراچی: (ویب ڈیسک) کراچی میں قائم سپلائی چین ٹیک کمپنی ٹیکنالوجیز نے پاکستان کی معروف انرجی کمپنی ریون انرجی لمیٹڈ کے ساتھ ان کے آنے والے بڑے پیمانے کے اسٹوریج اور انڈسٹریل سولر پراجیکٹ کیلئے ایک معاہدہ پر دستخط کئے ہیں۔دونوں کمپنیاں پاکستان بھر میں کاروباری طریقوں میں پائیدار ی کیلئے مل کر کام کریں گی۔
Owareایک مکمل ویئر ہاؤسنگ سہولت ہے،جو کہ Reon کے7ہزار سے زائد سولر پینلز کے اسٹوریج کیلئے 72گھنٹوں سے بھی کم وقت میں دستیاب کردی گئی تھی،اس کے علاوہ Reon کے صارفین کو شمپنٹ،ڈلیوری اور آف لوڈنگ کیلئےOwareکی HSEپر مبنی خدمات بھی فراہم کی جائیں گی۔Owareکی ملکیتی cloud supply chain system،شروع سے آخر تک لاجسٹکس کے انتظام کیلئے استعمال کی جائیگی۔
دونوں کمپنیوں کے اعلیٰ حکام کے مطابق، یہ تعاون کاروباری مفادات سے بالاتر ہے،دونوں کمپنیاں پائیداری اور ماحول دوستی کے مشترکہ بنیادی مشن کی جانب گامزن ہیں۔Oware کی ٹیکنالوجی پر مبنی خدمات سپلائی چین اور لاجسٹک کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے بنائی گئی ہیں۔ ان کا آن ڈیمانڈ گودام کا طریقہ کاروبار ی بچت یقینی بناتا ہے، اور ان کے کلاؤڈ پر مبنی پلیٹ فارم کاغذ ی دستاویزات کی ضرورت کو ختم کرتا ہے۔
Reonپاکستان کی سرکردہ سولر اینڈ اسٹوریج سلوشنز فراہم کرنے والی کمپنی ہے،جسے پراجیکٹ کی تیاری،مالیاتی مشاورت،انجینئرنگ،پروکیورمنٹ،اینڈ کنسٹرکشن(ای پی سی) اور اثاثوں کی کارکردگی کی انتظام کاری میں مہارت حاصل ہے۔ہمارے پورٹ فولیو میں سیمنٹ،تیل و گیس،کوئلے کی کان کنی،ٹیکسٹائل،ڈیری اور ٹیلی کمیو نیکشن کے صنعتی حل شامل ہیں۔
Reon،اقتصادی ترقی اور زیارہ بہتری کیلئے ایک پائیدار توانائی کے مستقبل کیلئے پرعزم ہے۔
معاہدہ پر دستخط کی تقریب میں Owareکے شریک بانی رضا کاظمی نے متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار کی حوصلہ افزائی کی۔انہوں نے کہا کہ پائیدار توانائی کے فروغ کیلئے،ہم اعلیٰ و موثر سپلائی چین،کم لاگت ویئر ہاؤسنگ اور ہموار لاجسٹکس کے ذریعے میگا پراجیکٹس میں انڈسٹری کی مدد کرنا چاہیں گے۔
Owareکے شریک بانی عادل نثار کا کہنا تھا کہ ”جیسے جیسے دنیا ڈیجیٹائزیشن کی جانب منتقل ہورہی ہے،کاروباری اداروں کو ٹیک پر مبنی سپلائی چین کے ماحولیاتی نظام کی اہمیت کا احساس ہورہا ہے،جو کاروباری اور آپریشنل چیلنجز سے نمٹ سکے،اور مسابقتی برتر ی کو برقرا ر رکھ سکے۔Reon کے ساتھ ہمارا یہ تعاون ظاہر کرے گا کہ کس طرح کاروباری قدر طویل مدتی پائیدار اثرات کیلئے تخلیق کی جاتی ہے۔
Owareاور Reonکے درمیان تعاون ماحولیاتی تحفظ،استعداد کاری میں اضافہ اور فروغ کیلئے جدت پر مبنی پائیدار کاروباری ماڈلز کے قیام کے حوالے سے دوسرے اداروں کیلئے ایک مثال قائم کرے گا۔

حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ریلوے انفراسٹرکچر کو 11ارب روپے کا نقصان

لاہور: (ویب ڈیسک) ملک میں سیلاب سے ریلوے انفراسٹرکچر کو 11ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے جس میں ریلوے پلوں اور ٹریک کو شدید نقصان پہنچنے سے ساڑھے 8 ارب روپے جبکہ 3 ارب روپے ری فنڈ ٹکٹوں، ڈیزل، انتظامی معاملات اور ٹرین آپریشن بند ہونے کی مد میں شامل ہیں۔
ریلوے حکام نے ٹرین آپریشن کی بحالی سے قبل ریلوے پلوں کی مرمت کے لیے ٹیکنیکل برج اسٹاف اور گینگ مین عملہ پر مشتمل ٹیموں کی ڈیوٹیز مختلف سیکشنز پر لگا دی ہیں، جو ریلوے پلوں اور ٹریک کی بحالی کے لیے کام کر رہی ہیں۔ ان ٹیکنیکل اسٹاف کی مکمل رپورٹ کے بعد ہی سیکشنوں پر ٹرین آپریشن بحال کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ کو سیلابی پانی سے 11 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے جس میں سب سے زیادہ ریلوے پلوں اور ٹریک متاثر ہوئے ہیں، ریلوے نیٹ ورک پر کوئٹہ کراچی اور سکھر ڈویژن میں ریلوے پلوں سیلابی پانی سے زیادہ ٹوٹ گئے ہیں جبکہ باقی ڈویژنوں میں سات سے آٹھ ریلوے پلوں کو بھی نقصان ہوا ہے۔
اسکے ساتھ ساتھ ریلوے ٹریک پر پانی آجانے کی وجہ سے پٹریوں کو ٹیکنیکل طور پر شدید نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے ریلوے کو اپنا ٹرین آپریشن منسوخ کرنا پڑا، متعدد سیکشنوں پر ریلوے پٹریاں پانی میں تیری ہوئی نظر آئی ہیں جبکہ سیلاب ٹریک کے نیچے سے مٹی، کنکریٹ اور سلیپرز بہا کر لے گیا ہے۔
کوئٹہ ڈویژن اور کراچی ڈویژن میں ریلوے پل ٹوٹنے سے کوئٹہ اور کراچی ڈویژن مکمل طور پر بند ہیں۔
سی ای او ریلوے فرخ تیمور اور ایڈیشنل جنرل مینیجر ریلوے انفراسٹرکچر ارشد اسلام خٹک کا کہنا ہے کہ بارشوں اور سیلاب سے ریلوے انفراسٹرکچر کو بہت نقصان پہنچا ہے اور جب تک پانی ریلوے ٹریک اور پلوں سے نیچے نہیں اتر جاتا اس وقت تک مکمل طور پر ٹرین آپریشن شروع نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ٹرین آپریشن شروع کرنے سے قبل ریلوے ٹریک اور پلوں کا مکمل طور پر معائنہ کیا جائے گا اور جہاں کہی بھی ٹریک اور پلوں کو نقصان ہوا ہوگا اسکی تعمیر و مرمت مکمل کی جائے گی۔
سی ای او نے کہا کہ ٹرینوں سے سفر کرنے والے مسافروں کی جان و مال کی حفاظت زیادہ ضروری ہے لہٰذا ٹیکنیکل طور پر ٹریک اور ریلوے پلوں کی انسپکشن مکمل ہونے کے بعد ہی ٹرین آپریشن مکمل بحال کرنے کے لیے کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

انسٹاگرام میں ‘ڈو ناٹ انٹرسٹڈ’ بٹن سمیت مختلف نئے فیچرز کی آزمائش

لاہور: (ویب ڈیسک) انسٹاگرام کی جانب سے صارفین کے لیے ایک نئے فیچر کی آزمائش کی جارہی ہے۔
ایک بلاگ پوسٹ میں میٹا نے بتایا کہ اس کی جانب سے انسٹاگرام میں میں نئی سیٹنگز کی آزمائش کی جارہی ہے جس سے صارفین کو فوٹو شیئرنگ پلیٹ فارم میں دکھائے جانے والے مواد پر زیادہ کنٹرول مل سکے گا۔
اس سیٹنگز میں متعدد پوسٹس کو سلیکٹ کرکے ‘ناٹ انٹرسٹڈ’ بٹن پر کلک کیا جاسکے گا جس کے بعد انسٹاگرام کا الگورتھم سمجھ جائے گا کہ صارف اس طرح کے مواد کو دیکھنے کا خواہشمند نہیں۔
ابھی صارفین کسی ایک پوسٹ پر کلک کرکے اسے فلیگ کرسکتے ہیں مگر زیادہ بڑے پیمانے پر ایسا کرنا ممکن نہیں۔
انسٹاگرام کی جانب سے صارفین کے لیے ایک اور فیچر کی آزمائش بھی کی جارہی ہے جس کی مدد سے وہ ریکومینڈڈ پوسٹس سے ایسے کی ورڈز، جملوں، ایموجیز اور ہیش ٹیگز کی فہرست بناسکیں گے جن میں وہ دلچسپی نہیں رکھتے ہوں گے۔
ٹک ٹاک میں بھی اسی طرح کا ایک فیچر جون میں متعارف کرایا گیا تھا جس سے وہ الگورتھم کو آگاہ کرسکتے ہیں کہ وہ اپنی فیڈ پر کیا دیکھنا چاہتے ہیں۔
انسٹاگرام میں یہ نئے فیچرز اس وقت متعارف کرائے جارہے ہیں جب متعدد صارفین کی جانب سے ریکومینڈڈ مواد کی مقدار کے حوالے سے تنقید کی جارہی ہے۔

توہین عدالت کیس میں عمران خان کا جواب تسلی بخش نہیں: ہائیکورٹ کا تحریری حکم جاری

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایڈیشنل سیشن جج زیباچوہدری کو دھمکانے پر سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی آج کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ توہین عدالت کیس میں عمران خان کا جواب تسلی بخش نہیں اور عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں شوکاز نوٹس ختم نہیں کیا جاسکتا۔
عدالت نے حکم میں کہا ہے کہ عمران خان کو ضمنی جواب جمع کرانے کیلئے 7 دن کی مہلت دیتے ہیں اور ان کا جواب 8 ستمبر سے پہلے فریقین کو بھی پہنچایا جائے۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے خاتون جج کو دھمکی دینے سے متعلق توہین عدالت کے کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو 7 روز میں دوبارہ جواب جمع کرانے کی مہلت دے دی۔

مشکل کی گھڑی میں صوبائی حکومتوں کو ساتھ لے کر چلیں گے: خواجہ سعد رفیق

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وفاقی وز یر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ریاست چلانا کِھلنڈرے لوگوں کا کام نہیں۔ جب جنگل میں آگ لگ جائے تو درندے بھی اکٹھے ہو جاتے ہیں۔ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے سب کو مل کر ان کی مدد کرنا چاہئے، مشکل کی گھڑی میں تمام صوبائی حکومتوں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔
ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر ریلوے نے وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمرزمان کائرہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ حالیہ مون سون میں تباہ کن سیلاب نے 2010 کا ریکارڈ توڑ دیا ہے،بلوچستان اور سندھ کے علاقے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے حالات بھی اچھے نہیں، ملک معاشی بحران کا شکار ہے، ایسے موقع پر سیلاب نے معیشت کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، حکومت پاکستان، ریاستی ادارے سب ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں،بحالی کا مرحلہ اس سے بھی مشکل ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ سیلاب کی وجہ سے فصلوں اور انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا جس کی وجہ سے سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے ،قوم کی بڑی تعداد بھی متاثرین سیلاب کی مدد کے لیے سرگرم عمل ہے،دوسری جانب عالمی برداری ہماری مدد کر رہی ہے۔ موجودہ صورتحال میں سیاست پر بات نہیں کرنا چاہتے تھے،سب جانتے ہیں ہم آئی ایم ایف کو خیرآباد کر گئے تھے، ماضی کی حکومت نے آیی ایم ایف کا پروگرام لیا لیکن اصلاحات نہ کی،ماضی میں سابقہ حکومت نے ملک کو معاشی طورپر کمزورکیا لیکن موجودہ حکومت نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ۔
سعد رفیق نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس میں فلڈ کانفرنس کی جس میں فوجی قیادت بھی بھی موجود تھی، بلوچستان اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ بھی شریک ہوئے لیکن ملک کے لیے پنچاب اور خیبرپختونخواکے وزرائے اعلیٰ نہیں آئے۔
انہوں نے کہاکہ جو بھی مدد مل رہی ہے وہ بحالی کے لیے کم ہے، ریلوے کو بھی سیلاب میں نقصان ہوا ہے، کوئٹہ اور سبی کے راستے میں جو پل ہے اس کو بھی نقصان پہنچا ہے، ترکی سے چار ٹرین سامان لیکر یہاں آرہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے سب کو ایک چھت کے نیچے بیٹھنا چاہئے جو لڑائی کی سیاست کررہے ہیں انہیں کرنے دیں لیکن اب لڑائی کا وقت نہیں ہے بلکہ جو لوگ متاثر ہوئے ہیں ان کی بحالی و خدمت کا ہے ۔ وفاقی حکومت متاثرین کی بحالی کے لئے کوشش جاری رکھے ہوئے ہے ، مشکل وقت میں سب کو اکٹھا ہونا چاہئے توقع رکھتے ہیں کہ حکومت کی پوری کوشش ہو گی اس مشکل کی گھڑی میں تمام صوبائی حکومتوں کو ساتھ لیکر چلیں۔
وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا کہ حکومت شہباز شریف کی قیادت میں عوام کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات کررہی ہے، ہمیں بھی لوگ کہتے ہیں کہ آپ کو سیاسی نقصان ہو رہا ہے ہم نے کہا ہمیں سیاسی نقصان ہو لیکن پاکستان کو نہ ہو۔ قمر زمان کائر نے کہا ہے کہ ٹیلی تھون صرف اعلان ہوتا ہے وہ رقم کہاں ہے۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ نے کہا کہ پاکستان اس وقت مشکل حالات سے گزر رہا ہے ہم نے حکومت میں آ کر بہت مشکل فیصلے کئے ہیں ،ہمیں سب نے کہا آپ سیاسی نقصان کر رہے ہیں، لیکن ایسے مشکل فیصلے کرنا ہماری مجبوری تھی۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا سیلاب آیا ہے ،سندھ میں 1750 ملی میٹر بارش ہوئی ہے ،بلوچستان اور پنجاب کا پانی سندھ میں شامل ہوتا ہے، سندھ کے دریاں میں پانی بہت زیادہ ہے ،لوگوں تک رسائی مشکل ہے ،ابھی تک کوئی اندازہ نہیں کہ کتنا نقصان ہوا ہے اور کتنے گھر ٹوٹے ہیں۔ ہمارے اوپر اعتراض ہو رہا ہے یہ حکومت کچھ نہیں کر رہی ہے ،ہماری پوری کابینہ اپنے اپنے علاقوں میں کام کر رہی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان جلسے کرنے میں مصروف ہیں۔ کہا جا رہا ہے عالمی امداد میں ہیرا پھیری ہو رہی ہے ، اس لئے عالمی امداد نہیں مل رہی۔ قومی ادارے اور فوج حکومت کا حصہ ہیں ، ہمارے نوجوان مشکل وقت میں عوام کی خدمت میں مصروف ہیں، وہ ہر مشکل وقت میں اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں ، دیگر ممالک سمیت این جی اوز اور دوست اور مسلم ممالک بھی پاکستان کی مدد کررہے ہیں جس پر ہم ان کے شکرگزار ہیں ، مشکل کی اس گھڑی میں کسی کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

سیلاب کے دوران ریسکیو اہلکار نے بلی کو بچا کر سب کے دل جیت لیے

پشاور: (ویب ڈیسک) خیبرپختونخوا میں ہونے والی لامتناہی بارشوں کے باعث آنے والے بدترین سیلاب کے دوران جہاں زندگی اُجڑ سی گئی وہاں پر انسانیت ایک بہترین مثال سامنے آئی ہے، ریسکیو 1122 کے اہلکار نے بلی کو بچا کر سب کے دل جیت لیے۔
خیبرپختونخوا میں ریسکیو 1122 کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بتایا گیا کہ ریسکیو1122 نے حالیہ سیلاب میں نہ صرف انسانوں کو بچایا بلکہ بے زبان جانداروں کو بچانے کےلیے بھی سرگرم ہے۔
ٹویٹر پر انہوں نے بتایا کہ جی ہاں ریسکیو1122 کے ایک اہلکار نے کیال بادشاگئی میں بپھرے سیلابی ریلے اور دریا میں طغیانی کے دوران پرخطر اندازمیں بلی کو دریا کنارے محفوظ مقام پرمنتقل کیا۔

طالبان نے امریکیوں کے انخلا کے دن پر جشن یوم آزادی منایا؛ عام تعطیل

کابل: (ویب ڈیسک) طالبان نے افغان سرزمین سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے ایک سال مکمل ہونے پر ملک بھر عام تعطیل کا اعلان کیا ہے جب کہ دارالحکومت کو رنگ برنگی روشنیوں سے سجایا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان حکومت نے آج افغان سرزمین سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا پہلا سال مکمل ہونے پر جشنِ یومِ آزادی منایا۔ اس موقع پر ملک بھر میں عام تعطیل ہے اور کابل کو رنگ برنگی قمقموں سے سجایا اور آتش بازی بھی کی گئی۔
افغانستان میں طبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹ کیا کہ ’’یوم آزادی مبارک‘‘ ۔۔ یہ دن امریکی قبضے سے ملک کی آزادی کا دن ہے جس کے لیے کئی برسوں جنگ کی، مجاہدین شہید ہوئے، زخمی ہوئے۔ ہزاروں بچے یتیم اور خواتین بیوہ ہوئیں۔
طالبان حکومت کے حکام دن کے آغاز سے ہی بگرام ایئر بیس پر جمع ہوگئے اور سرکاری سطح پر یوم آزادی منایا، امارت اسلامی افغانستان کا پرچم لہرایا اور شدید ہوائی فائرنگ کی گئی۔ یہ وہی فضائی اڈہ ہے جسے امریکی افواج نے طالبان پر بمباری کے لیے استعمال کیا تھا۔
سڑکوں پر گشت کرتے طالبان اہلکار بھی کافی خوش نظر آرہے تھے۔ عالمی میڈیا سے گفتگو میں ایک اہلکار کا کہنا تھاکہ ہم خوش ہیں ملک سے کفار کا قبضہ ختم ہوا اور اسلامی امارت قائم ہوئی۔
خیال رہے کہ افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کو ایک سال مکمل ہوگیا جس کے بعد امن و امان کی صورت حال کافی حد تک بہتر ہے تاہم خواتین کی ملازمتوں اور لڑکیوں کے سیکنڈری اسکول میں واپسی تاحال ممکن نہیں ہوسکی ہے۔
طالبان نے افغانستان میں گزشتہ برس 15 اگست کو اپنی حکومت قائم کرلی تھی تاہم ملک سے امریکی اور نیٹو فوجی کا انخلا 31 اگست کو مکمل ہوا تھا اور آخری اہلکار کے طیارے پر بیٹھتے ہی طالبان سجدہ شکر میں گر گئے تھے۔

عالمی ایجنسی کی تحقیقات ختم کئے بغیر جوہری معاہدہ بے فائدہ ہے، ایران

تہران: (ویب ڈیسک) ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا ہے کہ عالمی ایجنسی کی تحقیقات ختم کئے بغیر جوہری معاہدہ بے فائدہ ہے۔
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ عالمی طاقتوں سے2015 میں کیا گیا معاہدہ بحال کرنا اس وقت تک بے فائدہ ہوگا جب تک اقوام متحدہ کی عالمی جوہری توانائی ایجنسی(آئی اے ای اے) غیر اعلانیہ مقامات کی تحقیقات کو بند نہیں کردیتی۔
انہوں نے کہا کہ حفاظتی مسائل کو حل کیے بغیر معاہدے کے بارے میں بات کرنا بے معنی ہے۔ آئی اے ای اے نے جوہری مواد کے نمونے ملنے کو حفاظتی اقدامات کا مسئلہ قرار دیا۔ کسی بھی معاہدے کی بحالی سے قبل ان مسائل کا خاتمہ ضروری ہے۔
دوسری جانب امریکا نے ایران پر روز دیا ہے کہ وہ اپنے 3 غیراعلانیہ جوہری مقامات کی تحقیقات میں عالمی ایجنسی سے تعاون کرے۔