ملتان: قاسم باغ پر انتظامیہ کا کنٹرول، علی قاسم گیلانی سمیت درجنوں کارکنان گرفتار

واضح رہے کہ کورونا وائرس کے پیش نظر انتظامیہ نے پی ڈی ایم کو 30 نومبر کو ملتان جلسے کی اجازت نہیں دی تھی جس کے بعد گزشتہ روز پی ڈی ایم خاص طور پر پیپلزپارٹی کے کارکنان کی بڑی تعداد نے قلعہ کہنہ قاسم باغ کا رخ کیا تھا اور انتظامی رکاوٹیں ہٹا کر اسٹیڈیم کا تالہ توڑ کر وہاں استقبالیہ کیمپ لگا لیا تھا۔

یہی نہیں بلکہ وہاں جلسے کے لیے سامان بھی پہنچایا گیا تھا جس کے بعد پولیس نے رات گئے کارروائی کرتے ہوئے وہاں موجود پیپلزپارٹی کے رہنما علی قاسم گیلانی، سابق ایم پی اے جاوید صدیقی، سید عارف شاہ سمیت 25 سے زائد کارکنان کو گرفتار کرلیا۔

ساتھ ہی پولیس اور انتظامیہ نے کنٹینرز اور دیگر رکاوٹیں لگا کر راستے سیل کردیے جس کے بعد آج صبح قلعہ کہنہ قاسم باغ میں پی ڈی ایم کی جانب سے پہنچایا گیا اسٹیج اور دیگر سامان باندھ دیا اور جلسہ گاہ کو مکمل خالی کردیا۔

پی ڈی ایم کارکنان کے خلاف مقدمہ

دوسری جانب پی ڈی ایم جماعتوں کی گزشتہ روز کی ریلی اور دھاوے پر 80 سے زائد افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

تھانہ لوہاری گیٹ میں درج ایف آئی آر کے مطابق سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے چاروں بیٹوں علی موسیٰ گیلانی، عبد القادر گیلانی، علی حیدر گیلانی اور علی قاسم گیلانی، 100 کے قریب دیگر افراد کے ساتھ قلعہ کہنہ قاسم باغ کی طرف ایک کرین کے ساتھ آئے۔

ایف آئی آر کے مطابق ان میں سے متعدد افراد ڈنڈہ بردار تھے اور ان لوگوں نے کرین پر سوار ہوکر امن و امان کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے لگائی گئی رکاوٹیں اور خاردار تاریں ہٹائیں اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔

مذکورہ ایف آئی آر کے مطابق ان لوگوں نے سرکاری اہلکاروں پر کرین چڑھائی اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں، ملزمان نے کارسرکار میں مداخلت کی، سرکاری ملازمین کی زندگیاں خطرے میں ڈالیں، جاتے ہوئے 2 سرکاری بیرئیرز ساتھ لے گئے جبکہ کورونا وائرس سے بچاؤ کے ایس او پیز کی خلاف ورزی کی۔

ادھر گرفتار علی قاسم گیلانی اور پیپلزپارٹی کے رہنما جواد گجر کو کورونا ٹیسٹ کے لیے ملتان کے نشتر ہسپتال لے جایا گیا۔

اس تمام صورتحال پر پیپلز پارٹی نے مؤقف اپنا کہ علی حیدر گیلانی اور علی قاسم گیلانی کو پولیس نے اس وقت گھیرے میں لیا جب وہ اسٹیڈیم میں موجود کارکنان کے لیے کھانا اور سونے کے لیے بستر لے کر جا رہے تھے۔

علی قاسم گیلانی کے نظر بندی کے احکامات

علاوہ ازیں ڈپٹی کمشنر ملتان نے سٹی پولیس آفیسر کی تجویز پر ایم پی او کے تحت علی قاسم گیلانی کے 30 دن کے لیے نظر بندی کے احکامات جاری کردیے۔

ڈپٹی کمشنر نے علی قاسم گیلانی کو ڈسٹرکٹ جیل میں نظر بند کرنے کے احکامات جاری کیے۔

ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پلان تیار

دوسری جانب ترجمان ضلعی حکومت نے بتایا کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس کے تازہ دم دستے تعینات کردیے گئے ہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ ڈپتی کمشنر کی ہدایت پر ایمرجنسی پلان تیار کرلیا گیا ہے اور ضلعی انتظامیہ، پولیس اور مختلف محکموں کے افسران نے ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں جبکہ تمام محکموں کے افسران کو آئندہ72 گھنٹوں تک ضلعی ہیڈکوارٹر نہ چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ریسکیو 1122 میں ’کوڈ ریڈ‘ لاگو

سیاسی سیاسی کارکنوں کی طرف سے قاسم باغ اسٹیڈیم پر توڑ پھوڑ کے واقعات کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ الرٹ ہے اور ڈپٹی کمشنر عامر خٹک کی ہدایت پر ریسکیو 1122 میں”کوڈ ریڈ”لاگو کر دیا گیا۔

کوڈ ریڈ 30 نومبر کو 24 گھنٹے کے لیے لگایا گیا ہے، اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر (ڈی او او) ڈاکٹر کلیم اللہ نے لیٹر جاری کردیا۔

ڈی او او کے مطابق کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ریسکیو ملتان کے 550 ریسکیورز کو قاسم باغ اسٹیڈیم میں تعینات کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ100 موٹر بائیک ایمبولینسسز اور 27 وین ایمبولینسسز اسٹیڈیم میں موجود رہیں گی جبکہ 2ریسکیو وہیکل اور ایک ریکوری وہیکل بھی30 نومبر کو اسٹیڈیم میں دستیاب رہے گی۔

جلسہ تو ہوکر رہے گا، بلاول

ادھر پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اس تمام صورتحال پر ردعمل میں کہا کہ پی ٹی آئی حکومت ملتان میں پیپلزپارٹی کے یوم تاسیس سے بوکھلا اٹھی ہے۔

انہوں نے لکھا کہ حکومت نے ایک بار پھر حملہ کیا اور قاسم گیلانی سمیت ہمارے مختلف کارکنان کو گرفتار کرلیا، چاہے کچھ بھی ہو، ہم 30 نومبر کو پی ڈی ایم کی میزبانی کریں گے، آصفہ بھٹو میری نمائندگی کے لیے پہنچ رہی ہیں جبکہ جلسہ تو ہوکر رہے گا۔

مولانا فضل الرحمٰن کی ملتان آمد

ملتان میں سیاسی گرما گرمی اور علی موسیٰ گیلانی سمیت پیپلزپارٹی کے دیگر کارکنان کی گرفتاری کے بعد صدر پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمٰن رات گئے ملتان پہنچے جبکہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت بھی وہاں پہنچ گئی۔

علاوہ ازیں آج پی ڈی ایم کی قیادت کا ایک ایم اجلاس جامعہ قاسم العلوم میں مولانا فضل الرحمٰن کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ پی ڈی ایم کی قیادت کی ایک اہم میٹنگ جامعہ قاسم العلوم میں مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں منعقد ہوئی۔

اس اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا جس کے بعد پی ڈی ایم رہنما پریس کانفرنس بھی کریں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اب تک گوجرانوالہ، کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں جلسے کرچکی ہے جبکہ ان کے 30 نومبر کو ملتان اور 13 دسمبر کو لاہور میں مزید 2 جلسے ہونے ہیں۔

اگرچہ حکومت کی جانب سے ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر جلسے اور جلوسوں پر پابندی لگائی گئی ہے تاہم اس کے باوجود پی ڈی ایم نے بغیر اجازت کے پشاور کا جلسہ کیا تھا اور اب مزید 2 جلسے کرنے کےلیے تیار ہے۔

تاہم حکومت کی جانب سے یہ خبردار کیا گیا تھا کہ جلسے کے منتظمین اور سیاسی رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں گے، یہیں نہیں بلکہ وزیراعظم عمران خان نے بھی واضح کیا تھا کہ حکومت اپوزیشن کو ملتان اور دیگر شہروں میں جلسے منعقد کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔

اس کے باوجود اپوزیشن رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ ملتان کا جلسہ ہر قیمت پر ہوگا، اگر انہوں نے قلعہ کہنہ قاسم باغ کو نہ کھولا تو پورے ملتان میں جلسہ ہوگا۔

پی ڈی ایم کیا ہے؟

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ، 20 ستمبر کو اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کے بعد تشکیل پانے والا 11 سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے جو رواں ماہ سے شروع ہونے والے ’ایکشن پلان‘ کے تحت 3 مرحلے پر حکومت مخالف تحریک چلانے کے ذریعے حکومت کا اقتدار ختم کرنے کی کوشش کرے گی۔

ایکشن پلان کے تحت پی ڈی ایم نے رواں ماہ سے ملک گیر عوامی جلسوں، احتجاجی مظاہروں، دسمبر میں ریلیوں اور جنوری 2021 میں اسلام آباد کی طرف ایک ’فیصلہ کن لانگ مارچ‘ کرنا ہے۔

مولانا فضل الرحمن پی ڈی ایم کے پہلے صدر ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف سینئر نائب صدر ہیں اور مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی اس کے سیکریٹری جنرل ہیں۔

اپوزیشن کی 11 جماعتوں کے اس اتحاد میں بڑی اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر جماعتیں شامل ہیں، تاہم جماعت اسلامی اس اتحاد کا حصہ نہیں ہے۔

شیخ رشید کا خبریں گروپ کے ہیڈ آفس لاہور کا دورہ وفاقی وزیر ریلوے کی امتنان شاہد سے ملاقات ،سیاسی اور میڈیا معاملات پر تبادلہ خیال

وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے گزشتہ روز خبریں گروپ آف نیوز پیپرز و چینل ۵ کے ہیڈ آفس کا دورہ کیااس موقع پر وزیرریلوے شیخ رشید نے خبریں گروپ و چینل فائیو کے چیف ایگزیکٹو امتنان شاہد سے ملکی سیاسی اور میڈیا معاملات پہ تفصیلی گفتگو کے بعد ازاں شیخ رشید نے خبریں چینل ۵ کے نیوز رومز کا بھی دورہ کیا اور کارکنوں سے گفتگو بھی کی ۔انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کے خبریں عوام کا اخبار ہے چینل ۵ عوام کا چینل ہے جو عوام کی نبض سمجھتا ہے یہ وہ حقیقت پسند اخبار ہے جو بے کسوں کا سہارا بے چاروں کی آواز ظالموں کے خلاف ننگی تلوار اور مظلوموں کا مدد گار ہے۔انہوں نے گروپ کے تمام کارکنوں کو کرونا سے بچنے کیلئے ایس او پیز پر سختی سے عمل کرنے کی بھی تاکید کی اس موقع پر ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ کوئی بھی حکومت ہو اس کی مقبولیت کا گراف کبھی نہیں بڑھا مگر میں بتاتا چلوں کہ عمران خان پانچ سال پورے کرے گا ،پی ڈی ایم کا کوئی مستقبل نہیںاور یہ جلد ختم ہو جائیگا نواز شریف نے خود اپنے پاﺅں پر کلہاڑی ماری ہے اور انہوں نے مریم نواز کو جس اینگل سے لانچ کیا ہے جس پلیٹ فارم پر لانچ کیا ہے اس پر میاں نواز شریف کی مستقبل میں کوئی سیاست نہیں دیکھتا۔

منفی سیاست کرنیوالے ہوش کے ناخن لیں، عوام کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں، عثمان بزدار

لاہور (ویب ڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے کہاہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کورونا کنٹرول کیلئے اقدامات کر رہی ہے اورپی ڈی ایم جلسوں کے ذریعے عوام کی زندگیوں سے کھیل رہی ہے، منفی سیاست کرنے والے ہوش کے ناخن لیں، ایس او پیز کی خلاف ورزی پر قانون حرکت میں آئے گا،عوام کے تعاون سے کوروناکی حالیہ وباء پربھی قابو پائیں گے۔ وزیر اعلی عثمان بزدار نے ایک بیان میں کہا کہ موجودہ حالات میں اپوزیشن جماعتوں کا رویہ مایوس کن ہے اور اپوزیشن ٹولہ محض اپنی سیاست چمکانے کے لئے خالی بیان بازی کر رہا ہے،ماضی کے حکمرانوں نے شعبہ صحت کو یکسر نظر انداز کیااور سابق ادوار میں صحت کے شعبے کو کبھی ترجیح نہیں دی گئی،دکھی انسانیت کی خدمت محض بیانوں سے نہیں ہوتی بلکہ مشکل وقت میں عوام کے ساتھ کھڑا ہونا پڑتا ہے،تحریک انصاف کی حکومت آزمائش کی گھڑی میں عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، حکومت ہراقدام عوام کے تحفظ کے لئے اٹھا رہی ہے ، منفی سیاست کرنے والے ہوش کے ناخن لیں، حکومت کورونا ایس او پیز پر

کرونا کی ابتداءووہان سے نہیں بھارت سے ہوئی، چینی سائنسدان کا بڑا دعویٰ

عالمی وباءکی جائے پیدائش کے حوالے سے حیران کن شواہد سامنے آگئے
وائرس کی پیدائش 2019ءکے سخت گرم موسم کے دوران ہندوستان میںہوئی
کورونا جانوروں کے ذریعے گندے پانی میں منتقل ہوا ہے، تحقیق میں انکشاف
بھارت میں صاف پانی کی عدم دستیابی کے باعث وائرس دیہاتیوں تک پھیلا
صحت کے ناقص نظام‘ نوجوانوں کی زیادہ تعداد کی وجہ سے کورونا سامنے نہ آسکا
وائرس ووہان پہنچا جہاں بہتر نظام صحت ہونے سے پکڑا گیا

فوج کا مجھ پر کوئی دباﺅ نہیں نواز، زرداری دونوں سلیکٹڈ، خارجہ پالیسی کے فیصلے خود کرتا ہوں: عمران خان

اسلام آباد (ٹی وی رپورٹ) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مجھ پر فوج کا کوئی دباؤ نہیں، خارجہ پالیسی کے فیصلے خود کرتا ہوں، ایک کروڑ نوکریاں 2؍ سال نہیں 5؍ سال میں دینے کا وعدہ کیا ہے، جو ٹیلی فون یا رابطہ کرتا ہوں اس کا آئی ایس آئی کو پتہ ہوتا ہے، مقابلہ کرنیوالا یو ٹرن کا مطلب سمجھتا ہے۔

نواز شریف اور آصف علی زرداری دونوں سلیکٹڈ تھے، میں 22سالہ جدوجہد کے بعد اقتدار میں آیا ہوں، مجھے سلیکٹڈ کہنا عجیب بات ہے،جہانگیر ترین کے پاس تحریک انصاف کا کوئی عہدہ نہیں ہے جس پر بھی تحقیقات شروع ہوئی ہیں ان کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ʼحکومتی رکن پر الزام کی آئی بی سے تحقیقات کراتا ہوں،عثمان بزدار تاریخ کے بہترین وزیر اعلیٰ ہیں، محمد بن سلمان کوئی ایشو نہیں، ویزوں کے معاملے پر متحدہ عرب امارات سے بات چیت جاری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک انٹرویو میں کیا۔

اس سوال پر کہ پرویز الٰہی کو ڈاکو ماضی میں ڈاکو کہا ابھی اتحادی بنالیا وزیراعظم نے آگے چلیں کوئی اور سوال کریں ۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لوگوں کو انشاءاللہ پانچ سال میں ایک کروڑ سے زائد نوکریاں ملیں گی اور گھر بھی 50 لاکھ سے تجاوز کر جائینگے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ فوج کا کوئی دباؤ نہیں اور فوج نے کبھی کسی کام سے نہیں روکا، فوج کا دباؤ ہو تو مزاحمت بھی کروں، خارجہ پالیسی کے فیصلے میں کرتا ہوں، جو باتیں میرے منشور میں تھیں میں نے اس پر عملدرآمد کیا، افغانستان کے معاملے میں جو میرا موقف تھا آج وہی پاکستان کی پالیسی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے سلیکٹڈ کہنے والے رہنما خود سلیکٹڈ ہیں، نواز شریف اور آصف زرداری دونوں سلیکٹڈ تھے، بلاول بھٹو پرچی کی وجہ سے پارٹی میں آئے، مریم اگر نواز شریف کی بیٹی نہ ہوتیں تو انہیں پارٹی عہدہ نہیں ملتا، اعداد و شمار دیکھیں تو 2018ء کے انتخابات 2013ء کے مقابلے میں زیادہ شفاف تھے۔

ایک سوال پر انکا کہنا تھا کہ کسی سابق فوجی افسر کو اگر کوئی عہدہ دیتے ہیں تو اسکا ہمیشہ یہ مطلب نہیں ہوتا کہ فوج کا دباؤ ہے، عاصم باجوہ نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کا تفصیل سے جواب دیدیا، انہیں سی پیک کی ذمے داری دینے کی وجہ یہ تھی کہ وہ سدرن کمانڈ کے کمانڈر رہے تھے اور سیکورٹی ایشوز پر کام کرچکے تھے اس لیے ہمارا خیال تھا کہ وہ اس ذمے داری کیلئے بہترین آدمی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس نے بھی اپنی زندگی میں مقابلہ کیا ہو وہ یوٹرن کا مطلب سمجھتا ہے، حالات کے ساتھ ساتھ حکمت عملی تبدیل کی جاتی ہے، میرا نظریہ پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ہے اور اسی مقصد کیلئے ایک طریقہ ناکام ہوگا تو میں دوسرا طریقہ اختیار کرونگا۔

اپوزیشن کیخلاف نیب کیسز سے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ تمام کیسز ہمارے آنے سے پہلے بنائے گئے تھے، نیب ہمارے ماتحت نہیں ہمارا اختیار صرف جیلوں پر ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن کا پہلے دن سے ایجنڈا ایک ہی تھا، ہم تو پہلے دن الیکشن پر تحقیقات کیلئے آمادہ تھے لیکن یہ اس کیلئے بنائی گئی کمیٹی میں آئے تک نہیں، پھر فیٹف کیلئے ہونے والی قانون سازی میں 34 ترامیم کا مطالبہ کیا جس کا مقصد نیب ختم کرنا تھا۔

جب ہم کہتے ہیں کہ این آر او نہیں دیتے تو اس کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ احتساب کے ان قوانین میں تبدیلی نہیں کرنے دیتگے، نہ صرف نیب بلکہ ایف آئی اے اور دیگر اداروں میں جو تحقیقات چل رہی ہیں ہم چاہتے ہیں وہ تکمیل تک پہنچیں۔

جہانگیر خان ترین سے متعلق سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ ان سے 10 سال پرانا تعلق ہے کیس کا افسوس ہوتا ہے تاہم ان کفخلاف کارروائی ہورہی ہے اور جہانگیر ترین کے ساتھ شہباز شریف پر بھی ایف آئی آر ہوچکی ہے، مسابقتی کمیشن اور ایف آئی اے میں بھی تحقیقات ہورہی ہیں، چینی کے کارٹیل پر اس طرح پہلی بار کام کیا گیا، ہم تو قانون کے مطابق چل رہے ہیں، اس معاملے میں ہمارے لوگ بھی ہیں اور دوسرے بھی۔

اس سوال پر کہ کیا جہانگیر ترین اب بھی پی ٹی آئی کا حصہ ہیں؟ وزیر اعظم نے کہا کہ جہانگیر ترین کے پاس تحریک انصاف کا کوئی عہدہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے بھی شوگر مافیا تھا لیکن کبھی ان کیخلاف تحقیقات نہیں ہوئیں۔ پاکستان کے شوگر ملز ایسوسی ایشن کے بڑے طاقت ور لوگ چینی کی قیمت کا تعین کرتے تھے لیکن ان پر کوئی ہاتھ نہیں ڈالتا تھا، ہم نے پہلی بار یہ کام کیا۔ ہ

مارے زمانے میں صرف شہباز شریف کا کیس بنا ہے، ان کے دفتر میں کام کرنے والے دو ملازم پکڑے گئے جنکے بینک اکاؤنٹ سے اربوں روپوں کی منتقلی کے ثبوت ملے۔

فردوس عاشق اعوان سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ معاون خصوصی اطلاعات پنجاب پر کوئی کرپشن کیس نہیں، محکمہ اطلاعات میں کچھ مسائل تھے اور ہمارے ایک دو لوگوں کو ان سے مسئلہ تھا جس کی وجہ سے ان کا تبادلہ کیا گیا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ وفاق اور صوبوں میں جہاں بھی کسی وزیر سے متعلق کرپشن کی اطلاعات ملتی ہیں تو میں اپنے ایسے ایک ایک وزیر کی آئی بی کے ذریعے خود تحقیقات کرواتا ہوں۔

چیئرمین پی ٹی وی کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نعیم بخاری پاناما میں میرے وکیل بعد میں بنے وہ گزشتہ 50 سال سے سرکاری ٹی وی سے وابستہ ہیں اور ان سے زیادہ اس ادارے کو شاید ہی کوئی سمجھتا ہو، ہماری درخواست پر انہوں نے یہ ذمے داری قبول کی ہے، یہ ایگزیکٹو نہیں ہیں بورڈ کے چیئرمین ہوں گے جو پالیسی بناتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری ٹی وی پر حکومت کا مؤقف سامنے آنا چاہیے لیکن اسکی ساکھ بھی بی بی سی اور ٹی آر ٹی کی طرح بنانے کی ضرورت ہے، پی ٹی وی پر حزب اختلاف کو وقت ملنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بنڈل آئی لینڈ اور راوی اربن پراجیکٹ ہمارے دو بڑے منصوبے ہیں جس سے یہ ممکن ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کی تاریخ میں سیمنٹ کی پیداوار سب سے زیادہ ہوچکی ہے، یہ دو نئے شہر بسنے جارہے ہیں، راوی پراجیکٹ کیلئے لوگوں سے زمینیں لینے کے کوئی زبردستی نہیں کی جارہی، اس حوالے سے غلط خبریں پھیلائی جارہی ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ان منصوبوں سے نوکریاں ملیں گی اور سمندر پار پاکستانی یہاں سرمایہ کریتگے، ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر کی صورت حال بہتر ہوگی۔

عمران خان نے کہا کہ بی آر ٹی کا ایشیائی ترقیاتی بینک کا منصوبہ ہے، اس منصوبے پر ہمیں سبسڈی نہیں دینا پڑے گی، اس منصوبے کی شفافیت کے حوالے سے کوئی بھی سوال اٹھے گا تو ہم تحقیقات کروانے کیلئے تیار ہیں۔

پنجاب حکومت کی کارکردگی سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پانچ سال بعد عثمان بزدار پنجاب کی تاریخ کے بہترین وزیر اعلیٰ ثابت ہوتگے، اسکا پیمانہ یہ ہوگا کہ عام لوگوں کو کیا سہولیات دی جارہی ہیں؟ 2021ء تک ہر خاندان کے پاس ہیلتھ انشورنس کارڈ ہوگا جس سے 10 لاکھ روپے تک کا علاج کرایا جاسکے گا۔

عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کو بیرون ملک بھیجنے کیلئے کسی کا دباؤ نہیں تھا، ہم نے جو رپورٹس دیکھیں تو سوچا کہ کیا ایک آدمی کو اتنی بیماریاں ہو بھی سکتی ہیں؟ شہباز شریف نے ہائیکورٹ کو ضمانت دی کہ وہ علاج کروانے جارہے ہیں، مشرف دور میں بھی یہی انہوں نے کیا، ہم سات ارب روپے کی ضمانت چاہتے تھے لیکن عدالت نہیں مانی۔

اداکارہ مریم نفیس کورونا وائرس میں مبتلا

کراچی: پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی معروف اداکارہ مریم نفیس کورونا وائرس میں مبتلا ہوگئیں۔

تفصیلات کے مطابق اداکارہ مریم نفیس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر بتایا کہ ان میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے، اداکارہ نے مداحوں سے صحت یابی کے لیے دعا کی اپیل بھی کی۔

اداکارہ نے بتایا کہ انہوں نے کورونا کی علامات ظاہر ہونے پر ٹیسٹ کروایا جس کی رپورٹ مثبت آئی ہے جس کے بعد انہوں نے خود کو قرنطینہ کرلیا۔

مریم نفیس نے مداحوں کو ماسک پہننے، سماجی فاصلہ اختیار کرنے اور دیگر احتیاطی تدابیر اپنانے کی بھی ہدایت کی۔

اداکارہ نے امید ظاہر کی یہ مشکل وقت بھی گزر جائے گا اور انہوں نے مداحوں سے صحت یابی کے لیے دعا کی اپیل بھی کی۔

واضح رہے کہ مریم نفیس سے قبل بھی کورونا کی دوسری لہر کے دوران متعدد شوبز شخصیات کورونا وائرس کا شکار ہوچکی ہیں جن میں اداکار عثمان مختار، امیر گیلانی، ماڈل و اداکارہ علیزے گبول بھی شامل ہیں۔

اسی طرح گلوکار جواد احمد، اداکارہ و ماڈل صحیفہ جبا اور فروا کاظمی میں بھی دوسری لہر کے دوران کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔

لاہور کی رہائشی لڑکی کا بابر اعظم پر جنسی ہراسانی کا الزام

قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم پر لاہور کی رہائشی لڑکی نے جنسی ہراسانی کا الزام عائد کردیا۔

تفصیلات کے مطابق  لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حامزہ مختار نامی لڑکی کا کہنا تھا کہ بابر اعظم دس سال سے مجھے شادی کے نام پر جنسی ہراسگی کا نشانہ بنارہے ہیں۔

حامزہ مختار کا مزید کہنا تھا کہ  دس سالوں میں بابر اعظم نے مجھ سے کروڑوں روپے بھی لیے جس میں سے ابھی تک ایک روپیہ بھی واپس نہیں کیا۔

حامزہ مختار نے کہا کہ  بابر اعظم کی فیملی ان پر ایک روپیہ خرچ نہیں کرتی تھی،وہ کئی سالوں تک مجھ سے اپنا جیب خرچ تک لیتے رہے لیکن   جب سے بابر اعظم قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بنے ہیں تب سے مجھ سے رابطہ نہیں کررہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ   میں نے بابراعظم کےخلاف  تھانہ نصیرآباداور پی سی بی امیں بھی کاروائی کی درخواستیں دیں لیکن ابھی تک ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ہے ۔

حامزہ مختار نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ فوری طور پر بابراعظم کےخلاف ایکشن لیتے ہوئے اسے کپتانی سے ہٹائے ورنہ میں پی سی بی کے دفتر کے باہر خود سوزی کرلوں گی۔

ڈرائیونگ لائسنس کو نادرا شناختی کارڈز سے منسلک کرنے کا فیصلہ

حکومت   پنجاب نے ڈرائیونگ لائسنس کو نادرا شناختی کارڈز سے منسلک کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق صوبائی حکومت کی جانب سے ڈی آئی جی ٹریفک کو آئندہ برس 21 فروری تک تمام ڈرائیونگ لائسنس کو ڈیٹا بینک سے منسلک کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

حکومت پنجاب کا کہنا ہے کہ  5 سال پرانے ڈرائیونگ لائسنسز کی تجدید نہ کرانے والوں کے لیےاشتہار دیے جائیں گے جبکہ 3 سال تک لائسنس کی تجدید نہ کرانے والے بغیر ٹیسٹ نیا لائسنس حاصل کر سکیں گے۔

مقبوضہ کشمیر میں بلدیاتی انتخابات‘عوام کا بائیکاٹ

8 مرحلوں پر مشتمل یہ انتخابات خطے کے 20 اضلاع میں 28 نومبر سے 19 دسمبر تک جاری رہیں گے

سرینگر(ویب ڈیسک ) بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 کے بعد مقبوضہ جموں وکشمیر میں پہلی بار ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کونسل کے انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز ہو چکا ہے نچلی سطح پر ترقی، صحت، تعلیم اور عوامی بہبود کے لیے 8 مرحلوں پر مشتمل یہ انتخابات خطے کے 20 اضلاع میں 28 نومبر سے 19 دسمبر تک جاری رہیں گے جہاں ڈی ڈی سی انتخابات کے ساتھ ساتھ 230 اربن لوکل باڈی اور 12000 پنچایتی نشستوں پر ضمنی انتخاب کے لیے بھی پولنگ ہوگی مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی حکومت کی عدم موجودگی میں یہ کونسلیں گورننس کی نئی اکائیوں کا کام کریں گی تاہم کشمیریوں کی جانب سے ان انتخابات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے انتخابات کو رد کردیا ہے.

چونکہ بھارتی حکومت نے 5 اگست 2019 سے ایک ہفتہ قبل ہی پورے خطے میں اضافی نفری تعینات کرنا شروع کی تھی جس سے خطے میں غیر یقینی صورتحال کی فضا پھیل گئی تھی اور اس بارے میں کوئی اشارہ نہیں مل رہا تھا کہ بھارتی حکام کشمیر میں کیا کرنے جا رہے ہیں. جموں و کشمیر کے عوام کے خصوصی حقوق کے تحفظ کے حامل آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے بھارتی حکومت کے فیصلے کی مخالفت میں 4 اگست 2019 کو کشمیر میں مرکزی دھارے میں شامل بھارت نواز جماعتوں نے مودی حکومت کے اس یک طرفہ اقدام کے خلاف مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے تھے.اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 370 میں ترمیم کرنا جموں و کشمیر کے لوگوں کے خلاف جارحیت ہوگی چونکہ یہ بیٹھک سری نگر میں واقع گوپکار علاقے میں منعقد ہوئی تھی اس لیے اسے گپکار ڈیکلریشن کے نام سے جانا جاتا ہے. بھارتی حکام کی جانب سے اس خطے کو خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے بعد مرکزی دھارے میں شامل نیشنل کانفرنس (این سی) اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی جیسی بھارت نواز جماعتوں کے راہنماوں اور سابق وزرائے اعلیٰ کو بھی جیلوں میں بند کر دیا گیا کشمیری راہنماﺅں کی رہائی کے چند ماہ بعد ان میں سے بہت سے افراد کو نظربند رکھا گیا تھا اور بعد میں انہیں سیاسی سرگرمیاں کرنے کی اجازت دی گئی تھی رہائی کے بعد انفرادی طور پر بات کرتے ہوئے دو سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ نے کہا کہ جب تک کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال نہیں ہوتی ہے وہ کسی بھی انتخاب میں حصہ نہیں لیں گے.15 اکتوبر کو گوپکار اعلامیے پر دستخط کرنے والی مرکزی دھارے میں شامل جماعتوں نے عوامی اتحاد (پی اے جی ڈی) کے نام سے ایک اتحاد تشکیل دیا تھا جس کا مقصد حقوق کے لیے مشترکہ طور پر جدوجہد کرنا اور جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کو بحال کرانا شامل ہے 17 نومبر کو بی جے پی کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے ٹویٹ کیا اور گوپکار سیاسی اتحاد کو ”گوپکار گینگ“ قرار دیا. رواں ماہ فاروق عبد اللہ کی زیر صدارت پی اے جی ڈی کے اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا کہ وہ آنے والے انتخابات میں حصہ لیں گے اور اس اتحاد میں شامل تمام جماعتیں مشترکہ امیدوار میدان میں اتاریں گی .

حکومت نے نیشنل انٹیلی جنس کمیٹی قائم کردی، نوٹیفکیشن جاری

وفاقی حکومت کی جانب سے نیشنل انٹیلی جنس کمیٹی قائم کردی گئی۔ وزارت داخلہ نے نیشنل انٹیلی جنس کمیٹی کے قیام  کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔

وزارت داخلہ کے نوٹی فکیشن کے مطابق سیکریٹری داخلہ نیشنل انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق نیشنل انٹیلی جنس کمیٹی کے ٹی او آرز بھی طے کردیے گئے۔ کمیٹی وفاقی اور صوبائی سطح پر انٹیلی جنس اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن میکنزم تیار کرے گی۔

ڈی جی انٹیلی جنس بیورو، آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل، ڈی جی ایف آئی اے نیشنل انٹیلی جنس کمیٹی کے رکن ہوں گے۔

ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ کے نماہندوں سمیت چاروں صوبوں، اسلام آباد، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے آئی جیز کمیٹی کے رکن ہوں گے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق نیشنل انٹیلی جنس کمیٹی  کسی کو بھی ممبر بنا سکتی ہے۔

صوابی میں خون کی ہولی، فائرنگ سے 8 افراد جاں بحق

صوابی  صوابی کے علاقے چھوٹا لاہور میں زمین کے تنازعے پر فائرنگ سے آٹھ افراد جان کی بازی ہار گئے۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق دو فریقین کے مابین سابقہ ایم پی اے کے حجرے میں جائیداد کے سلسلے میں جرگہ ہو رہا تھا، اس دوران فائرنگ سے چھ لوگ موقع پر ہی مارے گئے جبکہ دو افراد زخمی ہوگئے۔

زخمیوں کو ٹی ایچ کیو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں دونوں افراد زخموں کی تاب نہ لاسکے اور مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر آٹھ ہوگئی۔

فائرنگ کے بعد پولیس موقع پر پہنچ گئی اور کیس کی تفتیش شروع کردی گئی ہے۔

مراد راس کی پرائیویٹ سکول مافیا سے مل کر ایک اور سازش نجی سکولوں کی رجسٹریشن آن لائن کردی

لاہور(ویب ڈیسک) صوبائی وزیرتعلیم مراد راس کی تعلیم کیخلاف پرائیویٹ سکول مافیا سے مل کر ایک اور سازش، صوبہ بھر کے نجی سکولوں کی رجسٹریشن آن لائن کردی، پرائیویٹ سکولوں کی رجسٹریشن کا معاملہ اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے سکولوں کی آڑ میںؒ بزنس کرنے والوں کو کھلی چھٹی دے دی، ذرائع نے بتایا کہ وزیر تعلیم مراد راس کی جانس سے آن لائن رجسٹریشن کا مقصد صوبہ بھر میں قائم ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹیز کو کماﺅ پت بنانا ہے۔ پرائیویٹ سکولوں کی سیاسی طور پر آن لائن رجسٹریشن کی جائیگی جس سے محکمہ سکول ایجوکیشن میں کرپشن کو مزید تقویت ملے گی۔ گزشتہ روز وزیر تعلیم کی جانب سے نجی سکولوں کا مکمل اور درست ڈیٹا اپ لوڈ کرنے کے حوالے سے ای لائسنس فار پرائیویٹ سکولز کے نام سے آن لائن رجسٹریشن کی ایپ بنائی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ آن لائن رجسٹریشن میں مالی بے ضابطگیوں کے لیے نجی سکولز کو یکم مارچ تک نئے نظام کے تحت اپنی رجسٹریشن مفت کراتے کے لئے وقت دیا جائیگا تاکہ بغیر کسی سرٹیفکیٹ کے ان سکولوں کو نوازا جاسکے۔ محکمہ سکول ایجوکیشن ذرائع کا کہنا تھا صوبہ بھر میں نجی سکولوں کی رجسٹریشن کے لئے مینول ریکارڈ دستیاب کیا جاتا تھا۔ جس میں سکول کی بلڈنگ کا احاطہ اور اس سرٹیفکیٹ محکمہ صحت کی جانب سے سرٹیفکیٹ، سٹاف سمیت دیگر کاغذات جمع کروانا پڑتے تھے۔

سیکرٹری تعلیم،صحت ،پاپولیشن و یمن،آبپاشی،یوتھ، اوقاف کے لاکھوں کے خرچے سابق چیئرمین سی ای ایم آئی ٹی راحیل صدیقی ،سیکرٹری عہدے کے واصف خورشید،سابق سیکرٹری اوقاف گلزار شاہ،سیکرٹری تعلیم فیصل شہزاد کے پاس 2اضافی گاڑیاں

صوبائی سیکرٹری نے قومی خزانے کو اپنی میراث سمجھ کر دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کر دیا۔جن سیکرٹریوں کو ایک ایک گاڑی کی اجازت ہے انہوں نے اپنے اپنے محکموں کی دیگر گاڑیا ں بھی قبضے میں کرلیںجو ان کے بیوی بچے اور خاندان کے دیگر افراد استعمال کر رہے ہیں۔جبکہ ان کا پٹرول بھی سرکاری خزانے سے جاتا ہے۔یوں 200لٹر پٹرول خرچ کرنے کی اہلیت رکھنے والا سیکرٹری اس سے کہیں زیادہ پٹرول خرچ کر رہا ہے۔اور یہ اپنے ذیلی محکموں سے گاڑیاں منگوا کر مسلسل استعمال کرتے ہیں لیکن کسی پکڑسے بچنے ڈیلی گاڑیاں تبدیل کرتے رہتے ہیں۔اس طرح ان کے پاس مستقل نمبر والی کوئی زائد گاڑی موجودنہیں ہوتی۔جن سیکرٹریوں نے مستقل اضافی گاڑیا رکھی ہوئی ہیں ان میں بعض افسران محکمہ تبدیل ہونے کے باوجود گاڑیا ں اپنے استعمال میں رکھے ہوئے ہیںان میں سابق چیئرمین سی ایم آئی ٹی راحیل صدیقی،سیکرٹری عہدے کے واصف خورشید،سابق سیکرٹری اوقاف گلزار شاہ،سیکرٹری تعلیم فیصل شہزاد ،خاور کمال،محکمہ صحت کے سیکرٹری نبیل احمد اعوان اور پرائمری صحت کے محمد عثمان جنوبی پنجاب میں تعینات ہونے والے اجمل بھٹی سیکرٹری یوتھ احسان بھٹہ سیکرٹری محتسب اعجاز احمد ،پی اینڈ ڈی کے عمران سکندر،پاپولیشن کے سابق سیکرٹری عامر جان اور علی بہادر خان،سابقہ سیکرٹری محمد الیاس ،سیکرٹری عنبرین رضا،سیف انجم ،ڈپٹی کمشنر منڈی بہاﺅالدین طارق بسرا،جہلم کے راﺅ پرویز،پاک پتن کے احمد کمال جان،سابق ایڈیشنل سیکرٹری صحت سلمٰی سلمان،ڈپٹی سیکرٹری صحت راﺅ تسنیم شامل ہیں۔نبیل اعوان کے پاس LEG6666اقبال حسین کے پاس LEG4654راﺅ نسیم کے پاس LEG299شامل ہیں