اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے پاکستان میں موذی وبا کے سدباب اور گھر گھر کھانا پہنچانے کیلئے کورونا ریلیف ٹائیگرز فورس بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ کل سے ملک بھر میں گڈز ٹرانسپورٹ بھی کھل جائے گی۔وزیراعظم عمران خان
کا پاکستان میں کورونا وائرس کی صورتحال کے حوالے سے سینئر صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ چین نے جب لاک ڈان کیا تو گھروں میں کھانا پہنچایا۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے ملک میں چین سے کوئی کیس نہیں آیا لیکن تافتان میں ہمارے پاس مناسب بندوبست نہیں تھا۔ ہمارے ملک میں اب تک صرف 9 لوگ کورونا وائرس سے جاں بحق ہوئے لیکن ہم نہیں کہہ سکتے کہ دو ہفتے بعد پاکستان میں کیا صورتحال ہو۔ ایسی چیز پاکستان میں پہلے کبھی نہیں ہوئی۔ لوگوں کے جمع ہونے سے وائرس پھیلتا ہے۔ ہمیں سوچ سمجھ کر چلنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبوں کے مابین گڈز ٹرانسپورٹ پر پابندی نہیں ہے۔ کھانے پینے کی اشیا بنانے والی فیکٹریاں بھی کام کرتی رہیں گی۔ ہم نے فیصلہ کیا گڈز ٹراسپورٹ پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔صحافیوں سے مکالمے میں انہوں نے کہا کہ شروع میں ایسا تاثر دیا گیا کہ جیسے حکومت کو سمجھ نہیں کیا کرنا ہے، یہ امریکا جیسے ترقی یافتہ ملک میں بھی نہیں ہے حالانکہ اس موذی مرض کا مقابلہ کرنے کیلئے امریکا نے 2 ہزار ارب ڈالر ریلیف پیکیج دیا ہے۔ دوسری جانب ہماری ٹیکس کولیکشن 45 ارب ڈالر ہے۔ یہ جنگ حکومت نہیں، قوم جیت سکتی ہے۔وزیراعظم نے اعلان کیا کہ جلد ایک کرونا فنڈ کا اعلان کرینگے۔ اس فنڈ کے ذریعے بے روزگاروں اور ڈیلی ویجز کی مدد کی جائے گی۔ اس کے علاوہ کورونا کی جنگ میں ہمیں نوجوانوں کی ضرورت ہے۔ ہم وبا کے تدارک کیلئے کورونا ریلیف ٹائیگرز فورس بنا رہے ہیں۔ ان نوجوانوں کے ذریعے لوگوں کے گھروں میں کھانا پہنچائیں گے۔ 31 مارچ سے رجسٹریشن شروع ہوگی۔انہوں نے درخواست کی کہ اس وقت پاکستان کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ضرورت ہے۔ پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ خیرات دینے والا ملک ہے۔ ڈر ہے کہ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر نیچے جائیں گے۔ ساری دنیا کی طرح ہماری برآمدات بھی متاثر ہوئی ہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی ڈالر پاکستانی بینکوں میں جمع کروائیں۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کون کتنی کوشش کر رہا ہے؟ اچھی طرح جانتا ہوں۔ عوام کو تقسیم کرنے والے اپنا ہی نقصان کریں گے۔ چھوٹا سا طبقہ ملک لوٹنے میں مصروف ہے۔ پیسے والے کو کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا۔ تیس سال اقتدار میں رہنے والے باہر سے علاج کرواتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم تو ڈیڑھ سال سے اقتدار میں ہیں۔ یہاں لوگ 30 سال تک اقتدار میں رہے۔ سرکاری ہسپتال اس لیے تباہ ہوئے کیونکہ سابقہ حکمران ٹیکس کے پیسوں سے باہر علاج کرواتے تھے۔ ہمیں اپنے ہسپتال ٹھیک کرنا پڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان کی ٹیکس سے حاصل ہونے والی مجموعی آمدنی 45 ارب ڈالر ہے اور امریکا نے صرف ریلیف پیکج 2 ہزار ارب ڈالر کا دیا ہے، اس کے باوجود وہاں وفاق کچھ کر رہا ہے اور ریاستیں کچھ کر رہی ہیں کیونکہ موجودہ صوتحال اتنی آسان نہیں ہے، کورونا وائرس کی وبا سب کے لیے نئی ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے ملک میں بھی کورونا وائرس آیا جو مختلف ردعمل آنا شروع ہوئے، صوبوں پر دبا بڑھا اور انہوں نے اس کے مطابق اقدامات اٹھائے لیکن بظاہر ایسا تاثر ملا کہ حکومت کو سمجھ نہیں آرہی کہ کیا ہورہا ہے، درحقیقت ایسا نہیں تھا، پاکستان کو ایسی صورتحال کا تجربہ نہیں تھا’۔عمران خان نے کہا کہ ‘میں لوگوں کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ دو ہفتے قبل قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد ہم نے لاک ڈان شروع کردیا، پی ایس ایل سمیت کھیلوں کے تمام مقابلے ختم کر دیے لیکن اس کے بعد جس بات کا مجھے خدشہ تھا کہ جب ہم لاک ڈان کی بات کرتے ہیں تو ہمیں بہت سوچ سمجھ کر قدم اٹھانا چاہیے کیونکہ ہم جو بھی قدم اٹھاتے ہیں اس کا ردعمل اور اثرات آتے ہیں’۔انہوں نے کہا کہ ‘مجھے خدشہ تھا کہ اگر ہم لاک ڈان کے سیدھے پانچویں گیئر میں چلے گئے تو غریب طبقے اور دیہاڑی دار مزدور کے لیے بہت مشکلات پیدا ہوں گی اس لیے میرا خیال تھا کہ جب تک اس طبقے کے لیے کوئی اسٹرکچر نہیں بنتا ہمیں آہستہ آہستہ اقدامات اٹھانے چاہیے’۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ‘اللہ کا خاص کرم ہے کہ ہمارے ملک میں کورونا وائرس اب تک ویسے نہیں پھیلا جیسے دوسرے ممالک میں پھیلا ہے لیکن کوئی گارنٹی نہیں اور ہوسکتا ہے کہ دو ہفتے بعد کیسز ایک دم زیادہ ہوجائیں لہذا قوم کو تیار رہنا چاہیے اور ہمیں انتہائی برے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے تیاری کرنی چاہیے’۔عمران خان نے کہا کہ ‘اگلے ہفتے کورونا فنڈ کا اعلان کیا جائے گا اور جو بھی عطیات دینا چاہے وہ اس فنڈ میں دے گا، غریب طبقے کی ایک طرف احساس پروگرام کے ذریعے مالی مدد کی جائے گی دوسری طرف کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کی وجہ سے بیروزگار ہونے والوں اور چھابڑی والوں کی اس فنڈ سے مدد کی جائے گی، جبکہ مالی مدد کرنے والوں کی رجسٹریشن کی جائے گی اور ان کے لیے منظم نظام بنایا جائے گا۔’انہوں نے کہا کہ ‘کیونکہ کورونا کی وجہ سے ہماری تجارت متاثر ہورہی ہے اور برآمدات گر رہی ہیں، ہمیں ڈر ہے کہ اس صورتحال کی وجہ سے ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوں گے اور روپے پر دبا بڑھے گا، اس لیے میں اس کی بھی تیاری کر رہا ہوں اور اسٹیٹ بینک میں اکانٹ کھولوں گا۔’ان کا کہنا تھا کہ ‘میں ہمارے اوورسیز پاکستانیوں سے درخواست کروں گا وہ اس اکانٹ میں پیسے جمع کروائیں تاکہ روپے پر دبا ختم ہو۔’اس موقع پر وزیر فوڈ سیکیورٹی خسرو بختیار نے گندم اور آٹے کی قلت کو وقتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘اس وقت صرف پبلک سیکٹر میں 16 لاکھ ٹن گندم موجود ہے جو نئے سیزن کی کاشت تک کافی ہے۔’انہوں نے کہا کہ ‘کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد لوگوں نے گھبرا کر آٹے کی زیادہ خریداری کی، تاہم صوبے فلور ملز کی نگرانی کر رہے ہیں اور امید ہے کہ ایک دو روز میں نا صرف آٹے کی قیمتیں کم ہوں گی بلکہ سپلائی چین بھی بہتر ہوجائے گی۔وزیراعظم کی زیر صدارت جمعہ توانائی کمیٹی کا اجلاس ہوا گیس کی قیمتیں نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔گیس کمپنیاں صارفین کو سہولتوں کی فراہمی کیلئے مراکز قائم کرینگی۔گیس کمپنیوں کے سربراہان کو اخراجات میں کمی کی ہدایت کردی گئی۔معاون خصوصی اطلاعات کے مطابق عام آدمی کے مسائل کے حل کیلئے مختلف پہلوں پر غور کیا گیا۔وزیراعظم نے توانائی وزیر کو ہدایت کی کہ گیس قیمتوں کا بوجھ صارفین پر نہ ڈالا جائے۔اجلاس میں گیس کی قیمتیں نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔گیس کے شعبے میں اصلاحات لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔گیس کے شعبے میں ضروری ادارہ جاتی اصلاحات لائی جائیں گی۔گیس صارفین کے مسائل کو کم سے کم کیا جائے گا۔ عوام کو گیس کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت جاری کی گئی ہے ۔صنعتی شعبے کو ایل این جی سمیت دیگر ذرائع سے گیس فراہم کی جائیگی:معاون خصوصی نے کہا کہ وزیراعظم کا موقف واضح ہے کہ عوام پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا جائیگا۔گیس کمپنیاں صارفین کو سہولتوں کی فراہمی کیلئے مراکز قائم کرینگی۔گیس کمپنیوں کے سربراہان کو اخراجات میں کمی کی ہدایت کی گئی ہے۔گیس چوری کے خاتمے اور لائن لاسز میں کمی کیلئے اقدامات کی ہدایت کی گئی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ صوبائی حکومتوں کے تعاون سے عوام کواشیا کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ حکومت نے ملک بھرمیں گڈزٹرانسپورٹ آج (ہفتہ) سے کھولنے کافیصلہ کرلیا ہے ۔جمعہ کووزیراعظم کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ لاک ڈاو¿ن کے باعث ملک میں مواصلاتی نظام کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔وزرائے اعلی اور وفاقی وزرا ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے، عسکری اور سول اداروں کے اعلی حکام بھی موجود تھے۔رپورٹ کے مطابق حکومت نے ملک بھرمیں گڈزٹرانسپورٹ آج (ہفتہ) سے کھولنے کافیصلہ کرلیا ہے ۔وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ ملک میں کھانے پینے کی اشیاکی قلت نہیں ہونی چاہیے- صوبائی حکومتوں کے تعاون سے عوام کواشیا کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔
Monthly Archives: March 2020
کر و نا مر یضو ں کا علاج کر نیو ا لے ڈا کٹر وں عملہ کو سپیشل رسک ا لاﺅنس دیا جا ئیگا عثما ن بز دار
لاہور(خصوصی رپورٹر)وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کیلئے کام کرنے والے ڈاکٹروں، نرسز، طبی عملے اور دیگر کو ایک تنخواہ کے برابر سپیشل رسک الاﺅنس دیا جائے گا۔ ڈیرہ غازی خان قرنطینہ میں 14 روز گزار کر کلیئر قرار دیئے جانے والے 600 افراد کو ان کے گھروں میں بھجوایا جا رہا ہے۔ حکومت پنجاب متعلقہ اضلاع میں ان کی فالو اپ سکریننگ کا بھی اہتمام کر رہی ہے۔ ان کے کورونا ٹیسٹ بھی نیگٹو آچکے ہیں۔ جیلوں میں بھی قیدیوں کی سکریننگ کا آغاز کیا جا چکا ہے۔ معمولی جرائم میں ملوث 3500 قیدیوں کی رہائی کیلئے سمری بھجوائی جا رہی ہے۔ لاہور کیمپ جیل میں قیدیوںکیلئے 100 بیڈز کا خصوصی ہسپتال بھی قائم کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے انسداد کورونا اقدامات کیلئے قائم کابینہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ صوبہ بھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی کل تعداد 312 ہے۔ڈیرہ غازی خان میں 176، لاہور 77، ملتان3، جہلم 19، راولپنڈی 2، فیصل آباد2 ، گجرات21، گوجرانوالہ8، منڈی بہاﺅالدین، رحیم یار خان، سرگودھا اور نارووال میں ایک ایک مریض ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبہ بھر میں قرنطینہ سینٹرز کی مجموعی تعداد 163 ہے جہاں مریضو ںکی مجموعی گنجائش 20 ہزار ہے اور مزید قرنطینہ سینٹر بنانے اور طبی سہولتوں کو بڑھانے کا کام تیزی سے جاری ہے۔ صوبہ کے ہر ڈویژن میں بی ایس ایل لیول تھری لیبارٹری قائم کی جائے گی۔ پانچ ڈویژن کیلئے 62 کروڑ روپے جاری کئے جا چکے ہیں اور اس پراجیکٹ کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ حکومت پنجاب سول ایوی ایشن اتھارٹی کو خط لکھ رہی ہے کہ پنجاب میں بیرون ملک سفر کرکے آنے والے سول ایوی ایشن سے وابستہ فضائی عملے اور دیگر سٹاف کے فوری چیک اپ کا فوری بندوبست کیا جائے یا حکومت پنجاب کو ان کی سکریننگ کیلئے فہرست فراہم کی جائے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ لاہور سمیت صوبہ کے دیگر شہروں میں صفائی اور دیگر ضروری امور کو متاثر نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انتظامیہ شہروں کی صفائی ستھرائی کا اہتمام کرے۔ انہوں نے کہا کہ شہروں میں فوڈ چین سپلائی کسی صورت متاثر نہیں ہونی چاہیئے۔ ہمارے پاس اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے کسی قسم کی قلت نہیں تاہم عوام بھی غیر ضروری طور پر اشیاءکا سٹاک کرنے سے گریز کریں۔ انتظامیہ ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف سرگرم عمل ہے۔ کورونا وائرس سے بچاﺅ کیلئے پی پی ای یعنی حفاظتی لباس وغیرہ کی خریداری اور فراہمی کا عمل جاری ہے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے اپیل کی کہ شہری سماجی فاصلے برقرار رکھیں اور مخیر حضرات نادار لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کا اہتمام کریں۔ کرفیو نہیں ہے لیکن شہری گھروں میں رہنے کو ترجیح دیں اور تعاون کریں۔ حکومت پنجاب وفاقی حکومت کی طرز پر سوشل پروٹیکشن پیکیج دے گی۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری نے بتایا کہ فیصل آباد میں ایران سے آنے والے 150 زائرین کو رکھا گیا ہے۔ فی الحال تفتان کا بارڈر بند ہے اور مزید زائرین کے آنے کی کوئی اطلاع نہیں۔ اجلاس میں صوبائی وزراءڈاکٹر یاسمین راشد، فیاض الحسن چوہان، رکن صوبائی اسمبلی مسرت جمشید چیمہ، چیف سیکرٹری، سیکرٹری اطلاعات، سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن، سیکرٹری پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر ، ڈی جی پی آر اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔وزےراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے آج یونیورسٹی آف انجینئر نگ اینڈ ٹیکنالوجی کالاشاہ کاکو کیمپس کا دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کالاشاہ کاکو کیمپس میں کورونا مریضوں کیلئے قائم آئسولیشن/قرنطینہ مراکز کا جائزہ لیا اور قرنطینہ کے انتظامات پراطمینان کا اظہار کیا۔وزےراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے قرنطینہ مراکز کے قریب انسنریٹر لگانے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو کالاشاہ کاکو کیمپس میں کورونا مریضوں کیلئے دستیاب سہولتوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ لاہور کے اولڈ ٹرمینل ایئرپورٹ سے مریضوں کو منتقل کرنے کیلئے 15 اے سی بسوں کا اہتمام کیا گیا ہے۔کورونا مریضوں کو ٹرمینل پر رجسٹریشن کے بعد قرنطینہ مرکز میں شفٹ کر دیا جائے گا۔ کالاشاہ کاکو کیمپس میں کنٹرول روم، ایمرجنسی رسپانس سینٹر بھی قائم کیا گیا ہے۔ ہنگامی حالت میں مریضوں کی نقل و حمل کیلئے 4 ایمولینسز بھی سینٹر میں موجود ہوں گی۔ کالاشاہ کاکو کیمپس میں 10 موٹر سائیکل ایمبولینسیں بھی موجود ہوں گی۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو بتایا گیا کہ کالاشاہ کاکو قرنطینہ میں 15 ڈاکٹر اور طبی عملے کے 65 ارکان مختلف شفٹوں میں 24 گھنٹے ڈیوٹی دیں گے۔ آئسولیشن/قرنطینہ میں کورونا مریضوں کیلئے ڈسپنسری اور انفیکشن کنٹرول سسٹم بھی قائم کیا گیا ہے۔ آئسولیشن سینٹر کی سیکورٹی کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔مریضوں کیلئے پورٹیبل واش روم اور دیگر سہولتیں بھی مہیا کی گئی ہیں۔کالاشاہ کاکو کیمپس کورونا سینٹر میں 816 مریضوں کو رکھا جا سکے گا۔یو ای ٹی، جی سی یو اور جوڈیشل کمپلیکس میں 1400 کے لگ بھگ مریض رکھے جاسکتے ہیں۔مریضوں کو ان کی طبی صورتحال کے مطابق علیحدہ رکھا جائے گا اور ہر کمرے میں بیڈ، سینٹی ٹائزر، کھانے پینے کی اشیاءاور دیگر ضروری سامان مہیا کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو یو ای ٹی قرنطینہ میں ییلو روم اور ییلو وین کے بارے میں بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ انسنریٹر میں قرنطینہ میں متعین ڈاکٹروں اور طبی عملے کا لباس تلف کیا جائے گا۔میڈیکل سٹاف کے گاگلز، بوٹ، گلوز، فیس ماسک، کیپ اور حفاظتی لباس ڈیوٹی ختم ہونے کے بعد ییلو روم میں جمع ہوگا۔ییلو روم میں وزن کرکے سیل شدہ حفاظتی کٹ ییلو وین میں پہنچا دی جائے گی۔ییلو وین سے انسنریٹر میں 1200 ڈگری سینٹی گریڈ پر مواد کو تلف کیا جائے گا۔قرنطینہ سے ویسٹ کو تلف کرنے کے عمل کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے ہدایت کی کہ کورونا مریضوں کا علاج کرنے والے عملے کا استعمال شدہ لباس تلف کرنے کیلئے ایس او پی پر عمل کیا جائے۔لباس اور دیگر مواد کی غیر محتاط نقل و حمل کی کوتاہی ہرگز نہ کی جائے اور انفیکشن کنٹرول پروگرام پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد، کمشنر لاہور ڈویژن، ڈپٹی کمشنر لاہور، محکمہ صحت کے حکام بھی موجود تھے۔وزےراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے وزیراعظم عمران خان کی طرف سے کورونا متاثرین کیلئے ایک ہزار ارب روپے سے زائد کے امدادی پیکیج کا خیرمقدم کیا ہے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ مزدور طبقے کو 3 ہزار روپے ماہانہ ملیں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے لاہور کے علاقے شاہدرہ میں آئل ٹینکر میں آتشزدگی کے واقعہ کے بارے میں کمشنر لاہور ڈویژن اور سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزےراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے گوجرہ میں نوجوان پر بیہمانہ تشدد کے واقعہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کر لی ہے اور تشدد کرنے والے ملزمان کی جلد گرفتاری کا حکم دیا ہے۔
کا بل ،سکھو ں کے گو رو دوا رہ پر دہشتگر د حملہ ،25ہلا ک ،80ا فر اد کو بچا لیا گیا
کابل (آن لائن) افغان دارلحکومت کابل میں سکھوںکے گوردوارے پر بدھ کے روز ہونے والے حملے میں کم ازکم 25افراد ہلاک ہوگئے ہیں ، یہ بات ایک اہلکار نے کہی۔ وزارت داخلہ کے ترجمان طارق کاریان نے ایک بیان میں کہا کہ بدقسمتی سے آج کے حملے میں 25شہری ہلاک اور 8زخمی ہوگئے ہیں ، انہوں نے مزید کہا کہ 4 حملہ آور بھی ہلاک ہو گیا ہے اور افغان دارالحکومت کے وسط میں مندر سے 80افراد کو بچا لیا گیا ہے ۔ دولت اسلامیہ گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ایس آئی ٹی ای خفیہ گروپ کے مطابق دولت اسلامیہ گروپ نے وسطی کابل میں ایک سکھ ہندو مندر پر ہونیوالے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ، جو افغانستان میں اقلیتی گروپوں کو ہدف بنانے والے شدت پسند گروپ کا تازہ ترین حملہ ہے ۔ایس آئی ٹی ای کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق ، جو دنیا بھر میں جہادی نیٹ ورکس پر نظر رکھتا ہے ، آئی ایس نے کہا ہے کہ اس کے جنگجو اس وقت مندر پر حملہ کررہے ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق حملہ کابل کے شوربازار علاقے میں کیا گیا جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ۔سکیورٹی فورسز اور دہشتگردوں کے درمیان فائرنگ کا مقابلہ بھی ہوا جس کے نتیجے میں چار حملہ آور مارے گئے ۔وزارت داخلہ کے ترجمان طارق ارائیں نے اپنے بیان میں کہا کہ حملہ مقامی وقت صبح کے7:45 منٹ پر کیا گیا۔ حملے کے نتیجے میں لوگ عمارت کے اندر محصور ہو کر رہ گئے جن کو نکالنے کیلئے سیکیورٹی آپریشن کیا گیا۔اقلیتی سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے پارلیمنٹیرین نریندرا سنگھ خالصہ نے بین الاقوامی میڈیا کو بتایا کہ حملے کے وقت گردوارے کے قریب موجود تھے۔ انہوں نے چار ہلاکتوں کی تصدیق بھی کی ہے۔نریندرا نے بتایا کہ حملہ اس وقت ہوا جب لوگوں کی کثیر تعداد دھرم شالا میں عبادت کیلئے جمع تھی۔ ایک اور سکھ پارلیمنٹیرین نے بتایا کہ حملے کے وقت کم سے کم 150 لوگ دھرم شالا میں موجود تھے۔تاحال حملہ آوروں کی تعداد کے متعلق کوئی معلوم سامنے نہیں آئیں اور نہ کسی عسکری تنظیم نے اس کی ذمہ داری قبول کی۔حملہ عین اس وقت کیا گیا جب افغان حکومت کو اپنے ملک میں قیام امن کیلئے سینکڑوں مسائل کا سامنا رہا ۔ افغانستان میں300 کے لگ بھگ سکھ خاندان رہائش پذیر ہیں اور ماضی میں بھی انہیں دہشتگردی کا نشانہ بنایا جاتا رہا ۔ 2018 میں افغانستان کے مشرقی شہر جلال آباد میں سکھ برادری کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں ایک درجن سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے اور اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔پاکستان نے کابل میں دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عبادت گاہوں پرحملے کا کوئی سیاسی اورمذہبی جواز نہیں۔ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ہرقسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے،عبادت کی تمام جگہیں مقدس ہیں اور ان کا تحفظ ہرصورت میں یقینی بنایا جائے۔دفترخارجہ کی جانب سے متاثرہ افراد کے اہلخانہ سے دلی تعزیت بھی کی گئی ۔خیال رہے کہ کابل میں سکھوں کی دھرم شالا پر دہشتگردوں نے حملہ کیا ہے جس سے11 افراد ہلاک اور 11 زخمی ہوگئے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی سے4 دہشت گرد بھی مارے گئے ہیں۔
کر ونا بڑھ رہا ہے ،ہما را مقا بلہ ان دیکھے دشمن سے ملکر لڑنا ہو گا ۔ڈا کٹر جا و ید ا کر م
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)پوری دنیا میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اسی طرح پاکستان میں بھی کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ صوبہ سندھ میں کرونا وائرس کے 413کیسز ہیں پنجاب 256 کے پی 117 گلگت بلتستان میں 81بلوچستان 115آزاد کشمیر ایک جبکہ اسلام آباد میں سولہ کیسز سامنے آئے ہیں۔ چینل فائیو کی خصوصی ”کرونا ٹرانسمیشن“ میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر جاوید اکرم نے بتایا کہ پوری دنیا میں سولہ ہزار سے زائد لوگ کرونا کے باعث لقمہ اجل بن گئے ہیں۔کیسز کم ہونے کے بجائے بڑھ رہے ہیں۔ وبا سے بچنے کے لئے شہری صفائی کا بہت خیال رکھیں ویسے بھی صفائی نصف ایمان ہے ذہن میں رکھیںہمارا مقابلہ ان دیکھے دشمن سے ہے جسے ہرانا آسان نہیں صرف حکومت نہیں سب کو مل کر کرونا وائرس کو شکست دینی ہے۔معمر افراد اور ایسے افراد جو دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں کرونا وائرس کا آسان ہدف ہیں۔چودہ دن جسم میں رہنے کے بعد کرونا وائرس علامات ظاہرہوتی ہیں۔لو گوں کو چاہئے لاک ڈاﺅن کی پابندی کریں۔حتی الامکان کوشش کریں صرف ضروری کام کے لئے ہی گھروں سے نکلیں۔ مذہبی سکالرراغب نعیمی نے بتایا کہ موجودہ وباءاللہ کی طرف سے ایک آزمائش ہے ہمیں گبھرانے کے بجائے مشکل کا سامنا کرنا چاہئے ۔ ہمیں چاہئے نماز اور صبر کے ذریعے اللہ کی مدد طلب کریں۔احتیاطی تدابیر کے لئے خود کو گھروں تک محدود کریں۔حدیت کی روشنی میں وبا کی صورت میں جاں بحق ہونے والے صاحب ایمان لوگ بھی ایک قسم کے شہیدہی ہیں البتہ شہادت کے کئی درجات ہیں ۔ٹی وی اداکار کاشف محمود نے بتایا کہ یہ ایک آزمائش کی گھڑی ہے ۔ بدقسمتی سے ہم مکمل طور پر لاک ڈاﺅن کر نہیں پائے۔من حیث القوم ہمارا رویہ مناسب نہیںنہ ہی ہم حکومتی فیصلوں پر عمل کر رہے ہیں۔ایسا لاک ڈاﺅن کرنا چاہئے جو کرفیو کے قریب تر ہو۔شہری باشعور ہونے کا ثبوت دیں تاکہ جلد از جلد اس وبا سے نجات مل سکے۔حکومت کو سخت اقدامات کرنا پڑیں گے۔جتنے بھی مشتبہ کیسز ہیں انہیں آئیسولیٹ کیا جائے تاکہ دیگر افراد بچ سکیں خود کو آئسولیٹ کرنے سے کوئی قیامت نہیں آ جائے گی۔بڑے افسوس کی بات ہے ایسی آزمائشوں میں دکاندار ذخیزہ اندوزی کر کے مال بنانے کی فکر میں پڑے جاتے ہیں ذخیزہ اندوز خدا کا خوف کریں مرنا نہ بھولیں۔ذخیزہ اندوزوں کی دیدہ دلیری دراصل قانون کی کمزوری کی وجہ سے ہے حکومت کو چاہئے ذخیزہ اندوزوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے کیونکہ ان میں انسانیت نہیں۔ سابق ٹیسٹ کرکٹرعامر سہیل نے بتایا کہ کرونا وائرس کے حوالے سے صورتحال بڑی گھمبیر ہے ۔کرونا کو پھیلنے سے روکنا ہے احتیاط سب سے پہلے ہے ۔بطور قوم ہمیں پوری دنیا پر ثابت کرنا ہے ہم منظم ہیں ۔سب اپنی اپنی صحت کا خیال رکھیںحکومت جو اقدامات کر رہی ہے یہ ہمارے فائدے کے لئے ہی ہیں مشکل کی گھڑی میں متحد ہوں ۔ ٹی وی اداکارہ ماریہ واسطی نے بتایا کہ کرونا نے پوری دنیا کو لپیٹ میں لے لیا لیکن لوگ اسی طریقے سے باہر نکل رہے ہیں۔ میرا پیغام ہے وباءکو شکست دینے کے لئے سب نے مل کر کرونا سے لڑنا ہے اس کے لئے تمام شہریوں کو ذمہ داری کا ثبوت دینا پڑے گا بصورت دیگر کرونا کے سخت نتائج نکل سکتے ہیں۔میرے خیال میں وائرس کے شکار افراد کی تعداد بتائی گئی رپورٹ سے بہت زیادہ ہے۔
لا ک ڈا و ن میں مصروفیت ،کتر ینہ کیف نے گھر میں صفا ئی کی،برتن دھو ئے
لاہور (چینل ۵ رپورٹ) بھارت کی معروف اداکارہ کترینہ کیف نے لاک ڈاﺅن کے دوران مصروفیت تلاش کر لی۔ سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر کے مطابق انہوں نے گھر کا کام کاج خود کرنا شروع کر دیا۔ تصاویر میں وہ گھر میں خود ہی گھر کے برتن خود دھوتی نظر آ رہی ہیں۔ واضح رہے کہ کرونا کی وجہ سے دنیا بھر کی طرح بھارت میں لاک ڈاﺅن اور قرنطینہ کے دوران بھارتی اداکارہ نے فارغ بیٹھنے کی بجائے گھر کے کام کرنا شروع کر دیئے ہیں۔ ان کی جھاڑو دیتے اور گھر کے برتن دھوتے تصاویر سوشل میڈیا صارفین کے لئے دلچسپی کا باعث بن گئیں۔
کر و نا کے ٹیسٹ علا ج کیلئے تجر بہ جا ری ،کا میا بی پر دوائی عوام کو دینگے،سفیر فر ا نس
اسلام آباد(ملک منظور احمد) پاکستان میں فرانس کے سفیر ڈاکٹر مارک بغیتی نے کہا ہے کہ فرانس کرونا وائرس کی تشخیص کیلئے نئے ٹیسٹ اور علاج کیلئے نئی ادویات کی تیاری کیلئے تجربات کررہاہے، کامیابی کی صورت میں یہ ادویات عوام کو مہیا کردی جائیں گی، خبریں کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فرانس کے سفیر کا کہناتھا کہ فرانس اپنے شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کیلئے ہر ممکن اقدامات کررہاہے، کرونا وائرس کی صورت میں فرانس سمیت عالمی برادری کو ایک سنگین چیلنج کا سامنا ہے جس کا مقابلہ بھی عالمی اتحاد اور تعاون کے ساتھ ہی کیا جاسکتا ہے، فرانس میں شہریوں کو کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر گھروں میں رہنے کا کہا ہے، صرف ایمرجنسی یا شدید ضرورت کی صورت میں باہر جانے کی اجازت ہے، انہوں نے کہا کہ فرانس میں کرونا وائرس کے پانچ ہزار ٹیسٹ روزانہ کیے جارہے ہیں، فرانس میں اب تک کرونا وائرس کے 19ہزار 856کیسز کی تشخیص ہوئی ہے، ان میں سے 8ہزار 675مریض ہسپتالوں میں داخل ہیں، جبکہ ان میں سے 2002مریضوں کی حالت تشویشناک ہے اور وہ آئی سی یو میں ہیں، فرانس کے سفیر بتایا کہ اب تک بدقسمتی سے فرانس میں کرونا کے موذی وائرس کے باعث 860ہلاکتیں ہوچکی ہیں، وبا کو مزید پھیلنے سے روکنے کیلئے عوام کی نقل و حمل پر پابندیاں لگائی گئی ہیں، شہریوں کو صرف ڈیوٹی پر جانے دن میں ایک گھنٹہ کیلئے قریبی مارکیٹ میں جاکر اشیاءضرورت کی خریداری یا پھر محلہ میں ایک گھنٹے کیلئے ورزش کی اجات ہے، لاک ڈاو¿ن قوانین کی پاسداری نہ کرنے پر ایک لاکھ گیارہ ہزار افراد پر جرمانے عائد کیے گئے ہیں، شہریوں کو گھر سے کام کرنے کا کہا گیا ہے ، ہم جرمنی کے ساتھ مل کر اپنی ٹیسٹنگ کیپسٹی میں اضافہ پر کام کررہے ہیں، سرحدی علاقوں میں کچھ شہریوں کو علاج کیلئے جرمنی کے ہسپتالوں میں بھی بھیجا جارہاہے، فرانس کرونا وائرس کی تشخیص کیلئے نئے ٹیسٹ اور اس موذی وباءکے علاج کیلئے کچھ نئی ادویات کی تیاری کیلئے تجربات بھی کیے جارہے ہیں اور کامیابی کی صورت میں یہ ادویات عوام کے لئے مہیا کردی جائیں گی۔
سپین میں0 50سال بعد ا للہ ا کبرکی صدا ئیں،پا کستا ن میں دوسر ے روز بھی چھتو ں پر اذا نیں
لاہور،میڈرڈ (نمائندگان خبریں)چین سے پھیلنے والی بیماری کرونا وائرس کو اللہ کے نام سے شکست دینے کا عزم لیے اللہ کی پناہ حاصل کرنے شہری چھتوں پر چڑھ گئے، خیبر سے کراچی تک ملک بھر میں اذانیں دی جا رہی ہیں۔لاہور کے مختلف علاقوں میں مساجد اور گھروں میں اذان دی گئی تاکہ کرونا جیسی مہلک بیماری سے نجات حاصل ہو سکے۔علماءکرام کا کہناہے کہ کسی بھی مشکل صورتحال میں اذان دی جاتی ہے۔ اذانیں دینے کا سلسلہ رات گئے تک جاری رہا۔لاہور میں گزشتہ رات 10 بجے مساجد اور چھتوں کی گھروں سے شہریوں نے اذان دی جس کا مقصد بار گاہ رب العزت سے کورونا وائرس سے نجات مانگنا اور توبہ کرنا تھا۔مین بازارچونگی امر سدھو ، مست اقبال روڈ ، کریم پارک ،ماڈل ٹاﺅن، اقبال ٹاو¿ن ،ٹاﺅن شپ ،گوالمنڈی ، گڑھی شاہو، مصری شاہ ، ٹاو¿ن شپ، ٹھوکر نیا زبیگ، کریم بلاک، اقبال ٹاو¿ن اورگلبرگ میں رات گئے اللہ اکبر کی صدائیں بلند ہوتی رہیں۔شہریوں نے اپنے گھروں کی چھتوں اور مساجد میں خشوع و خضوع سے اذانیں دیں۔
کرونا سے بچاو¿ کے لیے اسپین کے قدیم شہرغرناطہ کی گلیوں میں 500 سال بعد اللہ اکبر کی صدائیں گونج اٹھیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق البیازین مسجد میں 500 سال کے بعد اذان دی گئی۔ اس سے پہلے اسپین میں اذان دینے پر پابندی عائد تھی۔کچھ مسلمانوں نے گھروں کی بالکونیوں میں کھڑے ہوکر اذان دی۔اسپین ان ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ کرونا وائرس سے متاثر ہوا ہے۔ ملک میں اب تک کرونا وائرس سے تقریباً تین ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 42 ہزار سے زائد متاثر ہیں۔کرونا وائرس کے سبب دنیا بھرمیں اٹھارہ ہزار آٹھ سو سے زائد افراد ہلاک اور چار لاکھ بائیس ہزار متاثر ہوئے ہیں جب کہ ایک لاکھ ا?ٹھ ہزار سے زائد مریضوں نے کرونا کو شکست دی۔عالمی ادارہ صحت نے وارننگ دی کہ آنے والے دنوں میں امریکہ کوروا وائرس کا نیا مرکز بن سکتا ہے جہاں گزشتہ24 گھنٹوں کے دوران مزید دوسو چھ افراد کرونا سے ہلاک ہو چکے ہیں۔امریکہ میں کرونا وائرس سے مجموعی طور پر ہلاکتیں سات سو انسٹھ ہوگئی ہیں اور چون ہزارسے زائد افراد متاثر ہیں۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے صدرلارنس اور ان کی اہلیہ میں بھی کرونا کی تشخیص ہوئی ہے۔اٹلی میں مہلک وائرس سے چوبیس گھنٹے میں مزید سات سو تینتالیس افراد ہلاک ہوئے اور پانچ ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ اٹلی میں وائرس کے سبب چھ ہزار آٹھ سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
مکہ،مد ینہ ،ریاض کر فیو نا فذ ،یو ر پی مما لک کی سر حد یں بند ،ہلا کتیں 18ہز ا ر 615 ہو گئیں
ریاض‘ پیرس‘ انقرہ‘ دوحہ‘ بیجنگ‘ روم (نیوز ایجنسیاں‘ نیٹ ‘ مانیٹرنگ) سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے نوول کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے تین شہروں کو مکمل طور پر بند کرنے کا حکم دیا ہے۔بدھ کویہ بات سعودی پریس ایجنسی نے بتائی۔ان شہروں میں ریاض، مکہ اور مدینہ شامل ہیں کوئی بھی شخص ان شہروں سے نکل سکتا ہے ناہی داخل ہوسکے گا۔یہ احکامات جمعرات سے نافذ العمل ہوں گے اور ان تین شہروں میں کرفیو شام 7 بجے کی بجائے مقامی وقت کے مطابق سہ پہر3 بجے شروع ہوگا۔کرونا وائرس کی وبا کے تدارک کے لئے پیشگی انتظامات کے تحت شاہ سلمان نے13 شہروں سے شہریوں کے نکلنے پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔ یہ فیصلہ منگل کے روزمملکت میں کرونا وائرس کے205 نئے کیسز سامنے آنے کے بعد کیا گیا ، جو ایک دن میں کیسز کی تعداد میں ہونے والا سب سے بڑا اضافہ ہے، جس سے ملک میں کروناوائرس کے کل کیسزکی تعداد 767 ہو گئی ہے۔ سعودی عرب میں منگل کے روز مدینہ منورہ میں ایک 51 سالہ افغانی شخص کی نوول کروناوائرس سے پہلی موت کی تصدیق کی گئی تھی۔ فرانسیسی خبررساں ادارے نے دنیا بھر میں جاری کرونا وباءسے ہونے والے جانی نقصانات کی تازہ تفصیلات جاری کردیں ۔ ان تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے نتیجے میں اب تک چار لاکھ افراد بیمار ہوچکے ہیں جبکہ دو ارب 60 کروڑ افراد کروناکی وجہ سے شخصی تنہائی (قرنطینہ) میں ہیں۔فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں کرونا کے مریضوں کی تعداد 4 لاکھ 1285 ہوگئی ہے۔ اس مہلک بیماری سے اب تک 18 ہزار 40 افراد موت سے ہم کنار ہوچکے ہیں۔ چین میں کرونا سے مرنے والوں کی تعداد 3277 اور متاثرین کی 81 ہزار 171 ہے۔ اٹلی میں 6820 افراد ہلاک اور 69 ہزار 176 متاثر ہوئے ۔رپورٹ کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی شب بھارت نے پورے ملک میں لاک ڈاﺅن کا نفاذ کردیا جس کے بعد گھروں میں بند ہونے والے لوگوں کی تعداد کروڑوں میں پہنچ گئی ہے۔ تقریبا دو ارب 60 کروڑ لوگ ایک دوسرے سے الگ تھلگ ہوگئے ۔کرونا وائرس کی وجہ سے کئی ممالک نے آبادی کے لیے لازمی تنہائی کا اعلان کردیا، برطانیہ ، فرانس ، اٹلی اور کولمبیا دوسرے ممالک نے کرفیو نافذ کے سخت ترین اقدامات کیے۔اس کے علاوہ یورپ میں کرونا وائرس کے دو لاکھ ہزار سے زیادہ کیسز کی تشخیص کی گئی ہے۔ ان میں سے نصف سے زیادہ اٹلی ہوئیں جہاں متاثرین کی تعداد 69 ہزار 927 ہوگئی ہے۔ اس کے بعد اسپین میں 39 ہزار927 افراد بیمار ہوچکے ہیں۔یورپی ممال میں اب تک کرونا کے دو لاکھ 9 کیسز رجسٹرڈ کیے گئے ہیں جبکہ یورپ میں مرنے والوں کی تعداد 10 ہزار 732 ہوگئی ہے۔ ایشیا میں 98 ہزار 748 متاثرین اور اموات 3570 ریکارڈ کی گئی ہیں۔ عرب ممالک میں کرونا وائرس کے نئے کیسز سامنے آنے کی اطلاعات ہیں۔ خلیجی ریاستوں قطر اور کویت جب کہ مشرق وسطیٰ میں اردن اور افریقی ملک تیونس میں کرونا کے نئے کیسز سامنے آئے۔میڈیارپورٹس کے مطابق قطر ٹی وی نے سپریم کمیٹی برائے کرائسس مینیجمنٹ کے حوالے سے ٹویٹر پرجاری ایک خبر میں بتایا کہ ملک میں کرونا وائرس کے 25 نئے کیسز کا اندراج کیا گیا ہے جس کے بعد کرونا کے متاثرہ افراد کی تعداد 526 ہوگئی ہے۔ ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کا ہے کہ ان کے ملک نے جی 20 کے زیرانتظام کرونا وائرس کی وباءکیخلاف جنگ کے لئے عالمی سطح پر مربوط ا قدامات کے طور پر ایک بینالاقوامی فنڈ قائم کرنے کی تجویز پیش کی۔ بدھ کو چاوش اولو نے یہ بیان جی 20 کے رہنماﺅں کی کرونا وائرس کے عالمی وباءسے نمٹنے کے لئے ویڈیو کانفرنس کے انعقاد سے ایک روز پہلے دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس فنڈ کو کرونا وائرس سے متاثرہ ممالک کی طلب پوری کرنے کیلئے استعمال کیا جائے گا۔ کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ملک اٹلی کاکرونا کے نوجوان مریض کو وینٹی لیٹر دینے والا کرونا متاثر پادری چل بسا۔اٹلی کے صوبے بیرگامو کے شہر لوویرے کے ہسپتال میں عمر رسیدہ پادری نے اپنا وینٹی لیٹر اس وقت کرونا وائرس میں مبتلا ایک نوجوان کو دیا تھا جب نوجوان کو سانس لینے میں شدید دشواری کا سامنا تھا اور ہسپتال میں اضافی وینٹی لیٹر موجود نہیں تھا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ہلاک ہونے والا 72 سالہ پادری گوسپے براردیلے صوبے بیرگامو کے چھوٹے سے قصبے کسنجو کے ایک چرچ میں پادری کی خدمات سر انجام دیتا تھا اور انہیں بھی کرونا ہوگیا تھا۔ چین کو وبائی مرض کی روک تھام اور کنٹرول سے متعلق سخت اقدامات پر رہنا چاہئے کیونکہ ملک میں کام اور پیداوار کے دوبارہ شروع ہونے سے لوگوں کا بہاﺅ بھا ہے یہ انتباہ ایک صحت عہدیدار نے بدھ کو جاری کیا نیشنل ہیلتھ کمیشن کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں می فینگ نے کہا کہ چین جلد تشخیص اطلاعات قرنطینہ اور علاج معالجہ کے اقدامات پر عملدرآمد جاری رکھے گا۔ متحدہ عرب امارات نے کرونا وائرس کے 50 نئے کیسوں کی تصدیق کی ہے۔ان کے بعد ملک میں کرونا وائرس کے مریضوں تعداد بڑھ کر 248 ہوگئی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یو اے ای کی وزارتِ صحت نے ایک بیان میں کہا کہ تمام نئے کیس پہلے سے متاثرہ افراد سے میل ملاپ اور رابطوں کی وجہ سے اس مہلک وائرس کا شکار ہوئے ہیں۔ خانہ جنگی، قحط سالی، بھوک اور کئی بیماریوں کے شکار ملک لیبیا میں بھی کورونا وائرس پہنچ گیا اور حکومت نے 25 مارچ کو پہلے کیس کی تصدیق کی۔لیبیا کے ساتھ زمینی سرحدیں رکھنے والے ممالک مصر، الجزائر، سوڈان اور چاڈ میں کورونا کے کیسز ڈیڑھ ماہ قبل ہی رپورٹ ہو چکے تھے اور وہاں تیزی سے کورونا کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔لیبیا نے بھی عالمی وبا کے تیزی سے پھیلنے کے بعد حفاظتی انتظامات کرتے ہوئے پہلے سے ہی تعلیمی اداروں اور کاروباری مارکیٹیوں کو بند کردیا تھا جب کہ دیگر بھی کئی حفاظتی انتظامات کر رکھے تھے۔
ا مر یکہ کر و نا کا نیا مر کز ،61 ہز ا ر مر یض 838 ہلا ک، ا یک کر وڑ متا ثر ہو نے کا خد شہ
واشنگٹن، جنیوا (نیٹ نیوز+ نیوز ایجنسیاں) عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اب امریکہ کرونا وائرس کا نیا مرکز بن گیا ہے۔ جہاں مریضوں کی تعداد انتہائی تیزی سے سامنے آ رہی ہے۔ مریضوں کی تعداد 55 ہزار سے زائد ہو گئی اور اب تک 785 افراد کرونا وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ ایک کروڑ افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ نیویارک کے گورنر نے وبا کو تیز رفتار ’بلٹ ٹرین‘ سے تشبیہ دی۔ سماجی دوری اور قرنطینہ کے اقدامات تقریباً پورے امریکہ میں ہی ’ایک تہائی آبادی کے لئے گھروں پر رہنے کے احکامات کے ساتھ اٹھائے جا رہے ہیں جس سے دنیا کی سب سے بڑی معیشت رک گئی ہے۔ سروے نتائج کے مطابق 74 فیصد امریکیوں نے بڑے اجتماعات سے گریز کرنا شروع کر دیا ہے جبکہ دیگر 48 فیصد نے سفر کے منصوبے کو ترک کر دیا ہے جس کی وجہ سے ایئرپورٹس اب صحرا کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ اس شٹ ڈاﺅن سے متاثر ہونے والی ایک اور نمایاں چیز صدارتی انتخابات کی مہم ہے جہاں ڈونلڈ ٹرمپ کو ملک بھر میں بڑی ریلیاں منسوخ کرنی پڑیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ ان کے مطابق کرونا وائرس کو ضرورت سے زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے اور کہا کہ ’ہم اس سے زیادہ گاڑیوں کے حادثوں میں جانیں کھو دیتے ہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم آٹو موبائل کمپنیوں کو کہیں کہ آپ گاڑیاں بنانا چھوڑ دیں۔ بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ اپنے ایسٹر کے ہدف سے پیچھے ہٹتے ہوئے ماہر وبائی امراض کے ساتھ پریس کانفرنس کی اور کہا کہ ہم یہ اس وقت کریں گے جب بہتری آ جائے گی دوبارہ کھولا جانا ریاست کے کچھ حصوں تک محدود رہے گا۔ اپنے بیانات پر یو ٹرن لینے کے لئے مشہور صدر امریکی صدر ایسٹر سے قبل کرونا وائرس کے خاتمے کے بیان سے پیچھے ہٹ گئے اور ماہر وبائی امراض کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ گرجا گھروں میں اجتماعات کا فیصلہ حالات میں بہتری آنے کے بعد کیا جائے گا تاہم ایسا صرف مخصوص علاقوں میں ہو گا۔ علاوہ ازیں کرونا وائرس کی وجہ پیدا ہونے والی معاشی صورتحال و عوامی مشکلات کے پیش نظر امریکی سینٹ اور وائٹ ہاﺅس کے مابین 20 کھرب ڈالر کے امدادی پیکیج کی منظوری کا معاہدہ ہو گیا۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سینیٹ کے اکثریت کے رہنما مِچ مک کونل نے کہا کہ 5 دن تک سخت اور کشیدہ مذاکرات کے بعد آخر کار ہمارا معاہدہ ہو گیا۔ ڈیموکریٹ سنیٹر چک شمر نے مک کانل کی بات پر کہا کہ دراصل یہ امریکی تاریخ کے سب سے بڑے ریسکیو پیکیج پر دو طرفہ معاہدہ ہے۔ اس معاہدے کا مقصد صحت کی سہولیات، کاروبار اور عام امریکیوں کو تقریباً 20 کھرب ڈالر کی سہولیات فراہم کرنا ہے جو کرونا وائرس وبائی امراض میں مبتلا ہیں۔ اس اقدام کے تحت نقد رقم امریکیوں کو منتقل کی جائے گی جو اس بحران سے دوچار ہیں‘ چھوٹے کاروباری افراد کو گرانٹ اور ایئر لائنز سمیت بڑی کارپوریشنوں کیلئے سینکڑوں‘ اربوں ڈالر کے قرضے فراہم کریں گے۔ واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وباءکا اگلا عالمی مرکز امریکہ بن سکتا ہے۔ جنیوا میں ڈبلیو ایچ او کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ میں کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ امریکہ کے وباءکا نیا عالمی مرکز بننے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ امریکہ میں کیسز بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں اس لیے اس وباءکا عالمی مرکز بننے کا امکان ہے۔
Corona Daily Chart-25
Super Lead
کینیا: مذہبی پیشوا کا کرونا سے بچنے کیلئے ڈیٹول پینے کا مشورہ،59ہلاک
نیروبی(این این آئی) کورونا وائرس سے بچنے کے لیے کینیا میں ایک پیشوا نے اپنی پیروی کرنے والوں کو ڈیٹول پینے کا مشورہ دیا جس پر عمل کرتے ہوئے کئی افراد نے ڈیٹول کو پی لیا جس کے نتیجے میں 59 افراد ہلاک ہوگئے۔ کل 63 افراد نے ڈیٹول کو پیا جس کے نتیجے میں 59 افراد جان سے گئے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کینیا پولیس نے منگل کو جاری ایک بیان میں کہاکہ ایک پیشوا نے لوگوں کو کورونا کے خطرات سے بچا کے لیے ڈیٹول پینے کا مشورہ دیا جس سے ہلاکتیں ہوئیں اور 4 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔پولیس نے بتایا کہ کل 63 افراد نے ڈیٹول کو پیا جس کے نتیجے میں 59 افراد جان سے گئے۔
کرونا زمین سے خلا میں منتقل ہوکر مزید تباہی کا سبب بن سکتا ہے: ماہرین نے خبردار کر دیا
نیویارک( آن لائن )دنیا میں تیزی سے پھیلنے والے کرونا وائرس سے متعلق ماہرین کو خدشہ لاحق ہوگیا ہے کہ کہیں مذکورہ وائرس خلا میں بھی نہ چلا جائے جس وجہ سے آئندہ ماہ خلا میں جانے والے تین خلانوردوں کو قرنطینہ میں رہنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔آئندہ ماہ اپریل میں عالمی خلائی اسٹیشن پر جانے والے روس و امریکا کے تین خلانوردوں نے احتیاطی تدابیر کے پیش نظر خود کو قازقستان میں قرنطینہ کر رکھا ہے اور رواں ہفتے کے اختتام تک ان کا قرنطینہ کا دورانیہ مکمل ہوجائے گا۔ماہرین کے مطابق مذکورہ خلانوردوں کو اس لیے قرنطینہ ہونے کو کہا گیا تاکہ کرونا وائرس زمین سے خلا میں منتقل نہ ہوسکے۔ 2 روسی اور ایک امریکی خلانورد کا قرنطینہ کا دورانیہ رواں ہفتے کے اختتام کو مکمل ہوجائے گا اور تاحال تینوں خلانوردوں میں کسی بھی طرح کی بھی کرونا وائرس کی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ تینوں خلانورد آئندہ ماہ اپریل کے آغاز میں ہی قازقستان کے ایک سینٹر سے عالمی خلائی اسٹیشن کے لیے اڑان بھریں گے جب کہ تینوں خلانورد آئندہ 6 ماہ تک عالمی خلائی اسٹیشن میں رہیں گے۔تینوں خلانوردوں کو ایک ایسے وقت میں قرنطینہ میں جانے کی ہدایات کی گئیں جب کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور 24 مارچ تک دنیا کے نصف سے زائد ممالک نے لوگوں کو گھروں تک محدود رہنے کی ہدایات کرنے سمیت جزوی طور پر ممالک کو بند کرنے سمیت لاک ڈان کا نفاذ کیا تھا۔دنیا کے بڑے بڑے ممالک جن میں امریکا، بھارت، برطانیہ، اٹلی، جرمنی، فرانس، پاکستان اور اسپین جیسے ممالک شامل ہیں، وہاں پر گزشتہ ہفتے سے معمولات زندگی معطل ہیں اور لوگوں کو گھروں تک محدود رہنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔24 مارچ کی صبح تک مزید کئی ممالک نے لاک ڈان کے نفاذ کا اعلان کیا اور اندازے کے مطابق تقریبا ڈھائی ارب سے زائد انسان گھروں تک محصور ہیں جب کہ پوری دنیا میں کاروباری ادارے بھی بند ہیں جس وجہ سے دنیا کو یومیہ اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔24 مارچ کی دوپہر تک کرونا وائرس دنیا کے 180 سے زائد ممالک تک پھیل چکا تھا اور اس سے متاثر افراد کی تعداد 3 لاکھ 82 ہزار سے زائد ہو چکی تھی جب کہ ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھ کر ساڑھے 16 ہزار تک جا پہنچی تھی۔چین میں اگرچہ اس وقت کرونا وائرس کے نئے مریضوں کے سامنے آنے کی رفتار انتہائی کم ہے تاہم اٹلی اور امریکا میں تیزی سے نئے کیسز سامنے آ رہے ہیں اور 24 مارچ کی دوپہر تک اٹلی میں مریضوں کی تعداد بڑھ کر 64 ہزار کے قریب جب کہ امریکا میں 46 ہزار سے زائد ہو چکی تھی۔