مقبوضہ کشمیر میں بگڑتی صورتحال علاقائی امن کیلئے خطرہ ہے: آرمی چیف

راولپنڈی(ویب ڈیسک) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بگڑتی صورتحال علاقائی امن کیلئے خطرہ ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گوجرانوالہ کور ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا جہاں انہیں آپریشنل تیاریوں پر بریفنگ دی گئی۔اس موقع پر جوانوں سے خطاب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ قوم نے کشمیر آور کے دوران کشمیری بھائیوں سے یکجہتی کا مظاہرہ کرکے دنیا کو بھرپور پیغام دیا۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بگڑتی صورتحال علاقائی امن کیلئے خطرہ ہے۔یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی اپیل پر ملک بھر میں جمعے کو ’کشمیر آور‘ منایا گیا اور 12 بجے سے ساڑھے 12 بجے تک قوم نے سارے کام چھوڑ کر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا۔ وزیراعظم سیکریٹریٹ کے باہر ’کشمیر آور‘ کے سلسلے میں ہونے والے اجتماع سے وزیراعظم عمران خان نے بھی خطاب کیا۔

مبینہ جبری مذہب تبدیلی: پنجاب حکومت، سکھ برادری سے مذاکرات کرے گی

ننکانہ (ویب ڈیسک)سکھ لڑکی کی مبینہ جبری مذہب تبدیلی کے معاملے پر پنجاب حکومت نے صوبائی وزیر قانون راجا بشارت کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے جو پاکستانی سکھ برادری کی 30 رکنی کمیٹی سے مذاکرات کرے گی۔ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) ننکانہ صاحب کی جانب سے انسپکٹر جنرل پولیس ( آئی جی پی) پنجاب کو بھیجی گئی مفاہمتی یادداشت کے مطابق 28 اگست کو ننکانہ پولیس اسٹیشن میں 6 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی گئی تھی جن پر 19 سالہ سکھ لڑکی جگجیت کور کے اغوا اور جبری مذہب تبدیلی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔مفاہمتی یادداشت میں کہا گیا کہ پولیس نے ملزمان کی تلاش شروع کی اور لاہور سے ایک ملزم کو گرفتار کیا، 3 نے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلی جبکہ دیگر 2 ملزمان تاحال مفرور ہیں۔علاوہ ازیں سکھ لڑکی کے وکیل شیخ سلطان سے پولیس سے رابطہ کیا تھا اور بتایا کہ جگجیت کور نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا اور ان کا نام عائشہ رکھا گیا۔وکیل نے بتایا کہ جگجیت کور نے اسلام قبول کرنے کے بعد محمد حسن سے شادی کی جس کا نام ایف آئی آر میں نامزد ملزمان میں شامل ہے۔شیخ سلطان نے مزید کہا کہ انہوں نے سکھ لڑکی کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں ان کے اہلِ خانہ اور مقامی پولیس کے خلاف ’ غیرقانونی طور پر ہراساں ‘ کرنے سے متعلق درخواست دائر کی تھی۔سکھ لڑکی نے عدالت میں ایک تحریری بیان بھی جمع کروایا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کیا اور محمد حسن سے شادی کی۔تحریری بیان میں سکھ لڑکی نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کے اہلِ خانہ انہیں قتل کرنا چاہتے ہیں۔ایڈیشنل سیشن جج کے حکم کے مطابق سکھ لڑکی اس وقت دارلامان لاہور میں رہائش پذیر ہے۔ڈی پی او نے مفاہمتی یادداشت کے ساتھ نکاح اور لڑکی کی مذہب تبدیلی سے متعلق ویڈیو اور دستاویزی شواہد بھی منسلک کیے۔اس کے ساتھ ساتھ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے دستاویزات کی کاپیاں بھی منسلک کی گئیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لڑکی کی عمر 19 سال ہے اور نکاح نامہ بھی منسلک کیا گیا۔عدالت میں لڑکی کے بیانات کے بعد سکھ برادری نے مطالبہ کیا تھا کہ چاہے مذہب جبری طور پر تبدیل ہوا یا مرضی سے لڑکی کو ہر صورت میں اس کے والدین گھر واپس بھیجا جائے۔ڈی پی او نے آئی جی پی کو آگاہ کیا کہ سکھ برادری مذکورہ واقعے کے خلاف مشتعل ہے اور لڑکی کے اہلِ خانہ کی ویڈیوز سوشل اور بین الاقوامی میڈیا پر وائرل ہوچکی ہیں۔انہوں نے مزید لکھا کہ ’ یہ درخواست کی جاتی ہے کہ متعلقہ حلقے مذاکرات تاکہ سکھ برادری کو مصروفِ عمل کرکے تسلی دی جاسکے کیونکہ سکھ برادری نے مطالبہ پورا نہ ہونے پر احتجاج کا اعلان کیا ہے‘۔ڈی پی او نے مزید لکھا کہ ’ یہ بات اہم ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر پاک-بھارت کشیدگی کے تناظر میں ایسا کوئی احتجاج بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے امیج کو نقصان پہنچے گا‘۔

ثنا فخر فلم میں ‘چوہدری اسلم’ کی اہلیہ بنیں گی

ؒلاہور(ویب ڈیسک)مزاحیہ فلم ‘رونگ نمبر 2’ کا حصہ بننے کے بعد اب پاکستان کی ٹیلنٹڈ اداکارہ ثنا فخر بہت جلد ایک اور نئی فلم میں جلوہ گر ہونے جارہی ہیں جس کی کہانی بالکل منفرد ہے۔اداکارہ ان دنوں فلم ‘چوہدری: دی مارٹیر’ (Chaudhry: The Martyr) کی شوٹنگ میں مصروف ہیں، جس کی کہانی ایس پی چوہدری اسلم کی زندگی پر مبنی ہے۔اس فلم میں ثنا فخر ان کی اہلیہ کا کردار نبھاتی نظر آئیں گی۔ذرائع سے بات کرتے ہوئے اداکارہ کا کہنا تھا کہ ‘اس انڈسٹری میں اتنے طویل عرصے تک کام کرنے کے بعد میں اب اس مقام پر موجود ہوں جہاں میں اسکرپٹس پر زیادہ فوکس کرتی ہوں، میں چاہتی ہوں جن اسکرپٹس پر میں کام کروں وہ بامعنی ہوں’۔

اداکارہ نے مزید کہا کہ ‘اس فلم میں میرا کردار بے حد خاص ہے، ایک تجربہ کار اداکار ہونے کے باعث ایسا کچھ بھی ملنا مشکل ہے جو مجھے چیلنج کرے’۔ثنا کے مطابق ‘میں فلم کا حصہ اس وقت بنی جب مجھے پتا چلا کے اس میں سچے واقعات پیش کیے جائیں گے، مجھے ایک اصل کردار نبھانے کا خیال بےحد پسند آیا، بہت کم فلمیں ایسی بنتی ہیں جس میں خواتین کا بےحد مضبوط کردار ہو لیکن اس فلم میں موجود خواتین کے کردار بےحد مضبوط ہیں’۔

فلم میں دیگر کاسٹ میں شمون عباسی اور یاسر حسین موجود ہیں جبکہ بہت سے کرداروں کے لیے نئے اداکاروں کو بھی کاسٹ کیا گیا ہے۔ڈی ایس پی طارق اسلم جو چوہدری اسلم کے ساتھ کام کرچکے ہیں، وہ اس فلم میں مرکزی کردار نبھاتے نظر آئیں گے۔

عظیم سجاد کی ہدایات میں بننے والی اس فلم کی ریلیز کی تاریخ کا اب تک اعلان نہیں کیا گیا۔اس حوالے سے ثنا فخر نے بتایا کہ ‘ابھی فلم کی شوٹنگ جاری ہے، مجھے ا±مید ہے کہ سب کچھ خیریت سے مکمل ہو، میں جس بھی پروجیکٹ کا حصہ بنتی ہوں کوشش کرتی ہوں کہ اس کے لیے بھرپور محنت کروں اور اپنی بہترین کارکردگی سے پیش کروں’۔یاد رہے کہ سندھ پولیس کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) چوہدری اسلم 9 جنوری 2014 کو کراچی کے لیاری ایکسپریس وے ہونے والے خودکش حملے میں جاں بحق ہوئے تھے۔انہوں نے 30 سال تک کراچی پولیس میں فرائض انجام دیے۔

ٹوبہ ٹیک سنگھ کے قریب رحمان بابا ایکسپریس پٹری سے اتر گئی، 12 مسافر زخمی

ٹوبہ ٹیک سنگھ(ویب ڈیسک) پشاور سے کراچی آنے والی رحمان بابا ایکسپریس حادثے کا شکار ہوگئی جس کے نتیجے میں 12 مسافر زخمی ہوگئے۔ذرائع کے مطابق پشاور سے کراچی آنے والی رحمان بابا ایکسپریس کی 4 بوگیاں ٹوبہ ٹیک سنگھ کے قریب پٹری سے اتر گئی جس کے نتیجے میں ٹرین میں سوار 10 سے زائد مسافر شدید زخمی ہوگئے، واقعہ کی اطلاع ملنے کے بعد ریسکیو 1122 نے موقع پر پہنچ کر مسافروں کو ٹرین سے نکالا اور اسپتال منتقل کیا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔عینی شاہد کے مطابق ٹرین ڈرائیور نے اچانک بریک لگائی جس کے باعث کئی مسافر زخمی ہوئے ہیں جب کہ حادثے کے بعد مسافر ٹرین میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے، شدید حبس اور گرمی کی وجہ سے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔دوسری جانب ریلوے ترجمان کا کہنا ہے کہ فیصل آباد سے متبادل انجن منگوایا جا رہا ہے جس کے بعد مسافر ٹرین کو جلد روانہ کردیا جائے گا جب کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ ریلوے ٹریک بحال کرکے ٹرینوں کی آمدورفت شروع کردی گئی ہے۔

بنگلہ دیش ویمن کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کے شیڈول کا اعلان

لاہور(ویب ڈیسک)پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اعلان کیا ہے کہ بنگلہ دیش ویمن کرکٹ ٹیم 3 ٹی ٹوئنٹی اور 2 ایک روزہ میچز پر مشتمل سیریز کھیلنے کے لیے اکتوبر میں پاکستان آئے گی۔اس حوالے سے جاری پی سی بی کے اعلامیے کے مطابق 26 اکتوبر سے 4 نومبر تک جاری رہنے والی اس سیریز میں شرکت کے لیے مہمان ٹیم 23 اکتوبر کو لاہور پہنچے گی اور 2 ہفتوں تک پاکستان میں قیام کرے گی۔پاکستان اور بنگلہ دیش ویمن ٹیم کے درمیان کھیلے جانے والی اس سیریز کے تمام میچز لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ہوں گے۔ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا میچ 26، دوسرا 28 اور تیسرا 30 اکتوبر کو کھیلا جائے گا جبکہ ایک روزہ میچز کی سیریز کا آغاز 2 نومبر کو ہوگا اور یہ 4 نومبر تک جاری رہے گا۔خیال رہے کہ گزشتہ 4 برس کے دوران بنگلہ دیش ویمن کرکٹ ٹیم کا یہ دوسرا دورہ پاکستان ہے، مہمان ٹیم کی آمد ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی مکمل بحالی کے لیے پی سی بی کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔اس سے قبل بنگلہ دیش ویمن کرکٹ ٹیم نے 2015 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا، جس میں 2 ٹی ٹوئنٹی اور 2 ایک روزہ میچز کھیلے گئے تھے۔اعلامیے میں بتایا گیا کہ سری لنکا کی مینز کرکٹ ٹیم بھی ایک روزہ میچز اور ٹی ٹوئنٹی پر مشتمل سیریز کھیلنے کے لیے آئندہ ماہ پاکستان کا دورہ کرے گی۔یاد رہے کہ قومی ویمن کرکٹ ٹیم نے گزشتہ برس 4 ٹی ٹوئنٹی اور ایک ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے کے لیے بنگلہ دیش کا دورہ کیا تھا، اس دورے میں پاکستانی ویمن کرکٹ ٹیم نے ٹی ٹوئنٹی سیریز میں 0-3 سے کلین سوئپ کیا تھا جبکہ ایک روزہ میچ میں بنگلہ دیش کو فتح حاصل ہوئی تھی۔

میچز کا شیڈول
26 اکتوبر: پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ، قذافی اسٹیڈیم لاہور 28 اکتوبر: دوسرا ٹی ٹوئنٹی میچ، قذافی اسٹیڈیم لاہور 30 اکتوبر: تیسرا ٹی ٹوئنٹی میچ، قذافی اسٹیڈیم لاہور 2 نومبر: پہلا ایک روزہ میچ، قذافی اسٹیڈیم لاہور 4 نومبر: دوسرا ایک روزہ میچ، قذافی اسٹیڈیم لاہور

نجی معلومات لیک کرنے پر ٹرمپ کی پرسنل اسسٹنٹ برطرف

واشنگٹن (ویب ڈیسک)امریکی صدر ٹرمپ کی فیملی میٹنگ کی تفصیلات لیک کرنے پر ان کی پرسنل اسسٹنٹ کو عہدے سے ہٹادیا گیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ کی پرسنل اسسٹنٹ (پی اے) میڈلین ویسٹر ہاﺅٹ امریکی صدر کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ان کے ساتھ کام کررہی تھیں تاہم امریکی صدر کی آف دی ریکارڈ فیملی میٹنگ کی تفصیلات میڈیا

نمائندوں کو بتانے پر ان سے استعفیٰ لے لیا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق میڈیا نمائندوں نے وائٹ ہاﺅس کے عملے سے ٹرمپ کے فیملی کے ساتھ عشایئے کی تفصیلات پر بات چیت کی جس کے بعد صدر کی پی اے کو عہدے سے ہٹایا گیا۔وائٹ ہاو¿س کے ایک سابق عہدیدار کا

کہنا تھا امریکی صدر اپنی پرنسل اسسٹنٹ کے کافی قریب سمجھے جاتے تھے جب کہ ان کا دفتر بھی اوول آفس کے بالکل سامنے تھا البتہ امریکی صدر کی ذاتی معلومات سے متعلق بات چیت ریڈ لائن تصور کی جاتی ہے۔ٹرمپ انتظامیہ میں شامل ہونے سے قبل میڈلین نے چیف آف اسٹاف ری پبلکن نیشنل کمیٹی کے اسسٹنٹ کے طور پر خدمات انجام دیں۔

کراچی: مسلح افراد کی فائرنگ سے ڈاکٹر قتل

کراچی (ویب ڈیسک)کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ڈاکٹر کو قتل کردیا۔پولیس کے مطابق موٹرسائیکل پر سوار دو مسلح افراد نے 58 سالہ ڈاکٹر حیدر عسکری کو کے ڈی اے مارکیٹ، بلاک 3 نزد ڈسکو بیکری کے پاس نشانہ بنایا۔اس ضمن میں بتایا گیا کہ ڈاکٹر حیدر عسکری اپنی کار میں سوار تھے جب مسلح افراد نے فائرنگ کی۔ایس پی گلشن شاہنواز چاچڑ نے بتایا کہ واقعہ 12 بج 30 منٹ پر پیش آیا جب امراض قلب کے ماہر ڈاکٹر حیدرعسکری کورنگی میں سرکاری ہسپتال سے ڈیوٹی کے اوقات مکمل کرنے کے بعد گلشن اقبال میں اپنی رہائش گاہ کی طرف جارہے تھے۔پولیس کے مطابق ان کے بائیں کندھے پر گولی لگی تاہم انہیں فوراً آغا خان ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں وہ نبرد آزما نہ ہوسکے۔بعدازاں مقتول کی لاش کو قانونی کارروائی پوری کرنے کے لیے جے پی ایم سی منتقل کردی گئی۔ایس پی گلشن نے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم ممکنہ طور پر دو پہلوﺅں ’فرقہ وارانہ اورڈکیتی کی کوشش‘ پر غور کررہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر حیدر عسکری اہل تشیع کمیونٹی سے تعلق رکھتے تھے اور محرم الحرم کا مہینے بھی قریب ہے، اس لیے فرقہ وارانہ پہلو کو قطعی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ایس پی گلشن نے واضح کیا کہ ’قتل کے پس منظر میں ڈکیتی کی کوشش بھی ہوسکتی ہے‘۔ایس پی شاہنواز چاچڑ نے عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ موٹرسائیکل مسلح افراد نے ڈاکٹر حیدر عسکری کو کار روکنے کی ہدایت کی تھی لیکن مقتول نے کار کی رفتار بڑھادی جس کے بعد مسلح افراد نے صرف ایک گولی چلائی جو ان کے کندھے پر لگی۔ان کا کہنا تھا کہ ’پولیس نے 30 بور پستول کی گولی کا ایک خول تحویل میں لے لیا‘۔واضح رہے کہ شہر میں ڈاکٹر کی ہلاکت کا رواں ہفتے دوسرا واقعہ ہے۔اس سے قبل گلستان جوہر کے علاقے میں چار مسلح افراد نے ڈکیتی کے دوران مزاحمت کرنے پر ڈاکٹرعائشہ پر فائرنگ کردی تھی جس پر ان کی موت واقع ہوئی تھی۔ڈاکٹرعائشہ بیرون ملک سے شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے آئیں تھیں۔
مجلس وحدت المسلمین کی مذمت
دوسری جانب مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) نے واقعہ کی مذمت کی اور ایسے ’ٹارگیٹ کلنگ‘ قرار دیا۔علامہ باقر زیدی نے کہا کہ ’محرم الحرم سے قبل اہل تشیع کمیونٹی کے رکن کا فرقہ وارانہ قتل قابل افسوس واقعہ ہے‘۔انہوں نے خدشے کا اظہار کیا کہ ’اس نوعت کے واقعہ سے مزید واقعات جنم لے سکتے ہیں‘۔ایم ڈبلیو ایم نے وفاقی اور صوبائی حکومت پر زور دیا کہ وہ واقعہ کا نوٹس لیں اور قاتلوں کی فوری گرفتاری عمل میں لائی جائے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 7 روپے 67 پیسے تک کی کمی

لاہور(ویب ڈیسک)وفاقی حکومت نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگر) کی سفارش پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 7 روپے 67 پیسے تک کی کمی کردی، جس کا اطلاق یکم ستمبر 2019 سے ہوگا۔اس سلسلے میں نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 4 روپے 59 پیسے کی کمی کی گئی جس کے بعد پیٹرول کی قیمت 117 روپے 83 پیسے سے کم ہوکر 113 روپے 24 پیسے فی لیٹر مقرر کردی گئی۔ساتھ ہی ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمت میں 7 روپے 67 پیسے کی کمی کی گئی، جس کے بعد نئی قیمت 132 روپے 47 پیسے سے کم ہوکر 124 روپے 80 پیسے ہوگئی۔نوٹیفکیشن کے مطابق مٹی کی تیل اور لائٹ اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں بھی کمی کی گئی اور 4 روپے 27 پیسے کی کمی سے مٹی کا تیل اب فی لیٹر 103 روپے 84 پیسے کے بجائے 99 روپے 57 پیسے کا ہوگیا۔لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 5 روپے 63 پیسے کی کمی کی گئی، جس کے بعد اس کی نئی قیمت 97 روپے 52 پیسے سے کم ہوکر 91 روپے 89 پیسے ہوگئی۔علاوہ ازیں وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے ایک ٹوئٹ کیا۔انہوں نے لکھا کہ عوام دوست حکومت کا عوام کو ریلیف دینے کے لیے عملی اقدام، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ حکومت خود لینے کے بجائے براہ راست عوام کو منتقل کرے گی۔
معاون خصوصی نے ٹوئٹ میں لکھا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں نئے پاکستان کا دوسرا سال قومی ترقی، عوامی فلاح و بہبود اور ملک کے لیے نئی خوشخبریاں لے کر آئے گا۔واضح رہے کہ حکومت نے گزشتہ ماہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا اور پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 15 پیسے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے 65 پیسے اضافہ کردیا تھا۔ساتھ ہی حکومت نے ماہ اگست کے لیے لائٹ ڈیزل 8روپے 90پیسے مہنگا کردیا تھا جبکہ مٹی کا تیل بھی 5روپے 38پیسے مہنگا کیا گیا تھا۔اس سے قبل جولائی کے لیے حکومت نے ٹیکس ریٹ میں ایڈجسٹمنٹ کیے جانے کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تبدیلی نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔تاہم جون میں عیدالفطر سے قبل وفاقی حکومت نے اوگرا کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز کو منظور کرتے ہوئے پیٹرول کی قیمت میں 4 روپے 26 پیسے کا اضافہ کیا تھا۔قبل ازیں مئی میں پیٹرول کی قیمت میں 9 روپے 42 پیسے اضافہ کرتے ہوئے نئی قیمت 108 روپے 31 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی تھی۔

وزیرریلوے شیخ رشید کو کرنٹ لگ گیا

راولپنڈی(ویب ڈیسک) وزیر ریلوے شیخ رشید کو لال حویلی میں خطاب کے دوران کرنٹ لگ گیا۔وزیر ریلوے شیخ رشید کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے لال حویلی میں اجتماع سے خطاب کررہے تھے کہ اس دوران انہیں مائیک سے زور دار کرنٹ کا جھٹکا لگا جس سے وہ حواس باختہ ہوگئے۔کرنٹ لگنے پر شیخ رشید نے کہا کہ کرنٹ لگ گیا ہے خیر ہے، کوئی بات نہیں۔وزیر ریلوے نے ازراہِ مذاق کہا کہ میرا خیال ہے کرنٹ آگیا ہے لیکن مودی اس جلسے کو ناکام نہیں کرسکتا۔

’دنیا کی خاموشی پر افسوس ہے، اگر کشمیری مسلمان نہ ہوتے تو آج دنیا ان کے ساتھ ہوتی‘

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر عالمی برادری کو پیغام دیتے ہوئے کہا ہےکہ اگر کشمیری مسلمان نہ ہوتے تو آج ساری دنیا ان کے ساتھ ہوتی مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہےکہ جب مسلمانوں پر ظلم ہوتا ہے تو عالمی برادری اور اقوام متحدہ جیسے انصاف دینے والے ادارے خاموش رہتے ہیں۔وزیراعظم سیکریٹریٹ کے باہر ’کشمیر آور‘ کے سلسلے میں ہونے والے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آج پاکستانی جہاں بھی ہیں، چاہے وہ اسکول کے طلبہ ہوں، دکاندار ہوں، مزدور اور سرکاری ملازم ہوں، ہم سب اپنے کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیری بہت مشکل وقت سے گزر رہے ہیں، 80 لاکھ کشمیری چار ہفتے سے کرفیو میں بند ہیں، ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں اور ان کے دکھ میں پوری طرح شامل ہیں، آج پاکستان سے پیغام جائیگا کہ جب تک ہمارے کشمیریوں کو آزادی نہیں ملتی پاکستانی قوم ان کےساتھ کھڑی ہے، قوم پوری طرح جدجہد کرے گی اور آخری دم تک کشمیریوں کےساتھ کھڑے رہیں گے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں سمجھنا ہے کہ آج ہندوستان میں کس طرح کی حکومت ہے جو انسانوں پر ایسا ظلم کررہی ہے ان کو سمجھنے کے لیے آر ایس ایس کی فلاسفی کا نظریہ سمجھنا پڑے گا، آر ایس ایس وہ جماعت تھی جس کے اندر سب سے بڑی موٹی ویشن مسلمانوں کے خلاف نفرت تھی، یہ نفرت میں پیدا ہوئی ایک جماعت ہے وہ سمجھتی تھی ہندو سب سے زیادہ اعلیٰ ہیں، جس طرح نازی پارٹی نے جرمنی پر قبضہ کیا اسی طرح آر ایس ایس کا نظریہ ہندوستان پر قبضہ کر بیٹھا ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا دیکھ رہی ہے کشمیر میں کیا ہورہا ہے، اگر کشمیری مسلمان نہ ہوتے تو آج ساری دنیا نے شور مچانا تھا، سب نے ان کے ساتھ کھڑے ہونا تھا مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جب مسلمانوں پر ظلم ہوتا ہے تو عالمی برادری اور اقوام متحدہ جیسے انصاف دینے والے ادارے خاموش رہتے ہیں۔عمران خان نے مزید کہا کہ وعدہ ہے جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوتا ہر فورم پر کشمیر کی جنگ لڑوں گا، آج نیویارک ٹائمز میں میرا مضمون چھپا ہے جس میں دنیا کو بتایا کہ کشمیریوں پر کیا ظلم ہورہا ہے، آر ایس ایس کا نظریہ مسیحیوں کے لیے بھی برا ہے، ان سے بھی ظلم ہورہا ہے، ہندوستان میں اعتدال پسندوں کے لیے عذاب بنا ہوا ہے، آر ایس ایس اور بی جے پی کی حکومت نے نہرو کی فلاسفی پر عمل نہیں کیا، آر ایس ایس والوں نے گاندھی کو قتل کیا تھا، یہ لوگ صرف ہندوراج کو مانتے ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یہ مسئلہ اٹھاو¿ں گا، ہم نے عالمی رہنماﺅں کو بتایا کہ آج دنیا مودی کی فاشسٹ اور نسل پرست حکومت کے سامنے کشمیریوں کے لیے کھڑی نہیں ہوگی تو اس کا اثر ساری دنیا پر جائیگا، اگر دنیا مودی کے سامنے نہ کھڑی ہوئی یہ بات یہاں نہیں رکے گی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں علم ہے کہ بھارت کی کوشش ہے دنیا کی کشمیر سے نظر ہٹائی جائے، اس لیے دنیا کو بتارہے ہیں یہ آزاد کشمیر میں کچھ نہ کچھ کریں گے اور جب یہ کچھ کریں گے تو مودی کو صاف بتانا چاہتا ہوں کہ اینٹ جواب پتھر سے دیں گے، ہماری فوج تیار ہے، دنیا کو پتا چلنا چاہیے جب دو ایٹمی طاقتیں اس طرح آمنا سامنا کرتی ہیں تو صرف برصغیر کو نہیں دنیا کو نقصان ہوگا، جنرل اسمبلی میں یہ سب بتاو¿ں گا، ابھی سے دنیا کو تیار کررہے ہیں کہ جو ظلم ہورہا ہے اس پر چپ کرکے بیٹھیں گے تو اس کا اثر ساری دنیا پر جائیگا۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم کشمیر سے کرفیو ہٹانے کے لیے ایک مہم شروع کررہے ہیں، ہم ساری دنیا میں مہم چلائیں گے سب کو اس میں ساتھ لیں گے، ایک ماہ سے انہوں نے کشمیر بند رکھا ہے، میڈیا تک کو نہیں جانے دیا، دنیا کو پتا ہونا چاہیے کہ وہاں کیسا ظلم ہورہا ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ قوم کا شکریہ ادا کرتا ہوں، کشمیریوں کو بتانا چاہتا ہوں ہم سب آپ کے ساتھ کھڑے ہیں، دل کہہ رہا ہے مودی اپنے تکبر میں جو کر بیٹھا ہے یہ ا?خری پتہ کھیل گیا ہے اس کے بعد کشمیر آزاد ہوگا۔دوسری جانب ایوان صدر کے باہر ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صدر عارف علوی نے کہا کہ ہم متحد ہوں گے تو کشمیر ضرور آزاد ہوگا، پاکستان کی حکومت اور عوام کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں، کشمیریوں کے حقوق کو کسی صورت سلب نہیں ہونے دیں گے، بھارتی پروپیگنڈے کا ہر فورم پر جواب دیں گے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے اندر بھی مسلمانوں پر مظالم ہورہے ہیں، آئندہ ہفتے بھی یکجہتی کا اظہار کریں گے، پاکستان کو مزید مستحکم کرنا ہے ، کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کرنی ہے۔

کشمیر کی صورتحال پر بھارتی اداکارہ کی مودی حکومت پر شدید تنقید

لاہور(ویب ڈیسک)اداکارہ اور سیاستدان ارمیلا ماٹونڈکر نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور آرٹیکل 370 ختم کرنے کے فیصلے پر نریندرا مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں اداکارہ نے لکھا ‘حکومت جموں و کشمیر میں حالات میں معمول پر دکھانے کی پرزور کوشش کررہی ہے جو کہ انتہائی مضحکہ خیز ہے۔ 370 کو ختم کرنے اور روشن مستقبل کی باتیں، وہ بھی اس وقت جب مقامی افراد اور رہنماﺅں کو تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، کب ختم ہوں گی؟ کیا اس طرح سب کا اعتماد حاصل ہوسکے گا؟’اسی طرح ایک انٹرویو کے دوران ارمیلا نے انکشاف کیا کہ ان کے شوہر اپنے کشمیری والدین سے رابطہ نہیں کرپارہے۔انہوں نے کہا ‘سوال صرف آرٹیکل 370 کو ختم کرنا نہیں، بلکہ غیرانسانی طریقے سے اقدامات کرنے کا ہے، میرے ساس اور سسر وہاں ہیں، دونوں ذیابیطساور ہائی بلڈ پریشر کے مریض ہیں، آج 22 دن ہوگئے، مگر اب تک میں یا میرے شوہر ان سے بات نہیں کرسکے ہیں، ہمیں کوئی اندازہ نہیں کہ انہیں گھر میں ادویات دستیاب ہیں یا نہیں’۔ارمیلا ماٹونڈکر نے 2016 میں کشمیری صنعت کار محسن اختر میر سے شادی کی تھی۔رواں سال مارچ میں ارمیلا نے کانگریس میں شمولیت اختیار کی تھی جس کے بعد یہ خبریں پھیلائی گئی تھیں کہ انہوں نے کشمیری صنعت کار سے شادی کے بعد اسلام قبول کرلیا تھا۔خبریں پھیلائی گئی تھیں کہ شادی کے بعد ارمیلا نے اسلام قبول کرکے اپنا نام ’مریم اخترمیر‘ رکھ لیا تھا اور سوشل میڈیا پر اس حوالے سے کئی خبریں وائرل ہوگئیں۔تاہم خبریں وائرل ہونے کے بعد ارمیلا ماٹونڈکر نے انہیں افواہ قرار دیتے ہوئے اپنے خلاف سازش قرار دیا تھا۔ارمیلا ماٹونڈکر کے مطابق ایسی افواہوں اور خبروں کے پھیلانے کے پیچھے حکمران جماعت بی جے پی کا ہاتھ ہے۔علاوہ ازیں بی جے پی کارکنان نے ارمیلا ماٹونڈکر کے شوہر محسن اختر میر کو پاکستانی بھی کہا گیا۔انہوں نے ممبئی سے لوک سبھا کا الیکشن بھی لڑا تھا مگر ناکامی کا سامنا ہوا۔خیال رہے کہ 5 اگست کو مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی شق کو ختم کردیا تھا جس کے بعد وادی کو مکمل طور پر بند کرکے کمیونیکشن ذرائع پر پابندی لگادی تھی تاکہ کشمیریوں کے احتجاج کو دنیا کی نظروں سے چھپایا جاسکے۔اس حوالے سے کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے جمعہ کو وزیراعظم عمران خان کی اپیل پر پاکستانیوں نے کشمیر آور منایا۔کشمیر آور دن 12 سے ساڑھے 12 بجے تک منایا گیا، اس دوران ملک بھر میں سائرن بجائے گئے جس پر تمام ٹریفک اور حکومتی مشینری نے کام روک دیا تھا۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کشمیر آور کے حوالے سے ریلی کا انعقاد کیا گیا جس کے شرکا وزیر اعظم کے دفتر کے باہر جمع ہوئے۔کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے کراچی میں مرکزی تقریب مزار قائد پر منعقد کی گئی جس میں گورنر سندھ عمران اسمٰعیل، وفاقی وزیر فیصل واڈا، پی ٹی آئی رہنما عامر لیاقت حسین اور سابق کرکٹر شاہد آفریدی سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور بابائے قوم کا مزار ‘کشمیر بنے گا پاکستان’ کے نعروں سے گونج اٹھا۔لاہور کے شہری بھی کشمیروں سے اظہار یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکلے، دن کے 12 بجتے ہی ٹریفک کا پہیہ رک گیا اور فضا کشمیر کی آزادی کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھی۔یوم یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے ‘کشمیر بنے گا پاکستان’ ریلی وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کی قیادت میں بلوچستان اسمبلی سے نکالی گئی۔

لاہور: (ویب ڈیسک) لاہور کی احتساب عدالت نے شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کہا سلمان شہباز کی جائیدادیں ضبط کر کے ایک ماہ میں رپورٹ دی جائے۔جج امیر محمد خان نے نیب پراسیکیوٹر کی درخواست پر حکم جاری کیا۔ نیب پراسیکیوٹر حافظ اسد اللہ اعوان نے دلائل دیئے اور کہا منی لانڈرنگ کیس میں سلمان شہباز کو بار بار طلبی کے نوٹس جاری کیے، سلمان شہباز نے نیب انویسٹی گیشن جوائن نہیں کی۔

’بھارتی فوجی تشدد کر رہے تھے اور میں موت کی دعا مانگ رہا تھا‘کشمیریو ں پر مظا لم با رے بی بی سی کی تہلکہ خیز رپو رٹ

سری نگر: (ویب ڈیسک)مقبوضہ وادی کشمیر میں قابض بھارتی افواج بے گناہ اور مظلوم کشمیریوں کو ڈنڈوں، لوہے کی سلاخوں اور تاروں سے مارتی ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ مظلوموں کی چیخ دور تک سنائی نہ دے ان کے منہ کو مٹی ڈال کر بند کردیتی ہے، کشمیریوں کی داڑھی کو اس طرح کھینچتی ہے کہ تشدد سہنے والے کو لگتا ہے کہ اس کے سارے دانت ہی نکل پڑیں گے اورصرف اسی پر اکتفا نہیں کیا جاتا ہے بلکہ کوشش کی جاتی ہے کہ داڑھی کو نذر ا?ٓش ہی کردیا جائے۔بہیمانہ اور انسانیت سوز تشدد سہنے والے جب بیہوش ہو جاتے ہیں تو انہیں ہوش میں لانے کے لیے بجلی کے جھٹکے دیے جاتے ہیں۔ درندہ صفت بھارتی افواج تشدد کے دوران بے گناہوں میں اپنا خوف و ہراس پیدا کرنے کے لیے ان کے جسمانی اعضا تک توڑ دیتی ہے اور بعض کو اس قابل بھی نہیں چھوڑتی ہے کہ وہ پیٹھ کے بل لیٹ سکیں۔مقبوضہ وادی چنار میں گزشتہ 26 روز سے جاری کرفیو کے دوران پہلی مرتبہ برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے رپورٹر نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے اپنی رپورٹ شائع کی ہے جس نے دنیا کے سامنے ایک مرتبہ پھر بھارت کی انتہا پسند جنونی حکومت کا مکروہ چہرہ ثبوت و شواہد کے ساتھ بے نقاب کیا ہے۔جنونی ہندوو¿ں کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے نامزد وزیراعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور مشیر قومی سلامتی امور اجیت ڈووال کی جانب سے مقبوضہ وادی کشمیر میں پانچ اگست کو غیر معینہ مدت کے لے کرفیو نافذ کیا گیا تھا جوتاحال برقرار ہے۔ بھارتی حکومت نے دنیا سے اپنے انسانیت سوز مظالم پوشیدہ رکھنے کے لیے نہ صرف ہمالیائی علاقے میں کرفیو نافذ کیا تھا بلکہ ہر طرح کا مواصلاتی نظام بھی منقطع کردیا تھا۔مقبوضہ وادی کے کٹھ پتلی گورنر نے ریاستی مظالم کو چھپانے کے لیے خبر رساں اداروں اور ایجنسیوں کے نمائندگان سے وادی خالی کرالی تھی اور کسی بھی غیر جانبدار ادارے کو متاثرین سے ملنے یا متاثرہ علاقوں میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔بی بی سی کے نمائندے کے مطابق کئی دیہاتیوں نے بمشکل بتایا کہ انھیں لاٹھیوں و بھاری تاروں سے مارا گیا اور بجلی کے جھٹکے دیے گئے۔ نمائندے کو کئی دیہاتیوں نے اپنے زخم بھی دکھائے ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کے نمائندے کے مطابق انہوں نے بھارت کے زیر قبضہ کشمیر کے جنوبی اضلاع کے نصف درجن دیہاتوں کا دورہ کیا تو تمام دیہاتوں میں کئی لوگوں سے رات گئے چھاپوں، مارپیٹ، اور تشدد کی ملتی جلتی کہانیاں سنیں۔انہوں نے تصدیق کی کہ محکمہ صحت کے ملازمین اور ڈاکٹروں نے صحافیوں سے کسی بھی قسم کی بات چیت سے انکار کیا لیکن دیہی علاقوں میں رہنے والوں نے مجھے اپنے زخم دکھائے اورالزام سکیورٹی فورسز پر لگایا۔ایک گاو¿ں میں مقیم دو بھائیوں کا الزام تھا کہ انھیں جگایا گیا اور باہر علاقے میں لے جایا گیا جہاں ان کے گاو¿ں کے تقریباً ایک درجن دیگرافراد بھی موجود تھے۔ متاثرہ شخص نے بتایا کہ لے جانے والے فوجیوں نے انہیں مارا جب کہ ہم پوچھتے رہے کہ ہمارا قصور کیا ہے؟ لیکن انہوں نے کچھ بھی نہ سنا اور بس مارتے رہے۔بھارتی افواج کے مظالم سہنے والے متاثرہ کشمیری کا کہنا تھا کہ فوجیوں نے میرے جسم کے ہر حصے پر مارا پیٹا۔ انھوں نے ہمیں لاتیں ماریں، ڈنڈوں سے مارا، بجلی کے جھٹکے دیے، تاروں سے پیٹا۔ انھوں نے ہمیں ٹانگوں کی پچھلی جانب مارا۔ جب ہم بے ہوش ہو گئے تو انھوں نے ہمیں ہوش میں لانے کے لیے بجلی کے جھٹکے دیے۔ سے مارا اور ہم چیخے تو انھوں نے ہمارے منہ مٹی سے بھر دیے۔بی بی سی کے نمائندے سے بات چیت میں اپنی بے بسی ظاہر کرتے ہوئے مظلوم کشمیری نے بتایا کہ اتنا تشدد کیا گیا کہ خود میں نے ان سے کہا کہ ہم پر تشدد نہ کریں، بس ہمیں گولی مار دیں۔ اس نے اعتراف کیا کہ میں تشدد کے دوران خدا سے موت کی دعا کر رہا تھا کیونکہ ہونے والا تشدد ناقابلِ برداشت تھا۔بی بی سی کو ایک اور شخص نے بتایا کہ 15 سے 16 سپاہیوں نے انھیں زمین پر گرایا جس کے بعد تاروں، بندوقوں، ڈنڈوں اورشاید فولادی سلاخوں سے بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا۔بی بی سی کی ملاقات ایک دوسرے گاو¿ں میں ایک نوجوان سے ہوئی جس نے کہا کہ ان کے بھائی نے دو سال قبل کشمیر پر انڈیا کی حکومت کے خلاف لڑنے والے حزب المجاہدین میں شرکت اختیار کر لی تھی۔انھوں نے کہا کہ حال ہی میں ان سے ایک فوجی کیمپ میں تفتیش کی گئی تھی جہاں ان پر تشدد کیا گیا اور ایک ٹانگ توڑ دی گئی۔ ایک گاو¿ں میں مقیم دو بھائیوں کا الزام تھا کہ انھیں جگایا گیا اور باہر علاقے میں لے جایا گیا جہاں ان کے گاو¿ں کے تقریباً ایک درجن دیگرافراد بھی موجود تھے۔ متاثرہ شخص نے بتایا کہ لے جانے والے فوجیوں نے انہیں مارا جب کہ ہم پوچھتے رہے کہ ہمارا قصور کیا ہے؟ لیکن انہوں نے کچھ بھی نہ سنا اور بس مارتے رہے۔بی بی سی کے نمائندے سے بات چیت میں اپنی بے بسی ظاہر کرتے ہوئے مظلوم کشمیری نے بتایا کہ اتنا تشدد کیا گیا کہ خود میں نے ان سے کہا کہ ہم پر تشدد نہ کریں، بس ہمیں گولی مار دیں۔ اس نے اعتراف کیا کہ میں تشدد کے دوران خدا سے موت کی دعا کر رہا تھا کیونکہ ہونے والا تشدد ناقابلِ برداشت تھا۔ایک دوسرے نوجوان دیہاتی نے اپنی بپتا سناتے ہوئے بتایا کہ بھارتی سپاہیوں نے مجھ سے عینک، کپڑے اور جوتے اتروائے جس کے بعد دو گھنٹے تک مجھے نہایت بے رحمی سے ڈنڈوں اور سلاخوں سے پیٹا گیا اور جب میں بیہوش ہو گیا تو ہوش میں لانے کے لیے بجلی کے جھٹکے دیے گئے۔بی بی سی سے بات چیت میں اس مظلوم بے گناہ کشمیری نے خبردار کیا کہ اگر اب دوبارہ میرے ساتھ پرانا سلوک دوہرایا گیا تو میں کچھ بھی کرنے کے لیے تیار ہوں یعنی میں بندوق بھی اٹھا سکتا ہوں کیونکہ روز روز کا تشدد برداشت نہیں کرسکتا ہوں۔ایک دیہات میں بی بی سی کی ملاقات 20 سالہ نوجوان سے ہوئی جس نے کہا کہ فوج نے انھیں دھمکی دی تھی کہ اگر وہ عسکریت پسندوں کے خلاف مخبر نہ بنے تو انھیں پھنسا دیا جائے گا۔ انھوں نے الزام لگایا کہ ان کے انکار پر انھیں اس بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا کہ دو ہفتے گزر جانے کے بعد بھی وہ کمر کے بل لیٹ نہیں سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو میرے پاس اپنا گھر چھوڑنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایسے مارتے ہیں جیسے جانوروں کو مارا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ہمیں انسان ہی نہیں سمجھتے ہیں۔بی بی سی کو ایک اور شخص نے بتایا کہ 15 سے 16 سپاہیوں نے انھیں زمین پر گرایا جس کے بعد تاروں، بندوقوں، ڈنڈوں اورشاید فولادی سلاخوں سے بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا۔ان کا کہنا تھا کہ میں نیم بے ہوش تھا جب انھوں نے میری داڑھی اس بری طرح سے کھینچی کہ مجھے لگا جیسے میرے دانت باہر گر پڑیں گے۔انھوں نے کہا کہ ان پر ہونے والا تشدد دیکھنے والے ایک لڑکے نے انھیں بتایا کہ ایک فوجی نے ان کی داڑھی جلانے کی کوشش کی تھی مگر دوسرے فوجی نے اسے روک دیا۔بی بی سی کی ملاقات ایک دوسرے گاو¿ں میں ایک نوجوان سے ہوئی جس نے کہا کہ ان کے بھائی نے دو سال قبل کشمیر پر انڈیا کی حکومت کے خلاف لڑنے والے حزب المجاہدین میں شرکت اختیار کر لی تھی۔انھوں نے کہا کہ حال ہی میں ان سے ایک فوجی کیمپ میں تفتیش کی گئی تھی جہاں ان پر تشدد کیا گیا اور ایک ٹانگ توڑ دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فوجیوں نے میرے ہاتھ باندھ دیے اورمجھے الٹا لٹکا دیا۔ انھوں نے مجھے دو سے زائد گھنٹوں تک شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔