جھنگ(ویب ڈیسک ) اٹھارہ ہزاری میں پاک فضائیہ کا میراج طیارہ تربیتی پرواز کے دوران گرکر تباہ ہوگیا تاہم پائلٹ محفوظ رہا۔ترجمان پی اے ایف نے حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ طیارہ معمول کی تربیتی پرواز کے دوران گرکر تباہ ہوا تاہم زمین پر بھی کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی جب کہ واقعے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
Monthly Archives: May 2017
بھارت کا ”پاک فوج “ پرگھناونا الزام, آئی ایس پی آر کا بڑا جواب
نئی دہلی، اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، ایجنسیاں) بھارت نے پاکستانی فوج پر لائن آف کنٹرول پرگشت کرنے والے 2فوجیوں کو ہلاک کرکے انکی لاشیں مسخ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے جوابی کاروائی کی دھمکی دیدی ۔بھارتی میڈیا کے مطابق انڈین فوج کی شمالی کمان کی جانب سے پیر کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ واقعہ لائن آف کنٹرول کے ضلع پونچھ میں کرشنا گھاٹی سیکٹر میں پیش آیا۔بیان میں الزام لگایا گیاکہ پاکستانی فوج نے پہلے ایل او سی پر قائم بھارتی فوج کی دو فارورڈ چوکیوں پر بلااشتعال مارٹر گولے اور راکٹ داغے اور پھر ساتھ ہی پاکستانی ‘بارڈر ایکشن ٹیم’ نے ان چوکیوں کے درمیان گشت کرنے والے فوجیوں پر حملہ کر دیا۔بھارتی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے میں پاکستانی فوجیوں نے 2 فوجیوں کو ہلاک کرنے کے بعد ان کی لاشیں مسخ کر دیں۔بیان میں اس مبینہ اقدام کو عسکری روایات کے منافی قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ پاکستانی فوج کی اس قابلِ نفرت حرکت کا مناسب جواب دیا جائے گا۔ بھارتی فوج نے بیان میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی شناخت ظاہر نہیں کی۔پاکستان کی فوج کی جانب سے اس واقعے کے بارے میں تاحال سرکاری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے تاہم عسکری ذرائع نے انڈین فوج کے دعوے کو پروپیگنڈا قرار دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بھارت کی جانب سے فوجیوں کی لاشوں کی بے حرمتی کے الزام کو بے بنیاد قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ پاک فوج اعلیٰ پیشہ وارانہ صلاحیتوں کی حامل فوج ہے جو کسی بھی فوجی کی چاہے وہ بھارتی ہی کیوں نہ ہو ، بے حرمتی نہیں کر سکتی۔ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بھارتی دعوے کو یکسر مسترد کردیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاک فوج نے ایل او سی کے بٹل سیکٹر پر سیز فائر کی خلاف ورزی نہیں کی، بھارت کا پاکستان پر بٹل سیکٹر پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا الزام بے بنیاد ہے۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے ایل او سی بار کرنے کا بھارتی الزام بے بنیاد اور بھونڈا ہے سیاسی مقاصد کیلئے کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش قابل مذمت ہے اس قسم کے بے بنیاد الزامات کا مقصد ماحول خراب کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بے بنیاد الزام لگا کر مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ڈان لیکس کے معاملے پر حکومت کا نیا اعلان
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹویٹ سے ہم نہیں، دوسرے لوگ پریشان ہو رہے ہیں۔ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ میجر جنرل ا?صف غفور کو تفصیلات کا پتہ چلا تو کوئی ٹویٹ نہیں ا?یا، سول ملٹری تعلقات مثالی ہیں، چھوٹی سی بات کو بڑا کر دیا گیا تھا۔ رانا ثنا اللہ نے بتایا ڈان لیکس پر نیا نوٹیفکیشن انکوائری کمیشن کی سفارشات کے مطابق ہو گا۔ لیگی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ ڈان لیکس پر وزیر اعظم ہاو¿س کے خط کا درجہ ڈائریکٹو کا ہے، نوٹی فکیشن جاری ہونے کے بعد معاملہ حل ہو جائے گا۔
سکیورٹی اداروں کی بڑی کاروائی, لاہور میں دہشتگردی کا منصوبہ ناکام
اسلام آباد /ٹیکسلا/لاہور/پارا چنار‘شیخو پورہ (نمائندگان) دہشتگردوں کےخلاف آپریشن رد الفساد اور انٹیلی جنس کی بنیادوں پر کارروائیاں جاری ،واہ کینٹ اور لاہور میں دہشتگردی کے بڑے منصوبے ناکام ،9دہشتگرد ہلاک،کرم ایجنسی میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے اہلکار شہید ،کیپٹن سمیت دو زخمی ،واہ کینٹ میں مارے گئے دو دہشتگردوں کی شناخت ہوگئی، خود کش جیکٹ برآمد،شیخو پورہ میں اسلحہ سے بھری گاڑی پکڑی گئی،ملزم فرار،کرم ایجنسی میں دہشتگردوں نے گھات لگا کر حملہ کیا،جوابی کارروائی میں 7دہشتگرد مارے گئے ، گن شپ ہلی کاپٹروں سےبمباری میں متعدد ٹھکانے تباہ ،اسلام آباد اور کے پی میں سرچ آ پریشنز 66مشتبہ افراد گرفتار کر لئے گئے ۔تفصیلات کے مطابق پیر کی صبح راولپنڈی کے نواحی علاقے واہ کینٹ میں دو مبینہ دہشتگردوں کوہلاک کردیا گیا ہے ۔ پولیس کے مطابق آپریشن ردالفساد کے سلسلے میں واہ کینٹ میں پولیس اور رینجرز کا مشترکہ سرچ آپریشن جاری تھا کہ اس دوران ایک گھر سے پولیس پر فائرنگ کی گئی، پولیس اور رینجرز کی جوابی فائرنگ سے دو مبینہ دہشت گرد صفت اللہ اور محمد عباس ہلاک ہوگئے۔ پولیس کے مطابق تلاشی کے دوران گھر سے خود کش جیکٹ بھی برآمد کی گئی ہے۔تھانہ صدر واہ کینٹ کے ایس ایچ او یاسر ربانی نے کو بتایا کہ پنڈ ملہی روڈ پر ایمن آباد میں رینجرز آپریشن کے دوران فائرنگ سے دو مبینہ دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ رینجرز،پولیس اور حساس اداروں کا مشترکہ کومبنگ آپریشن جاری تھا کہ اس دوران ایک گھر سے رینجرز اور پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی گئی،اہلکاروں کی جوابی فائرنگ سے دو مبینہ دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔بعد ازاں پولیس اور رینجرز نے گھر کو گھیرے میں لے کر بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیموں کو موقع پر طلب کر لیا اور گھر کی تلاشی لی گئی اور گھر سے بھاری مقدار میں اسلحہ سمیت خود کش جیکٹس برآمد ہوئیں ۔ایس ایچ او یاسر ربانی کے مطابق فائرنگ سے ہلاک ہونے والے مبینہ دہشت گردوں کی شناخت عصمت اور محمد عباس کے نام سے ہوئی ہے،دونوں مبینہ دہشت گردوں کا تعلق چارسدہ اور پشاور ہے۔دونوں مبینہ دہشت گرد زیر تعمیر مکان میں رہائش پذیر تھے۔ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ مبینہ دہشت گردوں کے زیر استعمال موبائل فونز بھی قبضے میں لے لیے گئے ہیں جن کی کال ریکارڈز تفصیلات لی جا رہی ہیں جبکہ دونوں کی لاشیں ہسپتال منتقل کر دی گئی ہیں۔دریں اثناءموٹروے پولیس نے لاہور میں دہشتگردی کا ایک بڑا منصوبہ اس وقت ناکام بنا دیا ہے جب دہشتگردوں کی ایک گاڑی کو شیخو پورہ میں روک کر بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد کر لیا گیا ہے یہ اسلحہ پشاور سے لاہور پہنچایا جا ر ہا تھا۔سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس موٹروے مسرور احمد کلاچی، ایس پی او زاہد اقبال اور پی او غلام مصطفے نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ موٹروے پولیس نے شیخوپورہ کے قریب کوٹ پنڈی داس کے قریب پشاور یا اسلام آباد سے لاہور جانے والی ایک مشکوک کار کو روکا، لیکن کار سوار ملزم نے فرار ہونے کی کوشش کی۔انھوں نے مزید بتایا کہ موٹروے پولیس نے کار کا تعاقب کیا، جس کے نتیجے میں کار ڈیوائیڈر سے ٹکرا کرالٹ گئی اور اس کے خفیہ خانوں میں چھپایا جانے والا اسلحہ اور سیمنٹ باہر نکل آیا، جبکہ ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ایس ایس پی کے مطابق کار سے برآمد کیے گئے آتشیں اسلحہ میں 222 بور، 223 بور کی 100 رائفلیں، 7 پسٹل اور گولیاں شامل ہیں، جنھیں قبضے میں لے کر کارروائی شروع کردی گئی۔انھوں نے مزید بتایا کہ کار کے خفیہ خانوں میں چھاپا جانے والا اسلحہ لاہور میں ممکنہ دہشت گردی کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔دوسری جانب موٹروے پولیس کی اعلی کارکردگی پر ملازمین کو انعمات اور تعریفی اسناد دینے کا بھی اعلان کیا گیا ہے ۔اس سے قبل رواں برس 22 مارچ کو بھی لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر دہشت گردی کی ایک بڑی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے اسلحے سے بھری گاڑی کو تحویل میں لیا گیا تھا۔ادھر سنٹرل کرم ایجنسی کے علاقہ خوائیدادخیل میں سیکورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے ما بین فائرننگ کے تبادلہ میں 1 سیکورٹی اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے جبکہ فورسز کی جوابی کارروائی میں کم از کم 7دہشتگردو ہلاک اور ان کے متعدد ٹھکانے تباہ ہو گئے ہیں ۔ پیر کی صبح ساڑھے چھ بجے دہشت گردوں نے فوجی قافلے پر گھات لگاکر اس وقت حملہ کیا جب قافلہ کرم ایجنسی کے وسطی علاقے یختہ میں گشت پر مامور تھا۔بعض ذرائع کے مطابق سیکورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے ایک ٹھکانے پر چھاپہ مارا جسکے نتیجے میں دہشت گردوں اور سیکورٹی فورسز کے مابین فائیرنگ کا تباد لہ ہوا جس میں 1 سیکورٹی اہلکا ر اسماعیل خان شہید جبکہ کیپٹن غفار اور نائیک خیذار خان خمی ہوگئے ۔زخمی اہلکاروں کو سی ایم ایچ ٹل منتقل کر دیا گیا ، جس پر فورسز نے گن شپ ہیلی کاپٹروں سے دہشت گردوں کیخلاف اپریشن شروع کر دیا اور گن شپ ہیلی کاپٹروں سے خوائیداد خیل کے دیہاتوں زاوا اور اورمیگی میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر شیلینگ کرتے ہوئے متعدد ٹھکانوں کو تباہ کر دیا دہشت گرد ٹھکانے چھوڑکر پہاڑی درے میں چھپ گئے ہیں جن کی تلاش جاری ہے ۔مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ فورسز کی کارروائی میں کم از کم 7دہشتگرد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں خری اطلاعات تک علاقے میں فورسز کی کارروائیاں جاری اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ۔یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی کرم ایجنسی کے علاقے میں ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا تھا جب گودر سے پاراچنار جانے والی مسافر بس ایک بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی تھی جس کے نتیجے میں 4 بچوں اور 5 خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔کرم ایجنسی وفاق کے زیر انتظام ایجنسیوں میں سے ایک ہے، شمالی وزیرستان ایجنسی میں آپریشن ضرب عضب اور خیبرایجنسی میں آپریشن خیبر(ون اور ٹو) کے بعد عسکریت پسند ردعمل کے طور پر دوسرے علاقوں میں حملوں کی کوشش کر رہے ہیں۔گذشتہ ماہ 31 مارچ کو بھی کرم ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر پاراچنار میں دھماکے کے نتیجے میں 22 افراد ہلاک جبکہ 57 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے، جس کی ذمہ داری کالعدم تنظیم جماعت الاحرار نے قبول کرنے کا دعوی کیا تھا۔اس سے قبل رواں برس جنوری میں بھی پارا چنار میں ریموٹ کنٹرول دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں 25 افراد جاں بحق جبکہ 40 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔دریں اثناءقانون نافذ کرنے والے اداروں نے اسلام آباد کے علاقوں جھنگی سیداں اورمحمدی کالونی سے سات مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے جس میں دو افغان باشندے شامل ہیں۔ان کے قبضے سے بھاری ہتھیار اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا ہے جبکہ پشاور اور مردان میں بھی تلاشی کی کارروائیوں کے دوران 59 مشتبہ افراد کو گرفتار کیاگیا۔ان کے قبضے سے ہتھیار اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا ہے۔خیال رہے کہ 22 فروری 2017 کو پاک فوج نے ملک بھر میں آپریشن رد الفساد شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت لاہور میں سیکیورٹی اجلاس میں کیا گیا تھا اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق اس آپریشن کو شروع کرنے کا مقصد ملک بھر کو اسلحہ سے پاک کرنا، بارودی مواد کو قبضے میں لینا، ملک بھر میں دہشت گردی کا بلاامتیاز خاتمہ اور سرحدی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔22 فروری کو ہی وزارت داخلہ نے پنجاب میں رینجرز کو 60 روز کے لیے خصوصی اختیارات دینے کی باقاعدہ منظوری دی تھی۔
مزدوروں کا عالمی دن, اجرت میں اضافے سمیت دیگر مطالبات مانگ لئے
لاہور (اپنے سٹاف رپورٹرسے))صوبائی دارالحکومت سمیت ملک بھر میں مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر مزدور تنظیموں ، کنفیڈریشنز ، بانڈڈ لیبر لبریشن فرنٹ سمیت دیگر نے حکومت کی جانب سے مزدوروں کیلئے مقرر کی جانے والی کم ازکم اجرات کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مزدور کی کم ازکم تنخواہ 30 ہزار روپے جبکہ ایک دوسرے مطالبے میں کم ازکم اجرات ای تولہ سونا کے برابر کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ اسکے ساتھ ساتھ حکومت سے جبری مشقت ، جاگیرداری و سرمایہ داری کے نظام کے خاتمے ، سہہ فریقی لیبر کانفرنس کے انعقاد ، اقتصادی وسماجی اصلاحات کے نفاذ ،صحافیوں کیلئے ساتویں ویج بورڈ ایوارڈ کی تشکیل کے اعلان، مزدوروں کو علاج معالجہ سمیت سوشل سیکورٹی کارڈ کی سہولیات سمیت دیگر مطالبات بھی کئے گئے ہیں گزشتہ روز مزدورں کے عالمی دن کے موقع صوبائی دارالحکومت سمیت ملک بھر میں مزدورتنظیموں کی جانب سے منظم جلسے جلوس اور ریلیاں منعقد کی گئیں جبکہ صوبائی دارلحکومت میں بی ایل ایل ایف کی جانب سے سیدہ غلام فاطمہ ، مہر صفدر حسین ، سید ایاز حسین ، محمد شہباز ، ایڈووکیٹ شہباز چابے کی قیادت میں سینکڑوں بھٹہ مزدوروں پر مشتمل ریلی لاہور پریس کلب پہنچی جنہوں نے حکمرانوں سمیت اپوزیشن اور دیگر سیاسی رہنماوں کی تصویروں والے پوسٹروں پر مشتمل ریلی میں رہنماوں کا بائیکاٹ کرکے انوکھا احتجاج کیا۔جبکہ آل پاکستان ورکرز کنفیڈریشن کی قیادت میں محنت کشوں کے جلوس مختلف حصوں سے اکٹھے ہوکر بختیار لیبرہال اور ایبٹ روڈ سے ہوتے ہوئے لاہور پریس کلب چوک پر ریلی منعقد کی جس میں واپڈا، ریلوے، پی ٹی سی ایل، ٹرانسپورٹ،انجینئرنگ، ٹیکسٹائل، کیمیکل، پرنٹنگ، پی ڈبلیو ڈی، ایریگیشن، بینکنگ کی مزدور تنظیموں کے نمائندگان اور کارکنوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی محنت کشوں نے قومی اور سرخ پرچم اور پنے مطالبات کے حق میں بینرز اٹھا رکھے تھے اور پاکستان اور مزدور اتحاد زندہ باد، جاگیرداری و سرمایہ داری ، مہنگائی، غربت، جہالت، بے روزگاری کے خاتمہ کے لئے تمام راستے میںزبردست نعرہ بازی کرتے رہے ریلی کو بزرگ مزدور راہنماءخورشیداحمد جنرل سیکرٹری، روبینہ جمیل صدر، یوسف بلوچ چیئرمین، اکبر علی خان ایڈیشنل جنرل سیکرٹری، نیاز خان، چوہدری محمد انور، ا±سامہ طارق، خوشی محمدکھوکھر،حسن منیر بھٹی، صلاح الدین ایوبی، حاجی محمد یونس، مظفر متین، رانا عبدالشکور،ظفر علی شاہ ودیگر نمائندگان کنفیڈریشن نے اس ریلی کو خطاب کیا جس میں واپڈا، ریلوے، پی ڈبلیو ڈی، ٹیکسٹائل، ٹرانسپورٹ، پی ٹی سی ایل، انجینئرنگ، کیمیکل، بینکنگ کے مزدور تنظیموں کے نمائندگان نے شرکت کی علاوہ ازیں تعمیرنووومن آرگنائزیشن میں خواتین کا جلوس رفعت مقصود ، شاہینہ ناز ، ساجدہ افضل ، مسرت عارف بٹ ، امتیاز بیگم ، پروین گل کی قیادت میں لاہور پریس کلب پہنچا اسی طرح نادرا ایمپلائز یونین ، نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن ، آل پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن ، ٹیکسٹائل پاور لومز اینڈ گارمنٹ ورکرز فیڈریشن ، سمیت دیگر تنظیموں کے جلوس بھی مختلف راستوں سے ہوتے ہوئے لاہور پریس کلب سمیت دیگر مقامات پر پہنچے اور شکاگو کے شہیدوں کو سلام پیش کیا ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ر حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ استحصال سے پاک معاشرہ قائم کرنے ، کارکنوں کو صحت مند ، خوشگوار روزگار اور سماجی تحفظ مہیا کرکے محنت کشوں کے وقار کو بلند کرے- میں ایک قرار داد کے ذریعے حکومت سے مطالبہ کیاگیا کہ وہ وفاقی بجٹ و صوبائی بجٹ میں محنت کشوں کی کم ازکم ا±جرت 30 ہزار روپے ماہانہ ، ہا?س رینٹ الا?نس، قومی اسمبلی کے ممبران کی طرح اضافہ کرے، کارکنوں کو حادثات وپیشہ وارانہ بیماریوں سے صحت مند حالات کار یقینی بنائے، لیبر قوانین کو آئی ایل او کی توثیق شدہ کنونشنوں کے مطابق موثر نفاذ کرائے، ا±ن میں ترقی پسندانہ ترامیم کرائے ، کنٹریکٹ/ عارضی کارکنوں کو مستقل اور ریٹائرمنٹ پر کارکنوں کی پنشن پانچ ہزار سے بڑھاکر پندرہ ہزار روپے ماہانہ مقرر کرے ، قومی اداروں کی نجکاری کرنے کی بجائے ا±ن کی کارکردگی میں اضافہ کرائے، صنعتی کارکنوں کو ریٹائرمنٹ پر سوشل سیکورٹی کے تحت ا±نہیں طبی سہولت بحال رکھے ، ملک میں کمسن بچوں کی مشقت اور جبری محنت کا خاتمہ کرے اوراقتصادی وسماجی اصلاحات کا نفاذ کرکے ملک میں جاگیرداری و اجارہ داری کی لعنت ختم کرائے ، زرعی و صنعتی اصلاحات کرے ، ورکرز ویلفیئر فنڈ میں وزارت خزانہ کے پاس ایک کھرب 67 ارب ر وپے کی جمع شدہ رقم، کارکنوں کے بچوں کی تعلیم ، بچیوں کی شادی اور فوتیدگی کے منظور شدہ اخراجات کے تمام صوبوں میں زیرالتوائ رقوم کی جلد ادائیگی کا انتظام کرے کارکنوں سے صلاح ومشورہ کے لئے سہ فریقی لیبرکانفرنس کا انعقاد کرے صحافیوں کے ساتویں ویج بورڈ کی تشکیل کا جلد اعلان کرے اور ا±ن کی آزادی صحافت کے لئے ا±نہیں مکمل تحفظ فراہم کرائے اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں ومحب الوطن عناصر سے پ±رزور اپیل کی گئی کہ وہ وطن عزیز میں دہشت گردی کے خاتمہ اور ملک میں جاگیرداری و سرمایہ داری سے پاک اور قومی اقتصادی خود کفالت کے لئے اصلاحات کی جدوجہد کو کامیاب کرائیں- حکومت کے پالیسی سازوں سے مطالبہ کیاگیا کہ وہ ملک میں دولت کی نمودونمائش و تعیش کی اشیاءکی درآمدات پر پابندی عائد کرکے جاگیرداروں و سرمایہ داروں اور نادہندگان اسمبلی کے ارکان سے ٹیکس وصول کرے ، بچوں کی مفت تعلیم ، عوام کو صحت کی فراہمی، قومی صنعت و زراعت کی ترقی اور نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی بے روزگاری دور کرانے کے لئے بروئے کار لائیں-سیدہ غلا م فا طمہ جنرل سکرٹری بانڈڈ لیبر لبریشن فر نٹ پاکستان نے کہا کہ یکم مئی مزدوروںکی جدو جہد کو سلام کرنے اور اپنے اپنے حقوق کے حصول کے لئے متحد ہو کر جدوجہد کے عزم کا نام ہے۔ آج مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر حکمرانوں سے سوال ہے کہ بھٹہ مزدووروں کے لیے کونسا یوم مئی یوم نجات ہوگا۔ پنجاب میں کم ازکم اجرت کے قا نون پر عملدرامد اور بھٹہ مزدوروں کے بچوں کا سکو ل میں اندراج نہ ہونے کے برابر ہے اورمزدوروں کے خلا ف بھٹہ مالکان اور پولیس کے گٹھ جور کے جھوٹے مقدمات عروج پہ ہے جو کہ بھٹہ مزدوروں کے ساتھ بہت بڑی زیا دتی ہے۔ ہم اس گٹھ جوڑ کی بھر پور مذمت کرتے ہیں اورآج ہم وزیر اعلیٰ پنجاب سے یہ اپیل بھی کرتے ہیں کہ وہ پنجاب میں بھٹہ مزدوروں کی بگڑتی ہوئی صورتحا ل کانو ٹس لیںاورجھوٹے مقدمات کا اندراج بند کرائیں اورمزدوروں کے سا تھ ہونے والی نا انصا فیوں کا ازالہ کرئے۔ مہر صفد ر علی ایگز یکٹو ممبربا نڈڈ لیبر لبریشن فرنٹ پاکستان BLLF نے کہا کہ۔ آج ہم بھٹہ مزدوریوم مئی کے موقع پرحکومت پنجاب سے مطا لبہ کرتے ہیں کہ جبری مشقت کامکمل خاتمہ کیا جائے ، کم از کم اجرت 1500روپے فی ہزار اینٹ ، سو شل سکیورٹی کارڈ اور ب±رھا پا الاونس کی ادایئگی کو یقینی بنا یا جائے۔ ریلی سے خطا ب کرتے ہوئے سید ایا ز حسین ایگزیکٹوممبر بی ایل ایل ایف نے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب بھٹہ مزدوروں کے بارے میں جو اعدادوشمار اس وقت پیش کر رہی ہے وہ من گھرٹ، غلط اور بے بنیا د ہیںجس کی وجہ سے ا?ج بھٹہ خدمت کارڈ کی سہولت سے محروم ہیں محمد شہباز پروگرام ا?فیسربی ایل ایل ایف نے ریلی سے خطا ب کرتے ہوئے حکومت پنجا ب سے اپیل کرتا ہوں کہ بھٹہ جات پر انڈ سٹری ایکٹ کے مکمل اطلاق کو یقینی بنا یا جائے تا کہ بھٹہ مزدوربھی دوسری انڈسٹریز کے مزدوروں کی طرح خوشحا ل ہو سکے۔
”ڈان لیکس کا مسئلہ حکومت اور فوج کا الگ الگ مو¿قف،وزیراعظم اختلافات ختم کرائیں“ ناموت تجزیہ کار ضیا شاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ حکومتی اداروں نے خود ہی ڈان لیکس کے معاملہ کو خراب کیا ہے۔ وزیراعظم سب سے پہلے تو اداروں میں بیٹھے نااہل افراد کو کان سے کھینچ کر باہر نکالیں کیونکہ یہی لوگ حکومت کی پوزیشن کو خراب کرتے ہیں۔ ڈان لیکس کمیشن کی رپورٹ کی ایک کاپی وزیراعظم، ایک وزیرداخلہ اور ایک کمیشن سربراہ کے پاس ہو گی پھر اس رپورٹ کے مندرجات دو دن پہلے ہی کیسے میڈیا پر آ گئے اور اس پر بحث ہوتی رہی، اس رپورٹ کا لیک ہو جانا بھی ڈان لیکس سے کم اہم نہیں ہے، وزیراعظم اس کی بھی انکوائری کرائیں کہ وقت سے پہلے ہی رپورٹ کیسے لیک ہو گئی۔ سینئر صحافی نے کہا کہ حکومت کو ساری رپورٹ پبلک کرنی چاہئے تھی، رپورٹ اوپن کرنے کے بجائے پی ایم ہاﺅس سے خط جاری کر دیا گیا کہ فلاں فلاں بندے کے خلاف یہ ایکشن لیا جائے گا۔ اس معاملہ کے سب سے بڑے سٹیک ہولڈر فوج نے رپورٹ کو مسترد کر دیا۔ سابق آرمی چیف کے دور میں کور کمانڈر کانفرنس میں کہا گیا کہ ڈان لیکس کے باعث فوج کی پوزیشن خراب ہوئی اور دشمن کو اس کے خلاف پروپیگنڈے کا موقع ملا مکمل تحقیقات ضروری ہیں، یہاں تک بھی خبریں سامنے آئیں کہ اگر حکومت نے کارروائی نہ کی تو فوج خود کارروائی کرے گی۔ اس صورتحال میں حکومت نے انکوائری کا فیصلہ کیا، کمیشن بنا تو اس کے سربراہ بارے بھی شور مچا، وزیر داخلہ پریس کانفرنس میں مختلف تاریخیں دیتے رہے۔ سرکاری اداروں کے طرز عمل سے شکوک بڑھے اور چہ میگوئیاں ہونے لگیں۔ وزیراعظم ہاﺅس نے رپورٹ جاری کی تو وزیر داخلہ میدانِ میں آ گئے کہ یہ تو میرا کام تھا حالانکہ وزیر داخلہ وزیراعظم ہاﺅس سے جاری نوٹی فکیشن کو رد نہیں کر سکتے۔ فوج نے رپورٹ کو رد کیا تو کہا گیا کہ نوٹی فیکیشن نامکمل ہے، رپورٹ کا دوسرا حصہ ابھی آنا باقی ہے یہ سب کچھ کیا ہو رہا ہے۔ سرکاری اداروں نے اس معاملہ کو فٹبال بنا کر رکھ دیا ہے وزیراعظم ایسا کرنے والوں کے بارے میں کچھ تو بات کریں۔ وزیراعظم کا بیان کہ اداروں میں محاذ آرائی اچھی بات نہیں خوش آئند ہے۔ رائے ونڈ میں وزیراعظم کی قیادت میں اہم اجلاس ہوا جس میں شہباز شریف اور چودھری نثار کو اس معاملہ کو حل کرنے کا ٹاسک دیا گیا، وزیراعظم سے درخواست ہے کہ کسی اور کو یہ ٹاسک دینے کی بجائے خود آرمی چیف سے ملاقات کریں اور اس کا کوئی درمیانی حل نکالیں کیونکہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ حکومت کے لئے اچھا نہیں ہے۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ آرمی ایک ادارہ ہے اگر اس کے کور کمانڈر محسوس کرتے ہیں کہ فوج کے خلاف کوئی بڑی سازش ہوئی ہے تو حکومت اس معاملے کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرے۔ صحیح یا غلط اپنی جگہ اگر کوئی ادارہ یا فرد انصاف کے لئے حکومت کے پاس گیا اور پھر حکومت نے جو رپورٹ دی اس پر کہا گیا کہ یہ اصل جواب نہیں ہے، حکومت نے پھر کہہ دیا کہ رپورٹ ابھی نامکمل ہے اس ساری بات سے یہ سامنے آتا ہے کہ حکومت نے خود معاملے کو مشکوک بنایا۔ سینئر صحافی نے کہا کہ اس معاملے پر بننے والے کمیشن میں فوج کے دو نمائندے شامل تھے، کیا ان دو نمائندوں نے اس رپورٹ سے اتفاق کیا تھا یا کوئی اختلافی نوٹ لکھا تھا ان نمائندوں کو اس کی وضاحت کرنی چاہئے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر سے بھی گزارش ہے کہ آپ نے رپورٹ مسترد کر دی، رپورٹ کی تیاری میں دو افسر آپ کے بھی شامل تھے وہ کیوں چپ بیٹھے رہے کیا انہوں نے اختلاف رائے کا اظہار کیا اور وہ اس رپورٹ میں موجود ہے تو پھر یہ مطالبہ کرنا چاہئے تھا کہ مکمل رپورٹ سامنے لائی جائے۔ اس طرح کے کمیشن میں اختلافی نوٹ ہو تو وہ لازمی سامنے لایا جاتا ہے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ وزیراعظم کو چاہئے کہ مکمل رپورٹ سامنے لائیں کیونکہ آدھی سچائی سامنے لانے سے شکوک بڑھتے ہیں۔ میں نے ہمیشہ ادھوری بات کرنے سے گریز کیا ہے، رپورٹ مکمل سامنے آئے تو اس پر بھی بات کروں گا۔ سابق صدر سپریم کورٹ بار قاضی انور نے کہا کہ آئین کے تحت فوج بھی حکومت کے ماتحت باقی اداروں کی طرح ہی ایک ادارہ ہے، آئین اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ فوج انتظامیہ کے جاری کردہ نوٹی فکیشن کو مسترد کر دے۔ دنیا بھر میں آئین کے تحت چلنے والے ممالک میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی۔ آئی ایس پی آر کی ٹویٹ سے یوں لگتا ہے کہ ایک اوپر کا ادارہ نیچے کے ادارے کو مسترد کر رہا ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اس معاملہ کو دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ ہمارا انتظامی ڈھانچہ کتنا کمزور ہے، وزیراعظم کو خود اداروں سے بات کرنا چاہئے، میرا ذاتی خیال ہے کہ آئی ایس پی آر خود ہی اپنے ٹویٹ کی وضاحت کرے گا اور اسے غلط فہمی قرار دے کر واپس لے لے گا کیونکہ آئین اس بات کی اجازت نہیں دیتا۔ دفاعی تجزیہ کارلیفٹیننٹ جنرل (ر) غلام مصطفی نے کہا کہ فوج وزیراعظم کے ماتحت ایک آئینی ادارہ ہے، آئین کے تحت اس کی ذمہ داریاں واضح ہیں، قومی سلامتی کے مسائل پر فوج کی اپنی رائے ضرور ہونی چاہئے۔ فوج نے ڈان لیکس کی رپورٹ کو ٹھیک مسترد کیا ہے اس کی کئی وجوہات ہیں۔ پوری رپورٹ سامنے نہ لائی گئی۔ فوج نے بھی اس پر اعتراض کیا کہ مکمل رپورٹ سامنے نہیں لائی گئی، سفارشات اور مندرجات سامنے نہیں لائے گئے۔ رپورٹ میں اختلافی نوٹ سامنے آنا چاہئے تھا تا کہ قوم کو پتہ چلتا کہ کس نے قومی سلامتی کو زک پہنچائی اس کے مقاصد کیا تھے، فوج کی جانب سے اِس غیر واضح رپورٹ کا مسترد کیا جانا لازمی امر تھا۔ ڈان لیکس کے ذمہ داران کو سخت سزا ملنی چاہئے صرف عہدے تبدیل کر دینا کافی سزا نہیں ہے۔ وزیراعظم کا ذاتی طور پر فرض تھا کہ اس حوالے سے واضح اقدامات اٹھائے جاتے کیونکہ قومی سلامتی ان کی ذمہ داری ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ رپورٹ کے کچھ حصے چھپائے جا رہے ہیں اور دانستہ طور پر یہ سامنے نہیں لائے جا رہے، اس طرح کے معاملات پی ایم ہاﺅس کے لئے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔
”اداروں کے درمیان محاذ آرائی نہیں چاہتے،نوازشریف“
”جام مزدور اور سیاسی اجتماع ایک ساتھ“
”حکومت اور اپوزیشن میں الفاظی جنگ زورپر“
پاک فوج کی چوکیوں پر دہشتگردوں کا حملہ، منہ توڑ جوابی کاروائی
چوری کا پیسہ کیسے باہر لیجایا جارہا ہے؟, کپتان کا حیران کُن انکشاف
کراچی (این این آئی‘صباح نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ پاناما کیس پاکستان کو بدل دے گا ۔ اگر پاکستانی قوم کو حکومت پر اعتماد ہو جائے تو وہ ٹیکس کی مدمیں اتنا پیسہ دیں گے کہ ہمیں کسی ورلڈ بینک یا آئی ایم ایف سے خیرات مانگنے کی ضرورت نہیں ہو گی ۔ عوام جانتے ہیں کہ ایان علی جیسے لوگ سوٹ کیس بھر کر ان کا پیسہ چوری کرکے بیرون ملک لے جاتے ہیں ۔ اس لےے پاکستانی قوم حکومت کو ٹیکس کم اور خیرات زیادہ بانٹتے ہیں ۔ پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ بیروزگاروں کی فوج کا ہے ۔ جس دن یہ بم پھٹے گا ، اس دن معلوم ہو گا کہ ملک کتنے مسائل کا شکار ہے ۔ کراچی میں جب تک بلدیاتی نظام منتخب نمائندوں کے حوالے نہیں ہو گا ، اس وقت تک شہر کے مسائل حل نہیں ہو سکتے اور پولیس کو غیر سیاسی کےے بغیر مستقل امن قائم نہیں ہو سکتا ہے ۔ اگر ہمیں حکومت بنانے کا موقع ملا تو تو ہم فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو ایسا ادارہ بنائیں گے اور ایسا ماحول فراہم کریں گے کہ عوام خود ٹیکس دینا شروع ہو جائیں گے ۔ ہم ٹیکس کا ریٹ کم کر دیں گے تاہم تمام چوروں ، لٹیروں اور سیاست دانوں سے ٹیکس وصول کریں گے ۔ حالات سے ایسا لگ رہا ہے کہ آئندہ ہماری حکومت بن سکتی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو خالد دینا ہال میں آل کراچی تاجر اتحاد کی جانب سے ان کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ عمران خان نے کہا کہ اس قوم کی حالت تب تک نہیں بدلتی ، جب تک وہ خود اپنی حالت بدلنا نہ چاہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے نبی کریم کی تعلیمات پر عمل کرنے کی وجہ سے ترقی کی ۔ آج اگر ہم بھی اپنے نبی کی تعلیمات پر عمل کریں تو ہم بھی ترقی یافتہ اور طاقتور ممالک کی فہرست میں شامل ہو سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں تبدیلی کی ضرورت ہے اگر ہم خود کو تبدیل کر لیں تو ملک تیزی سے ترقی کر سکتا ہے، حکمران مت بھولیں کہ بے روز گاری کا بم کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے، اگر قوم کو حکومت پر اعتماد ہو جائے تو ہمیں آئی ایم ایف اور کسی بھی ملک سے بھیک مانگنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ فلاح و بہبود کے کاموں پر خرچ کرنے والی قوم ہے لیکن سب سے کم ٹیکس دیتی ہے کیونکہ عوام کو پتہ ہے کہ ان کے ٹیکس کے پیسے سے پاناما اور دبئی میں فلیٹس خریدے جائیں گے ،جب تک بلدیاتی نظام ٹھیک نہیں ہوگا تو اس وقت تک شہر کے مسائل بھی حل نہیں ہوں گے جبکہ کراچی کی انتظامیہ سدھر جائے تو حالات خود بخود ٹھیک ہو جائیں گے۔کراچی میں تاجروںسے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ تاجروں کو تحفظ نہ ہو تو ملک میں ترقی نہیں ہو سکتی اور جب پولیس غیر سیاسی اور بااختیار ہو گی تو جرائم پر قابو پانے میں مدد ملے گی جیسے ہم نے خیبرپختونخوا میں پولیس کو اختیارات دیئے ہیں۔ اگر آ پ کو موقع ملے خیبر پختونخوا جانے کا تو آپ کو وہاں کی پولیس دیکھ کر فخر ہوگا ، جس ملک میں تاجروں کو یہ خطرہ لاحق ہو کہ اس کے بچے اغوا ءہوجائیں گے وہ ملک ترقی نہیں کرسکتا ،انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ہم نے آئی جی کو بااختیار بنایا اور سیاسی بھرتیوں کا خاتمہ کیا، اے ڈ ی خواجہ بھی کہتا ہے کہ مجھے سندھ میں خیبر پختونخوا جیسا نظام چاہیے ، پولیس سے جب آپ اپنے غلط کام کروائیں گے تو وہ اپنے بھی غلط کام کرینگے،خیبرپختونخوا میں ہم نے کرپشن کے خاتمے کےلئے نظام بنایا ، یہاں پیسے لے کر بھرتیاں ہورہی ہیں ،ملک ایسے نہیں چل سکتا، انہوں نے کہا کہ اختیارات بلدیاتی نمائندوں اور اداروں کو منتقل ہونے تک کراچی کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں تبدیلی کی ضرورت ہے اور ہمیں اخلاقی اور ایمانی قوت کی ضرورت ہے لیکن ہم خود بھی اپنے حالات ٹھیک کرنے کی کوشش نہیں کرتے اور یہی وجہ ہے کہ آج پاکستانی عوام کی حالت دن بدن بگڑتی جا رہی ہے، اگر ہم خود کو تبدیل کر لیں تو پاکستان تیزی سے ترقی کر سکتا ہے۔ عمران نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آدھا دین صفائی ہے، لیکن کراچی گندگی میں ڈوبا ہوا ہے، میئر کراچی جیسا شخص اختیارات کا رونا رو رہا ہے اور خیبرپختونخوا جیسے اختیارات مانگ رہا ہے، وسیم اختر اگر اختیارات مانگتا ہے تو بالکل ٹھیک مانگتا ہے،ہم نے کے پی کے میں تمام اختیارات نچلی سطح پر منتقل کر دیئے ہیں، کراچی کی انتظامیہ سدھر جائے تو حالات خود بخود ٹھیک ہو جائیں گے۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ فلاح و بہبود کے کاموں پر خرچ کرنے والی قوم ہے لیکن سب سے کم ٹیکس دیتی ہے کیونکہ عوام کو پتہ ہے کہ ان کے ٹیکس کے پیسے سے پاناما اور دبئی میں فلیٹس خریدے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمران مت بھولیں کہ بے روز گاری کا بم کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے، اگر قوم کو حکومت پر اعتماد ہو جائے تو ہمیں آئی ایم ایف اور کسی بھی ملک سے بھیک مانگنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ آپ کا سب سے بڑا مسئلہ ایف بی آر کا ہے ، ایف بی آر کو ٹھیک کرنے کےلئے اسے ادارہ بنانا ہوگا، تاجروں کے لیے ایسا ماحول بنایاجائیگا کہ آپ خود ٹیکس دینگے۔
پیپلز پارٹی نے حکومت کیلئے بڑی مشکل کھڑی کردی
لاہور (وقائع نگار) جیالے رہنما قمر زمان کائرہ کہتے ہیں پیپلزپارٹی اتفاق رائے کی تحقیقات کو نہیں مانتی‘حکمرانوں کا جانا ٹھہر گیا ہے۔ خدشہ ہے کہیں منی ٹریل کا ریکارڈ نہ جلادیا جائے۔ ڈان لیکس کے معمالے پر سپریم کورٹ جاو¿ں گا۔ پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمرزمان کائرہ نے ڈان لیکس کے معاملے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ڈان لیکس پر حکومتی رویہ مناسب نہیں۔ پہلے چھ‘سات ماہ اسٹوری لے کر بیٹھے‘پھر کہا کہ اتفاق رائے ہوگیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ میاں نوازشریف کا جانا ٹھہر گیا، پردے ہٹ گئے اگر شریفوں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہوں تو ان کے بھارت میں بھی کاروبارثابت ہو جا ئیں گے، قیامت کی نشانی ہے کہ اتفاق فاﺅنڈری میں مزدوروں کو جلانے والے یوم مئی منارہے ہیں۔اپوزیشن کے بعداب عدلیہ نے بھی کہہ دیا ہے بندہ نمبر دو نواز گو نواز گو ،جہاں جہاں اس خاندان نے کرپشن کی ہے ہر جگہ ریکارڈ جلا دیا جاتاہے۔ میٹرو، اورنج ٹرین کے بعد پانامہ اور ڈان لیکس کے ریکارڈ کو بھی آگ لگنے کا خدشہ ہے، 2013ءمیں طالبان نے پی پی کو دھمکیاں دیں اب 2017ءمیں شہبازشریف وہی دھمکیاں دے رہے ہیں، 4مئی کومینار پاکستان پر ہی احتجاجی کیمپ لگائیں گے ، ہمیں کوئی روک کر دکھائے یہ باتیں پنجاب کے صدر چوہدری قمر زمان کائرہ اورمرکزی سیکرٹری اطلاعات چوہدری منظور احمد نے اندرون لاہور الیاس جاوید بٹ کے ناشتے کی تقریب اور بعد ازاں پریس کلب میں پیپلز لیبر بیورو کے زیر اہتمام یوم مئی کے موقع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔قمر زمان کائرہ نے کہاکہ ڈان لیکس طارق فاطمی نہیں اس سے اوپر کا کام ہے، ٹاپ لیول کے لوگوں کے ایما کے بغیر ایسی چیزیں ہوتی ہیںنہ کی جاتی ہیں، ڈان لیکس اور میمو ایک جیسے کیس ہیں اور ان میں وزیراعظم ہاﺅس ملوث ہے ، پیپلز پارٹی کی قیادت نے مزدور کی زندگی بدلی لیکن آج مزدور تنظیمیں کمزور ترین ہوچکی ہیں۔ چوہدری قمر زمان کائرہ نے کہا کہ تین محکموںسے پہلے وزیراعظم نوازشریف کا خط میڈیا میں پہنچ گیا اس پر تحقیقات ہونی چاہئیں۔ 4مئی کو مینار پاکستان پر پیپلز پارٹی کا کیمپ لگے گا، میاں شہبازشریف کا لگ سکتا ہے تو پیپلز پارٹی کا کیوں نہیں ،ہم تنبیہ کرتے ہیںکہ اگر ہمیںروکا گیا تو ہم ماڈل ٹاﺅن والوںجیسے نرم و نازک نہیں سڑکیں روک کرکیمپ لگاسکتے ہیں،ہم تو پرامن لوگ اور مینار پاکستان سارے پاکستانیوں کا ہے ہم وہاں بیٹھ کر دنیا کوآپ کے وعدے یاد دلائیں گے ، آپ کی ایمانداری پر بات کریں گے جو قصے صوبہ بھر کی سڑکیں، پلازے اور کمرشلائز نظام چیخ چیخ کر بیان کررہے ہیںلیکن جلسہ بلاول بھٹو کی قیادت میں ہی کریں گے، ہم عدلیہ کوابھی بتارہے ہیں کہ میٹرو ، اورنج ٹرین سمیت حکمرانوں کیخلاف کرپشن کے ہر ثبوت کو آگ لگ چکی ہے اس لئے ہمیں خدشہ ہے کہ پانامہ اور ڈان لیکس والے ریکارڈ کو بھی نہ لگ جائے۔ انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی مزدور کی تنظیم تھی اس لئے ہم نے خاص طور پر مزدوروںکا سوچا لیکن حکومت نے پی آئی اے، ریلوے، سٹیل ملز، تعلیم، دانش سکولز اورسستی روٹی اور لوڈ شیڈنگ سمیت کوئی بھی وعدہ پورا نہیں کیا بلکہ ان میں اپنی کرپشن اور نااہلیوںکی داستانیں رقم کیں۔ قمر زمان کائرہ نے کہاکہ ڈان لیکس اور میمو گیٹ ایک جیسے سکینڈل ہیں لیکن ڈان لیکس میں وزیراعظم ہاﺅس ملوث ہے، میمو گیٹ سکینڈل میں تو رجسٹرار سپریم کورٹ بھی تحقیقات کررہے تھے اور سوموٹو بھی لئے جارہے تھے اب ہم دیکھیں گے کہ میمو گیٹ سکینڈل کی طرح عدالتیں کس طرح اس معاملے کو لیتی ہیں، میں اپنی قیادت سے اجازت مانگتا ہوں کہ جس طرح میمو گیٹ میں نوازشریف کالا کوٹ پہن کر عدالت میں پیش ہوتے رہے مجھے بھی عدالت میں ان کیخلاف پیش ہونے کی اجازت دی جائے،میں ذاتی حیثیت میں اس کیس میں فریق بننا چاہتا ہوںکیونکہ سب کیلئے قانون ایک ہی ہونا چاہئے اب حکمرانوںکیلئے الگ قانون اور عام آدمی اور پیپلز پارٹی کیلئے دوسرا قانون نہیں چلے گا، جب اتفاق فاﺅنڈریز کا مال لیکر بحری جہاز آئے تو قانونی عارضی طور پر ختم ہوجائے اورمال اترنے کے بعد دوبارہ نفاذ ہوجائے ایسا ہوگا نہ ہونے دیں گے۔
بھارت کی این ایس جی میں رکنیت, طیب اردگان کا پاکستان بارے بھی بڑا اعلان
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی خبر ایجنسی آئی اے این ایس کا کہنا ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردگان نے مسئلہ کشمیر پر اپنے ملک کے کردار کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ ترک صدر کے دورے کو این ایس جی میں بھارت کی شمولیت کیلئے ترکی کی حمایت کے حوالے سے دیکھا جارہا ہے تاہم انہوں نے بھارت کیلئے رکنیت کی حمایت بھی پاکستان کے ساتھ مشروط کردی ہے۔ ترکی کی جانب سے بھارت کو این ایس جی کا رکن بنانے کی حمایت کی وجہ نئی دہلی کی جانب سے چند گھنٹے قبل ہی جزیرہ قبرص کی ترکی سے وحدت کی مکمل حمایت کے اعلان کا نتیجہ ہے۔