Tag Archives: nawaz shareef.jpg

اصل فیصلہ عدالت نے نہیں این اے 120 نے دیاہے، نواز شریف

 لاہور:  مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نواز شریف کا کہنا ہے کہ اصل فیصلہ عدالت نے نہیں این اے 120 نے دیاہے۔ الحمرا ہال لاہور میں تقریب سے خطاب کے دوران نواز شریف نے کہا کہ حلقہ این اے 120 کا ہر ووٹرمبارک باد کا مستحق ہے، دل چاہتا ہے کہ حلقے کے ہر ووٹر کو گلے سے لگاؤں کیونکہ آپ نے میرا مان رکھا ہے، اصل فیصلہ عدالت نے نہیں دیا بلکہ این اے120 کے ووٹروں نےدیا، انہوں نے انتخاب ہی نہیں جیتا بلکہ وقت کی عدالت میں حق  اور انصاف کی گواہی دی ہے، لندن میں کلثوم نواز کا آپریشن ہورہا تھا اوریہاں الیکشن ہورہا تھا، مریم جہاں جہاں جارہی تھی لوگ ان پر پھول نچھاورکررہے تھے۔ یہی جذبہ سلامت رہا تو ان شاءاللہ مسلم لیگ (ن) 2018 کے الیکشن میں بھی کامیابی ہوگی اور عوام کے ووٹ کا تقدس بحال ہوگا۔سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آج تک کسی حکومت نے اپنے وعدے پورے نہیں کئے، ہم نے وعدہ کیا تھا لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کریں گے اور وہ وعدہ پورا کردیا، آج لوڈشیڈنگ ہچکولے کھارہی ہے، بجلی کے جو کارخانے 20، 20  سال میں لگتے تھے وہ ہم نے 20 ماہ میں لگائے لیکن مجھ پر یکایک نااہلی کی تلوار چلا دی مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لی تو نااہل قرار دیا گیا۔

نیب ریفرنسز؛نوازشریف آج احتساب عدالت میں پیش ہوں گے

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف آج احتساب عدالت میں پیش ہوں گے جہاں ان پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔نواز شریف آج احتساب عدالت میں پیش ہوں گے جہاں ان کے خلاف دائر تین نیب ریفرنسز کی سماعت آج ہوگی اور سابق وزیر اعظم پر فرد جرم عائد کی جائے گی، احتساب ریفرنسز نوازشریف، ان کے بچوں حسن، حسین، مریم نوازاورکیپٹن صفدرعباسی کے خلاف ہیں جب کہ عدالت نے نواز شریف کو ریفرنسز کی نقول بھی فراہم کررکھی ہیں۔نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقعے پر جوڈیشل اکیڈمی  کے باہرسیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔احتساب عدالت کا کنٹرول پاکستان رینجرز نے سنبھال لیاہے،  پولیس ، رینجرز اور ایف سی کے ایک ہزار جوان تعینات ہیں، جب کہ جوڈیشل اکیڈمی آنے والے راستوں کو سیل کردیا گیا  ہے، عمارت کے ارد گرد خاردارتاریں بچھائی گئی ہیں اور جوڈیشل اکیڈمی میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ آج بند ہے، میڈیا نمائندوں کواندرداخل ہونے کے لئے خصوصی پاسزجاری کیے گئے ہیں، احتساب عدالت میں سماعت 9 بجے شروع ہوگی، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر سماعت کریں گے۔مسلم لیگ ن کے رہنما راجہ ظفر الحق اور مائزہ حمید جوڈیشل کمپلیکس پہنچ گئے ہیں تاہم انہیں احاطہ عدالت میں داخل ہونے سے روک دیا گیا جب کہ رینجرز کے بریگیڈئیرکے احکامات پرمیڈیا نمائندگان کو بھی باہر نکال دیاگیا ہے، دوسری جانب رجسٹرار کا کہنا ہے کہ ہم نے میڈیا کو داخلے سے نہیں روکا میڈیا کو اندرجانے کی اجازت ہے۔سیکیورٹی کے پیش نظراحتساب عدالت کے باہر واٹر کینن بھی منگوالیے گئے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمنٹنے کے لیے پولیس اہلکاروں کو آنسو گیس شیل فراہم کردئیے گئے ہیں۔

غلط بنیادوں پر کیا گیا فیصلہ واپس لیا جائے، نوازشریف

 لاہور: سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ اپنے خلاف فیصلے پر عملدرآمد کروانے میں ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کیا مگر ایسے فیصلے پر عمل درآمد کے باوجود تسلیم نہیں کیا جاسکتا لہذاغلط بنیادوں پر غلط اندازمیں کیا گيا یہ فیصلہ واپس لیا جائےجب کہ وزرائےاعظم سے یہ سلوک جاری رہا تو کوئی بھی حادثہ ہوسکتا ہے۔لاہور میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور وکلا کا رشتہ وطن عزیز میں جمہوریت کے استحکام کے حوالے سے خصوصی اہمیت رکھتا ہے، وکلا تحریک سے عوام میں صرف قانون کی حکمرانی کا اعتماد پیدا ہوا، وکلا ہمیشہ قانون کی حکمرانی کے علمبردار رہے ہیں، وکلا پر آج بھی بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے جب کہ میں بھی جمہوریت اور عوام کا مقدمہ بڑی عدالت میں لڑرہا ہوں۔نوازشریف کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی آزادی کے لیے وکلا نے جاندار تحریک چلائی ،سختیاں برداشت کیں اور یہ جدوجہد آئین کی بالا دستی اور انصاف کی حکمرانی کیلیے تھی۔  سب جانتے ہیں کہ میں پاناما پیپرز کے سیکڑوں ناموں میں شامل نہیں اور جب سپریم کورٹ میں پٹیشنز دائرکی گئيں تو عدالت نے انہیں بے معنی قرار دیا، ٹی او آرز کو مسئلہ بنایا گیا تو ہم نے سیاسی جماعتوں پر مشتمل کمیٹی بنائی، انھوں نے سیاسی جماعتوں پر مشتمل کمیٹی میں بھی سرد مہری دکھائی کیونکہ انہیں اس معاملے کو گلیوں اور سڑکوں پر لانا تھا۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک فیصلہ 20 اپریل اور دوسرا 28 جولائی کو سامنے آیا، ان فیصلوں کے بارے میں وکلا مجھ سے بہتر جانتے ہیں، 70 برسوں میں کوئی ایک وزیراعظم بھی آئینی مدت پوری نہیں کرسکا اور کہا جاتا ہے میری کسی سے نہیں بنتی۔  تو کیا مجھ سے پہلے سب کی بنتی تھی، کیا 18 کے 18 وزیر اعظم نواز شریف تھے، وزرائےاعظم سے یہ سلوک جاری رہا تو کوئی حادثہ ہوسکتا ہے اس لیے اس مرض کاعلاج اب ضروری ہے۔  اب ملک کو کسی نئے امتحان میں نہ ڈالا جائے۔

نوازشریف کا کہنا تھا کہ طاقت اور عدالت کے اس گٹھ جوڑ نے ملک کو آمریت کے شکنجے میں جکڑے رکھا، عوام کی رائے کو مسترد کرکے منتخب پارلیمنٹ کو گھر بھیجا گیا، ایسے بھی جج دیکھے جنہوں نے آئین سے روگردانی کی، معاملات پر حکمت عملی کا اختیار عوام کی پارلیمنٹ کے پاس ہونا چاہیے مگر فیصلہ آپ پر چھوڑتا ہوں ،کیا عوام کو اپنا اختیار استعمال کرنےکا موقع ملا جب کہ جدوجہد اور انقلاب کی خواہش کا مقصد عوام کی تقدیر بدلنا ہے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چند سوال ایسے ہیں جن سے عام شہری بھی پریشان ہورہا ہے، کبھی ایسا ہوا ہے کہ واٹس ایپ کال سے تفتیش کرنے والوں کا انتخاب ہوا ہو؟۔ کیا کبھی ایسے الزامات کی تحقیقات کے لیےسپریم کورٹ نے اس طرح جے آئی ٹی بنائی؟۔  کیا کسی بھی پٹیشنر نے دبئی کی کمپنی اور میری تنخواہ پر درخواست دی تھی؟۔  کیا قومی سلامتی اور دہشتگردی کی تفتیش کے سوا خفیہ ایجنسیوں کو ذمے داری دی گئی ؟۔  کیا ہماری 70 سالہ تاریخ میں کبھی کسی ایک مقدمے میں 4 فیصلے سامنے آئے؟۔  کیا کبھی وہ جج صاحبان دوبارہ حتمی فیصلے والی بنچ میں شامل ہوئے جو پہلے فیصلہ دے چکی ہو؟۔  کیا ان جج صاحبان کو دیکھے بغیر جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر فیصلے کا حق تھا؟ کیا نیب کوقواعد و ضوابط سے ہٹ کر کام کی عدالتی ہدایت دی جاسکتی ہے؟۔ اور کیا یہ معاملہ عدلیہ کی آزادی کے اصول کے مطابق ہے۔

نواز شریف کا وکلاءسے خطاب، قائداعظم بارے ایسی بات کہہ دی کہ جان کر آپ بھی ہکا بکا رہ جائینگے

لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ میں کئی سالوں سے عوام کی بڑی عدالت میں پاکستان اور جمہوریت کا مقدمہ لڑ رہا ہوں۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر آج قائداعظم زندہ ہوتے تو وہ کس قبیلے میں کھڑے ہوتے۔

 مسلم لیگ (ن) کے زیر اہتمام وکلاءکنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ بانی پاکستان قائداعظم بھی ایک وکیل تھے جنہوں نے الگ ملک کی جدوجہد کی۔ آج بھی وکلاءپر بھارتی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ علامہ اقبال کی فکر اور قائداعظم کے کردار کی روشنی میں جمہوریت کے استحکام اور آئین کی حکمرانی کیلئے کردار ادا کریں۔

 انہوں نے کہا کہ تلخ حقیقت یہ ہے کہ آمریت کو جواز دینے والوں میں چند کا وکلاءسے تعلق ہے اور آج بھی ایسی آوازیں سنائی دیں گی جو جمہوریت کی بات کرنے والوں کے خلاف ہیں۔ معیار صرف ایک ہونا چاہئے اور سوچنے کی بات بھی ہے، کہ اگر آج قائداعظم زندہ ہوتے تو کس قبیلے میں کھڑے ہوتے۔

وزیر اعظم کی تبدیلی بارے خبر نے تہلکہ مچا دیا

اسلام آباد (آن لائن) وزیراعظم کی تبدیلی سے متعلق افواہوں کے بعد مسلم لیگ ن کے نئے رہنماﺅں نے مریم نواز کے گرد چکر لگانا شروع کردیئے ہیں جبکہ سینئر رہنماﺅں نے کنارہ کشی اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ تیار ہونے کے ساتھ ہی لیگی قیادت نے ناگہانی صورتحال میں محدود مدت کیلئے نیا وزیراعظم بنانے کا عندیہ دیا تو اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے نئے اور ۔ تابعدار گروپ نے وزیرا عظم محمد نواز شریف سے نظریں چرا کر مستقبل کی امید مریم نواز کے گرد چکر لگانا شروع کردیئے ہیں معلومات کے مطابق مریم نواز کو بھی معلوم ہے کہ پارٹی قیادت کا فریضہ ان کے پاس آیا تو سینئر رہنماءان سے الگ ہوجائیں گے مسلم لیگ (ن) کے انتہائی معتبر ذرائع کا بھی کہنا ہے کہ نواز شریف کو اگر نااہل قرار دیا جاتا ہے تو پھر زور دار فارورڈ بلاک بنے گا جس میں 56 سے زائد ایم این ایز اس میں شامل ہوں گے۔

وزیر اعظم کی پھر جے آئی ٹی طلبی ،تہلکہ خیز خبر

اسلام آباد (اپنے رپورٹر سے) جے آئی ٹی میں وزیراعظم کی 3 گھنٹے پیشی کے بعد آئندہ ایک پیشی کا مزید امکان ہوسکتا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی میں آئندہ وزیراعظم کی مزید ایک پیشی کا امکان ہے جو کہ عید کے بعد ہوگی۔ ذرائع کے مطابق شہبازشریف اور کیپٹن صفدر‘ رحمان ملک کی طلبی کے بعد اسحاق ڈار اور مریم نواز کی پیشی کا امکان ہے۔ ان تمام رہنماﺅں کی پیشی کے بعد وزیراعظم کو ایک پیشی پر مزید طلب کرنے کا امکان۔ جے آئی ٹی تمام بیانات پر حتمی فیصلہ کیلئے وزیراعظم سے بات کرسکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق عید کے بعد پیشی ہوسکتی ہے تاہم یہ فیصلہ جے آئی ٹی تمام بیان قلمبند کرنے کے بعد کرے گی۔

جے آئی ٹی کے سامنے وزیر اعظم کو بھی انتظار کر ایا جائیگا؟

اسلام آباد (آن لائن) پانامہ کیس کی جوائنٹ انوسٹیگیشن ٹیم (جے آئی ٹی ) کے سربراہ واجدضےاءنے وزیر اعظم کو انتظار کرانے سے متعلق سوال پر خاموشی اختیار کرلی جبکہ اسحاق ڈار اور مریم کے سوال پر نوکمنٹس نوکمنٹس کہتے ہوئے چلتے بنے جے آئی ٹی کے سربراہ سپریم کورٹ سے باہر نکلے تو عدالت کے احاطے میں صحافی نے سوال کیا کہ اتنی زیادہ سیکیورٹی آپ کس سے ڈر رہے ہیں انہوںنے جواب دیا نوکمنٹس پھر پوچھا کیا آپ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو طلب کررہے ہیں کیا آپ وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز کو بھی طلب کررہے ہیں تو انہوںنے جواباً کہا کہ نوکمنٹس نوکمنٹس صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ وزیر اعظم نواز شریف کو بھی گھنٹوں پر محےط انتظار کرائیں گے تو اس سوال پر جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضےا ءنے خاموشی اختیار کرلی۔