Tag Archives: trump

پاکستان نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا: ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمارے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔امریکی چینل فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کی قربانیوں کے اعتراف کے بجائے تنقید کی بوچھاڑ کر دی۔القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کی منصوبہ بندی کرنے والے نیوی کے ریٹائرڈ ایڈمرل ولیم میک ریون سے متعلق سوال پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ ہیلری کلنٹن اور اوباما کے حمایتی تھے۔امریکی صدر نے کہا کیا یہ اچھا نہیں ہوتا کہ اگر ہم اسامہ بن لادن کو اس سے بہت پہلے پکڑ لیتے۔پاکستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم پاکستان کو سالانہ ایک ارب 30 کروڑ ڈالر سے زیادہ دیتے تھے۔ٹرمپ نے الزام عائد کیا کہ ہم پاکستان کو سپورٹ کر رہے تھے اور اسامہ بن لادن وہاں ملٹری اکیڈمی کے قریب آرام سے رہائش پریز تھا۔امریکی صدر نے مزید کہا کہ پاکستان میں ہر کوئی اسامہ بن لادن کے بارے میں جانتا تھا لیکن انہوں نے ہمیں اس حوالے سے آگاہ نہیں کیا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں نے یہ امداد بند کی کیونکہ پاکستان نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا۔

خیال رہے کہ امریکی نیوی سیلز کے اہلکاروں نے 2 مئی 2011 کو پاکستان کے علاقے ایبٹ آباد میں ایک کمپاؤنڈ پر آپریشن کر کے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا تھا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی دفاعی بجٹ کی منظوری دے دی

 واشنگٹن(ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگلے مالی سال کے لیے 716 ارب ڈالر کے ریکارڈ دفاعی بجٹ کی دستاویز پر دستخط کر دیئے ہیں۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگلے مالی سال کے لیے 7 سو 16 ارب ڈالر کے ریکارڈ دفاعی بجٹ کی دستاویز پر دستخط کر دیئے ہیں۔ امریکی صدر نے اس بجٹ کو جدید امریکی تاریخ کی اہم ترین سرمایہ کاری قرار دی ہے۔ امریکی سینیٹ نے رواں ماہ کے پہلے ہفتے میں دفاعی بجٹ کی منظوری دی تھی۔امریکی دفاعی بجٹ محض دفاعی ضروریات کو پورا نہیں کرتا بلکہ خطے کی اہم دفاعی پالیسیوں کا آئینہ دار بھی ہوتا ہے۔ رواں برس روایتی دفاعی بجٹ میں کافی تبدیلیاں کی گئی ہیں جس کی وجہ سے دفاعی بجٹ کو ’نیشنل ڈیفنس آتھورائزیشن ایکٹ کے نام سے بل کی صورت میں سینیٹ میں پیش کیا گیا تھا۔ یہ بل 10 کے مقابلے میں 87 ووٹوں سے منظور کر لیا گیا تھا۔اس بار دفاعی بجٹ میں امریکا نے پاکستان کے لیے فوجی امداد کی مد میں مختص رقم 75 کروڑ ڈالر میں کمی کرتے ہوئے 15 کروڑ ڈالر کر دی ہے جب کہ دفاعی پالیسیوں میں امریکا کا بھارت کی جانب جھکاؤ واضع نظر آ رہا ہے۔دفاعی بجٹ میں امریکی فوج کے پرانے ٹینکوں، جنگی طیاروں اور پرانے بحری جہازوں کی جگہ زیادہ جدید ماڈلز کی تیاری کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ امریکی فوجیوں کی تنخواہوں میں 2.6 فیصد اضافے کے علاوہ فوجی دستوں میں اضافے کے لیے 15 ہزار 6 سو نئے فوجیوں کو شامل کیا جائے گا۔

بیت المقدس کے معاملہ پر عبرتناک شکست کے بعد ٹرمپ نے توپوں کا رخ پاکستان کی طرف کر لیا

واشنگٹن(ویب ڈیسک) صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ پاکستان امریکی رہنماو¿ں کو بے وقوف سمجھتا ہے اور امریکا نے بھی پاکستان کی مدد کرکے بے وقوفی کی۔سماجی رابطے کی ویب ٹویٹر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان پر الزامات لگاتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا نے گزشتہ 15 سال میں پاکستان کو 33 ارب ڈالر امداد دے کر بہت بڑی بے وقوفی کی، امداد وصول کرنے کے باوجود بھی پاکستان نے امریکا کے ساتھ جھوٹ بولا۔امریکی صدر نے کہا کہ پاکستان امریکی رہنماو¿ں کو بے وقوف سمجھتا ہے اور ان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے جنہیں ہم افغانستان میں تلاش کررہے ہیں۔

پاکستان دہشتگردوں کیخلاف فیصلہ کن کاروائی کرے:ٹرمپ

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ نے نئی نیشنل سکیورٹی پالیسی کا اعلان کر دیا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے سکیورٹی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو دہشتگردی کیخلاف ہماری مدد کرنا ہو گی، پاکستان کو بتا دیا کہ دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن کارروائی کرنا ہو گی، پاکستان کو کروڑوں ڈالر امداد سالانہ دینے ہیں۔ امریکہ میں لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن داخل ہوتے ہیں، ماضی کی غلطیوں کو مسترد کر دیا ہے، ہماری پالیسی امریکہ پہلے کی بنیاد پر ہے۔ ہم نے دہشتگردوں کے امریکہ میں داخلے کو مشکل بنا دیا ہے، ایران پر دہشتگردی کی حمایت پر پابندیاں لگائیں، داعش کو شکست دیدی ہے، عراق میں داعش کے قبضہ سے 100 فیصد علاقے واپس لے لئے، دنیا بھر میں داعش کا تعاقب کریں گے۔ اب امریکہ دوبارہ دنیا کی راہبری کرے گا۔ امریکی صدر نے کہا کہ ہم کسی پر اپنا طرز زندگی تھوپنا نہیں چاہتے۔ ٹرمپ نے امریکہ کو درپیش شدید عالمی خطرات کی نشاندہی سے متعلق اپنی حکمتِ عملی کا اعلان کیا ہے، جس میں قومی ترجیحات کا ایک واضح خاکہ پیش کیا گیا ہے۔اپنے خطاب میں پیر کے روز ٹرمپ نے حکمتِ عملی کی حامل اس دستاویز کی رونمائی کی، ایسے میں جب کہ ا±ن کی انتظامیہ کو عہدہ سنبھالے تقریباً 11 ماہ گزرے ہیں۔ پ±رتشدد انتہا پسندی اور اسلامی قدامت پسندی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے، ا±نھوں نے کہا کہ سماجی میڈیا کے استعمال پر ”خصوصی نظر رکھی جائے گی“۔جنوبی ایشیا کا ذکر کرتے ہوئے، ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ توقع کرتا ہے کہ ”پاکستان ا±ن دہشت گردوں کا قلع قمع کرے گا جو اس کے علاقے سے دہشت گردی میں ملوث ہوتے ہیں“۔ بقول ا±ن کے، ”اپنی کوششیں بڑھا کر وہ ہماری مدد کر سکتے ہیں“۔’سب سے پہلے امریکہ‘ کے اپنے نعرے کے حوالے سے صدر ٹرمپ نے کہا کہ خوش حالی کے حصول کے لیے قومی سلامتی کو داو¿ پہ نہیں لگایا جا سکتا۔ ا±نھوں نے کہا کہ ”جو قوم معاشی سکیورٹی کے لیے قومی سکیورٹی کو قربان کرتی ہے، وہ بالآخر دونوں سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہے“۔ ا±نھوں نے ملکی زیریں ڈھانچے کی از سرِ نو تعمیر کو ترجیح دینے کا اعلان کیا۔ انتظامیہ کے اعلیٰ اہل کاروں کے مطابق، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی نئی قومی سلامتی حکمتِ عملی کے ذریعے ملک کو ایک ”واضح اور قابل ِ مواخذہ لائحہ¿ عمل“ میسر آئے گا، جس سے انتہائی خطرناک اور تواتر کی بنیاد پر درپیش خدشات کا انسداد ممکن ہوگا۔ انتظامیہ کے سینئر حکام نے کہا ہے کہ ماضی کی حکمتِ عملیوں کے برعکس، اس دستاویز میں ملک کو درپیش خطرات اور چیلنجوں کا ”واضح احاطہ پیش کیا گیا ہے“۔ جس میں امریکی مفادات کی ترجیح طے کی گئی ہے، جو ”سب سے پہلے امریکہ“ کے صدر کی پالیسی کی غماز ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ فوج کی قوت بڑھانے کی کوشش کرے گا، روس اور چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کا سامنا ہے۔ افغانستان میں فوجی انخلا کی مصنوعی ڈیڈ لائن کے پابند نہیں ہیں۔ امیر ممالک کو اپنے تحفظ کی امریکہ کو قیمت ادا کرنا ہو گی۔

ٹرمپ نے بڑا منصوبہ تیار کر لیا

واشنگٹن(ویب ڈیسک )امریکی صدر ٹرمپ اپنے انوکھے بیانات کی وجہ سے دنیا میں خاص شہر رکھتے ہیں نے امریکی ادارے ناسا کو امریکی شہریوں کو دہشت گرد حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے چاند پر منتقل کرنے کا منصوبہ بنانے کے احکامات دیئے ہیں جبکہ انہوں نے کانگرس سے کہا ہے کہ وہ امریکی امیگریشن پالیسی میں خاندان کی بنیاد پر سلسلہ وار امیگریشن کے نظام کو ختم کردے -نیویارک مین ہٹن پائپ بم دھماکے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رد عمل میں کہا کہ مین ہٹن پائپ بم دھماکے کے بعد فوری ضرورت ہے کہ کانگریس امیگریشن قوانین کی خامیوں کو دور کرے۔پائپ بم دھماکہ امیگریشن قوانین میں جلد اصلاحات کی اہمیت ثابت کرتا ہے،کانگریس خاندان کی بنیاد پر سلسلہ وار امیگریشن کا نظام ختم کرے۔صدر ٹرمپ نے ناسا کو امریکی شہریوں کو چاند پر منتقل کرنے کے منصوبے پر کام کرنے کا حکم بھی دیا۔

ٹرمپ کا اہم اعلان ،پاکستان سمیت دنیا بھر کے ممالک کا احتجاج

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا نیا دارلحکومت تسلیم کرلیا ہے اور انہوں نے امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔واشنگٹن میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل میں موجود امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کی کوششیں تیز کی جائیں ، مقبوضہ بیت المقدس کامیاب جمہورتوں کا دل ہے اور وہاں پر اسرائیلی پارلیمنٹ موجود ہے۔ یروشلم میں تمام مذاہب کے لوگ بہتر زندگی گزار سکتے ہیں۔اس وقت دنیا کو نفرت کی نہیں بردباری کی ضرورت ہے ، تمام مذہب اقوام کو باہمی احترام کی بنیاد پر ا?گے بڑھنا ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کچھ امریکی صدور نےکہا کہ ان میں سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنےکی ہمت نہیں لیکن مقبوضہ بیت المقدس کو دارالحکومت تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے۔مشرق وسطیٰ کا مستقبل روشن اور شاندار ہے اورمیں یقین دلاتا ہوں کہ علاقے میں امن وسلامتی کے لیے کاوشیں جاری رہیں گی۔دوسری جانب پاکستان،سعودی عرب، فلسطین، اردن، مراکش،ترکی، مصر اور عرب لیگ کے علاوہ یورپی یونین اور امریکی محکمہ خارجہ کے کئی عہدیداروں نے سفارتخانے کو مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کی مخالفت کی تھی جبکہ واضح رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردگان نے امریکہ کو خبردار کرتے ہوئے بیت المقدس کو سرخ لکیر قرار دیتے ہوئے اسے عبور نہ کرنے کا پیغام دیا تھا جبکہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی منقطع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ امن کیلئے مسلمانوں یہودیوں اور عیسائیوں کو متحد ہونا پڑے گا۔ وزیر اعظم ہاﺅس کی جانب سے جاری بیان میں کہا تھا کہ امریکہ کی جانب سے اس طرح کے اقدام سے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہو گی۔ بیت المقدس کے حوالے سے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی سفارتخانے کی منتقلی کا فیصلہ مقدس شہر القدس الشریف کی قانونی اور تاریخی حیثیت کو تبدیل کر دے گا۔ امریکہ کے اعلی حکام کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ یکطرفہ طور پر یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کی جبکہ سعودی عرب کے بادشاہ سمیت دیگر ہنماﺅں نے انھیں متنبہ کیا ہے کہ اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ اس سے پہلے امریکی صدر نے گزشتہ دنوں متعدد علاقائی رہنماﺅں کو فون کر کے بتایا کہ وہ اسرائیل میں امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔سعودی عرب کے شاہ سلمان نے امریکی رہنما کو بتایا کہ ایسا کوئی بھی اقدام دنیا بھر کے مسلمانوں کو اشتعال دلا سکتا ہے۔سعودی میڈیا رپورٹس کے مطابق شاہ سلمان نے ڈونلڈ ٹرمپ کو بتایا کہ اسرائیل میں امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے یا یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے دنیا بھر کے مسلمانوں میں اشتعال پیدا ہو سکتا ہے۔فلسطین کے صدر محمود عباس نے اس حوالے سے متنبہ کرتے ہوئے کہا ایسے فیصلے کے نتائج نہ صرف خطے بلکہ دنیا کے امن، سلامتی اور استحکام کیلئے سنگین ہو سکتے ہیں۔اردن کے شاہ عبد اللہ نے کہا یہ فیصلہ امن عمل کو دوبارہ شروع کرنے کی کوششوں کو کمزور کرے گا اور مسلمانوں کو اشتعال دلائے گا۔مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ علاقے کی صورتِ حال کو پیچیدہ نہ کریں۔فرانسیسی صدر امینوئیل میکروں نے ڈونلڈ ٹرمپ سے کہا کہ انھیں فکر ہے کہ بیت المقدس کی حیثیت پر کوئی بھی فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے بنیادی ڈھانچے میں ہونا چاہیے۔عرب اتحاد کے سربراہ احمد ابول غیث نے متنبہ کیا ‘یہ ایک خطرناک قدم ہے جس کے بالواسطہ اثرات ہوں گے۔سعودی عرب نے کہا ‘اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازع میں تاخیری تصفیہ سے پہلے ایسا قدم امن کے قیام کے عمل کو بری طرح متاثر کرے گا۔ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل میں ا مریکی سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل اور اسے اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کے مجوزہ منصوبے کو عالمی سطح پر سخت تنقید کا سامناہے ،عالمی برادری کا کہنا ہے کہ امریکی اقدام خطرناک اور خطے میں کشیدگی کوہوادینے کاباعث بن سکتاہے ۔چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے بیجنگ میں معمول کی پریس بریفنگ میں کہاکہ ہمیں کشیدگی میں ممکنہ اضافے سے متعلق خدشات لاحق ہیں ،تمام متعلقہ فریقین کوعلاقائی امن اورسلامتی کوذہن میں رکھناچاہئے ،الفاظ اوراقدامات کی صورت میں احتیاط سے کام لیناچاہئے اورفلسطین کے معاملے کے حل کیلئے رکھی جانے والی بنیادپراثراندازہونے سے بچناچاہئے اورخطے میں نیامحاذکھولنے سے گریزکرناچاہئے۔ برطانیہ کا کہنا ہے کہ امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کے منصوبے پر اسے تشویش لاحق ہے ، وزیرخارجہ بورس جونسن نے بدھ کے روز برسلزمیں نیٹواجلاس میں شرکت کیلئے آمدکے موقع پرکہاکہ ہم ان اطلاعات جوہم نے سنی ہیں کوتشویش کے طورپردیکھتے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ بیت المقدس کوباالآخراسرائیل اورفلسطینیوں کے درمیان مسئلے کے مذاکرات کے ذریعے حتمی حل کاحصہ ہوناچاہئے ۔برطانیہ کی جانب سے انتباہ ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے پریورپی یونین کی چیف سفارتکارفیڈریکارموغرینی کی جانب سے سخت تنقیدکے بعدسامنے آیاہے ،جنہوںنے کسی بھی ایسے اقدام سے متعلق خبردارکیاتھاجوکہ کسی بھی ممکنہ امن عمل کونقصان پہنچاسکتاہو۔ جونسن کاکہناتھاکہ برطانیہ کااپناسفارتخانہ منتقل کرنے کاکوئی منصوبہ نہیں ہے۔ترک حکومت نے بھی کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے متوقع طورپر مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے اقدام سے مشرق وسطیٰ میں چنگاری بھرکنے کے خطرات پیداہوسکتے ہیں اوریہ انتہائی تباہ کن ثابت ہوگا، ترک نائب وزیراعظم اورحکومتی ترجمان باکربوزداگ نے ٹوئیٹرپرلکھاکہ تسلیم کرنے سے خطہ اوردنیاآگ کی لپیٹ میں آجائے گی اورکوئی نہیں جانتاکہ یہ کب بجھے گی۔ان کاکہناتھاکہ یہ اقدام ایک بڑاتباہ کن ہوگا،جس سے تباہی ،بدامنی اورفسادات پھوٹیں گے۔ شامی حکومت نے بھی بدھ کے روزامریکی صدرڈونلڈٹرمپ کے منصوبے کی مذمت کی ہے۔ حماس کے سربراہ اسرائیل ہانیہ نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے اپنا سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے اور شہر کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اقدام خطرناک ہے جو ہر ایک ریڈ لائن کو پار کر گیا۔

ٹرمپ کا ایف بی آئی پر ہیلری کے کیسز کی تفتیش جانبدار ایجنٹ سے کرانیکا الزام

واشنگٹن(این این آئی ) امریکی صدر اپنے ہی خفیہ ادارے پر برس پڑے، سابق ڈائریکٹر جیمز کومے پر ہیلری کے کیسز کی تحقیقات جانبدار ایجنٹ سے کرانے کا الزام، مائیکل فیلن کو عہدے سے ہٹانے کی وجہ بھی بتا دی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ہی خفیہ ادارے ایف بی آئی کی ساکھ پر سوالات اٹھا دیئے۔ ٹویٹر پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ جیمز کومے کے دور میں ایف بی آئی کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا، ہیلری کے کیسز کی تحقیقات ایک جانبدار ایجنٹ سے کروائی گئی۔مائیکل فیلن سے متعلق بیان پر بھی امریکی صدر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مائیکل فیلن نے روسی حکام سے ملاقات سے متعلق ایف بی آئی کے سامنے جھوٹ بولنے کا اقرار کیا تھا جس کے بعد ٹرمپ نے ٹویٹ کیا کہ انہوں نے اسی بات پر مائیکل فیلن کو عہدے سے ہٹایا تھا۔

امریکی ویزہ شرائط مزید سخت ،جہا ز میں سوار ہونے سے قبل ایک نیا امتحان

امریکہ(ویب ڈسک) ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے غیر ملکیوں بالخصوص مسلمانوں پر امریکا میں داخلہ سخت کر دیا ہے۔ اگرچہ عدالتوں نے کئی ملکوں کے شہریوں پر مکمل پابندی کا حکم نامہ رد کیا لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے ویزہ شرائط سخت کر دیں۔اسی سلسلے میں تازہ ترین اقدام ائیرپورٹس پر مسافروں کے انٹرویو کا ہے۔امریکی حکام نے دنیا بھر کی ایئرلائنز کو آگاہ کر دیا ہےکہ مسافروں کے چیک ان سے پہلے سیکیورٹی انٹریو لیے جائیں گے ، یعنی ویزہ ٹکٹ لینے کے بعد بھی امریکا جانےکا خواب ادھورا رہ سکتا ہے جب کہ مسافروں کو جلدی ائیرپورٹس پہنچ کر طویل انتظار کی پریشانی بھی اٹھانی ہوگی۔حکام کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد دہشت گردی کے امکانات کو کم کرنا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ امریکا کے لیےغیر امیگرنٹ بشمول ایچ1 بی اور ایل1 ویزاکا اجرا بھی سخت کردیا گیا۔ ایچ1بی ویزا کےتحت امریکی کمپنیاں غیرملکیوں کو ملازمت فراہم کرتی ہیں، تاہم اب ویزہ کی درخواست اور معیاد میں توسیع کے لیے بھی درخواست گزار کو خود کو اہل ثابت کرنا ہوگا۔امریکا میں گزشتہ روز پناہ گزینوں کے داخلے سے متعلق نئے حکم نامے کا بھی اطلاق ہو گیا۔ نئے حکم نامے کے تحت شمالی کوریا اور دس مسلم ملکوں کے پناہ گزینوں کی درخواستوں پر 90روز کے اضافی نظر ثانی کی نئی رکاوٹ کھڑی کردی گئی۔

سوشل میڈیا کے بغیرصدر نہیں بن سکتا تھا، ڈونلڈ ٹرمپ

صدر ٹرمپ نے حال ہی میں ایک امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ان کی جیت کا سہرا سوشل میڈیا کے سرجاتا ہے جس کے بغیر ان کا امریکا کا صدر بننا بہت مشکل تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ خود سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں جہاں پیغامات لکھنا ایسا ہی ہے جیسے ٹائپ رائٹر پر لکھنا، ا?ج کل ہرکوئی سوشل میڈیا استعمال کرتا ہے جس کے ذریعے پیغام براہ راست پوری دنیا تک پہنچ جاتا ہے۔امریکی صدر نے کہا کہ مجھے کچھ بھی کہنا ہوتا ہے وہ سوشل میڈیا کے ذریعے ہی کہہ دیتا ہوں اور براہ راست پیغام بھیجنے سے غیر شفاف میڈیا کوریج سے بچ جاتاہوں، اس کے علاوہ کوئی میرے بارے میں کچھ بھی کہتا ہے میں اس کا فوراً جواب دے دیتا ہوں، موجودہ دور میں سوشل میڈیا پیغام رسانی کا بہت زبردست پلیٹ فارم ہے۔

غیر ملکیوں کی بحفاظت بازیابی، امریکی صدر کی پاکستان کی تعریف

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دہشتگردوں کے قبضے سے 5 غیر ملکیوں کو چھڑانے پر پاک فوج اور حکومتِ پاکستان کی تعریف کی ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ غیر ملکیوں کی بازیابی پاک امریکا تعلقات کیلئے مثبت لمحہ ہے۔خیال رہے کہ پاک فوج نے کرم ایجنسی کے علاقے میں ایک کامیاب کارروائی کے دوران 5 غیر ملکی مغویوں کو بازیاب کروا لیا ہے جن میں ایک کینیڈین شہری، اس کی امریکی بیوی اور تین بچے شامل ہیں۔ ان افراد کو 2012ء میں افغانستان میں اغوا کیا گیا تھا۔ وائت ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اغوا ہونے والے یہ افراد جوشوا بوئل اور ان کی بیوی کیٹلن کولمین تھیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ غیر ملکیوں کی بازیابی پر پاکستانی حکومت کی معاونت اس بات کا اشارہ ہے کہ پاکستان خطے میں سیکیورٹی صورتحال کی بہتری کیلئے امریکی خواہشات کی قدر کرتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اس طرح کی معاونت اور ٹیم ورک مزید مغویوں کی بازیابی اور مستقبل میں انسداد دہشتگردی کیلئے مشترکہ آپریشنز کیلئے مددگار ثابت ہو گی۔

امریکا کا پاکستان پر سخت پابندیاں عائد کرنے پر غور، برطانوی اخبار

 واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت پاکستان کو حاصل اتحادی کی حیثیت ختم کرنے پر غور کررہی ہے۔برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کا اتحادی کا درجہ ختم کرنے سمیت اس کے خلاف دیگر سخت اقدامات پر غور کررہی ہے۔ امریکا کا الزام ہے کہ پاکستان میں مبینہ طور پر 20 دہشت گرد تنظیمیں سرگرم ہیں جن کے خلاف موثر کارروائی کی ضرورت ہے۔فنانشل ٹائمز کے مطابق امریکا کی نئی افپاک پالیسی سے واقف ذرائع نے بتایا کہ ٹرمپ حکومت پہلے ہی پاکستان کی 25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی فوجی امداد روک چکی ہے اور اب دیگر اقدامات پر غور کررہی ہے جن میں سویلین امداد میں کٹوتی، پاکستان پر یکطرفہ طور پر ڈرون حملے کرنا اور خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے بعض افسران پر سفری پابندیاں عائد کرنے جیسے سخت اقدامات شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت پاکستان کا غیرنیٹو اتحادی کا درجہ ختم اور اسے دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والا ملک بھی قرار دے سکتی ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان کو نہ صرف ہتھیار فروخت کرنے پر پابندی ہوسکتی ہے، بلکہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک سے اربوں ڈالر کے قرضے لینے اور عالمی مالیاتی مراکز تک رسائی میں بھی مشکلات پیش آسکتی ہیں۔واضح رہے کہ امریکا اور پاکستان کے تعلقات اس وقت کافی کشیدہ ہیں جس کا اندازہ اس بات سے ہوسکتا ہے کہ ٹرمپ کی تنقید کے بعد اسلام آباد حکومت نے احتجاجاً گزشتہ ماہ امریکی دفتر خارجہ کی جنوبی ایشیا پالیسی کی سربراہ ایلس ویلس کو پاکستان آنے سے روک دیا تھا، تاہم ایلس ویلس نے رواں ہفتے امریکا میں پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری سے ملاقاتیں کیں اور امریکی حکام کے مطابق دونوں سفارتکار مستقل رابطے میں ہیں۔یاد رہے کہ پچھلے ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے متعلق نئی پالیسی متعارف کراتے ہوئے پاکستان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ٹرمپ کی پاکستان مخالف پالیسی کی اصل حقیقت کیا ہے ؟سنسنی خیز انکشافات

اسلام آباد (ویب ڈیسک) امریکہ کی پاکستان مخالف پالیسی پرپاکستان کی جانب جہاں شدید رد عمل میں دیکھنے میں آرہا ہے وہاں حکومتی شخصیات حالات کے اس نہج پر پہنچنے پر سابقہ حکومت کو بھی تنقید کانشانہ بنا رہی ہیں۔وزیر خارجہ خواجہ آصف نے سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کے دور حکومت میں امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر حسین حقانی کو ’قابو‘ میں رکھیں۔انہوں نے حسین حقانی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جنوبی ایشیا سے متعلق اعلان کردہ نئی پالیسی کو تیار کرنے کا بھی الزام لگایا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئےخواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’آصف زرداری حکومت پر تنقید کرنے کے بجائے حسین حقانی کو قابو میں رکھیں، جو ڈونلڈ ٹرمپ کی اعلان کردہ امریکی پالیسی تیار کرنے کا کریڈٹ لے رہے ہیں۔واضح رہے کہ 2008 سے 2011 تک امریکا میں پاکستانی سفیر کے طور پر تعینات رہنے والے حسین حقانی سے پیپلز پارٹی نے، ان کے ’واشنگٹن پوسٹ‘ میں لکھے گئے مضمون کے بعد لاتعلقی کا اظہار کردیا تھا۔حسین حقانی نے اپنے مضمون میں دعویٰ کیا تھا کہ اوباما انتظامیہ سے ان کے ‘روابطکی وجہ سے ہی امریکا القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کو نشانہ بنانے اور ہلاک کرنے میں کامیاب ہوا۔