Tag Archives: sindh assembly

سندھ اسمبلی کی سیڑھیوں پر چوڑیاں ،دلچسپ خبر

کراچی (این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے ارکان نے پیر کو لوڈشیڈنگ پر قابو نہ پانے پراحتجاج کرتے ہوئے وزیراعلی اور صوبائی وزرا کے لئے سیڑھیوں پر چوڑیاں رکھ دیں۔ خرم شیرزمان نے کہا ہے کہ، حکمرانوں کی نااہلی کی سزا صوبے کے عوام بھگت رہے ہیں۔ آٹھ سے اٹھارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے اور حکمران چین کی بانسری بجا رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر خرم شیرزمان اور ڈاکٹر سیما ضیا نے سندھ اسمبلی کی سیڑھیوں پر لوڈشیڈنگ پر قابو نہ پانے پر سندھ حکومت کے خلاف انوکھا احتجاج کیا اور سیڑھیوں پر وزیراعلی سندھ، صوبائی وزرا اور حکومتی ارکان کے لئے چوڑیاں رکھ دی۔اس موقع پر خرم شیر زمان نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں سندھ کا مقدمہ نہ لڑنے پر وزیراعلی سندھ یہ چوڑیاں پہن لیں سندھ حکومت نے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے کوئی موثر اقدامات نہیں اٹھائے اور نہ ہی وفاقی حکومت کے خلاف کوئی ٹھوس احتجاج کیا۔

”نیب آرڈیننس ختم “مقتدر حلقوں میں کھلبلی

کراچی (اے پی پی) سندھ اسمبلی نے سندھ احتساب بل کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔ نیا قانون سندھ احتساب ایکٹ کہلائے گا۔ اپوزیشن ارکان نے بل کی مخالفت کی اور بل کی منظوری کے دوران اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ اس بل کی منظوری کے بعد صوبے میں احتساب ایجنسی قائم کی جائے گی، احتساب کمیشن بنایا جائے گا اور صوبے میں احتساب عدالتیں بھی قائم کی جائیں گی ۔ اس ایکٹ کی منظوری کے بعد قومی احتساب بیورو ( نیب ) یا کوئی دوسرا ادارہ سندھ میں ہونے والی مالیاتی کرپشن یا جرائم کے خلاف کارروائی نہیں کر سکے گا ۔ اس طرح صوبے میں قومی احتساب آرڈی ننس 1999ءغیر موثر ہو جائے گا ۔ اس ایکٹ کے تحت سندھ انکوائریز اینڈ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو ختم کر دیا جائے گا اور اس حوالے سندھ انکوائریز اینڈ اینٹی کرپشن ایکٹ 1991 ءبھی منسوخ کر دیا جائے گا ۔ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ یہ تمام مقدمات ، اسٹاف اور اثاثہ جات سندھ احتساب ایجنسی کو منتقل ہو جائیں گے ۔ احتساب ایجنسی کرپشن اور بدعنوانی کے اقدامات کے خلاف شکایات اور الزامات وصول کرے گی اور ان کی تحقیقات کرے گی ۔ سندھ احتساب کمیشن 5 ارکان پر مشتمل ہو گا ، جن میں احتساب ایجنسی کا چیئرمین ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ ، احتساب ایجنسی پراسیکیوٹر جنرل ، ڈائریکٹر جنرل اور ڈائریکٹر انویسٹی گیشن شامل ہوں گے ۔ احتساب کمیشن کرپشن کے مقدمات پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لے گا اور اس حوالے سے احتساب ایجنسی کو اپنی رائے اور سفارشات پیش کرے گا ۔ احتساب کمیشن کرپشن کے عوامل کی نشاندہی کرے گا اور ان کے خاتمے کے لےے حکومت سندھ کو سفارشات پیش کرے گا ۔ چیئرمین کی عدم موجودگی میں ڈائریکٹر جنرل کمیشن کے چیئرمین کے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ کمیشن کے فیصلے اکثریت کی بنیاد پر ہوں گے ۔ احتساب ایجنسی کی نگرانی احتساب کمیشن کا چیئرمین کرے گا جبکہ احتساب ایجنسی کے انتظامی اختیارات ڈائریکٹر جنرل کے پاس ہوں گے ۔ احتساب کمیشن کے چیئرمین کے لےے پاکستان کا شہری اور سندھ کے ڈومیسائل کا حامل ہونا ضروری ہے ۔ اچھی شہرت اور دیانت دار فرد کو چیئرمین مقرر کیا جائے گا ، جو ہائیکورٹ کا جج رہا ہو یا ہائیکورٹ کا جج بننے کی صلاحیت رکھتا ہو یا گریڈ 21 کا سرکاری ملازم رہا ہو ۔ چیئرمین کی نامزدگی سندھ اسمبلی کی 6 رکنی پارلیمانی کمیٹی کرے گا ، جس میں 3 ارکان حکومت سے اور 3 ارکان حزب اختلاف سے ہوں گے ۔ دونوں طرف سے قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف پارلیمانی کمیٹی کے نام دیں گے ۔ اسپیکر سندھ اسمبلی کمیٹی کا سربراہ ہو گا ۔ پارلیمانی کمیٹی چیئرمین کا انتخاب اتفاق رائے سے یا کثرت رائے سے کر سکے گی ۔ اگر دو ناموں پر برابر ووٹ ہوں گے تو اسپیکر کا ووٹ فیصلہ کن ہو گا ۔ چیئرمین کا تقرر 3 سال کی مدت کے لےے ہو گا ۔ پارلیمانی کمیٹی مزید 3 سال کے لےے چیئرمین کی مدت میں توسیع کر سکتی ہے۔

سندھ اسمبلی کی پھر مچھلی منڈی میں تبدیل ،وجہ کیا بنی؟؟؟

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں نیب آرڈینس بل اپوزیشن کے احتجاج باوجود بھی دوسری بار منظور،نیب آرڈینس بل2000مشرف دور میں بنا تھا،جس میں سرکاری ملازم کو فوری طور پر برخاست کیا جا سکتا ہے۔اپوزیشن نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس کی مخالفت میں بات کرنے کا موقع دیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق پیر کو اسمبلی اجلاس میں نیب آرڈیننس منسوخ کرنے کی منظوری کے بعد اور نئے مجوزہ ایکٹ کے نافذ العمل ہوتے ہی نیب آرڈی ننس ختم اور زیرسماعت سارے مقدمات اینٹی کرپشن کورٹس کو منتقل ہو جائیں گے اور نیب صوبائی اداروں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کر سکے گا۔ دوسری جانب قانونی ماہرین اورعوامی حلقے اسے سندھ حکومت کی اپنی کرپشن چھپانے کی کوشش کے مترادف قرار دے رہے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے کئی وزیروں کیخلاف نیب میں انکوائریاں چل رہی ہیں عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے انہی سیاست دانوں کو براہ راست فائدہ پہنچانا مقصود ہے اورسندھ حکومت کی جانب سے نئے احتساب ادارے کے قیام کے فیصلے سے وفاق اور سندھ حکومت میں تصادم اورنئی محاذآرائی شروع ہونے کا امکان ہے جبکہ آئی جی سندھ کے معاملہ پر پہلے ہی فریقین کے تعلقات میں کشیدگی اور بدمزگی موجود ہے اور صوبائی حکومت صوبائی پولیس چیف کوبے اثرکرنے کے لیے مختلف قوانین اورحیلے بہانے اختیارکرنے میں مصروف ہے۔

سندھ اسمبلی میں نیب کیخلاف کاروائی کا اختیار ختم ،اپوزیشن منہ دیکھتی رہ گئی

کراچی‘ اسلام آباد (رپورٹنگ ٹیم) سندھ اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کی ہنگامہ آرائی ، نعرے بازی اور مخالفت کے باوجود سندھ اسمبلی نے نیب آرڈیننس منسوخی کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا ، نیب آرڈیننس منسوخی کا بل صوبائی وزیر قانون ضیالنجار کی جانب سے پیش کیا گیا۔ نیب آرڈیننس منسوخی بل کی منظوری سے نیب کا سندھ میں صوبائی حکومت کے ماتحت اداروں، افسران کے خلاف کارروائی کا اختیار ختم ہوجائے گا اور نیب سندھ میں صرف وفاقی اداروں کے حکام کے خلاف کارروائی کا مجاز ہوگا۔تفصیلات کے مطابق اسپیکر آغا سراج درانی کی سربراہی میں سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر قانون ضیا لنجار نے نیب آرڈیننس 1999 سندھ منسوخی کا بل پیش کیا جو ارکان اسمبلی نے منظور کرلیا جس پر اپوزیشن کی جانب سے شورشرابا کیا گیا، ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر ’نو کرپشن نو‘ کے نعرے لگائے اور ایوان سے واک آو¿ٹ کیا جب کہ وفاق نے بھی سندھ کے انسداد بدعنوانی کے مجوزہ قانون کو مسترد کردیا۔صوبائی وزیر قانون ضیا لنجار نے کہا کہ ہم نیب آرڈیننس کو وفاق کی طرف سے سندھ کے معاملات میں مداخلت سمجھتے ہیں، نیب عزت دار افراد کی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے۔ دنیا میں ایسا کوئی قانون نہیں کہ جہاں مقدمہ، ضمانت اور سزا ضمانت ایک ہی ادارہ کرے۔ اس موقع پر سپیکر سندھ اسمبلی سراج درانی نے اپوزیشن کو احتجاج سے دور رکھنے کی کوشش کی تاہم وہ ناکام ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں آپ کے لیڈروں کی عزت کرتاہوں آپ بھی میری بات مان لیں۔ سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ آج پیپلز پارٹی کے ملک دشمن عزائم سامنے آگئے ہیں’.ان کا کہنا تھا کہ میں بڑی ذمہ داری سے کہہ رہا ہوں کہ آج پیپلز پارٹی نے آئین پاکستان کے خلاف جا کر ایک آئین سندھ میں بنایا ہے، ہم نیب کی وکالت نہیں کررہے ہیں بلکہ نیب کی اصلاح کی بھی ضرورت ہے جس کی ہم تمام اپوزیشن نے تنقید کی ہے کہ نیب سندھ میں اپنا کام کیوں نہیں کررہی ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘جس طر ح اس قانون کو ختم کرنے اور آئین کو مسترد کیا ہے یہ آئین کسی کی ملکیت نہیں ہے بلکہ یہ قائد اعظم کے پاکستان کا آئین ہے’۔’یہ قانون آئین کے آرٹیکل 268، 143،8 اور 31 کی خلاف ورزی ہے اور آرٹیکل 31 کے تحت آپ اسلامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کوئی قانون نہیں بنا سکتے’۔اسمبلی سے منظور شدہ بل کر تنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ‘یہ خود ہی قاتل ہوں گے اور خود ہی منصف ہوں گے، یہ کیسی عجیب بات ہے کہ جب پورے ملک میں کرپشن کی بات آتی ہے تو پی پی پی کا نام کیوں آتا ہے، پی پی پی کے وزرا، سیکریٹریز اور من پسند لوگ نیب کو مطلوب کیوں ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘اسلام آباد میں نواز شریف پر جے آئی ٹی بنی تو آپ بڑے خوش ہیں جبکہ وہ بھی نیب سے پاس ہوگئے تھے تو آپ نے جے آئی ٹی کی حمایت کیوں کی’۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ‘اب گورنرسندھ پر بڑی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ اس قانون کو منظور نہ ہونے دیں کیونکہ پی پی پی نے نیب آرڈی نینس کو ختم نہیں کیا بلکہ ختم کرنے کی ایک کوشش کی ہے’۔نیب آرڈیننس کی منسوخی کے خلاف احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ‘ہم تمام جماعتیں اس قانون کو عدالتوں میں چیلنج کریں گے، سندھ کے تمام پریس کلب، سندھ کی تمام گلیوں میں تحریک چلائیں گے اور احتجاج کریں گے’۔وفاقی وزارت قانون کا ردعمل سندھ اسمبلی کی جانب سے نیب آرڈیننس کو ختم کرنے منظور کردہ قانون کو ناقابل اطلاق قرار دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کا انسداد بدعنوانی کا قانون نافذ نہیں ہو سکتا۔وفاقی وزارت قانون کا کہنا ہے کہ آئین کے ا?رٹیکل 142،143 کے تحت کوئی صوبہ نیب قانون کو ختم کرنے کا اختیار نہیں رکھتا اس لیے وفاقی قانون ہی رائج رہے گا۔وفاق کا کہنا ہے کہ ایک ہی معاملے پر دو قوانین کی صورت میں وفاقی قانون کو برتری حاصل ہوتی ہے۔

سندھ اسمبلی تحلیل ,نیا سیاسی بھونچال

کراچی (این این آئی) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ حکومت کے تحلیل ہو جانے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ ہوسکتا ہے کہ یہ اسمبلی اپنی مدت پوری نہ کرسکے اور تحلیل ہوجائے۔ وہ گزشتہ روز بجٹ سیشن کے دوران بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایوان سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں بجٹ پربات کرنے والا 100 واں اسپیکرہوں اور کل تک سندھ حکومت 161 ارب روپے استعمال کرچکی ہے جب کہ جولائی2016 میں 45 بلین جاری کیے تھے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ بجٹ کے استعمال میں سندھ حکومت کی کارکردگی سب سے بہتر ہے جبکہ کے پی کے نے سب سے کم بجٹ استعما ل کیا ہے اس لیے سندھ حکومت پر بجٹ جاری نہیں کرنے کا الزام بے بنیاد اورمن گھڑت ہے اور اب میں کے ایم سی سمیت تمام اداروں سے ایک ایک پائی کا حساب لوں گا۔اپنی حکومت کی کارکردگی کا زکر کرتے ہوئے جہاں انہوں نے شاہراہ فیصل کی تعمیر، یونیورسٹی روڈ کی تزئین و آرائش، طارق روڈ کی تکمیل اور پانی کے منصوبے کے-فور کا تزکرہ کیا وہیں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت سے شکوہ کیا کہ اس وقت تک سندھ کو وفاق سے68 ارب کم ملے ہیں جس سے ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار ہیں۔اس موقع پر ارکان ایم کیو ایم اختیار دو اختیار دو ، میئر کو اختیار دو کے نعرے لگاتے ہیں جس پر وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ان کو بولنے دیں ایسا نہ ہوں کہ ایم کیو ایم پاکستان کی کوئی چوتھی جماعت نہ بن جائے، مجھے تو آج پتہ چلا ہے کہ یہ اب ایم کیو ایم پاکستان بن چکے ہیں۔انہوں نے ایم کیو ایم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تفریق آپ لوگوں نے پیدا کی اور لسانیت کی باتیں آپ نے کی ہیں آپ لوگوں کوعوام کو تقسیم کرنے کے بجائے کچھ نہیں ملتا اورنہ ہی اب آپ کو دوبارہ دہشت گردی اورچائنا کٹنگ کا موقع ملے گا، سندھ کے لوگوں کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ان لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ لوگ بے وقوف بننے والے نہیں ہیں۔