Tag Archives: pak

پاکستان کو پیا سا مارنے کا منصوبہ ۔۔۔افغانستان کی طرف سے بھی بھارت کا آبی حملہ

لاہور (تجزیہ کار) بھارت نے پاکستان کو پانی سے محروم کرنے اور پیاسا مارنے کےلئے سہ طرفہ حملے پر عمل کر رہا ہے۔ ایک جانب اس نے ستلج، راوی اور بیاس کا پانی مکمل طور پر بند کر رکھا ہے، دوسری طرف پاکستانی دریاﺅں چناب، جہلم اور سندھ پر درجنوں ڈیم بنا رہا ہے یا بنا چکا ہے جس کا اسے کوئی حق نہیں۔ گزشتہ کچھ عرصے سے اس نے افغانستان کی طرف سے بھی آبی حملہ شروع کردیا ہے جہاں وہ دریائے کابل اور اس کے معاون دریاﺅں پر بارہ ڈیم تعمیر کر رہا ہے جبکہ ہرات میں دریائے چشتی شریف پر پہلے سے موجود سلمیٰ ڈیم (دوستی ڈیم) کو مرمت کر کے استعمال کے قابل بنا دیا گیا ہے۔ اس طرح وہ اپنے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو کے فلسفے کو پوری طرح بروئے کار لا رہا ہے کہ پاکستان کو پانی کے ذریعے مارا جائے۔ دریائے کابل پر جو ڈیم بنائے جا رہے ہیں ان میں نہ صرف وسیع پیمانے پر پانی ذخیرہ کیا جائے گا بلکہ بجلی بھی پیدا ہوگی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان نے آبی ذخائر کو اسی طرح اپنی توجہ سے محروم رکھا تو ممکن ہے کہ کسی وقت اسے افغانستان سے بجلی درآمد کرنا پڑے۔ المیہ یہ ہے کہ دریائے چترال پاکستان سے نکل کر افغانستان میں جاتا ہے مگر پاکستان کی طرف سے اس کے پانی کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ اس دریا کا ساڑھے آٹھ ملین ایکڑ پانی افغانستان میں دریائے کابل میں جا گرتا ہے اور اس کے پانی کو دوگنا کر دیتا ہے جبکہ اس کا اپنا پانی دریائے چترال سے بھی قدرے کم ہے۔ دریائے چترال کو افغانستان میں دریائے کنار کا نام دیا گیا ہے۔ جو جلال آباد سے پھر پاکستان میں آ جاتا ہے۔ لیکن پاکستان میں کسی بھی مقام پر اس کے پانی کو استعمال نہیں کیا جا رہا اور اب بھارت اسے افغانستان کے کام میں لانے کے منصوبے بنائے بیٹھا ہے۔ ماہرین کے مطابق دریائے کابل کا بہاﺅ اکیس ہزار ملین کیوبک میٹر ہے۔ اس میں پندرہ ہزار ملین کیوبک میٹر دریائے چترال فراہم کرتا ہے۔ پاکستان چونکہ کالاباغ اور منڈا ڈیم سمیت آبی ذخائر تعمیر نہیں کر رہا لہٰذا یہ پانی استعمال کرنے کےلئے افغانستان کا کیس مضبوط ہو جاتا ہے۔ کالا باغ کا منصوبہ اٹک کے قریب تھا جو دریائے سندھ اور دریائے کابل کا سنگم ہے۔ منڈا کا منصوبہ بھی دریائے کابل پر بنایا گیاتھا۔ ماہرین کے مطابق افغانستان میںڈیموں کی تعمیر کے سلسلے میں عالمی ادارے اس کی مدد کر رہے ہیں۔ صرف عالمی بنک قریباً آٹھ ارب ڈالر فراہم کرے گا۔ موجودہ صورتحال میں دریائے کابل کے پانی کے سلسلے میں پاکستان عالمی سطح پر کوئی کیس تیار کرتا ہے تو وہ انتہائی کمزور ہوگا۔ اس وقت پاکستان اور افغانستان کے درمیان نو دریا مشترک ہیں جن میں سے بڑا کابل ہے۔ ان سارے دریاﺅں میں کل بہاﺅ 18.3 ملین ایکڑ فٹ بتایا گیا ہے۔

 

پاکستان کا میزائل ٹیکنالوجی میں بڑا معرکہ د شمن حواس باختہ

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) میزائل ٹیکنالوجی کسی بھی ملک کی دفاعی صلاحیت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ پاکستان 1998 میں ایٹمی قوت بنا تو پاکستانی سائنسدانوں ، انجنئیرز اور ٹیکنیشنز کی انتھک محنت نے اسے میزائل ٹیکنالوجی میں روایتی دشمن بھارت پر فوقیت دلا دی۔ پاکستان 1998 میں اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی قوت بنا۔ ایٹم بم بنانے کے بعد بھی پاکستان کو میزائل ٹیکنالوجی میں ترقی کے لیے بھرپور چیلنجز درپیش تھے۔ وطن عزیز کے سائنسدانوں اور انجنئیرز کی محنت رنگ لائی۔ پاکستان نے میزائل ٹیکنالوجی میں دشمن کو کئی پیچھے چھوڑ دیا۔ بھارت کی کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن بھی ناکام بنا دی گئی۔ آج پاکستان کے پاس بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی میں ساٹھ کلو میٹر سے لیکر 2750 کلو میٹر تک مار کرنے والے میزائل موجود ہیں۔ کروز ٹیکنالوجی میں بھی پاکستان فضا ، زمین اور سمندر سے میزائل فائر کرنے کی صلاحیت حاصل کر چکا ہے۔ پاکستان کا کروز میزائل 450 کلومیٹر تک اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنا سکتا ہے۔ نیوکلیئرمیزائل ٹیکنالوجی میں اہم اہداف کے حصول کے بعد پاکستان نے کم سے کم دفاعی صلاحیت کی پالیسی کو موثر انداز میں آگے بڑھایا ہے۔ ملٹی پل انڈیپینڈنٹ ری انٹری وہیکل میزائل ابابیل کے تجربے سے پاکستان کی میزائل سازی کی لاگت میں بھی نمایاں کمی ا?ئی۔ زمین سے زمین پر مار کرنے والے ٹیکٹیکل ویپن نصر میزائل نے بھارت کی کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن کامنصوبہ خاک میں ملا دیا۔ آبدوز سے کروز میزائل بابر تھری کے کامیاب تجربے نے بھارتی کی دفاعی برتری کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی۔