لاہور (خصوصی رپورٹ)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اراکین نے دہشت گردوں سے تعلق کے حوالے سے 37 اراکین پارلیمنٹ کی فہرست مبینہ طور پر انٹیلی جنس بیورو(آئی بی) کی جانب سے جاری ہونے پر احتجاج کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آئی بی کو طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا۔محمد قاسم نون کی صدارت میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قوائد ضوابط و استحقاق کا اجلاس ہوا جہاں اراکین کمیٹی نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ڈی جی آئی بی کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔کمیٹی ارکان نے سوال اٹھایا کہ کیا آئی بی صرف ارکان پارلیمنٹ کے لئے بنی ہے؟ اگر لیٹر آئی بی نے جاری نہیں کیا تو ڈی جی آئی بی آ کر وضاحت پیش کریں۔ارکان کمیٹی نے کہا کہ ایک فہرست کے ذریعے ہم شرفا کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے اور اس مبینہ فہرست میں 7 وزرا کے نام بھی شامل ہیں جن پر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔خیال رہے کہ دو ہفتے قبل ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں اس حوالے سے دعوی کیا گیا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے آئی بی کو رواں سال 10 جولائی کو چند اراکین اسمبلی پر نظر رکھنے کی ہدایت کی تھی جن میں اکثریت حکمران جماعت مسلم لیگ نواز سے تعلق رکھتی تھی۔موجودہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں رواں ہفتے کے آغاز میں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں اس معاملے کو اٹھایا گیا تھا۔بعدا زاں آئی بی نے اس دعوی کو مسترد کرتے ہوئے وضاحت کی تھی کہ وزیراعظم ہاس سے ایسی کوئی فہرست نہیں بھیجوائی گئی تھی۔مبینہ فہرست میں وزیر قانون زاہد حامد، ریاض حسین پیرزادہ، بلیغ الرحمن، سکندربوسن اور حافظ عبدالکریم جیسے اہم وزرا کےعلاوہ قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر مرتضی جاوید عباسی اور طاقتور سینیٹرزکے نام شامل تھے۔
Tag Archives: national assembly
اب تک کی سب سے بڑی خبر ،قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد
اسلام آباد (آئی این پی) متحدہ اپوزیشن کا وزیراعظم پر پارلیمنٹ کے اندر اور پارلیمنٹ کے باہر استعفے کے لئے دباﺅ بڑھانے کا فیصلہ‘ سینٹ اجلاس میں جے آئی ٹی رپورٹ کو بنیاد بنا کر حکومت پر کڑی تنقید کی حکمت عملی تیار کرلی گئی‘ پارلیمنٹ سے باہر حکومت مخالف جماعتوں سے رابطے تیز کرنے کا فیصلہ‘ وزیراعظم کی تبدیلی کے حوالے سے پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد لانے سمیت استعفیٰ دو تحریک شروع کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا گیا۔ ذرائع کے مطابق متحدہ اپوزیشن کے رہنماﺅں کی ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ مختلف اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم پر استعفے کے لئے دباﺅ بڑھانے کی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ پارلیمنٹ میں موجود جماعتوں پی پی پی‘ پی ٹی آئی ‘ متحدہ قومی موومنٹ‘ جماعت اسلامی اور دیگر ہم خیال جماعتوں کو ساتھ ملا کر وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ بھی کرلیا گیا۔ سینٹ کے (آج) ہونے والے اجلاس میں متحدہ اپوزیشن وزیراعظم پر کڑی تنقید کرے گی۔ متحدہ اپوزیشن کو سینٹ میں عددی اکثریت حاصل ہے۔ دوسری جانب حکومت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کے لئے کوشاں ہے تاکہ تحریک عدم اعتماد کا مقابلہ کیا جاسکے۔ ذرائع کے مطابق ایوان بالا میں جے آئی ٹی رپورٹ پر اپوزیشن کے اہم رہنماﺅں نے اپنی اپنی تقاریر میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے کمر کس لی ہے۔
قومی اسمبلی: آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2017ء منظور کر لیا گیا
اسلام آباد (ویب ڈیسک) طویل مشاورتوں، متعدد مذاکراتی نشستوں اور اختلافات کے بعد بالآخر قومی اسمبلی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2017ءکو منظور کر لیا ہے جس کے تحت فوجی عدالتوں کی مدت میں مزید دو سال کی توسیع کی گئی ہے۔اس سے قبل آج شام جب قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2017ءکا مسودہ منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا گیا۔ آئینی ترمیم سے پہلے آرمی ایکٹ بل میں ترمیم کی منظوری کا عمل شروع ہوا تو نعیمہ کشور، شیر اکبر، جمشید دستی اور اقبال قادری نے ترامیم پیش کیں۔ تاہم، جے یو آئی، جماعت اسلامی، ایم کیو ایم اور جمشید دستی کی ترامیم مسترد کر دی گئیں۔ جے یو آئی ف نے مذہبی اور فرقہ وارانہ دہشت گردی کا لفظ نکالنے کی ترمیم پیش کی تھی جبکہ جماعت اسلامی نے بھی مذہب اور مسلک کا لفظ نکالنے کی ترمیم پیش کی تھی۔ وزیر اعظم نواز شریف نے بھی قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی۔