All posts by Channel Five Pakistan

ایران کی سعودی عرب سے تعلقات کی بحالی پر مشروط آمادگی

تہران: (ویب ڈیسک )ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ہم سعودی عرب سے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں تاہم اس کے لیے سعودی عرب کو اسرائیل سے تعلقات ختم اور یمن پر بمباری بند کرنی ہوگی۔غیرملکی خبررساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی کا پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم سعودی عرب سے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں مگر اس کے لیے سعودی حکومت کو دو چیزوں کو ترک کرنا ہوگا اول اسرائیل کے ساتھ گمراہ کن دوستی اور دوم یمن پر غیر انسانی بمباری، اگر یہ دونوں وجوہات ختم ہوجائیں تو ایران اور سعودی عرب کے تعلقات بحال ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم امریکا کی طرح نہیں جس نے وعدہ خلافی کرتے ہوئے جوہری معاہدے کو توڑ دیا، ہم جب کوئی معاہدہ کرتے ہیں تو اسے پورا کرتے ہیں۔امریکا کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے معاملے پر ایرانی صدر نے کہا کہ بیت المقدس اور فلسطینی قوم کی مدد کے لیے ایران ہرممکن قدم اٹھائے گا کیوں کہ بیت المقدس مسلمانوں کی سرزمین ہے۔واضح رہے کہ گذشتہ سال جنوری میں تہران میں سعودی سفارت خانے پر حملے کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات منقطع کرلیے تھے۔

دنگل اسٹار زائرہ وسیم کو ہراساں کرنے والا شخص گرفتار

ممبئی: (ویب ڈیسک)نامور بالی ووڈ اداکارہ زائرہ وسیم کے ساتھ جہازمیں دست درازی کرنے اور انہیں جنسی طور پر ہراساں کرنے والے شخص کو ممبئی سےگرفتار کرلیا گیا۔فلم’دنگل‘میں مسٹر پرفیکشنسٹ عامرخان کی بیٹی کا کردار اداکرنے والی 17 سالہ نامور بالی ووڈ اداکارہ زائرہ وسیم کی گزشتہ روز منظرعام پر آنے والی ویڈیو سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وائرل ہوئی تھی جس میں انہوں نے جہاز میں اپنے ساتھ ہونے والے ناقابل برداشت واقعے کی تفصیل رو رو کر سنائی تھی۔ ویڈیو کے ذریعے زائرہ نے اپنے پیچھے بیٹھے شخص کی حرکتوں کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا تھا کہ جب وہ سورہی تھیں تو اس شخص نے انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا اور ان کے ساتھ دست درازی کی جب انہوں نے اس کی شکایت جہاز کے عملے سے کی تو انہوں نے اس چیز کا کوئی نوٹس نہیں لیا بالا?خر وہ اپنے ساتھ ہونےوالے نارواسلوک کی ویڈیو بنانے پر مجبور ہوگئیں۔

ورلڈ جونیئر اسکواش 2020، پاکستان میزبانی کا خواہاں

لاہور:( ویب ڈیسک)پاکستان میں انٹرنیشنل کھیلوں کی راہ مزید ہموار ہونے لگی تاہم جب کہ پروفیشنل اسکواش ایسوسی ایشن پی ایس اے ایونٹ کے کامیاب انعقاد کے بعد لاہوراورکراچی کوبھی انٹرنیشنل ایونٹس کی میزبانی سونپے گی۔ورلڈ جونیئر اسکواش چیمپئن شپ 2020ءمیں کی میزبانی کے حوالے سے بھی مراسلہ ورلڈ اسکواش فیڈریشن کو بھجوا دیا گیا تاہم ورلڈ اسکواش فیڈریشن کے صدر اور پی ایس اے کے صدر کو دسمبر میں ہونے والے ایونٹ میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے جو انھوں نے قبول کرلی ہے دونوں صدور دسمبر میں پاکستان کے دورے پر آئیں گے اور وہ اسلام آباد میں ہونے والے پی ایس اے کے مقابلوں کا جائزہ لیں گے۔پاکستان اسکواش فیڈریشن کے نائب صدر قمر زمان کا کہنا ہے کہ پروفیشنل اسکواش ایسوسی ایشن کے صدر الیکس گو نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اسلام آباد میں پی ایس اے ایونٹ کے کامیاب انعقاد کے بعد لاہور اور کراچی میں بھی پروفیشنل اسکواش ایسوسی ایشن کی میزبانی پاکستان کو دیں گے، ورلڈ جونیئر اسکواش چیمپئن شپ 2020 کی میزبانی کے حوالے سے مراسلہ ورلڈ اسکواش فیڈریشن کو بھجوادیا ہے۔میڈیا سے بات چیت میں قمر زمان نے کہاکہ ورلڈ اسکواش فیڈریشن کا اجلاس فرانس میں منعقد ہوا جس میں پاکستان کی جانب سے ایئر مارشل شاہد علوی اور اسکواش فیڈریشن کے نائب صدر قمر زمان نے شرکت کی۔ اجلاس میں تمام ممالک کے وفود بھی موجود تھے۔ورلڈ اسکواش فیڈریشن کے اجلاس میں پاکستان کی جانب سے شرکت کرنے والے وفد نے پاکستان کے دیگرشہروں میں پی ایس اے کے مقابلے بحال کرنے کے حوالے سے فیڈریشن کے صدر کو آگاہ کیا جس پر پروفیشنل اسکواش ایسوسی ایشن کے صدر ایلکس گو نے پاکستانی وفد کو یقین دہانی کرائی کہ دسمبر میں اسلام آباد میں ہونے والے پی ایس اے کے مینز اور خواتین ایونٹس کے کامیاب انعقاد کے بعد پاکستان کے دیگر شہروں لاہور اور کراچی میں بھی پی ایس اے کے مقابلوں کی میزبانی دیں گے، انھوں نے کہاکہ ہم نے ورلڈ اسکواش فیڈریشن کے صدر اور پی ایس اے کے صدرکو دسمبر میں ہونے والے ایونٹ میں شرکت کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کرلی ہے۔دونوں صدور رواں ماہ پاکستان کے دورے پر آئیں گے اور وہ اسلام آباد میں ہونے والے پی ایس اے کے مقابلوں کا جائزہ لیں گے، انھوں نے کہاکہ پاکستان نے ورلڈ جونیئر اسکواش چیمپئن شپ 2020ءمیں کی میزبانی کے حوالے سے ورلڈ اسکواش فیڈریشن کو مراسلہ بھجوایا ہے، امید ہے وہ اس ایونٹ کی میزبانی پاکستان کو دینگے۔قمر زمان نے کہاکہ ورلڈ اسکواش فیڈریشن کے اجلاس میں اولمپک 2020 اور 2024 میں اسکواش کے کھیل کو شامل کرنے پر غور کیا گیا جس پر سب نے اتفاق کیا ہے کہ اولمپکس میں اسکواش کے کھیل کو شامل کیا جائے گا۔

علامہ اقبال کی نظم ‘شکوہ’ کی آڈیو ریکارڈنگ سوشل میڈیا پر وائرل،آوا ز اصلی یا نقل کی گئی،پوتے منیب اقبال نے حقائق بیان کر دئیے

لاہو ر (ویب ڈیسک)سوشل میڈیا ایک ایسی دنیا ہے، جہاں ہر وقت کہیں نہ کہیں سے کوئی پیغام، آڈیو یا ویڈیو شیئر ہورہی ہوتی ہے اور دعویٰ سے کہا جاسکتا ہے کہ ان میں سے بیشتر جعلی ہوتی ہیں۔ایسا ہی کچھ آج کل شاعر مشرق علامہ اقبال کی نظم ‘شکوہ’ کی آڈیو ریکارڈنگ کےساتھ بھی ہو رہا ہے۔اِن دنوں سوشل میڈیا پر شاعر مشرق علامہ اقبال کی مشہور زمانہ نظم ‘شکوہ’ کی آڈیو ریکارڈنگ گردش کررہی ہے، جس کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ علامہ اقبال کی آواز میں ہے۔یہ کلپ اس دعوے کے ساتھ پھیلائی گئی کہ پہلی بار علامہ اقبال کی کوئی آڈیو رکارڈنگ سامنے آئی ہے۔بس پھر کیا تھا جس کسی نے سنا، اس آڈیو کلپ کو ‘قومی فریضہ’ سمجھ کر آگے بڑھا دیا۔آڈیو کلپ کے وائرل ہونے کے بعد علامہ اقبال کے پوتے منیب اقبال نے لوگوں کی اس سادگی پر اپنا سر پکڑ لیا اور وضاحت جاری کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ آڈیو کلپ علامہ اقبال کی آواز میں نہیں ہے۔منیب اقبال کا کہنا تھا کہ ‘ساری دنیا سے لوگ مجھے میسجز کر رہے ہیں، لیکن یہ علامہ اقبال کی آڈیو نہیں ہے’۔ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ جعلی چیزیں شیئر کرنے کے بجائے لوگوں کو صحیح طرح سے اقبال کے فرمودات پر عمل کرنا چاہیے۔یہاں سوال اٹھتا ہے کہ آخر اس کلپ میں سنائی دینے والی آواز کس کی ہے؟ تو یہاں بتاتے چلیں کہ جن صاحب کی ریکارڈنگ کو علامہ اقبال کی آواز کہہ کر پھیلایا گیا، وہ دراصل شکاگو میں مقیم جمال ناصر ہیں اور اپنا پسندیدہ کلام ترنم کے ساتھ انٹرنیٹ پر اَپ لوڈ کرنا ان کا پرانا شوق ہے۔جمال ناصر کا کہنا تھا، ‘میں اس سے پہلے بھی اقبال کی نظمیں ترنم میں گاکر اَپ لوڈ کرچکا ہوں، لیکن حال ہی میں کسی نے ‘شکوہ’ کو اس جھوٹ کے ساتھ انٹرنیٹ پر پھیلایا کہ یہ علاقہ اقبال کی آواز ہے اور پھر وہ وائرل ہوگئی’۔علامہ اقبال کی جعلی آڈیو کلپ کا وائرل ہونا تو محض ایک واقعہ ہے، سوشل میڈیا کے ذریعے دراصل افواہ سازی اور جعلی خبروں کی فیکٹریاں کھل گئی ہیں اور ان سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہر پیغام کی تصدیق ضرور کی جائے اور بغیر چھان بین کیے کسی بھی پیغام کو آگے نہ پہنچایا جائے۔

 

سرفراز احمد نے اکیڈمی قائم کرنے کا اعلان کردیا

کراچی: (ویب ڈیسک)پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفرازاحمد نے ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کی تربیت کے لیے کرکٹ اکیڈمی قائم کرنے کا اعلان کردیا۔کراچی والے کرکٹ ٹورنامنٹ اورکے سی سی اے زون 6 میں سخی حسن جیمخانہ کے کاکا کرکٹ گراونڈ کی افتتاحی تقاریب سے خطاب کرتے ہوئے سرفراز احمد نے کہا کہ میں کاکا گراو¿نڈ پر بلدیہ عظمیٰ کی جانب سے تعمیر کیے جانے والے گراو¿نڈ پر اکیڈمی بناکرنئے ٹیلنٹ کوسامنے لانے میں اپنا کردار ادا کروں گا، انھوں نے کہاکہ نئے کھلاڑیوں کواپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لیے مناسب مواقع میسرآجائیں تووہ عمدہ کارکردگی پیش کرسکتے ہیں، میں نے بھی اپنے کیریئرکا آغاز اسی میدان سے کیا تھا، کراچی میں بے انتہا ٹیلنٹ ہے۔قومی کپتان نے کہا کہ نوجوان نسل کو موبائل و دیگر لغویات سے بچانے کے لیے کھیلوں کا فروغ ضروری ہے ، پی ایس ایل کا کراچی میں انعقاد خوش آئند ہے، شہریوں کوطویل مدت کے بعد اچھی تفریح میسر آئے گی۔سرفراز احمد نے کہا کہ کراچی والے کرکٹ ٹورنامنٹ بھی پہلے ایونٹ کی طرح کامیاب ہو گا اور مقامی کرکٹرز کو پرفارمنس پیش کرنے کے مواقع ملیں گے، انھوں نے کہا اس طرح کے مقابلوں کا انعقاد بہت ضروری ہے،اس سے نئی نسل کو اپنی اہلیت کے اظہار کے مواقع ملتے ہیں۔میئرکراچی وسیم اختر نے کہاکہ نوجوان نسل کواچھا ماحول دینا چاہتے ہیں، قومی کپتان سرفراز احمد کو اکیڈمی کے لیے گراو¿نڈ دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وہ اپنے جیسے ہونہار کھلاڑیوں کوسامنے لاسکیں، اہل کراچی کوسرفراز احمد پرفخر ہے، امید ہے کہ وہ چیمپئنز ٹرافی میں ملنے والی کامیابی کے سلسلے کو جاری و ساری رکھیں گے اور دورئہ نیوزی لینڈ میں بھی پاکستان کوفتوحات سے ہمکنارکریں گے۔

بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کا فائنل کراچی سے لاہور شفٹ کر دیا گیا

لاہور: (ویب ڈیسک )حکومت سندھ کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے بلائنڈ کرکٹ ورلڈکپ کا فائنل کراچی سے شفٹ کر دیا گیا۔سندھ حکومت نے آئندہ ماہ شیڈول ورلڈ کپ کی میزبانی کا سنہری موقع گنوادیا، میگا ایونٹ کا فائنل اب لاہور میں ہوگا۔ پاکستان بلائنڈ کرکٹ کونسل کے چیئرمین سید سلطان شاہ کا کہنا ہے کہ مئی 2017 سے ہمارے سندھ حکومت کے ساتھ معاملات چل رہے تھے، متعدد بار سندھ حکومت سے رابطہ کیا گیا لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔پاکستان بلائنڈ کرکٹ کونسل نے میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان کرنا تھا تاہم سندھ حکومت کی جانب سے کوئی جواب نہ ملنے کی بنا پر پنجاب حکومت سے رابطہ کیا گیا جس پر سیکریٹری اسپورٹس پنجاب عامر جان نے پاکستان بلائنڈ کرکٹ کونسل کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔سیکریٹری اسپورٹس پنجاب عامر جان کی یقین دہانی کے بعد بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کا فائنل 21 جنوری کو اب لاہور میں ہوگا جبکہ اس سے قبل اس فائنل میچ کو کراچی میں کرانے کی خواہش تھی۔ان کا کہنا تھا کہ پانچویں بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کے 11 میچز دبئی میں جبکہ 7 میچز پاکستان میں کھیلے جائیں۔چیئرمین پاکستان بلائنڈ کرکٹ کونسل سید سلطان شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان بلائنڈ ٹیم کی میگا ایونٹ کے حوالے تیاریوں کا آغازکردیا گیا ہے، میگا ایونٹ کے کامیاب انعقاد میں کسی قسم کی کوئی کسر نہیں چھوڑے جائے گی۔مزید معلوم ہوا ہے کہ پاکستان بلائنڈ کرکٹ کونسل پانچویںعالمی بلائنڈ کرکٹ کپ کیلئے قومی ٹیم کا اعلان پیر کوکرے گی۔چیئرمین کونسل سید سلطان شاہ کے مطابق سلیکشن کمیٹی نے میگا ایونٹ کیلئے 18کھلاڑیوں کا انتخاب کر کے حتمی منظوری کیلیے پاکستان بلائنڈ کرکٹ کونسل کو بھجوا دی ہے جب کہ پی بی سی سی کے چیئرمین پیر کو باضابطہ طور پر قومی ٹیم کا اعلان کریں گے۔یاد رہے کہ پی بی سی سی نے ورلڈ کپ کیلئے پہلے مرحلے میں ورلڈ کپ کیلیے38 کھلاڑیوں کو شارٹ لسٹ کیا تھا۔ دوسرے مرحلے میں تربیتی کیمپ کے بعد سلیکشن کمیٹی نے 23 کھلاڑیوں کو شارٹ لسٹ کیا تاہم ڈومیسٹک نیشنل بینک ٹی ٹوئنٹی بلائنڈ کرکٹ ٹورنامنٹ ملتان اور بہاولپور میں جاری ایونٹ میں شاندار کارکردگی دکھانے والے حتمی 18 رکنی اسکواڈ کی حتمی منظوری کیلیے پاکستان بلائنڈ کرکٹ کونسل کے چیئرمین سید سلطان شاہ کو بھجوا دیا گیا ہے تاہم باضابطہ ورلڈ کپ کیلیے قومی ٹیم کا اعلان پیر کو کیا جائے گا۔سید سلطان شاہ نے کہاکہ 2006 میں ہم نے عالمی بلائنڈ کرکٹ کپ کی میزبانی کی تھی جس میں پاکستان نے بھارت کو بڑے مارجن سے ہرایا تھا۔ انھوں نے توقع ظاہرکی کہ آئندہ سال جنوری میں ہونے والے عالمی بلائنڈ کرکٹ کپ میں بھی میزبانی اور ہوم گراو¿نڈ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹائٹل اپنے نام کریں گے۔

اوور بلنگ پر 3سال قید ،اویس لغاری

لاہور (رپورٹنگ ٹیم) وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس لغاری نے انکشاف کیا ہے کہ اس وقت بجلی کی چار تقسیم کار کمپنیوں میں سالانہ 135ارب روپے کی بجلی چوری ہورہی ہے جبکہ ہر تقسیم کار کمپنی میں تقریباً اٹھارہ سے بیس ارب روپے کی اوور بلنگ کی جا رہی ہے۔ وہ کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے پروگرام میٹ دی ایڈیٹرز میں اظہار خیال کررہے تھے۔ اس سے پہلے کونسل کے صدر اور خبریں گروپ کے چیف ایڈیٹر ضیا شاہد نے ان کا تعارف کرایا۔ اس موقع پر سردار اویس لغاری نے مختلف سوالات کے جواب بھی دیئے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ بجلی کے بلوں پر پاکستان ٹیلی ویژن کیلئے جبری وصولی کا معاملہ وہ کابینہ اور وزارت اطلاعات کے ساتھ اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا صارف کی طرف سے بجلی چوری پر دس سال تک قید کا قانون موجود ہے لیکن اب اوور بلنگ پر سزا کا قانون بھی بنایا جا رہا ہے۔ یہ قانون قومی اسمبلی سے منظور ہو چکا ہے اور سینٹ سے منظوری کے بعد اسے نافذ کر دیا جائے گا۔ اس قانون کے تحت اوور بلنگ پر متعلقہ ایس ڈی او کو تین سال تک قید کی سزا دی جا سکے گی۔ اس سلسلے میں ذمہ داری نیپرا کو دی گئی ہے وہی اس کی انکوائری کرے گی اور متعلقہ افسر کو سزادے گی ایڈیٹروں کی جانب سے بجلی کے بل آخری تاریخ سے ایک دو دن قبل وصول ہونے کی شکایت پر انہوں نے حکم جاری کر دیا کہ آئندہ یہ بل کم از کم دس دن پہلے ملیں گے اس کے علاوہ صارف کے ٹیلی فون پر واٹس ایپ کے ذریعے بل کی تفصیل فراہم کر دی جائے گی۔ میٹر ریڈر جب میٹر چیک کرے گا توہ اس کی تصویر لے گا جس سے فوری طور پر ایس ایس ایم کے ذریعے صاف کو بھی آگاہ کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی بندش کے حوالے سے بھی ساری اطلاع ٹیلی فون پر دی جائے گی۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ بطور ایم این اے ان کا مشاہدہ ہے کہ پاکستانی عوام پولیس سے بھی زیادہ بجلی کے شعبہ سے تنگ ہے۔ زنگ آلود ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے مقابلے میں دوسری کمپنیاں آگے آرہی ہیں جو صارفین کو بہتر سہولیات دیں گی اب صارف کی مرضی ہوگی کہ وہ اب کونسی ڈسٹری بیوشن کمپنی سے بجلی خرید کر ے گا۔ پی ٹی سی ایل کی مثال دیتے ہو ئے کہا 2002میں میں ہی آئی ٹی کا وزیر تھا کہ عوام پی ٹی سی ایل کے فرسودہ نظام سے تنگ آچکی تھی جس کے بعد حکومت پاکستان نے کئی نیٹ ورکنگ کمپنیاں متعارف کرائیں جنہوں نے عوام کو ایسی سہولیات دیں۔ اسی طرح اب بھی آنے والا دور مقابلے کا دور ہوگا جس سے صارف کو ہی فائدہ ہوگا اب کسی کمپنی کی مناپلی نہیں چلے گی۔ انہوں نے مزید کہا آج پاکستان میں 4الیکٹرک کمپنیاں جن میں پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی ،کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی ،سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی ،اور حیدرآباد سپلائی کمپنی شامل ہیں جو پاکستان میں سالانہ 135ارب کا نقصان کر رہی ہیں جس میں سب سے اہم مسئلہ بل کی ریکوری نہ ہونا ہے جو بجلی چوری کے زمرے میں آتی ہے ۔انہون نے مزید کہا کہ آج تک 8لاکھ نئے میٹر کی درخواستیں ادارے کے پاس موجود ہیں جن کی رقم بھی آچکی ہے لیکن فیلڈ افسران کی نااہلی کی وجہ سے صارفین کو نہیں مل رہے جس کی وجہ سے بجلی چوری میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ ادارے کے پاس 9لاکھ میٹر خریدنے کی کپیسٹی ہے یہ سارے میٹر جنوری کے آخر تک لگا دیئے جائیں گے۔ اس کے بعد کسی سفارش کے بغیر ادائیگی کے بعد پندرہ دن میں میٹر نصب ہو جائے گا۔ اس موقعہ پر سی پی این ای کے صدر اور چیف ایڈیٹر روزنامہ خبریں ضیا شاہد نے وفاقی وزیر سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ آپ ایسا نظام لا رہے جس سے صارفین کو فائدہ ہوگا واقعی انقلابی ہوگا لیکن ملک کے کچھ صوبے ایسے ہیں جہاں بجلی چوری کی جاتی ہے اور بل ادا نہیں کیا جاتا جن کا بوجھ دوسرے صوبے برداشت کرتے ہیں اس تاثر کو کیسے ختم کیا جاسکتا ہے ؟کراچی میں کنڈے سسٹم کا نظام ہے کو ختم کر نے کی بجائے اس کو نافذ کیا ہوا ہے جس سے ان کے حقوق کا استحصال ہو رہا ہے جو وقت پر بل ادا کرتے ہیں اور خاص کر ٹی وی کی فیس جو بل میں شامل کر کے اربوں روپے کمائے جارہے ہیں اس کا کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں مساجد کے بلوں میں بھی ٹی وی فیس شامل ہوتی ہے ان دوکانداروں کے بل میں یہ فیس شامل ہوتی ہے جو ٹی وی بھی نہیں رکھتے جس پر وفاقی وزیر نے بتایا کہ کراچی الیکٹرک کمپنی پرائیویٹ کمپنی ہے وہ ہم سے بجلی کرید لیتے ہیں آگے ان کی مرضی ہے وہ کیا کر تے ہیں بل کی ریکوری ان کا اپنا مسئلہ ہے جہاں تک ٹی وی فیس کا مسئلہ ہے اس پر ضرور غور کریں گے اور آپکی تجویز پر عمل کریں گے ۔اس موقعہ پر سینئر کالم نگار اسد اللہ غالب نے وفاقی وزیر کی توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ صارفین کو ایک مسئلہ یہ بھی درپیش ہے کہ بل کی ڈسٹری بیوشن کمپنیاں صارفین کو بل کی ادائیگی تاریخ سے ایک دن پہلے تقسیم کرتی ہیں جسکی وجہ سے صارفین کو کئی مسائل سے گزرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل کم از کم دس روز پہلے تقسیم کروایا جائے جس پر وفاقی وزیر نے نوٹس لیتے ہوے فوری حکامات جاری کر دیئے اور کہا کہ اب صارفین کو دس دن پہلے ہی بل تقسیم ہونگے۔ ایگزیکٹو ایڈیٹر روزنامہ خبریں توصیف احمد خان کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ بالکل غلط طریقہ کار ہے کہ ایک بندے کی چوری کی سزا تمام فیڈر کو ملے اس عمل کے خلاف ہوں اور طریقہ کار کو ختم کریں گے۔ ایک سوال کے جواب پر وفاقی وزیر نے کہا کہ سولر نظام میں مزید بہتر ی لائی جارہی ہے نئے آنے والے نظام سے سولر نظام مزید سستا ہوگا۔ اس وقت سولر انرجی کے آلات پر کوئی ڈیوٹی نہیں جبکہ سٹیٹ بینک کی ہدایت کے مطابق رعایتی نرخوں پر قرضہ دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے مقابلے میں سندھ اور بلوچستان میں بجلی چوری کا تناسب زیادہ ہے جہاں تک کراچی کا معاملہ ہے وہاں کراچی سپلائی کمپنی اسکی ذمہ دار ہے ہم اس سے بجلی کی سپلائی کے مطابق وصول کر رہے ہیں۔ یہ بل وصول کرنا یا کنڈوں کا مسئلہ اس کمپنی کا ہے۔ اس تقریب میں سی پی این ای کے نائب صدر رحمت علی رازی، سینئر صحافی نوید چودھری، ایثار رانا اور ذوالفقار راحت نے بھی شرکت کی۔

پریمئیر فٹبال لیگ: مانچسٹر سٹی کی مانچسٹر یونائیٹڈ کو دو ایک سے شکست

لندن:(ویب ڈیسک) پریمئیر فٹبال لیگ کے اہم میچ میں مانچسٹر سٹی اور مانچسٹر یونائیٹڈ میں زور کا جوڑ پڑا۔ حریف ٹیموں نے ایک د وسرے کے گول پوسٹ پر تابڑ توڑ حملے کیے۔ تینتالیسویں منٹ میں ڈیوڈ سلویٰ نے گول داغ کر مانچسٹر سٹی کو برتری دلا دی، جسے دو منٹ بعد مارکس رشفورڈ کے گول نے برابر کر دیا۔ مانچسٹر سٹی نے دوسرے ہاف میں فیصلہ کن گول کر کے لیگ میں ریکارڈ چودہویں کامیابی سمیٹی۔

میگا کرپشن،کھلاڑیوں کے حقوق کی آڑ میں لاکھوں ڈالر ز کی سو دے بازی کس نے کی ،تہلکہ خیز خبر

لاہور (ویب ڈیسک)پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے قومی کرکٹرز کو ٹی 10 لیگ میں شرکت کی اجازت کے عوض 4 لاکھ ڈالرز فیس وصول کرنے کے اعتراف نے معاملے کی شفافیت کو مشکوک کرتے ہوئے مزید سوالات پیدا کردیئے ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اس نے ٹاپ پلیئرز کو متنازعہ ٹی 10 لیگ میں شرکت کی اجازت دینے کیلئے 4 لاکھ ڈالرز وصول کئے۔پہلا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پی سی بی نے کس بنیاد پر طے کیا کہ کھلاڑیوں کی ویلیو 4 لاکھ ڈالرز ہے؟دوسرے سوال کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے کس قانون کے تحت کرکٹرز کے عوِض پرائیوٹ پارٹی سے فیس لی؟ تیسرا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پی سی بی کو کھلاڑیوں کے حقوق کی ا?ڑ میں سودے بازی کا حق کس نے دیا؟ چوتھا سوال کے مطابق کیا پی سی بی ہر لیگ کے لیے پلیئرز کو ریلیز کرنے کے پیسے لے گا؟ یا ایسا صرف ٹی 10 لیگکیلئے کیا گیا؟پانچواں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس سے یہ تاثر نہیں جاتا کہ پی سی بی نے کھلاڑیوں کو کرائے پر دینے کی سروس شروع کردی؟یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے پہلے یہ اعلان کیا تھا کہ ٹی 10 لیگ میں پاکستانی کرکٹرز کو نہیں بھیجا جائیگالیکن بعد میں نہ جانے ایسا کیا ہوا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے نہ صرف پاکستان سپر لیگ فرنچائزوں کے خدشات کو نظر انداز کیا بلکہ قائد اعظم ٹرافی کے معیار پر بھی سودے بازی کی اور ٹی 10 لیگ کیلئے پلیئرز ریلیز کردیے اور اب اس لیگ کا دفاع بھی کررہے ہیں۔

بابرغوری ‘شمیم صدیقی امبر کان ڈاکٹر ندیم ایم ایم لندن سے مستعفی

لندن، اسلام آباد، کراچی (نمائندگان خبریں) متحدہ قومی موومنٹ لندن کے سینئر رہنما بابر غوری ،شمیم صدیقی اور امبر خان نے پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفی دے دیا۔متحدہ قومی موومنٹ لندن سے تعلق رکھنے والے سابق وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ بابر غور اور سابق وزیر باقی صفحہ5بقیہ نمبر23مواصلات شمیم صدیقی اور سابق صوبائی وزیر ثقافت و کھیل امبر خان نے پارٹی رکنیت سے استعفیٰ کا علان کرتے ہوئے اپنے استعفیٰ لندن بھجوا دئیے۔ ایک نجی ٹی وی سے خصوصی بات کرتے ہوئے بابر غوری نے کہا کہ پارٹی کی رکنیت سے استعفے کا فیصلہ خالصتاً ذاتی ہے اور ابھی کسی پارٹی یا گروپ میں شامل نہیں ہورہا۔ بابر غوری نے پارٹی کی تمام ذمہ داریوں سے کنارہ کشی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی تمام ذمے داریوں سے دستبردار ہو رہا ہوں۔بانی ایم کیو ایم کی 22 اگست 2016 کو پاکستان مخالف تقریر کرنے پر فاروق ستار نے ایم کیو ایم پاکستان کا اعلان کیا جس کے بعد کئی رہنما ایم کیو ایم لندن کے ساتھ جڑے رہے۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک سال سے پارٹی میں فعال نہیں اور گزشتہ سال پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے پر اختلافات ہوئے جس پر اب تک قائم ہوں تاہم اب پارٹی کو استعفی بھیج دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ایک ہی ہے جو لندن میں ہے، پاکستان میں جو ایم کیو ایم ہے اس میں کبھی حصہ نہیں رہا۔ بابر غوری نے کہا کہ پہلے سمجھتا تھا کہ پاک سرزمین پارٹی نے غلط فیصلہ کیا لیکن شاید ان کے پاس یہی چوائس تھی جس کے بعد انہیں یہ کرنا پڑا اور اگر پی ایس پی اور ایم کیو ایم پاکستان کا انضمام ہوتا ہے تو اچھی بات ہے،انہوں نے کہا کہ سب کو الیکشن لڑنے کی آزادی ہونی چاہئے اور فیصلہ عوام پر چھوڑ دینا چاہئے ۔ شمیم صدیقی کا بھی کہنا ہے کہ22 اگست کو پاکستان کے خلاف تقریر پر پارٹی میں خاموشی اختیار کی اور ایم کیوایم کی ذمے داریوں سے دستبردار ہونے کا فیصلہ ذاتی ہے اور یہ فیصلہ مہاجرعوام کے حق میں سیاسی اور غیرسیاسی مفادات سے بالاتر ہوکر کیا۔رابطہ کمیٹی ایم کیو ایم لندن کی رکن امبر خان نے بھی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم لندن اور ایم کیو ایم پاکستان ایک ہی ہیں۔خیال رہے کہ بابر غوری ایم کیو ایم کی مخلوط حکومت میں وزیر پورٹ اینڈ شپنگ تھے اور ان کے دور میں کراچی پورٹ ٹرسٹ میں 900سے زائد غیرقانونی بھرتیوں سے متعلق کیس سندھ ہائی کورٹ میں زیرسماعت ہے۔

ظفر اللہ جمالی ،رضا حیات ہراج کی ن لیگ سے چھٹی ؟؟اندرونی کہانی سامنے آگئی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ ن کے باغی کون ہیں، نوازشریف پارٹی پالیسی سےروگردانی کرنے والوں کے خلاف متحرک ہوگئے ۔ پرویزرشید اور خواجہ سعدرفیق کو ذمہ داری سونپ دی۔ ن لیگ نے دو اہم رہنماں کو پارٹی سے فارغ کرنے کا فیصلہ بھی کرلیا۔مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف نے ن لیگ کے باغی ارکان سے نمٹنے کے لیے پرویزرشید اور سعدرفیق کو ذمہ داری دے دی۔ ظفراللہ جمالی اور رضا حیات ہراج کو پارٹی سے فارغ کرنے کا فیصلہ بھی کرلیا گیا۔ پارٹی پالیسی سے روگردانی کے معاملے پر مسلم لیگ ن نے ظفراللہ جمالی اور رضا حیات ہراج کیلئے شوکاز نوٹس تو تیار کیا لیکن ساتھ ہی حتمی رائے بھی قائم کرلی ۔ جس کے تحت دونوں باغی ارکان کو فارغ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ دونوں ارکان کو کسی بھی فورم پر مدعو نہیں کیا جائے گا۔واضح رہے کے انتخابی اصلاحات ترمیمی بل میں ظفر اللہ جمالی نے اپوزیشن کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ رضا حیات ہراج نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا تھا۔

ن لیگ بارے خطرے کی گھنٹی،استعفوں بارے بڑی خبر آگئی

اسلام آباد (نیا اخبار رپورٹ) مسلم لیگ (ن) کیخلاف اپوزیشن کے گٹھ جوڑ کے معاملات میں تیزی آنے کے بعد اب اپنے منطقی انجام کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ علامہ طاہر القادری سے عمران خان، شیخ رشید، آصف علی زرداری اور چودھر شجاعت کی جانب سے اعلان یکجہتی کے بعد تمام اپوزیشن جماعتیں عملی اقدامات پر غور کر ہی ہیں۔ اس حوالے سے اسمبلیوں سے استعفیٰ دینے کے آپشن پر بھی غور کیا جا رہا ہے تا ہم ابتدائی طور پر یہ جمارعتیں مرکزی حکومت کے بجائے پنجاب حکومت پر دباﺅ بڑھانے کیلئے استعفوں کا اعلان کر سکتی ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کا موقف ہے کہ وہ جمہوریت کو ڈی ریل نہ کرنے کے موقف کے تحت قومی اسمبلی یا سینیٹ سے استعفیٰ نہیں دے سکتے بلکہ اگر پاکستان عوامی تحریک کو انصاف نہ ملنے کے معاملے پر عملی قدم لینا پڑا تو اس کیلئے کسی مرحلے پر وہ پنجاب اسمبلی سے مستعفی ہونے کا اعلان کر سکتے ہیں، تا ہم کوشش یہ کی جا رہی ہے کہ پنجاب اسمبلی سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ ہو تو اس میں پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کو ساتھ رکھا جائے۔ پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کی 30، پیپلز پارٹی کی 8 اور جماعت اسلامی کی ایک نشست ہے۔ آزاد ایم پی اے کے ساتھ رابطے کئے جا رہے ہیں، تا ہم ان میں سے ابھی صرف ایک نے آمادگی ظاہر کی ہے اور باقی چار کے ساتھ رابطے جاری ہیں۔ اسی طرح سے ختم نبوت اور رانا ثنااﷲ کے استعفیٰ کے معاملے پر خود مسلم لیگ (ن) کے اندر بھی انتشار ہے اور اس حوالے سے گزشتہ روز فیصل آباد کے جلسے میں 3 ایم پی ایز نے اپنی نشستیں چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ دوسری جانب مرکز میں قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بھی غیر اعلانیہ اور غیر تحریری طور پر کچھ باتیں طے ہوگئی ہیں جن کے تحت اب حکومت کو کسی بھی بل یا قانون سازی کیلئے کوئی تعاون فراہم نہیں کیا جائیگا اور حکومتی بینچوں کیلئے بزنس چلانے کو مشکل تر بنایا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق جب تک مقرہ وقت پر عام انتخابات کیی کوئی ضمانت نہیں ملتی سینیٹ سے استعفےٰ نہیں دیئے جائیں گے تا ہم کسی اتفاق رائے کی صورت میں قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا آپش آخری ہو گا۔ حکمت عملی یہی ہے کہ حکومت کیلئے اتنی مشکلات پیدا کر دی جائیں کہ وہ خود حکومت اور اسمبلی توڑنے پر مجبور ہو جائیں۔دریں اثنا مسلم لیگ (ن) میں بھی قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کے بعد حکومتی حلقوں نے بھی اس پر سوچ بچار شروع کر دی ہے کہ قبل از وقت انتخابات سے ن لیگ کو فائدہ ہو سکتا ہے یا نقصان‘ اس حوالے سے سول حساس اداروں سے اہم ن لیگی رہنما رپورٹس بھی منگوا چکے ہیں۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق وقت سے پہلے انتخابات کے حوالے سے حکومتی حلقوں کے اندر یہ بات بھی زور پکڑ رہی ہے کہ اپوزیشن کے اس مطالبہ پر ن لیگ کو نقصان ہوتا ہے یا سیاسی فائدہ‘ اس پر غور کر کے فیصلہ کر لینا چاہئے۔ مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے سول خفیہ اداروں کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اگر فوری طور پر انتخابات ہوتے ہیں تو ن لیگ کا کم نقصان ہوگا۔ مخالف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی توجہ انتخابی مہم پر لگ جائے گی اور ن لیگ پر پریشر کم ہو جائے گا۔ رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جوں جوں وقت گزرتا جائے گا مذہبی حلقے بھی حکومت کی مخالفت میں مزید سرگرم ہوں گے اور آئندہ آنے والے دو ماہ میں ن لیگ کے خلاف احتجاجی تحریک بھی چل سکتی ہے جس سے ووٹ بینک میں کمی کے ساتھ ساتھ کئی ن لیگی ارکان اسمبلی بھی ساتھ چھوڑ سکتے ہیں۔ یہ ن لیگ کیلئے سیاسی طور پر انتہائی نقصان دہ ہو گا۔ باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ اہم حکومتی ذمہ داروں کا ایک گروپ بھی اسی بات پر زور دے رہا ہے کہ جلد سے جلد انتخابات میں جایا جائے تاکہ جو سیاسی ساکھ بچی ہوئی ہے اس سے فائدہ اٹھا کر انتخابات جیتے جا سکیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف‘ شہبازشریف اور ایک بڑا حکومتی حلقہ تمام رپورٹس سامنے آنے کے باوجود بضد ہے کہ الیکشن وقت پر ہی کرائے جائیں اور اس وقت تک حکومت میں رہ کر کیسز سمیت دیگر معاملات میں فائدہ اٹھایا جائے۔ شریف خاندان کے اندر اور نجی محفلوں میں اس حوالے سے جب گفتگو ہوئی تو دو اہم لیگی ذمہ داروں نے یہ کہا کہ اگر نوازشریف کو ہماری ہی حکومت کے ہوتے ہوئے کیسز میں سزا ہو گئی تو ہم بھرپور انداز میں عوامی عدالت میں نہیں جا سکیں گے۔ اگر نوازشریف کو سزا ہو جاتی ہے اور ہماری ہی حکومت ہوتی ہے تو پھر ہم کس کے خلاف احتجاج کریں گے۔