میں الیکشن ہارا تو شاید ملک ہی نہ رہے، ٹرمپ کی تازہ بڑھک

امریکا کے نائب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دھمکی دی ہے کہ اگر نومبر کے صدارتی انتخاب میں اُنہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا تو بڑی خرابیاں پیدا ہوں گی اور شاید ملک ہی باقی نہ رہے۔

فاکس نیوز کے میزبان براین کِلمیڈ کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ 5 نومبر 2024 امریکا کی تاریخ کا اہم ترین دن ہوگا۔ اس وقت ملک کی حالت بہت خراب ہے۔ عوام کے پاس 5 نومبر 2024 کو بہتر تبدیلیوں کی راہ ہموار کرنے کا موقع ہوگا۔ اگر درستی یقینی بنانے والی تبدیلیاں نہ آئیں تو پھر ملک ہی نہیں رہے گا۔

جب اس انٹرویو کے حوالے سے امریکا بھر میں شدید ردعمل دکھائی دیا تو ڈونلڈ کی انتخابی مہم کے ترجمان اسٹیون چیونگ نے معروف جریدے نیوز ویک کے نام ایک ای میل میں کہا کہ قانون کی علمداری اور امریکیوں کی سلامتی کے بغیر یہ ملک بھی باقی نہ رہے گا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ سابق صدر صرف یہ کہہ رہے تھے کہ ملک کو حقیقی استحکام کی ضرورت ہے جو صرف اُن کی فتح کی صورت میں واقع ہوسکتا ہے۔

یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ دن پہلے بھی ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ دوبارہ صدر منتخب نہ ہوئے تو ملک میں خون کی ندیاں بہہ نکلیں گی۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ امریکا میں پھر بھی جمہوریت کا سورج طلوع ہی نہ ہو۔ ان ریمارکس پر بھی انہیں شدید نکتہ چینی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بعد میں ٹرمپ کو خود وضاحت کرنا پڑی تھی کہ اُن کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ ملک کو استحکام کی ضرورت ہے جو صرف اُن کی فتح کی صورت میں آسکتا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے انٹرویو کے دوران میکسیکو کے صدر آندے مینیوئل لوپیز اوبراڈور کی طرف سے تارکینِ وطن کا مسئلہ حل کرنے کے لیے پیش کی جانے والی تجاویز پر بھی بات کی۔ یہ انٹرویو 24 مارچ کو نشر ہوا تھا۔

فاکس نیوز کے پروگرام ون نیشن کے تحت لوپیز اوبراڈور نے غیر قانونی تارکینِ وطن کا قضیہ ختم کرنے کے لیے چار تجاویز پیش کی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو جنوبی امریکا اور کیریبین کے غریب ممالک کے لیے سالانہ 20 ارب ڈالر کی امداد کا بندوبست کرنا چاہیے، وینیزوئیلا پر سے پابندیاں اٹھالی جانی چاہئیں، کیوبا پر سے بھی پابندیاں ختم کردینی چاہئیں اور امریکا میں آباد میکسیکو کے ایسے باشندوں کو سکونت کا حق دیا جائے جو اگرچہ غیر رجسٹرڈ ہیں تاہم قانون پر عمل کرتے ہوئے زندگی بسر کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی نے آصفہ بھٹو کو بھی متنازع بنانے کی کوشش کی، سعید غنی

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا ہے کہ آصفہ بھٹو کوایم ایم این اے منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، پی ٹی آئی نے آصفہ بھٹو کو بھی متنازع بنانے کی کوشش کی، ماضی میں اس نشست پر پیپلزپارٹی کامیابی ہوتی رہی ہے، مخالف امیدواروں کو 50،50 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دی۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رہنما پیپلز پارٹی سعید غنی نے کہا کہ نواب شاہ کی نشست پر پیپلزپارٹی ہمیشہ جیتی ہے، 2018 میں بھی پیپلز پارٹی نے اس نشست سے کامیابی حاصل کی تھی۔

سعید غنی نے کہا کہ آصف علی زرداری کو نواب شاہ کی نشست پر 50 ہزار ووٹوں کی برتری تھی، آصفہ بھٹو کوایم ایم این اے منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، کچھ مخالفین آصفہ بھٹو کی کامیابی کو متنازعہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں، 2013 میں عذرا فضل پیچوہو 1 لاکھ سے زائد ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے، 2018 میں آصف زرداری نے اسی سیٹ سے 1 لاکھ 8 ہزار ووٹ حاصل کیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شیر محمد رند نے اپنے کاغذات مسترد ہونے کے خلاف اپیل ہی نہیں کی، اسی نشست پر شیر محمد رند کے بیٹے کے کاغذات بھی مسترد ہوئے، اس بار نواب شاہ سے 11 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ الزام لگا رہے ہیں کہ ان کے امیدوار کو ہم نے کہیں غائب کردیا، بے بنیاد الزام لگایا گیا،ہم نے کسی امیدوار کو اغواء نہیں کیا، انہیں پتہ تھا اگر الیکشن لڑا بھی تو بہت بری شکست ہوگی، انہیں چاہیئے تھا اپنی شکست اور ہماری کامیابی کو دل سے تسلیم کرتے۔

سعید غنی نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے آصفہ بھٹو کو بھی متنازع بنانے کی کوشش کی، جب مقابلہ ہی نہیں تو ہمیں ایسی حرکت کرنے کی ضرورت ہی نہیں، پی ٹی آئی کو اس سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، پیپلز پارٹی جب الکیشن میں کامیاب ہوئی تو مخالفین نے احتجاج کیا۔

فلم ‘نو انٹری 2’ میں کاسٹ نہ کرنے پر انیل کپور اپنے بھائی بونی کپور سے ناراض

ممبئی: بالی ووڈ کے معروف فلمساز بونی کپور نے انکشاف کیا ہے کہ اُنہوں نے فلم ‘نو انٹری 2′ میں اپنے بھائی انیل کپور کو کاسٹ نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے وہ ناراض ہیں۔

سال 2005 میں ریلیز ہونے والی کامیڈی فلم ‘نو انٹری’ اداکار انیل کپور اور ان کے بڑے بھائی پروڈیوسر بونی کپور کے لیے ایک بڑی کامیابی تھی، فلم میں انیل کپور سمیت دیگر اداکاروں کی کامیڈی کو خوب مقبولیت ملی تھی۔

اس مقبولیت کے باوجود بونی کپور نے فلم کے سیکوئل میں اپنے بھائی انیل کپور کو کاسٹ نہیں کیا اور بھائی کی جگہ اپنے بیٹے ارجن کپور کو کاسٹ کرلیا جس کی وجہ سے دونوں بھائیوں کے درمیان بات چیت ختم ہوگئی ہے۔

بونی کپور نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ میں اپنے بھائی انیل کپور کو ‘نو انٹری’ کے سیکوئل اور اُس کی کاسٹ کے بارے میں بتانا چاہتا تھا لیکن میرے بتانے سے پہلے ہی وہ مجھ سے ناراض ہوگئے کیونکہ فلم کی کاسٹ سے متعلق خبر لیک ہوچکی تھی۔

اُنہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ انیل کپور فلم کی کاسٹ میں شامل ہونا چاہتے تھے لیکن فلم میں اُن کے لیے کوئی جگہ نہیں تھی کیونکہ اب وہ دور ختم ہوچکا ہے کہ جب فلم کے سیکوئل میں بھی پُرانے اسٹارز (فلم کے پہلے حصے کے اداکاروں) کو کاسٹ کیا جائے۔

فلمساز نے کہا کہ ‘نو انٹری 2′ میں ورون دھون، دلجیت دوسانجھ اور ارجن کپور مرکزی کردار ادا کریں گے جبکہ فی الحال! میری ٹیم سیکوئل کے لیے 10 خواتین اداکاروں کو کاسٹ کرنے کے مرحلے سے گزر رہی ہے۔

اُنہوں نے ان تین اداکاروں کو کاسٹ کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ورون دھون اور ارجن کپور بہت اچھے دوست ہیں، ان کی کیمسٹری کہانی میں سامنے آسکتی ہے جبکہ دلجیت کی فین فالوونگ بہت زیادہ ہے، اسی لیے میں نے یہ کاسٹنگ کی۔

بونی کپور نے مزید کہا کہ میرا بھائی انیل کپور ابھی تک مجھ سے بات نہیں کررہا ہے، مجھے اُمید ہے کہ جلد ہمارے درمیان اختلافات ختم ہوجائیں گے۔

واضح رہے کہ انیس بزمی کی ہدایتکاری میں بننے والی بلاک بسٹر فلم ‘نو انٹری’ میں سلمان خان، انیل کپور اور فردین خان نے مرکزی کردار ادا کیے تھے۔

وزیراعظم نے آئی ایم ایف شرائط پوری کرنے کیلیے وزراء کو اہداف دیے ہیں، وزیر اطلاعات

لاہور: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے کابینہ اجلاس میں آئی ایم ایف شرائط پوری کرنے کے لیے وزراء کو اہداف دیے ہیں۔

ماڈل ٹاؤن لاہور میں مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکریٹریٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ گزشتہ وزیر اعظم پاکستان کی صدارت میں کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر اعظم نے تمام وزراء کو پانچ سالوں کے لیے اہداف مقرر کیے، ہر وزارت کو بتایا گیا کہ آپ کے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم کیا پروگرام ہونے چاہیے، وزیر اعظم پاکستان نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہر وزیر کی کارکردگی کو دیکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے ہر وزیر کو جو اہداف دیے ہیں، جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے دیکھا جائے گا کہ یہ اہداف حاصل کیے گئے یا نہیں، تحریری طور پر تمام وزراء کو آگاہ کیا گیا ہے کہ آپ کو کیا کیا اہداف دیے گئے ہیں، فاننس کے وزیر کو اہداف دیے گئے ہیں جس میں مہنگائی میں کمی اور ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کا ہدف دیا گیا ہے۔
عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ پہلی دفعہ وزارتوں کو یہ اہداف تحریری طور پر دیے گئے ہیں جہاں ہر ایک متوازن کابینہ آئی ہے، خود احتسابی کا عمل بھی شروع کیا گیا ہے، تجارتی خسارے کو کم کرنا اور زرمبادلہ کو بڑھانا ہدف ہے، پوری دنیا میں ہماری آئی ٹی ایکسپورٹ کو سراہا جا رہا ہے، پورے ملک میں جدید ڈیجیٹل نظام کو لے کر آنے کا ٹارگٹ دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں غیر قانونی اسلحہ کے خلاف کریک ڈاؤن کا ہدف بھی دیا گیا ہے، اسمگلنگ کی روک تھام اور دہشت گردی کی روک تھام کے لیے بھی اہداف دیے گئے ہیں۔ اسی طرح، قانون پر عمل درآمد کروانے کے لیے بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ تعلیمی اداروں اور صنعت و تجارت کے اشتراک کے ساتھ اس کو آگے بڑھانے کا ہدف دیا گیا ہے۔

وفاقی وزی نے کہا کہ دسمبر2027 تک خلیجی ممالک کے برآمدات میں اضافے کا ہدف دیا گیا ہے، دوست ممالک کے ساتھ تجارت و تعلقات میں اضافے، شرح خواندگی کے حوالے سے اور جو بچے اسکول سے باہر ہیں ان کی تعلیم کے لیے بھی ہدف دیے گیے ہیں۔ پی آئی اے کی نجکاری کو فوری طور پر منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت جاری کی گئی ہیں۔

لاہور میں جرائم کی شرح میں 30 فیصد تک کمی ہوگئی، پولیس کا دعوی

لاہور پولیس نے کہا ہے کہ شہر میں گزشتہ سال کی نسبت جرائم کی شرح میں 30 فیصد تک کمی ہوگئی۔

پولیس رپورٹ کے مطابق سال 2023 مارچ میں سنگین جرائم کی 4894 وارداتیں رپورٹ ہوئیں جس کے مقابلے میں 2024 مارچ میں سنگین جرائم کی 3060 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔

گزشتہ سال ڈکیتی مزاحمت پر 4 قتل جبکہ اس سال ایک ہوا۔ موٹرسائیکل چوری کی وارداتیں گزشتہ سال 2448 تھیں جو اس سال 1787 پر آگئیں۔

کارچوری کی وارداتیں 56 سے کم ہوکر اس سال مارچ میں 43 ہوئیں۔ رابری کی وارداتیں 1975 سے کم ہو کر 894 رہ گئیں ۔

پولیس رپورٹ کے مطابق اس سال مارچ میں اغوا برائے تاوان کی کوئی واردات رپورٹ نہیں ہوئی۔ موٹرسائیکل چھیننے کی وارداتیں بھی 169 سے کم ہوکر 135 ہوگئیں۔

ججز کا خط،دباؤ تکلیف کا یا ریلیف کا؟

ہربحران میں آگے بڑھنے کاموقع بھی پوشیدہ ہوتا ہے میں کوشش کرتاہوں کہ بحران میں موجود اس موقع کو دیکھا جائے اوراس موقع سے فائدہ اٹھایا جائے یہی فیصلہ بحران سے نکالتا ہے اور اس جیسے مزید بحرانوں سے بچاتا بھی ہے۔اسلام آباد کے چھ ججز کا مشترکہ خط عدلیہ کے بحران کی طرف اشارہ کررہا ہے ۔اس بحران کا مثبت پہلو یہ ہے کہ ماضی کے برعکس اس خط کے بعد چیف جسٹس سپریم کورٹ کا ردعمل انتہائی شاندار اورتیز ترین رہا ہے ۔پہلی مرتبہ اس مسئلے کو مسئلہ سمجھ کر اس کے حل اور اس مسئلے سے نکلنے کا سفر شروع کردیا گیاہے۔اس سے پہلے ہمیشہ ہی جس نے کوئی ایسا الزام لگایا اس الزام کی کوئی تفتیش یا تحقیق کی بجائے الزام لگانے والے جج کو کٹہرے میں کھڑا کردیا گیا۔چاہے وہ شوکت عزیزصدیقی ہوں،جج ارشد ملک ہوں یا رانا شمیم ہوں ۔ان میں سے ایک سابق جج نے عدالت سے معافی مانگی ۔جسٹس شوکت کو سپریم جوڈیشل کونسل نے بغیر سنے اور حق دفاع تک ختم کرکے نوکری سے نکال دیا۔ساتھی ججز نے معاشرتی بائیکاٹ کردیا اور جج ارشد ملک تو زندگی کی قید سے آزاد ہوگئے۔موجودہ الزامات کے بعد ایسی نوبت نہیں آئی جو ایک مثبت پہلو ہے ۔اور ساتھ ہی اس مسئلے سے آنکھیں بھی نہیں پھیری گئیں۔چیف جسٹس نے فوری ان تمام ججز کو بلواکر ان سے بات کی ۔ان کا موقف سنا اور فل کورٹ اجلاس بلا یا یہی فل کورٹ اجلاس جس کی گزشتہ ادوار میں روایت تک مرچکی تھی ۔ایک نہیں دو دن فل کورٹ اجلاس ہوتا رہا اورپوری سپریم کورٹ کی اجتماعی دانش نے یہ فیصلہ کیا کہ اس ایشوکی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنادیاجائے ۔حکومت وقت نے اس حکم پرعمل کیا اوراس معاملے کی تحقیقات شروع ہورہی ہیں۔اب کسی کو یہ کمیشن اچھا لگے یا براملکی مروجہ قوانین کے مطابق تفتیش و تحقیق کا طریقہ کار تو یہی ہے۔جس کو ریٹائرڈ جج پر اعتراض ہے اس کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ آڈیولیکس کے بعد حکومت نے حاضر جج کی سربراہی میں کمیشن بنایا تھا تو ا سوقت کے چیف جسٹس بندیال صاحب نے اس کو کام سے روک دیا تھا اور آڈیولیکس کے ایشو پر مٹی ڈال دی گئی ۔
ججز نے خط میں جس ایشوکی طرف توجہ دلائی ہے وہ سنگین تو ہے ہی لیکن ملک میں جوتاثر ہے اس کے قریب ترین ہے ۔اور ایسے الزامات کو لوگ سچ ہی مانتے ہیں ۔اب کیا ان ججز کے الزامات کو بھی فوری سچ مان لیا جائے تو ایسا ممکن نہیں ہے کہ الزام ایک ہائی کورٹ کے چھ ججز نے لگایا ہے۔تاثر تک تو بات ٹھیک لگتی ہے لیکن گزشتہ ایک سال کے واقعات ان الزمات اورتاثر کی مخالفت کررہے ہیں۔اس خط کے بعد یہ کہا جارہا ہے کہ شاید یہ دباؤ پی ٹی آئی اور عمران خان صاحب کے مقدمات کے حوالے سے ہے تو ان کا جائزہ لے لیتے ہیں۔اگر تو یہ دباؤ والی بات ٹرائل کورٹس کے جج عائد کرتے تو بات میں کافی وزن ہوتا کیونکہ عمران خان کے کیسزجن میں ان کوسزائیں ہوئی ہیں وہ ٹرائل کورٹس میں چلے ہیں۔وہ چاہے توشہ خانہ ہو ۔ سائفر ہو یا غیر شرعی نکاح کا کیس ہو۔ٹرائل کورٹ کے جج ہمایوں دلاور ہوں یا ابوالحسنات ہوں انہوں نے عمران خا ن کے مقدمات میں ان کو سزائیں دی ہیں لیکن انہوں نے ایسی کوئی شکایت نہیں کی ۔اب ان پر کوئی دباؤ یا تو تھا ہی نہیں یا پھر ان ججز کو کسی دباؤ سے کوئی سروکار نہیں تھا تو پھر یہ سوال ہوگا کہ ہائی کورٹ کے ان ججز کو دباؤ کی شکایت کیوں پیدا ہوئی اور ایک سوال اور شدت سے سامنے آتاہے کہ ماتحت عدلیہ کے ججز تو شاید کمزور بھی ہوتے ہوں گے کہ وہ ایسے دباؤ کے سامنے کھڑے نہ ہوسکیں لیکن یہ ہائی کورٹ کے جج کے پاس تولامحدود اختیارات ہوتے ہیں یہ ججز اگر ملک کے وزیراعظم کو بلاسکتے ہیں تو پھر دباؤ ڈالنے والے کو کیوں بلاکر سرعام سزا نہیں دے سکتے؟
میں عدلیہ کے معاملات میں مداخلت کے سخت خلاف ہوں کہ آئین یہی کہتا ہے اور آئین ایک جج کو یہ اختیار دیتا ہے کہ اگر ایسی کوئی صورتحال کا وہ سامنا کریں تو اس شخص کو عدالت بلالیں ۔آپ کو یاد ہوگا کہ ثاقب نثار جب چیف جسٹس تھے اور پورے ملک میں عدالت لے کر کھلے پھررہے تھے ۔ان سے نہ کوئی اسپتال محفوظ تھا نہ کوئی سرکاری ادارہ اور نہ کوئی تعلیمی ادارہ اس وقت کوئی شخص کسی مقدمے کے سلسلے میں ان کے گھر چلا گیا تھا اور ملاقات کرنا چاہی تھی تو اگلے دن چیف صاحب نے ان کو لاہور میں اپنی عدالت میں بلاکر باقاعدہ ذلیل کیا اور سزا الگ دی تھی ۔لیکن اسلام آباد ہائیکورٹ کے ان معزز ججز کے اعمال اس کے خلاف بلکہ متصادم ہیں۔
آپ کویہ بھی یاد ہوگاکہ نومئی کو جب عمران خان صاحب گرفتار ہوئے تو ملک میں تو آگ لگی ہی تھی ۔سپریم کورٹ نے ان کو صرف ایک دن میں ہی پولیس ریمانڈ سے نکال لیا تھا۔اگر دباؤ ڈالنے والے موجود تھے تو بندیال صاحب یاتو بڑے دبنگ تھے یا پھر انہوں نے اس دباؤ کا ذکرکیے بغیر ہی ناکوں چنے چبوادیے ہوں گے۔اسی کیس میں بندیال صاحب نے عمران خان کو پولیس ریمانڈ سے اپنی مرسیڈیز میں بلاکر ریسٹ ہاؤس کا مہمان بنایا اور اسی اسلام آباد ہائی کورٹ کو حکم دیا کہ وہ پورے دودن وقت کو پیچھے کی طرف موڑ کر خان صاحب کو انصاف دیں۔ خان صاحب اندر تھے ۔جج صاحب نے ان کو ضمانت دی تو باہر پنجاب پولیس موجود تھی ۔عمران خان نے کہا کہ پولیس سے محفوظ بنائیں۔ جج صاحب نے پولیس کا حکم دیا کہ خبردار خان صاحب کو ہاتھ لگایا تو۔ خان صاحب نے پھر کہا کہ میں نے بنی گالا نہیں زمان پارک جانا ہے ۔جج صاحب پھر عدالت میں آئے اور تاریخ میں پہلی بار کسی ملزم کو ان مقدمات میں بھی ضمانت دی جو ابھی درج بھی نہیں ہوئے تھے۔یہ کیسا دباؤ تھا کہ جج صاحب پوری انتظامیہ سے عمران خان کو بچانے کے بلینکٹ احکامات دے رہے تھے اور کسی میں جرات نہ ہوئی کہ عمران خان کو ہاتھ بھی لگاسکے۔ عمران خان نو مئی کے باوجود زمان پارک میں بیٹھے رہے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم لاگورہایہاں تک کہ توشہ خانہ میں ان کوسزا ہوئی جس کے بعد ان کو گرفتارکیاگیا۔
دباؤ ہوتا تو دباؤ ڈالنے والے توشہ خانہ میں دی گئی سزا ہی برقراررکھوالیتے لیکن توشہ خانہ کی سزا پہلی پیشی میں ہی معطل کردی گئی ۔عدالت یہی تھی اسلام آباد ہائی کورٹ۔خط لکھنے والوں میں ایک جج بابر ستار بھی ہیں ۔ اسی جج کے سامنے جسٹس ثاقب نثارکے بیٹے کی آڈیولیکس کا کیس آیا جس میں ثاقب نثار کا بیٹا پی ٹی آئی کے ٹکٹس کی سودے بازی اور کروڑوں روپے وصول کرنے کی بات کررہے تھے ۔ دباؤ تو یہ کہتا ہے کہ اس کیس میں ملزم کو سزا ملے لیکن بابر ستار نے اس کیس میں جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کو اسٹے دیا ۔اس کیس میں کرپشن اورلین دین پر کسی کو سزا دینے کی بجائے کیس کا سارا رخ انہی کی طرف موڑدیا جن پر دباؤ کاالزام انہوں نے لگایا ہے۔یہ کیس آج تک آگے نہیں بڑھ سکااور جج صاحب نے ملزم کو بلاکر آج تک نہیں پوچھا کہ کروڑ روپے کس چیز کے وصول کررہے تھے انہوں نے اوپر سے نیچے تک ایجنسیوں کے خلاف کیس بنادیا۔خط لکھنے والوں نے ہی عمران خان سے ملاقات کی ہر درخواست منظورکرکے اڈیالہ جیل کو پکنک سپاٹ بنادیا ۔ دباؤ ڈالنے والے اتنے بے بس تھے کہ عمران خان سے ملاقاتیں نہ رکواسکے؟پھر عمران خان صاحب کو جیل میں جتنا ریلیف اسلام آباد ہائی کورٹ نے دیا ہے کیا وہ کسی دباؤ میں ممکن تھا؟جسٹس بابر ستار شہریارآفریدی کو گرفتارکرنے پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو توہین عدالت میں سزا سناچکے ہیں ۔اس کے علاوہ یہی عدالت عمران خان صاحب کونومئی ، القادرٹرسٹ اور کئی دوسرے مقدمات میں ضمانتیں دے چکی ہے اور اس وقت بھی ان کی سزامعطلی کے تین کیسزچل رہے ہیں اور ان تینوں کیسزمیں ان کی سزائیں معطل ہوجائیں گی۔یہ حالات واقعات کے شواہد ہیں جو ججز کے خط میں لکھی گئی باتوں کی نفی میں اشارہ کرتے ہیں بلکہ اس سے تو لگتا ہے دباؤ عمران خان کو سزا دینے کا نہیں بلکہ ان کو ریلیف دینے کاتھا؟خیر جوڈیشل کمیشن کی تحقیقات میں مزید بہت سی چیزیں سامنے آئیں گی ممکن ہے خط لکھنے والے معزز ججز خط واپس لے لیں۔

خیبرپختونخوا میں بارشوں سے تباہی، مختلف حادثات میں 10 افراد جاں بحق

خیبرپختونخوا میں بارشوں نے تباہی مچادی، چھتیں گرنے اور دیگر حادثات میں 10 افراد جاں بحق جبکہ 12 افراد زخمی ہوئے۔

پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے بارش اور ژالہ باری کے باعث صوبے میں جانی و مالی نقصانات کی رپورٹ جاری کردی۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ 2 روز میں خیبرپختونخوا میں بارشوں نے تباہی مچادی، چھتیں گرنے اور دیگر حادثات میں بچوں اور خواتین سمیت 10 افراد جاں بحق جبکہ 12 افراد زخمی ہوئے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق جاں بحق افراد میں 8 بچے اور 2 خواتین بھی شامل ہیں، اسی طرح زخمیوں میں 9 بچے، 2 خواتین اور ایک مرد شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق شدید بارشوں سے دیواریں اور چھتیں گرنے سے 27 مکانات کو نقصان پہنچا جن میں 3 گھروں کو مکمل جبکہ 24 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔

پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ بارش سے حادثات پشاور، نوشہرہ، باجوڑ، شانگلہ، مانسہرہ، بنوں، مہمند، مردان اور شمالی وزیرستان میں رونما ہوئے، متاثرہ اضلاع کے متاثرین میں امدادی سامان فراہم کر دیا گیا۔

محکمہ موسمیات نے خیبرپختونخوا میں موسم خشک رہنے کی پیشگوئی کرتے ہوئے بتایا کہ پشاور، نوشہرہ، مردان ،چارسدہ سمیت میدانی اضلاع میں بارش کا امکان نہیں جبکہ ہزارہ اور مالاکنڈ ڈویژن سمیت بالائی اضلاع میں کہیں کہیں ہلکی بارش کی پیش گوئی کردی۔

گزشتہ 24 گھنٹوں میں سب سے زیادہ بالاکوٹ میں 38 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، اسی طرح پشاور میں 24 اور ایبٹ آباد میں 34 ملی میٹر بارش ہوئی۔

ہمیں فخر ہے پاکستان مختلف عقائد اور ثقافتوں کا خوبصورت امتزاج ہے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف کی ایسٹر پر پاکستان اور دنیا بھرکی مسیحی برادری کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں فخر ہے کہ پاکستان مختلف عقائد اور ثقافتوں کا خوبصورت امتزاج ہے۔

ایسٹر 2024 کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایسٹر کے تہوار پر پاکستان اور دنیا بھر کی مسیحی برادری کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایسٹر کا دن ہمیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پیار، رواداری اور عفو و درگزر کے پیغام پر غور کرنے اور اس کو اپنانے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے، انہی اقدار کو اپناتے ہوئے ہم آج کی تنازعات سے بھری اس دنیا کو امن و آشتی کا گہوارہ بنا سکتے ہیں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس پرمسرت موقع پر میں پاکستان کے قیام اور اس کی سماجی و اقتصادی ترقی کی جدوجہد میں اپنی مسیحی برادری کے کلیدی کردار پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ وہ پاکستان کی ترقی اور استحکام میں اپنا فعال کردار ادا کرتے رہیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ پاکستان مختلف عقائد اور ثقافتوں کا خوبصورت امتزاج ہے، آئیں ہم ایک روادار اور مربوط معاشرے کی تعمیر کے لیے متحد ہو کر کام کریں، ہم ملکر ان ملک دشمن قوتوں کو شکست دیں جو ہمارے معاشرے کے تانے بانے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج کے دن ایک بار پھر سے ہم اپنی تمام اقلیتوں کی سماجی ترقی اور فلاح و بہبود کیلئے کام کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں، ہماری تمام مسیحی برادری کو پُرامن ایسٹر کی مبارکباد! پاکستان پائندہ باد ۔“

واضح رہے کہ دنیا بھر میں مسیحی برادری آج ایسٹر کا تہوار منا رہی ہے، دنیا بھر کے گرجا گھروں میں خصوصی عبادات کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر عطا تارڑ کی ایسٹر پر مسیحی برادری کو مبارک باد
لاہور میں تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا کہ میں 70ہزار مسیحی ووٹرز کا نمائندہ بن کر اسمبلی میں آیا ہوں، قیام پاکستان میں مسیحی برادی کا اہم کردار ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ مسیحی برادری کے حقوق کا تحفظ کریں، ملکی سلامتی و بقا میں مسیحی برادری کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے امن اور ہم آہنگی کا پیغام دینا ہے، پاکستان کے آئین میں سب کے حقوق برابر ہیں، ہم مل کر پاکستان کی خدمت کریں گے، پورے پاکستان کے مسیحیوں کی فلاح وبہبود کیلئے کام کریں گے۔

بندروں کی فوج نے شہر پر قبضہ کرلیا

عام طور پر بندر چڑیا گھر یا پھر جنگل میں ہی میں دیکھے جاتے ہیں، تاہم تھائی لینڈ کے شہر میں بندروں کی فوج نے حملہ کیا ہے، جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

تھائی لینڈ کے ٹورسٹ ٹاؤن لوپبوری میں بندروں کی بڑی تعداد کی جانب سے حملہ کیا گیا ہے، شہر میں ٹریفک کی صورتحال بھی شدید متاثر ہوئی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق لوبپوری شہر میں بندروں کی جانب سے شدید جارحیت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے، شہریوں کی جانب سے دکانوں میں بندروں کی جانب سے لوٹ مار کی شکایت بھی درج کرائی جا رہی ہیں۔

جبکہ سیاح بھی خوف کا شکار ہو گئے ہیں، دوسری جانب شہریوں کی پراپرٹی کو بھی بندر نقصان پہنچا رہے ہیں، جبکہ اب تک شہر میں کئی افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق لوپبوری شہر میں تقریبا 10 ہزار سے زائد بندر موجود ہیں، جبکہ نیچرل ریسورسز وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے شہر میں پنجرے نصب کیے ہیں تاکہ ان بندروں کو پکڑا جا سکے، اس سے قبل بندروں کو پکڑنے کے لیے ہنٹرز کے ذریعے پکڑنے کا طریقہ کار اپنایا گیا تھا۔

تصویر بذریعہ: ریڈ اٹ
دوسری جانب پولیس بھی بندروں سے نمٹنے کے لیے تیار دکھائی دیتی ہے، پولیس کے جوانوں کو اسلحہ سے لیس کیا گیا ہے، جبکہ چہرے پر بھی ماسک لگانے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ چہرے کو نقصان سے بچایا جا سکے۔

پولیس کے ترجمان میجر جنرل اپیراک ویکھ کنچانا کہتے ہیں کہ اسپیشل یونٹ تیار کیا گیا ہے، جو کہ ان جارحانہ بندروں کو قابو میں کرے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مقامی افراد اور سیاح کو اس خطرے سے آگاہ کر دیا ہے، جبکہ خطرے کے پیش نظر سلنگ شاٹس کے استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔

تصویر بذریعہ: ریڈ اٹ
اکثر صورتحال میں بجائے بندروں کو مارا جائے، سلنگ شاٹس کافی ہوتے ہیں۔

دوسری جانب وزارت ماحولیات کی جانب سے بھی بندروں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا ہے، جبکہ شہریوں کے نقصان کو پورا کرنے کی بھی رضامندی ظاہر کی گئی ہے۔

چینی کمپنیوں کے کام بند کرنے سے ہزاروں مزدور بیروزگار

داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے ایک اہلکار کے مطابق داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر تقریباً پانچ سو پچاس چینی باشندے مختلف خدمات انجام دے رہے ہیں۔اس پراجیکٹ پر عملاً تمام کام چینی کمپنی ہی کر رہی ہے۔

دیامیر بھاشا ڈیم کے ایک اہلکار کے مطابق چین اور پاکستان کی عسکری کمپنی ایف ڈبلیو او مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔دیامیر بھاشا ڈیم پر کوئی چار سو چینی اسٹاف خدمات انجام دیتا ہے، جنھوں نے اپنا کام بند کیا ہوا ہے۔ان کے ساتھ کوئی تین ہزار مقامی لوگ کام کرتے ہیں اور اب ان کو بھی یہ کہا گیا ہے کہ کام عارضی طور پر بند ہے۔

تربیلہ ڈیم کے پانچویں توسیعی منصوبے پر بھی چین کی کمپنی نے کام بند کردیا ہے۔ یہاں پر تقریباً پندرہ سو مقامی لوگ کام کرتے ہیں جبکہ چین کا کوئی دو سو کا عملہ یہاں خدمات انجام دیتا ہے۔

مہمند ڈیم کی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہاں پر چین کی کمپنی اور ان کے دو سو پچاس سٹاف اپنی خدمات انجام دے رہا ہے۔ انھیں سکیورٹی انتظامات پر اعتماد ہے۔

جماعت اسلامی کے تحت کراچی میں شب یکجہتی غزہ، ہزاروں افراد کی شرکت

کراچی: غزہ میں اسرائیل کی حالیہ دہشت گردی کے خلاف اور مظلوم و نہتے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے جماعت اسلامی کے تحت شاہراہ قائدین پر شب یکجہتی غزہ کا انعقاد کیا گیا۔

شہر بھر سے بچے، بوڑھے، بزرگ، خواتین ، نوجوان بڑی تعداد میں شاہراہ قائدین پر موجود تھے۔ شرکاء نے فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مخصوص فلسطینی رومال پہنے ہوئے تھے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے شب یکجہتی غزہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا فلسطین کے ساتھ جدوجہد جاری رکھنی ہے اور پوری دنیا تک پیغام پینچانا ہے امریکہ پوری دنیا کو دھوکا دے رہا تھا، وہ اسلام کو دہشت گرد قرار دے کر اپنے عوام کو خوف میں مبتلا رکھتے تھے، امریکہ اپنے عوام کو خوف میں مبتلا کر کے مسلمانوں پر بمباری کرتا رہا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہم شرمندہ ہیں، ہمارے بچے شہید کیے جارہے ہیں، چاروں طرف سے صیہونی بمباری کررہے ہیں، اسپتالوں پر بمباری کی جارہی ہے، کوئی بولے یا نہ بولے ہم اپنے حصے کا چراغ جلاتے رہیں گے اور دشمنوں کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا اگر امت مسلم کے حکمرانوں میں غیرت ہوتی تو ایک بھی فلسطینی بچہ شہید نہیں ہوتا حکمران سن لیں کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچنا بھی نہیں ،ہم غیرت کا سودا نہیں ہونے دیں گے، اگر اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کریں گے تو پاکستان میں رہنا دوبھر کردیں گے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا آج کی شب بیداری کو فلسطیینی بہنوں اور بھائیوں کے نام کرتے ہیں اور عزم کرتے ہیں کہ ہم مالی تعاون بھی کریں گے اور ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار رہیں گے۔

پی آئی اے، نجکاری سے قبل کروڑوں کے پرزہ جات فروخت کرنیکا فیصلہ

کراچی: پی آئی اے انتظامیہ نے ایئرلائن کی نجکاری سے قبل بڑا فیصلہ کرلیا جب کہ طیاروں کے فاضل پرزہ جات فروخت کیے جائیں گے۔

قومی ائیرلائن کے پاس موجود کروڑوں روپے مالیت کے حامل مختلف کیٹیگریز کے طیاروں کے اضافی اسپیئر پارٹس فروخت کیے جائیں گے۔

طیاروں کے فروخت کیے جانے والے پرزوں میں بوئنگ 737۔ بوئنگ 707،فوکر اور سیسنا طیاروں کے اضافی پرزوں کی فروخت کے لیے ٹینڈر جاری کردیا، ان طیاروں کے اضافی پرزے کئی سالوں سے پی آئی اے کے اسٹور میں موجود تھے۔
پی آئی اے انتظامیہ کے مطابق جیسا ہے جہاں ہے کی بنیاد پر پرانے طیاروں کے پرزے فروخت کے لیے پیشکش طلب کرلیں۔

سلمان خان کا کرن جوہر کیساتھ کام کرنے سے انکار

ممبئی: بالی ووڈ کے دبنگ اسٹار سلمان خان نے معروف بھارتی فلمساز کرن جوہر کی فلم ‘دی بُل’ میں کام کرنے سے انکار کردیا۔

سلمان خان اور کرن جوہر سُپر ہٹ فلم ‘کچھ کچھ ہوتا ہے’ کے 25 سال بعد فلم ‘دی بُل’ میں ایک ساتھ کام کرنے والے تھے لیکن بار بار فلم کی تاریخ کو آگے بڑھانے کی وجہ سے اداکار نے کرن جوہر کی فلم میں کام کرنے سے انکار کردیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق کرن جوہر اور ہدایتکار وشنو وردھن فلم ‘دی بُل’ کی شوٹنگ کی تاریخ کو پہلے ہی تین بار آگے بڑھا چکے ہیں جبکہ سلمان خان ہر بار تاریخ آگے بڑھانے کے فیصلے کا احترام کرتے رہے لیکن اس بار بھی جب کرن جوہر نے فلم کی شوٹنگ سے متعلق تاریخ کا اعلان نہیں کیا تو سلمان خان نے فلم ‘دی بُل’ کی کاسٹ سے آؤٹ ہونے کا فیصلہ کرلیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سلمان خان کو ہدایتکار ساجد ناڈیا ڈوالا اور فلمساز اے آر مروگاداس کی نئی ایکشن فلم کی شوٹنگ کا آغاز کرنا ہے اور اس کے لیے اُنہوں نے کرن جوہر کو بھی آگاہ کیا تھا لیکن اس کے باوجود فلمساز نے ‘دی بُل’ کی شوٹنگ کی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا۔

کرن جوہر کے ایک قریبی ذرائع نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ سلمان خان نے فلمساز کو اُن کی فلم ‘دی بُل’ سے یچھے ہٹنے کے اپنے فیصلے سے آگاہ کردیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر کرن جوہر اپنی فلم کی شوٹنگ کی تاریخ طے کرکے اور کاغذات پر دستخط کرکے سلمان خان سے دوبارہ بات کریں گے تو شاید وہ فلم کی کاسٹ میں واپس آسکتے ہیں۔