نومنتخب ارکان قوم اسمبلی نے اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت افتتاحی اجلاس میں حلف اٹھا لیا۔ اس موقع پر احتجاج کا اعلان کرنے والی سنی اتحاد کونسل کے آزاد اراکین ایوان میں شور شرابا کرتے رہے۔
اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک، نعت اور قومی ترانے سے ہوا۔ عام انتخابات میں کامیاب ہونے والے ارکان کی حلف برداری کے بعد پاکستان کی 16ویں قومی اسمبلی وجود میں آگئی۔
اسپیکر کی جانب سے اجلاس کے آغاز کے ساتھ ہی سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے شدید نعرے بازی شروع کردی۔ استحکام پاکستان پارٹی کے علیم خان کو دستخظ کرنے بلایا گیا تواحتجاجی ارکان نے ’لوٹا لوٹا‘ کے نعرے لگائے۔
مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں کے نامزد وزیراعظم شہباز، مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ایوان میں موجود تھے۔ نوازشریف نے آصف زرداری سے ان کی نشست پرجاکرہاتھ ملایا۔
سربراہ جمیعت علمائےاسلام فضل الرحمان بھی ایوان میں موجود ہیں جبکہ سنی اتحاد کونسل کے عمر ایوب ،بیرسٹرگوہر،علی محمد خان نے بھی حلف اٹھایا۔
اس سے قبل نگران وفاقی وزیربرائے پارلیمانی اُمورمرتضیٰ سولنگی نے وفاقی وزارتِ قانون کے مشورے پر افتتاحی اجلاس بلانے کی سمری پردستخط کیے تھے۔
اسپیکر راجہ پرویزاشرف کی جانب سےحلف لیے جانے کے بعد اراکین نے باری باری اسپیکر کے پاس جاکر ”رول آف سائن“ پر دستخط کیے۔
موجودہ قومی اسمبلی 336ارکان پرمشتمل ہے جن میں سے 267 جنرل نشستوں پر جبکہ دیگر مخصوص نشستوں پر منتخب ہوئے ہیں۔
سیکیورٹی کے سخت انتظامات
پارلیمنٹ ہاؤس جانے والے راستوں پر سیکیورٹی انتہائی سخت کی گئی، ریڈ زون میں داخلے کے لیے سرینا چوک، نادرا چوک اور ڈی چوک والے راستے بند ہیں جبکہ ریڈزون میں داخلے کے لیے مارگلہ روڈ کا راستہ کھلا رکھا گیا ہے۔
ریڈزون جانے والے راستوں پر پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات ہے، گاڑیوں کی مکمل چیکنگ کے بعد ریڈزون میں داخلے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
مہمانوں کیلئے اپروزیٹر گیلری کے کارڈ منسوخ
افتتاحی اجلاس کے دوران قومی اسمبلی احاطے کے دروازے پر سارجنٹ، ایف سی، رینجرز اور اسپیشل برانچ کے اہلکارتعینات ہیں، اجلاس کے دوران غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر سخت پابندی عائد ہے جبکہ اجلاس میں مہمانوں کے لیے جاری کردہ اپروزیٹر گیلری کے کارڈ منسوخ کردیے گئے۔
قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کے مہمانوں کے کارڈ سیکیورٹی وجوہات کے پیش نظر منسوخ کیے گئے، نومنتخب ممبران کو قومی اسمبلی ہال میں داخلے کے لیے قومی اسمبلی کا کارڈ لازمی قرار دیا گیا۔
قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں سفارتکاروں کو بھی مدعوں کیا گیا ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ العمل
ادھر اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ سیکیورٹی کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں پولیس کا کہنا تھا کہ ہائی سکیورٹی زون میں سکیورٹی الرٹ کر دی گئی ہے، پارلیمنٹ ہاؤس کی جانب جانے کی صرف ان افراد کو اجازت ہوگی جن کے پاس دعوت نامے ہوں گے۔