افغان موسیقاروں کی پاکستان بدری کیخلاف درخواست، وفاقی وزارت داخلہ سے جواب طلب

پشاور ہائی کورٹ نے افغان موسیقاروں کی پاکستان بدری کے خلاف درخواست پر وفاقی وزارت داخلہ سے جواب طلب کرلیا۔

افغان موسیقاروں کی پاکستان سے جبری انخلا کے خلاف درخواست کی سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس عبدالشکور اور جسٹس سید ارشد علی نے کی۔ عدالت نے وفاقی وزارت داخلہ سے جواب طلب کرلیا۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ حکومت افغان مہاجر فنکاروں کو زبردستی نکال رہی ہے جو کہ بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔
جسٹس سید ارشد علی نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت آپ کو مہاجر کی حیثیت دی جائے جس پر درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ یو این ایچ سی آر سے 2003 میں کیے گئے معاہدے کے تحت مہاجر کی حیثیت دی جاسکتی ہے۔ افغان فنکاروں کی رجسٹریشن کے لیے اسکریننگ جاری ہے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے پاس اس سلسلے میں اب تک کوئی ہدایات نہیں آئی ہیں۔ عدالت نے درخواست پر وفاقی وزارت داخلہ سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔

آئی ایم ایف کا جائزہ مشن کل پاکستان آئے گا

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا جائزہ مشن کل پاکستان کے دورے پر آئے گا اور یہ وفد 2 ہفتے پاکستان میں رہے گا۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد وزارتِ خزانہ، توانائی سمیت ریگولیٹری اداروں اور اسٹیٹ بینک سے مذاکرات کرے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا وفد ایف بی آر اور صوبائی حکومتوں سے مذاکرات کرے گا، پاکستانی حکام پُرامید ہیں کہ مذاکرات کامیاب رہیں گے۔

ذرائع کے مطابق بی آئی ایس پی کے تحت پہلی سہ ماہی میں تقریباً 90 ارب روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں، بیرونی فنانسنگ کے معاملے پر پاکستان کو اپنی پوزیشن واضح کرنی ہے۔

ذرائع کے مطابق بیرونی فنانسنگ کے مسئلے پر آئی ایم ایف خدشات کا اظہار کر چکا ہے جبکہ کرنسی ایکسچینج کے معاملے پر بھی اختلافات موجود ہیں اور آئی ایم ایف درآمدات کنٹرول کرنے کے لیے دسمبر 2022ء کا سرکلر واپس لینے کا مطالبہ بھی کر چکا ہے۔

ذرائع کے مطابق توانائی کے شعبے کا گردشی قرض کم کرنے کے لیے پاکستان بجلی و گیس کی قیمت میں اضافہ کر چکا ہے، غیر ملکی زرِمبادلہ کے ذخائر بھی آئی ایم ایف کے مطالبے کے مطابق ہیں اور پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت کا اسٹیٹ بینک سے قرض تقریباً41 ارب روپے ہے جو مقرر کردہ حد کے مطابق ہے جبکہ ایف بی آر نے اکتوبر تک ٹیکس وصولیوں کے لیے مقرر کردہ ہدف سے 66 ارب روپے زیادہ اکٹھے کیے ہیں۔

اداکارہ مدیحہ امام کا شادی کے 5 ماہ بعد ولیمہ

رواں سال کے آغاز میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے والی پاکستان شوبز انڈسٹری کی اداکارہ اور معروف وی جے مدیحہ امام اور فلم میکر موجی بسر کی استقبالیہ تقریب کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں ۔

مدیحہ امام نے پہلے خاموشی سے شادی کی اور اب خاموشی سے ولیمہ کرکے سوشل میڈیا پر اعلان کیا اور تصاویر و ویڈیو بھی شیئر کر دیں۔

اداکارہ مدیحہ امام نے یکم مئی 2023 کو اپنے قریبی دوست موجی بسر سے شادی کی تھی جس کی تصاویر کو سوشل میڈیا کی زینت بنایا تھا، تاہم اس جوڑے نے روایتی طریقے سے شادی کے فوراً بعد استقبالیہ نہیں کیا تھا۔

شادی کی خوبصورت تصاویر کے بعد مداح اس جوڑے کی استقبالیہ تصاویر دیکھنے کے لیے بھی بے تاب تھے کہ ایسے میں مداحوں کا یہ طویل انتظار اچانک ختم ہوگیا۔

انسٹاگرام پر اداکارہ نے گزشتہ روز حال ہی میں ہونے والے اپنے ولیمے کی تصاویر اور ویڈیو شیئر کی اور بتایا کہ ان کا ولیمہ 26 اکتوبر کو دبئی میں منعقد ہوا۔

مذکورہ تصاویرمیں یہ جوڑا دبئی کے دلفریب مقام پر موجود ہے جہاں انہوں نے کینڈل لائٹ ڈنر میں ولیمے کا فوٹو شوٹ کرایا۔

اس تقریب خاص میں اداکارہ نے گلابی اور سرخ رنگ کے دلکش عروسی جوڑے کا انتخاب کیا جس پر مدھم میک اپ اور نفیس زیورات نے دلہن کے حسن میں مزید اضافہ کردیا۔

فیض آباد دھرنا کیس: جاننا چاہتے ہیں فیض آباد دھرنے کا ماسٹر مائنڈ کون تھا، چیف جسٹس

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ہم پوچھ رہے ہیں فیض آباد دھرنے کا ماسٹر مائنڈ کون ہے۔

سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت جاری ہے، چیف جسٹس کی سربراہی تین رکنی بینچ سماعت کررہا ہے، بینچ میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہرمن اللہ شامل ہیں۔

عدالتی حکم پر فیض آباد دھرنا کیس میں اٹارنی جنرل نے عملدرآمد رپورٹ جمع کروا دی، جب کہ درخواست گزارشیخ رشید نےنظرثانی درخواست واپس لینےکیلئےرجوع کر رکھا ہے۔

اٹارنی جنرل کے دلائل

اٹارنی جنرل نے بھی استدعا کی کہ وزارت دفاع کی نظرثانی درخواست واپس لیناچاہتے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ابصارعالم کہاں ہیں۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ابصار عالم راستے میں ہیں۔

سپریم کورٹ نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی قانونی حیثیت پرسوال اٹھا دیا

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ابصارعالم نے وزارت دفاع کے ملازمین پر سنجیدہ الزامات عائد کیے ہیں۔ جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ تحقیقات کیلئے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کردی ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ابصارعالم کے الزامات درست ثابت ہوئے تو معاملہ وزارت دفاع کے دائرہ کارمیں آئے گا، تو کیا اب بھی وزارت دفاع اپنی درخواست واپس لینا چاہتی ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی حکومت فیصلے پرعملدرآمد کرنا چاہتی ہے، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا قیام اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کب تشکیل دی گئی ہے۔ جس پراٹارنی جنرل نے بتایا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی 19 اکتوبرکو تشکیل دی گئی۔ چیف جسٹس نے پھر استفسار کیا کہ کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن کہاں ہے؟ رپورٹ کس کودے گی۔ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کمیٹی وزارت دفاع کو رپورٹ جمع کرائے گی، پہلا اجلاس 26 اکتوبر کو ہوچکا، کمیٹی رپورٹ عدالت میں بھی پیش کی جائے گی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کمیٹی ٹی او آرز کے ذریعے ہی تمام لوگوں کو بری کردیا گیا ہے، اربوں کا نقصان ہوگیا مگر آپ کو کوٸی فکر نہیں، عدالت کا کام آپ کی ذمہ داری ادا کرنا نہیں ہے، عدالتی فیصلے پر عملدرآمد ہونا چاہیے تھا، کمیٹی کے ٹی او آرز میں کوٸی ٹاسک نہیں دیا گیا، کیا حکومت ہوا میں کام کررہی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم پوچھ رہے ہیں اس کا ماسٹرماٸنڈ کون ہے؟ اس دھرنے کو کس نے منیج کیا؟۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کیا ریاستی امور آٸین کے مطابق چلائے جارہے ہیں؟ فیکٹ فاٸندنگ کمیٹی کی منظوری وفاقی کابینہ سے لی گٸی؟ کمیٹی کس قانون کے تحت قاٸم کی گٸی؟۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کمیٹی ٹی او آرز میں کہاں لکھا ہے کہ تحقیقات کس چیز کی کرنی ہیں، کیا تحقیقات سیلاب کی کرنی ہے یا کسی اورچیز کی؟ واضح کریں کمیٹی کی قانونی حیثیت کیا ہے، کمیٹی کے قیام کی دستاویزصرف کاغذ کا ٹکڑا ہے، کاغذ کے ٹکڑوں سے پاکستان نہیں چلے گا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جس طرح حکومت معاملات چلانا چاہ رہی ایسے نہیں ہوگا، عدالت یہ قرار دے گی کہ حکومت نے فیض آباد دھرنا کیس میں کچھ نہیں کیا، ہم جاننا چاہتے ہیں کہ فیض آباد دھرنا کا ماسٹرمائنڈ کون تھا، چھ فروری 2019 سے آج تک فیصلے پرعملدرآمد نہیں ہوا، اس طرح تو یہاں ہر کوئی کہے گا کہ میں جو بھی کروں مجھے کوئی پوچھ نہیں سکتا۔

اٹارنی جنرل نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن پڑھا۔ تو چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ کمیٹی اپنی رپورٹ کس کوپیش کرے گی۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کمیٹی اپنی رپورٹ وزارت دفاع کو پیش کرے گی، رپورٹ پھر سپریم کورٹ کے سامنے پیش کی جائے گی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس ساری مشق سے اصل چیز مسنگ ہے، یہ سب ایک آئی واش ہے، سب لوگ نظرثانی واپس لے رہے ہیں تو یہ کمیٹی ٹی اوآرز آنکھوں میں دھول کے مترادف ہے۔

جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ کیا آپ آج ضمانت دیتے ہیں ملک میں جو ہو رہا ہے آئین کے مطابق ہے۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس معاملے کو ہینڈل کرنے کے اہل ہی نہیں ہیں، ایک صاحب باہر سے امپورٹ ہوتے ہیں اور پورا مُلک مفلوج کر دیتے ہیں۔

عدالت نے وفاقی حکومت کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی مسترد کردی اور فیض آباد دھرنے کے معاملے پر انکوائری کمیشن تشکیل دینے کی تجویز دے دی۔ جس پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو 2 دن میں آگاہ کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

عدالت نے چیئرمین پیمرا کو فوری طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا۔

چیئرمین پیمرا اور ان کے وکیل کے دلائل

وقفے کے بعد کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ابصارعالم کی رپورٹ میڈیا میں آچکی ہے، بڑا تعجب ہوا کہ پیمرا کے وکیل نے رپورٹ نہیں پڑھی، عدالت کا یہ کام نہیں کہ کسی کو رپورٹ گھر دے کر آئے، عدالت کی کارروائی کوسنجیدہ لیا جائے۔

چیف جسٹس نے چیئرمین پیمرا سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے یہ رپورٹ پڑھی ہے۔ جس پر چیئرمین پیمرا نے جواب دیا کہ جی یہ رپورٹ پڑھی ہے۔ چیف جسٹس نے چیٸرمین پیمرا سے استفسار کیا کہ کیا آپ کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہوا ہے۔ جس پر چیئرمین پیمرا نے جواب دیا کہ میرے ساتھ ایسا کچھ نہیں ہوا۔

چیف جسٹس نے دوبارہ استفسار کیا کہ آپ چیئرمین پیمرا کب بنے۔ سلیم بیگ نے جواب دیا کہ جون 2018 میں چیئرمین پیمرا تعینات ہوا، ابصارعالم نے جو کہا وہ انہیں کے ساتھ ہوا ہوگا۔

چیف جسٹس کا چیئرمین پیمرا اور ان کے وکیل پرشدید برہمی کا اظہار

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ”فلاں کومارو ، فلاں کو آگ لگا دو“ یہ فریڈم آف سپیچ نہیں،
آپ کس چیز کے چیئرمین ہیں، ہر ادارہ مذاق بن کے رہ گیا ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ یہاں ہربندہ کرسی سے اترنے کے بعد کہتا ہے مجھ پر دباؤ تھا، سب بڑا مسئلہ ہی یہ ہے، بتائیں نشریات بند کرنے والے کیبل آپریٹرز کیخلاف کیا کارروائی کی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ عدالتی فیصلے پرعمل نہیں کرنا چاہتے، آپ کے یہ کیسے وکیل ہیں جو اپنے موکل کو درست گائیڈ نہیں کرتے۔

چیئرمین پیمرا کے وکیل نے وکالت نامہ واپس لے لیا

چیف جسٹس کی برہمی کرنے پر پیمرا کے وکیل ایس اے رحمان نے وکالت نامہ واپس لے لیا، اور روسٹرم سے ہٹ گئے۔

چیئرمین پیمرا سچ بولنے سے قاصر ہیں

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ چیئرمین پیمرا سچ بولنے سے قاصر ہیں، پیمرا قانون کے مطابق بورڈ کے فیصلے تحریری ہوں گے زبانی نہیں، کیا چیئرمین پیمرا نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے سوال اٹھایا کہ کیوں نہ نظرثانی درخواست بھاری جرمانے کے ساتھ خارج کریں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چیئرمین پیمرا کوعلم ہی نہیں نظرثانی کیسے دائر ہوئی تھی، سلیم بیگ آپ کا نام فیض آباد دھرنا کیس میں شامل ہے، آپ نےغلط بیانی کیوں کی کہ آپ کی تعیناتی بعد میں ہوئی، کیا آپ کو فیصلہ پسند نہیں تھا، آپ فیصلے پرعمل نہیں کرتے تو توہین عدالت بھی ہوسکتی ہے۔

اسکول میں ایسے جواب پر استاد کونے میں کھڑا کردے گا

چیف جسٹس نے چیئرمین پیمرا سے سوال کیا کہ چیئرمین پیمرا کی مدت ملازمت کتنی ہے۔ جس پر سلیم بیگ نے بتایا کہ 4 سال کی مدت ہے۔ چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ پھر آپ کیسے اب تک بیٹھے ہیں۔ جس پر چیئرمین پیمرا سلیم بیگ نے بتایا کہ دوبارہ تعیناتی کی گئی تھی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کی عمر کتنی ہے۔ جس پر چیئرمین پیمرا سلیم بیگ نے بتایا کہ اس وقت عمر 63 سال ہے۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ اس وقت کا کیا مطلب ہے، آج کی عمر ہی پوچھی ہے کل کی نہیں، اسکول میں کوئی ایسا جواب دے تو استاد کونے میں کھڑا کر دے گا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل قمر افضل کے دلائل

کیس کی سماعت میں ایک بار پھر وقفہ کیا گیا اور وقفے کے بعد کیس کی سماعت دوبارہ جاری شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن نے بھی نظرثانی کسی کے حکم پر دائر کی تھی، الیکشن کمیشن نے قانون کو محض دکھاوا قرار دیا تھا۔

وکیل الیکشن کمیشن قمر افضل نے مؤقف پیش کیا کہ ان ریمارکس سے لاتعلقی کرنا چاہتے ہیں، عدالتی فیصلے پرعملدرآمد کر دیا ہے، سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نظرثانی بھی دائر کی اور فیصلے پرعمل بھی کررہے ہیں۔

خادم رضوی کو حافظ کیوں لکھا ہے

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ صرف قانون کو کاسمیٹک یعنی دکھاوا قرار دینے کا لفظ حذف کرانا چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے سوال کیا کہ اپنے جواب میں خادم رضوی کو حافظ کیوں لکھا ہے، ان کو آٸینی ادارہ اتنی عزت کیوں دے رہا ہے، عدالتی فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے کیا کارروئی کی۔

وکیل نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن نے کمیٹی تشکیل دی تھی۔ جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا الیکشن کمیشن قانون کے مطابق کوئی کمیٹی بنا سکتا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے سوال پوچھا کہ الیکشن کمیشن اپنا موقف لے چکا تھا اس پر کیا انکوائری کرنی تھی۔

راتوں رات سیاسی جماعتیں کیسے رجسٹر ہو جاتی ہیں

چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ نے ٹی ایل پی رجسٹر کرانے والے شخص کو بلایا، ٹی ایل پی رجسٹریشن کرانے والا شخص تو دوبئی میں رہتا ہے۔ وکیل قمر افضل نے جواب دیا کہ ٹی ایل پی کو بلایا تھا رجسٹر کرانے والے کو نہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن اس طرح کام کرتا ہے۔

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ راتوں رات سیاسی جماعتیں کیسے رجسٹر ہو جاتی ہیں۔ کچھ لوگ کہتے ہیں پاکستان میں اوپر سے حکم آتا ہے کچھ کہتے ہیں پہیے لگ جاتے ہیں۔

جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ کیا بیرون ملک رہنے والا سیاسی جماعت رجسٹر کروا سکتا ہے۔ جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ بیرون ملک رہنے والوں کے پارٹی رجسٹرکرانے والوں پرپابندی نہیں، سیاسی جماعت کی رجسٹریشن کیلئے 2 ہزار شناختی کارڈ لازمی ہیں۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ٹی ایل پی والوں کے 2 ہزار شناختی کارڈ کہاں ہیں، ان کی پارٹی رجسٹریشن کا ریکارڈ کہاں ہے، الیکشن ایکٹ 2017 پرعملدرآمد کا ریکارڈ کہاں ہے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ٹی ایل پی کی فارن فنڈنگ کی تحقیقات کی ہیں، معمولی رقم باہر سے ملی تھی جسے فارن فنڈنگ قرار نہیں دیا جاسکتا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن کہتا ہے فارن فنڈنگ توہے لیکن بہت معمولی سی، میرے لیے تو 15 لاکھ روپے بڑی رقم ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اگر 10 روپے بھی فارن فنڈنگ آئیں تو قانون کیا کہتا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ پہلے کہا قانون کاسمیٹک ہے اب کہتے ہیں فنڈنگ پینٹس ہیں۔

ڈالر مسلسل مہنگا، اسٹاک مارکیٹ میں 52 ہزار کی حد دوبارہ بحال

ملکی تبادلہ مںڈیوں میں روپے کے مقابلے ڈالر کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ آج بھی جاری ہے اور اس کے باوجود بھی اسٹاک ماکیٹ میں تیزی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔

کاروباری ہفتے کے تیسرے روز کے دورانِ ٹریڈنگ اںٹر بینک میں 78 پیسے اضافے بعد ڈالر کی خرید و فروخت 282 روپے 25 میں جاری ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ملکی تبادلہ مارکیٹوں میں ڈالر کا بھاؤ 281 روپے 47 یسے ریکارڈ کی گئی تھی۔

فارن کرنسی ڈیلرز کے مطابق اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی کی قیمت فروخت 283 روپے ہے۔

 

 

دوسری جانب پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں تیزی کا تسلسل جاری ہے، سرمایہ کاروں کی جانب سے شیئرز کی خریداری کے باعث 100 انڈیکس 513 بڑھا ہے۔

100 انڈیکس 513 پوائںٹس اضافے کے بعد 52 ہزار 433 پر پہنچ گیا جو کہ گزشتہ روز 51 ہزار 920 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

’خواتین خود کو مضبوط رکھیں کیونکہ مرد سانپ کی طرح ہوتے ہیں‘

پاکستان کی نامور مارننگ شو ہوسٹ و اداکارہ نادیہ خان نے خواتین کو چند سبق آموز مشورے دیتے ہوئے انہیں محتاط رہنے کی تجویز دی ہے۔

حال ہی میں انہوں نے ایک مارننگ شو میں شرکت کی جہاں انہوں نے ازدواجی زندگی کی ناکامی کے بعد بحیثیت خاتون اپنے تلخ تجربات کا تذکرہ کیا۔

شو میں نادیہ خان کے علاوہ دیگر اداکارؤں نے بھی شرکت کی جہاں خواتین کو درپیش مسائل پر کھل کر بات کی گئی۔

نادیہ خان نے اپنی نجی زندگی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’جب انسان ایک دفعہ گرتا ہے تو وہ دوبارہ گرتا ہے، جب خواتین کمزور پڑتی ہیں تو ان کے پاس بہت مرد آتے ہیں سہارا دینے کیلئے‘۔

فلسطینیوں کی ’نسل کشی‘ پر اقوام متحدہ کا عہدیدار مستعفی

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے نیویارک کے دفتر کے ڈائریکٹر فلسطینیوں کی ’نسل کشی‘ پر مُستعفی ہوگئے۔

گارڈیئن کے مطابق عہدیدار نے اس بات پر احتجاج کرتے ہوئے اپنا عہدہ چھوڑ دیا ہے کہ اقوام متحدہ فلسطین میں ہونے والی اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں شہید فلسطینی شہریوں کی نسل کشی کو روکنے میں ”ناکام“ ہوگیا، انہوں نے امریکا، برطانیہ اور یورپ کے بیشتر ممالک کو حملوں میں شریک قرار دے دیا۔

کریگ مخیبر نے 28 اکتوبر کو جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر وولکر ترک کو خط لکھا کہ نیویارک سے یہ میری آپ سے آخری بات ہوگی۔

کریگ مخیبر اپنی ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ چکے ہیں، انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر ہم اپنی آنکھوں کے سامنے ایک نسل کشی دیکھ رہے ہیں اور جس تنظیم کے لیے ہم نوکری کر رہے ہیں، وہ اس کو روکنے میں ناکام ہوچکی ہے۔

 

 

انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ اس سے پہلے بھی دنیا میں ہونے والی نشل کشی کو رکنے میں ناکام رہا ہے، فلسطینی عوام کے موجودہ کی جڑیں نسلی قوم پرست نوآبادیاتی آبادکاری کے نظریے سے جڑی ہوئی ہیں۔

 

کریگ مخیبر نے کہا کہ امریکا، برطانیہ اور یورپ کا بیشتر حصہ نہ صرف جنیوا کنونشنز کے تحت اپنے معاہدے عمل درآمد کرنے سے انکار کر رہے تھے بلکہ وہ اسرائیل کے حملے کو مسلح کرنے کے ساتھ ہی سیاسی اور سفارتی کور بھی فراہم کر رہے تھے۔

واضح رہے کہ کریگ مخیبر 1992 سے اقوام متحدہ کے لیے کام کر رہے تھے، اس دوران انہوں نے بہت سے نمایاں کردار ادا کیے ہیں، وہ فلسطین، افغانستان اور سوڈان میں انسانی حقوق کے ایک سینئر مشیر کے طور پر کام کرچکے ہیں۔

ٹیسلا نے آٹو پائلٹ کے سبب ہلاکت کا مقدمہ جیت لیا

امریکی کارساز کمپنی ٹیسلا نے آٹو پائلٹ ڈرائیورکی وجہ سے ہونے والی ہلاکت کا مقدمہ جیت لیا، جو اس کے لئے ایک بڑی فتح سے کم نہیں ہے۔

گارڈیئن کے مطابق کیس ریاست کیلیفورنیا کی ایک عدالت میں 2019 کے ایک حادثے میں دو مسافروں کی جانب سے دائرکیا گیا تھا، جنہوں نے کمپنی پر الزام عائد کیا تھا کہ گاڑی بیچنے پر آٹو پائلٹ کا فیچر خراب تھا، جس کی ٹیسلا نے دلیل دی کہ حادثے کی وجہ انسانی غلطی تھی۔

منگل کو 12 رکنی جیوری نے اعلان کیا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ گاڑی میں مینوفیکچرنگ کی خرابی نہیں تھی۔ عدالتی فیصلے پر ٹیسلا کے نمائندوں اور مدعیان نے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

مقدمے میں الزام عائد گیا ہے کہ آٹو پائلٹ سسٹم کی وجہ سے مالک میکاہ لی کی گاڑی کو لاس اینجلس کے مشرق میں حادثہ پیش آیا تھا، جس کے باعث گاڑی میں آگ لگ گئی تھی۔

عدالتی دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ 2019 کے حادثے میں میکاہ لی کی موت ہو گئی اور دو مسافروں شدید زخمی ہوئے تھے، جس میں اس وقت کا ایک 8 سالہ لڑکا بھی شامل تھا۔

مسافروں کی جانب سے ٹیسلا کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے میں کمپنی پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ یہ جانتی تھی کہ آٹو پائلٹ فیچر اور دیگر حفاظتی نظام اس وقت خراب تھے، جب اس نے گاڑی فروخت کی تھی۔

ٹیسلا نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میکاہ لی پہلے شراب پی تھی، یہ بھی دعویٰ ہے کہ یہ واضح نہیں تھا کہ حادثے کے وقت آٹو پائلٹ فیچر مصروف تھا یا نہیں۔

ٹیسلا اپنے آٹو پائلٹ سسٹم کی جانچ کر رہی ہے، جسے اس کے چیف ایگزیکٹو ایلون مسک نے اپنی کمپنی کے مستقبل کے لیے انتہائی اہم قرار دیا ہے۔

ٹیسلا نے اپریل میں لاس اینجلس میں اس سے پہلے کا ٹرائل جیتا تھا کہ وہ ڈرائیوروں کو بتاتی ہے کہ ”آٹو پائلٹ“ محفوظ ہے لیکن اس کے باوجود اس کی ٹیکنالوجی کو انسانی نگرانی کی ضرورت ہے۔

ججوں نے فیصلے کے بعد روئٹرز کو بتایا کہ ان کا خیال ہے کہ ٹیسلا نے ڈرائیوروں کو اپنے سسٹم کے بارے میں خبردار کیا تھا اور ڈرائیور کی خلفشار اس کا ذمہ دار تھا۔

لاہور میں دھواں خارج کرنے والی گاڑیوں کو بند کرنے کا حکم

لاہور ہائیکورٹ نے صوبائی دارالحکومت میں فوری اسموگ ایمرجنسی نافذ کرنے کے لئے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کو ہدایت جاری کر دی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ تدارک کے لئے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔

عدالت نے کالا دھواں چھوڑنے والے کارخانوں کی اطلاع دینے کی ہدایت کی اور ریمارکس دیے کہ کمشنر لاہور سمیت دیگر افسران کل سے اسکولز اور کالجز میں جا کر طلبا کو آگاہ کریں۔

جسٹس شاہد کریم نے اسموگ کی موجودہ صورتحال پر ناراضگی کا اظہار کیا اور باور کرایا کہ اس کی ذمہ دار حکومت ہے۔

اسرائیل کی 7 برس پرانی خفیہ دستاویز میں حماس جنگ کے حیران کن انکشافات

اسرائیلی اخبار کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم نتین یاہو کو 7 برس قبل خفیہ دستاویز میں حماس کے ممکنہ حملے سے خبردار کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق 2016 میں اس وقت کے وزیر دفاع ایویگڈور لائبرمین نے 11 صفحات پر مشتمل دستاویز کا مسودہ تیار کیا تھا جس میں حماس کے سرحدی راستے سے داخلے، جنوبی اسرائیل میں لوگوں کو زیر کرنے اور یرغمال بنانے کے منصوبوں کے حوالے سے خبردار کیا گیا تھا۔

اگرچہ طویل عرصے سے اسرائیل کو غزہ یا شمال میں حزب اللہ سے ایسے حملوں کا خدشہ تھا، لیکن 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حماس کی جانب سے کی گئی کارروائی واضح کر دیا کہ انتباہ کے باوجود انہیں روکنے کے لیے مناسب تیاری نہیں کی گئی۔

دستاویز جسے ”ٹاپ سیکریٹ“ (انتہائی خفیہ) قرار دیا گیا ہے، اس میں لائبرمین نے لکھا، ’حماس ایک بڑی تعداد میں تربیت یافتہ افواج (مثال کے طور پر نقبہ کمانڈوز) بھیج کر اسرائیلیوں کو یرغمال بنانے کی کوشش کر کے تنازعے کو اسرائیلی سرزمین کے اندر تک لے جانا چاہتی ہے۔ جس سے لوگوں کو جسمانی نقصان کے علاوہ اسرائیل کے شہریوں کے حوصلے اور جذبات کو بھی نمایاں نقصان پہنچے گا۔‘

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ دستاویز وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے آئی ڈی ایف چیف آف اسٹاف گیڈی آئزن کوٹ دونوں کو پیش کی گئی تھی جس میں حماس کے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے اس پر اچانک حملہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

لائبرمین جوکہ اسرائیل بیتینو پارٹی کے سربراہ ہیں، انہوں نے فوج پر زور دیا کہ ’حماس کے ساتھ اگلا تنازعہ آخری ہوگا‘۔

لائبرمین نے خبردار کیا کہ 2017 کے بعد اس طرح کے حملے میں تاخیر حماس کو 2014 کی جنگ کے بعد اپنے راکٹس اور زمینی افواج کو کافی حد تک تیار کرنے کا موقع دے گی۔

لائبرمین نے ستمبر 2016 میں قطر میں ہونے والی ایک میٹنگ میں حماس کے سیاسی بیورو کی طرف سے کیے گئے فیصلوں کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ 2022 تک اسرائیل کا صفایا کرنے کے مقصد سے حملہ کرنے سے پہلے حماس کو دوبارہ منظم ہونے کے لیے وقت درکار تھا۔

دستاویز میں حماس کے 40,000 جنگجوؤں کی ایک فورس بنانے، سمندر اور زمین سے اسرائیل پر حملہ کرنے، ڈرون ٹیکنالوجیز حاصل کرنے اور الیکٹرانک جنگی جوابی اقدامات کے استعمال کی صلاحیتوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

لائبرمین نے غزہ کے گرد حفاظتی رکاوٹ پر زیادہ انحصار کے خلاف بھی خبردار کیا۔

انہوں نے لکھا، ’غزہ کے ارد گرد مختلف قسم کے نظاموں اور صلاحیتوں کے ساتھ جو دفاعی رکاوٹ تعمیر کی جا رہی ہے وہ درحقیقت غزہ کا مقابلہ کرنے کے لیے موجودہ سیکیورٹی حکمت عملی کا ایک اہم جز ہے، لیکن یہ اپنے آپ میں کوئی حکمت عملی نہیں بنا سکتا۔ جدید تاریخ اور ماضی کی نظیروںمیگئینوٹ لائن، مینرہیم لائن اور بار لیو لائن نے ثابت کیا ہے کہ باڑ اور قلعہ بندی جنگ کو نہیں روکتی اور امن و سلامتی کی ضمانت نہیں بنتی‘۔

لائبرمین نے خبردار کیا کہ ’2017 کے وسط تک اسرائیلی اقدام شروع کرنے میں ناکامی ایک سنگین غلطی ہوگی جو اسرائیل کو ایک سنگین اسٹریٹجک مقام پر لے جا سکتی ہے۔‘

انہوں نے لکھا کہ ’مجھے یقین ہے حماس کی جانب سے اس طرح کے حملے کے نتائج دور رس ہوں گے اور کچھ طریقوں سے یوم کپور جنگ کے نتائج سے بھی بدتر ہوں گے۔‘

سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد سے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے بارہا دعویٰ کیا ہے کہ انہیں سیکورٹی سربراہان نے حماس کے آنے والے حملے کے بارے میں خبردار نہیں کیا تھا، اور دعویٰ کیا کہ تمام سیکورٹی سربراہوں نے انہیں مسلسل یقین دہانی کرائی ہے کہ حماس کو روک دیا گیا ہے۔

انہوں نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں کہا، ’جنگ کے بعد سب کو جواب دینا پڑے گا، جس میں میں بھی شامل ہوں‘۔

لائبرمین دستاویز اسرائیل کی فوج، انٹیلی جنس اور سیاسی قیادت کی بڑے پیمانے پر ناکامی کے ثبوتوں میں اضافہ کرتی ہیں۔

پیر کو نیویارک ٹائمز کی ناکامیوں کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ فوج کے 8200 سگنل انٹیلی جنس یونٹ نے ایک سال پہلے غزہ میں حماس کے کارندوں کے ہینڈ ہیلڈ ریڈیو کو سننا بند کر دیا تھا کیونکہ اسے ”کوشش کی بربادی“ کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔

انٹیلی جنس کی ناکامیوں کے بارے میں ایک وسیع رپورٹ میں اخبار نے یہ بھی کہا کہ امریکی جاسوسی ایجنسیوں نے حالیہ برسوں میں حماس کے بارے میں معلومات کو اکٹھا کرنا بند کر دیا تھا، یہ مانتے ہوئے کہ اسرائیل کو دہشت گرد گروپ سے خطرہ موجود تھا۔

یمن نے اسرائیل کیخلاف جنگ کا اعلان کردیا

یمنی حوثی باغیوں کی مسلح افواج کے ترجمان جنرل یحییٰ ساری نے منگل کو اسرائیل کے خلاف باقاعدہ جنگ کا اعلان کردیا۔

جنرل یحییٰ ساری دارالحکومت صنعا سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ہم نے فلسطین کے مقبوضہ علاقے میں صہیونی دشمن کے مختلف اہداف پر بڑی تعداد میں بیلسٹک اور کروز میزائل اور بڑی تعداد میں ڈرونز داغے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ آپریشن فلسطین میں ہمارے مظلوم بھائیوں کی حمایت میں تیسرا آپریشن ہے۔‘

یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے مزید اس عزم کا اظہار کیا کہ جب تک اسرائیلی حکومت کی جارحیت بند نہیں ہوتی وہ میزائلوں اور ڈرونز سے مزید حملے جاری رکھیں گے۔

حوثیوں کو اس ماہ کے شروع میں بحیرہ احمر کی اہم شپنگ لین پر میزائل اور ڈرونز سے اسرائیل کو نشانہ بنانے کا شبہ تھا، اس حملے میں امریکی بحریہ نے میزائلوں کو مار گرایا۔

منگل کو اسرائیل نے کہا کہ اس کے اپنے لڑاکا طیاروں اور اس کے نئے ایرو میزائل دفاعی نظام نے آنے والے میزائلوں کے دو بیراجوں کو ملک کی اہم بحیرہ احمر کی شپنگ بندرگاہ ایلات کے قریب پہنچنے پر مار گرایا۔

جنرل یحییٰ ساری نے مزید کہا کہ ’فلسطین کاز کے حوالے سے ہمارے یمنی عوام کا موقف مستحکم اور اصولی ہے اور فلسطینی عوام کو اپنے دفاع اور اپنے مکمل حقوق استعمال کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’غزہ پر حملہ امریکا کی حمایت اور بعض حکومتوں کی شمولیت سے کیا گیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری افواج نے غزہ کی حمایت میں اپنا فرض ادا کیا اور مقبوضہ علاقوں میں دشمن کے ٹھکانوں پر بیلسٹک اور کروز میزائل داغے‘۔

یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے واضح کیا کہ یمنی صنعاء حکومت نے گزشتہ تین ہفتوں کے دوران غزہ میں فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اور حمایت کے لیے اب تک تین آپریشن کیے ہیں، جس میں اس کاز سے وابستگی پر زور دیا گیا ہے۔

حوثیوں نے 2014 سے یمن کے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر رکھا ہے۔

جنرل یحیٰ ساری نے حملے میں استعمال ہونے والے مخصوص ہتھیاروں کی شناخت نہیں کی۔ تاہم ایرو ڈیفنس سسٹم کے استعمال سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ ایک بیلسٹک میزائل حملہ تھا۔

حوثیوں کے پاس برقان بیلسٹک میزائل کی ایک قسم ہے، جسے ایرانی میزائل کی ایک قسم کے مطابق بنایا گیا ہے۔ اس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایلات کے قریب حملہ کرنے لائق ہیں اور 1,000 کلومیٹر (620 میل) سے زیادہ تک پہنچنے کے قابل ہے۔

حوثیوں کے اعلان نے ایران کو مزید تنازعے کی جانب کھینچ لیا ہے کیونکہ تہران نے طویل عرصے سے حوثیوں اور حماس کے ساتھ ساتھ لبنانی شیعہ ملیشیا گروپ حزب اللہ کی سرپرستی کی ہے۔

حوثی شیعہ زیدی عقیدے کی پیروی کرتے ہیں، یہ ایک ایسی شاخ ہے جو تقریباً خصوصی طور پر یمن میں پائی جاتی ہے۔

حوثی باغیوں کا ہمیشہ سے نعرہ رہا ہے کہ ’اللہ سب سے بڑا ہے؛ امریکا کی موت اسرائیل کی موت یہودیوں پر لعنت اسلام کی فتح‘۔

منال خان اور احسن اکرام کے گھر بیٹے کی پیدائش

پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف جوڑی منال خان اور احسن اکرام کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی ہے۔

اداکارہ منال خان نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس انسٹاگرام پر اپنے گھر آئی نعمت کی خوشخبری دی ہے۔

انہوں نے خوشخبری دینے کے ساتھ ساتھ اپنے چاہنے والوں سے دعاؤں کی درخواست بھی کی ہے۔

شئیر کی گئی تصویر ایک کارڈ کی ہے جس میں انہوں نے لکھا کہ ’یکم نومبر کی صبح 10 بج کر 48 منٹ پر احسن اور منال نے اپنے پیارے بیٹے محمد حسن اکرام کو دنیا بھر میں خوش آمدید کہا‘۔

تاہم اداکارہ کی بہن ایمن خان نے بھی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر یہ کارڈ شئیر کیا ہے۔

ساتھی اداکاروں اور دوستوں کی جانب سے اس جوڑے کو بیٹے کی آمد پر مبارکباد دی جارہی ہے۔

قومی و صوبائی کے لئے مسلم لیگ ن کی ٹکٹوں کی فیس سامنے آگئی

مسلم لیگ ن نے عام انتخابات میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے لئے پارٹی ٹکٹ کے امیدواروں سے درخواستیں طلب کرلی ہیں۔

مسلم لیگ ن نے اپنی سیاسی سرگرمیاں تیز کردی ہیں اور آئندہ عام انتخابات کی تیاریوں کا عمل شروع کردیا ہے۔

مسلم لیگ ن کی ٹکٹ حاصل کرنے کے لئے آج سے قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدوار درخواستیں جمع کروائیں گے، درخواست جمع کروانے کے لیے یکم نومبر سے دس نومبر تک کی تاریخ دی گئی ہے۔

امیدواروں کی درخواستیں ماڈل ٹاؤن مرکزی سیکرٹریٹ میں جمع کروائی جائیں گی، اور پھر کور کمیٹی نواز شریف کی سربراہی میں حتمی امیدواروں کے نام فائنل کرے گی۔

قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کی ٹکٹ فیس کیا ہوگی

مسلم لیگ ن نے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کیلئے ایک فارم کا اجراء کیا ہے، ن لیگ کی ٹکٹ کے خواہشمند 10نومبر تک فارم بمعہ فیس جمع کروا سکتے ہیں۔

مسلم لیگ ن کی قومی اسمبلی کی جنرل نشست کیلئے دو لاکھ روپے ٹکٹ فیس مقرر کی گئی ہے، اور قومی اسمبلی کی مخصوص نشست کیلئے بھی ٹکٹ فیس دو لاکھ روپے ہی رکھی گئی ہے۔

مسلم لیگ ن کی صوبائی اسمبلی کی نشست کی ٹکٹ کی فیس ایک لاکھ روپے اور صوبائی اسمبلی کی مخصوص نشست کے لئے بھی ایک لاکھ روپے فیس مقرر کی گئی ہے۔

مخصوص نشست کیلئے نامزد امیدواروں کو 2 لاکھ روپے اضافی بھی جمع کروانے ہوں گے، پارٹی ٹکٹ کی فیس کے لئے کراس چیک قابل قبول نہیں ہوگا، جب کہ مسلم لیگ ن کے حصول ٹکٹ فارم میں اقرار نامہ بھی شامل کیا گیا ہے۔

مریم اورنگزیب

ن لیگ کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ نوازشریف کی زیر صدارت ن لیگ کی جنرل کونسل کا اجلاس 4 نومبر کو رائیونڈ میں ہوگا۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ قائد ن لیگ کی وطن واپسی کے بعد جنرل کونسل کا یہ پہلا اجلاس ہے، جو فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر ہو گا۔

لیگی سیکرٹری اطلاعات نے بتایا کہ پارٹی الیکشن سیل، پارلیمانی بورڈز بھی تشکیل دے دئیے، عام انتخابات کیلئے پارٹی امیدواروں سے درخواستوں کی وصولی آج سے شروع ہوگی جو 10 نومبر تک جاری رہے گی، جب کہ پارٹی منشور کی تیاری کیلئےعرفان صدیقی کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔