گوگل نے اپنا ڈوڈل ’انکل سرگم‘ کے نام کردیا، سالگرہ کی مبارکباد

کراچی: دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل نے اپنا ڈوڈل پاکستان کے مشہور پپٹ ’انکل سرگم‘ کے نام کردیا۔

انکل سرگم کے نام سے فاروق قیصر نے ایک پتلی کا کردار تخلیق کیا تھا جو کئی دہائیوں تک ٹی وی اور ریڈیو پر نشر ہونے والے مقبول پپٹ شو کا مرکزی کردار تھا۔ فاروق قیصر نے انکل سرگم کو اپنی آواز دی تھی۔ فاروق قیصر معروف رائٹر، فنکار، صحافی، پپٹ میکر، کارٹونسٹ اور استاد تھے۔

گوگل نے فاروق قیصر کی فنکارانہ صلاحیتوں کے اعتراف میں ان کی 78 ویں سالگرہ پر اپنے ڈوڈل کو انکل سرگم میں تبدیل کردیا۔ گوگل کے آئیکون پر کلک کرتے ہی پرانی طرز کی ٹی وی اسکرین سامنے آتی ہے جس میں انکل سرگم ہاتھ اٹھائے کچھ معنی خیز بات کرتے دکھائی دے رہے ہیں جبکہ ساتھ ہی ایک اور مقبول کردار ماسی مصیبتے بھی بیٹھی ہیں۔

ڈوڈل پر کلک کرنے سے فاروق قیصر( انکل سرگم) سے متعلق معلومات دکھائی دینے لگتی ہیں۔ فاروق قیصر 31 اکتوبر 1945 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے گریجویشن نیشنل کالج آف فائن آرٹس لاہور سے کی جبکہ اسی مضمون میں ماسٹرز رومانیہ سے کیا اور اس کے بعد کیلیفورنیا کی یونیورسٹی سے ابلاغیات کی ماسٹر ڈگری حاصل کی۔

فاروق قیصر نے 70 کی دہائی میں فنی زندگی کا آغاز کیا۔ ابتدا میں انہوں نے ریڈیو اور پی ٹی وی کے لیے خاکے لکھے تاہم انہیں 1976 میں انکل سرگم کے کردار سے شہرت ملی۔

ہم جاننا چاہتے ہیں فیض آباد دھرنے کا اصل ماسٹر مائنڈ کون تھا، چیف جسٹس

اسلام آباد: فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم جاننا چاہتے ہیں دھرنے کا اصل ماسٹر مائنڈ کون تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ بینچ میں شامل ہیں۔

سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان روسٹرم پر آئے تو چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے گزشتہ سماعت کا حکمنامہ دیکھ لیں۔ اٹارنی جنرل نے گزشتہ سماعت کا حکم نامہ پڑھا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ابصار عالم یہاں ہیں؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ہمیں بتایا گیا وہ راستے میں ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ابصار عالم نے وزرات دفاع کے ملازمین پر سنجیدہ الزام لگائے ہیں اور کیا اب بھی آپ نظرثانی درخواستیں واپس لینا چاہتے ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی جا چُکی ہے۔ ابصار عالم عدالت پہنچ گئے۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ابصار عالم کے الزامات درست ہیں تو یہ معاملہ وزرات دفاع سے متعلق ہے، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کب قائم ہوئی ہے؟

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی 19 اکتوبر کو قائم کی گئی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن کہاں ہے؟ رپورٹ کس کو دے گی؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ کمیٹی وزارت دفاع کو رپورٹ جمع کرائے گی، پہلا اجلاس 26 اکتوبر کو ہوچکا، کمیٹی رپورٹ عدالت میں بھی پیش کی جائے گی۔